Uttar Pradesh has greatly benefitted from PM SVANidhi scheme: PM
Banks are reaching the doorsteps of poor to provide loans for helping the latter start their ventures: PM
For the first time since independence street vendors are getting unsecured affordable loans: PM Modi

نئی دلی، 27؍ اکتوبر، ابھی جب پردھان منتری سوندھی یوجنا کے سبھی مستفیدین سے بات کر رہا تھا، تو یہ محسوس ہوا کہ سب کو ایک خوشی بھی ہے، اور ایک تعجب بھی ہے۔ پہلے تو نوکری پیشہ افراد کو بھی قرض لینے کے لئے بینکوں کے چکر لگانے پڑتے تھے۔ غریب آدمی، خوانچے والا، تو بینک  جانے کی بھی نہیں سوچ سکتا تھا، لیکن آج بینک خود چل کر آ رہے ہیں۔ بغیر کسی بھاگ دوڑ کے اپنا کام شروع کرنے کے لئے قرض مل رہا ہے۔ آپ سب کے چہروں پر یہ خوشی دیکھ کر مجھے بھی بہت اطمینان ہو رہا ہے۔ آپ سب کو آپ کے کام کے لئے خود کفیل ہو کر آگے بڑھنے کے لئے ، یو پی اور ملک کو آگے بڑھانے کے لئے میں بہت بہت نیک خواہشات پیش کرتا ہوں اور جب میں آج آپ سب سے بات کر رہا تھا۔

میں نے دیکھا تو بہت کم پڑھی لکھی اور عام غریبی میں جانے والی ہماری بہن پریتی اتنی خوداعتمادی کے ساتھ جدید ٹیکنالوجی کو بھی سیکھ رہی ہے، اپنے روزگار کو آگے بڑھانے کےلئے کام کر رہی ہے اور پورے کنبے کو ہی ساتھ لے کر ان کی فکر کر رہی ہے۔ اسی طرح بنارس کے  بھائی  سے جب میں بات کر رہا تھا، اروند جی سے، تو اروند جی نے جو ایک بات بتائی، وہ سیکھنے والی ہے اور میں مانتا ہوں کہ ملک کے پڑھے لکھے لوگ سیکھیں گے۔ وہ سوشل ڈسٹینسنگ کے لئے  جو خود چیزیں بناتے ہیں، اس میں سے ایک چیز  تحفہ دیتے ہیں، مفت میں دیتے ہیں ۔ اگر اپنے اصولوں پر عمل کیا جائے، دیکھئے کتنا چھوٹا شخص کتنا بڑا کام کر رہا ہے۔ اس سے بڑی تحریک کیا ہو سکتی ہے اور جب ہم  لکھنؤ میں وجے بہادر جی سے بات کر رہے تھے، وہ تو ٹھیلہ چلاتے ہیں، لیکن بزنس کا مینجمنٹ ماڈل کیسے وقت کو بچاتے ہوئے کام کو بڑھانا ، بہت باریکی سے انہوں نے پکڑا ہوا ہے۔ دیکھئے یہی ہمارے ملک کی طاقت ہے، انہیں لوگوں سے ملک آگے بڑھتا ہے، انہیں کی کوششوں سے ملک آگے بڑھتا ہے۔

ہمارے ریہڑی ٹھیلے والے ساتھی اس کے لئے حکومت کا شکریہ ادا کر رہے ہیں، میرا شکریہ ادا کر رہے ہیں، لیکن میں اس کا سہرا سب سے پہلے اپنے سبھی بینکوں کو ، اپنے سبھی بینک کارکنوں کی محنت کو دیتا ہوں۔ بینک کارکنوں کی خدمت کے جذبے کے بغیر یہ کام اتنے کم وقت میں اتنا بڑا کام نہیں ہو سکتا تھا۔ ہمارے بینکوں کے سبھی کارکنوں کو میں آج دل سے بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں اور ان  کو بھی جب یہ غریب کے دل کے جذبے تک پہنچتی ہے، تو ان کا بھی کام کرنے میں جوش و جذبہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ ان سارے غریبوں کی دعائیں سب سے  پہلے ان بینک کے لوگوں کو ملنا چاہئیں، جنہوں نے لگاتار محنت کر کے آپ کی زندگی کو پھر دوبار ہ آگے بڑھانے کے لئے محنت کی ہیں اور اس لئے آپ کی ساری دعائیں، نیک خواہشات بینک کو لوگوں کو پہنچیں، یہی میری خواہش رہے گی۔ ہماری اس کوشش سے غریب کے تہواروں میں بھی روشنی پھیلی ہے۔ یہ بہت بڑا کام ہے۔ پروگرام میں میرے ساتھ منسلک رہنے والے اترپردیش کے وزیراعلیٰ  یوگی آدتیہ ناتھ جی، یوپی سرکار کے دیگر وزرا ، یوپی کے سبھی ضلعوں سے متعلق سوندھی یوجنا کے ہزاروں مستفیدین، بینک سے منسلک سبھی تجربے کار حضرات اور میرے پیارے بھائیو اور بہنو، آج کا یہ دن خود کفیل بھارت کےلئے ایک اہم دن ہے۔

