نمسکار جی!
آج ہریانہ کے نیواٹیلی سے راجستھان کے نیوکشن گڑھ کے لئے پہلی ڈبل اسٹیک کنٹینرمال گاڑی روانہ کی گئی ہے یعنی ڈبے کے اوپرڈبے وہ بھی ڈیڑھ کلومیٹرلمبی گاڑی میں یہ اپنے آپ میں بہت بڑی کامیابی ہے ۔ بھارت اس صلاحیت والے دنیا کے گنے چنے والے ملکوں میں شامل ہوگیاہے اس کے پیچھے ہمارے انجینئروں تکنیکی ماہرین اورمزدوروں کی بہت بڑی محنت رہی ہے ۔ ملک کو فخرکرنے والی کامیابی دلانے میں انھیں مبارکباد دیتاہوں ۔
ساتھیو ، آج کا دن این سی آراورہریانہ اورراجستھان کے کسانوں ، صنعت کاروں ، تاجروں ہرکسی کے لئے نئی امیدیں نئے مواقع لے کر آیاہے ۔ ڈیڈکیٹڈ فریٹ کوریڈور چاہے مشرق ہویامغرب یہ صرف جدید مال گاڑیوں کے لئے جدید روٹ پربھی نہیں ہے یہ ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور ملک کی تیز ترقی کے کوری ڈوربھی ہیں ۔ یہ کوری ڈورملک کے الگ الگ شہروں میں نئے نئے گروتھ سینٹراور گروتھ پوائنٹ کی ترقی کی بنیاد بھی بنے گا ۔
بھائیواوربہنو، ملک کے الگ الگ حصوں کی صلاحیت کو یہ کیسے بڑھارہے ہیں یہ مشرقی فریٹ کوریڈور نے دکھانابھی شروع کردیاہے ۔ نیو بھاوپور–نیو خورجہ سیکشن پرایک طرف پنجاب سے ہزاروں ٹن اناج کی کھیپ لے کر گاڑی نکلی وہیں دوسری طرف جھارکھنڈ سے مدھیہ پردیش کے سنگرولی سے ہزاروں ٹن کوئلہ لے کر مال گاڑی این سی آرپنجاب اورہریانہ پہنچی ۔ یہی کام مغربی فریٹ کوریڈوربھی یوپی ، ہریانہ سے لے کر راجستھان ، گجرات اور مہاراشٹرمیں کرے گا۔ ہریانہ اور راجستھان میں کھیتی اوراس سے جڑے تجارت کو تو آسان بنائےگی ہی ، ساتھ ہی مہندرگڑھ، جے پو،اجمیر، سیکرایسے متعددضلعوں میں صنعتوں کو نئی توانائی بھی دے گا۔ ان ریاستوں کی مینوفیکچرنگ یونٹس اور
صنعتوں کے لئ ےکافی کم لاگت پرقومی اوربین الاقوامی بازاروں تک تیزی سے پہنچنے کا راستہ کھل گیاہے ۔ گجرات اور مہاراشٹرکے بندرگاہوں تک تیزاور سستی کنکٹی وٹی ملنے سے اس شعبے میں سرمایہ کاری کی نئی امیدیں اورامکانات کو تقویت کو ملے ۔
ساتھیو،
ہم سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ جدید بنیادی ڈھانچے کی تعمیر جتنی زندگی کےلئے ضروری ہے اتنا ہی کاروبارکے لئے لازمی ہے ۔اورہرنئے بندوبست کو آگے بڑھانے کے لئے بھی اسی سے جنم ملتاہے ۔اسی سے صلاحیت ملتی ہے ۔ان سے جڑا کام معاشی صورتحال کے متعدد انجنوں کو رفتارملتی ہے ۔ اس سے صرف موقع پرہی روزگارنہیں بنتا بلکہ دوسری صنعتیں جیسے سیمنٹ ،اسٹیل ، ٹرانسپورٹ ایسے متعدد سیکٹرس میں بھی نئے روزگارکی تعمیر ہوتی ہے ۔جیسے اس ڈیڈیکیٹڈفریٹ کوریڈورسے ہی 9ریاستوں میں 133ریلوے اسٹیشن کورہوتے ہیں ۔ ان اسٹیشنوں پر ان کے ساتھ نئے ملٹی ماڈل لاجسٹک پارک ، فریٹ ٹرمنل کنٹینرڈپو ، کنٹینرٹرمنل ، پارسل ہب ، جیسے متعدد بندوبست فروغ پائیں گی ۔ ان سب کا فائدہ کسانوں کو ہوگا ۔چھوٹے صنعتکاروں کو ہوگا، گھریلو صنعتوں کو ہوگا ، بڑے مینوفیکچررکو ہوگا۔
