نمسکار!

یہ جو پروگرام، تھوڑا  آپ کو  خاص لگتا ہوگا ، اس بار بجٹ کے بعد ہم نے طے کیا کہ بجٹ میں جو چیزیں طے کی گئی ہیں، انہیں چیزوں کو لے کر کے الگ الگ سیکٹر ، جن کا  اس بجٹ کے التزامات  سے  سیدھا تعلق ہے، ان سے  تفصیل سے بات کریں اور یکم اپریل سے  جب نیا بجٹ  لاگو ہو تو اسی دن سے   تمام اسکیمیں بھی  لاگو ہوں،  ساری اسکیمیں آگے بڑھیں اور فروری اور مارچ ، اس کا بھر پور استعمال اس تیاری کے لئے  کیا جائے۔

بجٹ، جب  ہم نے  پہلے کے مقابلے  تقریبا  ایک مہینہ پہلے کردیا ہو، تو ہمارے پاس دو مہینے کا وقت ہے۔ اس کا زیادہ سے زیادہ فائدہ  ہم کیسے اٹھائیں اور اس لئے  لگا تار  الگ الگ شعبے کے لوگوں سے  بات ہو رہی ہے۔ کبھی انفراسٹرکچر سے متعلق  سب سے بات ہوئی، کبھی  ڈیفنس سیکٹر سے متعلق سب سے  بات ہوئی۔  آج مجھے ہیلتھ  سیکٹر کے لوگوں سے  بات کرنے کا موقع ملا ہے۔

اس سال کے بجٹ میں  ہیلتھ سیکٹر کو  جتنا بجٹ دیا گیا ہے، وہ  غیر معمولی ہے۔ یہ  ملک کے ہر شہری کو  بہتر طبی سہولیات فراہم کرنے کے ہمارے عہد کی  علامت ہے۔ پچھلا سال ایک طرح سے  ملک کے لئے ، دنیا کے لئے ، پوری انسانیت کے لئے اور خاص کر  ہیلتھ سیکٹر کے لئے  ایک  سخت امتحان کی طرح تھا۔

 مجھے خوشی ہے کہ آپ سبھی ، ملک کا ہیلتھ سیکٹر ، اس امتحان میں ہم  کامیاب ہوئے ہیں۔ متعدد افراد کی زندگی بچانے میں ہم کامیاب رہے ہیں۔ کچھ مہینے کے اندر ہی  جس طرح ملک میں  تقریبا  ڈھائی ہزار  لیبس  کا نیٹ ورک کھڑا کیا، کچھ درجن ٹیسٹ سے  ہم آج  تقریبا 21 کروڑ  ٹیسٹ کے  سنگ میل تک  پہنچ پائے، یہ سب  سرکار اور پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ مل کر کام کرنے سے یہ ممکن ہوا ہے۔

ساتھیو،

کورونا نے ہمیں  یہ سبق دیا ہے کہ  ہمیں صرف آج ہی  وبائی مرض سے نہیں لڑنا ہے، بلکہ مستقبل میں  آنے والی  ایسی کسی بھی حالت کے لئے بھی  ملک کو تیار کرنا ہے۔ اس لئے ہیلتھ کیئر سے جڑے  ہر شعبے کو مضبوط کرنا بھی  اتنا ہی ضروری ہے۔ طبی آلات سے لے کر  دواؤں تک ، وینٹی لیٹر سے لے کر  ٹیکے تک، سائنسی تحقیق سے لے کر  نگرانی کے بنیادی ڈھانچے تک، ڈاکٹر وں سے لے کر  وبائی مرض کے ماہرین تک  ہمیں سبھی پر دھیان دینا ہے تاکہ ملک میں مستقبل میں  صحت سے متعلق کسی بھی آفت کے لئے بہتر طریقے سے  تیار رہیں۔

