نئی دلّی، 25 دسمبر / اٹل جل یوجنا کی لانچ کے موقع پر وزیر اعظم نے خطاب کیا۔ اس خطاب کا متن حسب ذیل ہے:۔
کابینہ کے میرے ساتھی جناب راج ناتھ سنگھ جی، جناب گجیندر شیخاوت جی، دیگر سینئر رفقاء اور یہاں موجود خواتین و حضرات!
ملک بھر کے متعدد کامن سروس سینٹروں سے آئے ہوئے ہزروں لوگ، خاص طور پر گاؤوں کے پنچ، سر پنچ بھی اس وقت ہمارے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔
اس کے علاوہ ہماچل پردیش کے منالی سے وہاں کے وزیر اعلیٰ جناب جے رام ٹھاکر جی، وزیر جنگلات، جناب گووند سنگھ ٹھاکر جی، ممبر پارلیمنٹ رام سروپ شرما جی بھی تکنیک کے ذریعہ سے اس پروگرام میں ہمارے ساتھ شامل ہیں۔
ان کے علاوہ اٹل جی کے پیارے گاؤں سے بھی کچھ لوگ جڑے ہوئے ہیں۔ میں آپ سبھی کا بھی خیر مقدم کرتا ہوں۔ استقبال کرتا ہوں، آج اس اسٹیج سے سب سے پہلے میں ملک کے لوگوں کو، دنیا کو، کرسمس کی بہت بہت مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
میری کرسمس !!!
آج بھارت کے دو دو رتنوں، ہم سبھی کے ہر دل عزیز اٹل جی اور مہا منا مدن موہن مالویہ جی کا یوم پیدائش بھی ہے۔ میں ان کے آگے عقیدت سے سر جھکا تا ہوں، ملک کی جانب سے انہیں خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ پرینی میں آج اٹل جی کی یاد میں ہون ہوا ہے، کچھ دیگر پروگرام بھی ہوئے ہیں۔
ساتھیو،
آج ملک کے لئے بہت اہم، ایک بڑی اسکیم کا نام اٹل جی سے معنون کیا گیا ہے۔ ہما چل پردیش کو لداخ اور جموں و کشمیر سے جوڑنے والی، منالی کو لیہہ سے جوڑنے والی روہتانگ ٹنل، اب اٹل ٹنل کے نام سے جانی جائے گی۔ ہماچل پردیش کے لوگوں کو، پرینی کو یہ حکومت کی جانب سے اٹل جی کے یوم پیدائش پر ایک چھوٹا سا تحفہ ہے۔ یہ اٹل جی ہی تھے، جنہوں نے اس ٹنل کی اہمیت کو سمجھا اور اس کی تعمیر کا راستہ بنایا تھا۔ اٹل جی کے نام پر اس ٹنل کا نام رکھا جانا، ہماچل پر تئیں ان کے لگاؤ اور اٹل جی کے تئیں آپ سبھی کے احترام اور پیار کا بھی اظہار ہے۔
ساتھیو،
پانی کا مسئلہ اٹل جی کے لئے بہت اہم تھا، ان کے دل کے بہت قریب تھا۔ پانی کو لے کر ان کا نظریہ، ہمیں آج بھی تحریک و ترغیب دیتا ہے۔ اٹل جل یوجنا ہو یا پھر جل جیون مشن سے وابستہ رہنما خطوط، یہ 2024 تک ملک کے ہر گھر تک پانی پہنچانے کے ارادے کے حقیقت میں بدلنے میں ایک بڑا قدم ہے۔
ساتھیو،
