At every level of education, gross enrolment ratio of girls are higher than boys across the country: PM Modi
Lauding the University of Mysore, PM Modi says several Indian greats such as Bharat Ratna Dr. Sarvapalli Radhakrisnan has been provided new inspiration by this esteemed University
PM Modi says, today, in higher education, and in relation to innovation and technology, the participation of girls has increased
In last 5-6 years, we've continuously tried to help our students to go forward in the 21st century by changing our education system: PM Modi on NEP

نمسکار!

کرناٹک کے گورنر اور میسور  یونیورسٹی کے چانسلر جناب وجو بھائی والا جی، کرناٹک کے وزیر تعلیم ڈاکٹر سی این اشوت نرائن جی،  میسور یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر جی ہیمنت کمار جی،  اس پروگرام میں موجود سبھی  اساتذہ ، طلباء اور طالبات، والدین،  خواتین و حضرات! سب سے پہلے آپ سبھی  کو  میسورو دشارا،  ناڑ ہبا، کی  بے شمار  نیک خواہشات!

کچھ وقت پہلے میں تصویریں دیکھ رہا تھا، اس مرتبہ کورونا کے خطرے کی وجہ سے بھلے ہی  بہت سی بندشیں ہوں، لیکن  جشن کی امنگ پہلے جتنی ہی ہے۔ حالانکہ اس امنگ میں کچھ دنوں پہلے ہوئی  بھاری بارش نےرکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی ہے، سبھی متاثرہ کنبوں کے تئیں میری ہمدردی ہے۔ مرکزی حکومت اور کرناٹک سرکار مل کر  راحت کی ہر ممکن  کوشش  کررہی ہیں۔

 ساتھیو! آج آپ کے لئے بہت ہی بڑا دن ہے۔ ویسے تو  میری کوشش رہتی ہے کہ ایسے موقعوں پر اپنے نوجوان دوستوں سے  آمنے سامنے  ، روبرو ملاقات کرسکوں اور میسورو آنے،  میسورو یونیورسٹی کی قابل فخر وراثت،  100 ویں جلسہ تقسیم اسناد کا  حصہ بننے کی تو بات ہی کچھ اور ہوتی۔ لیکن اس مرتبہ کورونا کے سبب ہم  واقعی نہیں بلکہ ورچول طریقے سے جمع ہورہے ہیں۔ گھٹی- کوتسوادا ای اسمرنیا سمارم بھدا سندربھ دلی نم گیلریگو ابھینندنے گڑو اندو پدوی پرمان پترا پڈے یوترو ایلاریگو سبھاشئے گرو بھودکا سبند دیگو سبھاشئے گڑنو کورتنو۔

ساتھیو! میسور  یونیورسٹی قدیم بھارت کے تعلیمی بندوبست اور  مستقبل کے بھارت کی امنگوں اور صلاحیتوں کا  ایک اہم مرکز ہے۔ اس یونیورسٹی میں راج رشی نالواڑی کرشن راج وڈیار اور  ایم وشویش وریا  جی  کی دور اندیشی اور عزائم  کو حقیقت کی شکل دی ہے۔ میرے لئے یہ   خوشی کی  بات ہے کہ آج سے  ٹھیک  102 سال پہلے  آج ہی کے دن  راج رشی  نالواڑی کرشن راج وڈیار نے 

میسور یونیورسٹی  کے پہلے  جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کیا تھا، تب سے لے آج تک رتن گربھا پرانگن اس  رتن گربھا پرانگن نے  ایسے بہت سے ساتھیوں کو ایسے ہی پروگرام میں تربیت لیتے ہوئے دیکھا ہے، جن کا  قوم کی تعمیر میں اہم  تعاون رہا ہے۔ بھارت رتن  ڈاکٹر سرو پلی  رادھا کرشنن جی  جیسے بہت سی عظیم شخصیتوں نے  اس تعلیمی ادارے میں  بے شمار طلباء   میں نیا  جذبہ پیدا کیا ہے۔ ایسے میں آپ سبھی پر  آپ کے کنبے کے ساتھ ساتھ  ہم سبھی کا  اعتبار بھی زیادہ ہے اور  ساتھ ساتھ  امیدیں بھی زیادہ ہیں۔ آج آپ کی یونیورسٹی  ، آپ کے پروفیسرز، اساتذہ  آپ کو  ڈگری  کے ساتھ ساتھ  ملک اور سماج کے  تئیں  آپ کی  ذمہ داری بھی  سونپ رہے ہیں۔

