اسٹیج پر موجود مغربی بنگال  کے گورنر جگدیپ دھنکڑ جی، مرکزی حکومت میں میرے  معاون  جناب دھرمیندر پردھان جی،  دیباشری چودھری جی، رکن پارلیمنٹ  دبیندو ادھیکاری جی، رکن اسمبلی  تاپسی منڈل جی، بھائی اور بہنو!

آج مغربی بنگال سمیت  پورے  مشرقی بھارت کے لئے  ایک اہم موقع ہے۔ شمالی ہندوستان کی کنکٹی ویٹی  اور  صاف ایندھن کے معاملے میں خود انحصاری کے لئے آج بہت بڑا دن ہے۔ خاص طور پر  اس پورے خطے کی  گیس کنکٹی ویٹی کو  مضبوط کرنے والے بڑے پروجیکٹ آج قوم کو وقف کئے گئے ہیں۔ آج   جن چار پروجیکٹوں کا افتتاح  اور ان کا سنگ بنیاد ڈالا گیا ہے، ان سے مغربی بنگال سمیت  مشرقی ہندوستان کی  متعدد ریاستوں میں زندگی بسر کرنے اور  کاروبار کرنے میں آسانی  ،دونوں  ہی بہتر ہوں گے۔ یہ پروجیکٹ ہلدیہ کو  ملک کے جدید  اور بڑے  امپورٹ ایکسپورٹ سینٹر کے طور پر  فروغ دینے میں بھی مدد گار ثابت ہوں گے۔

|

ساتھیو،

گیس پر مبنی اقتصادیات  آج ہندوستان کی ضرورت ہے، ون نیشن، ون گیس گرڈ اسی ضرورت کو  پورا کرنے کی  ایک اہم مہم ہے۔ اس کے  لئے پائپ لائن نیٹ ورک  کی توسیع کے ساتھ ساتھ  قدرتی گیس کی قیمتیں کم کرنے پر بھی  فوکس کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ برسوں میں  تیل اور گیس کے شعبے میں کئی اہم اصلاحات  بھی  کی گئی ہیں۔ ہماری ان کوششوں کا نتیجہ ہے کہ  آج بھارت پورے ایشیا میں  گیس کا سب سے  زیادہ استعمال کرنے والے ممالک میں شامل ہو گیا ہے۔ اس سال بجٹ میں  ملک میں صاف اور سستی توانائی کے لئے ‘ہائیڈروجن مشن’ کا بھی اعلان کیا ہے، جو صاف توانائی کی مہم کو  مضبوط کرے گا۔

ساتھیو،

6  سال پہلے جب ملک نے ہمیں موقع دیا تھا، تو  ترقی کے سفر میں پیچھے  رہ گئے شمالی ہندوستان کو  ترقی کے راستے  پر آگے بڑھانے  کا عہد کر کے  ہم چلے تھے۔ شمالی ہندوستان میں زندگی اور کاروبار کے لئے جو  جدید سہولیات چاہئے، ان کی تعمیر کے لئے  ہم نے یکے بعد دیگرے  متعدد قدم اٹھائے۔ ریل  ہو، سڑک ہو، ہوائی اڈے ہوں، آبی گزر گاہ  ہو، بندر گاہ ہو،  ایسے ہر شعبے میں کام کیا گیا۔ اس شعبے کا سب سے بڑا مسئلہ  یہ روایتی کنکٹی ویٹی کی کمی   تو تھی ہی، گیس کنکٹی ویٹی  ایک بہت بڑی دقت تھی۔ گیس کی کمی میں مشرقی ہندوستان میں نئی صنعت تو کیا ، پرانی صنعتیں بھی بند ہورہی تھیں۔ اسی مسئلے کو دور کرنے کے لئے مشرقی ہندوستان کو  مشرقی بندر گاہوں اور مغربی بندر گاہوں سے جوڑنے کا فیصلہ کیا گیا۔

