Quoteبھارت کے حفظان صحت کے شعبے میں جو عالمی اعتماد حاصل کیا ہے اس کی وجہ سے بھارت کو دنیا نے حالیہ دنوں میں دوا سازی کی دنیا کہا جا رہا ہے
Quote’’ہم پورے بنی نوع انسان کی خوشحالی میں یقین رکھتے ہیں اور ہم نے اس جذبے کا اظہار کووڈ – 19 عالمی وبا کے دوران پوری دنیا کے سامنے کیا ہے‘‘
Quoteبھارت کے پاس بڑی تعداد میں ایسے سائنسداں اور ٹکنالوجی کے ماہرین ہیں جن میں صنعت کو اور زیادہ اونچائیوں پر لے جانے کی صلاحیت ہے؛ نئے موقعوں کی تلاش اور میک اِن انڈیا کے لیے اس طاقت کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے
Quoteہمیں ویکسین اور دواؤں کے لیے کلیدی اجزاء کی گھریلو مینوفیکچرنگ میں اضافہ کرنے کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ یہ ایک ایسا محاذ ہے جسے بھارت کو فتح کرنے کی ضرورت ہے۔
Quoteمیں آپ سب کو بھارت میں نت نئے خیالات پیش کرنے ، بھارت میں اختراع کرنے ، بھارت میں مصنوعات سازی اور دنیا کے لیے مصنوعات سازی کی دعوت دیتا ہوں

نئی دہلی،  18/نومبر 2021 ۔ کابینہ میں میرے ساتھی جناب من سکھ بھائی، انڈین فارماسیوٹیکل الائینس کے صدر جناب سمیر مہتا، کیڈیلا ہیلتھ کیئر لمیٹڈ کے چیئرمین جناب پنکج پٹیل اور ممتاز شرکاء،

نمستے!

سب سے پہلے میں انڈین فارماسیوٹیکل ایسوسی ایشن کو اس گلوبل انوویشن سمٹ کے انعقاد کے لئے مبارک باد دیتا ہوں۔

کووڈ-19 کی وبا نے حفظان صحت کے شعبے کی اہمیت کو حددرجہ توجہ کے مرکز میں لادیا ہے۔ بات چاہے طرز زندگی کی ہو یا ادویات کی، میڈیکل ٹیکنالوجی کی ہو یا ٹیکوں کی، حفظان صحت کے ہر پہلو کو گزشتہ دو برسوں کے دوران عالمی توجہ حاصل ہوئی ہے۔ اس تناظر میں بھارت کی فارماسیوٹیکل صنعت کو بھی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

بھارت کے حفظان صحت کے شعبے نے جو عالمی اعتبار حاصل کیا ہےاس کی وجہ سے بھارت کو حالیہ وقتوں میں ’’فارمیسی آف دی ورلڈ‘‘ کہا جانے لگا ہے۔ تقریباً 3 ملین لوگوں کو روزگار فراہم کرنے والی اور تقریباً 13 بلین ڈالر سے زیادہ کا کاروبار کرنے والی بھارت کی فارما صنعت ہماری اقتصادی ترقی کی ایک کلیدی محرک رہی ہے۔

سستی قیمتوں پر اعلیٰ معیار و مقدار کے امتزاج نے پوری دنیا میں بھارت کے فارما سیکٹر  میں زبردست دلچسپی پیدا کی ہے۔ 2014 سے بھارت کے حفظان صحت کے شعبے میں 12 بلین ڈالر سے زیادہ سے بیرونی راست سرمایہ کاری راغب کی ہے اور مزید زیادہ کے لئے اب بھی امکان موجود ہے۔

دوستو!

صحت مندی کی ہماری تاریخ جغرافیائی سرحدوں تک محدود نہیں ہے۔ ہم پوری انسانیت کی خیر و خیریت میں یقین رکھتے ہیں۔

سروے بھونتو سکھینہ: سروے سنتو نرامیہ:

اور ہم نے کووڈ-19 کی عالمی وبا کے دوران پوری دنیا کو اس اسپرٹ سے روبرو کرایا ہے۔ ہم نے وبا کے ابتدائی مرحلے کے دوران 150 سے زیادہ ملکوں کو حیات بخش ادویات اور طبی ساز و سامان کی برآمدات کی۔ ہم نے اس سال تقریباً 100 ملکوں کو کووڈ ویکسین کی 65 ملین سے زیادہ خوراکیں برآمد کیں۔ آنے والے مہینوں میں، جیسے جیسے ہم ٹیکے کی پیداوار کی اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کرتے جائیں گے، ہم اس تعلق سے اور بھی زیادہ کریں گے۔

دوستو!