مشکل سے مشکل صورتحال کا بھی مقابلہ یہ ملک کیسے کرتا ہے، یوپی کے لوگ کیسے بحران سے نمٹنے کی طاقت رکھتے ہیں، یہ دن اس کا شاہد ہے۔  کورونا نے جب دنیا پر حملہ کیا تھا، تب بھارت کے غریبوں سے متعلق تمام اندیشے ظاہر کئے جا رہے تھے۔ میرے غریب بھائی بہنو کو کیسے کم سے کم تکلیف اٹھانی پڑے، کیسے  غریب اس مصیبت سے ابھرے، سرکار کی سبھی کوششوں کے  مرکز میں یہی فکر تھی ، اسی سوچ کے ساتھ ملک نے  ایک لاکھ 70ہزار کروڑ روپے کی غریب کلیان یوجنا شروع کی، کوئی غریب بھوکا نہ سوئے اس کی فکر کی، 20 لاکھ کروڑ کے اقتصادی پیکیج کا اعلان کیا گیا، تو اس میں غریب کے مفاد کو ، اس کی روزی روٹی کو  اولین ترجیح دی گئی اور آج ہمارے ملک کے عام آدمی نے یہ ثابت کر دکھایا ہے کہ وہ بڑی سے بڑی مصیبت کو بھی پلٹنے کی طاقت رکھتا ہے۔ پی ایم سوندھی یوجنا نے غریب کی محنت کو یہ تعاو ن دیا ہے اور آج ہمارے ریہڑی پٹری ٹھیلے والے ساتھی پھر اپنا کام شروع کر پا رہے ہیں، پھر خود کفیل ہو کر آگے بڑھ رہے ہیں۔

ساتھیو، ملک نے یکم جون کو پی ایم سوندھی یوجنا کا آغاز کیاتھا اور 2 جولائی کو یعنی ایک مہینے میں ہی آن لائن پورٹل پر اس کے لئے درخواست بھی ملنی شروع ہو گئی تھی۔ اسکیموں میں یہ رفتار ملک میں پہلی بار نظر آ رہی ہے۔ غریبوں کے لئے اعلانات اتنے جلدی مؤثر طریقے سے زمین پر اتریں گے، یہ ماضی کو دیکھتے ہوئے کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا تھا۔ خوانچہ فروشوں کے لئے  بغیر ضمانت کے کفایتی قرضوں کے لئے اس طرح کی اسکیم تو آزادی کے بعد پہلی بار شروع کی گئی ہے۔ آج ملک آپ کے ساتھ کھڑا ہے۔ آپ کی محنت کا احترام کر رہا ہے۔ آج ملک  سماجی تانے بانے میں خود کفیل بھارت مہم میں آپ کے تعاون کوبھی تسلیم کر رہا ہے۔

ساتھیو، اس اسکیم میں شروعات سے ہی اس بات کا دھیان رکھا گیا ہے کہ ہمارے ریہڑی پڑی لگانے والے بھائی بہنو کو کسی طرح کی دقت نہ ہو۔ شروع میں کئی لوگ اس لئے پریشان  تھے کہ انہیں قرض لینے کے لئے کون کون سے کاغذات لگانے ہوں گے، کیا ضمانت دینی ہو گی، اس لئے یہ یقین دہانی کی گئی کی غریبوں کے لئے بنائی گئی دیگر اسکیموں کی طرح ہی اس اسکیم میں بھی ٹیکنالوجی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جائے گا۔ کوئی کاغذ نہیں، کوئی ضمانت نہیں، کوئی دلیل بھی نہیں اور کسی سرکاری دفتر کا بار بار چکر لگانے کی ضرورت بھی نہیں۔ درخواست آپ خود بھی آن لائن اپلوڈ کر سکتے ہیں اور کسی کامن سروس سنٹر ، میونسپل ادارے کے دفتر یا بینک برانچ میں جا کر بھی درخواست اپلوڈ کرا سکتے ہیں۔ اس کا نتیجہ آج یہ ہے کہ کسی بھی ریہڑی پڑی والے کو ،خوانچے والے کواپنا کام، پھر شروع کرنے کے لئے کسی دوسرے کے پاس جانے کی مجبوری نہیں ہے۔  بینک خود آکر پیسہ دے رہے ہیں۔

