Development while protecting the environment is visible in Gujarat: PM Modi
Micro-irrigation has helped in conserving water in Gujarat: PM Modi
Sardar Patel’s visionary leadership helped to unite India: PM Modi

میرے ساتھ بولئے دونوں ہاتھ اوپر کرکے بولئے — نرمدے – نرمدے – نرمدے – سرودے – نرمدے – نرمدے –نرمدے-

گجرات کے گورنر آچاریہ دیو برت جی ، یہاں  کےو زیر اعلیٰ وجے بھائی روپانی، نائب وزیر اعلیٰ نتن بھائی –اسٹیج پر بیٹھے ہوئے سبھی معزز حضرات اورکثیر تعداد میں آئے ہوئے میرے پیارے بھائیو اور بہنو!

          کسی زمانے میں مجھے فوٹو گرافی  کی عادت ہوئی تھی۔ جی چاہتاتھا کہ فوٹو کھینچوں —  بعد میں تو سب کچھ چھوٹ گیا ۔ لیکن آج جب میں یہاں  بیٹھا تھا تو میرا جی چاہتا تھا کہ اچھا ہوتا کہ میرے ہاتھ  میں بھی کیمرہ ہوتا ۔اوپر سے  میں جو منظر دیکھ رہا ہوں ۔نیچے جن ساگر ہے  اور پیچھے جل ساگر ہے ۔میں ان سب کیمرے والوں سے بھی درخواست کروں گا کہ  ہماری تصویریں  تو بہت لے لیں ،اب ذرا اس طرف کیمرہ  گھمائیے  –کیسے جن ساگر اور جل ساگر کا ملن ہے ۔شاید فوٹو گرافی کی دنیا والوں کے لئے  ایسا منظر بہت ریئر ہوگا اور میں یہاں کے منتظمین کو بھی  اس لوکیشن کے لئے ان کے استھیٹک سینس  کے لئے  خاص طور پر مبارکباد دیتا ہوں۔ آج کے دن  ماں  نرمدا کے  درشن کا موقع ملنا ، پوجا ارچنا کا موقع ملنا ،اس سے بڑی خوش قسمتی کیا ہوسکتی ہے ۔میں  گجرات سرکار کا، آپ سبھی کا شکرگزار ہوں  کہ  آپ نے مجھے نمامی دیوی  سرمدا  تقریب میں  آنے کی دعوت دی اور اس کا حصہ بنایا ۔ میں سبھی  گجراتیوں کو بھی  اس  موقع پر بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں ۔آج ایک ایسا موقع جس کا فائدہ  مدھیہ پردیش کو ، مہاراشٹر کو ، راجستھان کو اور گجرات کو —  ان چاروں  ریاستوں کے لوگوں  کو ،کسانوں کو اس ریاست کی جنتا کو ،اس اسکیم کا فائدہ مل رہا ہے۔

ساتھیو!

          ہماری تہذیب میں  ہمیشہ مانا گیا ہے کہ ماحولیات کی حفاظت کرتے ہوئے بھی ترقی ہوسکتی ہے ۔ فطرت ہمارے لئے اہمیت کی حامل ہے ، فطرت ہمارا زیور ہے ، ہمارا گہنا ہے ۔ ماحولیات کی حفاظت کرتے ہوئے کیسے ترقی کی جاسکتی ہے ۔اس کی زندہ مثال اب کیوڑیا میں دیکھنے کو مل رہی ہے ۔

          آج صبح  مجھے کئی جگہوں  پر جانے کا موقع ملا اور ہر مقام پر میں نے فطرت اور ترقی کے حیران کن تال میل   کا نظارہ کیا ۔ ایک طرف سردار سروور باندھ ہے ، بجلی پیداکرنے کے آلات ہیں  تودوسری طرف ایکتا نرسری  ، بٹر فلائی گارڈن   ،کیکٹس گارڈن   جیسی  ماحولیاتی سیاحت سے وابستہ   بہت  ہی خوبصورت سہولتیں  ہیں  ۔ ان سب  کے درمیان  سردار ولبھ بھائی پٹیل جی کی شاندار  مورتی  جیسے ہمیں  آشیر واد دیتی نظر آتی ہے ۔ میں سمجھتا ہوں  کہ کیوڑیا میں   ترقی  ،فطرت ، ماحولیات  اور سیاحت کا حیران کن سنگم  ہورہا ہے  اور یہ سبھی بہت ہی بڑی ترغیب کا باعث ہے ۔

ساتھیو!