کووڈ-19 کے دور میں سبھی شعبۂ حیات میں اختراعات کی اہمیت ایک بار پھر اجاگر ہوئی ہے۔ وبا کے سبب پیدا شدہ رخنہ اندازیوں نے ہمیں مجبور کیا ہے کہ ہم اپنی طرز زندگی اور اپنے کام کرنے کے طریقے کے بارے میں ازسرنو سوچیں۔ بھارت کے فارما شعبے کے تناظر میں بھی رفتار، پیمانہ اور اختراعات کرنے کی خواہش حقیقی معنوں میں متاثر کن رہی ہے۔ مثال کے طور پر، اختراعات کی یہی وہ اسپرٹ ہے جس نے بھارت کو پی پی ای کا ایک بڑا پروڈیوسر اور ایکسپورٹر بننے کی راہ دکھائی ہے۔ اور اختراعات کی یہی وہ روح ہے جس نے بھارت کو کووڈ-19 کے ٹیکوں کی اختراعات کرنے، اس کی پیداوار کرنے، اسے لگانے اور اس کی برآمد کرنے کے کام میں پیش پیش رہنے کے لئے راغب کیا ہے۔

دوستو!

اختراعات کی یہی روح فارما سیکٹر کی ترقی کی حوصلہ افزائی کے لئے بھارت سرکار کے ذریعے کئے گئے اقدامات میں جھلکتی ہے۔ گزشتہ ماہ حکومت نے ایک ڈرافٹ ڈاکیومنٹ جاری کیا، جس میں ’’بھارت میں فارما – میڈ ٹیک سیکٹر میں تحقیق و ترقی و اختراعات کو تحریک دینے کی پالیسی‘‘ کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔ اس پالیسی سے فارماسیوکلس اور طبی آلات کے حوالے سے تحقیق و ترقی کی حوصلہ افزائی کے تئیں بھارت کی عہد بستگی کی عکاسی ہوتی ہے۔

ہمارا ویژن اختراعات کے لئے ایسا ماحول بنانے کا ہے جو دواؤں کی ایجاد اور اختراعاتی طبی آلات کے معاملے میں بھارت کو ایک لیڈر بناسکے۔ پالیسی سے متعلق ہمارے اقدامات سبھی حصص داروں کے ساتھ وسیع صلاح و مشورے کی بنیاد پر وضع کئے جارہے ہیں۔ ہم ریگولیٹری فریم ورک کے تعلق سے صنعت کے مطالبات کے تئیں حساس ہیں اور اس سمت میں سرگرمی کے ساتھ کام کررہے ہیں۔ صنعت نے فارماسیوٹیکل اور میڈیکل ڈیوائسس کے لئے 30 ہزار کروڑ روپئے سے زیادہ کی پروڈکشن سے مربوط مراعاتی اسکیموں کے توسط سے بڑی تقویت حاصل کی ہے۔

دوستو!

صنعت، اکیڈمک ورلڈ اور خاص طور پر ہمارے ہونہار نوجوانوں کا تعاون اہم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم اکیڈمیا اور صنعت کے درمیان شراکت داری کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں۔ بھارت میں سائنس دانوں اور ماہرین ٹیکنالوجی کی ایک بڑی تعداد موجود ہے، جس کے اندر اس صنعت کو عظیم تر بلندیوں پر لے جانے کا امکان ہے۔ ’’ڈسکور اور میک اِن انڈیا‘‘ کے لئے اس قوت کو نکھارنے کی ضرورت ہے۔

دوستو!

میں ایسے دو شعبوں کو اجاگر کرنا چاہتا ہوں جس کے بارے میں میری خواہش ہے کہ پوری احتیاط کے ساتھ اس کا جائزہ لیا جائے۔ پہلے کا تعلق خام مواد سے متعلق ضرورتوں سے ہے۔ جب ہم کووڈ-19 سے لڑرہے ہیں، ہم نے پایا ہے کہ یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس پر مزید توجہ دیئے جانے کی ضرورت ہے۔ آج جب 1.3 بلین بھارت کے لوگوں نے بھارت کو آتم نربھر بنانے کی ذمے داری اپنے کاندھوں پر لی ہے، تو ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ٹیکوں اور دواؤں کے لئے درکار ضروری ساز و سامان کی گھریلو پیداوار میں اضافہ کے بارے میں سوچیں۔ یہ ایک ایسا محاذ ہے جسے بھارت کو جیتنے کی ضرورت ہے۔