ساتھیو، اترپردیش  کی معیشت میں تو خوانچے والوں کا رول بہت بڑا ہے۔ اتنی بڑی آبادی، اتنی بڑی ریاست، لیکن  ریہڑی ٹھیلے والوں کے کام کی وجہ سے بہت سے لوگ اپنے شہر میں اپنے گاؤں میں، لوگوں کی ضرورت بھی پوری کر رہے ہیں اور کچھ نہ کچھ کمائی کر رہے ہیں۔ یوپی سے جو ہجرت ہوتی تھی، اسے کام کرنے میں بھی ریہڑی پڑی کے روزگار کا بڑا رول ہے۔ اس لئے پی ایم سوندھی یوجنا کا فائدہ پہنچانے میں بھی یوپی آج  پورے ملک میں اول نمبر پر ہے۔ شہری خوانچہ فروشوں کی سب سے زیادہ درخواستیں یوپی سے ہی آئی ہیں۔ ملک میں اب تک  قریب 25 لاکھ سوندھی قرض کی درخواستیں مل چکی ہیں اور 12 لاکھ سے زیادہ درخواستوں کو منظور بھی کیا جا چکا ہے۔ ان میں سے ساڑھے چھ لاکھ سے زیادہ درخواستیں ، تو اکیلے یوپی سے ہی ملی ہیں، جس میں سے قریب پونے چار لاکھ درخواستوں کو منظوری بھی دے دی گئی ہے۔ میں یوپی سرکار کو،  وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ جی اور ان کی ٹیم کوخاص طور سے مبارکباد دینا چاہتا ہوں، جو اتنی تیز رفتاری سے ریہڑی ٹھیلے والوں کی فکر کر رہے ہیں۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ اب یوپی میں سوندھی یوجنا کے قرض  سمجھوتے کو اسٹیمپ ڈیوٹی سے بھی مستثنی کر دیا گیا ہے۔ یوپی میں  کورونا کے اس مشکل وقت میں 6 لاکھ ریہڑی ٹھیلے والوں کو ہزاروں روپے کی معاشی مدد بھی پہنچائی گئی ہے۔ اس لئے بھی میں یوپی سرکار کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

ساتھیو، غریب کے نام پر سیاست کرنے والوں نے ملک میں ایسا ماحول بنا دیاتھا کہ غریب کو قرض دے دیا، تو وہ پیسہ واپس ہی نہیں کرے گا، خود گھپلے گھوٹالے اور کمیشن خوری کرنے والوں نے ہمیشہ بے ایمانی کا سارا ٹھیکرا غریبوں کے ہی سرپھوڑنے کی کوشش کی ہے۔ لیکن میں نے پہلے بھی کہا ہے ، اور آج پھر دوہراتا ہوں کہ ہمارے ملک کا غریب ایمانداری اور عزت نفس  سے کبھی سمجھوتہ نہیں  کرتا ہے۔ پی ایم سوندھی یوجنا کے ذریعے غریب نے پھر ایک بار اس سچائی کو ثابت کیا ہے ۔ ملک کے سامنے اپنی ایمانداری کی مثال پیش کی ہے۔ آج ملک میں خوانچہ فروشوں کو سوندھی یوجنا کا قرض دیا گیا ہے اور زیادہ تر اپنا قرض وقت سے ادا بھی کر رہے ہیں۔ ہمارے یوپی کے خوانچہ فروش بھی محنت کر کے کمائی بھی کر رہے ہیں اور قسطیں بھی ادا کررہے ہیں۔ یہ ہمارے غریب کی قوت ارادی ہے۔ یہ ہمارے غریب کی محنت ہے، یہ ہمارے غریب کی ایمانداری ہے۔

