وزیر اعظم نے مہاراشٹر میں پرائم منسٹر آواس یوجنا ۔ گرامین (پی ایم اے وائی ۔ جی) کے استفادہ کنندگان کو گرہ پرویش کے موقع پر ان کے مکانات کی چابیاں سونپیں۔
مجھے دشہرہ کے موقع پر عوام کے درمیان اپنی موجودگی سے ملک و قوم کی بہتری کے لئے کام کرنے کی توانائی اور طاقت ملتی ہے : وزیر اعظم مودیi
سائیں بابا کی تعلیمات ہمیں ایک متحدہ اور مضبوط سماج کی تشکیل کا اصول فراہم کراتی ہیں اور محبت کے ساتھ انسانیت کی خدمت کی ترغیب دیتی ہیں: وزیر اعظم مودی
لوگوں کو ان کے مکانات دیا جانا غریبی سے لڑنے کی سمت میں ایک زبردست قدم ہے: وزیر اعظم مودی
گذشتہ چار برسوں میں ہماری حکومت نے 1.25 کروڑ مکانات تعمیر کرائے ہیں : وزیر اعظم مودی
وزیر اعظم مودی نے مہاراشٹر کو کھلے میں رفع حاجت سے مبرا بنانے کے لئے ریاست کے عوام کی ستائش کی۔
آیوشمان بھارت کے تحت، جدید طبی سہولیات کا ایک نیا ڈھانچہ تیار کیا جا رہا ہے: وزیر اعظم مودی
وزیر اعظم مودی نے مہاراشٹر میں خوشک سالی کی سنگین صورت حال کے سدباب کے لئے کی جانے والی سرکارکی کوششوں کی اہمیت پر زور دیا۔

نئی دہلی،20/ اکتوبر اسٹیج پر موجود مہاراشٹر کے گورنر محترم ساگر راؤ جی، مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ جناب دیویندر جی،اسمبلی کے اسپیکر ہری بابو جی، وزرا کی کونسل کے میرے ساتھی جناب سبھاش دھامرے جی، سائیں بابا سنستھان ٹرسٹ کے چیئرمین محترم سریش ہاورے جی، مہاراشٹر کے تمام وزرا، پارلیمنٹ کے میرے ساتھی ، مہاراشٹر کے ارکان اسمبلی اور یہاں بڑی تعداد میں موجود میرے پیارے بھائیو اور بہنوں آپ سبھی کو، پورے مہاراشٹر، پورے ہندوستان کو اور ملک کے تمام عوام کو دسہرے اور وجے دشمی کی بہت بہت مبارکباد۔

ہم سبھی کی یہ کوشش رہتی ہے کہ ہر سال تہوار کو اپنوں کے ساتھ منائیں، میری بھی یہ کوشش رہتی ہے کہ ہر تہوار ملک کے عوام کے ساتھ جاکرکے مناؤں۔ اسی جذبے کے ساتھ آج آپ سبھی کے درمیان حاضر ہونے کا مجھے موقع ملا ہے۔ جس طرح آپ سبھی دسہرے کے مبارک موقع پر بڑی تعداد میں یہاں مجھے آشیرواد دینے آئے ہیں اور میں دیکھ رہا ہوں کہ کہیں جگہ بھی نہیں بچی، آدھے لوگ تو دھوپ میں کھڑے ہیں۔ میں آپ سب کا اور آپ کا یہی اپنا پن، یہی میری لیاقت ہے اور آپ کی اس محبت کے لیے ، آپ کی یہ محبت مسلسل نئی توانائی بخشتی ہے، مجھے طاقت دیتی ہے۔

ساتھیو! دسہرے کے ساتھ ساتھ ہم آج شرڈی کی اس پاکیزہ سرزمین پر ایک اور پاکیزہ موقع کے شاہد بن رہے ہیں، سائیں بابا کی سمادھی کی صد سالہ تقریب کو بھی آج پورا ہونے کا، مکمل ہونے کا، اختتام پذیر ہونے کا یہ موقع تھا۔ تھوڑی دیر قبل ہی مجھے سائیں بابا کے درشن میں، ان کا آشیرواد حاصل کرنے کا موقع ملا، میں جب بھی پوجیہ سائیں بابا کا درشن کرتاہوں، ان کو یاد کرتاہوں تو کروڑوں عقیدتمندوں کی طرح جیسے آپ لوگوں کے دل میں جذبہ جاگتا ہے ویسے ہی عوامی خدمت کا جذبہ اور عوامی خدمت کے لیے خود کو وقف کرنے کا ایک نیا ولولہ اس سرزمین پر سے ملتا ہے۔

 

بھائیو اور بہنو! شرڈی کے ذرّے ذرّے میں سائیں کے منتر، ان کی سیکھ ہے۔ عوامی خدمت ، ایثار اور تپسیا کی جب بات ہوتی ہے تو شرڈی کی مثال ہر کوئی پیش کرتا ہے۔ یہ ہمارا شرڈی تاتیہ پاٹل جی کی نگری ہے، یہ دادا کوتے پاٹل جی نگری ہے، یہ مادھو راؤ دیش پانڈے، مالساپتی جیسے عظیم انسان اسی سرزمین نے دیئے ہیں۔ کاشی رام شپی اور اپّا جاگلے، سائیں بابا کے آخری وقت تک خدمت کرتے رہے۔ کونڈا جی، گوا جی اور تکارام کو کون بھول سکتا ہے۔ اس پاک سرزمین کے عظیم فرزندوں کو میں سلام کرتا ہوں۔

