نئی دہلی،17 جولائی 2018؍اسٹیج پر موجود ڈالمیا بھارت گروپ کے ایم ڈی بھائی ڈالمیا، یوتھ فار ڈیولپمنٹ (نوجوانوں کی ترقی) کے مینٹرمرتیونجے سنگھ جی، چیئرمین بھائی پرفل نگم جی، رورل اچیور جناب چیت رام پوار جی یہاں موجود دیگر سبھی معززین اور میرے پیارے نوجوان ساتھیوں یہاں مجھے ملک بھر کے کچھ اچیورس کو جو اس خاص انسینٹیو کی حمایت کررہے ہیں ان کو اعزاز عطا کرنے کا موقع ملا ہے۔ایک لائبریری کی شروعات کی گئی اور دیہی ہندوستان کو لے کر ایک وہائٹ پیپر جاری کیا گیاہے۔ مجھے خوشی ہے کہ آپ سبھی ملک کی ضرورتوں کو دیکھتے ہوئے ان ضرورتوں کو اہمیت دیتے ہوئے اپنے کام کی تخلیق کررہے ہیں۔ آپ سبھی نے اب تک جو حاصل کیا ہے اس کے لئے میں آپ کو بہت بہت مبارکباد دیتاہوں اور یہ کوشش کامیابی کے ساتھ لگاتار آگے بڑھے اس کے لیے حکومت کا تعاون بھی رہے گا اور میری نیک خواہشات بھی رہیں گی۔
ساتھیوں اس وقت ہمارا ملک تبدیلی کے ایک اہم دور سے گزر رہا ہے۔ گزشتہ چار سال میں آپ نے بھی محسوس کیا ہے کہ کیسے ملک اکیسویں صدی میں نئی اونچائیوں کو چھونے کے لئے آگے بڑھ رہا ہے۔ چار سال میں ملک کی ساکھ میں اضافہ ہوا ہے، وقار بلند ہوا ہے اور 125 کروڑ ہندوستانیوں نے عالمی پلیٹ فارم پر دستک دی ہے کہ اب انڈیا اِز ٹیک آف۔
دوستوں ، وہ دن گئے جب ہندوستان کو کمزور پانچ میں شمار کیا جاتا تھا آج دنیا میں ہماری معیشت سب سے تیز رفتار سے آگے بڑھ رہی ہے۔ ہندوستان کے 125کروڑ لوگوں کی طاقت کی بدولت اس سے بھی زیادہ رفتار سے آگے بڑھیں گے۔بین الاقوامی رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں غربت میں کمی آرہی ہے اور ایک ریکارڈ کے مطابق گزشتہ دو سال میں پانچ کروڑ لوگ غربت سے نکل گئے ہیں۔ آپ سوچتے ہوں گے کہ یہ کیسے ممکن ہوا اور کس نے یہ ممکن کر دکھایا۔دراصل یہ بھی ہندوستان کے عوام ہیں۔ حکومت ہندوستان کو اس قابل بنانے میں اہم رول ادا کرسکتی ہے۔یہ نوجوان ہیں جو نہ صرف دستیاب مواقع کا استعمال کررہے ہیں، بلکہ وہ خود بخود نئی اختراع پیدا کررہے ہیں۔یہ چلتا ہے رویہ کا ہندوستان نہیں ہے اب چلا گیا یہ ہمارا نیا ہندوستان ہے۔