ساتھیو، پی ایم سوندھی یوجنا کے بارے میں آپ کو بینک سے ، دوسرے اداروں سے پہلے بھی معلومات حاصل ہوئی ہے۔ یہاں بھی آپ کو اس کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ اس کے بارے میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو بتایا جانا ضروری ہے۔ اس یوجنا میں آپ کے لئے قرض آسانی سے بھی دستیاب ہے اور وقت سے ادائیگی کرنے پر سود میں 7 فیصد کی چھوٹ بھی ملے گی اور اگر آپ ڈیجیٹل لین دین کریں گے، تو ایک مہینے میں 100روپے تک کیش بیک کے طور پر واپس بھی آپ کے کھاتے میں جمع ہوگا، ملنا شروع ہو جائے گا۔ یعنی یہ دونوں کام کرنے پر ایک طرح آپ کا جو قرض ہے، یہ پوری طرح سود سے مستثنی ہو جائے گا۔ سود مفت ہوجائے گا اور دوسری مرتبہ اس سے بھی زیادہ کا قرض آپ کو مل سکتا ہے۔ یہ پیسہ آگے آپ کو اپنا کام بڑھانے میں، کاروبار بڑھانے میں مدد کرے گا۔ ساتھیو، آج بینکوں کے جو دروازے آپ کے لئے کھلے ہیں، بینک آج جس طرح آپ تک خود چل کر آ رہا ہے، یہ ایک دن میں ممکن نہیں ہوا ہے۔ یہ سب کا ساتھ، سب کا وکاس ، سب کا وشواس کی پالیسی کا ، اتنے برسوں کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ یہ ان لوگوں کو بھی جواب ہے، جو کہتے تھے کہ غریبوں کو بینکنگ سسٹم سے مربوط کرنےسے کچھ نہیں ہوگا۔

ساتھیو، ملک میں جب غریبی کے جن دھن کھاتے کھولے تھے، تو کئی لوگوں نے اس پر بھی سوال اٹھائے تھے، مذاق اڑایا تھا، لیکن آج وہی جن دھن کھاتے اتنی بڑی آفت میں غریب کے کام آ رہے ہیں، غریب کو آگے بڑھانے میں کام آ رہے ہیں۔ آج غریب بینک سے منسلک ہیں، معیشت کے اصل دھارے میں شامل ہیں۔ اتنی بڑی عالمی آفت جس کے آگے دنیا کے بڑے بڑے ملکوں کو گھٹنے ٹیکنے پڑے ہیں، اس بحران سے لڑنے میں ، جیتنے میں آج ہمارے ملک کا عام آدمی بہت آگے ہے۔ آج ہماری مائیں، بہنیں گیس پر کھانا پکا رہی ہیں، لاک ڈاؤن کے وقت بھی انہیں دھوئیں میں کھانا نہیں بنانا پڑا۔ غریب کو رہنے کے لئے پردھان منتری آواس مل رہا ہے، سوبھاگیہ یوجنا کے سبب گھر میں بجلی کنکشن ملا ہے۔آیوشمان یوجنا سے 5 لاکھ تک کا مفت علاج مل رہا ہے۔ آج بیمہ یوجناؤں کا آسرا بھی غریب کے پاس ہے۔ غریبوں کی پوری ترقی ان کی زندگی سے متعلق ایک مجموعی کوشش ، آج یہ ملک کا عزم ہے۔ آج اس موقع پر جتنے ریہڑی پڑی دکاندار، جتنے بھی محنت کش ، مزدور، کسان ساتھ جڑے ہیں، میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ملک آپ کے روزگار کو ، آپ کے کاروبار کو ، آپ کے کام کو آگے بڑھانے کے لئے آپ کی زندگی کو بہتر اور آسان بنانے کے لئے کوئی بھی کسر نہیں چھوڑےگا۔

ساتھیو، کورونا کی تکلیفوں کا جس مضبوطی سے آپ سب نے سامنا کیا ہے، جس چوکسی سے آپ بچاؤ کے اصولوں پر عمل کر رہے ہیں، اس کے لئے میں ایک بار پھر آپ کا بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آپ کی اس بیداری سے، اس چوکسی سے ملک جلد ہی اس عالمی وبا کو پوری طرح شکست دے گا۔ مجھے یقین ہے کہ جلد ہی ہم سب مل کر خود کفیل بھارت کے خواب کو پورا کریں گے اور ہاں دو گز کی دوری، ماسک ضروری، یہ منتر ہمیں تہوار کے دنوں میں بھی ذرازیادہ دھیان رکھنا ہے۔ کوئی کمی نہیں آنی چاہئے، انہیں نیک خواہشات کے ساتھ میں پھر ایک مرتبہ آپ سب کو تہواروں کی بہت بہت نیک خواہشات پیش کرتا ہوں،  بہت بہت مبارکبادبھی دیتاہوں اور آپ کی زندگی میں بہت ترقی ہو، یہی ایشور سے دعا کرتا ہوں۔

بہت بہت شکریہ!

