وینکیا نائیڈو جی کو جو بھی ذمہ داری سونپی گئی، اسے انہوں نے ازحد جاں فشانی سے انجام دیا اور اس ذمہ داری کو نبھانے کے لئے مطلوب کردار میں اپنے آپ کو باآسانی ڈھال لیا: وزیر اعظم مودی
جناب وینکیا نائیڈو میں سبھی طبقوں کے عوام کا دل جیتنے کی صلاحیت ہے۔ وہ نظم و ضبط کے بھی پابند ہیں : وزیر اعظم مودی
وینکیا نائیڈو جی کو جب بھی ذمہ داری سونپی جاتی ہے ، وہ ہمیشہ بصیرت پر مبنی قیادت پیش کرتے ہیں۔ سونپے گئے کام کو بہتر طریقے سے انجام دینے کو یقینی بنانے کے لئے وہ سب سے بہتر ماہرین کی خدمات حاصل کرتے ہیں: وزیر اعظم مودی
وینکیا جی دل سے کسان ہیں۔ وہ کاشتکاروں اور زراعت کی فلاح و بہبود کے لئے پرجوش ہیں : وزیر اعظم مودی
پردھان منتری گرام سڑک یوجنا ،وینکیا نائیڈو جی کی کوششوں کے نتیجے میں ہی وجود میں آئی: وزیر اعظم مودی

’’ کچھ لوگ وینکیا جی کو مبارکباد دے رہے ہیں ۔ ان کے کام کے لئے اور میں انہیں مبارکباد دے رہا ہو ں کہ انہوں نے اپنی عادتوں کے دائرے سے باہر نکل کرنئے کام کئے ۔میں وینکیا جی کو جب ایوان میں دیکھتا ہوں تو وہ اپنے آپ کو روکنے کے لئے کتنی مشقتیں کرتے ہیں ، اپنے آپ کو باندھنے کے لئے انہیں جو کوششیں کرنی پڑتی ہیں اور ان میں کامیاب ہونا ، میں سمجھتا ہوں بہت بڑا کام ہے ۔ایوان کی کارروائی اگر حسن وخوبی سے چلتی ہے تو کسی کی توجہ اس طرف نہیں جاتی کہ چئیر پر کون بیٹھا ہے ، اس کی کیا اہلیت ہے ، کیا خصوصیت ہے ، یہ باتیں بھی کسی کے ذہن میں نہیں آتیں ، اس کی طاقت کیا ہے ، ممبران کے خیالات کیا ہیں ۔ یہی سب باتیں سرفہرست رہتی ہیں ۔ لیکن جب ایوان کی کارروائی نہیں چل پاتی تو ایوان کی چئیر پر جو شخصیت فائز ہوتی ہے ،اسی پر سب کی توجہ مرکوز رہتی ہے ،وہ کیسے ایوان میں ڈسپلن کا نفاذ کررہے ہیں اورکیسے سب کو روک رہے ہیں ۔گزشتہ برس ملک کو وینکیا جی کو بھی اس منصب پر مصروف کار دیکھنے کا موقع ملا ہے۔اگر ایوان کی کارروائی ٹھیک سے چلی ہوتی تو شاید یہ خوش قسمتی نہ حاصل ہوتی ۔ مجھے وینکیا جی کے ساتھ برسوں کا م کرنے کا موقع ملا ۔ ہم ایک ایسی سیاسی تہذیب میں پلے بڑھے ہیں کہ جب میں اپنی پارٹی کا قومی سکریٹری ہوا کرتا تھا ،وہ آندھرا کے جنرل سکریٹری ہوا کرتے تھے اور جب وہ قومی صد ر بنے تو میں ان کی مدد کے لئے جنرل سکریٹری کے منصب پر کام کررہا تھا۔ یعنی اس طرح سے یہ ثابت کیا جارہا تھا کہ ٹیم میں کیسے کام کیا جاتا ہے ۔منصب کوئی بھی ہو ذمہ داریاں کبھی کم نہیں ہوتیں ۔ منصب سے زیادہ اہمیت کام کی ذمہ داریوں کی ہوتی ہے۔وینکیا جی انہی خطوط پر چلتے رہے ۔