مجھے یقین ہے کہ سرمایہ کار اور اختراع کار بھی اس چیلنج سے عہدہ برآ ہونے کے لئے مل کر کام کرنے کے خواہش مند ہیں۔ دوسرے شعبے کا تعلق بھارت کی روایتی دواؤں سے ہے۔ فی الحال بین الاقوامی بازار میں ان مصنوعات کی مانگ اہم ہے اور اس میں اضافہ ہورہا ہے۔ حالیہ برسوں میں ان مصنوعات کی برآمدات میں تیزی سے اضافہ کی شکل میں دیکھا جاسکتا ہے۔ محض 2020-21 میں ہی بھارت نے 1.5 بلین ڈالر سے زیادہ کی ہربل دوائیں  برآمد کیں۔ عالمی ادارۂ صحت بھی بھارت کی روایتی دواؤں کے لئے گلوبل سینٹر قائم کرنے پر کام کررہا ہے۔ کیا ہم عالمی ضرورتوں، سائنسی معیارات اور مینوفیکچرنگ کے بہترین طور طریقوں کے تناظر میں اپنی روایتی ادویات کو مقبول بنانے کے لئے مزید طریقوں کے بارے میں سوچ سکتے ہیں؟

دوستو!

میں آپ سب کو دعوت دیتا ہوں کہ آپ بھارت میں سوچیں، بھارت میں اختراع کریں، بھارت میں بنائیں اور دنیا کے لئے بنائیں۔اپنی حقیقی صلاحیتوں سے آگاہ ہوں اور دنیا کی خدمت کریں۔

اختراعات اور انٹرپرائز کے لئے ہمارے پاس صلاحیت، وسائل اور ماحول موجود ہے۔ ہماری فوری کوششوں، اختراعات کے تئیں ہمارے جذبے اور فارما سیکٹر میں ہماری حصول یابیوں کی سطح کا دنیا نے نوٹس لیا ہے۔ یہ بہترین موقع ہے کہ ہم آگے بڑھیں اور نئی بلندیوں کو سر کریں۔ میں عالمی اور گھریلو صنعتی لیڈروں اور حصص داروں کو یقین دلاتا ہوں کہ بھارت اختراعات کے تئیں ماحول کو مزید بہتر بنانے کے تئیں پابند عہد ہے۔ میری دعا ہے کہ آر اینڈ ڈی اور اختراعات کے حوالے سے بھارت کی فارماسیوٹیکل صنعت کو مضبوط بنانے کے لئے یہ سربراہ اجلاس ایک فلیگ شپ ایونٹ کا کام کرے۔

میں ایک بار پھر منتظمین کو مبارک دیتا ہوں  اور دعاگو ہوں کہ اس دوروزہ سربراہ اجلاس کے دوران جو غور و خوض ہوگا وہ نتیجہ خیز ثابت ہوگا۔

شکریہ،

آپ کا بہت بہت شکریہ

 

  • Reena chaurasia August 29, 2024

    modi
  • Reena chaurasia August 29, 2024

    bjp
  • MLA Devyani Pharande February 17, 2024

    जय हो
  • kamalkumar February 04, 2024

    jay shree ram
  • kamalkumar February 04, 2024

    ma bhi B.J.P ma ana chata hu leader ka tor pe
  • ranjeet kumar April 15, 2022

    jaye sri ram🙏🙏🙏
  • शिवकुमार गुप्ता February 20, 2022

    जय माँ भारती
  • शिवकुमार गुप्ता February 20, 2022

    जय भारत
  • शिवकुमार गुप्ता February 20, 2022

    जय हिंद
  • शिवकुमार गुप्ता February 20, 2022

    जय श्री सीताराम
Explore More
ہر ہندوستانی کا خون ابل رہا ہے: من کی بات میں پی ایم مودی

Popular Speeches

ہر ہندوستانی کا خون ابل رہا ہے: من کی بات میں پی ایم مودی
'Operation Sindoor on, if they fire, we fire': India's big message to Pakistan