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address at the Parliament of Guyana
November 21, 2024

Hon’ble Speaker, मंज़ूर नादिर जी,
Hon’ble Prime Minister,मार्क एंथनी फिलिप्स जी,
Hon’ble, वाइस प्रेसिडेंट भरत जगदेव जी,
Hon’ble Leader of the Opposition,
Hon’ble Ministers,
Members of the Parliament,
Hon’ble The चांसलर ऑफ द ज्यूडिशियरी,
अन्य महानुभाव,
देवियों और सज्जनों,

गयाना की इस ऐतिहासिक पार्लियामेंट में, आप सभी ने मुझे अपने बीच आने के लिए निमंत्रित किया, मैं आपका बहुत-बहुत आभारी हूं। कल ही गयाना ने मुझे अपना सर्वोच्च सम्मान दिया है। मैं इस सम्मान के लिए भी आप सभी का, गयाना के हर नागरिक का हृदय से आभार व्यक्त करता हूं। गयाना का हर नागरिक मेरे लिए ‘स्टार बाई’ है। यहां के सभी नागरिकों को धन्यवाद! ये सम्मान मैं भारत के प्रत्येक नागरिक को समर्पित करता हूं।

साथियों,

भारत और गयाना का नाता बहुत गहरा है। ये रिश्ता, मिट्टी का है, पसीने का है,परिश्रम का है करीब 180 साल पहले, किसी भारतीय का पहली बार गयाना की धरती पर कदम पड़ा था। उसके बाद दुख में,सुख में,कोई भी परिस्थिति हो, भारत और गयाना का रिश्ता, आत्मीयता से भरा रहा है। India Arrival Monument इसी आत्मीय जुड़ाव का प्रतीक है। अब से कुछ देर बाद, मैं वहां जाने वाला हूं,

साथियों,

आज मैं भारत के प्रधानमंत्री के रूप में आपके बीच हूं, लेकिन 24 साल पहले एक जिज्ञासु के रूप में मुझे इस खूबसूरत देश में आने का अवसर मिला था। आमतौर पर लोग ऐसे देशों में जाना पसंद करते हैं, जहां तामझाम हो, चकाचौंध हो। लेकिन मुझे गयाना की विरासत को, यहां के इतिहास को जानना था,समझना था, आज भी गयाना में कई लोग मिल जाएंगे, जिन्हें मुझसे हुई मुलाकातें याद होंगीं, मेरी तब की यात्रा से बहुत सी यादें जुड़ी हुई हैं, यहां क्रिकेट का पैशन, यहां का गीत-संगीत, और जो बात मैं कभी नहीं भूल सकता, वो है चटनी, चटनी भारत की हो या फिर गयाना की, वाकई कमाल की होती है,

साथियों,

बहुत कम ऐसा होता है, जब आप किसी दूसरे देश में जाएं,और वहां का इतिहास आपको अपने देश के इतिहास जैसा लगे,पिछले दो-ढाई सौ साल में भारत और गयाना ने एक जैसी गुलामी देखी, एक जैसा संघर्ष देखा, दोनों ही देशों में गुलामी से मुक्ति की एक जैसी ही छटपटाहट भी थी, आजादी की लड़ाई में यहां भी,औऱ वहां भी, कितने ही लोगों ने अपना जीवन समर्पित कर दिया, यहां गांधी जी के करीबी सी एफ एंड्रूज हों, ईस्ट इंडियन एसोसिएशन के अध्यक्ष जंग बहादुर सिंह हों, सभी ने गुलामी से मुक्ति की ये लड़ाई मिलकर लड़ी,आजादी पाई। औऱ आज हम दोनों ही देश,दुनिया में डेमोक्रेसी को मज़बूत कर रहे हैं। इसलिए आज गयाना की संसद में, मैं आप सभी का,140 करोड़ भारतवासियों की तरफ से अभिनंदन करता हूं, मैं गयाना संसद के हर प्रतिनिधि को बधाई देता हूं। गयाना में डेमोक्रेसी को मजबूत करने के लिए आपका हर प्रयास, दुनिया के विकास को मजबूत कर रहा है।

