رانی لکشمی بائی اور 1857 کی جنگ آزادی کی ہیرو ہیروئنوں کو خراج تحسین پیش کیا؛ میجر دھیان چند کو یاد کیا
وزیر اعظم نے این سی سی ایلومنائی ایسوسی ایشن کے پہلے ممبر کے طور پر رجسٹریشن کیا
”ایک طرف ہماری افواج کی طاقت بڑھ رہی ہے، وہیں مستقبل میں ملک کی حفاظت کے لیے قابل نوجوانوں کے لیے زمین بھی تیار کی جا رہی ہے“
حکومت نے سینک اسکولوں میں بیٹیوں کا داخلہ شروع کر دیا ہے۔ 33 سینک اسکولوں میں اس سیشن سے طالبات کے داخلے شروع ہو چکے ہیں
”ایک طویل عرصے سے، ہندوستان دنیا کے سب سے بڑے ہتھیار خریدار ممالک میں شامل ہے۔ لیکن آج ملک کا منتر ہے - میک ان انڈیا، میک فار دی ورلڈ“

نئی دہلی۔ 19  نومبر       جس سر زمین پر ہماری رانی لکشمی بائی  جی نے آزادی کے لیے اپنا سب کچھ نچھاور کر دیا اس سرزمین کے لوگوں کو میں ہاتھ جوڑ کر سلام کرتا ہوں ۔ جھانسی نے تو آزادی کی جوت جگائی تھی ۔ یہاں کی مٹی کے ذرے ذرے میں بہادری اور ملک سے محبت بستی ہے۔ جھانسی کی جانباز رانی ،رانی لکشمی بائی جی کو سلام۔ 

پروگرام میں ہمارے ساتھ موجود اتر پردیش کی گورنر محترمہ آنندی بین پٹیل، اتر پردیش کے پرجوش کرم یوگی وزیر اعلیٰ، جناب یوگی آدتیہ ناتھ جی، ملک کے وزیر دفاع اور اس ریاست کےہر دلعزیز قائد اور میرے بہت سینئر معاون جناب راج ناتھ سنگھ جی، وزیر مملکت برائے دفاع جناب اجے بھٹ جی، وزیر مملکت  برائے ایم ایس ایم ای جناب بھانوپرتاپ ورما جی، دیگر تمام افسران، این سی سی کیڈٹس اور سابق طلباء، اوریہاں موجود ساتھیوں!

جھانسی کی اس بہادر سرزمین پر قدم رکھتے ہی کون ہوگا جس کے جسم میں بجلی نہ دوڑ جاتی ہو! ایسا کون ہوگا یہاں  جس کے کانوں میں 'میں اپنی جھانسی نہیں دوں گا' کی دھاڑ گونجنے نہیں لگتی ہو! ایسا کون ہوگا  جسے یہاں کی مٹی کے ذرات سے لے کر سے آسمان کے وسیع خلاء میں براہ راست رنچنڈی کے دیدار نہ ہوتے ہوں! اور آج تو بہادری اور طاقت کے انتہا ہماری رانی لکشمی بائی جی کا یوم پیدائش بھی ہے! آج جھانسی کی یہ سرزمین آزادی کے عظیم الشان امرت  مہوتسو کی گواہ  بن رہی ہے! اور آج اس سر زمین پر ایک نیا مضبوط اور طاقتور ہندوستان شکل اختیار کر رہا ہے! ایسے میں آج جھانسی آکر میں کیسا محسوس کر رہا ہوں، اسے الفاظ میں بیان کرنا آسان نہیں ہے۔ لیکن میں دیکھ سکتا ہوں، حب الوطنی کی جو  لہر، 'میری جھانسی' کا جو احساس میرے ذہن امنڈ رہا ہے، یہ بندیل کھنڈ کے لوگوں کی توانائی ہے، ان کی تحریک ہے۔ میں اس بیدار شعور کو محسوس بھی کر رہا ہوں، اور جھانسی کو بولتے ہوئے سن بھی رہا ہوں! یہ جھانسی، رانی لکشمی بائی کی یہ سرزمین بول رہی ہے – میں جانبازوں کی زیارت گاہ ہوں کی، میں انقلابیوں کی کاشی میں ہوں، میں جھانسی ہوں، میں جھانسی ہوں، میں جھانسی ہوں، میں جھانسی ہوں، مجھ پر ماں بھارتی کے لامحدود آشیرواد ہیں کہ انقلابیوں کی اس کاشی – جھانسی کی بے پناہ محبت مجھے ہمیشہ ملی ہے اور یہ بھی میری خوش قسمتی ہے کہ میں جھانسی کی رانی کی جائے پیدائش،  کاشی کی نمائندگی کرتا ہوں، مجھے کاشی کی خدمت کا موقع ملا ہے۔ لہذا، اس سرزمین پر آکر، مجھے ایک خاص قسم کی شکر گزاری کا احساس ہوتا ، ایک خاص طرح کی اپنائیت محسوس  ہوتی ہے۔ اس شکر گزاری کے جذبے کے ساتھ، میں جھانسی کو نمن کرتا ہوں، بہادروں کی سرزمین بندیل کھنڈ کے سامنے سر جھکاکر سلام کرتا ہوں۔