|

ساتھیو،

پردھان منتری اُورجا گنگا پائپ لائن ، اسی مقصد کے ساتھ آگے  بڑھ رہی ہے، آج اسی پائپ لائن کا  ایک اور بڑا حصہ  عوام کے لئے وقف کیا جا چکا ہے۔ تقریبا 350 کلو میٹر کی  ڈوبھی- درگا پور  پائپ لائن بننے سے  مغربی بنگال کے ساتھ ساتھ  بہار اور جھار کھنڈ کے  10  ضلعوں کو  سیدھے فائدہ ہوگا۔ اس پائپ لائن کو بناتے وقت  تقریبا 11  لاکھ  لوگوں کے دنوں کا روز گار ، یہاں کے لوگوں  کو ملا ہے۔ اب  جب کہ یہ پوری ہوگئی ہے، تو  ان تمام ضلعوں کے  ہزاروں گھروں کے کچن میں  پائپ سے سستی  گیس پہنچ پائے گی، سی این جی پر مبنی  کم آلودگی  والی گاڑیاں چل پائیں گی۔ اس کے ساتھ ساتھ  اس سے در گا پور  اور  سِندری کے کھاد کارخانے کے لئے بھی  گیس کی  مسلسل سپلائی  ممکن ہوپائے گی۔ ان دونوں کارخانوں کی طاقت بڑھنے سے  روز گار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور کسانوں کو  مناسب اور سستی کھاد  مل پائے گی۔ میری گیل  اور مغربی بنگال کی حکومت سے  گزارش ہو گی کہ  جگدیش پور – ہلدیہ اور  بوکارو – دھامرا پائپ لائن کے در گاپور – ہلدیہ  سیکشن کو بھی جلد از جلد  پورا کرنے کی کوشش کریں۔

 ساتھیو،

قدرتی گیس کے ساتھ ساتھ اس شعبے میں  ایل پی جی گیس کے  انفراسٹرکچر کو مضبوط کرنے کے لئے  لگا تار  کام چل رہا ہے۔ یہ اس لئے ضروری ہے کیونکہ  مشرقی ہندوستان میں  اجوولا یوجنا کے بعد ایل پی جی گیس کی کوریج  کافی زیادہ بڑھ گئی ہے جس سے  ڈیمانڈ بھی بڑھی ہے۔ اجوولا یوجنا کے تحت  مغربی بنگال میں  تقریبا 90 لاکھ  بہن بیٹیوں کو  مفت  گیس  کنکشن ملا ہے۔ ان میں سے بھی 36 لاکھ سے زیادہ  ایس سی ؍ ایس ٹی طبقے کی خواتین  ہیں۔ سال 2014  میں  مغربی بنگال میں  ایل پی جی  گیس کی کوریج  صرف  41  فیصد تھی، ہماری سرکار کی  لگا تار کوشش سے  اب بنگال میں  ایل پی جی  گیس کی کوریج 99 فیصد سے زیادہ ہوگئی ہے، کہاں 41 اور  کہاں 99  سے بھی زیادہ۔ اس بجٹ میں تو  ملک میں اجوولا یوجنا کے تحت  ایک کروڑ  اور مفت گیس کنکشن  غریبوں کو دینے کا انتظام کیا گیا ہے۔ اس بڑھتی ڈیما نڈ کو پورا کرنے میں ہلدیہ میں بنائے گئے  ایل پی جی  امپورٹ ٹرمنل اہم رول ادا کرے گا۔ مغربی بنگال، اڈیشہ ، بہار ، جھار کھنڈ، چھتیس گڑھ ، یوپی  اور  نارتھ ایسٹ کے  کروڑوں کنبوں کو  اس سے  سہولت حاصل ہوگی۔ اس سیکٹر سے  دو  کروڑ  سے زیادہ لوگوں کو  گیس سپلائی ملے گی۔ ان میں سے  تقریبا ایک کروڑ  اجوولا یوجنا کے ہی  مستفیدین ہوں گے۔ ساتھ ہی  اس سے سینکڑوں روز گار  یہاں کے نوجوانوں کو ملیں گے۔

