Published By : Admin | August 24, 2023 | 09:57 IST
Share
‘‘بھارت کو کھلے پن ،مواقع اور متبادل امکانات کےایک امتزاج کے طورپردیکھاجارہاہے ’’
‘‘گذشتہ 9برسوں کے دوران ہماری مسلسل کوششوں کے نتیجے کے طورپر بھارت، پانچویں سب سے بڑی عالمی معیشت بن گیاہے ’’
‘‘بھارت لال فیتہ شاہی کے دَورسے نکل چکاہے اوراب ہرجگہ اس کا خیرمقدم کیاجارہاہے ’’
‘‘ہمیں ایسے لچکدار اور مبنی برشمولیت ویلیونظام قائم کرنے چاہیئں جو مستقبل کے دھچکوں کا سامنا کرسکیں ’’
‘‘تجارتی دستاویزات کو ڈجیٹل پرمبنی بنانے کے لئے اعلیٰ سطح کے اصولوں کی بدولت ملکوں کو سرحد کے آرپار الیکٹرونک تجارتی اقدامات نافذکرنے اور عمل آوری کے بوجھ کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے ’’
‘‘بھارت ،ڈبلیو ٹی اوکے ساتھ بنیادی طورپراصولوں پرمبنی ، کھلے ،مبنی برشمولیت اور کثیرجہتی تجارتی نظام میں یقین رکھتاہے ’’
‘‘ہمارے لئے ایم ایس ایم ای کا مطلب ہے –بہت چھوٹی ، چھوٹی اوردرمیانہ درجہ کی صنعتوں کی زیادہ سے زیادہ معاونت ’’
عزت مآب ، خواتین و حضرات ، نمسکار!
جئے پور – پنک سٹی میں آپ کابہت بہت پرتپاک خیر مقدم ہے۔ یہ خطہ اپنے فعال اور محنت کش لوگوں کے لئے جانا جاتا ہے۔
دوستو،
پوری تاریخ ،تجارت نے نظریات ثقافت اور ٹیکنالوجی کو تبدیل کرکے رکھ دیا ہے۔یہ لوگوں کواور زیادہ قریب لانے میں کامیاب ہوا ہے۔تجارت اور عالمگیریت نے لاکھوں لوگوں کو انتہائی غربت سے نکال دیا ہے۔
عزت مآب ،
آج ہم ہندوستانی معیشت میں عالمی اعتماد اور پر امیدی دیکھتے ہیں ، ہندوستان کو کھلے پن مواقع اور متبادل کے طورپر دیکھا جاتا ہے ۔ گذشتہ نو سال کے دوران ہندوستان پانچوی سب سے بڑی معیشت بن گیا ہے اور یہ ہماری ٹھوس کوششوں کا نتیجہ ہے ۔ہم نے 2014 میں اصلاح ، کارکردگی اور منتقلی کا سفر کا راستہ اختیار کیا ہے ۔ہم نے مقابلہ جاتی میں اضافہ کیا ہے اور شفافیت میں اضافہ کیا ہے ۔ ہم نے ڈجیٹائزیشن میں توسیع کی ہے اور جدت طرازی کو فروغ دیا ہے ۔ ہم نے ڈیڈیکیڈٹ کوریڈورس قائم کئے ہیں اور صنعتی زون تعمیر کئے ہیں ۔ ہم نے لال فیتا شاہی سے چھٹکارہ حاصل کرکے ریڈ کارپیٹ کی جانب پیش قدمی کی ہے اور براہ راست سرمایہ کاری( ایف ڈی آئی ) کی آمد میں نرمی کی ہے ۔میک ان انڈیا اور آتم نربھر بھارت جیسے اقدامات نے مینو فیکچرنگ کو تقویت دی ہے ۔ مجموعی طور پر ہم پالیسی میں استحکام لائے ہیں ،ہم بھارت کو اگلے کچھ سالوں میں تیسری سب سے بڑی عالمی معیشت بنانے کے سلسلے میں پرعزم ہیں۔
دوستو،
عالمی وبا سے جغرافیائی سیاسی کشیدگی تک موجودہ عالمی چنوتیوں نے عالمی معیشت کی آزمائش کی ہے جبکہ جی20 کی حیثیت سے یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ بین الاقوامی تجارت اور سرمایہ کاری میں اعتماد کو پھر سے بحال کیا جائے۔ ہمیں لچکدار اور سب کی شمولیت والی عالمی ویلیو چین تعمیر کرنی چاہئے جو مستقبل کے جھٹکوں سے چھٹکارہ دلا سکے۔ اس تناظر میں میپنگ گلوبل ویلیو چین کے لئے ایک جنرک فریم ورک تشکیل دینے کی تجویز نہایت اہم ہے ۔ اس فریم ورک کا مقصد خطرات کو کم کرنا لچک داری کو بڑھانا اور خستہ حالی کا جائزہ لینا ہے۔
عزت مآب ،