پی ایم- آتم نربھر سووستھ بھارت یوجنا  کے  پیچھے  بنیادی طور پر  یہی  جذبہ کار فرما ہے۔ اس اسکیم کے تحت  ریسرچ سے لے کر ٹیسٹنگ اور ٹریٹمنٹ تک  ملک میں ہی  ایک جدید  حیاتیاتی نظام تیار کرنے کا فیصلہ  کیا گیا ہے۔ پی ایم آتم نربھر سوستھ بھارت یوجنا  ہر  گوشے میں ہماری صلاحیتوں میں اضافہ کرے گا۔ 15 ویں مالیاتی کمیشن ، اس کی سفارشیں قبول کرنے کے بعد  ہمارے جو مقامی ادارے ہیں، ان کو  طبی  خدمات  کی سہولیات کے لئے  70 ہزار کروڑ روپے  سے زیادہ  ملنے والا ہے۔ یعنی  سرکار کا زور  صرف ہیلتھ کیئر میں  سرمایہ کاری  پر ہی نہیں ہے بلکہ  ملک کے دور دراز علاقوں تک  ہیلتھ کیئر کو  پہنچانے پر بھی ہے۔ ہمیں یہ بھی دھیان رکھنا ہے کہ  ہیلتھ سیکٹر میں کی گئی سرمایہ کاری  صحت ہی نہیں بلکہ  روز گار کے مواقع  بھی بڑھاتی ہے۔

 

|

ساتھیو،

کورونا کے دوران  بھارت  کے ہیلتھ سیکٹر نے  جو مضبوطی دکھائی ہے، اپنے جس تجربہ اور اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا ہے، اسے دنیا نے  بہت باریکی سے نوٹ کیا ہے۔ آج پوری دنیا میں  بھارت کے ہیلتھ سیکٹر  کی  عظمت  اور بھارت کے ہیلتھ سیکٹر پر بھروسہ ، ایک نئی سطح پر پہنچا ہے۔ ہمیں اس بھروسے کو  دھیان میں رکھتے ہوئے بھی  اپنی تیاریاں کرنی ہیں۔ آنے والے وقت میں  ہندوستانی ڈاکٹروں کی مانگ  دنیا میں  اور زیادہ بڑھنے والی ہے اور وجہ ہے  یہ بھروسہ۔ آنے والے وقت میں  ہندوستانی نرسیں، ہندوستانی پیر امیڈیکل اسٹاف کی مانگ پوری دنیا  میں بڑھے گی، آپ لکھ کر کے رکھئے۔ اس دوران ہندوستانی دواؤں  اور ہندوستانی ٹیکوں نے  ایک نیا اعتماد حاصل کیا ہے۔ ان کی بڑھتی مانگ کے لئے بھی  ہمیں اپنی تیاری کرنی ہوگی۔ ہمارے میڈیکل ایجوکیشن سسٹم پر بھی  قدرتی طور پر  لوگوں کا دھیان جائے گا، اس پر  بھروسہ بڑھے گا۔ آنے والے دنوں میں دنیا کے اور ممالک سے بھی  میڈیکل ایجوکیشن کے لئے ، بھارت میں  تعلیم حاصل کرنے کے لئے طلباء کے آنے کے امکانات میں بھی  اضافہ ہونے والا ہے اور ہمیں  اس کی  ترغیب دینی چاہئے۔

کورونا کے دوران  ہم نے وینٹی لیٹر اور دیگر سامان  بنانے میں بھی مہارت   حاصل کرلی ہے۔ اس کی عالمی مانگ  پوری  کرنے کے لئے بھی بھارت کو  تیزی سے کام کرنا  ہوگا۔ کیا بھارت یہ خواب دیکھ سکتا ہے کہ  دنیا کو جس جس  جدید  طبی  آلے کی ضرورت ہے، وہ سستا کیسے بنے؟  بھارت  گلوبل سپلائر کیسے بنے؟  اور  سستا نظام ہوگا، مستحکم نظام ہوگا، صارف دوست ٹیکنالوجی ہوگی؛ میں  پکا مانتا ہوں  کہ دنیا کی نظر  بھارت کی طرف جائے گی اور ہیلتھ سیکٹر میں ضرور جائے گی۔