یہ پانی ہی تو ہے جو گھر، کھیت اور صنعت سب کو متاثر کرتا ہے، اور ہمارے یہاں پانی کے وسائل کی کیا صورت حال ہے، یہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ پانی کا یہ خطرہ ایک کنبے کے طور پر، ایک شہری کے طور پر ہمارے لئے تشویش ناک تو ہے ہی، ایک ملک کے طور پر بھی یہ ترقی کو متاثر کرتا ہے، نیو انڈیا کو ہمیں پانی کی قلت کے خطرے کی صورت صورت حال سے نمٹنے کے لئے تیار کرنا ہے۔ اس کے لئے ہم پانچ سطحوں پر ایک ساتھکام کر رہے ہیں۔ پہلا: پانی سے جڑے ہوئے جو محکمے ہیں، ہم نے ان کے silos کو توڑا ہے۔ دوسرا: بھارت جیسے مختلف النوع ملک میں ہم نے ہر علاقے کی زمینی صورت حال کو دیکھتے ہوئے اسکیموں کا خاکہ تیار کرنے پر زور دیا ہے۔ تیسرا:۔ جو پانی دستیاب ہوتا ہے،اس کے صحیح استعمال اور تقسیم پر دھیان دیا ہے۔ چوتھا: پانی کی ایک ایک بوند کا استعمال ہو، پانی کی ری سائیکلنگ ہو، اسے اسکیموں میں اولیت دی اور پانچواں: سب سے اہم۔ بیداری اور عوامی شراکت داری۔
ساتھیو،
الیکشن سے پہلے یہاں پانی سے وابستہ تمام تر موضوعات خواہ وہ وسائل ہوں، تحفظ ہو، مینجمنٹ ہو، تمام آپریشن اور کام الگ الگ محکموں اور وزارتوں میں رہے۔ یعنی ایک طرح سے کہیں تو جس silos کی میں بات کرتا ہوں، اس کی یہ بہترین مثال ہے۔ اس وجہ سے کہیں ریاست اور مرکزی حکومت میں، کہیں مرکزی حکومت کی الگ الگ وزارتوں میں، کہیں الگ الگ محکموں اور وزارتوں کے درمیان اکثر تنازعہ ہوتا رہتا تھا، کچھ نہ کچھ رکاوٹیں آتی رہتی تھیں۔
اس کا نقصان یہ ہوا کہ پانی جیسی بنیادی ضرورت کے لئے جو holistic approach ہونی چاہئیے تھی، وہ پہلے کی حکومتوں کے وقت میں اپنائی نہیں جا سکی۔ جل شکتی وزارت نے اس محکمہ جاتی رسائی سے پانی کو باہر نکالا اور جامع رسائی کے لئے اجتماعی کوششیں ہوئی ہیں۔
ساتھیو،
جس علاقائی تنوع ہونے کی بات میں نے کی، وہ پانی سے وابستہ اسکیموں کے لئے بہت اہم ہے۔ ہمارے یہاں تو کہا جاتا ہے کہ کوس پر پانی بدل جاتا ہے۔ اب جو ملک اتنا مختلف النوع ہو، اتنا وسیع ہو، وہاں پانی جیسے موضوع کے لئے ہمیں ہر علاقے کی ضروریات کو دیکھتے ہوئے آگے بڑھنا ہو گا۔ اسی سوچ نے اٹل جل یوجنا کی بنیاد طے کی ہے۔ یعنی ایک طرف تو جل جیون مشن ہے، جو ہر گھر تک پائپ سے پانی پہنچانے کا کام کرے گا اور دوسری جانب اٹل جل یوجنا ہے، جو ان علاقوں پر خصوصی دھیان دے گی جہاں زمینی پانی بہت نیچے ہے۔ ان اسکیموں سے مہاراشٹر، ہریانہ، کرناٹک، راجستھان، اتر پردیش، مدھیہ پردیش اور گجرات، ان سات ریاستوں کے زمینی پانی کی سطح کو اوپر اٹھانے میں بہت مدد ملے گی۔ ان سات ریاستوں کے 78 اضلاع میں، 8300 سے زیادہ گاؤں پنچایتوں میں زمینی پانی کی سطح تشویش ناک حالت میں ہے۔ اس کا کیا خمیازہ وہاں کے لوگوں کو اٹھانا پڑتا ہے، وہاں اس وقت ہمارے ساتھ براہ راست جڑے ہوئے ساتھ بہت اچھی طرح سے جانتے ہیں۔ ان علاقوں میں کسانوں،مویشی پالنے والوں کی، چھوٹے چھوٹے صنعت کاروں کی، وہاں کی خواتین کی پریشانیاں کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں۔
ساتھیو،