بھائیو اور بہنو! سائیں کا منتر ہے سب کا مالک ایک ہے۔ سائیں کے چار لفظ جیسے معاشرے کو ایک کرنے کا بنیادی مقولہ بن گئے ہیں۔ سائیں سماج کے تھے اور سماج سائیں کا تھا۔ سائیں نے سماج کی خدمت کے کچھ راستے بتائے تھے اور مجھے خوشی ہے کہ سائیں بابا کے دکھائے راستے پر شری سائیں سنستھان، ٹرسٹ مسلسل سماج کی خدمت کر رہا ہے۔

تعلیم کے ذریعے سے سماج کو بااختیار بنانا ہو، روحانیت کے ذریعے خیالات میں تبدیلی لانی ہو، سماج میں یکسانیت اور ساتھ ساتھ رہنے کے جذبے کو پھیلانا ہو ، اس کے لیے آپ کی کوشش بہت ہی قابل ستائش ہے۔

آج بھی اس سرزمین پر عقیدت، روحانیت اور ترقی سے جڑے متعدد پروجیکٹوں کی شروعات ہوئی ہے اور میں مہاراشٹر سرکار کو مبارکباد دیتا ہوں کہ غریبوں کی بہبود کے اتنے بڑے منصوبے کے لیے اس سے بڑھ کر کے کوئی جگہ نہیں ہوسکتی۔ سائیں کے قدموں میں بیٹھ کرکے غریبوں کے لیے کام کرنا اس سے بڑی سعادت کیا ہوسکتی ہے اور اس لیے مہاراشٹر حکومت مبارکباد کی مستحق ہے۔ درشن کرنے والوں کے لیے بننے والے کیمپس کے بھومی پوجن کے موقع پر موجود ہونے پر مجھے خوشی ہو رہی ہے۔ آج ہی کے دن سائیں بابا انگلش میڈیم اسکول کنیا ودھیالیہ اور کالج کی بنیاد رکھی جارہی ہے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ سائیں کی زندگی اور فلسفے کو لے کر شروع ہونے والے سائیں نولج پارک سے لوگوں کو سائیں کی سیکھ سمجھنے میں اور آسانی ہوگی۔

ساتھیو، آج یہاں 10 میگاواٹ کی ایک سولر یونٹ کا کام بھی شروع ہوا ہے۔ اس سے سنستھان کے وسائل بڑھیں گے اور صاف ستھری توانائی میں سنستھان کی بہت حصے داری ہوگی۔ ایک طرح سے سائیں ٹرسٹ کی جانب سے کروڑوں عقیدتمندوں کے لیے اس دسہرہ کو وجے دشمی کا ایک بہت بڑا تحفہ ہے۔

ساتھیو، نوراتر سے لے کر دیوالی تک سال کا یہ وقت ہوتا ہے جب ہمارے ملک کے لوگ گھر، گاڑی، گہنے جیسے کئی سامان خریدتے ہیں، جس کی جتنی حیثیت ہوتی ہے اسی حساب سے پیسے بچاتا ہے اور اپنے خاندان کو تحفہ دیتا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ دسہرے کے اس مبارک موقع پر مجھے مہاراشٹر کے ڈھائی لاکھ بھائیوں اور بہنوں کو اپنا گھر سونپنے کا موقع ملا ہے۔

میرے وہ بھائی بہن جن کے لیے خود کا گھر ہمیشہ ہی خواب رہا ہے، اپنے اس عظیم خاندان کے ارکان کو ایک ساتھ گرہ پرویش کرانے سے اس سے بڑی اپنے غریب بھائیوں اور بہنوں کی خدمت میں سمجھتا ہوں، دسہرے کی پوجا بھلا میرے لئے اس خدمت سے بڑی کیا ہوسکتی ہے۔ آپ سبھی لوگوں کو پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت بنے ان نئے گھروں کی آپ کی زندگی میں آئے اس مبارک موقع کی آپ سبھی کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہے۔ یہ نئے گھر آپ کے اپنے خوابوں کی علامت تو ہیں ہی۔ آپ کی امیدوں کو نئی جہت دینے والے بھی ہیں۔ اب آپ کی زندگی، آپ کے بچوں کی زندگی بامعنی تبدیلی کے راستے پر آگے بڑھ چکی ہیں۔ یہ غریبی پر فتح کی طرف ایک بہت بڑا پہلا اہم قدم ہے۔

ساتھیو، اپنا گھر زندگی کو آسان بنادیتا ہے اور غریبی سے لڑنے کا نیا جوش پیدا کرتا ہے۔ ایک احترام کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ اسی کو دھیان میں رکھتے ہوئے ہم نے سوچا ہے کہ 2022، بھارت کی آزادی کے 75 سال ہوں گے۔ ملک کے ہر بے گھر غریب خاندان کو اس کا خود کا گھر دینے کا نشانہ رکھ کرکے ہم کام کر رہے۔

مجھے خوشی ہے کہ قریب قریب آدھا راستہ ہم اتنی کم مدت میں پار کرچکے ہیں۔ بھائیو اور بہنو، غریب ہو یا متوسط طبقے کا خاندان، گذشتہ چار برسوں میں اسے جھگی سے، کرایے کے مکان سے نکال کر اپنا گھر دینے کی سمت میں حکومت نے سنجیدہ کوششیں کی ہیں۔ کوششیں پہلے بھی ہوئی ہیں لیکن بدقسمتی سے ان کا مقصد غریبوں کو گھر دے کر غریبوں کو بااختیار بنانے کی بجائے ایک خاص خاندان کے نام کا پروپیگنڈہ کرنا یہی ان کا مقصد تھا۔ ووٹ بینک تیار کرنا یہی ان کا مقصد تھا۔ گھر اچھا ہو، اس میں ٹوائلٹ ہو، بجلی ہو، پانی ہو، گیس کا کنکشن ہو۔ اس پر پہلے کبھی سوچا ہی نہیں گیا۔ جب کسی منصوبے کی بنیاد میں سیاسی فائدہ وہ مرکز میں نہیں ہوتا ہے، سیاسی فائدے کی بجائے صرف اور صرف غریب کی بہبود ہوتی ہے تو اس کی زندگی کو آسان بنانے کی تحریک ملتی ہے تب کام کی رفتار کیسے بڑھتی ہے یہ آج ملک کے سامنے جیتی جاگتی مثال ہے۔