ساتھیو،

 سرکار کا بجٹ یقینی  طور پر  ایک  کیٹیلیٹک ایجنٹ ہوتا ہے، لیکن  بات تبھی بنے گی جب ہم سب مل کر کام کریں گے۔

ساتھیو،

صحت کو لے کر ہماری سرکار کا اپروچ  پہلے کی سرکاروں کی سوچ سے  ذرا الگ ہے، اس بجٹ کے بعد  آپ بھی  یہ سوال  دیکھ رہے  ہوں گے، جس میں  صفائی کی بات ہوگی،  غذائیت کی بات ہوگی،  تندرستی کی بات ہوگی،  آیوش کی  ہیلتھ پلاننگ  ہوگی۔ یہ ساری چیزیں  ایک  ہولسٹک اپروچ کے ساتھ  ہم آگے بڑھا رہے ہیں۔ یہی  وہ سوچ ہے، جس کی وجہ سے  پہلے ہیلتھ سیکٹر  کو  عام طور پر ٹکڑوں میں دیکھا جاتا تھا اور ٹکڑوں میں ہی اسے  ہینڈل کیا جا تا تھا۔

ہماری سرکار  صحت سے متعلق مسائل کو  ٹکڑوں کی بجائے ہولسٹک طریقے سے ، ایک انٹیگریٹڈ اپروچ  کی طرح اور  ایک فوکس طریقے سے  دیکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس لئے ہم نے ملک میں  صرف علاج ہی نہیں ، تندرستی پر فوکس کرنا شروع کیا ہے۔ ہم نے  روک تھام سے لے کر علاج تک  ایک مربوط نظریہ اپنایا ہے۔ بھارت کو  صحت مند رکھنے کے لئے  ہم  چار  محاذ پر  ایک ساتھ کام کرر ہے ہیں۔

 پہلا محاذ ہے،  بیماریوں کو روکنے کا۔ سوچھ بھارت مہم ہو، یوگا پر فوکس ہو، غذائیت سے لے کر  حاملہ  خواتین اور بچوں کو  وقت  پر  صحیح  دیکھ بھال  اور علاج  فراہم ہو،  پینے کا صاف پانی  پہنچانے کی کوشش ہو، ایسے  ہر طریقے  اس کا حصہ ہیں۔

|

دوسرا محاذ،  غریب سے غریب کو  سستا اور اثر دار علاج دینے کا ہے، آیوشمان  بھارت  یوجنا  اور  پردھان منتری  جن اوشدھی کیندر  جیسی اسکیمیں  یہی کام کر رہی ہیں۔

تیسرا محاذ ہے،  ہیلتھ انفراسٹرکچر اور ہیلتھ کیئر پروفیشنل کی تعداد اور معیار میں اضافہ کرنا۔ گزشتہ 6  سال سے  ایمس  اور  اس سطح کے  دوسرے اداروں کی توسیع  ملک کی  دور دراز  کی ریاستوں تک کی جارہی ہے۔ ملک میں زیادہ سے زیادہ  میڈیکل کالج بنانے کے پیچھے  بھی یہی سوچ ہے۔

چوتھا محاذ ہے،  مسائل پر قابو پانے کے لئے مشن موڈ پر ، فوکس طور پر  اور  مقررہ مدت کے اندر  ہمیں کام کرنا ہے۔ مشن اندر دھنش کی توسیع  ملک کے آدیواسی  اور  دور دراز کے علاقوں تک  کی گئی ہے۔

ملک  سے ٹی بی کے خلاف جنگ  اور ٹی بی کو ختم کرنے کے لئے  دنیا نے  2030  کا  ٹارگیٹ رکھا ہے،  بھارت نے  2025  تک کا  ہدف رکھا ہے اور میں ٹی بی کی طرف  اس وقت  خاص  دھیان دینے کے لئے  اس  لئے کہوں گا کہ  ٹی بی بھی متاثرہ شخص سے نکلنے والی بوندوں  سے ہی پھیلتی ہے۔ ٹی بی کی روک تھام میں بھی  ماسک پہننا ، جلدی تشخیص اور علاج ، یہ ساری باتیں اہم ہیں۔