لوگوں کو ان مشکلات سے نجات ملے، پانی کی سطح میں سدھار ہو، اس کے لئے ہمیں بیداری مہم چلانی ہو گی، مصنوعی انٹیلی جنس، انٹر نیٹ آف تھنگس اور ضروری ڈاٹا کو جوڑنا پڑے گا۔ اور سب سے اہم بات ہمیں پانی کے تحفظ اور۔۔پر زور دینا ہو گا تاکہ پانی کی ایک ایک بوند کا مناسب استعمال ہو۔ آخر یہ ہو گا کیسے ؟اس ٹیم کی قیادت کون کرے گا ؟ افسر، ملازم، نوکر شاہ؟ نہیں۔ اس کے لئے ہمیں ان لوگوں تک جانا ہوگا، ان لوگوں کو جوڑنا ہو گا، جو پانی کا استعمال کرتے ہیں، جو پانی کے خطرے سے متاثر ہیں۔ اس کے لئے ہمیں اپنی ان ماؤوں، بہنوں کے پاس جانا ہو گا جو گھروں کی اصلی مکھیا ہوتی ہیں۔ گھروں میں پانی کا استعمال ضرورت کے مطابق ہی ہو، جہا ں تک ممکن ہو ری سائیکل کئے پانی سے کام چلایا جائے، یہ نظام گھروں کے اندر لانا ہی ہو گا۔ اس کے لئے ہمیں کسانوں کے پانی بھی جانا ہو گا۔ ہماری کھیتی زمینی پانی سے آبپاشی پر بہت زیادہ منحصر ہے۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ ہمارے سینچائی کے پرانے طور طریقوں سے بہت سا پانی بر باد ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ گنا ہو، دھان ہو، بہت سی ایسی فصلیں بھی ہیں جو بہت زیادہ پانی چاہتی ہیں۔ اس قسم کی فصلیں جہاں ہوتی ہیں، وہاں کئی بار یہ پایا گیا ہے کہ ان جگہوں پر زمینی پانی کی سطح تیزی سے گھٹتی جا رہی ہے۔ اس صورت حال کو بدلنے کے لئے ہمیں کسانوں کو بارش کے پانی کو استعمال کرنے کے لئے، متبادل فصلوں کے لئے بیدار کرنا ہو گا، زیادہ سے زیادہ مائکرو سینچائی کی طرف بڑھنا ہو گا۔ ہمیں پر ڈروپ مور کروپ یعنی ہر بوند سے مزید فصل کو فروغ دینا ہو گا۔
ساتھیو،
جب ہم گھروں کے لئے کچھ خرچ کرتے ہیں تو اپنی آمدنی اور بینک بیلنس بھی دیکھتے ہیں، اپنا بجٹ بناتے ہیں۔ ایسے ہی جہاں پانی کم ہو، وہاں گاؤں کے لوگوں کو واٹر بجٹ بنانے کے لئے، اس بنیاد پر فصل اگانے کے لئے ہمیں حوصلہ افزائی کرنا ہو گی۔ اور، یہاں ابھی گاؤوں سے جو لوگ آئے ہیں، جو ہمارے ساتھ لائیو جڑے ہیں، میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ اٹل جل یوجنا میں سب سے بڑی ذمہ داری آپ کی ہی ہے۔ آپ آپ جتنا اچھا کام کریں گے، اس سے گاؤں کا تو بھلا ہو گا ہی، گاؤں پنچایتوں کا بھی بھلا ہو گا۔ اٹل جل یوجنا میں اس لئے یہ اہتمام کیا گیا ہے کہ گاؤں پنچایتیں پانی کے لئے بہترین کام کریں گی، انہیں اور زیادہ رقم دی جائے گی، تاکہ وہ مزید بہتر کام کر سکیں۔
میرے سر پنچ بھائیو اور بہنو ں،
آپ کی محنت، آپ کی کوشش، آپ کی شراکت داری، ملک کے ہر گھر تک پانی پہنچانے کے لئے بہت اہمیت کی حامل ہے۔ میں اٹل جل یوجنا سے وابستہ سبھی 8300 سر پنچوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کی کامیابی نہ صرف اٹل جل یوجنا کو کامیاب بنائے گی بلکہ جل جیون مشن کو بھی مضبوطی دے گی۔ کیسے؟ یہ آپ کا جاننا بھی بہت ضروری ہے۔ یہ ملک کے ہر ایک شہری کو بھی جا ننا ضروری ہے۔