          آج ہی نرمان اور تخلیق کے دیوتا وشو کرما جی کی جینتی بھی ہے ۔ نئے بھارت  کی ترقی کے جس عزم کو لے کر ہم آگے بڑھ رہے ہیں، اس میں  بھگوان وشو کرما جیسی  سرجن شالیتا   اور بڑے  اہداف کو حاصل کرنے کی خواہش  بہت ضروری ہے ۔ بھگوان وشو  کرما کا  بھارت کا آشیر واد  بنارہے۔ ہم سب کی یہی پرارتھنا ہے ۔

          آج جب میں  آپ سے بات کررہا ہوں  تو سردار سروور باندھ  اور سردار صاحب کی دنیا کی سب سے اونچی مورتی  دونوں  ہی  اس خواہش  ، اس کوشش کے شاہد ہیں۔

          مجھے یقین ہے کہ ان کے فیضان سے ہم نئے بھارت سے جُڑی ہر کوشش کو پورا کریں گے اور ہر نشانے کو پورا کریں گے ۔

ساتھیو!

          آج کا یہ موقع بہت جذباتی  بھی ہے ۔ سردار پٹیل نے جو خواب دیکھا تھا وہ  کئی دہائیوں کے بعد پورا ہورہا ہے اور وہ بھی سردار صاحب  کے عظیم الشان  مجسمے کی آنکھوں کے سامنے ہورہا ہے ۔

          ہم نے  پہلی بار  سردار سروور باندھ کو پورا بھرا ہوا دیکھا ہے ۔ایک وقت تھا جب 122  میٹر کی اونچائی تک پہنچنا بھی بہت بڑا چیلنج مانا جاتا تھا۔ لیکن آج 5 سال کے اندر اندر 138  میٹر تک سردار سروور باندھ کا بھر جانا  بے مثال ہے ، ناقابل یقین ہے ۔

ساتھیو!

          آج کی صورتحال تک ہمیں پہنچانے کے لئے  لاکھوں لوگوں کا رول رہا ہے۔ عام  اور بالکل عام لوگوں کا رول رہا ہے ۔ سادھوسنتوں کی بھی دعائیں  رہیں ۔ متعددسماجی گروپوں کا رول رہا ہے ۔ آج کا دن  ان لاکھوں  لوگوں کا شکریہ ادا  کرنے کا دن ہے ، جنہوں  نے اس سردار سروور  اسکیم کے لئے  اپنا تعاون دیا۔ایسے ہرساتھی کو میں سلام کرتا ہوں ۔

ساتھیو!

          کیوڈیا میں  آج جتنا جوش وخروش ہے ، اتنا ہی جوش پورے گجرات میں  ہے ۔ آج نالوں ، تالابوں  ،جھیلوں  ،ندیوں کی  صفائی کا کام کیا جارہا ہے۔ آنے والے دنوں  میں  بڑی سطح  پر ،بڑے  پیمانے پر  پیڑ لگائے جانے کا بھی پروگرام ہونا ہے ۔یہ یقینی طور پر قابل ستائش  ہے ، قابل تعریف ہے ۔ یہی وہ  فیضان ہے ،جس کے ذریعہ  جل جیون مشن آگے بڑھنے والا ہے  اور ملک میں  پانی کے  تحفظ کی مہم  بھی کامیاب ہونے والی ہے ۔ گجرات میں ہورہی کامیاب کوششوں کو  عوامی مہموں کو  ،عوامی مہم سے جڑے ہوئے مختلف اہم کاموں کو ہمیں اور آگے بڑھانا ہے ۔ گجرات کے گاؤ ں گاؤں  میں  اس طرح کے عوامی تعاون سے ،عوامی کوششوں  سے جولوگ وابستہ ہیں ، میں  ایسے ساتھیوں سے  گزارش  کروں گا کہ وہ پورے ملک  میں  اپنے تجربات سے لوگوں کو واقف کرائیں ۔

ساتھیو!