 ایسے میں کورونا کے دور میں  ہم نے  جو تجربہ حاصل کیا ہے، جو ایک طرح سے ہندوستان کے  عام لوگوں تک پہنچ چکا ہے، اب اسی  ہماری پریکٹس کو ہم ٹی بی کے شعبے میں بھی  اسی  موڈ میں  کام کریں گے، تو ٹی بی سے جو ہمیں  لڑائی لڑنی ہے، بہت آسانی سے ہم جیت سکیں گے۔  اور اس لئے کورونا کا تجربہ، کورونا کے سبب عوام الناس  میں جو بیداری آئی ہے، وہ  بیماری سے بچنے میں  بھارت کے  عام شہریوں نے جو تعاون دیا ہے، ان ساری چیزوں کو  دیکھ کر لگتا ہے کہ اسی ماڈل کو  ضروری  اصلاح کے ساتھ   اضافی متبادل کے ساتھ  اگر ہم ٹی بی پر بھی  لاگو کریں گے تو  2025  کا  ٹی بی سے پاک بھارت کا خواب  ہم  پورا کرسکتے ہیں۔

اسی طرح آ پ کو یاد ہوگا کہ ہمارے یہاں  خاص کر اترپردیش میں  گورکھپور وغیرہ  کے جو علاقے ہیں، جسے  پوروانچل بھی  کہتے ہیں، اس پروانچل میں دماغی بخار سے  ہر سال  ہزاروں کی تعداد میں بچوں کی  افسوسناک  موت ہو جاتی ہے۔ پارلیمنٹ میں بھی  اس کا ذکر ہوتا ہے۔ اس بار تو  اس  موضوع پر بحث کرتے ہوئے  ہمارے  موجودہ اترپردیش کے  وزیراعلی یوگی  جی  رو پڑے تھے، ان بچوں کی  مرنے کی صورت حال دیکھ کر، لیکن جب سے  وہاں کے مکھیہ  منتری بنے  انہوں نے ایک طرح سے  فوکس ایکٹی ویٹی کی پوری طرح   زور  لگایا۔ آج ہمیں بہت  امید افزا نتائج مل رہے ہیں۔ ہم نے  دماغی بخار کو پھیلنے سے روکنے پر  زور دیا ، علاج کی  سہولیات بڑھائیں تو اس کا اب اثر  بھی دکھ رہا ہے۔

ساتھیو،

کورونا  دور میں  آیوش سے جڑے ہمارے  نیٹ ورک نے بھی بہترین کام کیا ہے۔ نہ صرف انسانی وسائل کو لے کر  بلکہ  قوت مدافعت اور  سائنسی  تحقیق کو لے کر بھی  ہمارا  آیوش کا بنیادی ڈھانچہ  دیش  کے بہت کام آیا ہے۔

بھارت کی  دواؤں اور  بھارت کی ویکسین کے ساتھ ساتھ  ہمارے مسالوں، ہمارے  کاڑوں کا بھی  کتنا بڑا  حصہ ہے ، یہ دنیا آج محسوس کررہی ہے۔ ہماری روایتی ادویہ نے بھی دنیا  بھر میں  اپنی ایک جگہ بنائی ہے، جو روایتی  ادویہ سے جڑے ہوئے لوگ ہیں، جو اس کی پیداوار کے ساتھ  جڑے ہوئے لوگ ہیں، جو  آریوویدک روایات سے  معروف  لوگ ہیں؛ ہمارا فوکس بھی گلوبل ہونا چاہئے۔

دنیا جس طرح سے  یوگ کو آسانی سے  قبول کر رہی ہے، ویسے ہی دنیا  ہولسٹک صحت دیکھ بھال کی طرف  گئی ہے۔ سائڈ ایفکٹ سے  پاک  صحت دیکھ بھال کی طرف  دنیا کا دھیان  گیا ہے۔ اس میں  ہندوستان کی روایتی ادویہ  بہت کام آسکتی ہے۔ بھارت کی  جو روایتی ادویہ ہیں، وہ  اصل میں  ہربل بیسڈ ہیں اور  اسی وجہ سے  دنیا میں  اس کا استعمال بہت  تیزی سے بڑھ سکتا ہے۔ نقصان کے  تعلق میں لوگ بے فکر   ہوتے ہیں کہ  اس میں کوئی  چیز نقصان دہ نہیں ہے۔ کیا ہم  اس کو بھی  زور  لگا سکتے ہیں؟  ہمارے ہیلتھ کے بجٹ کو  اور اس شعبے میں کام کرنے والے لوگ مل کر کچھ کرسکتے ہیں۔