ساتھیو، پہلے جو حکومت تھی، اس پچھلی حکومت نے اپنے آخری چار سال کی مدت میں پورے ملک میں صرف پچیس لاکھ گھر بنائے تھے۔ چار سال میں پچیس لاکھ۔۔۔۔ کتنے ۔۔۔۔ ذرا بولئے نہ کیا ہو ۔۔۔۔۔ چار سال میں کتنے گھر بنائے تھے؟ چار سال میں کتنے گھر بنائے تھے؟ 25 لاکھ، جبکہ گذشتہ چار برسوں میں ہماری حکومت بننے کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی حکومت کے مرکز میں آنے کے بعد ایک کروڑ 25 لاکھ گھر بنائے ہیں۔ ان کے چار سال کے 25 لاکھ اور ہمارے چار سال کے ایک کروڑ 25 لاکھ۔

اگر وہی حکومت ہوتی تو اتنے گھر بنانے کے لیے 20 سال لگ جاتے۔۔۔۔ 20 سال اور آپ کو بھی 20 سال تک اس گھر کے لیے انتظار کرنا پڑتا۔ تیز رفتار سے کام کرنے والی حکومت غریبوں کو تیز رفتار سے کیسے کام دیتی ہے اس کی یہ مثال ہے۔ اور آپ دیکھئے سب کچھ تو وہی ہے۔ وہی ذرائع، وہی وسائل، وہی لوگ لیکن صاف نیت سے غریب کی خدمت کے جذبے سے جب کام ہوتا ہے تو ایسے ہی تیز رفتار سے نتیجے بھی ملتے ہیں۔

بھائیو اور بہنو! پہلے کی حکومت نے ایک مکان بنانے میں قریب قریب 18 مہینے لگائے تھے، ڈیڑھ سال لگتا تھا اس حکومت میں ایک سال کے اندر اندر 12 مہینے سے بھی کم مدت میں گھر تیار ہوجاتا ہے۔ وقت تو کم ہوا ہی ہے ہم نے گھر کا سائز بھی بڑھایا ہے اس کے ساتھ ساتھ گھر بنانے کے لیے سرکاری مدد کو بھی 70 ہزار روپئے سے بڑھا کرکے ایک لاکھ 20 ہزار روپئے کردیا گیا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ پیسے سیدھے بینک کھاتے میں جمع ہو رہے ہیں۔ اور اس استفادہ کنندگان کا انتخاب سائنسی اور شفاف طریقے سے ہو رہا ہے۔ اتنا ہی نہیں یہ گھر پائیدار ہو، اس میں ٹوائلٹ سمیت ساری بنیادی سہولتیں ہوں، اس پر بھی خاص توجہ دی جارہی ہے۔

میں ایک بار پھر پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت آج اپنا گھر حاصل کرنے والوں کو دل سے بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں ۔ اور مجھے جب آج کچھ خاندانوں سے الگ الگ ضلعوں میں بات کرنے کا موقع ملا ان بہنوں کی خود اعتمادی، ان کے چہرے کی خوشی، مجھے کتنی مسرت ملتی تھی، آپ تصور نہیں کرسکتے جب میرا کوئی غریب خاندان اس کے چہرے پر خوشی نظر آتی ہے تو زندگی کام کرنے کی جیسےسرشار ہوجاتی ہے۔ نیا کام کرنے کی توانائی مل جاتی ہے، آج ان سبھی بہنوں نے جو آشیرواد دیئے میں پھر ایک بار اس عزم کو دہراتا ہوں کہ آپ کی خدمت کے لیے ہم پل پل اپنی زندگی آپ کے لیے کھپاتے رہیں گے۔

بھائیو اور بہنو! ملک کے ہر گھر کو ٹوائلٹ کی سہولت سے جوڑنے کی مہم اب آخری مرحلے پر ہے۔ مہاراشٹر نے تو اس معاملے میں قابل تعریف کام کیا ہے۔ آپ سبھی نے پورے مہاراشٹر نے خود کو کھلے میں رفع حاجت سے پاک قرار دیا ہے۔ اس کے لیے ریاست کے 11 کروڑ شہریوں کو بھی میں بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔ اس سے مہاراشٹر کے گاؤں اور گلیاں صاف ستھری تو رہیں گی ہی، ساتھ میں ڈائریاں جیسے متعدد امراض سے غریب کسان خاندانوں کے بچوں کی زندگی محفوظ رہے گی۔

ساتھیو! جب غریبوں کی زندگی اور صحت کی بات آتی ہے۔ جو آج کل پوری دنیا میں آیوشمان بھارت یعنی پی ایم جے اے وائی پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا کی بڑی چرچا ہو رہی ہے۔ اس کے تحت ہر سال ملک کے قریب پچاس کروڑ شہریوں کو سنگین مرض کی صورت میں مفت علاج کو یقینی بنایا گیا۔

مہاراشٹر کے بھی لاکھوں خاندانوں تک اس منصوبے کا فائدہ پہنچ رہا ہے۔ ابھی تو اس کو شروع ہوئے مہینہ بھی نہیں ہوا ہے لیکن ملک بھر کے اسپتالوں میں قریب قریب ایک لاکھ مریض اس کا فائدہ حاصل کرچکے ہیں۔ اس منصوبے کی وجہ سے کسی غریب کی پتھری کا مفت علاج ہوا ہے۔ توکسی غریب کے ٹیومر کو ہٹایا گیا ہے۔ کسی کا پچاس ہزار کا میڈیکل کا بل بھرا گیا تو کسی کا تین لاکھ کا۔