ابھی بتایا گیا کہ وینکیا جی نے ایک سال کی مدت میں ملک کی سبھی ریاستوں کا سفر مکمل کرلیا ۔صرف ایک ریاست چھوٹ گئی ۔ لیکن وہ ریاست بھی اس لئے نہیں چھوٹی کہ اس کا پروگرام نہیں بنا تھا۔دراصل ہیلی کاپٹر نہیں جا پایا تھا ، موسم خراب تھا ورنہ وہ بھی ہوجاتا ۔ہم ایوان میں کام کرتے تھے ۔ کبھی میٹنگ کرکے نکلتے تھے ۔ اس وقت یہ خیال آتا تھا کہ ذرا ان سے رابطہ کریں ، تو معلوم ہوتا تھا کہ وہ تو نکل گئے ۔کیرل پہنچ گئے، تامل ناڈو پہنچ گئے ،آندھرا پردیش پہنچ گئے ۔ یعنی انہوں نے مسلسل جو بھی ذمہ داری انہیں تفویض کی گئی ، انہوں نے اس ذمہ داری کی ادائیگی کے لئے اپنے آپ کو اہل بنایا ، اس کے لئے ضروری محنت کرکے اپنے آپ کو اس ذمہ داری کی ادائیگی کے لائق بنایا ،اسی کا نتیجہ ہے کہ وہ کامیابیاں حاصل کرتے رہے اور زیر کار علاقوں کو بھی کامیاب بناتے رہے ۔50 سال کی سیاسی زندگی کچھ کم نہیں ہوتی ۔دس سال عوامی زندگی کے طالبعلم کی حیثیت سے وہ بھی سرگر م کارکن کی حیثیت سے اور 40 سالہ راست سیاسی زندگی ،50 سال کی اس طویل مدت کار میں انہوں نے خود بھی بہت کچھ سیکھا ،ساتھیوں کو بھی بہت کچھ سکھایا ۔ ہم سب لوگ ان کے ساتھیوں کی حیثیت سے کام کررہے ہیں ۔ کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ کسی سے اس قدر قریب ہوکر کام کرتے ہیں کہ اس کو پہچاننا مشکل ہوجاتا ہے ،جاننا ہی مشکل ہوجاتا ہے ۔اگر آپ کسی سے دس فٹ دورکھڑے ہیں تو پتہ چل جاتا ہے لیکن اگر گلے لگاکر بیٹھے ہیں تو پتہ ہی نہیں چل پاتا ۔ یعنی ہم قریب رہے ہیں ،اس کا اندازہ کرنا بھی مشکل ہوتا ہے ۔لیکن جب سب لوگوں کے منھ سے یہ سنتے ہیں کہ ہمارے ساتھی میں یہ اہلیت ہے ، یہ صفات ہیں تو اتنا فخر ہوتا ہے ، اتنی خوشی حاصل ہوتی ہے کہ ہمیں ایک ایسی عظیم شخصیت کے ساتھ ایک کارکن کی حیثیت سے کام کرنے کا موقع ملا ہے ، یہ اپنے آپ میں ایک انتہائی قابل فخر بات ہے ۔

وینکیا جی ڈسپلن پر بہت زور دیتے ہیں ۔ ہمارے ملک ی صورتحال ایسی ہے کہ ڈسپلن کو غیر جمہوری کہنا آسان ہوگیا ہے ۔ کوئی تھوڑا سے بھی ڈسپلن پر زوردے تو سمجھ لو کہ وہ مرگیا۔ آٹو کریٹ ہے ۔معلوم نہہں ساری ڈکشنری کھول کر رکھ دیتے ہیں ، لیکن وینکیا جی جس ڈسپلن پر زور دیتے رہے ہیں ،اس ڈسپلن کی پابندی خود بھی کرتے رہے ہیں ۔وینکیا جی کے ساتھ کبھی دورہ کرنا ہوتو بہت محتاط رہنا پڑتا ہے ۔ وہ گھڑی کبھی نہیں رکھتے ، ان کے پاس قلم نہیں ہوتا ہے اور پیسے بھی نہیں ہوتے ۔کبھی آپ ان کے ساتھ گئے تو سمجھ لیجئے کہ آپ کے پاس ہونا چاہئے ۔لطف کی بات یہ ہے کہ گھڑی نہیں رکھتے لیکن انہیں پروگرام میں بروقت موجود دیکھا جاتا ہے ۔ ڈسپلن کی یہ پابندی قابل تعریف ہے ۔ پروگرام میں وقت پرپہنچنا اوراگر وقت پر مکمل نہیں ہو ا تو انہیں اسٹیج پر دیکھئے کہ وہ کیسے بے چین نظر آتے ہیں۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے وہ کہہ رہے ہوں کہ اب جلدی کرو بھائی ۔یعنی ڈسپلن ان کی فطرت میں ہے ۔ یہی سبب ہے کہ انہیں جب بھی کوئی ذمہ داری دی گئی اس میں ہمیشہ ایک ویژن کے ساتھ کا م کرنا ،اس کا نقشہ کار بنانا ، اس کا لائحہ عمل طے کرنا اور اسٹریٹجی تیارکرنا اور اس کے لئے ذرائع اور وسائل حاصل کرکے اہل افراد کو جوڑ کر اسے کامیاب کرنا ، یہی ان کا ہالسٹک ویو رہتا ہے ۔