Media Coverage

'Operation Sindoor on, if they fire, we fire': India's big message to Pakistan
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM Modi's address to the nation
May 12, 2025
QuoteToday, every terrorist knows the consequences of wiping Sindoor from the foreheads of our sisters and daughters: PM
QuoteOperation Sindoor is an unwavering pledge for justice: PM
QuoteTerrorists dared to wipe the Sindoor from the foreheads of our sisters; that's why India destroyed the very headquarters of terror: PM
QuotePakistan had prepared to strike at our borders,but India hit them right at their core: PM
QuoteOperation Sindoor has redefined the fight against terror, setting a new benchmark, a new normal: PM
QuoteThis is not an era of war, but it is not an era of terrorism either: PM
QuoteZero tolerance against terrorism is the guarantee of a better world: PM
QuoteAny talks with Pakistan will focus on terrorism and PoK: PM


پیارے ہم وطنو،

نمسکار!

ہم سبھی نے گذشتہ دنوں ملک کی طاقت اور تحمل دونوں کو دیکھا ہے۔ سب سے پہلے میں بھارت کی بہادر افواج، مسلح افواج، ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں، ہمارے سائنس دانوں کو ہر بھارتی کی طرف سے سلام کرتا ہوں۔ ہمارے بہادر جوانوں نے ’آپریشن سندور‘ کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے بے پناہ بہادری کا مظاہرہ کیا۔ آج میں اس بہادری کو ان کی شجاعت کو، ان کی ہمت، ان کی بہادری کو، ہمارے ملک کی ہر ماں، ملک کی ہر بہن اور ملک کی ہر بیٹی کو وقف کرتا ہوں۔

ساتھیو،

22 اپریل کو پہلگام میں دہشت گردوں نے جو بربریت دکحاءی تھی اس نے ملک اور دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔ چھٹیوں کے موقع پر معصوم شہریوں کو ان کے اہل خانہ اور ان کے بچوں کے سامنے بے دردی سے قتل کرنا دہشت گردی کا ایک ہولناک چہرہ تھا۔ یہ ملک کی ہم آہنگی کو توڑنے کی بھی گھناؤنی کوشش تھی۔ ذاتی طور پر میرے لیے، کرب بہت بڑا تھا۔ اس دہشت گردانہ حملے کے بعد پوری قوم، ہر شہری، ہر سماج، ہر طبقہ، ہر سیاسی جماعت دہشت گردی کے خلاف سخت کارروائی کے لیے ایک آواز میں کھڑی ہوئی۔ ہم نے بھارتی افواج کو دہشت گردوں کو نیست و نابود کرنے کی مکمل آزادی دی۔ اور آج ہر دہشت گرد، دہشت گردی کی ہر تنظیم جانتی ہے کہ ہماری بہنوں اور بیٹیوں کے ماتھے سے سندور ہٹانے کا کیا انجام ہوتا ہے۔

ساتھیو،

’آپریشن سندور‘ صرف ایک نام نہیں ہے، یہ ملک کے کروڑوں لوگوں کے جذبات کا غماز ہے۔ ’آپریشن سندور‘ انصاف کا اٹوٹ وعدہ ہے۔ 6 مئی کی رات دیر گئے، 7 مئی کی صبح پوری دنیا نے اس عہد کو نتیجہ میں بدلتے دیکھا ہے۔ بھارتی افواج نے پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں اور ان کے تربیتی مراکز کو درست طریقے سے نشانہ بنایا۔ دہشت گردوں نے خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ بھارت اتنا بڑا فیصلہ لے سکتا ہے۔ لیکن جب ملک متحد ہوتا ہے، ’پہلے قوم ‘کے جذبے سے بھرا ہوتا ہے، قوم سب سے اوپر ہوتی ہے، تب فولادی فیصلے کیے جاتے ہیں اور نتائج دکھائے جاتے ہیں۔

جب بھارت کے میزائلوں نے پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا ، بھارت کے ڈرونز نے حملہ کیا ، جس سے نہ صرف دہشت گرد تنظیموں کی عمارتیں تباہ ہوئیں بلکہ ان کے حوصلے بھی لرز اٹھے۔ بہاولپور اور مردکے جیسے دہشت گردوں کے ٹھکانے عالمی دہشت گردی کی یونیورسٹیاں رہے ہیں۔ دنیا میں کہیں بھی ہونے والے بڑے دہشت گرد حملے، چاہے وہ نائن الیون ہو، لندن ٹیوب بم دھماکے ہوں، یا دہائیوں میں بھارت میں ہونے والے بڑے دہشت گرد حملے ہوں، کہیں نہ کہیں دہشت گردی کے ان اڈوں سے جڑے ہوئے ہیں۔ دہشت گردوں نے ہماری بہنوں کے سندور کو اجاڑا تھا، اس لیے بھارت نے دہشت گردی کے ان ہیڈکوارٹرز کو اجاڑ دیا۔ بھارت کے ان حملوں میں 100 سے زائد خطرناک دہشت گرد مارے جا چکے ہیں۔ دہشت گردی کے بہت سے آقا، جو گذشتہ ڈھائی سے تین دہائیوں سے پاکستان میں آزادانہ گھوم رہے تھے، جو بھارت کے خلاف سازشیں کرتے تھے، ان کو بھارت نے ایک ہی جھٹکے میں ختم کر دیا۔