کورونا کے دوران  ہماری روایتی  ادویہ کی  طاقت دیکھنے کے بعد ہمارے لئے خوشی کا مقام ہے اور  آیوروید میں روایتی ادویہ میں  بھروسہ کرنے والے بھی  سبھی  اور  اس سے الگ  ہمارے  طبی  پیشے سے جڑے ہوئے لوگوں کے لئے فخر کی بات ہے کہ  عالمی صحت مرکز ، ڈبلیو ایچ او  ہندوستان میں اپنا  روایتی ادویہ کا عالمی مرکز بھی شروع کرنے جا رہا ہے۔ پہلے ہی انہوں نے  اعلان  کردیا ہے۔ ہندوستانی سرکار  اس کی کارروائی بھی کر رہی ہے۔ یہ جو   مان – سمان ملا ہے اس کو  دنیا تک پہنچانا  ہماری ذمہ داری بنتا ہے۔

ساتھیو،

رسائی  اور  برداشت کرنے کو اب  اگلی سطح پر لے جانے کا وقت ہے۔ اس لئے اب  صحت کے شعبے میں  جدید ترین ٹیکنا لوجیوں کا  استعمال بڑھا یا جا رہا ہے۔ ڈیجیٹل ہیلتھ مشن، دیش  کے معزز  شہریوں کو  وقت پر ، سہولت کے مطابق  مؤثر علاج  دینے  میں بہت مدد کرے گا۔

ساتھیو،

گزرے برسوں کی ایک اور  اپروچ کو بدلنے کا کام تیزی سے کیا گیا ہے۔ یہ بدلاؤ  آتم نربھر بھارت کے لئے بہت ضروری ہے۔ آج ہم  فارمیسی آف دی ورلڈ،  اس بات پر فخر کرتے ہیں،  لیکن آج بھی کئی باتوں کے لئے  جو  خام مال ہے، ہم  اس کے لئے  غیر ملکوں پر  انحصار کرتے ہیں۔

دواؤں اور  طبی آلات  کے خام مال کے لئے  ملک کا  دوسرے ملکوں پر  انحصار ،  دوسرے ملکوں پر گزارا کرنا  ہماری صنعت کے لئے کتنا برا  تجربہ رہا ہے، یہ ہم دیکھ چکے ہیں، یہ صحیح نہیں ہے۔ اس لئے  غریبوں کو سستی دوائیں  اور آلات دینے میں بھی  یہ بہت بڑی مشکل پیدا کرتے ہیں۔ ہمیں اس کا راستہ تلاش کرنا ہی ہوگا۔ ہندوستان کو ہمیں ان شعبوں میں خود کفیل بنانا ہی ہوگا۔ اس  کے لئے چار   خصوصی یوجنائیں ان دنوں شروع کی گئی ہیں۔ بجٹ میں بھی اس کا ذکر ہے۔ آپ نے بھی  ادھیان کیا  ہوگا ۔

اس کے تحت  دیش میں ہی دواؤں اور  طبی آلات کے  خام مال کی پیداوار کے لئے  پیداوار سے منسلک ترغیبات دی جارہی ہیں، اسی طرح دوائیں اور طبی آلات بنانے کے لئے میگا پارکس  کی  تعمیر کو بھی  اچھا رسپاؤنس مل رہا ہے۔