جب وہ پہلی بار وزیر بنے تو اٹل جی کے ذہن میں انہیں کوئی بڑا یا اہم محکمہ دینے کا ارادہ نہیں تھا ۔ انگریزی میں بھی وہ اہل تھے۔ جنوب کی نمائندگی کرتے تھے ،تو اٹل جی کے دل میں تھا کہ انہیں وزارتی کونسل میں حصہ لینا ہے۔ میں اس وقت جنرل سکریٹری ہوا کرتا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ بھائی مجھے کیوں ایسے پھنسارہے ہو ۔ میں نے پوچھا کہ کیا ہوا تو بولے یہ میرا کام نہیں ہے ۔ میں نے پوچھا آپ کیا کام کریں گے تو بولے میں جاکر اٹل جی کو بتادوں گا ۔میں نے کہا کہ ضرور جائیے اور انہیں بتائیے ،لیکن آپ کو یہ جان کرحیرت ہوگی کہ انہوں نے اٹل جی کے پاس جاکر زوردیتے ہوئے کہا کہ مجھے ایسے بڑے بڑے محکمے مت دیجئے ، مجھے دیہی ترقی کا محکمہ دیجئے ۔ میں اس میں اپنی زندگی کھپانا چاہتا ہوں ۔ یعنی بڑے اچھے تام جھام والے اہم محکموں کے دائرے سے نکل کر مجھے دیہی ترقیات کا محکمہ چاہئے ۔وہ فطرتاََکسان ہیں ، زندگی اور رجحان سے بھی کسان ہیں کسان کے لئے کچھ کرنا ،کسان کے لئے کچھ ہونا ، یہ باتیں ان کے ذہن میں ایسی بھری ہوئی ہیں کہ انہوں نے اپنی پوری زندگی اسی طرح گزاری ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ وہ دیہی ترقی میں دلچسپی لیتے ہیں ۔ جیسا کہ ارون جی نے کہا ،پردھان منتری گرام سڑک یوجنا سب سے زیادہ موثر پروگرام ہے اور سبھی سرکاروں میں جاری رہا ہے ۔اگر کسی ممبر پارلیمنٹ کے دماغ میں سب سے پہلے کوئی بات آتی ہے ، کوئی مطالبہ رہتا ہے تو وہ اپنے علاقے میں پردھان منتری گرام سڑک یوجنا کی عمل آوری چاہتا ہے ۔یہ باتیں سبھی ممبران پارلیمنٹ کے ذہنوں میں داخل کرنے کا فخر اگر کسی کو حاصل ہوسکتا ہے تو وہ جناب ایم وینکیا نائیڈو جی ہیں ۔ ویسا ہی پانی ،دیہی زندگی میں پانی ، پینے کا پانی ، یہ کچھ ایسے کام ہیں جن کے تئیں وہ ہمیشہ عہد بستہ رہتے ہیں ، اس کے لئے وہ اپنا وقت اور طاقت دونوں کھپاتےرہتے تھے ۔آج بھی جب ایوان میں ایسے موضوعات پر بحث چل جاتی ہے تو وہ سب سے زیادہ پریشان ہوجاتے ہیں۔انہیں لگتا ہے کہ خارجہ پالیسی پر اگر ایک دن بحث نہ بھی ہوتو دیکھا جائے گا لیکن جب گاؤں کی بات آتی ہے ، کسان کی بات آتی ہے تو ایوان میں اس پر بحث ہونی چاہئے کہ کیا ہورہا ہے ۔یعنی ان کے داخل میں اضطراب پیدا ہوتا ہے وہ ملک کے عام انسان کی فلاح کے لئے ان کی جو آرزو ہے ،اس کے لئے ہے ۔