ساتھیوں،
آج گرو نانک دیو جی کا یوم پیدائش، کارتک پورنیما کے ساتھ ساتھ  بھی دیو دیپاولی  بھی ہے۔ میں گرو نانک دیو جی کونمن کرتے ہوئے تمام ہم وطنوں کو ان تہواروں کے موقع پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ دیو دیپاوالی پر کاشی ایک شاندار خدائی روشنی میں سنورتی ہے۔ ہمارے شہیدوں کے لیے گنگا کے گھاٹوں پر دیے روشن کیے جاتے ہیں۔ پچھلی بار میں دیو دیوالی کے موقع پر کاشی میں ہی تھا، اور آج راشٹریہ رکھشا سمرپن پرو کے موقع پر جھانسی میں ہوں۔ میں جھانسی کی سرزمین سے اپنی کاشی کے لوگوں کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

 

بھائیو – بہنو،

یہ سرزمین رانی لکشمی بائی کی اٹوٹ  شریک کار رہیں بہادر جھلکاری بائی کی جانبازی اور فوجی صلاحیت کی بھی گواہ رہی ہے ۔ میں 1857 کی جدوجہد آزادی کی اس لافانی جانباز کے قدموں میں بھی احترام کے ساتھ نمن کرتا ہوں، خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ میں نمن کرتا ہوں اس سرزمین سے ہندوستانی بہادری اور ثقافت کی لازوال داستانیں رقم کرنے والے چندیلوں – بندیلوں کو جنہوں نے ہندوستان کی بہادری کا لوہا منوایا ! میں نمن کرتا ہوں بندیل کھنڈ کے قابل فخر ان بہادر آلہا – اودل کو جو آج بھی مادر وطن کی حفاظت کے لیے ایثار و قربانی کی علامت ہیں۔ ایسے کتنے ہی لافانی جنگجو ، عظیم انقلابی ، عہد کے ہیرو اور ہیروئنیں رہی ہیں جن کا اس جھانسی سے خاص رشتہ رہا ہے، جنہوں نے یہاں سے تحریک حاصل کی ہے ، میں ان تمام عظیم شخصیات کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ رانی لکشمی بائی کی فوج میں ان کے ساتھ لڑنے والے ، قربانی دینے والے آپ سبھی لوگوں کے ہی اجداد تھے ۔ اس سرزمین کے آپ سبھی سپوتوں کو کے ذریعہ میں ان تمام قربانی دینے والوں کو بھی نمن کرتا ہوں، سلام کرتا ہوں۔