ساتھیو،

صاف ایندھن کو لے کر  اپنے وعدے کو پورا کرنے کے لئے آج یہاں  بی ایس  -6  ایندھن بنانے والے پلانٹ کی استعداد کو  بڑھانے کا کام بھی  شروع کیا گیا ہے۔ ہلدیہ ریفائنری میں  یہ دوسری  کیٹالیٹک ڈی ویکسنگ یونٹ  جب تیار ہو جائے گی تو لیوب بیس آئل کے لئے  بیرونی ممالک پر ہمارا انحصار کم ہو جائے گا۔ اس سے  ہر سال  ملک کے کروڑوں روپے بچیں گے۔ بلکہ آج  ہم  اس حالت کی طرف بڑھ رہے ہیں، جب ایکسپورٹ کی صلاحیت تیار کرسکیں۔

ساتھیو،

مغربی بنگال کو  پھر سے  ملک کے اہم  تجارتی اور صنعتی مرکز  کے طور پر  فروغ دینے کے لئے  ہم مسلسل کام کر  رہے ہیں، اس میں  پورٹ لیڈ ڈیولپمنٹ کا بہترین ماڈل ہے۔ کولکاتا کےشیاما پرساد مکھرجی  پورٹ ٹرسٹ کو  جدید بنانے کے لئے  گزشتہ برسوں میں متعدد قدم اٹھائے گئے ہیں۔ یہاں ہلدیہ کا  جو  ڈاک کمپلیکس ہے، اس کی استعداد کو  اور پڑوسی ممالک کو  اس کی کنکٹی ویٹی کو  مضبوط کرنا بھی ضروری ہے۔یہ جو نیا فلائی اوور بنا ہے، اس سے اب  یہاں کی کنکٹی ویٹی  بہتر ہوگی۔ اب ہلدیہ سے  پورٹس تک جانے والے کارگو  کم وقت میں  پہنچیں گے، انہیں جام اور دیری سے  راحت ملے گی۔  اِن لینڈ واٹر وے اتھارٹی آف اندیا ، یہاں ملٹی ماڈل ٹرمنل کی تعمیر  کے منصوبے پر  کام کر رہی ہے۔ ایسے انتظامات سے  ہلدیہ  آتم نربھر بھارت کو  توانائی فراہم کرنے والی مرکز کے طور پر  ابھرے گا۔ ان تمام کاموں کے لئے  ہمارے ساتھی دوست  دھرمیندر پردھان جی  اور ان کی پوری ٹیم کو  میں تہہ دل سے  مبارک باد پیش کرتا ہوں اور مجھے  یقین ہے کہ تیز رفتار سے  کم وقت میں  معمولی سے معمولی  انسان کی تکلیف  کو دور کرنے کے اس کام کو  بہت ہی بہتر اندا ز سے یہ ٹیم  پورا کر پائے گی،  ایسا مجھے یقین ہے۔ آخر میں پھر ایک بار مغربی بنگال اورمشرقی ہندوستان  کی  تمام ریاستوں کو  ان سہولیات کے لئے  میری طرف  سے بہت بہت مبارک باد، بے شمار نیک خواہشات۔

بہت بہت شکریہ۔

  • शिवकुमार गुप्ता February 23, 2022

    जय भारत
  • शिवकुमार गुप्ता February 23, 2022

    जय हिंद
  • शिवकुमार गुप्ता February 23, 2022

    जय श्री सीताराम
  • शिवकुमार गुप्ता February 23, 2022

    जय श्री राम
Explore More
ہر ہندوستانی کا خون ابل رہا ہے: من کی بات میں پی ایم مودی

Popular Speeches

ہر ہندوستانی کا خون ابل رہا ہے: من کی بات میں پی ایم مودی
'Justice is served': Indian Army strikes nine terror camps in Pak and PoJK

Media Coverage

'Justice is served': Indian Army strikes nine terror camps in Pak and PoJK
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Cabinet approves National Scheme for ITI Upgradation and Setting up of 5 National COE for Skilling
May 07, 2025

In a major step towards transforming vocational education in India, the Union Cabinet chaired by the Prime Minister Shri Narendra Modi has approved the National Scheme for Industrial Training Institute (ITI) Upgradation and the Setting up of five (5) National Centres of Excellence for Skilling as a Centrally Sponsored Scheme.