ساتھیوں! نیو انڈیا کا دارومدار 125کروڑ ہندوستانیوں پر ہے، لیکن اس کی بنیاد ینگ انڈیا ہے۔یہ نوجوانوں کی ہی طاقت ہے جو پرانے انتظامات کو اس کی کام کرنے کے نظام کو ، پرانے طور طریقوں کو پرانی سوچ سے اس بوجھ سے آزاد ہے۔یہ وہ نوجوان طبقہ ہے ، جس نے انتظامات کو بدلنے کے لئے ترغیب دی ہے۔نوجوانوں کا یہی گروپ آج ابھرتے ہندوستان کی پہچان بن رہا ہے۔ کچھ لوگ تبدیلی کے لئے موسم بدلنے کا انتظار کرتے ہیں، کچھ لوگ تبدیلی کا عہد کرکے موسم بدل دیا کرتے ہیں۔ آپ انتظار کرنے والے نہیں، موسم بدلنے والے نوجوان ہیں ، کیونکہ آپ کے پاس تبدیلی لانے والا من ہے مشن ہے، کچھ کرگزرنے کے لئے موسم نہیں من چاہیے، خواہش چاہئے۔ آج ملک میں اس خواہش کے ساتھ نوجوان ملک کی تعمیر کے کام میں مصروف ہیں۔
دوستوں!آج کا ہندوستان کچھ چھوٹا موٹا نہیں کررہا ہے، بلکہ نوجوانوں کی خواہشات، امنگوں اور طاقت کی طرح ہندوستان بڑا کرنے اور وسیع تبدیلیاں لانے کی سرگرمیوں میں مصروف ہے۔تین کروڑ سے زیادہ بچوں کو ٹیکے لگائے گئے ہیں، اس طرح ہندوستان کے مستقبل کی صحت کو مستحکم بنایا جارہا ہے۔ یہ ایک بڑی تعداد ہے۔ نوجوان ڈاکٹرز، نرسیں، اسٹاف اور رضاکار کا تعاون ان سب کاموں میں لگاہوا ہے۔ ہندوستان نے گزشتہ چار سال میں 1.75لاکھ کلومیٹر دیہی سڑکیں بنائی ہیں۔ ان سڑکوں کو کس نے بنایا ، نوجوان مزدوروں اور ورکروں نے۔ہندوستان نے گزشتہ چار سال میں ہر واحد گاؤں میں بجلی پہنچائی ہے ۔ 18ہزار گاوؤں میں بجلی پہنچائی گئی ہے اور یہ نشانہ وقت پر مکمل کیا گیا ہے۔ اب ہم ہر گھر میں بجلی پہنچا رہے ہیں ۔ اکتوبر 2017ء کے بعد سے 85لاکھ گھروں میں بجلی کنکشن دیئے گئے ہیں۔ کس نے اپنے ساتھی شہریوں کے گھروں کو چمکایا؟ نوجوان الیکٹریشین اور ٹیکنیشین نے۔ کس نے غریبوں کو 4کروڑ 65لاکھ گیس کنکشن فراہم کئے۔ ایک بار میں پھر کہوں گا ہندوستان کے نوجوانوں سے اور انہوں نے یہ اپنے خود کے لئے نہیں ، بلکہ دیہی علاقوں میں رہنے والے غریب لوگوں ، عورتوں کے لئے کیا ہے۔گزشتہ چار سال میں ایک کروڑ سے زیادہ مکانات غریبوں کے لئے تعمیر کئے گئے ہیں، یہ سب کس نے کیا؟یہ نوجوان انجیئرس، راج اور مزدور تھے جنہوں نے یہ سب کر دکھایا۔ یہ دتعداد زیادہ تر کروڑوں میں ہی ہے۔ان کی بڑی تعداد ہے،کیوں یہ بڑی تعداد ممکن ہے ایک اور بڑی تعداد 35 سال سے کم عمر کے ہندوستان کے 800ملین لوگوں کی وجہ سے ہے۔