 

ساتھیوں،
آج میں جھانسی کے ایک اورسپوت میجر دھیان چند جی کو بھی یاد کرنا چاہوں گا جنہوں نے ہندوستان کے کھیلوں کی دنیا کو دنیا میں پہچان دلائی۔ ابھی کچھ عرصہ قبل ہی ہماری حکومت نے ملک کے کھیل رتن ایوارڈ کو  میجر دھیان چند جی کے نام پر رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ جھانسی کے بیٹے کا ، جھانسی کہ یہ عزت افزایہ ہم سب کے  لیے باعث فخر ہے۔

 

ساتھیوں،
یہاں آنے سے پہلے، میں مہوبہ میں تھا، جہاں مجھے بندیل کھنڈ کے پانی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے پانی سے متعلق اسکیموں اور دیگر ترقیاتی پروجیکٹوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھنے کا موقع ملا۔ اور اب، جھانسی میں 'راشٹریہ رکشا سمرپن پرو' کا حصہ بن رہا ہوں۔ یہ پرو آج جھانسی سے ملک کے دفاعی شعبے میں ایک نئے باب کا آغاز کر رہا ہے۔ ابھی یہاں بھارت ڈائنامک لمیٹڈ کے 400 کروڑ روپے کے ایک نئے پلانٹ کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ اس سے یوپی ڈیفنس کوریڈور کے جھانسی نوڈ کو ایک نئی شناخت ملے گی۔ جھانسی میں ٹینک شکن میزائلوں کے ساز و سامان بنیں گے جن سے سرحدوں پر ہمارے فوجیوں کو نئی طاقت، نیا اعتماد ملے گا اوراس کا  نتیجہ یہ نکلے گا کہ ملک کی سرحدیں زیادہ محفوظ ہوں گی۔

ساتھیوں،
اس کے ساتھ ہی  آج ہندوستان میں تیار کردہ مقامی لائٹ کامبیٹ ہیلی کاپٹر، ڈرون اور الیکٹرانک وارفیئر سسٹم بھی ہماری افواج کے لیے وقف کیے گئے ہیں۔ یہ ایسا ہلکا جنگی ہیلی کاپٹر ہے جو تقریباً ساڑھے سولہ ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کر سکتا ہے۔ یہ نئے ہندوستان کی طاقت ہے، خود انحصار ہندوستان کی کامیابی ہے، جس کی گواہ ہماری یہ  بہادر جھانسی بن رہی ہے۔

 