ساتھیو! اس منصوبے کے تحت اب تک جو کلیم دیا گیا ہے وہ اوسطا فی کس تقریباً 20 ہزار روپیہ دیا گیا ہے۔ اب آپ سوچئے ہزاروں کی یہ رقم اس غریب کو اپنی جیب سے خرچ کرنی پڑ رہی تھی۔ وہ کر بھی نہیں پاتا تھا۔ اسی وجہ سے وہ اسپتال جانے سے بچتا تھا۔ اب سرکار اس غریب کے ساتھ کھڑی ہے۔ پیسے کی فکر مت کیجئے پہلے اپنا علاج کروایئے۔

ساتھیو! آیوشمان بھارت یوجنا کی وجہ سے ملک میں جدید میڈیکل انفراسٹرکچر کا نیا ڈھانچہ تیار ہو رہا ہے، خاص طور پر ٹیئر-II ٹیئر-IIIشہروں میں ہزاروں نئے اسپتال کھلنے کا امکان پیدا ہوا ہے۔ یہ اسپتال ملک کے نوجوانوں کے لیے روزگار کے لاکھوں نئے مواقع لے کر آئیں گے۔

بھائیو اور بہنو! معاشرے کا ہر طبقہ ، ہر فرد سکھی ہو، سب کی زندگی آسان اور باسہولت ہو اسی مقصد کے ساتھ سرکار کام کر رہی ہے۔ مجھے معلوم ہے کہ ریاست کے حصے ہمارے مہاراشٹر میں ورون دیو کی مہربانی کچھ کم ہوئی ہے، بارش کم ہوئی ہے۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کے تحت اس کے ذریعے سے آپ کو جلد سے جلد راحت ملے گی ہی، اس کے علاوہ حکومت مہاراشٹر جو قدم اٹھائے گی اس میں مرکز بھی کندھے سے کندھا ملاکرکے پورا تعاون کرے گا۔

بھائیو اور بہنو! پانی کے اس بحران سے ملک کے کسانوں کو نکالنے کے لیے حکومت پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا کے تحت برسوں سے اٹکے ہوئے پروجیکٹوں کو پورا کرنے کا کام کر رہی ہے۔ اس کے تحت مہاراشٹر میں بھی کئی بڑے پروجیکٹوں پر کام چل رہا ہے۔ حکومت مہاراشٹر نے بھی اپنے جل یکت شور ابھیان کے ذریعے سے پانی کے بحران سے نمٹنے کی ایک بے مثال کوشش کی ہے۔ یہ بہت اطمینان کی بات ہے کہ اس ابھیان کی وجہ سے ریاست کے 16 ہزار گاؤں سوکھے سے پاک ہوچکے ہیں۔ اور قریب 9 ہزار گاؤں کو سوکھے سے نجات دلانے کا کام تیزی سے چل رہا ہے۔

میں مہاراشٹر کے لوگوں کی اس بات کے لیے بھی تعریف کروں گا کہ انھوں نے سینچائی ٹینکوں کی صفائی ڈی سلٹیشن کی مہم کو بہت کامیابی کے ساتھ چلایا ہے۔ آبپاشی کے ٹینکوں سے 9 کروڑ مربع میٹر کی سلٹ نکالنے کا کام آسان نہیں ہے لیکن آپ لوگوں نے عوامی شراکت سے ایک لاثانی کام کرکے پورے ملک کو راستہ دکھایا ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ یہی کام اگر کسی ٹھیکے دار کو دیدیتے تو 600 کروڑ سے بھی زیادہ خرچ ہوتا لیکن یہی کام آپ نے اپنی محنت سے کردکھایا ہے۔

ساتھیو! اگر فصل زیادہ بھی ہو اور اس کی مناسب قیمت بھی ملے اس کے لیے بھی مسلسل کوششیں کی جارہی ہیں۔ یہ ہماری حکومت ہے جس نے ایسے ایم ایس پی کو لیکر کسانوں کے برسوں پرانے مطالبے کو پورا کیا ہے۔ حکومت نے گنے سمیت خریف اور ربیع کی 21 فصلوں کو امدادی قیمت میں لاگت کے اوپر پچاس فیصد کا فائدہ مقرر کیا ہے۔ اس تاریخی فیصلے سے اس سال ملک کے کسانوں کو ہزاروں کروڑ روپئے کی فاضل آمدنی کو یقینی بنایا جاسکے گا۔

ساتھیو! کھیتی کے ساتھ ساتھ حکومت سیاحت کو بھی بڑھاوا دے رہی ہے۔ مہاراشٹر میں تو شرڈی جیسے عقیدت سے جڑے بڑے مقام پر تو دوسری جانب اجنتا ایلورا جیسے دلکش مقامات بھی ہیں جہاں دنیا بھر کے سیاح کھنچے چلے آتے ہیں۔ عقیدت، روحانیت اور تاریخ کو نوجوانوں کے روزگار سے جوڑنے کی ایک بہت بڑی مہم ہم نے شروع کی ہے۔

ملک کے ٹورسٹ سرکٹ کو آپس میں جوڑا جارہاہے۔ وہاں سہولتیں تیار کی جارہی ہیں۔ یہاں شرڈی میں بھی پچھلی بار جب یہ صد سالہ تقریب کا آغاز کرنے ہمارے قابل احترام صدر جمہوریہ آئے تھے، انھوں نے ایئرپورٹ کا تحفہ دیا تھا۔ مجھے کہا گیا ہے کہ یہاں سے اب جو فلائٹ چل رہی ہے ان میں آنے والے وقت میں اور اضافہ کیا جائے گا تاکہ ملک اور دنیا کا ہر ایک سائیں بھگت آسانی سے یہاں آکرکے درشن کرسکے۔