ساتھیو،

بھارت کے اس اقدام کی وجہ سے پاکستان شدید مایوسی میں گھرا ہوا تھا، بدحواسی میں گھرا ہوا تھا، گھبرا گیا تھا اور اسی مایوسی میں اس نے ایک اور جرات کرڈالی ۔ دہشت گردی کے خلاف بھارت کی کارروائی کی حمایت کرنے کے بجائے ، پاکستان نے بھارت پر حملہ کرنا شروع کردیا۔ پاکستان نے ہمارے اسکولوں، کالجوں، گردواروں، مندروں، عام شہریوں کے گھروں کو نشانہ بنایا، پاکستان نے ہمارے فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا، لیکن پاکستان خود اس میں بے نقاب ہوگیا۔

دنیا نے دیکھا کہ کس طرح پاکستان کے ڈرون ز اور پاکستان کے میزائل بھارت کے سامنے بھوسے کی طرح بکھر گئے۔ بھارت کے مضبوط فضائی دفاعی نظام نے انھیں آسمان میں ہی تباہ کر دیا۔ پاکستان کی تیاری سرحد پر حملہ کرنے کی تھی لیکن بھارت نے پاکستان کے سینے پر وار کردیا۔ بھارت کے ڈرونز، بھارت کے میزائلوں نے درست انداز میں حملہ کیا۔ پاکستانی فضائیہ نے ان ایئر بیسز کو نقصان پہنچایا جن پر پاکستان کو بہت فخر تھا۔ بھارت نے پہلے تین دنوں میں پاکستان کو اتنا تباہ کر دیا کہ اسے اندازہ بھی نہیں تھا۔

لہٰذا بھارت کی جارحانہ کارروائی کے بعد پاکستان نے فرار کے راستے تلاش کرنا شروع کر دیے۔ پاکستان دنیا بھر میں کشیدگی کم کرنے کی درخواست کر رہا تھا۔ اور بری طرح پٹنے کے بعد اسی مجبوری کے تحت 10 مئی کی سہ پہر پاکستانی فوج نے ہمارے ڈی جی ایم او سے رابطہ کیا۔ اس وقت تک ہم نے بڑے پیمانے پر دہشت گردی کے انفراسٹرکچر کو تباہ کر دیا تھا، دہشت گرد مارے جا چکے تھے، ہم نے پاکستان کے سینے میں بسائے گئے دہشت گردی کے ٹھکانوں کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا تھا، اس لیے جب پاکستان کے ذریعے درخواست کی گئی، جب پاکستان سے کہا گیا کہ پاکستان کے ذریعے مزید دہشت گردی کی کوئی سرگرمی اور فوجی مہم جوئی نہیں کی جائے گی۔ لہٰذا بھارت نے بھی اس پر غور کیا۔ اور میں ایک بار پھر دہرا رہا ہوں کہ ہم نے پاکستان میں دہشت گردوں اور فوجی اڈوں کے خلاف اپنی جوابی کارروائی معطل کر دی ہے۔ آنے والے دنوں میں ہم پاکستان کے ہر قدم کو اس کے رویے کی بنیاد پر پیمائش کریں گے۔

ساتھیو،

بھارت کی تینوں افواج، ہماری فضائیہ، ہماری آرمی اور ہماری بحریہ، ہماری بارڈر سیکورٹی فورس- بی ایس ایف، بھارت کی نیم فوجی دستے، مسلسل چوکس ہیں۔ سرجیکل اسٹرائیک اور ایئر اسٹرائیک کے بعد اب یہ آپریشن سندور دہشت گردی کے خلاف بھارت کی پالیسی ہے۔ آپریشن سندور نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک نئی لکیر کھینچ دی ہے، ایک نیا پیمانہ، ایک نیا نارمل قائم کیا ہے۔