ساتھیو،
آزادی کے اتنے برسوں بعد بھی آج ملک کے صرف تین کروڑ گھروں میں ہی نل سے پانی پہنچتا ہے۔ سوچئیے، 18 کروڑ دیہی گھروں میں سے صرف تین کروڑ گھروں میں۔ 70 سال میں اتنا ہی ہو پایا ہے۔ اب ہمیں آئندہ پانچ سال میں 15 کروڑ گھروں تک پینے کا صاف پانی پائیوں سے پہنچانا ہے۔ اس کے لئے آئندہ پا نچ برسوں میں مرکز اور ریاستی حکومتیں مل کر ساڑھے تین لاکھ کروڑ روپئے سے زیادہ خرچ کرنے جا رہی ہیں۔ یقینی طور پر یہ عہد عظیم ہے، لیکن ہمارے پاس کامیاب ہونے کے علاوہ کوئی دوسرا متبادل نہیں ہے، ہمیں کامیاب ہونا ہی ہے۔ ایسے میں ہماری عہد بستگی ز مین پر، ملک کے گاؤں گاؤں میں دکھنی بہت ضروری ہے۔ آج جل جیون مشن کے جو رہنما خطوط جاری کئے گئے ہیں، وہ اس میں ہماری رہنمائی کرنے والے ہیں۔
ساتھیو،
جل جیون مشن کی یہ مہم ہر گھرتک صاف پانی پہنچانے سے نہیں جڑی ہوئی ہے۔ ہماری ماں بہنوں کو گھر سے دور جا کر پانی نہ لانا پڑے، ان کے وقار کا احترام ہو، ان کی زندگی آسان بنے، اس مشن کا یہ بھی مقصد ہے۔ آج بھی میں جب کسی بزرگ ماں کو پانی کے لئے بھٹکتا ہوا دیکھتا ہوں، جب کسی بہن کو سر پر مٹکے رکھ کر میلوں پیدل چلتے دیکھتا ہوں، تب بچپن کی بہت سی یادیں تازہ ہو جاتی ہیں۔ ملک بھر کی کروڑوں ایسی بہنوں کو پانی جٹانے کی تکالیف سے نجات دلانے کا وقت آ گیا ہے۔ جیسے ہم نے ہر گھر میں بیت الخلاء پہنچائے ہیں، اسی طر ہر گھر میں پانی بھی پہنچائیں گے، یہ عہد لے کر ہم نکل پڑے ہیں۔ جب عہد لے لیا ہے، تو اسے بھی ثابت کر کے دکھائیں گے۔
ساتھیو،
گاؤوں کی شراکت داری اور ساجھے داری کی اس اسکیم میں گاندھی جی کے گرام سوراج کی بھی ایک جھلک ہے۔ پانی سے وابستہ اسکیمیں ہر گاؤں کی سطح پر وہاں کی صورت حال کے مطابق بنے، یہ جل جیون مشن کے رہنما خطوط بناتے وقت دھیان رکھا گیا ہے، اتنا ہی نہیں، گرام پنچایت یا پنچایت کے ذریعہ بنائی گئی پانی سمیتی ہی اپنی سطح پر پا نی سے وابستہ اسکیمیں بنائے گی، اسے لاگو کرے گی، اس کی دیکھ بھال کرے گی۔ اور اس لئے، ہمیں پانی کی لائن کی پلاننگ سے لے کر کے اس کے انتظام تک سے گاؤں کو جوڑنے کا کام ہمیں کرنا ہے۔ ہمیں ہمیشہ یہ یاد رکھنا ہے کہ گاؤں کے میرے بھائی بہنوں کے پاس، بزرگوں کے پاس پانی کے وسائل کو لے کر، پانی کے ذخائر سے وابستہ باتوں کا خزانہ ہے۔ ہمیں گاؤوں کے لوگوں سے بڑا ماہر اور کون ملے گا؟ اس لئے گاؤں کے لوگوں کے تجربات کا ہمیں پورا استعمال کرنا ہے۔
ساتھیو،