          آج کچھ  اور سوراشٹر کے ان علاقوں میں  بھی ماں نرمدا  کی کرپا ہورہی ہے ، جہاں کبھی  کئی کئی ہفتوں تک پانی نہیں  پہنچتا تھا ، گجرات میں  کئی دہائیوں  پہلے کے   وہ دن بھی تھے جب پانی کی لڑائی میں گولیاں تک چلی تھیں۔ بیٹیوں  بہنوں کو پینے کے پانی کے انتظام  کے لئے پانچ  پانچ ،دس دس کلومیٹر  پیدل چلنا پڑتا تھا۔ گرمی شروع ہوتے ہیں سوراشٹر  اور شمالی گجرات کے لوگ  اپنے اپنے  مویشیوں کو لے کر سیکڑوں  کلومیٹر جہاں  پانی کا امکان ہوتا تھا ،وہاں پر وہ گھر ، گاؤں  ،کھیت  کھلیان چھوڑ کر چلے جانے کے لے مجبو ر ہوتے تھے۔مجھے یاد ہے کہ سن 2000  میں  اتنی شدید گرمی میں یہ حالت ہوگئی تھی کہ راجکوٹ کو سوریہ نگر ، جام نگر  پانی پہنچانے کے لئے ہندوستان نے  پہلی بار پانی کے لئے اسپیشل  واٹرٹرین  چلانے کی نوبت آگئ تھی۔

ساتھیو!

          آج جب ان پرانے  دنو  ں کی یاد آتی ہے تو لگتا ہے کہ گجرات آج اتنا آگے نکل آیا ہے ۔ آپ کو فخر ہوتا ہے کہ نہیں ہوتا ۔ آپ کو خوشی ہوتی ہے ۔ آپ نے جب مجھے  یہاں کااقتدار سونپا تب ہمارے سامنے  دوہرا چیلنج تھا ۔سنچائی کے لئے ، پانی کے لئے ، بجلی کے لئے  ڈیم کے کام کو تیز کرنا تھا۔ دوسری طرف  نرمدا کینال کے نیٹ ورک  کو اور سنچائی کے  متبادل انتظام کو بھی بڑھانا تھا ۔ آپ سوچئے  کہ سال  2001  تک   اصل نہر کا کام   صرف 150  کلومیٹر تک ہی ہوپایا تھا ۔ سنچائی  اور نہروں کا جال  آدھا ادھورا بکھرا ہوا تھا، لٹکا پڑا ہوا تھا لیکن آپ سبھی نے ، گجرات کے  لوگوں  نے  کبھی ہمت   نہیں ہاری ۔

          آج سنچائی کی اسکیموں کا  ایک موثر نیٹ ورک گجرات میں کھڑا ہوگیا ہے ۔ پچھلے 17  ،18   برسوں  میں تقریباََ دوگنی زمین کو سینچائی کے دائرے میں  لایا گیا ہے ۔

بھائیو  بہنو !

          آپ سوچ سکتے ہیں  کہ ٹپک سینچائی   ، مائیکرو اری گینشن  کادائرہ سال 2001  میں صرف  14000  ہیکٹئیر تھا اور قریب  قریب  8000 کسان کنبے ہی اس کا فائدہ اٹھا پاتے تھے۔پر ڈراپ  مورڈراپ کی مہم چلائی گئی ۔ پانی بچانے کی مہم چلائی  گئی ۔ مائیکرواری گیشن  پر زور دیا گیا۔  ٹپک سینچائی پر بل دیا گیا  اورایک زمانے میں اس کا دائرہ  صرف بارہ چودہ ہزار ہیکٹئیر تھا ، آج  19  لاکھ ہیکٹیئر زمین میں  گجرات کی بات کررہا  ہوں  ،  19  لاکھ  ہیکٹئیر زمین  مائیکرو اری گیشن کے دائرے میں  ہے  اور قریب  12  لاکھ کسان کنبوں کو  اس  کا فائدہ مل رہا ہے ۔ یہ آپ سب کے  تعاون کے بغیر ممکن نہیں  تھا۔ گجرات کے گاؤوں  میں  بیٹھے ہوئے کسانوں کی  سرگرم کوشش کے بغیر یہ  ممکن نہیں تھا۔ جدید کاری  ٹکنالوجی کو اپناکر  گجرات کے کسانوں کی کوششوںکا نتیجہ تھا کہ ہم اتنا بڑا  خواب پورا کررہے ہیں ۔ پر ڈراپ مور ڈراپ  یہ  گجرات کے ہر کھیت میں  بات  پہنچائی گئی ۔ ابھی کچھ عرصہ  پہلے آئی آئی ایم  احمد آباد نے  اس بارے میں  جائزہ لیا تھا ۔ میں آپ کو  اور ملک کو  اس کے بارے میں  بھی بتانا چاہتا ہوں۔