साथियों,

डेमोक्रेसी को मजबूत बनाने के प्रयासों के बीच, हमें आज वैश्विक परिस्थितियों पर भी लगातार नजर ऱखनी है। जब भारत और गयाना आजाद हुए थे, तो दुनिया के सामने अलग तरह की चुनौतियां थीं। आज 21वीं सदी की दुनिया के सामने, अलग तरह की चुनौतियां हैं।
दूसरे विश्व युद्ध के बाद बनी व्यवस्थाएं और संस्थाएं,ध्वस्त हो रही हैं, कोरोना के बाद जहां एक नए वर्ल्ड ऑर्डर की तरफ बढ़ना था, दुनिया दूसरी ही चीजों में उलझ गई, इन परिस्थितियों में,आज विश्व के सामने, आगे बढ़ने का सबसे मजबूत मंत्र है-"Democracy First- Humanity First” "Democracy First की भावना हमें सिखाती है कि सबको साथ लेकर चलो,सबको साथ लेकर सबके विकास में सहभागी बनो। Humanity First” की भावना हमारे निर्णयों की दिशा तय करती है, जब हम Humanity First को अपने निर्णयों का आधार बनाते हैं, तो नतीजे भी मानवता का हित करने वाले होते हैं।

साथियों,

हमारी डेमोक्रेटिक वैल्यूज इतनी मजबूत हैं कि विकास के रास्ते पर चलते हुए हर उतार-चढ़ाव में हमारा संबल बनती हैं। एक इंक्लूसिव सोसायटी के निर्माण में डेमोक्रेसी से बड़ा कोई माध्यम नहीं। नागरिकों का कोई भी मत-पंथ हो, उसका कोई भी बैकग्राउंड हो, डेमोक्रेसी हर नागरिक को उसके अधिकारों की रक्षा की,उसके उज्जवल भविष्य की गारंटी देती है। और हम दोनों देशों ने मिलकर दिखाया है कि डेमोक्रेसी सिर्फ एक कानून नहीं है,सिर्फ एक व्यवस्था नहीं है, हमने दिखाया है कि डेमोक्रेसी हमारे DNA में है, हमारे विजन में है, हमारे आचार-व्यवहार में है।

साथियों,

हमारी ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच,हमें सिखाती है कि हर देश,हर देश के नागरिक उतने ही अहम हैं, इसलिए, जब विश्व को एकजुट करने की बात आई, तब भारत ने अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान One Earth, One Family, One Future का मंत्र दिया। जब कोरोना का संकट आया, पूरी मानवता के सामने चुनौती आई, तब भारत ने One Earth, One Health का संदेश दिया। जब क्लाइमेट से जुड़े challenges में हर देश के प्रयासों को जोड़ना था, तब भारत ने वन वर्ल्ड, वन सन, वन ग्रिड का विजन रखा, जब दुनिया को प्राकृतिक आपदाओं से बचाने के लिए सामूहिक प्रयास जरूरी हुए, तब भारत ने CDRI यानि कोएलिशन फॉर डिज़ास्टर रज़ीलिएंट इंफ्रास्ट्रक्चर का initiative लिया। जब दुनिया में pro-planet people का एक बड़ा नेटवर्क तैयार करना था, तब भारत ने मिशन LiFE जैसा एक global movement शुरु किया,

साथियों,

"Democracy First- Humanity First” की इसी भावना पर चलते हुए, आज भारत विश्वबंधु के रूप में विश्व के प्रति अपना कर्तव्य निभा रहा है। दुनिया के किसी भी देश में कोई भी संकट हो, हमारा ईमानदार प्रयास होता है कि हम फर्स्ट रिस्पॉन्डर बनकर वहां पहुंचे। आपने कोरोना का वो दौर देखा है, जब हर देश अपने-अपने बचाव में ही जुटा था। तब भारत ने दुनिया के डेढ़ सौ से अधिक देशों के साथ दवाएं और वैक्सीन्स शेयर कीं। मुझे संतोष है कि भारत, उस मुश्किल दौर में गयाना की जनता को भी मदद पहुंचा सका। दुनिया में जहां-जहां युद्ध की स्थिति आई,भारत राहत और बचाव के लिए आगे आया। श्रीलंका हो, मालदीव हो, जिन भी देशों में संकट आया, भारत ने आगे बढ़कर बिना स्वार्थ के मदद की, नेपाल से लेकर तुर्की और सीरिया तक, जहां-जहां भूकंप आए, भारत सबसे पहले पहुंचा है। यही तो हमारे संस्कार हैं, हम कभी भी स्वार्थ के साथ आगे नहीं बढ़े, हम कभी भी विस्तारवाद की भावना से आगे नहीं बढ़े। हम Resources पर कब्जे की, Resources को हड़पने की भावना से हमेशा दूर रहे हैं। मैं मानता हूं,स्पेस हो,Sea हो, ये यूनीवर्सल कन्फ्लिक्ट के नहीं बल्कि यूनिवर्सल को-ऑपरेशन के विषय होने चाहिए। दुनिया के लिए भी ये समय,Conflict का नहीं है, ये समय, Conflict पैदा करने वाली Conditions को पहचानने और उनको दूर करने का है। आज टेरेरिज्म, ड्रग्स, सायबर क्राइम, ऐसी कितनी ही चुनौतियां हैं, जिनसे मुकाबला करके ही हम अपनी आने वाली पीढ़ियों का भविष्य संवार पाएंगे। और ये तभी संभव है, जब हम Democracy First- Humanity First को सेंटर स्टेज देंगे।