National Scheme for Industrial Training Institute (ITI) Upgradation and Setting up of five (5) National Centres of Excellence (NCOE) for Skilling will be implemented as a Centrally Sponsored Scheme as per announcement, made under Budget 2024-25 and Budget 2025-26 with outlay of Rs.60,000 crore (Central Share: Rs.30,000 crore, State Share: Rs.20,000 crore and Industry Share: Rs.10,000 crore), with co-financing to the extent of 50% of Central share by the Asian Development Bank and the World Bank, equally.

The scheme will focus on upgradation of 1,000 Government ITIs in hub and spoke arrangement with industry aligned revamped trades (courses) and Capacity Augmentation of five (5) National Skill Training Institutes (NSTIs), including setting up of five National Centres of Excellence for Skilling in these institutes.

The Scheme aims to position existing ITIs as government-owned, industry-managed aspirational institutes of skills, in collaboration with State Governments and industry. Over a five-year period, 20 lakh youth will be skilled through courses that address the human capital needs of industries. The scheme will focus on ensuring alignment between local workforce supply and industry demand, thereby facilitating industries, including MSMEs, in accessing employment-ready workers.

The financial assistance provided under various schemes in the past was suboptimal to meet the full upgradation needs of ITIs, particularly in addressing growing investment requirements for infrastructure upkeep, capacity expansion, and the introduction of capital-intensive, new-age trades. To overcome this, a need-based investment provision has been kept under the proposed scheme, allowing flexibility in fund allocation based on the specific infrastructure, capacity, and trade-related requirements of each institution. For the first time, the scheme seeks to establish deep industry connect in planning and management of ITI upgradation on a sustained basis. The scheme will adopt an industry-led Special Purpose Vehicle (SPV) model for an outcome-driven implementation strategy, making it distinct from previous efforts to improve the ITI ecosystem.

Under the scheme, infrastructure upgradation for improved Training of Trainers (ToT) facilities will be undertaken in five National Skill. Training Institutes (NSTIs), namely Bhubaneswar, Chennai, Hyderabad, Kanpur, and Ludhiana. Additionally, pre-service and in-service training will be provided to 50,000 trainers.

By addressing long-standing challenges in infrastructure, course relevance, employability, and the perception of vocational training, the scheme aims to position ITIs at the forefront to cater to skilled manpower requirement, aligned to the nation’s journey to becoming a global manufacturing and innovation powerhouse. It will create a pipeline of skilled workers aligned with industry demand, thereby addressing skill shortages in high-growth sectors such as electronics, automotive, and renewable energy. In sum, the proposed scheme aligns with the Prime Minister’s vision of Viksit Bharat, with skilling as a key enabler to meet both current and future industry needs.

Background:

Vocational education and training can be an immense driver of economic growth and productivity, as India embarks on its aspirational journey towards a developed nation by 2047. Industrial Training Institutes (ITIs) have been the backbone of vocational education and training in India since the 1950s, operating under State Governments. While ITI network has expanded by nearly 47% since 2014, reaching 14,615 across with 14.40 lakh enrolment, vocational training via ITIs remains less aspirational and have also suffered from lack of systemic interventions to improve their infrastructure, and appeal.

While in the past there have been schemes to support the upgradation of ITIs, it is perhaps, the best time to scale incremental efforts of the last decade through a nationally scalable program for ITI re-imagination with course content and design aligned with industry needs to create a pool of skilled workforce as one of the key enablers to realize the goal of Viksit Bharat.