ساتھیو،
آج یہ ریلوے کا پروگرام پٹریوں کی بات ممکن ہے اس لئے پٹریوں کی ہی بنیاد بناکرایک اورمثال دوں گا ۔ آج بھارت میں بنیادی ڈھانچے کا کام دوپٹریوں پرایک ساتھ چل رہاہے ، ایک پٹری انفرادی شخص کے فروغ کو آگے بڑھارہی ہے تودوسری پٹری سے ملک کی ترقی کے انجن کو نئی توانائی مل رہی ہے ۔ اگرکسی شخص کی نشوونماکی بات کریں توآج ملک میں عام مانوی کے لئے گھر، ٹوائلٹ ، پانی ، بجلی ، گیس ، سڑک ، انٹرنیٹ جیسی ہرسہولت کو دستیاب کرانے کی مہم چل رہی ہے ۔ پی ایم آواس یوجنا سوچھ بھارت ابھیان ، سوبھاگیہ ، اجولا ، پردھان منتری گرامین سڑک یوجنا ایسی متعدد اسکیموں سے کروڑوں بھارتیوں کی زندگی آسان ہو آرام دہ ہو ، اعتماد سے بھری ہوئی ہو ، عزت کے ساتھ جینے کاموقع ملے ، اس لئے یہ بہبود کے کام بھی تیزی سے چل رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف بنیادی ڈھانچے کی دوسری پٹری کا فائدہ ملک کی ترقی کے انجن ہماری صنعت کو ہورہی ہے ۔ آج ہائی وے ، ریلوے ، ایئروے ، واٹروے کی کنکٹی وٹی پورے ملک میں پہنچائی جارہی ہے اورتیزی سے پہنچائی جارہی ہے ۔ اپنے پورٹس ( بندرگاہوں ) کو ٹرانسپورٹ کے الگ الگ وسیلوں کو کنکٹ کیاجارہاہے ۔ ملٹی ماڈل کنکٹی وٹی پرفوکس کیاجارہاہے ۔
راجستھان کے گورنر جناب کلراج مشرا جی ، ہریانہ کے گورنر جناب ستیادیو نارائن آریا جی ، راجستھان کے وزیر اعلی جناب اشوک گہلوت جی ، ہریانہ کے وزیر اعلی جناب منوہر لال جی ، نائب وزیراعلیٰ جناب دوشینت چوٹالا جی ، کابینہ میں میرے ساتھی جناب پیوش گوئل جی ، جناب گجندر سنگھ شیکھاوت جی ، جناب ارجن رام میگوال جی ، راجستھان سے جناب کیلاش چودھری جی ، ہریانہ سے راؤ اندرجیت سنگھ جی ، جناب رتن لال کٹاریہ جی ، جناب کرشنا پال جی ، پارلیمنٹ کے میرے دوسرے ساتھی ، ممبران اسمبلی ، ہندوستان میں جاپان کے سفیر عزت مآب جناب ستوشی سوزوکی ، تقریب میں موجود دیگر معززین۔
بھائیو اور بہنو،
آپ سب کو 2021 میری طرف سے نئے سال کے حق میں نیک خواہشات ۔ ملک کے بنیادی ڈھانچے کو جدید بنانے کے لئے چل رہی مہایگہ نے آج ایک نئی رفتار حاصل کی ہے۔ صرف پچھلے 10-12 دنوں کے بارے میں بات کریں تو ، جدید ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی مدد سے ، 18 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ براہ راست کسانوں کے کھاتے میں منتقل کردیئے گئے ۔ اسی طرح ، دہلی میٹرو کی ایئرپورٹ ایکسپریس لائن پر نیشنل کامن موبیلیٹی کارڈ شروع کیا گیا تھا۔ ڈرائیور لیس میٹرو بھی شروع ہوگئی۔ گجرات کے راجکوٹ میں ایمس تو اڈیشہ کے سمبل پور میں آئی آئی ایم کے مستقل کیمپس کا کام شروع ہوا ۔ ملک کے 6 شہروں میں 6 ہزار مکانات کی تعمیرکا آغاز ہوا۔ نیشنل ایٹم ٹائم اسکیل اور 'انڈین ڈائریکٹو میٹریل سسٹم' قوم کو وقف کیا گیا۔