ساتھیو! ہمارے یہاں  تعلیم وتربیت  نوجوان زندگی کے دو اہم  مرحلے مانے جاتے ہیں۔ یہ ہزاروں برس سے  ہمارے یہاں  ایک روایت رہی ہے  جب ہم تعلیم کی بات کرتے ہیں تو یہ صرف  ڈگری  حاصل کرنے کا ہی موقع نہیں ہے، آج کا یہ دن  زندگی کے اگلے مرحلے کے لئے نئے عزم کرنے کا جذبہ دیتا ہے۔ اب آپ  ایک باقاعدہ یونیورسٹی کیمپس سے  نکل کر  حقیقی زندگی  یونیورسٹی کے عظیم کیمپس میں جارہے ہیں۔ یہ ایک ایسا کیمپس ہوگا ، جہاں ، جو علم آپ نے حاصل کیا ہے، اس کی  صلاحیتیں کام آئیں گی۔

ساتھیو! عظیم کنڑ مصنف اور مفکر گورورو رام سوامی اینگار جی نے  کہاہے  شکشن وے جیوند بیلکو یعنی تعلیم زندگی کے مشکل راستوں میں روشنی دکھانے والا  وسیلہ ہے۔ آج ہمارا ملک  جب تبدیلی کے ایک بڑے دور سے گزر رہا ہے، تو ان کی یہ بات بہت زیادہ مفید ہے۔ گزشتہ پانچ  چھ سال یہ لگاتار کوشش ہوئی ہے کہ ہماری تعلیم، بھارت کا تعلیمی نظام، طلباء کو 21 ویں صدی کی ضرورتوں کے  دوران  آگے بڑھنے میں بھبھ بھی اور مدد کرو۔ خاص طور پر اعلی تعلیم میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر سے لے کر ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر بہت زیادہ توجہ دی گئی ہے۔ بھارت کو اعلی تعلیم کا ایک  عالمی مرکز بنانے کے لئے ہمارے نوجوانوں کو مسابقہ جاتی بنانے کے لئے معیاری اور مقداری، ہر سطح پر کوشش کی جارہی ہے۔

ساتھیو! آزادی کے اتنے برس بعد بھی سال 2014 سے پہلے تک ملک میں 16 آئی آئی ٹی ادارے تھے، پچھلے 6 سال میں اوسطا  ہر سال  نیا آئی آئی ٹی ادارہ کھولا گیا ہے ۔ 16 ٹرپل آئی  ٹی بنائی گئی ہیں۔ گزشتہ پانچ- چھ سال میں 7 نئے آئی آئی ایم ادارے  قائم کئے گئے ہیں۔ جبکہ اس سے  پہلے ملک میں 13 آئی آئی ایم  ادارے ہی تھے۔ اسی طرح قریب 6 دہائیوں تک ملک میں  صرف 7 ایمس  ملک میں خدمات انجام دے رہے تھے، سال 2014 کے بعد اس سے  دوگنے  یعنی 15 ایمس ملک میں یا تو  قائم ہوچکے ہیں یا پھر شروع ہونے کے عمل میں ہیں۔

ساتھیو!  گزشتہ پانچ – چھ سال سے  اعلی تعلیم میں جاری  کوششوں سے  صرف نئے ادارے کھولنے تک ہی  محدود نہیں ہے۔ ان اداروں میں حکمرانی میں  اصلاحات سے لے  کر صنف اور  سماجی  تقریبات میں شرکت کرنے کی تصدیق کرنے کے لئے بھی  کام کیا گیا ہے۔ ایسے اداروں کو زیادہ خود مختاری دی جارہی ہے، تاکہ وہ  اپنی ضرورت کے مطابق فیصلے کرسکیں۔ پہلے آئی آئی ایم قانون کے تحت ملک بھر کے آئی آئی ایم کو  زیادہ اختیارات دئے گئے۔ طبی تعلیم میں بھی شفافیت کی  بہت کمی تھی، اسے دور کرنے پر بھی  زور دیا گیا۔ آج ملک میں طبی تعلیم میں  شفافیت لانے کے لئے  قومی طبی کمیشن  بنایا گیا ہے۔ ہومیو پیتھی اور دوسرے  بھارتی طریقہ علاج کی پڑھائی میں  اصلاح کے لئے بھی  دو نئے قانون بھی بنائے جارہے ہیں۔ طبی تعلیم میں جاری  اصلاحات سے ملک کے نوجوانوں کو طبی تعلیم کی پڑھائی کے لئے زیادہ سیٹیں ملنی طے ہورہی ہیں۔