ساتھیو،

 دیش کو  صرف  آخری  میل تک صحت رسائی ہی نہیں چاہئے بلکہ ہمیں ہندوستان کے ہر کونے میں ، دور دراز کے علاقوں میں.... جیسے ہمارے یہاں  جب الیکشن ہوتا ہے تو  رپورٹ آتی ہے، ایک رائے دہندہ تھا ، وہاں بھی  پولنگ بوتھ لگا، مجھے لگتا ہے کہ  صحت کے شعبے میں بھی اور  تعلیم ، دو موضوع ہیں کہ جہاں ایک شہری بھی ہوگا تو بھی ہم پہنچیں گے۔ یہ ہمارا مزاج ہونا  چاہئے اور ہمیں اس پر  زور دینا ہے۔ اس پر ہمیں پوری کوشش کرنی ہے، اور اس لئے سبھی علاقوں میں  صحت بہتری  پر بھی  ہمیں زور دینا ہے۔ ملک کو  تندرستی کے  مراکز چاہئے،  ملک کو  ضلعی  اسپتال چاہئے، ملک کو  کریٹیکل کیئر یونٹ چاہئے، ملک کو  صحت نگرانی کے بنیادی ڈھانچے چاہئے، ملک کو  ایڈوانس  لیبس چاہئے، ملک کو  ٹیلی میڈیسین چاہئے، ہمیں ہر سطح پر کام کرنا ہے، ہر سطح کر بڑھا وا دینا ہے۔

ہمیں یہ یقینی بنانا ہے کہ  ملک کے لوگ، چاہے وہ غریب سے غریب ہوں، چاہے وہ  دور دراز  کے  علاقوں میں رہتے ہوں، انہیں ہر ممکن بہترین علاج ملے اور  وقت  پر ملے۔ اور  ان سبھی کے لئے جب مرکزی سرکار ،  سبھی  ریاستی سرکاریں،  مقامی  ادارے  اور  ملک کا  نجی شعبہ مل کر کام کریں گے، تو  بہتر نتیجے بھی ملیں گے۔

نجی شعبہ، پی ایم – جے اے وائی  میں  حصہ داری کے ساتھ ساتھ  سرکاری  صحت لیبارٹریوں کا نیٹ ورک بنانے میں  پی پی پی  ماڈلس کو بھی   سپورٹ کرسکتا ہے۔ قومی ڈیجیٹل صحت مشن ،  شہریوں کے ڈیجیٹل، صحت ریکارڈ اور دوسری  جدید ترین  ٹیکنالوجی کو لے کر بھی  ساجھیداری ہوسکتی ہے۔ 

مجھے یقین ہے کہ  ہم سبھی مل کر ایک مضبوط ساجھیداری کے راستے  نکال پائیں گے، صحت مند اور خوش حال ہندوستان کے لئے  خود کفالت  کا  مقصد  تلاش کر پائیں گے۔ میری   آپ سب سے گزارش  ہے کہ ہم جو  شراکت داروں کے ساتھ ،  اس  موضوع کے جو  معروف لوگ ہیں، ان کے ساتھ  تبادلہ خیال کر رہے ہیں.... بجٹ جو آنا تھا، وہ آگیا۔ بہت سی آپ  کی  توقعات  ہوں گی،  وہ شاید اس میں نہیں ہوگا  لیکن اس کے لئے یہ کوئی  آخری بجٹ نہیں ہے.... اگلے بجٹ میں دیکھیں گے۔ آج تو جو بجٹ آیا ہے، اس کا  تیز رفتار سے زیادہ سے زیادہ  اور جلد سے جلد  ہم مل کر  کیسے نفاذ کریں ،  امکانات کیسے  واضح کریں،  عام آدمی تک  پہنچنے میں ہم تیزی کیسے لائیں۔  میں چاہوں گا کہ آپ سب کا تجربہ ، آپ کی باتیں آج ہندوستانی سرکار کو بجٹ کے بعد .... ہم پارلیمنٹ میں  تو چر چا کرتے ہیں، پہلی بار بجٹ کی  چرچا  متعلقہ لوگوں سے ہم کر رہے ہیں۔ بجٹ کے بعد کی چر چا کرتے ہیں، تب  تجویز کی ہوتی ہے.... بجٹ کے بعد چرچا کرتے ہیں، تب سمادھان کی ہوتی ہے۔