بھائیو اور بہنو، مہاراشٹر کی سرزمین نے ہمیشہ سماجی یکسانیت کا سبق ملک کو پڑھایا ہے۔ ویر شیواجی ہو، بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر ہوں یا پھر پوجیہ مہاتما جیوتی با پھولے ہوں سب نے ان اقدار کو قائم کیا جو مساوات اور اتحاد کو سماجی طاقت مانتے ہیں۔ آپ نے ان عظیم سنتوں کا سبق ہمیشہ یاد رکھنا اور لالچ کے لیے سماج میں تفریق کرنے والی ہر طاقت ، ہر برائی کو ہمیں شکست دینی ہے۔ توڑنا آسان ہے جوڑنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ ہمیں جوڑنے والی طاقت کو مستحکم کرنا ہے، توڑنے والی طاقتوں کو شکست دینی ہے۔ سب کا ساتھ سب کا وکاس اور ایک بھارت شریشٹھ بھارت کا یہی عزم اسی وجے دشمی کو ہمیں کرنا ہے اور اسی لئے میں آپ سبھی سے اصرار کروں گا کہ ہم سب اس پیغام کو لے کر کے آگے بڑھیں اور اسی پیغام کے راستے ہمیں آگے چلنا ہے۔ سائیں بابا نے جو راستہ دکھایا ہے اسی راستے پر ہمیں آگے چلنا ہے۔ مجھے بہت خوشی ہوئی۔

ساتھیو، آج میں اس پاکیزہ مقام پر ہوں صد سالہ تقریب کا اختتام کر رہا ہوں، اس 31 اکتوبر کو ریاست میں آپ سبھی کی حکومت چار سال پورے کرنے والی ہے۔ میں دیویندر فڑنویس جی اور ان کی پوری ٹیم کو پیشگی مبارکباد دیتا ہوں۔ آپ یوں ہی پوری طاقت سے مہاراشٹر کے باشندوں کی خدمت کرتے رہیں اور آپ کو یہاں کے عوام کا آشیرواد ملتا رہے۔ میری یہی خواہش ہے۔

اسی یقین کے ساتھ ایک بار پھر ان سبھی خاندانوں کو بہت بہت مبارکباد جن کو آج دسہرے کے دن خود کا اپنے من کا اپنے خوابوں کا گھر ملا ہے۔ یہ نئے گھر آپ کے خوابوں کو پورا کرنے کا ذریعہ بنیں ان گھروں میں رہتے ہوئے آپ اور آپ کے خاندان زندگی میں اور آگے بڑھیں، ترقی کریں، آپ کے بچے کامیابی کی نئی بلندیوں پر پہنچیں۔ اسی خواہش کے ساتھ میں اپنی بات ختم کرتا ہوں اور آپ سب کو اس مبارک موقع پر یہاں بلانے کے لیے، اس خدمت کا موقع دینے کے لیے، میں شری سائیں ٹرسٹ کا بھی ممنون ہوں۔ آنے والا ہر تہوار آپ سبھی کی زندگیوں میں خوشیاں لے کر کے آئے۔ اسی نیک خواہش کے ساتھ آپ سبھی کا بہت بہت شکریہ۔

شکریہ!

 

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report

Media Coverage

India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM’s address at the Odisha Parba
November 24, 2024
Delighted to take part in the Odisha Parba in Delhi, the state plays a pivotal role in India's growth and is blessed with cultural heritage admired across the country and the world: PM
The culture of Odisha has greatly strengthened the spirit of 'Ek Bharat Shreshtha Bharat', in which the sons and daughters of the state have made huge contributions: PM
We can see many examples of the contribution of Oriya literature to the cultural prosperity of India: PM
Odisha's cultural richness, architecture and science have always been special, We have to constantly take innovative steps to take every identity of this place to the world: PM
We are working fast in every sector for the development of Odisha,it has immense possibilities of port based industrial development: PM
Odisha is India's mining and metal powerhouse making it’s position very strong in the steel, aluminium and energy sectors: PM
Our government is committed to promote ease of doing business in Odisha: PM
Today Odisha has its own vision and roadmap, now investment will be encouraged and new employment opportunities will be created: PM

जय जगन्नाथ!

जय जगन्नाथ!

केंद्रीय मंत्रिमंडल के मेरे सहयोगी श्रीमान धर्मेन्द्र प्रधान जी, अश्विनी वैष्णव जी, उड़िया समाज संस्था के अध्यक्ष श्री सिद्धार्थ प्रधान जी, उड़िया समाज के अन्य अधिकारी, ओडिशा के सभी कलाकार, अन्य महानुभाव, देवियों और सज्जनों।

ओडिशा र सबू भाईओ भउणी मानंकु मोर नमस्कार, एबंग जुहार। ओड़िया संस्कृति के महाकुंभ ‘ओड़िशा पर्व 2024’ कू आसी मँ गर्बित। आपण मानंकु भेटी मूं बहुत आनंदित।

मैं आप सबको और ओडिशा के सभी लोगों को ओडिशा पर्व की बहुत-बहुत बधाई देता हूँ। इस साल स्वभाव कवि गंगाधर मेहेर की पुण्यतिथि का शताब्दी वर्ष भी है। मैं इस अवसर पर उनका पुण्य स्मरण करता हूं, उन्हें श्रद्धांजलि देता हूँ। मैं भक्त दासिआ बाउरी जी, भक्त सालबेग जी, उड़िया भागवत की रचना करने वाले श्री जगन्नाथ दास जी को भी आदरपूर्वक नमन करता हूं।