ساتھیوں،
آج ایک طرف ہماری افواج کی طاقت میں اضافہ ہو رہا ہے، تو اس کے ساتھ ہی مستقبل میں ملک کی حفاظت کے لیے باصلاحیت نوجوانوں کے لیے زمین بھی تیار ہو رہی ہے۔ یہ 100 سینک اسکول، جن کی شروعات  ہوگی، یہ آنے والے وقت میں ملک کے مستقبل کو طاقتور ہاتھوں میں دینے کا کام کریں گے۔ ہماری حکومت نے بھی سینک اسکولوں میں بیٹیوں کے  داخلہ کی بھی  شروعات کی ہے۔ 33 سینک اسکولوں میں اس سیشن سے طالبات کا داخلہ بھی شروع ہوگیا ہے۔ یعنی اب رانی لکشمی بائی جیسی بیٹیاں بھی سینک اسکولوں سے نکلیں گی، جو ملک کے دفاع، سلامتی اور ترقی کی ذمہ داری اپنے کندھوں پر لیں گی۔ ان تمام کوششوں کے ساتھ ساتھ، این سی سی کے سابق طلباء ایسوسی ایشن اور این سی سی کیڈٹس کے لیے 'قومی پروگرام آف سمولیشن ٹریننگ'، یہ 'راشٹریہ  رکھشا سمرپن پرو' کے جذبے کو پورا کریں گے اور مجھے خوشی ہے کہ آج وزارت دفاع نے ،این سی سی نے مجھے میرے بچپن کی یاد دلا دی۔ مجھے پھرسے ایک بار این سی سی کا وہ رعب ، این سی سی کا مزاج اسے جوڑ دیا  ۔ میں بھی  ملک بھر کے ان تمام لوگوں سے گزارش کروں گا کہ آپ بھی اگر کبھی این سی سی کیڈٹ کے طور پر رہے ہیں تو آپ  ضرور اس سابق طلباء ایسوسی ایشن کا حصہ بنیں اور آئیں، ہم تمام پرانے این سی سی کیڈٹ ملک کے لیے آج جہاں ہوں ، جیسا بھی کام کرتے ہوں، کچھ نہ کچھ ملک کے لیے کرنے کا عہد کریں، مل کر کریں۔ جس این سی سی نے ہمیں استحکام سکھایا، جس این سی سی نے ہمیں ہمت سکھائی، جس این سی سی نے ہمیں قوم کے ابھیمان کے لیے جینے کا سبق سکھایا، ایسی اقدار کو ملک کے لیے ہم بھی اجاگر کریں ۔ این سی سی کے کیڈٹس کے جذبے کا، ان کے لگن کا فائدہ ملک کے سرحدی  اور ساحلی علاقوں کو مؤثر انداز میں ملے گا۔ آج مجھے پہلا این سی سی سابق طلباء کا رکنیت کارڈ دینے کے لیے میں آپ سب کا بہت مشکور ہوں۔ یہ میرے لیے فخر کی بات ہے۔

 

ساتھیوں،
ایک اور بڑی اہم شروعات آج جھانسی کی قربانی دینے والی مٹی سے ہو رہی ہے۔ آج 'نیشنل وار میموریل' پر ایک ڈیجیٹل کیوسک بھی لانچ کیا جا رہا ہے۔ اب تمام اہل وطن ہمارے شہیدوں کو ، جنگی جانبازوں کو  موبائل ایپ کے ذریعہ خراج عقیدت پیش کر سکیں گے، پورا ملک ایک پلیٹ فارم سے جذباتی طور پر منسلک ہو سکیں گے ۔ ان سب کے ساتھ ہی، اتر پردیش حکومت کے ذریعہ اٹل ایکتا پارک اور 600 میگاواٹ کا الٹرامیگا سولر پاور پارک بھی جھانسی کو وقف کیا  گیا ہے۔ آج جب دنیا آلودگی اور ماحولیاتی چیلنجوں سے نبرد آزما ہے، تب سولر پاور پارک جیسی کامیابیاں ملک اور ریاست کی دور اندیشی کی مثال ہیں۔ میں ترقی کی ان حصولیابیوں  کے لیے اور جاری کام کے منصوبوں کے لیے بھی  آپ سب کو مبارکباد  پیش کرتا ہوں۔

 

ساتھیوں،
میرے پیچھے واقع جھانسی کا تاریخی قلعہ اس بات کا جیتا جاگتا ثبوت ہے کہ ہندوستان کبھی کوئی لڑائی بہادری اور شجاعت کی کمی  کے باعث نہیں ہارا۔ رانی لکشمی بائی کے پاس اگر انگریزوں کے برابر وسائل اور جدید ہتھیار ہوتے تو شاید ملک کی آزادی کی تاریخ کچھ اور ہوتی! جب ہمیں آزادی ملی تو ہمارے پاس موقع  تھا ، تجربہ تھا۔ ملک کو سردار پٹیل کے خوابوں کا ہندوستان بنانا، خود انحصار ہندوستان بنانا ہماری ذمہ داری ہے۔ یہی آزادی کے امرت دور میں ملک کا عزم ہے، ملک کا نصب العین ہے۔ اور بندیل کھنڈ میں یوپی ڈیفنس انڈسٹریل کوریڈور اس مہم میں ڈرائیونگ فورس کا کردار ادا کرنے جا رہا ہے۔ جو بندیل کھنڈ کبھی ہندوستان کی بہادری اور شجاعت کے لیے جانا جاتا تھا، اب اس کی شناخت ہندوستان کی اسٹریٹجک طاقت کے ایک بڑے مرکز کے طور پر  بھی ہوگی ۔ بندیل کھنڈ ایکسپریس وے اس خطے کی ترقی کا ایکسپریس وے بنے گا، مجھ پر یقین کیجیے۔ آج یہاں میزائل ٹیکنالوجی سے متعلق ایک کمپنی کا سنگ بنیاد رکھا جا رہا ہے، آنے والے وقت میں ایسی کئی اور کمپنیاں بھی آئیں گی۔

