اسٹیج پر موجود سبھی معزز شخصیات اور اس وسیع ، خوبصورت میدان میں موجود میرے سبھی ساتھیوں! میں دیوبھومی اتراکھنڈ کی اس مقدس سرزمین سے دنیا بھر کے یوگا پریمیو کو چوتھے عالمی یوم یوگ کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

ماں گنگا کی اس سرزمین پر، جہاں چاردھام موجود ہیں، جہاں آدی شنکراچاریہ آئے، جہاں سوامی وویکانند کئی مرتبہ آئے، وہاں یوم یوگ پر ہم سبھی کا اس طرح جمع ہونا، کسی خوش قسمتی سے کم نہیں ہے۔

اتراکھنڈ تو ویسے بھی کئی دہائیوں سے یوگا کا خاص مرکز رہا ہے۔ یہاں کے پہاڑ، خود ہی یوگ اور آیوروید کے لیے ترغیب دیتے ہیں۔

عام سے عام شہری بھی جب اس سرزمین پر قدم رکھتا ہے ، تو اسے ایک الگ طرح کا ، ایک الوہی احساس ہوتا ہے۔ اس مقدس سرزمین میں انوکھی قوت ہے، احساس ہے، کشش ہے۔

ساتھیو!

یہ ہم سبھی بھارتیوں کے لیے فخر کی بات ہے کہ آج جہاں جہاں طلوع ہوتے سورج کے ساتھ جیسے جیسے سورج اپنا سفر طےکرے گا، سورج کی کرن پہنچ رہی ہے، روشنی پھیل رہی ہے، وہاں وہاں لوگ سورج کا استقبال کررہے ہیں۔

دہرادون سے لے کر ڈبلن تک ، شنگھائی سے لے کر شکاگو تک، جکارتہ سے لے کر جوہانسبرگ تک، یوگ ہی یوگ ، یوگ ہی یوگ ہے۔

ہمالیہ کے ہزاروں فٹ اونچے پہاڑ ہوں یا پھر دھوپ سے تپتا ریگستان، یوگ ہر صورت حال میں ، ہر ایک زندگی کو مالامال کررہا ہے۔

جب توڑنے والی طاقتیں حاوی ہوتی ہیں تو بکھراؤ کی صورت حال ہوتی ہے۔ شافراد کے مابین، سماج کے مابین، ممالک کے مابین بکھراؤ آتا ہے۔ سماج میں دیواریں کھڑی ہوتی ہیں، خاندان میں تنازعہ پیدا ہوتا ہے اور یہاں تک کہ آدمی اندر سے ٹوٹتا ہے اور زندگی میں تناؤ بڑھتا جاتا ہے۔

اس بکھراؤ کے درمیان یوگ جوڑتا ہے۔ جوڑنے کا کام کرتا ہے۔

آج کی مصروف اور تیز دوڑتی زندگی میں یوگ، دل، جسم، دل ، عقل اور روح کو جوڑکر آدمی کی زندگی میں سکون و چین لاتا ہے۔

فردکو خاندان سے جوڑکر خاندان میں خوشحالی لاتا ہے۔

خاندانوں کو سماج کے تئیں ذمہ دار بناکر سماج میں میل ومحبت لاتا ہے۔

سماج ، ملک کو اتحاد کے دھاگے میں پروتے ہیں۔

اور ایسے ملک دنیا میں امن اور ہم آہنگی لاتے ہیں۔ انسانیت، بھائی چارے سے بالیدہ ہوتی ہے اور نشو ونما پاتی ہے۔

یعنی یوگ فرد- خاندان- سماج- ملک- دنیا اور مکمل انسانیت کو مربوط کرتا ہے۔

جب اقوام متحدہ نے یوگ کی تجویز رکھی اور یہ اقوام متحدہ کا ریکارڈ ہے، یہ پہلی تجویز تھی جس کو دنیا کے سب سے زیادہ ملکوں نے اتفاق کیا۔ یہ پہلی تجویز تھی جسے اقوام متحدہ کی تاریخ میں سب سے کم وقت میں منظور کیا گیا اور یہ یوگ آج دنیا کا ہر شہری ، دنیا کا ہر ایک ملک یوگ کو اپنا ماننے لگا ہے اور اب ہندوستان کے لوگوں کے لیے ایک بہت بڑا پیغام ہے کہ ہم اس عظیم وراثت کے حامل ہیں، ہم ان عظیم روایات کی وراثت کو اپنائے ہوئے ہیں۔