تجارت میں ٹیکنالوجی کی منتقلی کی طاقت ناقابل تردید ہے اور اس کی تردید نہیں کی جاسکتی ۔ہندوستان کی ایک آن لائن سنگل بلا واستے ٹیکس – جی ایس ٹی میں تبدیلی نے بین ریاستی تجارت کو فروغ دینے کے لئے ایک واحد انٹر نیٹ مارکیٹ تشکیل دینے میں مدد کی ہے۔ ہماری یونیفائڈ لاجسٹک انٹر نیٹ پلیٹ فارم نے تجارت کو لاجسٹک کے اعتبار سے سستا اور زیادہ شفاف بنایا ہے ایک اور بساط بدلنے والا جو معاملہ ہے وہ ڈیجیٹل کامرس کے لئے اوپن نیٹورک ہے۔ جوہمارے ڈیجیٹل مارکیٹ پلیس ایکو نظام کو جمہوری بنائے گا ۔ادائیگی کے نظام کے لیے ہم اپنے یونیفائیڈ پیمنٹس انٹر فیس کے ساتھ پہلے ہی ایسا کر چکے ہیں۔ ڈیجیٹائزنگ کا عمل اور ای کامرس کا استعمال مارکیٹ تک رسائی کو بڑھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ آپ کا گروپ تجارتی دستاویزات کی ڈیجیٹلائزیشن کے لیے اعلیٰ سطحی اصولوں پر کام کر رہا ہے۔ یہ اصول ممالک کو سرحد پار الیکٹرانک تجارتی اقدامات کو نافذ کرنے اور تعمیل کے بوجھ کو کم کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔ جیسے جیسے سرحد پار ای کامرس بڑھتا جا رہا ہے، چیلنجز بھی بڑھتے جارہے ہیں۔ بڑے اور چھوٹے فروخت کنندگان کے درمیان مساوی مقابلہ کو یقینی بنانے کے لیے ہمیں اجتماعی طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں مناسب قیمتوں کی دریافت اور شکایات سے نمٹنے کے طریقہ کار میں صارفین کو درپیش مسائل کو بھی حل کرنے کی ضرورت ہے۔
عزت مآب،
ہندوستان ایک قواعد پر مبنی، کھلے،سب کی شمولیت والے، کثیر رخی تجارتی نظام میں یقین رکھتا ہے، جس کا مرکز ڈبلیو ٹی او ہے۔ ہندوستان نے 12ویں ڈبلیو ٹی او وزارتی کانفرنس میں عالمی جنوب کے خدشات کی وکالت کی ہے۔ ہم لاکھوں کسانوں اور چھوٹے کاروبار کے مفادات کے تحفظ پر اتفاق رائے پیدا کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ عالمی معیشت میں ان کے کلیدی کردار کو دیکھتے ہوئے ہم کو چھوٹی بہت چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں (ایم ایس ایم ایز) پر زیادہ توجہ دینی چاہیے۔ایم ایس ایم ایز روزگار میں 60 سے 70 فیصد تک تعاون دیتے ہیں اور ان کا عالمی جی ڈی پی میں 50 فیصد حصہ ہے۔ انہیں ہمارے مسلسل تعاون کی ضرورت ہے۔ ان کو بااختیاربنانے سےسماجی طورپر اختیارات حاصل ہوتے ہیں۔ ہمارے لیے،ایم ایس ایم ایزکا مطلب ہے – بہت چھوٹے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لیے زیادہ سے زیادہ تعاون ۔ہندوستان نے ہمارے آن لائن پلیٹ فارم - گورنمنٹ ای-مارکیٹ پلیس کے ذریعےایم ایس ایم ایز کو سرکاری خریداری میں مربوط کردیا ہے ۔ ہم اپنے ایم ایس ایم ای سیکٹر کے ساتھ مل کر ماحولیات پر ’زیرو ڈیفیکٹ‘ اور ’زیرو ایفیکٹ‘ کی اخلاقیات کو اپنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ عالمی تجارت اور عالمی ویلیو چینز میں ان کی شرکت کو بڑھانا ہندوستانی صدارت کی ترجیح رہی ہے۔ایم ایس ایم ایز کو معلومات کے بغیر کسی رکاوٹ کے بہاؤ کو فروغ دینے کے لیے مجوزہ جئے پور پہل ایم ایس ایم ایز کے ذریعہ درپیش معلومات سے متعلق کاروبار اورمارکیٹ تک ناکافی رسائی چیلنج سے نمٹے گا۔ مجھے یہ بھی یقین ہے کہ گلوبل ٹریڈ ہیلپ ڈیسک کے اپ گریڈ سے عالمی تجارت میں ایم ایس ایم ایزکی شرکت بڑھے گی۔
عزت مآب،
بین الاقوامی تجارت اور سرمایہ کاری کے عمل میں اعتماد بحال کرنا ایک خاندان کے طور پر ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آپ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اجتماعی طور پر کام کریں گے کہ عالمی تجارتی نظام بتدریج مزید نمائندہ اور سب کی شمولیت والے مستقبل میں تبدیل ہو جائےگا۔ میں آپ سب کواس بات کے لئے نیک خواہشات پیش کرتا ہوں کہ آپ سب اپنے خیالات کامیابی کے ساتھ پیش کریں ۔ بہت بہت شکریہ!