ओडिशा निजर सांस्कृतिक विविधता द्वारा भारतकु जीबन्त रखिबारे बहुत बड़ भूमिका प्रतिपादन करिछि।

साथियों,

ओडिशा हमेशा से संतों और विद्वानों की धरती रही है। सरल महाभारत, उड़िया भागवत...हमारे धर्मग्रन्थों को जिस तरह यहाँ के विद्वानों ने लोकभाषा में घर-घर पहुंचाया, जिस तरह ऋषियों के विचारों से जन-जन को जोड़ा....उसने भारत की सांस्कृतिक समृद्धि में बहुत बड़ी भूमिका निभाई है। उड़िया भाषा में महाप्रभु जगन्नाथ जी से जुड़ा कितना बड़ा साहित्य है। मुझे भी उनकी एक गाथा हमेशा याद रहती है। महाप्रभु अपने श्री मंदिर से बाहर आए थे और उन्होंने स्वयं युद्ध का नेतृत्व किया था। तब युद्धभूमि की ओर जाते समय महाप्रभु श्री जगन्नाथ ने अपनी भक्त ‘माणिका गौउडुणी’ के हाथों से दही खाई थी। ये गाथा हमें बहुत कुछ सिखाती है। ये हमें सिखाती है कि हम नेक नीयत से काम करें, तो उस काम का नेतृत्व खुद ईश्वर करते हैं। हमेशा, हर समय, हर हालात में ये सोचने की जरूरत नहीं है कि हम अकेले हैं, हम हमेशा ‘प्लस वन’ होते हैं, प्रभु हमारे साथ होते हैं, ईश्वर हमेशा हमारे साथ होते हैं।

साथियों,

ओडिशा के संत कवि भीम भोई ने कहा था- मो जीवन पछे नर्के पडिथाउ जगत उद्धार हेउ। भाव ये कि मुझे चाहे जितने ही दुख क्यों ना उठाने पड़ें...लेकिन जगत का उद्धार हो। यही ओडिशा की संस्कृति भी है। ओडिशा सबु जुगरे समग्र राष्ट्र एबं पूरा मानब समाज र सेबा करिछी। यहाँ पुरी धाम ने ‘एक भारत श्रेष्ठ भारत’ की भावना को मजबूत बनाया। ओडिशा की वीर संतानों ने आज़ादी की लड़ाई में भी बढ़-चढ़कर देश को दिशा दिखाई थी। पाइका क्रांति के शहीदों का ऋण, हम कभी नहीं चुका सकते। ये मेरी सरकार का सौभाग्य है कि उसे पाइका क्रांति पर स्मारक डाक टिकट और सिक्का जारी करने का अवसर मिला था।

साथियों,

उत्कल केशरी हरे कृष्ण मेहताब जी के योगदान को भी इस समय पूरा देश याद कर रहा है। हम व्यापक स्तर पर उनकी 125वीं जयंती मना रहे हैं। अतीत से लेकर आज तक, ओडिशा ने देश को कितना सक्षम नेतृत्व दिया है, ये भी हमारे सामने है। आज ओडिशा की बेटी...आदिवासी समुदाय की द्रौपदी मुर्मू जी भारत की राष्ट्रपति हैं। ये हम सभी के लिए बहुत ही गर्व की बात है। उनकी प्रेरणा से आज भारत में आदिवासी कल्याण की हजारों करोड़ रुपए की योजनाएं शुरू हुई हैं, और ये योजनाएं सिर्फ ओडिशा के ही नहीं बल्कि पूरे भारत के आदिवासी समाज का हित कर रही हैं।

साथियों,

ओडिशा, माता सुभद्रा के रूप में नारीशक्ति और उसके सामर्थ्य की धरती है। ओडिशा तभी आगे बढ़ेगा, जब ओडिशा की महिलाएं आगे बढ़ेंगी। इसीलिए, कुछ ही दिन पहले मैंने ओडिशा की अपनी माताओं-बहनों के लिए सुभद्रा योजना का शुभारंभ किया था। इसका बहुत बड़ा लाभ ओडिशा की महिलाओं को मिलेगा। उत्कलर एही महान सुपुत्र मानंकर बिसयरे देश जाणू, एबं सेमानंक जीबन रु प्रेरणा नेउ, एथी निमन्ते एपरी आयौजनर बहुत अधिक गुरुत्व रहिछि ।

साथियों,

इसी उत्कल ने भारत के समुद्री सामर्थ्य को नया विस्तार दिया था। कल ही ओडिशा में बाली जात्रा का समापन हुआ है। इस बार भी 15 नवंबर को कार्तिक पूर्णिमा के दिन से कटक में महानदी के तट पर इसका भव्य आयोजन हो रहा था। बाली जात्रा प्रतीक है कि भारत का, ओडिशा का सामुद्रिक सामर्थ्य क्या था। सैकड़ों वर्ष पहले जब आज जैसी टेक्नोलॉजी नहीं थी, तब भी यहां के नाविकों ने समुद्र को पार करने का साहस दिखाया। हमारे यहां के व्यापारी जहाजों से इंडोनेशिया के बाली, सुमात्रा, जावा जैसे स्थानो की यात्राएं करते थे। इन यात्राओं के माध्यम से व्यापार भी हुआ और संस्कृति भी एक जगह से दूसरी जगह पहुंची। आजी विकसित भारतर संकल्पर सिद्धि निमन्ते ओडिशार सामुद्रिक शक्तिर महत्वपूर्ण भूमिका अछि।