ساتھیو!

          اس جائزے سے سامنے آیا ہے کہ مائیکرو اری گیشن کی وجہ سے ٹپک سینچائی  ٹوئنکلر   کی وجہ سے گجرات میں 50 فیصد تک  پانی کی بچت ہوئی ہے ۔ 25فیصد تک فرٹیلائز ر کا استعمال کم ہوا ہے ۔ 40 فیصد تک مزدوری کا خرچہ ، لیبر  کاسٹ  کم ہوئی ہے اوربجلی کی بچت ہوئی ہے سو وہ الگ ۔  اتناہی نہیں  ایک طرف بچت ہوئی تو دوسری طرف فصل کی پیداوار میں  بھی 30 فیصد تک کا ضافہ ہوا ہے ۔اس کے ساتھ ہی ساتھ فی ہیکٹئیر ہرکسان کنبے کی آمدنی میں تقریباََ ساڑھے  پندرہ ہزار روپے کا اضافہ درج کیا گیا ہے ۔

ساتھیو !

          مجھے  یاد  ہے کہ جب کچھ میں  نرمدا کا پانی  پہنچا تھا تب میں نے کہا تھا کہ پانی  کچھ کے لئے  پارس ثابت ہوگا۔ آج مجھے خوشی ہے کہ ماں نرمدا کا پانی  صرف  کچھ ہی نہیں ،سوراشٹر ہی نہیں ، گجرات کے ایک بڑے حصے کے لئے پارس ثابت ہورہا ہے ۔ نرمدا کا پانی  صرف پانی نہیں  ہے وہ تو  پارس  ہے پارس ۔جو  مٹی  پر محنت کرتے ہیں  ، مٹی کو سونا بنادیتے ہیں ۔ نرمدا کے  پانی کی وجہ سے سنچائی کی سہولت تو بڑھی ہی ہے ، نل سے جل کا دائرہ  بھی   پچھلی دو دہائیوں  میں قریب تین گنا بڑھا ہے ۔سال 2001  میں  گجرات کے صرف 26 فیصد گھروں میں نل سے پانی آتا  تھا یعنی جب سے ملک میں  گھر میں نل سے جل  پہنچانے کا کام شروع ہوا ،  تب سے 2001  تک یعنی قریب قریب  پانچ دہائیوں  تک صرف 26 فیصد  گھروں کا احاطہ کیا گیا تھا۔  آج آپ سبھی  کی کوششوں کا اثر ہے کہ گجرات کی اسکیموں  کا اثر ہے کہ ریاست کے 78 فیصد گھروں  میں  نل سے پانی آتا ہے ۔ اب اسی  طرح سے  ہمیں  ملک بھر میں  ’ہر گھر  جل‘ کے نشانے  کو پورا کرنا ہے ۔

بھائیو بہنو !

          آج  سونی  اسکیم  ہو ،سجلام  ،سبھلام  اسکیم ہو  ، آج گجرات کے گاؤں اور شہر تیزی سے پانی کے نیٹ ورک سے جوڑرہے ہیں ۔میں گجرات کی سابق وزیر اعلیٰ  آنندی بین کی قیادت میں اور اب  روپانی جی کی قیادت میں  ہر گھر کو  ہر کھیت کو پانی سے جوڑنے کے مشن کو آگے بڑھانے کےلئے میں ان سبھی سرکاروںکو  بہت بہت  مبارکباد دیتا ہوں ۔

ساتھیو !

