نئی دہلی، 14/فروری 2021 ۔ کیرالہ کے گورنر جناب عارف محمد خان، کیرالہ کے وزیر اعلیٰ جناب پنارائی وجین، کابینہ کے میرے ساتھی جناب دھرمیندر پردھان، وزیر مملکت جناب من سکھ منڈاویا جی، وزیر مملکت جناب مرلی دھرن جی، ڈائس سے الگ تشریف فرما معززین،
دوستو،
نمسکارم کوچی، نمسکارم کیرالہ۔ بحر عرب کی ملکہ ہمیشہ کی طرح حیرت انگیز ہے۔ آپ سب کے درمیان موجودگی سے مجھے انتہائی مسرت ہورہی ہے۔ آج ہم یہاں ترقی کا جشن منانے کے لئے جمع ہوئے ہیں، کیرالہ اور بھارت کی ترقی کا جشن۔ آج جن کاموں کا افتتاح کیا جارہا ہے وہ کئی شعبوں پر محیط ہے۔ اس سے بھارت کے ترقیاتی مدارج کو تقویت ملے گی۔
دوستو،
دو سال قبل میں کوچی ریفائنری گیا تھا۔ یہ بھارت کی جدید ترین ریفائنریوں میں سے ایک ہے۔ آج ایک بار پھر کوچی سے ہم کوچی ریفائنری کے پروپائیلین ڈیرائیویٹیوس پیٹرو کیمیکلس کمپلیکس کو قوم کے نام وقف کررہے ہیں۔ یہ پروجیکٹ آتم نربھر بھارت کی سمت میں ہمارے سفر کو تقویت دینے میں مدد کرے گا۔ اس کمپلیکس کی مدد سے غیرملکی زرمبادلہ کی بچت ہوگی۔ اس سے متعدد صنعتوں کو فائدہ ہوگا اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
دوستو،
کوچی صنعت و تجارت کا ایک شہر ہے۔ اس شہر کے لوگ سمجھتے ہیں کہ وقت گراں قدر جوہر ہے۔ وہ مناسب کنیکٹیوٹی کی اہمیت کو بھی سراہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ قوم کے نام رو-رو ویسلس کا وقف کیا جانا خاص ہے۔ سڑک کے راستے تقریباً 30 کلومیٹر کی دوری آبی گزرگاہوں کے توسط سے 3.5 کلومیٹر کی ہوجائے گی۔ اس کا مطلب ہے: سہولت میں اضافہ، تجارت میں اضافہ، صلاحیت سازی میں اضافہ، بھیڑبھاڑ میں کمی، آلودگی میں کمی، نقل و حمل کی لاگت میں کمی۔
دوستو،
سیاح کوچی صرف اس لئے نہیں آتے کہ یہ کیرالہ کے دیگر حصوں کے لئے ایک ٹرانزٹ پوائنٹ ہے۔ یہاں کی ثقافت، کھانے، ساحل سمندر، بازار، تاریخی مقامات اور روحانی مقامات بہت معروف ہیں۔ بھارت سرکار یہاں سیاحت سے متعلق بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لئے متعدد کوششیں کررہی ہے۔ سگاریکا، کوچی میں بین الاقوامی کروز ٹرمینل کا افتتاح اس کی ایک مثال ہے۔ سگاریکا کروز ٹرمینل سیاحوں کے لئے سکون اور سہولت دونوں لے کر آیا ہے۔ یہ ایک لاکھ سے زیادہ کروز مہمانوں کو خدمات فراہم کرے گا۔
دوستو،
میں گزشتہ چند مہینوں سے کچھ چیزیں دیکھتا آرہا ہوں۔ بہت سے لوگ مجھے لکھ رہے ہیں اور مقامی سطح پر اپنے اسفار کے بارے میں سوشل میڈیا پر تصویریں بھی شیئر کررہے ہیں۔ چونکہ عالمی وبا نے بین الاقوامی اسفار کو متاثر کیا ہے، لہٰذا لوگ قریبی مقامات پر جارہے ہیں۔ یہ ہمارے لئے ایک بڑا موقع ہے۔ ایک طرف اس کا مطلب مقامی سیاحتی صنعت سے وابستہ لوگوں کے کسب معاش میں اضافہ ہونا ہے تو دوسری طرف یہ ہمارے نوجوانوں اور ہمارے ثقافت کے درمیان تعلق کو مضبوط تر بنانے کا کام بھی کررہے ہیں۔ یہاں دیکھنے، سیکھنے اور دریافت کرنے کے لئے بہت کچھ ہے۔ میں اپنے نوجوان اسٹارٹ- اپ دوستوں سے کہوں گا کہ وہ سیاحت سے متعلق اختراعاتی مصنوعات کے بارے میں سوچیں۔ میں آپ سب سے بھی درخواست کروں گا کہ اس وقت کا استعمال کریں اور جتنی قریبی جگہوں تک جاسکتے ہیں جائیں۔ آپ کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ بھارت میں گزشتہ پانچ برسوں سے سیاحتی شعبوں میں اچھی ترقی ہورہی ہے۔ عالمی سیاحتی اشاریہ درجہ بندی میں بھارت 65ویں مقام سے اوپر چڑھ کر 34ویں مقام پر پہنچ گیا ہے، لیکن اب بھی بہت کچھ کئے جانے کی ضرورت ہے اور مجھے یقین ہے کہ ہم اور بھی بہتر کریں گے۔
دوستو،
اقتصادی ترقی کو شکل دینے والے دو اہم عوامل ہیں: صلاحیت سازی اور مستقبل کی ضرورتوں کے لئے جدید قسم کے بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر۔ اگلے دو ترقیاتی کام ان موضوعات سے متعلق ہیں۔ ’وگیان ساگر‘ کوچین شپ یارڈ کا ایک نیا نالیج کیمپس ہے۔ اس کے توسط سے ہم فروغ انسانی وسائل کے سرمایے کو وسعت دے رہے ہیں۔ یہ کیمپس فروغ ہنرمندی کی اہمیت کا ایک عکس ہے۔ اس سے خاص طور پر ان لوگوں کو مدد ملے گی جو میرین انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ آنے والے وقتوں میں، میں اس شعبے کے لئے ایک اہم مقام دیکھ رہا ہوں۔ اس شعبہ کی معلومات رکھنے والے نوجوانوں کو ان کے دروازے پر ہی متعدد مواقع ملیں گے۔ جیسا کہ میں نے پہلے کہا ہے، اقتصادی ترقی کے لئے موجودہ صلاحیتوں کو بڑھانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہاں ہم ساؤتھ کول برتھ کی تشکیل نو کا سنگ بنیاد رکھ رہے ہیں۔ اس سے لاجسٹک لاگتوں میں کمی آئے گی اور کارگو صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا۔ کاروبار کے پروان چڑھنے کے لئے دونوں چیزیں اہم ہیں۔
دوستو،
آج بنیادی ڈھانچے کی تعریف اور اس کے امکانات دونوں بدل گئے ہیں۔ اب اس کا مطلب اچھی سڑکوں، ترقیاتی کاموں اور چند شہری مراکز کے درمیان کنیکٹیوٹی سے بڑھ کر بھی کچھ اور ہوگیا ہے۔ ہم آنے والی نسلوں کے لئے بڑی مقدار اور اعلیٰ معیار کے بنیادی ڈھانچہ پر اپنی توجہ مرکوز کررہے ہیں۔ نیشنل انفرااسٹرکچر پائپ لائن کے توسط سے بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر کے لئے ایک سو دس لاکھ کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ اس معاملہ میں ساحلی علاقوں، شمال مشرق اور پہاڑی علاقوں پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔ آج بھارت ہر گاؤں کو براڈ بینڈ سے جوڑنے کا ایک بڑا کام کررہا ہے۔ اسی طرح سے بھارت ہماری نیلگوں معیشت کو ترقی دینے کو اعلیٰ ترین اہمیت دے رہا ہے۔ اس شعبہ سے متعلق ہمارے تصور اور کام میں شامل ہیں: زیادہ بندرگاہیں، موجودہ بندرگاہوں میں بنیادی ڈھانچہ کو بہتر بنانا، ساحل سمندر سے دور توانائی، پائیدار ساحلی ترقی اور ساحلی کنیکٹیوٹی۔ پردھان منتری سمپدا یوجنا اس طرح کی اسکیموں میں سے ایک ہے۔ یہ اسکیم ماہی گیر برادری کی متعدد ضرورتوں کی تکمیل کرتی ہے۔ اس میں زیادہ قرض کی فراہمی کو یقینی بنانے کے التزامات ہیں۔ ماہی گیروں کو کسان کریڈٹ کارڈ سے جوڑا گیا ہے۔ اسی طرح سے بھارت کو سی-فوڈ یعنی سمندری غذاؤں کی برآمدات کا مرکز بنانے کا کام جاری ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ سی ویڈ فارمنگ کو مقبولیت حاصل ہورہی ہے۔ میں محققین اور اختراع کاروں سے اپیل کروں گا کہ وہ ماہی گیری کے شعبہ کو مزید وسیع بنانے کے لئے اپنے خیالات مشترک کریں۔ یہ ہمارے جفاکش ماہی گیروں کے لئے بڑے کام کی چیز ہوگی۔