साथियों,

ओडिशा को नई ऊंचाई तक ले जाने के लिए 10 साल से चल रहे अनवरत प्रयास....आज ओडिशा के लिए नए भविष्य की उम्मीद बन रहे हैं। 2024 में ओडिशावासियों के अभूतपूर्व आशीर्वाद ने इस उम्मीद को नया हौसला दिया है। हमने बड़े सपने देखे हैं, बड़े लक्ष्य तय किए हैं। 2036 में ओडिशा, राज्य-स्थापना का शताब्दी वर्ष मनाएगा। हमारा प्रयास है कि ओडिशा की गिनती देश के सशक्त, समृद्ध और तेजी से आगे बढ़ने वाले राज्यों में हो।

साथियों,

एक समय था, जब भारत के पूर्वी हिस्से को...ओडिशा जैसे राज्यों को पिछड़ा कहा जाता था। लेकिन मैं भारत के पूर्वी हिस्से को देश के विकास का ग्रोथ इंजन मानता हूं। इसलिए हमने पूर्वी भारत के विकास को अपनी प्राथमिकता बनाया है। आज पूरे पूर्वी भारत में कनेक्टिविटी के काम हों, स्वास्थ्य के काम हों, शिक्षा के काम हों, सभी में तेजी लाई गई है। 10 साल पहले ओडिशा को केंद्र सरकार जितना बजट देती थी, आज ओडिशा को तीन गुना ज्यादा बजट मिल रहा है। इस साल ओडिशा के विकास के लिए पिछले साल की तुलना में 30 प्रतिशत ज्यादा बजट दिया गया है। हम ओडिशा के विकास के लिए हर सेक्टर में तेजी से काम कर रहे हैं।

साथियों,

ओडिशा में पोर्ट आधारित औद्योगिक विकास की अपार संभावनाएं हैं। इसलिए धामरा, गोपालपुर, अस्तारंगा, पलुर, और सुवर्णरेखा पोर्ट्स का विकास करके यहां व्यापार को बढ़ावा दिया जाएगा। ओडिशा भारत का mining और metal powerhouse भी है। इससे स्टील, एल्युमिनियम और एनर्जी सेक्टर में ओडिशा की स्थिति काफी मजबूत हो जाती है। इन सेक्टरों पर फोकस करके ओडिशा में समृद्धि के नए दरवाजे खोले जा सकते हैं।

साथियों,

ओडिशा की धरती पर काजू, जूट, कपास, हल्दी और तिलहन की पैदावार बहुतायत में होती है। हमारा प्रयास है कि इन उत्पादों की पहुंच बड़े बाजारों तक हो और उसका फायदा हमारे किसान भाई-बहनों को मिले। ओडिशा की सी-फूड प्रोसेसिंग इंडस्ट्री में भी विस्तार की काफी संभावनाएं हैं। हमारा प्रयास है कि ओडिशा सी-फूड एक ऐसा ब्रांड बने, जिसकी मांग ग्लोबल मार्केट में हो।

साथियों,

हमारा प्रयास है कि ओडिशा निवेश करने वालों की पसंदीदा जगहों में से एक हो। हमारी सरकार ओडिशा में इज ऑफ डूइंग बिजनेस को बढ़ावा देने के लिए प्रतिबद्ध है। उत्कर्ष उत्कल के माध्यम से निवेश को बढ़ाया जा रहा है। ओडिशा में नई सरकार बनते ही, पहले 100 दिनों के भीतर-भीतर, 45 हजार करोड़ रुपए के निवेश को मंजूरी मिली है। आज ओडिशा के पास अपना विज़न भी है, और रोडमैप भी है। अब यहाँ निवेश को भी बढ़ावा मिलेगा, और रोजगार के नए अवसर भी पैदा होंगे। मैं इन प्रयासों के लिए मुख्यमंत्री श्रीमान मोहन चरण मांझी जी और उनकी टीम को बहुत-बहुत बधाई देता हूं।

साथियों,

ओडिशा के सामर्थ्य का सही दिशा में उपयोग करके उसे विकास की नई ऊंचाइयों पर पहुंचाया जा सकता है। मैं मानता हूं, ओडिशा को उसकी strategic location का बहुत बड़ा फायदा मिल सकता है। यहां से घरेलू और अंतर्राष्ट्रीय बाजार तक पहुंचना आसान है। पूर्व और दक्षिण-पूर्व एशिया के लिए ओडिशा व्यापार का एक महत्वपूर्ण हब है। Global value chains में ओडिशा की अहमियत आने वाले समय में और बढ़ेगी। हमारी सरकार राज्य से export बढ़ाने के लक्ष्य पर भी काम कर रही है।

साथियों,

ओडिशा में urbanization को बढ़ावा देने की अपार संभावनाएं हैं। हमारी सरकार इस दिशा में ठोस कदम उठा रही है। हम ज्यादा संख्या में dynamic और well-connected cities के निर्माण के लिए प्रतिबद्ध हैं। हम ओडिशा के टियर टू शहरों में भी नई संभावनाएं बनाने का भरपूर हम प्रयास कर रहे हैं। खासतौर पर पश्चिम ओडिशा के इलाकों में जो जिले हैं, वहाँ नए इंफ्रास्ट्रक्चर से नए अवसर पैदा होंगे।

साथियों,

हायर एजुकेशन के क्षेत्र में ओडिशा देशभर के छात्रों के लिए एक नई उम्मीद की तरह है। यहां कई राष्ट्रीय और अंतर्राष्ट्रीय इंस्टीट्यूट हैं, जो राज्य को एजुकेशन सेक्टर में लीड लेने के लिए प्रेरित करते हैं। इन कोशिशों से राज्य में स्टार्टअप्स इकोसिस्टम को भी बढ़ावा मिल रहा है।