 اور اس لئے آیئے ہم سب مل کر کے حل نکالیں، ہم مل کر کے بہت تیز رفتار سے آگے بڑھیں اور ہم مل کر کے چلیں۔ سرکار اور آپ الگ نہیں ہیں، سرکار بھی  آپ کی ہی ہے، اور  آپ بھی دیش کے لئے ہی ہیں۔ ہم سب مل کر کے دیش کے غریب سے غریب شخص کو  دھیان میں رکھتے ہوئے  صحت کے شعبے کے تابناک  مستقبل، تندرست بھارت کے لئے  ہم سب اس  بات کو آگے بڑھائیں گے۔ آپ سب نے  وقت نکالا ہے،آپ کی رہنمائی  بہت کام آئے گی۔ آپ کی اہم  بھاگیداری  بہت کام آئے گی۔

میں پھر ایک بار ...... آپ نے وقت نکالا، اس  کے لئے آپ کا  شکریہ ادا کرتا ہوں اور  آپ کی  قیمتی   رائے ہمیں آگے لے جانے میں بہت کام آئیں گی۔ آپ رائے بی دیں گے، ساجھیداری بھی کریں گے۔ آپ توقعات بھی کریں گے، ذمہ داری بھی اٹھائیں گے، اسی یقین کے ساتھ.....

 بہت بہت شکریہ!

  • krishangopal sharma Bjp March 04, 2025

    मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹🙏🌹🙏🌷🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹
  • krishangopal sharma Bjp March 04, 2025

    मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹🙏🌹🙏🌷🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷
  • krishangopal sharma Bjp March 04, 2025

    मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹🙏🌹🙏🌷🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹
  • krishangopal sharma Bjp March 04, 2025

    मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹🙏🌹🙏🌷🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷
  • krishangopal sharma Bjp March 04, 2025

    मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹🙏🌹🙏🌷🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹
  • Devendra Kunwar October 17, 2024

    BJP
  • Laxman singh Rana September 08, 2022

    नमो नमो 🇮🇳🌹🌹
  • Laxman singh Rana September 08, 2022

    नमो नमो 🇮🇳🌹
  • Laxman singh Rana September 08, 2022

    नमो नमो 🇮🇳
  • G.shankar Srivastav June 20, 2022

    नमस्ते
Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India's liberal FDI policy offers major investment opportunities: Deloitte

Media Coverage

India's liberal FDI policy offers major investment opportunities: Deloitte
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
The government is focusing on modernizing the sports infrastructure in the country: PM Modi at Khelo India Youth Games
May 04, 2025
QuoteBest wishes to the athletes participating in the Khelo India Youth Games being held in Bihar, May this platform bring out your best: PM
QuoteToday India is making efforts to bring Olympics in our country in the year 2036: PM
QuoteThe government is focusing on modernizing the sports infrastructure in the country: PM
QuoteThe sports budget has been increased more than three times in the last decade, this year the sports budget is about Rs 4,000 crores: PM
QuoteWe have made sports a part of mainstream education in the new National Education Policy with the aim of producing good sportspersons & sports professionals in the country: PM

Chief Minister of Bihar, Shri Nitish Kumar ji, my colleagues in the Union Cabinet, Mansukh Bhai, sister Raksha Khadse and Shri Ram Nath Thakur ji, Deputy CMs of Bihar, Samrat Choudhary ji and Vijay Kumar Sinha ji, other distinguished guests present, all players, coaches, other staff members, and my dear young friends!

I warmly welcome all the sportspersons who have come from every corner of the country—each one better than the other, each one more talented than the other.

Friends,

During the Khelo India Youth Games, competitions will be held across various cities in Bihar. From Patna to Rajgir, from Gaya to Bhagalpur and Begusarai, more than 6,000 young athletes, with over 6,000 dreams and resolutions, will make their mark on this sacred land of Bihar over the next few days. I extend my best wishes to all the players. Sports in Bharat is now establishing itself as a cultural identity. And the more our sporting culture grows in Bharat, the more our soft power as a nation will increase. The Khelo India Youth Games have become a significant platform for the youth of the country in this direction.