Text of PM Modi's address to the Indian Community in Guyana
November 22, 2024
Share
The Indian diaspora in Guyana has made an impact across many sectors and contributed to Guyana’s development: PM
You can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian: PM
Three things, in particular, connect India and Guyana deeply,Culture, cuisine and cricket: PM
India's journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability: PM
India’s growth has not only been inspirational but also inclusive: PM
I always call our diaspora the Rashtradoots,They are Ambassadors of Indian culture and values: PM
Your Excellency President Irfan Ali, Prime Minister Mark Philips, Vice President Bharrat Jagdeo, Former President Donald Ramotar, Members of the Guyanese Cabinet, Members of the Indo-Guyanese Community,
Ladies and Gentlemen,
Namaskar!
Seetaram !
I am delighted to be with all of you today.First of all, I want to thank President Irfan Ali for joining us.I am deeply touched by the love and affection given to me since my arrival.I thank President Ali for opening the doors of his home to me.
I thank his family for their warmth and kindness. The spirit of hospitality is at the heart of our culture. I could feel that, over the last two days. With President Ali and his grandmother, we also planted a tree. It is part of our initiative, "Ek Ped Maa Ke Naam", that is, "a tree for mother”. It was an emotional moment that I will always remember.
Friends,
I was deeply honoured to receive the ‘Order of Excellence’, the highest national award of Guyana. I thank the people of Guyana for this gesture. This is an honour of 1.4 billion Indians. It is the recognition of the 3 lakh strong Indo-Guyanese community and their contributions to the development of Guyana.
Friends,
I have great memories of visiting your wonderful country over two decades ago. At that time, I held no official position. I came to Guyana as a traveller, full of curiosity. Now, I have returned to this land of many rivers as the Prime Minister of India. A lot of things have changed between then and now. But the love and affection of my Guyanese brothers and sisters remains the same! My experience has reaffirmed - you can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian.
Friends,
Today, I visited the India Arrival Monument. It brings to life, the long and difficult journey of your ancestors nearly two centuries ago. They came from different parts of India. They brought with them different cultures, languages and traditions. Over time, they made this new land their home. Today, these languages, stories and traditions are part of the rich culture of Guyana.
I salute the spirit of the Indo-Guyanese community. You fought for freedom and democracy. You have worked to make Guyana one of the fastest growing economies. From humble beginnings you have risen to the top. Shri Cheddi Jagan used to say: "It matters not what a person is born, but who they choose to be.”He also lived these words. The son of a family of labourers, he went on to become a leader of global stature.
President Irfan Ali, Vice President Bharrat Jagdeo, former President Donald Ramotar, they are all Ambassadors of the Indo Guyanese community. Joseph Ruhomon, one of the earliest Indo-Guyanese intellectuals, Ramcharitar Lalla, one of the first Indo-Guyanese poets, Shana Yardan, the renowned woman poet, Many such Indo-Guyanese made an impact on academics and arts, music and medicine.
Friends,
Our commonalities provide a strong foundation to our friendship. Three things, in particular, connect India and Guyana deeply. Culture, cuisine and cricket! Just a couple of weeks ago, I am sure you all celebrated Diwali. And in a few months, when India celebrates Holi, Guyana will celebrate Phagwa.
This year, the Diwali was special as Ram Lalla returned to Ayodhya after 500 years. People in India remember that the holy water and shilas from Guyana were also sent to build the Ram Mandir in Ayodhya. Despite being oceans apart, your cultural connection with Mother India is strong.
I could feel this when I visited the Arya Samaj Monument and Saraswati Vidya Niketan School earlier today. Both India and Guyana are proud of our rich and diverse culture. We see diversity as something to be celebrated, not just accommodated. Our countries are showing how cultural diversity is our strength.
Friends,
Wherever people of India go, they take one important thing along with them. The food! The Indo-Guyanese community also has a unique food tradition which has both Indian and Guyanese elements. I am aware that Dhal Puri is popular here! The seven-curry meal that I had at President Ali’s home was delicious. It will remain a fond memory for me.