साथियों,

ओडिशा अपनी सांस्कृतिक समृद्धि के कारण हमेशा से ख़ास रहा है। ओडिशा की विधाएँ हर किसी को सम्मोहित करती है, हर किसी को प्रेरित करती हैं। यहाँ का ओड़िशी नृत्य हो...ओडिशा की पेंटिंग्स हों...यहाँ जितनी जीवंतता पट्टचित्रों में देखने को मिलती है...उतनी ही बेमिसाल हमारे आदिवासी कला की प्रतीक सौरा चित्रकारी भी होती है। संबलपुरी, बोमकाई और कोटपाद बुनकरों की कारीगरी भी हमें ओडिशा में देखने को मिलती है। हम इस कला और कारीगरी का जितना प्रसार करेंगे, उतना ही इस कला को संरक्षित करने वाले उड़िया लोगों को सम्मान मिलेगा।

साथियों,

हमारे ओडिशा के पास वास्तु और विज्ञान की भी इतनी बड़ी धरोहर है। कोणार्क का सूर्य मंदिर… इसकी विशालता, इसका विज्ञान...लिंगराज और मुक्तेश्वर जैसे पुरातन मंदिरों का वास्तु.....ये हर किसी को आश्चर्यचकित करता है। आज लोग जब इन्हें देखते हैं...तो सोचने पर मजबूर हो जाते हैं कि सैकड़ों साल पहले भी ओडिशा के लोग विज्ञान में इतने आगे थे।

साथियों,

ओडिशा, पर्यटन की दृष्टि से अपार संभावनाओं की धरती है। हमें इन संभावनाओं को धरातल पर उतारने के लिए कई आयामों में काम करना है। आप देख रहे हैं, आज ओडिशा के साथ-साथ देश में भी ऐसी सरकार है जो ओडिशा की धरोहरों का, उसकी पहचान का सम्मान करती है। आपने देखा होगा, पिछले साल हमारे यहाँ G-20 का सम्मेलन हुआ था। हमने G-20 के दौरान इतने सारे देशों के राष्ट्राध्यक्षों और राजनयिकों के सामने...सूर्यमंदिर की ही भव्य तस्वीर को प्रस्तुत किया था। मुझे खुशी है कि महाप्रभु जगन्नाथ मंदिर परिसर के सभी चार द्वार खुल चुके हैं। मंदिर का रत्न भंडार भी खोल दिया गया है।

साथियों,

हमें ओडिशा की हर पहचान को दुनिया को बताने के लिए भी और भी इनोवेटिव कदम उठाने हैं। जैसे....हम बाली जात्रा को और पॉपुलर बनाने के लिए बाली जात्रा दिवस घोषित कर सकते हैं, उसका अंतरराष्ट्रीय मंच पर प्रचार कर सकते हैं। हम ओडिशी नृत्य जैसी कलाओं के लिए ओडिशी दिवस मनाने की शुरुआत कर सकते हैं। विभिन्न आदिवासी धरोहरों को सेलिब्रेट करने के लिए भी नई परम्पराएँ शुरू की जा सकती हैं। इसके लिए स्कूल और कॉलेजों में विशेष आयोजन किए जा सकते हैं। इससे लोगों में जागरूकता आएगी, यहाँ पर्यटन और लघु उद्योगों से जुड़े अवसर बढ़ेंगे। कुछ ही दिनों बाद प्रवासी भारतीय सम्मेलन भी, विश्व भर के लोग इस बार ओडिशा में, भुवनेश्वर में आने वाले हैं। प्रवासी भारतीय दिवस पहली बार ओडिशा में हो रहा है। ये सम्मेलन भी ओडिशा के लिए बहुत बड़ा अवसर बनने वाला है।

साथियों,

कई जगह देखा गया है बदलते समय के साथ, लोग अपनी मातृभाषा और संस्कृति को भी भूल जाते हैं। लेकिन मैंने देखा है...उड़िया समाज, चाहे जहां भी रहे, अपनी संस्कृति, अपनी भाषा...अपने पर्व-त्योहारों को लेकर हमेशा से बहुत उत्साहित रहा है। मातृभाषा और संस्कृति की शक्ति कैसे हमें अपनी जमीन से जोड़े रखती है...ये मैंने कुछ दिन पहले ही दक्षिण अमेरिका के देश गयाना में भी देखा। करीब दो सौ साल पहले भारत से सैकड़ों मजदूर गए...लेकिन वो अपने साथ रामचरित मानस ले गए...राम का नाम ले गए...इससे आज भी उनका नाता भारत भूमि से जुड़ा हुआ है। अपनी विरासत को इसी तरह सहेज कर रखते हुए जब विकास होता है...तो उसका लाभ हर किसी तक पहुंचता है। इसी तरह हम ओडिशा को भी नई ऊचाई पर पहुंचा सकते हैं।

साथियों,

आज के आधुनिक युग में हमें आधुनिक बदलावों को आत्मसात भी करना है, और अपनी जड़ों को भी मजबूत बनाना है। ओडिशा पर्व जैसे आयोजन इसका एक माध्यम बन सकते हैं। मैं चाहूँगा, आने वाले वर्षों में इस आयोजन का और ज्यादा विस्तार हो, ये पर्व केवल दिल्ली तक सीमित न रहे। ज्यादा से ज्यादा लोग इससे जुड़ें, स्कूल कॉलेजों का participation भी बढ़े, हमें इसके लिए प्रयास करने चाहिए। दिल्ली में बाकी राज्यों के लोग भी यहाँ आयें, ओडिशा को और करीबी से जानें, ये भी जरूरी है। मुझे भरोसा है, आने वाले समय में इस पर्व के रंग ओडिशा और देश के कोने-कोने तक पहुंचेंगे, ये जनभागीदारी का एक बहुत बड़ा प्रभावी मंच बनेगा। इसी भावना के साथ, मैं एक बार फिर आप सभी को बधाई देता हूं।

आप सबका बहुत-बहुत धन्यवाद।

जय जगन्नाथ!