          سینچائی کی سہولت ملنے  سے ایک اور فائدہ گجرات کے کسانوں  کو  ہوا ہے ۔ پہلے کسان روائتی فصلیں  ہی اگاتے ہیں لیکن سینچائی سہولتیں   ملنے کے بعد نقدی فصلوں کی پیداوار شروع ہوئی ،  ہارٹیکلچر کی طرف جھکاؤ  بڑھا  ،نقدی کام ہونے لگا۔ حال ہی میں  ایک اور کوشش سامنے آئی ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ اس تبدیلی سے متعدد  کسان کنبوںکی  آمدنی بڑھی ہے ۔

بھائیو اور بہنو !

          گجرات سمیت  ملک کے ہر کسان کنبے کی آمدنی کو  2022 تک  دوگنی کرنے کے لئے  مختلف سمتوں میں  متعدد کوششیں  چل رہی ہیں۔ نئی حکومت بننے کے بعد  پچھلے 100دنوں  میں اس سمت میں مختلف قدم اٹھائے گئے ہیں۔پی ایم کسان سمان ندھی کا فائدہ  اب گجرات کے  ہر کسان کنبے کو مل رہا ہے ۔

          کچھ دن  پہلے چھوٹے کسانوں   اور چھوٹے  دوکانداروں ، چھوٹے کاروباریوں  کے لئے پنشن اسکیم کی بھی شروعات ہوچکی ہے ۔ اس کا فائدہ  بھی  گجرات کے  اور ملک کے  کسان  کنبوں کو ہونےوالا ہے ۔

ساتھیو !

          گجرات کے کسانوں  ، کاروباریوں   اور دوسرے شہریوں  کے لئے  پانی کے ذریعہ  پاسپورٹ کی بھی  ٹرانسپورٹ کی بھی ایک  شاندار  سہولت  تیار کی جارہی ہے۔ دھودھا دہیز   روروفیری  سیوا ،اس کی شروعات کرنے کا مجھے  فخر حاصل  ہوا ہے ۔مجھے بتایا گیا ہے کہ اب تک اس فیری  سروس کا سواتین لاکھ سے زیادہ  مسافر استعما ل کرچکے ہیں  ۔اتنا ہی نہیں  قریب قریب  70  ہزار گاڑیاں  بھی ا س کی مدد سے ٹرانسپورٹ کی گئی ہیں۔ سوچئے  ،  پہلے کہاں سڑک سے  ساڑھے  تین سو کلومیٹر کا چکر لگانا پڑتا تھا ، اب سمندر سے صرف 31  کلومیٹر کی دوری طے کرنی پڑتی ہے۔کہاں  ساڑھے تین سو کلومیٹر اور کہا ں صرف 31  کلومیٹر کا سفر ۔ اس سہولت  نے لوگوں کی  سہولت کو  بڑھا ہی دیا ہے   ، ان کا وقت  بھی بچا ہے ۔ ماحولیات  کا بھی تحفظ کیا ہے۔ اقتصادی  طور پر بھی ان کی مدد ہوئی ۔

ساتھیو !

          اسی طرح کی سروس ممبئی سے ہزیرہ کے بیچ  چلانے  پر بھی  غوروخوض  ہورہا  ہے ۔ گجرات سرکار نے  اس پر انتظامی  منظوری  دے دی ہے۔ بہت جلد اس پر کام شروع ہوجائے گا۔ روروفیری  جیسے  پروجیکٹ سے گجرات کے  واٹر ٹورزم کو بھی بڑھاوا مل رہا ہے۔

ساتھیو !

          ٹورزم کی بات جب آتی  ہے تو اسٹیچو آف یونٹی   کا ذکر لازمی ہے ۔ اس کی وجہ سے  کیوڈیا اور گجرات  پوری دنیا  کے ٹورزم  نقشے پر موثر طور پر چھا گیا ہے ۔ابھی اس کا افتتاح ہوئے صرف 11  مہینے ہی ہوئے ہیں، ایک سال بھی نہیں ہوا ۔ لیکن  11  مہینے میں  اب تک  23  لاکھ سے زیادہ سیاح  ملک  اور دنیا کے سیاح  ہمارے سردار پٹیل کا اسٹیچو آف یونٹی دیکھنے آچکے ہیں۔