Friends,
The love for cricket also binds our nations strongly. It is not just a sport. It is a way of life, deeply embedded in our national identity. The Providence National Cricket Stadium in Guyana stands as a symbol of our friendship.
Kanhai, Kalicharan, Chanderpaul are all well-known names in India. Clive Lloyd and his team have been a favourite of many generations. Young players from this region also have a huge fan base in India. Some of these great cricketers are here with us today. Many of our cricket fans enjoyed the T-20 World Cup that you hosted this year.
Your cheers for the ‘Team in Blue’ at their match in Guyana could be heard even back home in India!
Friends,
This morning, I had the honour of addressing the Guyanese Parliament. Coming from the Mother of Democracy, I felt the spiritual connect with one of the most vibrant democracies in the Caribbean region. We have a shared history that binds us together. Common struggle against colonial rule, love for democratic values, And, respect for diversity.
We have a shared future that we want to create. Aspirations for growth and development, Commitment towards economy and ecology, And, belief in a just and inclusive world order.
Friends,
I know the people of Guyana are well-wishers of India. You would be closely watching the progress being made in India. India’s journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability.
In just 10 years, India has grown from the tenth largest economy to the fifth largest. And, soon, we will become the third-largest. Our youth have made us the third largest start-up ecosystem in the world. India is a global hub for e-commerce, AI, fintech, agriculture, technology and more.
We have reached Mars and the Moon. From highways to i-ways, airways to railways, we are building state of art infrastructure. We have a strong service sector. Now, we are also becoming stronger in manufacturing. India has become the second largest mobile manufacturer in the world.
Friends,
India’s growth has not only been inspirational but also inclusive. Our digital public infrastructure is empowering the poor. We opened over 500 million bank accounts for the people. We connected these bank accounts with digital identity and mobiles. Due to this, people receive assistance directly in their bank accounts. Ayushman Bharat is the world’s largest free health insurance scheme. It is benefiting over 500 million people.
We have built over 30 million homes for those in need. In just one decade, we have lifted 250 million people out of poverty. Even among the poor, our initiatives have benefited women the most. Millions of women are becoming grassroots entrepreneurs, generating jobs and opportunities.
Friends,
While all this massive growth was happening, we also focused on sustainability. In just a decade, our solar energy capacity grew 30-fold ! Can you imagine ?We have moved towards green mobility, with 20 percent ethanol blending in petrol.
At the international level too, we have played a central role in many initiatives to combat climate change. The International Solar Alliance, The Global Biofuels Alliance, The Coalition for Disaster Resilient Infrastructure, Many of these initiatives have a special focus on empowering the Global South.
We have also championed the International Big Cat Alliance. Guyana, with its majestic Jaguars, also stands to benefit from this.
Friends,
Last year, we had hosted President Irfaan Ali as the Chief Guest of the Pravasi Bhartiya Divas. We also received Prime Minister Mark Phillips and Vice President Bharrat Jagdeo in India. Together, we have worked to strengthen bilateral cooperation in many areas.
Today, we have agreed to widen the scope of our collaboration -from energy to enterprise,Ayurveda to agriculture, infrastructure to innovation, healthcare to human resources, anddata to development. Our partnership also holds significant value for the wider region. The second India-CARICOM summit held yesterday is testament to the same.
As members of the United Nations, we both believe in reformed multilateralism. As developing countries, we understand the power of the Global South. We seek strategic autonomy and support inclusive development. We prioritize sustainable development and climate justice. And, we continue to call for dialogue and diplomacy to address global crises.
Friends,
I always call our diaspora the Rashtradoots. An Ambassador is a Rajdoot, but for me you are all Rashtradoots. They are Ambassadors of Indian culture and values. It is said that no worldly pleasure can compare to the comfort of a mother’s lap.
You, the Indo-Guyanese community, are doubly blessed. You have Guyana as your motherland and Bharat Mata as your ancestral land. Today, when India is a land of opportunities, each one of you can play a bigger role in connecting our two countries.
Friends,
Bharat Ko Janiye Quiz has been launched. I call upon you to participate. Also encourage your friends from Guyana. It will be a good opportunity to understand India, its values, culture and diversity.
Friends,
Next year, from 13 January to 26 February, Maha Kumbh will be held at Prayagraj. I invite you to attend this gathering with families and friends. You can travel to Basti or Gonda, from where many of you came. You can also visit the Ram Temple at Ayodhya. There is another invite.
It is for the Pravasi Bharatiya Divas that will be held in Bhubaneshwar in January. If you come, you can also take the blessings of Mahaprabhu Jagannath in Puri. Now with so many events and invitations, I hope to see many of you in India soon. Once again, thank you all for the love and affection you have shown me.
Thank you. Thank you very much.
And special thanks to my friend Ali. Thanks a lot.