 

ساتھیوں،
طویل عرصے سے ہندوستان کو دنیا کے سب سے بڑے ہتھیار،  اور ایک طرح سےیہ  ہماری پہچان بن گئی ہے، خریدنے والے ملک کی ہوگئی ہے۔ ہماری شناخت  اسلحہ خریدنے والے ملک کی بن گئی ہے ۔ ہمارا شمار اسی میں ہوتا تھا ۔ لیکن آج ملک کا منتر ہے - میک ان انڈیا، میک فار ورلڈ۔ آج ہندوستان اپنی افواج کو خود کفیل بنانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ ہم ملک کے نجی شعبے کے ٹیلنٹ کو ملک کے دفاعی شعبے سے بھی جوڑ رہے ہیں۔ نئے اسٹارٹ اپس کو اب اس میدان میں بھی اپنے کمالات دکھانے کا موقع مل رہا ہے۔ اور ان سب میں یوپی ڈیفنس کوریڈور کا جھانسی نوڈ بڑا رول ادا کرنے جا رہا ہے۔ اس کا مطلب ہے – یہاں ایم ایس ایم ای انڈسٹری کے لیے، چھوٹی صنعتوں کے لیے نئے امکانات پیدا ہوں گے۔ یہاں کے نوجوانوں کو روزگار کے نئے مواقع ملیں گے۔ اور اس کا مطلب یہ ہے کہ جو شعبہ چند سال پہلے تک غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہجرت کا شکار تھا، وہ اب نئے امکانات کے باعث سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز بن جائے گا۔ بندیل کھنڈ میں ملک اور بیرون ملک سے لوگ آئیں گے۔ بندیل کھنڈ کی جس سر زمین کو کبھی کم بارشوں اور خشک سالی کی وجہ سے بنجر سمجھا جانے لگا تھا ، وہاں آج ترقی کے بیج اُگ رہے ہیں ۔

 

ساتھیوں،
ملک نے یہ بھی طے کیا ہے کہ دفاعی بجٹ سے جو ہتھیاروں – ساز و سامان کی خریداری ہوگی ، اس میں بڑا حصہ میک ان انڈیا سازو سامان پر ہی خرچ ہوگا۔ وزارت دفاع نے ایسے 200 سے زائد آلات کی فہرست بھی جاری کر دی ہے، جو اب ملک کے اندر سے ہی خریدے جائیں گے، باہر سے لا ہی نہیں سکتے۔ انہیں بیرون ملک سے خریدنے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔


ساتھیوں،
ہماری آئیڈیل رانی لکشمی بائی، جھلکاری بائی، اونتی بائی، اودا دیوی جیسی کئی جانباز خواتین ہیں۔ ہمارے آئیڈیل آہن گر سردار پٹیل، چندر شیکھر آزاد، بھگت سنگھ جیسی  عظیم روحیں  ہیں۔ اس لیے، آج امرت مہوتسو میں، ہمیں ایک ساتھ آنا ہے، ایک ساتھ آ کر ملک کے اتحاد و سالمیت کے لیے ہم سب کے اتحاد کا عہد لینا ہے۔ ہمیں ترقی اور پیشرفت کے لیے عہد  لینا ہے۔ جس طرح امرت مہوتسو میں آج رانی لکشمی بائی کو ملک اس قدر شاندار طریقے سے یاد کر رہا ہے، اسی طرح بندیل کھنڈ کے کئی بیٹے اور بیٹیاں ہیں۔ میں یہاں کے نوجوانوں سے گزارش کروں گا ، امرت مہوتسو میں ان قربانی دینے والوں کی تاریخ کو اس سرزمین کی عظمت کو، ملک اور دنیا کے سامنے لائیے ۔ مجھے پورا یقین ہے، ہم سب مل کر اس لازوال بہادر سرزمین کو اس کی شان لوٹائیں گے۔ اور مجھے خوشی ہے کہ پارلیمنٹ میں میرے ساتھی بھائی انوراگ جی مسلسل  ایسے موضوعات پر کچھ نہ کچھ کرتے رہتے ہیں۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ قومی دفاع کے اس ہفتہ وار تہوار کو جس طرح انہوں نے مقامی لوگوں کو سرگرم کیا ہے ، حکومت اور عوام مل کر کیسا شاندار کام کر سکتے ہیں،  وہ ہمارے اراکین پارلیمنٹ اور ان کے تمام ساتھیوں نے کر دکھایا ہے۔ میں انہیں بھی بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اس عظیم الشان تقریب کو کامیاب بنانے کے لیے، محترم راج ناتھ جی کی قیادت میں پوری ٹیم نے جس دور اندیشی کے ساتھ مقام کا انتخاب کیا، دفاعی راہداری کے لیے اتر پردیش قومی سلامتی کے لیے ان کےمختلف آہوتوں کو تیار کرنے کی زمین بنے ، اس کے لیے آج کی یہ تقریب بہت طویل عرصے تک اثر انداز رہے گی ۔ اس لیے راج ناتھ جی اور ان کی پوری ٹیم بہت بہت مبارکباد کی مستحق ہے۔ یوگی جی نے بھی اتر پردیش کی ترقی کو ایک نئی طاقت دی ہے،  نئی رفتار دی ہے، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ڈیفنس کوریڈور اور بندیل کھنڈ کی اس سرزمین کو بہادری اور طاقت کے لیے ایک بار ملک کے دفاع کی زرخیز زمین کے لیے تیار کرنا  بہت ہی دوراندیشی کا کام ہے۔ میں انہیں بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

 

ساتھیوں،
آج کے اس مقدس تہواروں  کے موقع پر آپ سب کو نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔

آپ سب کا بہت بہت شکریہ!  

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India's Economic Growth Activity at 8-Month High in October, Festive Season Key Indicator

Media Coverage

India's Economic Growth Activity at 8-Month High in October, Festive Season Key Indicator
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address to the Indian Community in Guyana
November 22, 2024
The Indian diaspora in Guyana has made an impact across many sectors and contributed to Guyana’s development: PM
You can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian: PM
Three things, in particular, connect India and Guyana deeply,Culture, cuisine and cricket: PM
India's journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability: PM
India’s growth has not only been inspirational but also inclusive: PM
I always call our diaspora the Rashtradoots,They are Ambassadors of Indian culture and values: PM

Your Excellency President Irfan Ali,
Prime Minister Mark Philips,
Vice President Bharrat Jagdeo,
Former President Donald Ramotar,
Members of the Guyanese Cabinet,
Members of the Indo-Guyanese Community,

Ladies and Gentlemen,

Namaskar!

Seetaram !

I am delighted to be with all of you today.First of all, I want to thank President Irfan Ali for joining us.I am deeply touched by the love and affection given to me since my arrival.I thank President Ali for opening the doors of his home to me.