جن لوگوں نے انہیں مقرر کی حیثیت سے تیلگو زبان میں تقریر کرتے ہوئے سنا ہے تو آپ ان کی تقریر کی رفتار سے اپنے آپ کو مطابق ہی نہیں کرسکتے ۔ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے آپ لوکل ٹرین میں بیٹھے ہیں اور وہ سپر فاسٹ ایکسپریس چلارہے ہیں ۔ اس قدر تیز رفتاری سے بولتے ہیں اور اس میں بھی نظریات کا اثر کیسے پیدا ہوتا ہے ، وہ دیکھتے ہی بنتا ہے ۔ ان کی تُک بندی بھی سہل ہوتی ہے ۔ یہ تک بندی ان کی عوامی تقریر میں بھی موجود ہوتی ہے ۔آس پاس بیٹھے لوگوں میں بھی تک بندی میں ہی بات کرتے ہیں ۔الفاظ کا جوڑ فوراََ آجاتا ہے ۔ایوان میں اس کا فائدہ سبھی کو مل رہا ہے ۔ میں اس بات کے لئے پوری ٹیم کو مبارکباددیتا ہوں کہ انہوں نے ایک سال کا حساب ملک کو دینے کی چھوٹی سی کوشش کی ہے ۔میں مانتا ہوں کہ اس سے یہ خیال پیدا ہوتا ہے کہ اس منصب اور اس ادارے کو بھی سماج کے مفاد کے لئے کس طرح کام میں لایا جاسکتا ہے ، کس طرح اس میں نیا پن پیدا کیا جاتا ہے ،کس طرح اس میں رفتار پیدا کی جاسکتی ہے ، یہ ادارہ اپنے آپ میں بھی ملک کے دیگر کاموں کے ساتھ ساتھ کس طرح کوآپریٹ کرکے آگے بڑھ رہا ہے ،اس کا خاکہ اس تصنیف میں پیش کیا گیا ہے ۔

ایک طرح سے یہ لگتا تو ہے کہ نائب صدر جمہوریہ کی ایک سال کی مدت کار کی تفصیل یہ تصنیف ہے ، لیکن جب دیکھتے ہیں تو محسوس ہوتا ہے کہ اس فیملی البم میں ہم بھی کہیں نہ کہیں موجود ہیں ۔ کوئی ایم پی دکھائی دیتا ہے ،کوئی وائس چانسلر دکھائی دیتا ہے ،کوئی چیف منسٹر دکھائی دیتا ہے تو ان کے ساتھ بھی اس ریاست کے ساتھ بھی ،دور دراز کے علاقوں میں کس طرح سے کام کے تعلق سے بیداری کی کوششیں کی گئی ہیں۔ ان کوششوں کو بھی اس تصنیف میں دیکھا جاسکتا ہے ۔ میں وینکیا جی کو بہت بہت نیک خواہشات پیش کرتا ہوں ۔ ان کی جو خواہش ہے کہ ایوان کی کارروائی بے روک اور حسن وخوبی سے چلے ، ایوان میں سنجیدہ بحث ہو ، ایوان میں بحث میں اس طرح کی باتیں نکلیں جو ملک کے کام آئیں ، مجھے یقین ہے کہ ان کا یہ خواب ان کی مسلسل کوششوں سے عملی شکل اختیار کرسکے گا ۔ وینکیا جی کوبہت بہت نیک خواہشات ۔ بہت بہت شکریہ !

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Snacks, Laughter And More, PM Modi's Candid Moments With Indian Workers In Kuwait

Media Coverage

Snacks, Laughter And More, PM Modi's Candid Moments With Indian Workers In Kuwait
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Joint Statement: Official visit of Shri Narendra Modi, Prime Minister of India to Kuwait (December 21-22, 2024)
December 22, 2024

At the invitation of His Highness the Amir of the State of Kuwait, Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah, Prime Minister of India His Excellency Shri Narendra Modi paid an official visit to Kuwait on 21-22 December 2024. This was his first visit to Kuwait. Prime Minister Shri Narendra Modi attended the opening ceremony of the 26th Arabian Gulf Cup in Kuwait on 21 December 2024 as the ‘Guest of Honour’ of His Highness the Amir Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah.

His Highness the Amir of the State of Kuwait Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah and His Highness Sheikh Sabah Al-Khaled Al-Sabah Al-Hamad Al-Mubarak Al-Sabah, Crown Prince of the State of Kuwait received Prime Minister Shri Narendra Modi at Bayan Palace on 22 December 2024 and was accorded a ceremonial welcome. Prime Minister Shri Narendra Modi expressed his deep appreciation to His Highness the Amir of the State of Kuwait Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah for conferring on him the highest award of the State of Kuwait ‘The Order of Mubarak Al Kabeer’. The leaders exchanged views on bilateral, global, regional and multilateral issues of mutual interest.