اگر ہم اپنی وراثت پر فخر محسوس کرنا شروع کریں جو لافانی ہیں اسے چھوڑدیں اور وہ بھی برقراربھی نہیں رہتا۔ لیکن جو وقت کے لیے موزوں ہے، جو مستقبل کی تعمیر میں مفید ہے، ایسی ہمایر عظیم وراثت کو اگر ہم فخر کریں گے تو دنیا کبھی فخر محسوس کرنے کے لیے ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرے گی۔ لیکن اگر ہم ہماری طاقت پر اعتماد نہیں کرتے تو کوئی ہمیں قبول نہیں کرے گا۔ اگر کنبے میں کنبہ ہی بچے کے وجود کو ہمیشہ امکار کرتا رہے اور یہ توقع رکھے کہ اہل محلہ بچے جکا احترام کریں تو وہ ممکن نہیں ہے۔ جب ماں، باپ، خاندان، بھائی اور بہن ، بچہ کو جیسا بھی ہو قبول کرتے ہیں تب ہی محلے کے لوگ بھی اسے قبول کرتے ہیں۔

آج یوگ نے ثابت کیا ہے کہ جیسے ہندوستان نے ایک بار پھر یوگ کی طاقت کو اپنے ساتھ جوڑ لیا دنیا خود ہی جڑنےلگی ہے۔

یوگ ،آج دنیا کی سب سے پاورفل یونیٹی فورسز میں سے ایک بن گیا ہے۔

میں یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ اگر آج پوری دنیا میں یوگ کرنے والوں کے اعدادو شمار جمع کیے جائیں تو حیرت انگیز سچ دنیا کے سامنے آئیں گے۔

الگ الگ ملکوں میں، پارکوں میں، کھلے میدانوں میں، سڑکوں کے کنارے، دفتروں میں، گھروں میں، اسپتالوں میں، اسکولوں میں، کالجوں میں، تاریخی ورثوں کے مقامات میں یوگ کے لیے جمع ہوتے عام لوگ، آپ جیسے لوگ، عالمی ہم آہنگی اور گلوبل فرینڈ شپ کو اور قوت دے رہے ہیں۔

دوستو، یہ دنیا یوگ کو اپنا چکی ہے اور اس کی جھلکیاں بین الاقوامی یوم یوگ کی شک میں دیکھی جاسکتی ہیں جو ہر سال منایا جارہا ہے۔ دراصل یوم یوگ اچھی صحت اور عافیت کے حصول کی جستجو کے لیے ایک عوامی تحریک کی شکل لے چکا ہے۔

دوستو، ٹوکیو سے ٹورنٹو تک، اسٹاک ہوم سے ساؤ پاؤلو تک یوگ لاکھوں افراد کی زندگیوں میں ایک مثبت اثر بن چکا ہے۔

یوگ اس لیے خوبصورت ہے کیونکہ یہ قدیم ہوتے ہوئے جدید ہے۔ یہ لگاتار جاری ہے اور آگے بڑھ رہا ہے۔

اس میں ہمارا بہترین ماضی اور حال مضمر ہے اور ہمارے مستقبل کی کرن بھی اس میں ہی پوشیدہ ہے۔ یوگ میں ہم اپنے مسائل کا مکمل حل تلاش کرسکتے ہیں۔ یہ حل انفرادی اور سماجی دونوں طریقوں سے حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ ہماری دنیا ایسی ہے جو کبھی سوتی نہیں۔ ہر ایک لمحے دنیا کے مختلف حصوں میں کچھ نہ کچھ وقوع پذیر ہوتا رہتا ہے۔

تیز رفتار والا وجود اپنا ساتھ بہت سا تناؤ ل کر آتا ہے۔ مجھے یہ پڑھ کر بڑا صدمہ ہوا کہ ہر سال تقریباً 18 ملین افراد دنیا بھر میں امراض قلب کے نتیجے میں فوت ہوجاتے ہیں۔ تقریباً 1.6 ملین افراد ذیابیطس کے نتیجے میں زندگی کی جنگ ہارجاتے ہیں۔