دوستو،
اس سال کے بجٹ میں اہم وسائل اور اسکیموں کی بات کی گئی ہے، جس سے کیرالہ کو فائدہ ہوگا۔ اس میں کوچی میٹرو کے اگلے مرحلے کا کام شامل ہے۔ یہ میٹرو نیٹ ورک کامیابی کے ساتھ پایۂ تکمیل کو پہنچا ہے اور اس نے کام کے ترقی پسندانہ طور طریقوں اور پیشہ واریت کی عمدہ مثال قائم کی ہے۔
دوستو،
گزشتے ہوئے سال میں انسانیت کو ایسے چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا جو پہلے کبھی درپیش نہیں ہوئے۔ 130 کروڑ بھارتیوں کی طاقت ہمارے ملک نے کووڈ-19 کے خلاف لڑائی لڑی۔ حکومت ہمیشہ غیرمقیم بھارتیوں بالخصوص خلیج میں قیام پذیر بھارتیوں کے تئیں ہمیشہ حساس رہی۔ خلیج میں مقیم ہمارے غیرمقیم بھارتیوں پر بھارت کو فخر ہے۔ مجھے سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات اور بحرین کے اپنے سابقہ دوروں کے دوران ان کے ساتھ وقت گزارنے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔ میں نے ان کے ساتھ کھانا کھایا، ان کے ساتھ بات چیت کی۔ وندے بھارت مشن کے ایک جزو کے طور پر، 50 لاکھ سے زیادہ بھارتی شہری گھر واپس آئے۔ ان میں سے بہتوں کا تعلق کیرالہ سے ہے۔ ہماری حکومت کے لئے ایسے حساس وقت میں ان کی خدمت کرنا اعزاز کی بات تھی۔ گزشتہ چند برسوں کے دوران متعدد خلیجی ممالک کی حکومتوں نے شفقت کے ساتھ متعدد ایسے بھارتیوں کو رہا کیا ہے جو وہاں جیلوں میں بند تھے۔ حکومت نے ہمیشہ ایسے لوگوں کے لئے آواز اٹھائی۔ اس سلسلے میں متعدد خلیجی ممالک کی حکومتوں کے ذریعہ حساس رویہ اپنانے کے لئے میں ان کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا۔ خلیجی سلطنتوں نے میری ذاتی اپیل کا جواب دیا اور ہمارے لوگوں کی خصوصی دیکھ بھال کی۔ وہ خطہ میں بھارتیوں کی واپسی کو ترجیح دے رہے ہیں۔ ہم نے اس عمل میں تعاون دینے کے لئے ’ایئر ببلس‘ قائم کئے ہیں۔ خلیج میں کام کرنے والے بھارتیوں کو جان لینا چاہئے کہ ان کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لئے میری حکومت کا مکمل تعاون انھیں حاصل ہے۔
دوستو،
آج ہمارے لئے ایک تاریخی لمحہ ہے۔ آج ہمارے اقدامات آنے والے برسوں میں ہماری ترقی کے مدارج کی نوعیت کا تعین کریں گے۔ بھارت کے اندر ابھرنے اور دنیا کی فلاح و بہبود کے لئے تعاون دینے کی اہلیت موجود ہے۔ ہمارے لوگوں نے یہ دکھایا ہے کہ مناسب موقع ملنے پر وہ حیرت انگیز کارنامے انجام دے سکتے ہیں۔ ایسے مواقع پیدا کرنے کے لئے آئیے ہم کام کرنے کا سلسلہ جاری رکھیں۔ ایک ساتھ مل کر ہم ایک آتم نربھر بھارت بنائیں گے۔ آج جن ترقیاتی کاموں کا افتتاح ہوا ہے، اس کے لئے کیرالہ کے عوام کو میں ایک بار پھر مبارکباد دیتا ہوں۔
شکریہ، آپ کا بہت بہت شکریہ۔
اورائی رام نندی