साथियों,

भारत ने हमेशा principles के आधार पर, trust और transparency के आधार पर ही अपनी बात की है। एक भी देश, एक भी रीजन पीछे रह गया, तो हमारे global goals कभी हासिल नहीं हो पाएंगे। तभी भारत कहता है – Every Nation Matters ! इसलिए भारत, आयलैंड नेशन्स को Small Island Nations नहीं बल्कि Large ओशिन कंट्रीज़ मानता है। इसी भाव के तहत हमने इंडियन ओशन से जुड़े आयलैंड देशों के लिए सागर Platform बनाया। हमने पैसिफिक ओशन के देशों को जोड़ने के लिए भी विशेष फोरम बनाया है। इसी नेक नीयत से भारत ने जी-20 की प्रेसिडेंसी के दौरान अफ्रीकन यूनियन को जी-20 में शामिल कराकर अपना कर्तव्य निभाया।

साथियों,

आज भारत, हर तरह से वैश्विक विकास के पक्ष में खड़ा है,शांति के पक्ष में खड़ा है, इसी भावना के साथ आज भारत, ग्लोबल साउथ की भी आवाज बना है। भारत का मत है कि ग्लोबल साउथ ने अतीत में बहुत कुछ भुगता है। हमने अतीत में अपने स्वभाव औऱ संस्कारों के मुताबिक प्रकृति को सुरक्षित रखते हुए प्रगति की। लेकिन कई देशों ने Environment को नुकसान पहुंचाते हुए अपना विकास किया। आज क्लाइमेट चेंज की सबसे बड़ी कीमत, ग्लोबल साउथ के देशों को चुकानी पड़ रही है। इस असंतुलन से दुनिया को निकालना बहुत आवश्यक है।

साथियों,

भारत हो, गयाना हो, हमारी भी विकास की आकांक्षाएं हैं, हमारे सामने अपने लोगों के लिए बेहतर जीवन देने के सपने हैं। इसके लिए ग्लोबल साउथ की एकजुट आवाज़ बहुत ज़रूरी है। ये समय ग्लोबल साउथ के देशों की Awakening का समय है। ये समय हमें एक Opportunity दे रहा है कि हम एक साथ मिलकर एक नया ग्लोबल ऑर्डर बनाएं। और मैं इसमें गयाना की,आप सभी जनप्रतिनिधियों की भी बड़ी भूमिका देख रहा हूं।

साथियों,

यहां अनेक women members मौजूद हैं। दुनिया के फ्यूचर को, फ्यूचर ग्रोथ को, प्रभावित करने वाला एक बहुत बड़ा फैक्टर दुनिया की आधी आबादी है। बीती सदियों में महिलाओं को Global growth में कंट्रीब्यूट करने का पूरा मौका नहीं मिल पाया। इसके कई कारण रहे हैं। ये किसी एक देश की नहीं,सिर्फ ग्लोबल साउथ की नहीं,बल्कि ये पूरी दुनिया की कहानी है।
लेकिन 21st सेंचुरी में, global prosperity सुनिश्चित करने में महिलाओं की बहुत बड़ी भूमिका होने वाली है। इसलिए, अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान, भारत ने Women Led Development को एक बड़ा एजेंडा बनाया था।