I thank his family for their warmth and kindness. The spirit of hospitality is at the heart of our culture. I could feel that, over the last two days. With President Ali and his grandmother, we also planted a tree. It is part of our initiative, "Ek Ped Maa Ke Naam", that is, "a tree for mother”. It was an emotional moment that I will always remember.

Friends,

I was deeply honoured to receive the ‘Order of Excellence’, the highest national award of Guyana. I thank the people of Guyana for this gesture. This is an honour of 1.4 billion Indians. It is the recognition of the 3 lakh strong Indo-Guyanese community and their contributions to the development of Guyana.

Friends,

I have great memories of visiting your wonderful country over two decades ago. At that time, I held no official position. I came to Guyana as a traveller, full of curiosity. Now, I have returned to this land of many rivers as the Prime Minister of India. A lot of things have changed between then and now. But the love and affection of my Guyanese brothers and sisters remains the same! My experience has reaffirmed - you can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian.

Friends,

Today, I visited the India Arrival Monument. It brings to life, the long and difficult journey of your ancestors nearly two centuries ago. They came from different parts of India. They brought with them different cultures, languages and traditions. Over time, they made this new land their home. Today, these languages, stories and traditions are part of the rich culture of Guyana.

I salute the spirit of the Indo-Guyanese community. You fought for freedom and democracy. You have worked to make Guyana one of the fastest growing economies. From humble beginnings you have risen to the top. Shri Cheddi Jagan used to say: "It matters not what a person is born, but who they choose to be.”He also lived these words. The son of a family of labourers, he went on to become a leader of global stature.

President Irfan Ali, Vice President Bharrat Jagdeo, former President Donald Ramotar, they are all Ambassadors of the Indo Guyanese community. Joseph Ruhomon, one of the earliest Indo-Guyanese intellectuals, Ramcharitar Lalla, one of the first Indo-Guyanese poets, Shana Yardan, the renowned woman poet, Many such Indo-Guyanese made an impact on academics and arts, music and medicine.

Friends,

Our commonalities provide a strong foundation to our friendship. Three things, in particular, connect India and Guyana deeply. Culture, cuisine and cricket! Just a couple of weeks ago, I am sure you all celebrated Diwali. And in a few months, when India celebrates Holi, Guyana will celebrate Phagwa.

This year, the Diwali was special as Ram Lalla returned to Ayodhya after 500 years. People in India remember that the holy water and shilas from Guyana were also sent to build the Ram Mandir in Ayodhya. Despite being oceans apart, your cultural connection with Mother India is strong.

I could feel this when I visited the Arya Samaj Monument and Saraswati Vidya Niketan School earlier today. Both India and Guyana are proud of our rich and diverse culture. We see diversity as something to be celebrated, not just accommodated. Our countries are showing how cultural diversity is our strength.

Friends,

Wherever people of India go, they take one important thing along with them. The food! The Indo-Guyanese community also has a unique food tradition which has both Indian and Guyanese elements. I am aware that Dhal Puri is popular here! The seven-curry meal that I had at President Ali’s home was delicious. It will remain a fond memory for me.

Friends,

The love for cricket also binds our nations strongly. It is not just a sport. It is a way of life, deeply embedded in our national identity. The Providence National Cricket Stadium in Guyana stands as a symbol of our friendship.

Kanhai, Kalicharan, Chanderpaul are all well-known names in India. Clive Lloyd and his team have been a favourite of many generations. Young players from this region also have a huge fan base in India. Some of these great cricketers are here with us today. Many of our cricket fans enjoyed the T-20 World Cup that you hosted this year.

Your cheers for the ‘Team in Blue’ at their match in Guyana could be heard even back home in India!

Friends,

This morning, I had the honour of addressing the Guyanese Parliament. Coming from the Mother of Democracy, I felt the spiritual connect with one of the most vibrant democracies in the Caribbean region. We have a shared history that binds us together. Common struggle against colonial rule, love for democratic values, And, respect for diversity.