Given the traditional, close and friendly bilateral relations and desire to deepen cooperation in all fields, the two leaders agreed to elevate the relations between India and Kuwait to a ‘Strategic Partnership’. The leaders stressed that it is in line with the common interests of the two countries and for the mutual benefit of the two peoples. Establishment of a strategic partnership between both countries will further broad-base and deepen our long-standing historical ties.

Prime Minister Shri Narendra Modi held bilateral talks with His Highness Sheikh Ahmad Abdullah Al-Ahmad Al-Jaber Al-Mubarak Al-Sabah, Prime Minister of the State of Kuwait. In light of the newly established strategic partnership, the two sides reaffirmed their commitment to further strengthen bilateral relations through comprehensive and structured cooperation in key areas, including political, trade, investment, defence, security, energy, culture, education, technology and people-to-people ties.

The two sides recalled the centuries-old historical ties rooted in shared history and cultural affinities. They noted with satisfaction the regular interactions at various levels which have helped in generating and sustaining the momentum in the multifaceted bilateral cooperation. Both sides emphasized on sustaining the recent momentum in high-level exchanges through regular bilateral exchanges at Ministerial and senior-official levels.

The two sides welcomed the recent establishment of a Joint Commission on Cooperation (JCC) between India and Kuwait. The JCC will be an institutional mechanism to review and monitor the entire spectrum of the bilateral relations between the two countries and will be headed by the Foreign Ministers of both countries. To further expand our bilateral cooperation across various fields, new Joint Working Groups (JWGs) have been set up in areas of trade, investments, education and skill development, science and technology, security and counter-terrorism, agriculture, and culture, in addition to the existing JWGs on Health, Manpower and Hydrocarbons. Both sides emphasized on convening the meetings of the JCC and the JWGs under it at an early date.

Both sides noted that trade has been an enduring link between the two countries and emphasized on the potential for further growth and diversification in bilateral trade. They also emphasized on the need for promoting exchange of business delegations and strengthening institutional linkages.

Recognizing that the Indian economy is one of the fastest growing emerging major economies and acknowledging Kuwait’s significant investment capacity, both sides discussed various avenues for investments in India. The Kuwaiti side welcomed steps taken by India in making a conducive environment for foreign direct investments and foreign institutional investments, and expressed interest to explore investment opportunities in different sectors, including technology, tourism, healthcare, food-security, logistics and others. They recognized the need for closer and greater engagement between investment authorities in Kuwait with Indian institutions, companies and funds. They encouraged companies of both countries to invest and participate in infrastructure projects. They also directed the concerned authorities of both countries to fast-track and complete the ongoing negotiations on the Bilateral Investment Treaty.

Both sides discussed ways to enhance their bilateral partnership in the energy sector. While expressing satisfaction at the bilateral energy trade, they agreed that potential exists to further enhance it. They discussed avenues to transform the cooperation from a buyer-seller relationship to a comprehensive partnership with greater collaboration in upstream and downstream sectors. Both sides expressed keenness to support companies of the two countries to increase cooperation in the fields of exploration and production of oil and gas, refining, engineering services, petrochemical industries, new and renewable energy. Both sides also agreed to discuss participation by Kuwait in India's Strategic Petroleum Reserve Programme.

Both sides agreed that defence is an important component of the strategic partnership between India and Kuwait. The two sides welcomed the signing of the MoU in the field of Defence that will provide the required framework to further strengthen bilateral defence ties, including through joint military exercises, training of defence personnel, coastal defence, maritime safety, joint development and production of defence equipment.

The two sides unequivocally condemned terrorism in all its forms and manifestations, including cross-border terrorism and called for disrupting of terrorism financing networks and safe havens, and dismantling of terror infrastructure. Expressing appreciation of their ongoing bilateral cooperation in the area of security, both sides agreed to enhance cooperation in counter-terrorism operations, information and intelligence sharing, developing and exchanging experiences, best practices and technologies, capacity building and to strengthen cooperation in law enforcement, anti-money laundering, drug-trafficking and other transnational crimes. The two sides discussed ways and means to promote cooperation in cybersecurity, including prevention of use of cyberspace for terrorism, radicalisation and for disturbing social harmony. The Indian side praised the results of the fourth high-level conference on "Enhancing International Cooperation in Combating Terrorism and Building Resilient Mechanisms for Border Security - The Kuwait Phase of the Dushanbe Process," which was hosted by the State of Kuwait on November 4-5, 2024.