ایک پرسکون، خلاقانہ اور مطمئن زندگی گزارنے کا ذریعہ یوگ ہے۔ میں بتا سکتا ہوں کہ تناؤ کیسے دور کیا جائے اور فضول پریشانیوں سے کیسے نجات حاصل کی جائے۔

یوگ منقسم نہیں متحد کرتا ہے۔

تنازعے کو ہوا نہیں دیتا ہے بلکہ اتحاد کی بات کرتا ہے

نکالایف بڑھانے کی بجائے صحت بخشتا ہے۔

یوگ کی کسرت کرنے سے امن ، خوشحالی اور بھائی چارے کے دور کا آغاز ہوتا ہے۔

جتنی زیادہ تعداد میں لوگ یوگا کی کسرت کریں گے اس سے زیادہ کی تعداد میں یوگ سکھانے والے درکار ہوں گے۔ گذشتہ تین برسوں کے دوران بہت سے افراد یوگ کی تعلیم دے رہے ہیں، نئے ادارے قائم ہورہے ہیں اور ٹیکنالوجی بھی ان کو باہم مربوط کررہی ہے۔ میں آپ سے گذارش کرتا ہوں کہ آئندہ آنے والے وقت میں اسے بڑھاوا دیں۔

خدا کرے کہ یہ یوم یوگ ہمیں یوگ کے ساتھ اپنا رشتہ مضبوط کرنے کا ایک موقع فراہم کرے اور عوام کو جو ہمارے ارد گرد ہیں، اس میں شرکت کی ترغیب دے۔ یہ اس دن کا یہ ایک دائمی اثر ہوگا۔

ساتھیوں، یوگ نے دنیا کو بیماری سے صحت مندی کا راستہ دکھایا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں یوگ کی قبولیت اتنی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔

کاوینٹری یونیورسٹی اور ریڈ باؤڈ یونیورسٹی کے مطالعے میں بھی سامنے آیا ہے کہ یوگ صرف جسم کو آرام ہی نہیں دیتا بلکہ یہ ہمارے ڈی این اے میں ہونے والے ان مالیکیولر ری ایکشنز کو بھی بدل سکتا ہے جو ہمیں بیمار کرتے ہیں اور ڈپریشن کو پیدا کرتے ہیں۔

اگر ہم آسان اور پرانایام کی باقاعدگی سے کسرت کرتے ہیں تو ہم صحت کے ساتھ ساتھ مختلف امراض سے اپنا تحفظ بھی کرسکتے ہیں ۔ یوگ کی باقاعدگی کاسیدھا اثر کسی بھی خاندان کے میڈیکل خرچوں پر پڑتا ہے۔

ملک کی تعمیر کی ہر کارروائی سے ہر ایکٹی وٹی سے جڑنے کے لیے ہم سبھی کا صحت مند رہنا نہایت ضروری ہے اور یقینی طور پر اس میں یوگ کا بھی بڑا کردار ہے۔

اس لیے آج کے دن میری اپیل ہے کہ جو لوگ یوگ کے ساتھ جڑے ہیں، وہ باقاعدگی لائیں اور جو اب بھی یوگ سے نہیں جڑے ہیں وہ ایک بار کوشش ضرور کریں۔

ساتھیوں، یوگ کی بڑھتی مقبولیت نے دنیا کو بھارت کے اور بھارت کو دنیا کے زیادہ قریب لادیا ہے۔ ہم سبھی مسلسل کوششوں سے آج یوگ کو دنیا میں جو مقام حاصل ہوا ہے وہ وقت کے ساتھ اور مضبوط ہوگا۔

صحت اور خوشحالی انسانیت کے لیے یوگ کے متعلق تفہیم کو اور زیادہ وسعت دینا ہماری ذمہ داری ہے۔ آئیے اپنے اس ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے اپنی کوششوں کو تیز کریں۔