سب سے پہلے، اگر بھارت پر دہشت گردانہ حملہ ہوتا ہے تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ ہم اپنے طریقے سے، اپنی شرائط پر جواب دیں گے۔ ہم ہر اس جگہ جا کر سخت کارروائی کریں گے جہاں سے دہشت گردی کی جڑیں نکلتی ہیں۔ دوسرا یہ کہ بھارت کسی بھی طرح کی جوہری بلیک میلنگ کو برداشت نہیں کرے گا۔ بھارت جوہری بلیک میلنگ کی آڑ میں بڑھتے ہوئے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر درست اور فیصلہ کن حملہ کرے گا۔

تیسری بات یہ کہ ہم دہشت گردی کی سرپرست سرکار اور دہشت گردی کے آقاؤں کو الگ الگ نہیں دیکھیں گے۔ آپریشن سندور کے دوران دنیا نے ایک بار پھر پاکستان کی گھناؤنی حقیقت دیکھی ہے جب پاک فوج کے اعلیٰ افسران ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کو الوداع کہنے کے لیے جمع ہوئے۔ یہ ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کا ایک بڑا ثبوت ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم کسی بھی خطرے کے خلاف بھارت اور اپنے شہریوں کے دفاع کے لیے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے۔

ساتھیو،

ہم نے ہر بار میدان جنگ میں پاکستان کو شکست دی ہے۔ اور اس بار آپریشن سندور نے ایک نئی جہت کا اضافہ کیا ہے۔ ہم نے صحراؤں اور پہاڑوں میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا اور ساتھ ہی نئے دور کی جنگ میں اپنی برتری بھی ثابت کی۔ اس آپریشن کے دوران ہمارے میڈ ان انڈیا ہتھیاروں کی صداقت ثابت ہوئی۔ آج دنیا دیکھ رہی ہے، اکیسویں صدی میں بھارت کے دفاعی سازوسامان تیار کیے، اس کا وقت آ گیا ہے۔

ساتھیو،

ہمارا اتحاد، ہماری سب سے بڑی طاقت یہ ہے کہ ہم سب ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف متحد رہیں۔ یقیناً یہ جنگ کا دور نہیں ہے، لیکن یہ دہشت گردی کا دور بھی نہیں ہے۔ دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس ایک بہتر دنیا کی ضمانت ہے۔

ساتھیو،

جس طرح پاکستانی فوج، حکومت پاکستان دہشت گردی کی پرورش کر رہی ہے، وہ ایک دن پاکستان کو ختم کر دے گی۔ اگر پاکستان کو زندہ رہنا ہے تو اسے اپنے دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو ختم کرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ امن کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ بھارت کا موقف بالکل واضح ہے کہ دہشت گردی اور گفت و شنید ایک ساتھ نہیں چل سکتے، دہشت گردی اور تجارت ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ اور پانی اور خون بھی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے۔

میں آج عالمی برادری کو یہ بھی بتانا چاہوں گا کہ ہماری اعلان کردہ پالیسی یہ رہی ہے کہ اگر پاکستان سے بات ہوگی تو وہ دہشت گردی پر ہوگی، اگر پاکستان سے بات ہوگی تو پاکستان مقبوضہ کشمیر اور پی او کے پر ہوگی۔

پیارے ہم وطنو،

آج بدھ پورنیما ہے۔ بھگوان مہاتما بدھ نے ہمیں امن کا راستہ دکھایا ہے۔ امن کا راستہ بھی طاقت سے گزرتا ہے۔ بھارت کا طاقتور ہونا بہت ضروری ہے، بھارت کا انسانیت، امن اور خوشحالی کی طرف بڑھنا بہت ضروری ہے، ہر بھارتی امن سے رہ سکتا ہے، وکست بھارت کا خواب پورا کر سکتا ہے، اور ضرورت پڑنے پر اس طاقت کا استعمال بھی ضروری ہے۔ اور پچھلے کچھ دنوں میں بھارت نے یہی کیا ہے۔

میں ایک بار پھر بھارتی فوج اور مسلح افواج کو سلام پیش کرتا ہوں۔ میں ہم بھارتیوں کی ہمت، ہر بھارتی کی یکجہتی کے عہد کو سلام کرتا ہوں۔

بہت بہت شکریہ۔

بھارت ماتا کی جئے!!

بھارت ماتا کی جئے!!

بھارت ماتا کی جئے!!