ہماری حکومت کی یہ کوشش، جل جیون مشن میں زیادہ سے زیادہ گاؤوں کے لوگوں کو اختیار دینے، انہیں خود کفیل بنانے کی ہے۔ اس مشن کے لئے ہر گاؤں میں ایک خصوصی کمیٹی بنائی جائے گی، گاؤں کی سطح پر ہی ایکشن پلان بنیں گے، میری یہ در خواست ہے کہ اس کمیٹی میں کم سے کم 50 فیصد گاؤں کی ہی بہنیں ہوں، بیٹیاں ہوں۔ یہی نہیں، صاف پانی آ رہا ہے یا نہیں، اس کی جانچ کے لئے گاؤں کے ہی لوگوں، وہاں کے بیٹے، بیٹیوں کو ٹریننگ دی جائے گی۔ اسی طرح، کوشل وکاس یوجنا کے ذریعہ سے وسیع پیمانے پر گاؤں کے نو جوانوں کو فٹر، پلمبر، الیکٹریشن، مستری، ایسے متعدد کاموں کی ٹریننگ دی جائے گی۔ ہاں، ان تمام کوششوں کے درمیان، کچھ دور دراز علاقوں میں، کچھ دشوار گزار پہاڑی علاقوں میں، موسم اور جغرافیائی حالات کی وجہ سے پائپ لائن پہنچانے میں کچھ مشکلات ضرور آئیں گی۔ ایسی جگہوں کو کیا چھوڑ دیں گے؟ نہیں۔ ایسے مقامات کے لئے متبادل انتظامات کئے جائیں گے۔ وہاں بھی یہ طے کیا جائے گاکہ ان گاؤں کے لوگوں کو صاف پانی ملے۔
ساتھیو،
جل جیون مشن کے دوران ایک اور نئی چیز لائی جا رہی ہے۔ اس اسکیم کی مانیٹرنگ کے لئے اسپیس ٹیکنالوجی اور آرٹی فیشل انٹیلی جنس، دونوں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ ہر گاؤں میں پانی کا کتنا ذخیرہ ہو رہا ہے، پانی کی صورت حال کے بارے تمام جانکاری پر لگا تار نظر رکھی جائے گی۔
ساتھیو،
جل جیون مشن میں حکومت نے یہ بھی اہتمام کیا ہے کہ آپ کے گاؤں میں اسکیم مکمل ہونے پر حکومت پانی سمیتی کے کھاتے میں سیدھے رقم بھیجے گی، تاکہ پانی سے وابستہ انتظامات کی دیکھ بھال اور انتظامات گاؤں کے لوگ ہی کریں۔
میری ایک اور درخواست ہے کہ گاؤں کے لوگ پانی ایکشن پلان بنائیں، پانی فنڈ بنائیں۔ آپ کے گاؤں میں پانی سے وابستہ اسکیموں میں متعدد اسکیموں کے تحت رقم آتی ہے۔ ممبر اسمبلی اور ممبر پارلیمنٹ کے فنڈ سے رقم آتی ہے، مرکز اور ریاست کی اسکیموں سے رقم آتی ہے۔ ہمیں یہ انتظام کرنا ہے کہ تمام رقم ایک ہی جگہ پر آئے اور ایک ہی طریقے سے خرچ ہو۔ اس سے ٹکڑوں ٹکڑوں میں تھوڑی تھوڑی رقم لگنے کے بجائے زیادہ رقم ایک ساتھ لگ پائے گی۔
ساتھیو،
میں آج اس اسٹیج سے، گاؤوں میں رہنے والے اپنے بھائی بہنوں سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ وہ پانی کے تحفظ کے لئے، پانی کی تقسیم کے انتظامات کو سنبھالنے کے لئے پانی کی ری سائیکلنگ کے لئے آگے آئیں۔ آپ اپنا وقت دیں، اپنی محنت دیں، آپ ایک قدم چلیں گے تو حکومت 9 قدم چلے گی۔ آئیے ایک جٹ ہو کر، قدم سے قدم ملا کر ملک کے عام آدمی کو صاف پینے کے پانی کے حق سے جوڑنے کی اپنی ذمہ داری کو نبھائیں۔
آپ کی کوشش، آپ کی کامیابی، ملک کے پانی کے تحفظ اور اناج کے تحفظ کے لئے نہایت اہم ہے۔ ایک بار پھر اٹل جل یوجنا کے لئے، جل جیون مشن کے لئے پورے ملک کو مبارک باد۔ بہت بہت شکریہ !!!