ایک بار پھر میں اس دیو بھومی سے دنیا بھر کے یوگ شائقین کو اپنی نیک تمنائیں پیش کرتا ہوں۔

اتراکھنڈ کی حکومت کی بھی ستائش کرتا ہوں، جس نے اس عظیم کام کی منصوبہ بندی کی۔

بہت بہت شکریہ۔

  • MLA Devyani Pharande February 16, 2024

    great
  • Babla sengupta December 23, 2023

    Babla sengupta
  • RAKESHBHAI RASIKLAL DOSHI January 13, 2023

    આપણા દેશના મોટાભાગના ખેડૂતો અભણ છે આવા ખેડૂતોને સરકાર દ્વારા અનેક પ્રકારે સબસીડી કે સહાય મળે છે તેમની પાસે આ માહિતી ન હોવાથી આવા ખેડૂતો સરકારી નો લાભ મેળવી શકતા નથી અને આવી સરકારી સહાય કે સબસીડી ની જાણકારી આવા ખેડૂતો સુધી પહોંચતી નથી આવી જાણકારી ખેડૂતો સુધી પહોંચાડવા માટે દર મહિને અમુક ગ્રામ પંચાયતનું મંડળ બનાવીને દર મહિને સરકાર દ્વારા અપાતી દરેક પ્રકારની સહાયની સંપૂર્ણ વિગતો આ મંડળી કે સભામાં વિગતવાર જણાવવામાં આવે અને આવી સભામાં સરકારી અધિકારી તાલુકા પંચાયતનો સભ્યો સરપંચ મંત્રી અને ગ્રામ સેવક આવા દરેક હોદ્દેદારોને હાજરી ફરજિયાત બનાવવામાં આવે અને આવી સભાની નોંધ થઈ છે તેની માહિતી સરકારને પહોંચાડવામાં આવે અને આ સભામાં કઈ કઈ કામગીરી કે માહિતી પ્રદાન કરવામાં આવી છે તેની માહિતી સરકાર સુધી પહોંચાડવામાં આવે જો આમ કરવામાં આવશે તો ખેડૂતો સુધી માહિતી ની જાણકારી મળવાથી ખેડૂત પ્રગતિશીલ બનશે અને ખેડૂતની ઉત્પાદન વધતા આવકમાં પણ વધારો થશે અને ગ્રામ પંચાયતો સધ્ધર બનશે માટે જો શક્ય હોય તો આવી માહિતી કે કરવા વિચાર વિમર્શ કરવામાં આવે
  • Laxman singh Rana September 08, 2022

    नमो नमो 🇮🇳🌹🌹
  • Laxman singh Rana September 08, 2022

    नमो नमो 🇮🇳🌹
  • Laxman singh Rana September 08, 2022

    नमो नमो 🇮🇳
  • G.shankar Srivastav June 13, 2022

    G.shankar Srivastav
Explore More
ہر ہندوستانی کا خون ابل رہا ہے: من کی بات میں پی ایم مودی

Popular Speeches

ہر ہندوستانی کا خون ابل رہا ہے: من کی بات میں پی ایم مودی
After Operation Sindoor, a diminished terror landscape

Media Coverage

After Operation Sindoor, a diminished terror landscape
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM Modi's address to the nation
May 12, 2025
QuoteToday, every terrorist knows the consequences of wiping Sindoor from the foreheads of our sisters and daughters: PM
QuoteOperation Sindoor is an unwavering pledge for justice: PM
QuoteTerrorists dared to wipe the Sindoor from the foreheads of our sisters; that's why India destroyed the very headquarters of terror: PM
QuotePakistan had prepared to strike at our borders,but India hit them right at their core: PM
QuoteOperation Sindoor has redefined the fight against terror, setting a new benchmark, a new normal: PM
QuoteThis is not an era of war, but it is not an era of terrorism either: PM
QuoteZero tolerance against terrorism is the guarantee of a better world: PM
QuoteAny talks with Pakistan will focus on terrorism and PoK: PM


پیارے ہم وطنو،

نمسکار!