          ہردن  اوسطاََ ساڑھے  آٹھ  ہزارسیاح یہاں آتے ہیں ۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ پچھلے مہینے جنم اشٹمی کے دن تو ریکارڈ  34  ہزارسے زیادہ سیاح  یہاں اس زمین  پر پہنچے تھے۔  یہ اتنی بڑی ترقی  ہے  ،اس کا اندازہ  آپ اسی بات  سے لگاسکتے ہیں  کہ امریکہ کے اسٹیچو آف لبرٹی کو دیکھنے  اوسطاََ دس ہزار لوگ روزانہ  پہنچتے ہیں جبکہ  اسٹیچو آف لبرٹی کو 133 سال  ہوچکے ہیں اور اسٹیچو  آف  یونٹی کو  صرف  11  مہینے اور روزانہ  ساڑھے آٹھ ہزار لوگوں کا آنا ، 11  مہینے میں  23  لاکھ لوگوں کا آنا یہ اپنے آپ میں  ایک بڑا عجوبہ  ہے ۔

بھائیو اور بہنو !

          اسٹیچو آف یونٹی  آج یہاں کے آدی واسی  بھائیوں  اور بہنوں اور نوجوان ساتھیوں کے لئے روز گار کا ذریعہ  بھی بنتا جارہا ہے ۔آنے والے وقت میں  جب یہاں کے راستے  ، یہاں  ٹورزم سے جڑے ہوئے دوسرے پروجیکٹس کمپلیٹ  ہوجائیں  گے تو روزگار کے مواقع اور زیادہ بڑھ جائیں گے ۔آج میں  یہاں  پورا وقت  جو جو پروجیکٹ ہورہے ہیں ، ان کو دیکھنے گیا تھا۔یہاں  آنے میں  مجھے دیر اس لئے ہوئی کہ مجھے دیکھتے دیکھتے  اور میرے لئے تو ذراسا ٹریفک  بھی نہیں  تھا   تیز جارہا تو بھی چار گھنٹے لگ گئے  اور اب بھی میں  پورا نہیں دیکھ  پایا ۔ یہاں  اتنا بڑا کام —  جب مستقبل  میں  ٹورسٹ  یہاں آئیں گے دو  دو چار چار دن  یہاں رہنے کے لئے ان کا دل لگ جائے گا۔یہاں سبزی ، پھل پھول  ،دودھ کی  پیداوار کرنے والے آدی واسی ساتھیوں کو  بہت بڑی مارکیٹ  یہیں  ملنے والی  ہے ۔

          ہمیں  بس ایک دھیا ن رکھنا ہے ۔ اس علاقے کو پلاسٹک سے بچانا ہے ۔ سنگل یوز  پلاسٹک  کے  خاتمے کے لئے  پورا ملک کوشش کررہا ہے۔ مجھے جانکاری ہے کہ آپ سبھی  سووچھتا ہی سیوا   مہم کے تحت  اس کام میں جٹے ہوئے ہیں۔  لیکن  ہم یہ نہ بھولیں کہ   ہمارا جل ، ہمارا جنگل اور ہماری زمین  پلاسٹک سے پاک رہے۔اس کے لئے ہماری کوششیں اور تیز ہونی چاہئیں۔ ہر شہر ی کا عزم  ہونا چاہئے  ،اس کی یہ لگن  ہونی چاہئے ۔

ساتھیو!

          وشو کرما دوس  جیسا کہ میں  نےشروع میں  کہا تھا ،17ستمبر  سے یہ وشو کما دوس کے روپ میں منایا جاتا ہے ۔ لیکن 17ستمبر کے ساتھ ہی آج کے دن کی  ایک اور اہمیت  بھی ہے ۔17ستمبر کے دن —  یہ دن  سردار صاحب اور بھارت کی وحدت کے لئے جو  کوشش کی گئی  ، ان کوششوں  کا  17ستمبر  کو سنہری حروف میں  لکھا گیا ہے ۔آج حیدرآباد مکتی دوس بھی ہے ۔آج کے دن  1948  میں حیدرآباد کا انضمام  بھارت میں ہوا تھا اور آج حیدرآباد  ملک کی ترقی اور پیش رفت میں  پوری مضبوطی سے تعاون کررہا ہے ۔

          تصور کیجئے  ۔ اگر ولبھ   بھائی  ،  ان کی دوراندیشی  اگر وہ تب نہ ہوتی ،سردار صاحب کے پاس یہ کام نہ ہوتا تو آج بھارت کا نقشہ کیسا ہوتا  اور بھارت کی مشکلیں  کتنی زیادہ ہوتیں ۔

بھائیو اور بہنو !