We have a shared future that we want to create. Aspirations for growth and development, Commitment towards economy and ecology, And, belief in a just and inclusive world order.

Friends,

I know the people of Guyana are well-wishers of India. You would be closely watching the progress being made in India. India’s journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability.

In just 10 years, India has grown from the tenth largest economy to the fifth largest. And, soon, we will become the third-largest. Our youth have made us the third largest start-up ecosystem in the world. India is a global hub for e-commerce, AI, fintech, agriculture, technology and more.

We have reached Mars and the Moon. From highways to i-ways, airways to railways, we are building state of art infrastructure. We have a strong service sector. Now, we are also becoming stronger in manufacturing. India has become the second largest mobile manufacturer in the world.

Friends,

India’s growth has not only been inspirational but also inclusive. Our digital public infrastructure is empowering the poor. We opened over 500 million bank accounts for the people. We connected these bank accounts with digital identity and mobiles. Due to this, people receive assistance directly in their bank accounts. Ayushman Bharat is the world’s largest free health insurance scheme. It is benefiting over 500 million people.

We have built over 30 million homes for those in need. In just one decade, we have lifted 250 million people out of poverty. Even among the poor, our initiatives have benefited women the most. Millions of women are becoming grassroots entrepreneurs, generating jobs and opportunities.

Friends,

While all this massive growth was happening, we also focused on sustainability. In just a decade, our solar energy capacity grew 30-fold ! Can you imagine ?We have moved towards green mobility, with 20 percent ethanol blending in petrol.

At the international level too, we have played a central role in many initiatives to combat climate change. The International Solar Alliance, The Global Biofuels Alliance, The Coalition for Disaster Resilient Infrastructure, Many of these initiatives have a special focus on empowering the Global South.

We have also championed the International Big Cat Alliance. Guyana, with its majestic Jaguars, also stands to benefit from this.

Friends,

Last year, we had hosted President Irfaan Ali as the Chief Guest of the Pravasi Bhartiya Divas. We also received Prime Minister Mark Phillips and Vice President Bharrat Jagdeo in India. Together, we have worked to strengthen bilateral cooperation in many areas.

Today, we have agreed to widen the scope of our collaboration -from energy to enterprise,Ayurveda to agriculture, infrastructure to innovation, healthcare to human resources, anddata to development. Our partnership also holds significant value for the wider region. The second India-CARICOM summit held yesterday is testament to the same.

As members of the United Nations, we both believe in reformed multilateralism. As developing countries, we understand the power of the Global South. We seek strategic autonomy and support inclusive development. We prioritize sustainable development and climate justice. And, we continue to call for dialogue and diplomacy to address global crises.

Friends,

I always call our diaspora the Rashtradoots. An Ambassador is a Rajdoot, but for me you are all Rashtradoots. They are Ambassadors of Indian culture and values. It is said that no worldly pleasure can compare to the comfort of a mother’s lap.

You, the Indo-Guyanese community, are doubly blessed. You have Guyana as your motherland and Bharat Mata as your ancestral land. Today, when India is a land of opportunities, each one of you can play a bigger role in connecting our two countries.

Friends,

Bharat Ko Janiye Quiz has been launched. I call upon you to participate. Also encourage your friends from Guyana. It will be a good opportunity to understand India, its values, culture and diversity.

Friends,

Next year, from 13 January to 26 February, Maha Kumbh will be held at Prayagraj. I invite you to attend this gathering with families and friends. You can travel to Basti or Gonda, from where many of you came. You can also visit the Ram Temple at Ayodhya. There is another invite.

It is for the Pravasi Bharatiya Divas that will be held in Bhubaneshwar in January. If you come, you can also take the blessings of Mahaprabhu Jagannath in Puri. Now with so many events and invitations, I hope to see many of you in India soon. Once again, thank you all for the love and affection you have shown me.

Thank you.
Thank you very much.

And special thanks to my friend Ali. Thanks a lot.