ہم سبھی نے گذشتہ دنوں ملک کی طاقت اور تحمل دونوں کو دیکھا ہے۔ سب سے پہلے میں بھارت کی بہادر افواج، مسلح افواج، ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں، ہمارے سائنس دانوں کو ہر بھارتی کی طرف سے سلام کرتا ہوں۔ ہمارے بہادر جوانوں نے ’آپریشن سندور‘ کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے بے پناہ بہادری کا مظاہرہ کیا۔ آج میں اس بہادری کو ان کی شجاعت کو، ان کی ہمت، ان کی بہادری کو، ہمارے ملک کی ہر ماں، ملک کی ہر بہن اور ملک کی ہر بیٹی کو وقف کرتا ہوں۔

ساتھیو،

22 اپریل کو پہلگام میں دہشت گردوں نے جو بربریت دکحاءی تھی اس نے ملک اور دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔ چھٹیوں کے موقع پر معصوم شہریوں کو ان کے اہل خانہ اور ان کے بچوں کے سامنے بے دردی سے قتل کرنا دہشت گردی کا ایک ہولناک چہرہ تھا۔ یہ ملک کی ہم آہنگی کو توڑنے کی بھی گھناؤنی کوشش تھی۔ ذاتی طور پر میرے لیے، کرب بہت بڑا تھا۔ اس دہشت گردانہ حملے کے بعد پوری قوم، ہر شہری، ہر سماج، ہر طبقہ، ہر سیاسی جماعت دہشت گردی کے خلاف سخت کارروائی کے لیے ایک آواز میں کھڑی ہوئی۔ ہم نے بھارتی افواج کو دہشت گردوں کو نیست و نابود کرنے کی مکمل آزادی دی۔ اور آج ہر دہشت گرد، دہشت گردی کی ہر تنظیم جانتی ہے کہ ہماری بہنوں اور بیٹیوں کے ماتھے سے سندور ہٹانے کا کیا انجام ہوتا ہے۔

ساتھیو،

’آپریشن سندور‘ صرف ایک نام نہیں ہے، یہ ملک کے کروڑوں لوگوں کے جذبات کا غماز ہے۔ ’آپریشن سندور‘ انصاف کا اٹوٹ وعدہ ہے۔ 6 مئی کی رات دیر گئے، 7 مئی کی صبح پوری دنیا نے اس عہد کو نتیجہ میں بدلتے دیکھا ہے۔ بھارتی افواج نے پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں اور ان کے تربیتی مراکز کو درست طریقے سے نشانہ بنایا۔ دہشت گردوں نے خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ بھارت اتنا بڑا فیصلہ لے سکتا ہے۔ لیکن جب ملک متحد ہوتا ہے، ’پہلے قوم ‘کے جذبے سے بھرا ہوتا ہے، قوم سب سے اوپر ہوتی ہے، تب فولادی فیصلے کیے جاتے ہیں اور نتائج دکھائے جاتے ہیں۔

جب بھارت کے میزائلوں نے پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا ، بھارت کے ڈرونز نے حملہ کیا ، جس سے نہ صرف دہشت گرد تنظیموں کی عمارتیں تباہ ہوئیں بلکہ ان کے حوصلے بھی لرز اٹھے۔ بہاولپور اور مردکے جیسے دہشت گردوں کے ٹھکانے عالمی دہشت گردی کی یونیورسٹیاں رہے ہیں۔ دنیا میں کہیں بھی ہونے والے بڑے دہشت گرد حملے، چاہے وہ نائن الیون ہو، لندن ٹیوب بم دھماکے ہوں، یا دہائیوں میں بھارت میں ہونے والے بڑے دہشت گرد حملے ہوں، کہیں نہ کہیں دہشت گردی کے ان اڈوں سے جڑے ہوئے ہیں۔ دہشت گردوں نے ہماری بہنوں کے سندور کو اجاڑا تھا، اس لیے بھارت نے دہشت گردی کے ان ہیڈکوارٹرز کو اجاڑ دیا۔ بھارت کے ان حملوں میں 100 سے زائد خطرناک دہشت گرد مارے جا چکے ہیں۔ دہشت گردی کے بہت سے آقا، جو گذشتہ ڈھائی سے تین دہائیوں سے پاکستان میں آزادانہ گھوم رہے تھے، جو بھارت کے خلاف سازشیں کرتے تھے، ان کو بھارت نے ایک ہی جھٹکے میں ختم کر دیا۔