جس ملک میں اتنی زیادہ نوجوان طاقت ہو اور اس سے کسی کو بھی حسد ہوسکتی ہے اور اس لئے میں مانتا ہوں کہ آپ نے اس پروگرام کی بہت صحیح ٹیگ لائن چنی ہے اور آپ نے کہا ہے اب ہماری باری ہے اور ہمارا مطلب ایک شہری کی بھی ہے اور ہندوستان کی بھی۔ساتھیوں! ایک زمانہ تھا جب انتطام صرف راجہ کے خاندان کا رہتا تھا صدیوں پہلے ایسا تھا۔ آزادی کے بعد بابا صاحب امبیڈکر نے آئین دیا اس کے بعد جمہوریت کے بعد نئے طرح کے راج خاندان پیدا ہوئے۔ آزادی کے بعد سیاست میں بھی تین تین پیڑھیوں تک راج چل رہا تھا۔ عنان حکومت کچھ کنبوں کے ہی کنٹرول میں رہا، لیکن آج صورت حال بدل چکی ہے اور یہ آپ نے بدلا ہے، ملک کے عوام نے بدلا ہے۔ آپ دیکھئےصدر جمہوریہ اور نائب صدر جمہوریہ اور میں خود چھوٹے سے مقام سے آتے ہیں ۔ نہ ہمارے پرکھوں میں کوئی کچھ تھا ، آپ ہی کے جیسے کنبے سے آئے ہیں، جمہوری طریقے سے چن کر آئے ہیں اور یہ بتاتا ہے کہ کس طرح سے ملک کا جن من بدلا ہے اور یہ بات صرف تینوں عہدوں پر ہی لاگو نہیں ہوتی، آپ الگ الگ ریاست کے وزرائے اعلیٰ کو بھی دیکھئے۔ یوگی آدتیہ ناتھ جی، تریپورہ کے وپلیودیب ، اتراکھنڈ کے تروندر سنگھ راوت، مدھیہ پردیش کے شیو راج سنگھ چوہان ، بہار کے ہمارے نتیش جی، ہریانہ کے منوہر لال جی، جھارکھنڈکے رگھوور داس جی یہ سارے لوگ بہت ہی عام کنبوں سے نکل کر ان عہدوں پر عوام نے ان کو پہنچایا ہے۔ انہوں نے بہت ہی عام زندگی بتائی ہے اور اس لئے آج بھی یہ ہر غریب کے تئیں ان کے مسائل کے تئیں زیادہ حساس نظر آتے ہیں۔ انہوں نے اپنی زندگی نوجوانوں کے بیچ کام کرتے ہوئے ان کی امید اور خواہشات کے مطابق کام کرتے ہوئے بتایا ہے۔ وہ پک کرکے آئے ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ نئے انڈیا کا نوجوان کیا چاہتا ہے۔
میرے نوجوان ساتھیوں کیا یہ تبدیلی نہیں ہے اور یہ ہمارے ملک کی جمہوریت کے لئے میں سمجھتا ہوں بہت بڑی مثبت سرمایہ ہے۔ایک بہت بڑی مثبت عندیہ ہے اور اب اس طرح کا ماحول سیاسی نہیں ، بلکہ ہر شعبے میں دکھائی دے رہا ہے۔ دیہی علاقوں اورچھوٹے شہروں کے آئی اے ایس، آئی پی ایس بننے والے نوجوان انتظامیہ کی خدمت میں آنے والے نوجوانوں کی تعداد لگاتار بڑھ رہی ہے۔چھوٹے شہروں کے لوگوں کے بڑے خواب بھی اب پورے ہونے لگے ہیں۔ یہ تبدیلی ہی تو ہے جو نیو انڈیا کی پہچان بن رہا ہے۔آج آپ کھیل کود کا شعبہ دیکھ لیجئے، دسویں اور بارہویں کے ٹاپر دیکھ لیجئے۔ اب بڑے شہر ، بڑے اسکول کے نہیں ہوتے، چھوٹے گاوؤں کے چھوٹے شہر، چھوٹے اسکول کے سرکاری اسکول کے بچے ، دسویں بارہویں کے ٹاپر ہوتے ہیں۔اسپورٹس دیکھ لیجئے بڑے بڑے شہر ، بڑے بڑے گاوؤں سے نہیں ، چھوٹے گاوؤں سے نکلے یہ تبدیلی ہے۔