          ایک بھارت ،کل بھارت کے  سردار کے سپنے کو  آج ملک  پورا ہوتے ہوئے دیکھ رہا ہے ۔ آزادی کے دوران ،آزادی کے بعد کے برسوںمیں  جو کام ادھورے رہ گئے تھے ، ان کو پورا کرنے کی کوشش آج  ہندوستان کررہا ہے ۔

          جموں وکشمیر  اور لداخ کے لوگوں کو  70 سال  تک  تفریق کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ اس کا نتیجہ  تشدد  اور علیحدگی  پسندی  کی شکل  نے  ادھوری   تمناؤں اور اندیشوںکی شکل  میں  پورے ہندوستان نے بھگتا ہے ۔

          سردار صاحب کے فیضان سے ایک اہم فیصلہ ملک نے کیا ہے ۔ دہائیوں  پرانے  مسئلے  کو حل کرنے کے لئے نئے راستے پر چلنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔

          مجھے پورا یقین ہے کہ جموں  وکشمیر  کے ،لداخ اورکارگل کے لاکھوںساتھیوں کے سرگرم تعاون سے ہم  ترقی اور یقین  کا نیا دھارا بہانے میں کامیاب ہونےوالے ہیں۔

ساتھیو !

          بھارت کی ایکتا اور  یکجہتی       کے لئے آپ کا یہ خادم پوری طرح  عہد بند ہے ۔ پچھلے  100دنوں میں  اپنی اس عہد بندی کو  ہم نے اور مضبوط کیا ہے ۔ پچھلے100دنوںمیں  ایک کے بعد ایک کئی بڑے فیصلے کئے گئے ہیں۔ اس میں  کسانوں کے ویلفئیر سے لے کر  انفراسٹکچر  اور اقتصادی ترقی کو مضبوط کرنے  کا عزم  بھی شامل ہے ۔

          میں  نے انتخابا ت کے دوران آپ سے کہا تھا ،آج  پھر کہہ رہا ہوں۔ ہماری نئی سرکار  پہلے سے بھی زیادہ تیز رفتاری سے کام کرے گی۔  پہلے سے بھی زیادہ  بڑے نشانوںکو حاصل کرے گی۔

          ایک بار پھر میں  پورے گجرات کو  سردار صاحب کا خواب  پورے ہونے پر بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔ آپ نے مجھے اس تقریب کا حصہ  بنایا اس کے لئے بہت بہت شکریہ ! آپ سب  نے آج مجھ  پر جو آشیر واد برسائے ہیں ،  گجرات کے لوگوں نے  ، دیش کے لوگوں  نے  ،دنیا میں بسے ہوئے سب نے ، میں آج یہاں  ماتا نرمدا کو  گواہ بناکر   سرجھکاکر ان کو بھی سلام کرتا ہوں۔ان کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔  پھرسے ایک بار دونوں  ہاتھ اوپر کرکے  میرے ساتھ بولیے  -نرمدے –  آواز کچھ تک پہنچنی چاہئے ، نرمدے  —  نرمدے – نرمدے ۔

بھارت ماتا کی جے!

بھارت ماتا کی جے!

بہت بہت شکریہ سب کا!

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM Modi visits the Indian Arrival Monument
November 21, 2024

Prime Minister visited the Indian Arrival monument at Monument Gardens in Georgetown today. He was accompanied by PM of Guyana Brig (Retd) Mark Phillips. An ensemble of Tassa Drums welcomed Prime Minister as he paid floral tribute at the Arrival Monument. Paying homage at the monument, Prime Minister recalled the struggle and sacrifices of Indian diaspora and their pivotal contribution to preserving and promoting Indian culture and tradition in Guyana. He planted a Bel Patra sapling at the monument.

The monument is a replica of the first ship which arrived in Guyana in 1838 bringing indentured migrants from India. It was gifted by India to the people of Guyana in 1991.