ساتھیو،

بھارت کے اس اقدام کی وجہ سے پاکستان شدید مایوسی میں گھرا ہوا تھا، بدحواسی میں گھرا ہوا تھا، گھبرا گیا تھا اور اسی مایوسی میں اس نے ایک اور جرات کرڈالی ۔ دہشت گردی کے خلاف بھارت کی کارروائی کی حمایت کرنے کے بجائے ، پاکستان نے بھارت پر حملہ کرنا شروع کردیا۔ پاکستان نے ہمارے اسکولوں، کالجوں، گردواروں، مندروں، عام شہریوں کے گھروں کو نشانہ بنایا، پاکستان نے ہمارے فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا، لیکن پاکستان خود اس میں بے نقاب ہوگیا۔

دنیا نے دیکھا کہ کس طرح پاکستان کے ڈرون ز اور پاکستان کے میزائل بھارت کے سامنے بھوسے کی طرح بکھر گئے۔ بھارت کے مضبوط فضائی دفاعی نظام نے انھیں آسمان میں ہی تباہ کر دیا۔ پاکستان کی تیاری سرحد پر حملہ کرنے کی تھی لیکن بھارت نے پاکستان کے سینے پر وار کردیا۔ بھارت کے ڈرونز، بھارت کے میزائلوں نے درست انداز میں حملہ کیا۔ پاکستانی فضائیہ نے ان ایئر بیسز کو نقصان پہنچایا جن پر پاکستان کو بہت فخر تھا۔ بھارت نے پہلے تین دنوں میں پاکستان کو اتنا تباہ کر دیا کہ اسے اندازہ بھی نہیں تھا۔

لہٰذا بھارت کی جارحانہ کارروائی کے بعد پاکستان نے فرار کے راستے تلاش کرنا شروع کر دیے۔ پاکستان دنیا بھر میں کشیدگی کم کرنے کی درخواست کر رہا تھا۔ اور بری طرح پٹنے کے بعد اسی مجبوری کے تحت 10 مئی کی سہ پہر پاکستانی فوج نے ہمارے ڈی جی ایم او سے رابطہ کیا۔ اس وقت تک ہم نے بڑے پیمانے پر دہشت گردی کے انفراسٹرکچر کو تباہ کر دیا تھا، دہشت گرد مارے جا چکے تھے، ہم نے پاکستان کے سینے میں بسائے گئے دہشت گردی کے ٹھکانوں کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا تھا، اس لیے جب پاکستان کے ذریعے درخواست کی گئی، جب پاکستان سے کہا گیا کہ پاکستان کے ذریعے مزید دہشت گردی کی کوئی سرگرمی اور فوجی مہم جوئی نہیں کی جائے گی۔ لہٰذا بھارت نے بھی اس پر غور کیا۔ اور میں ایک بار پھر دہرا رہا ہوں کہ ہم نے پاکستان میں دہشت گردوں اور فوجی اڈوں کے خلاف اپنی جوابی کارروائی معطل کر دی ہے۔ آنے والے دنوں میں ہم پاکستان کے ہر قدم کو اس کے رویے کی بنیاد پر پیمائش کریں گے۔

ساتھیو،

بھارت کی تینوں افواج، ہماری فضائیہ، ہماری آرمی اور ہماری بحریہ، ہماری بارڈر سیکورٹی فورس- بی ایس ایف، بھارت کی نیم فوجی دستے، مسلسل چوکس ہیں۔ سرجیکل اسٹرائیک اور ایئر اسٹرائیک کے بعد اب یہ آپریشن سندور دہشت گردی کے خلاف بھارت کی پالیسی ہے۔ آپریشن سندور نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک نئی لکیر کھینچ دی ہے، ایک نیا پیمانہ، ایک نیا نارمل قائم کیا ہے۔