دوستوں! کچھ ہی دن پہلے آسام کے چاول کے کھیتوں میں کام کرنے والی ایک 18 سال کی نوجوان لڑکی نے پوری دنیا کی توجہ اپنی طرف مبذول کرائی۔میں ہیما داس کے بارے میں بات کررہاہوں ۔ اپنی دوڑ میں آپ اس کی قوت ارادی دیکھ سکتے ہیں۔حقیقت میں ایسے بہت سے اس طرح کے نوجوان ہیں، جو تمغے لائے ہیں اور ریکارڈ بنائے ہیں وہ نئے انڈیا کی نمائندگی کرتے ہیں۔ انہوں نے مشکلات کا سامنا کیا ، اپنے عزم اور ارادے کوثابت کیا اور نئی بلندیاں حاصل کیں۔ہم بیڈ منٹن میں زبردست طاقت رکھتے ہیں، شوٹنگ، ویٹ لفٹنگ اور دیگر کئی کھیلوں میں کافی عمدہ کارکردگی دکھا رہے ہیں اور جو لوگ تمغے ملک کو دلا رہے ہیں ان کا تعلق چھوٹے قصبوں سے ہے۔ وہ سادا متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں، ان کا نیو مڈل کلاس کنبوں سے تعلق ہے۔ نوجوان ہندوستان محسوس کرتاہے-کچھ بھی ممکن ہے، کچھ بھی حاصل کیا جاسکتا ہے اور یہ جذبہ ہندوستان کی ترقی کو آگے لے جائے گا۔
آج بین الاقوامی سطح پر ہندوستان کا جو قد بڑھا ہے، عظمت اور ساکھ پھر سے قائم ہوئی ہے اس نے نوجوانوں میں ایک نیا اعتماد پیدا کیا ہے۔ شفافیت، صلاحیت کی پہچان اور اعزا ز کا ہی نتیجہ اور ثبوت ہے۔ نئی اپروچ کے ساتھ اسکل انڈیا، اسٹارٹ اپ انڈیا، اسٹینڈ اپ انڈیا، کھیلو انڈیا، ڈجیٹل انڈیا ایسی بہت سی کوششوں سے نیو انڈیا کی بنیاد بہت مضبوطی فاؤنڈیشن کے ساتھ تیار ہورہی ہے۔ اب سیلوس کو ختم کرکے سولیوشن پر دھیان دیا جارہا ہے۔ ملک کیا ضرورتیں ہیں، ان سمجھتے ہوئے ان کے حساب سے اسکیمیں بنائی جارہی ہیں، نوجوانوں کی ،صنعت کاروں کی، عورتوں کی ، کسانوں کی، متوسط طبقے کی، چھوٹی چھوٹی پریشانیوں کو دور کرنے کے لئے، ان کی زندگی کو آسان بنانے کا کام کیا جارہا ہے۔
دوستوں!ہندوستان کو بڑے سڑک، بنیادی ڈھانچے کی ضرورت ہے۔ بھارت مالا اس کے لئے ہزاروں کلو میٹر سڑکیں بنا رہا ہے۔ ہندوستان کو بندرگاہ پر مبنی ترقی کی ضرورت ہے۔ ساگر مالا اس کے لئے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں مدد کررہا ہے۔ہندوستان کو پبلک سروس ڈیلیوری جیم میں ڈجیٹل کی ضرورت ہے۔ہندوستان کو ایک صاف ستھری معیشت کی ضرورت ہے۔ ڈجیٹل ادائیگیوں اور بھیم ایپ جیسی اختراعات ہمیں ترقی کی طرف لے جارہی ہے۔ہندوستان کو ایک متحد اور آسان ٹیکس ڈھانچے جی ایس ٹی کی ضرورت ہے۔ہندوستان کو غریبوں کے ہوائی سفر کے لئے ایئرٹریول اڑان کی ضرورت ہے۔ہندوستان کوزیادہ ہنرمند افرادی قوت کی ضرورت ہے۔ہندوستان کو آئی- ویز کے ساتھ گاوؤں کو جوڑنے کی ضرورت ہے۔ہم نے ایک لاکھ سے زیادہ گرام پنچایت کو جوڑنے کے لئے 2.7لاکھ کلومیٹر آپٹیکل فائیور نیٹ ورک کی بنیاد ڈالی۔ہندوستان کو زیادہ صنعت کاروں کی ضرورت ہے، اس کے لئے مدرا اور اسٹینڈ اپ انڈیا ہے۔ ہندوستان کو سستے صحت کی دیکھ بھال، آیوش مان بھارت کی ضرورت ہے۔