ساتھیو! راج رشی  نالواڈی کرشن راج وڈیار جی  نے  اپنے پہلے  کنووکیشن خطاب میں کہا تھا کہ  اچھا ہوتا میں اپنے سامنے ایک ہی 10 خاتون گریجویٹ دیکھ پاتا۔ میں اپنے  سامنے آج بہت سی بیٹیوں کو دیکھ رہا ہوں، جنہیں آج ڈگریاں ملی ہیں۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ آج یہاں  ڈگری لینے والے طلباء میں بیٹیوں کی تعداد بیٹوں سے زیادہ ہے۔ یہ بدلتے ہوئے بھارت کی  ایک اور پہچان ہے۔ آج تعلیم کی  ہر سطح پر ملک میں بیٹیوں کا مجموعی رجسٹریشن تناسب بیٹوں سے زیادہ ہے۔ اعلی تعلیم میں بھی اختراع اور ٹیکنالوجی سے متعلق پڑھائی میں بھی   بیٹیوں کی  حصہ داری بڑھی ہے۔ چار سال پہلے ملک کے آئی آئی ٹی اداروں میں بیٹیوں کا اندراج  ، جہاں صرف 8 فیصد  تھی، وہ اس برس بڑھ کر دوگنی سے بھی زیادہ  یعنی 20 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔

 ساتھیو! تعلیم کے شعبے میں یہ جتنی بھی اصلاحات کی گئی ہیں، ا ن کو نئی  قومی تعلیمی پالیسی ، نئی سمت ، نئی مضبوطی دینے والی ہے۔ نیشنل ایجوکیشن پالیسی ، پری نرسری سے لے کر پی ایچ ڈی تک ملک کے پورے تعلیمی نظام میں بنیادی تبدیلیاں لانے والی  ایک بہت بڑی  مہم ہے۔ ہمارے ملک کے باصلاحیت نوجوانوں کو اور زیادہ مسابقتی بنانے کے لئے مختلف پہلوؤں کے طریقہ کار  پر توجہ دی جارہی ہے۔ کوشش یہ ہے کہ ہمارے نوجوان تیزی سے بدلتے ہوئے ملازمت کے مزاج کے لچک دار ہوں، اپنانے کے اہل ہوں، ہنر مندی ، دوبارہ ہنر مندی اور  مزید  ہنر مندی آج کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ قومی تعلیمی پالیسی میں اس پر بھی بہت دھیان دیا گیا ہے۔

 ساتھیو! مجھے خوشی ہے کہ میسور یونیورسٹی نے  اس پالیسی کو نافذ کرنے کے لئے عہد بندی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اب جہاں تک آپ کے خوابوں اور  صلاحیتوں کی  توسیع ہو، اس کے مطابق آپ  موضوعات کا انتخاب کرسکتے ہیں۔ اس میں آپ عالمی ٹیکنالوجی اور مقامی  ثقافت،  ساتھ ساتھ پڑھ سکتے ہیں۔ اس ٹیکنالوجی کا استعمال آپ  مقامی اشیاء کر فروغ دینے میں کرسکتے ہیں۔

ساتھیو! ہمارے ملک میں یہ جو چوطرفہ  اصلاحات ہورہی ہیں، اتنی پہلے کبھی نہیں ہوئیں۔ پہلے  کچھ فیصلے ہوتے بھی تھے، تو وہ کسی ایک شعبے میں ہوتے تھے اور دوسرے شعبے چھوٹ جاتے تھے۔ پچھلے 6 سال میں  کثیر اصلاحات ہوئی ہیں، کثیر شعبوں میں اصلاحات ہوئی ہیں۔ اگر این ای پی ملک کے تعلیمی شعبے کا مستقبل یقینی بنارہی ہے تو یہ آپ جیسے  نوجوانوں ساتھیوں کو بھی  با اختیار بنارہی ہے۔ اگر  کھیتی سے وابستہ اصلاحات کسانوں کو با اختیار بنارہی ہیں تو لیبر اصلاحات، لیبر اور صنعت دونوں کو ترقی، سلامتی اور فروغ دے رہی ہیں۔  فائدو ں کی براہ راست منتقلی سے ،جہاں ہمارے عوامی نظام تقسیم میں بہتری آئی ہے، وہیں ریرا  سے ہمارے گھر خریدنے والوں کو حفاظت فراہم  ہوئی ہے۔ ملک کو ٹیکس کے جال سے نجات دلانے کے لئے  اگر جی ایس ٹی لایا گیا تو ٹیکس دہندہ کو پریشانی سے بچانے کے لئے بغیر متعلقہ شخص کے سامنے آئے آسانی حال ہی میں شروع کی گئی ہیں۔ دیوالیہ پن اور نادہندگی کا ضابطہ، اس سے جہاں پہلی مرتبہ نادہندگی کے لئے قانونی لائحہ عمل بنا، تو ایف ڈی آئی اصلاحات سے ہمارے یہاں سرمایہ کاری  میں اضافہ ہو رہا ہے۔