Friends,

For any athlete to improve their performance, to constantly test themselves, it is essential to play more matches and participate in more competitions. The NDA government has always given top priority to this in its policies. Today, we have Khelo India University Games, Khelo India Youth Games, Khelo India Winter Games, and Khelo India Para Games. That means, national-level competitions are regularly held all year round, at different levels, across the country. This boosts the confidence of our athletes and helps their talent shine. Let me give you an example from the world of cricket. Recently, we saw the brilliant performance of Bihar’s own son, Vaibhav Suryavanshi, in the IPL. At such a young age, Vaibhav set a tremendous record. Behind his stellar performance is, of course, his hard work, but also the numerous matches at various levels that gave his talent a chance to emerge. In other words, the more you play, the more you blossom. During the Khelo India Youth Games, all the athletes will get the opportunity to understand the nuances of playing at the national level, and you will be able to learn a great deal.

Friends,

Hosting the Olympics in Bharat has been a long-cherished dream of every Indian. Today, Bharat is striving to host the Olympics in 2036. To strengthen Bharat’s presence in international sports and to identify sporting talent at the school level, the government is training athletes right from the school stage. From the Khelo India initiative to the TOPS (Target Olympic Podium Scheme), an entire ecosystem has been developed for this purpose. Today, thousands of athletes across the country, including from Bihar, are benefiting from it. The government is also focused on providing our players with opportunities to explore and play more sports. That is why games like Gatka, Kalaripayattu, Kho-Kho, Mallakhamb, and even Yogasana have been included in the Khelo India Youth Games. In recent times, our athletes have delivered impressive performances in several new sports. Indian athletes are now excelling in disciplines such as Wushu, Sepak Takraw, Pencak Silat, Lawn Bowls, and Roller Skating. At the 2022 Commonwealth Games, our women's team drew everyone's attention by winning a medal in Lawn Bowls.

Friends,

The government is also focused on modernizing sports infrastructure in Bharat. In the past decade, the sports budget has been increased by more than three times. This year, the sports budget is around 4,000 crore rupees. A significant portion of this budget is being spent on developing sports infrastructure. Today, over a thousand Khelo India centres are operational across the country, with more than three dozen of them located in Bihar alone. Bihar is also benefiting from the NDA’s double engine government model. The state government is expanding many schemes at its own level. A Khelo India State Centre of Excellence has been established in Rajgir. Bihar has also been given institutions like the Bihar Sports University and the State Sports Academy. A Sports City is being built along the Patna-Gaya highway. Sports facilities are being developed in the villages of Bihar. Now, the Khelo India Youth Games will further strengthen Bihar’s presence on the national sports map.

|

Friends,

The world of sports and the sports-related economy is no longer limited to the playing field. Today, it is creating new avenues of employment and self-employment for the youth. Fields like physiotherapy, data analytics, sports technology, broadcasting, e-sports, and management are emerging as important sub-sectors. Our youth can also consider careers as coaches, fitness trainers, recruitment agents, event managers, sports lawyers, and sports media experts. In other words, a stadium is no longer just a place to play matches—it has become a source of thousands of job opportunities. There are also many new possibilities opening up for youth in the field of sports entrepreneurship. The National Sports Universities being established in the country and the new National Education Policy, which has made sports a part of mainstream education, are both aimed at producing not only outstanding athletes but also top-tier sports professionals in Bharat.

My young friends,

We all know how important sportsmanship is in every aspect of life. We learn teamwork and how to move forward together with others on the sports field. You must give your best on the field, and also strengthen your role as brand ambassadors of Ek Bharat, Shreshtha Bharat (One India, Great India). I am confident that you will return from Bihar with many wonderful memories. To those athletes who have come from outside Bihar, be sure to savour the taste of litti-chokha. You will surely enjoy makhana from Bihar as well.

Friends,

With the spirit of sportsmanship and patriotism held high from Khelo India Youth Games, I hereby declare the 7th Khelo India Youth Games open.