साथियों,

भारत में हमने हर सेक्टर में, हर स्तर पर, लीडरशिप की भूमिका देने का एक बड़ा अभियान चलाया है। भारत में हर सेक्टर में आज महिलाएं आगे आ रही हैं। पूरी दुनिया में जितने पायलट्स हैं, उनमें से सिर्फ 5 परसेंट महिलाएं हैं। जबकि भारत में जितने पायलट्स हैं, उनमें से 15 परसेंट महिलाएं हैं। भारत में बड़ी संख्या में फाइटर पायलट्स महिलाएं हैं। दुनिया के विकसित देशों में भी साइंस, टेक्नॉलॉजी, इंजीनियरिंग, मैथ्स यानि STEM graduates में 30-35 परसेंट ही women हैं। भारत में ये संख्या फोर्टी परसेंट से भी ऊपर पहुंच चुकी है। आज भारत के बड़े-बड़े स्पेस मिशन की कमान महिला वैज्ञानिक संभाल रही हैं। आपको ये जानकर भी खुशी होगी कि भारत ने अपनी पार्लियामेंट में महिलाओं को रिजर्वेशन देने का भी कानून पास किया है। आज भारत में डेमोक्रेटिक गवर्नेंस के अलग-अलग लेवल्स पर महिलाओं का प्रतिनिधित्व है। हमारे यहां लोकल लेवल पर पंचायती राज है, लोकल बॉड़ीज़ हैं। हमारे पंचायती राज सिस्टम में 14 लाख से ज्यादा यानि One point four five मिलियन Elected Representatives, महिलाएं हैं। आप कल्पना कर सकते हैं, गयाना की कुल आबादी से भी करीब-करीब दोगुनी आबादी में हमारे यहां महिलाएं लोकल गवर्नेंट को री-प्रजेंट कर रही हैं।

साथियों,

गयाना Latin America के विशाल महाद्वीप का Gateway है। आप भारत और इस विशाल महाद्वीप के बीच अवसरों और संभावनाओं का एक ब्रिज बन सकते हैं। हम एक साथ मिलकर, भारत और Caricom की Partnership को और बेहतर बना सकते हैं। कल ही गयाना में India-Caricom Summit का आयोजन हुआ है। हमने अपनी साझेदारी के हर पहलू को और मजबूत करने का फैसला लिया है।

साथियों,

गयाना के विकास के लिए भी भारत हर संभव सहयोग दे रहा है। यहां के इंफ्रास्ट्रक्चर में निवेश हो, यहां की कैपेसिटी बिल्डिंग में निवेश हो भारत और गयाना मिलकर काम कर रहे हैं। भारत द्वारा दी गई ferry हो, एयरक्राफ्ट हों, ये आज गयाना के बहुत काम आ रहे हैं। रीन्युएबल एनर्जी के सेक्टर में, सोलर पावर के क्षेत्र में भी भारत बड़ी मदद कर रहा है। आपने t-20 क्रिकेट वर्ल्ड कप का शानदार आयोजन किया है। भारत को खुशी है कि स्टेडियम के निर्माण में हम भी सहयोग दे पाए।

साथियों,

डवलपमेंट से जुड़ी हमारी ये पार्टनरशिप अब नए दौर में प्रवेश कर रही है। भारत की Energy डिमांड तेज़ी से बढ़ रही हैं, और भारत अपने Sources को Diversify भी कर रहा है। इसमें गयाना को हम एक महत्वपूर्ण Energy Source के रूप में देख रहे हैं। हमारे Businesses, गयाना में और अधिक Invest करें, इसके लिए भी हम निरंतर प्रयास कर रहे हैं।

साथियों,

आप सभी ये भी जानते हैं, भारत के पास एक बहुत बड़ी Youth Capital है। भारत में Quality Education और Skill Development Ecosystem है। भारत को, गयाना के ज्यादा से ज्यादा Students को Host करने में खुशी होगी। मैं आज गयाना की संसद के माध्यम से,गयाना के युवाओं को, भारतीय इनोवेटर्स और वैज्ञानिकों के साथ मिलकर काम करने के लिए भी आमंत्रित करता हूँ। Collaborate Globally And Act Locally, हम अपने युवाओं को इसके लिए Inspire कर सकते हैं। हम Creative Collaboration के जरिए Global Challenges के Solutions ढूंढ सकते हैं।

साथियों,

गयाना के महान सपूत श्री छेदी जगन ने कहा था, हमें अतीत से सबक लेते हुए अपना वर्तमान सुधारना होगा और भविष्य की मजबूत नींव तैयार करनी होगी। हम दोनों देशों का साझा अतीत, हमारे सबक,हमारा वर्तमान, हमें जरूर उज्जवल भविष्य की तरफ ले जाएंगे। इन्हीं शब्दों के साथ मैं अपनी बात समाप्त करता हूं, मैं आप सभी को भारत आने के लिए भी निमंत्रित करूंगा, मुझे गयाना के ज्यादा से ज्यादा जनप्रतिनिधियों का भारत में स्वागत करते हुए खुशी होगी। मैं एक बार फिर गयाना की संसद का, आप सभी जनप्रतिनिधियों का, बहुत-बहुत आभार, बहुत बहुत धन्यवाद।