ملک کی پہلی قومی ماحولیاتی معیار کی لیبارٹری کا افتتاح کیا گیا ، 450 کلومیٹر لمبی کوچی – منگلور گیس پائپ لائن شروع کی گئی۔ مہاراشٹر کے سنگولا سے مغربی بنگال میں شالیمار تک سوین کسان ریل گاڑی چلائی گئی۔ اسی دوران ، مغربی رُخ پر مال برداری کیلئے وقف راہداری کے نیو بھاو پور نیو خورجہ مال برداری راہداری روٹ پر پہلی مال گاڑی دوڑی اور آج مغربی مال بردار راہ داری روٹ کا 306 کلومیٹر لمبی راہداری ملک کے لئے وقف کی گئی۔ سوچئے ، صرف 10-12 دن میں اتنا کچھ ہو گیا۔ جب نئے سال میں ملک کی پہلی شروعات اچھی ہے تو آنے والا وقت اور بھی بہتر ہوگا۔ اتنی لانچنگ ، اتنے فاؤنڈیشن ، اس لئے بھی ضروری ہے کیونکہ بھارت نے کورونا میں اس بحران کے دوران یہ سب کچھ کیا ہے۔ ابھی کچھ دن پہلے ہی بھارت نے کورونا کی دو میڈ ان انڈیا ویکسن کو بھی منظوری دی ہے۔ بھارت کی اپنی ویکسین نے شہریوں کو نیا اعتماد پیدا کیا ہے۔ 2021 کے اوائل کے ماحول میں شروع سے ہی بھارت کی یہ تیزی خود انحصاری کیلئے یہ رفتار ، ان سب چیزوں کو دیکھنے اور سننے کے بعد کون ہندوستانی ہوگا ، کون ماں بھارتی کا لال ہوگا، کون بھارت کو پیار کرنے وال شخص ہوگا جس کا سر فخر سے اونچا نہ ہوگا۔ آج ہر ہندوستانی کی خواہش ہے کہ ہم نہ رکیں گے نہ تھکیں گے ، ہم ہندوستانی مل کر اور تیزرفتار سے چلیں گے۔
ساتھیو ،
مال برداری کیلئے وقف راہ داری کے اس منصوبے کو اکیسویں صدی میں بھارت کے لئے گیم چینجر کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ پچھلے 5-6 سال کی محنت کے بعد ، اس کا ایک بڑا حصہ حقیقت بن گیا ہے۔ کچھ دن پہلے ، نیو بھاوپور۔ نیو خورجہ سیکشن شروع ہوا ہے ، مال بردار ریل گاڑیوں کی رفتار 90 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔ جس راستے میں سامان ٹرینوں کی اوسطا رفتار صرف 25 کلو میٹر رہی ہو ، اب وہاں پہلے سے قریب 3 گنا تیز ٹرینیں چلنا شروع ہوگئی ہیں۔ بھارت کو پہلے کی طرح ترقی کی اسی رفتار کی ضرورت ہے اور ملک کو ایسی ہی ترقی چاہئے۔
آج ملک بھر میں فریٹ کوری ڈور کی طرح ہی اکنامک کوری ڈور ، ڈیفنس کوری ڈور، ٹیک کلسٹر انڈسٹری کے لئے ایسے خصوصی انتظامات کئے جارہے ہیں اورساتھیو جب دنیا دیکھتی ہے کہ انڈی ویجول اورانڈسٹری کے لئے بہترین انفراسٹرکچر بھارت میں بن رہاہے تو اس کاایک اور مثبت اثر پڑتاہے۔ اسی اثر کانتیجہ ہے کہ بھارت میں آرہی ریکارڈ ایف ڈی آئی اسی اثر کانتیجہ ہے۔ بھارت کابڑھتا غیر ملکی زرمبادلہ کا ذخیرہ اسی اثر کا نتیجہ ہے۔ دنیاکابھارت پر لگاتار بڑھتاہوا نتیجہ اسی پروگرام میں جاپان کے سفیر جناب سوزوکی بھی ہیں۔ جاپان اورجاپان کے لوگ بھارت کی ترقی کے سفر میں ایک بھروسہ مند دوست کی طرح ہمیشہ بھارت کے ساتھ ہی رہے ہیں۔ ویسٹرن ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوری ڈور کی تعمیر بھی جاپان کااقتصادی تعاون کے ساتھ ہی بھر پور ٹکنالوجی سپورٹ بھی حاصل ہواہے۔ میں جاپان اور جاپان کے لوگوں کا شکریہ ادا کرتاہوں خاص کر خیرمقدم کرتاہوں۔ ساتھیوں انڈی ویجول میں صنعت اور سرمایہ کاری یہ تال میل بھارتیہ ریلوے کو بھی لگاتارجدید بنارہاہے۔ کون بھول سکتا ہے ہمارے یہاں ریل مسافروں کے کیا تجربے ہوتے تھے، ہم بھی ان مشکلوں کے گواہ رہے ہیں ، بکنگ سے لے کر سفر کے ختم ہونے تک شکایتوں کا ہی انبار رہتا تھا۔ صاف صفائی ہو، وقت پر ٹرینیں چلیں ، سروس ہو، سہولت ہو یا تحفظ بغیرانسان والے پھاٹک کو ختم کیاجائے۔ پر سطح پرریلوے میں تبدیلی کی مانگ ہوتی رہی ہے۔ بدلاؤ کے ان کاموں میں گزشتہ برسووں میں نئی رفتار دی گئی۔ اسٹیشن سے لے کر ڈبوں کے اندر تک صاف صفائی ہو یا حیاتیاتی غیر معیاری بیت الخلا، کھانے پینے سے منسلک سہولیتوں میں اصلاح ہو یا ٹکٹ بکنگ کے لئے ضروری سہولیت، تیجس ایکسپریس ہو،وندے بھارت ایکسپریس ہو یا پھر وسٹا ڈوم کوچوں کو بنانے کا کام ہو۔ ہندوستانی ریلوے خود کفیل تیزی سے ہورہی ہے اوربھارت کو تیز رفتاسے آگے لےجانے کے لئے ہورہی ہے۔
ساتھیو
گزشتہ 6سالوں میں نئی ریل کی پٹریاں ریل لائنوں کو چوڑا کرنے اور بجلی فراہم کرنے پر جتنا سرمایہ خرچ کیا گیاہے اتنا پہلے کبھی نہیں کیا گیا۔ ریل نیٹ ورک پر توجہ مرکوز کرنے سے بھارتیہ ریل کی رفتار بھی بڑھی ہے اوراس کادائرہ بھی بڑھاہے۔ وہ دن دور نہیں جب شمال مشرق کے ہر ریاست کی راجدھانی ریلوے سے جڑ جائے گی۔ آج بھارت میں سیمی ہائی اسپیڈ ٹرین چل رہی ہے۔ ہائی اسپیڈ ٹرین کےلئے پٹریاں بچھانےسے لے کر بہترین ٹکنالوجی تک کے لئے بھارت ہی میں کام ہورہاہے۔ بھارتیہ ریلوے آج میک ان انڈیا سے لے کر بہترین انجینئرنگ کی بھی مثال بن رہاہے۔ مجھے یقین ہے کہ ریلوے کی یہ رفتار بھارت کی ترقی کو نئی اونچائی دے گی۔ بھارتیہ ریلوے اسی طرح دیش کی خدمت کرتی رہے اس کے لئے میری ڈھیروں شبھ کامنائیں۔ کورونا وبا میں ریلوے کے ساتھیوں نے جس طرح کام کیا، مزدوروں کوان کے گھر پہنچایا،آپ کو خوب سارا آشیرواد ملاہے۔ دیش لوگوں کا ریلوے کے ہرکرمچاری پر فخر ہے اورآشیروار دن بہ دن بڑھے میری یہی خواہش ہے۔
ایک بار پھر دیش کے لوگوں کو مغربی مخصوص مال برداری کی راہداری کے لئے بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔
بہت بہت شکریہ