سب سے پہلے، اگر بھارت پر دہشت گردانہ حملہ ہوتا ہے تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ ہم اپنے طریقے سے، اپنی شرائط پر جواب دیں گے۔ ہم ہر اس جگہ جا کر سخت کارروائی کریں گے جہاں سے دہشت گردی کی جڑیں نکلتی ہیں۔ دوسرا یہ کہ بھارت کسی بھی طرح کی جوہری بلیک میلنگ کو برداشت نہیں کرے گا۔ بھارت جوہری بلیک میلنگ کی آڑ میں بڑھتے ہوئے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر درست اور فیصلہ کن حملہ کرے گا۔

تیسری بات یہ کہ ہم دہشت گردی کی سرپرست سرکار اور دہشت گردی کے آقاؤں کو الگ الگ نہیں دیکھیں گے۔ آپریشن سندور کے دوران دنیا نے ایک بار پھر پاکستان کی گھناؤنی حقیقت دیکھی ہے جب پاک فوج کے اعلیٰ افسران ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کو الوداع کہنے کے لیے جمع ہوئے۔ یہ ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کا ایک بڑا ثبوت ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم کسی بھی خطرے کے خلاف بھارت اور اپنے شہریوں کے دفاع کے لیے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے۔

ساتھیو،

ہم نے ہر بار میدان جنگ میں پاکستان کو شکست دی ہے۔ اور اس بار آپریشن سندور نے ایک نئی جہت کا اضافہ کیا ہے۔ ہم نے صحراؤں اور پہاڑوں میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا اور ساتھ ہی نئے دور کی جنگ میں اپنی برتری بھی ثابت کی۔ اس آپریشن کے دوران ہمارے میڈ ان انڈیا ہتھیاروں کی صداقت ثابت ہوئی۔ آج دنیا دیکھ رہی ہے، اکیسویں صدی میں بھارت کے دفاعی سازوسامان تیار کیے، اس کا وقت آ گیا ہے۔

ساتھیو،

ہمارا اتحاد، ہماری سب سے بڑی طاقت یہ ہے کہ ہم سب ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف متحد رہیں۔ یقیناً یہ جنگ کا دور نہیں ہے، لیکن یہ دہشت گردی کا دور بھی نہیں ہے۔ دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس ایک بہتر دنیا کی ضمانت ہے۔

ساتھیو،

جس طرح پاکستانی فوج، حکومت پاکستان دہشت گردی کی پرورش کر رہی ہے، وہ ایک دن پاکستان کو ختم کر دے گی۔ اگر پاکستان کو زندہ رہنا ہے تو اسے اپنے دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو ختم کرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ امن کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ بھارت کا موقف بالکل واضح ہے کہ دہشت گردی اور گفت و شنید ایک ساتھ نہیں چل سکتے، دہشت گردی اور تجارت ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ اور پانی اور خون بھی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے۔

میں آج عالمی برادری کو یہ بھی بتانا چاہوں گا کہ ہماری اعلان کردہ پالیسی یہ رہی ہے کہ اگر پاکستان سے بات ہوگی تو وہ دہشت گردی پر ہوگی، اگر پاکستان سے بات ہوگی تو پاکستان مقبوضہ کشمیر اور پی او کے پر ہوگی۔

پیارے ہم وطنو،

آج بدھ پورنیما ہے۔ بھگوان مہاتما بدھ نے ہمیں امن کا راستہ دکھایا ہے۔ امن کا راستہ بھی طاقت سے گزرتا ہے۔ بھارت کا طاقتور ہونا بہت ضروری ہے، بھارت کا انسانیت، امن اور خوشحالی کی طرف بڑھنا بہت ضروری ہے، ہر بھارتی امن سے رہ سکتا ہے، وکست بھارت کا خواب پورا کر سکتا ہے، اور ضرورت پڑنے پر اس طاقت کا استعمال بھی ضروری ہے۔ اور پچھلے کچھ دنوں میں بھارت نے یہی کیا ہے۔

میں ایک بار پھر بھارتی فوج اور مسلح افواج کو سلام پیش کرتا ہوں۔ میں ہم بھارتیوں کی ہمت، ہر بھارتی کی یکجہتی کے عہد کو سلام کرتا ہوں۔

بہت بہت شکریہ۔

بھارت ماتا کی جئے!!

بھارت ماتا کی جئے!!

بھارت ماتا کی جئے!!