ساتھیوں!نظریات اور اختراعات ہمیشہ ہندوستان کی عام زندگی کی حصہ رہی ہے، لیکن نوجوانوں کی اس طاقت کا قومی تعمیر میں زیادہ سے زیادہ استعمال ہو اس کے لئے مناسب ماحول اب تیار کیا جارہا ہے۔ملک کے نوجوانوں کی امنگوں اور خواہشات کو ہی سرکار اختراع اور ریسرچ کو بڑھا دے رہی ہے۔ اسکول میں ہی اختراع کا ماحول بنے، اس کے لئے اٹل اینوویشن مشن شروع کیا گیا ہے۔ملک کے اسکولوں میں، کالجوں میں اینوویشن کا ایکو سسٹم بنانے پر زور لگایا جارہا ہے۔طلباء میں سائنٹفک ٹیمپر بڑھانے اور ان کی کریٹیویٹی کو صحیح پلیٹ فارم میں دینے کے لئے ملک بھر میں 2400 سے زیادہ اٹل ڈیجیٹل لیب کو منظوری دی۔ یہاں طلباء کو مستقبل کی جو ٹیکنالوجی سے متعارف کرایا جارہا ہے۔ اینوویٹیو آئیڈیا کو آگے لانے کے لئے اسمارٹ انڈیا ، ہیکاتھون جیسے پروگرام چلائے جارہے ہیں۔ اس پروگرام کے ذریعے سے ملک کے نوجوانوں کو ملک کے مسائل سلجھانے کے کام سے سیدھا جوڑا گیا ہے۔ اس راستے پر چلتے ہوئے نوجوان اسٹارٹ اپ کی دنیا میں قدم رکھیں گے۔
ہم دیکھا ہے کہ کالے دھن اور بدعنوانی کے خلاف سرکار کی کارروائی اور جی ایس ٹی کی مانگ کس طرح ریکارڈ تعداد میں لوگ ٹیسٹ دینے کے لئے لوگ آگے رہے ہیں۔ یہ بدلے ہوئے ماحول کا ثبوت ہے۔ مجھے یا د ہے کہ جب ڈجیٹل پیمنٹ کی بات شروع ہوئی تھی، تو کس طرح بڑے بڑے دگجوں نے کہا تھا کہ ہندوستان جیسا غریب ملک ڈجیٹل پیمنٹ میں آگے نہیں بڑھ سکتا ، لیکن آج ڈجیٹل پیمنٹ کی ترقی دیکھئے ۔ یہ نوجوان ہی تو ہیں، جن کی وجہ سے آج ملک کے ہر گاوؤں میں ڈجیٹل پیمنٹ کا بندوبست پہنچ گیا ہے۔لوگ ڈجیٹل پیمنٹ کرنے لگے ہیں۔
دوستوں! ترقی ہی ہمارا مقصد ہے،ہم عوام کی تشویش اور امنگوں کے تئیں سنجیدہ رہتے ہیں۔جب ہم لال فیتا شاہی کو ہٹاتے ہیں اور پالیسیاں آسان بناتے ہیں تو زیادہ ایف ڈی آئی لاتے ہیں۔ جب ہم زیادہ ایف ڈی آئی لاتے ہیں تو ہم ہندوستان میں زیادہ صنعتیں قائم کرتے ہیں اور جب زیادہ صنعتیں قائم کرتے ہیں تو ہم روزگار کے زیادہ مواقع پیدا کرتے ہیں۔جب ہم روزگار کے زیادہ مواقع پیدا کرتے ہیں تو ہم نوجوانوں کے مستقبل کو بہتر بنانے کے لئے انہیں بااختیار بناتے ہیں۔ جب ہر شہری کا مستقبل بہتر ہوتا ہے تو دنیا میں ہندوستان کا مستقبل اور ہندوستان کا وقار بلند ہوتا ہے۔