 ساتھیو! ملک کے بہترین تعلیمی ادارے میں سے ایک ہونے کے ناطے میسور یونیورسٹی کو بھی ہر نئی صورت حال کے مطابق اختراعی انداز اختیار کرنا ہوگا۔ سابق وائس چانسلر، عظیم شاعر و مصنف کوویم پو جی نے  یونیورسٹی کے اصل کیمپس کو ’’مان- ساگنگوتری یعنی من کادائمی بہاؤ کا جو نام دیا تھا، اس سے آپ کو لگا تار جذبہ حاصل کرنا ہے۔ آپ کو انکیوبیشن مراکز، ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ مراکز، صنعت وتعلیمی رابطہ اور  مختلف موضوعات کے مابین تحقیق جیسے  موضوعات پر اور زیادہ توجہ دینا ہوگی۔ یونیورسٹی سے یہ بھی امید ہے کہ وہ  عصر حاضر اور  عالمی معاملات کے ساتھ ساتھ مقامی ثقافت، مقامی آرٹ اور دوسرے سماجی معاملات سے متعلق تحقیق کو بڑھا وا  دینے کی اپنی روایت کی  اور توسیع کرے۔

ساتھیو!آج جب اس عظیم کیمپس سے باہر نکل رہے ہیں، تو میری آپ سے ایک گزارش ہے ، آپ میں ہر ایک کے پاس جو اپنی طاقت ہے، اپنی صلاحیت ہے، اس کی بنیاد پر مہارت حاصل کرنے کی ہمیشہ کوشش کریں۔ آپ کو ایک محدود دائرے میں ، ایک باکس میں فٹ ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، ہوسکتا ہے کہ جس باکس میں فٹ ہونے کی آپ کوشش کررہے ہیں وہ آپ کے لئے بنا ہی نہ ہو، اپنے لئے  وقت نکالئے، اپنا محاسبہ کیجئے اور  زمین سے جڑی ہر اس چیز کا تجربہ کیجئے، جو زندگی آپ کے سامنے پیش کررہی ہے۔ اس سے آپ کو  اپنا  آگے کا راستہ منتخب کرنے میں بہت مدد ملے گی۔ نیو انڈیا موقعوں کی زمین ہے، کورونا کے اس بحران میں بھی  آپ نے دیکھا ہوگا کہ کتنے ہی نئے اسٹارٹ اپس ہمارے طلباء نے  شروع کئے ہیں۔ یہ اسٹارٹ اپس کرناٹک ہی نہیں ، ملک کی بھی بہت بڑی طاقت ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ بے شمار موقعوں کی اس سرزمین پر آپ اپنی  قابلیت سے ،اپنی  صلاحیت سے، ملک کے لئے بہت کچھ کریں گے۔ آپ کی ترقی صرف آپ کی ترقی نہیں ہوگی ملک کی ترقی ہوگی۔ آپ  خود کفیل بنیں گے تو ملک بھی  خود کفیل بنے گا۔ ایک بار پھر سبھی ساتھیوں کو بہتر مستقبل کے لئے بہت بہت نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔

بہت بہت شکریہ!

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report

Media Coverage

India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM to participate in ‘Odisha Parba 2024’ on 24 November
November 24, 2024

Prime Minister Shri Narendra Modi will participate in the ‘Odisha Parba 2024’ programme on 24 November at around 5:30 PM at Jawaharlal Nehru Stadium, New Delhi. He will also address the gathering on the occasion.

Odisha Parba is a flagship event conducted by Odia Samaj, a trust in New Delhi. Through it, they have been engaged in providing valuable support towards preservation and promotion of Odia heritage. Continuing with the tradition, this year Odisha Parba is being organised from 22nd to 24th November. It will showcase the rich heritage of Odisha displaying colourful cultural forms and will exhibit the vibrant social, cultural and political ethos of the State. A National Seminar or Conclave led by prominent experts and distinguished professionals across various domains will also be conducted.