ساتھیوں! ہمارے پاس ایک سنہرا موقع ہے، ہم اس نسل کے ہیں ، جن کو ملک کی آزادی کے لئے مرنے مٹنے کا موقع نہیں ملاتھا، لیکن ملک کی تعمیر کے لئے جینے کا اور ملک کے لئے کچھ کرنے کا ہمیں ضرور ملا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ آزادی کی تحریک میں بھی نوجوانوں نے آگے بڑھ کر کمان سنبھالی ہے۔ نوجوانوں کے جوش اور حوصلوں نے آزادی کی لڑائی میں فیصلہ کن رول نبھایا تھا۔آج نیو انڈیا کے لئے وہی رول آپ سب بھی نبھانے والے ہیں۔ آپ کو مل کر ایک ایسے نیو انڈیا کی تعمیر کرنی ہے کہ جس کا خواب ہمارے مجاہدین آزادی نے دیکھا تھا۔ ملک کے لئے نوجوانوں کو کھپا دینے والوں نے دیکھا تھا۔
دوستوں! نیو انڈیا وہ سرزمیں ہے جہاں آپ اپنا نام روشن کرتے ہیں، جہاں آپ کے خیالات کام کرتے ہیں، آپ کے اثرو رسوخ نہیں۔ جہاں رکاوٹوں کے بجائے مواقع پیدا ہوتے ہیں ۔ جہاں ایک ارب خواہشات کو اظہار رائےکی آزادی حاصل ہے، جہاں کچھ مخصوص لوگوں کے بجائے سب کو ترقی کا سفر کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ یہ وہ جگہ ہے، جہاں لوگ اثر انداز ہونے کے بجائے ترقی کے عمل کی طرف گامزن ہوتے ہیں۔
ساتھیوں! آپ ہندوستان کا آج اور مستقبل ہیں۔ ہندوستان کو آپ کی ساجھیداری چاہئے، صرف سننے والے نہیں، ہمیں تجویز دینے والے ہمارے ساتھ کندھے سے کندھا ملاکر کام کرنے والے نوجوان چاہئے۔
آپ کامیاب ہوں گے تو ملک کامیاب ہوگا۔ آپ کے عزم ثابت ہوں گے تو ملک کے عہد ثابت ہوں گے، ایک بار پھر اس شاندار پہل کے لئے یوتھ فار ڈیولپمنٹ کی پوری ٹیم کو بہت بہت مبارکباد اور نیک خواہشات پیش کرتاہوں اور جن لوگوں نے آج اعزاز حاصل کیا ہے میں ان کا خاص طور سے خیر مقدم کرتاہوں، کیونکہ ان کے ہر کام، ان کی ہر کوشش کی چرچا ہوگی۔ان کا کام اپنے آپ میں اوروں کے لئے تحریک بن جائے گا اور میں مانتا ہوں کہنے سے زیادہ کرنے کی طاقت ہوتی ہے اور آپ وہ لوگ ہیں، آپ کرم یوگی ہیں ، جنہوں نے دور دراز کی بستی میں، کسی گاوؤں میں اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لئے اپنے آپ کو کھپادیا ہے۔ ایک کام ہاتھ میں لیا اور اس کو پورا کرکے دکھایا ہے اور اسی کا نتیجہ ہے کہ آج آپ اطمینان کا تجربہ کررہے ہیں۔ میں اس پوزیشن کو حاصل کرنے والے ان سبھی نوجوانوں کو بہت بہت مبارکباد یتا ہوں۔