Both sides acknowledged health cooperation as one of the important pillars of bilateral ties and expressed their commitment to further strengthen collaboration in this important sector. Both sides appreciated the bilateral cooperation during the COVID- 19 pandemic. They discussed the possibility of setting up of Indian pharmaceutical manufacturing plants in Kuwait. They also expressed their intent to strengthen cooperation in the field of medical products regulation in the ongoing discussions on an MoU between the drug regulatory authorities.

The two sides expressed interest in pursuing deeper collaboration in the area of technology including emerging technologies, semiconductors and artificial intelligence. They discussed avenues to explore B2B cooperation, furthering e-Governance, and sharing best practices for facilitating industries/companies of both countries in the policies and regulation in the electronics and IT sector.

The Kuwaiti side also expressed interest in cooperation with India to ensure its food-security. Both sides discussed various avenues for collaboration including investments by Kuwaiti companies in food parks in India.

The Indian side welcomed Kuwait’s decision to become a member of the International Solar Alliance (ISA), marking a significant step towards collaboration in developing and deploying low-carbon growth trajectories and fostering sustainable energy solutions. Both sides agreed to work closely towards increasing the deployment of solar energy across the globe within ISA.

Both sides noted the recent meetings between the civil aviation authorities of both countries. The two sides discussed the increase of bilateral flight seat capacities and associated issues. They agreed to continue discussions in order to reach a mutually acceptable solution at an early date.

Appreciating the renewal of the Cultural Exchange Programme (CEP) for 2025-2029, which will facilitate greater cultural exchanges in arts, music, and literature festivals, the two sides reaffirmed their commitment on further enhancing people to people contacts and strengthening the cultural cooperation.

Both sides expressed satisfaction at the signing of the Executive Program on Cooperation in the Field of Sports for 2025-2028. which will strengthen cooperation in the area of sports including mutual exchange and visits of sportsmen, organising workshops, seminars and conferences, exchange of sports publications between both nations.

Both sides highlighted that education is an important area of cooperation including strengthening institutional linkages and exchanges between higher educational institutions of both countries. Both sides also expressed interest in collaborating on Educational Technology, exploring opportunities for online learning platforms and digital libraries to modernize educational infrastructure.

As part of the activities under the MoU between Sheikh Saud Al Nasser Al Sabah Kuwaiti Diplomatic Institute and the Sushma Swaraj Institute of Foreign Service (SSIFS), both sides welcomed the proposal to organize the Special Course for diplomats and Officers from Kuwait at SSIFS in New Delhi.

Both sides acknowledged that centuries old people-to-people ties represent a fundamental pillar of the historic India-Kuwait relationship. The Kuwaiti leadership expressed deep appreciation for the role and contribution made by the Indian community in Kuwait for the progress and development of their host country, noting that Indian citizens in Kuwait are highly respected for their peaceful and hard-working nature. Prime Minister Shri Narendra Modi conveyed his appreciation to the leadership of Kuwait for ensuring the welfare and well-being of this large and vibrant Indian community in Kuwait.

The two sides stressed upon the depth and importance of long standing and historical cooperation in the field of manpower mobility and human resources. Both sides agreed to hold regular meetings of Consular Dialogue as well as Labour and Manpower Dialogue to address issues related to expatriates, labour mobility and matters of mutual interest.

The two sides appreciated the excellent coordination between both sides in the UN and other multilateral fora. The Indian side welcomed Kuwait’s entry as ‘dialogue partner’ in SCO during India’s Presidency of Shanghai Cooperation Organisation (SCO) in 2023. The Indian side also appreciated Kuwait’s active role in the Asian Cooperation Dialogue (ACD). The Kuwaiti side highlighted the importance of making the necessary efforts to explore the possibility of transforming the ACD into a regional organisation.

Prime Minister Shri Narendra Modi congratulated His Highness the Amir on Kuwait’s assumption of the Presidency of GCC this year and expressed confidence that the growing India-GCC cooperation will be further strengthened under his visionary leadership. Both sides welcomed the outcomes of the inaugural India-GCC Joint Ministerial Meeting for Strategic Dialogue at the level of Foreign Ministers held in Riyadh on 9 September 2024. The Kuwaiti side as the current Chair of GCC assured full support for deepening of the India-GCC cooperation under the recently adopted Joint Action Plan in areas including health, trade, security, agriculture and food security, transportation, energy, culture, amongst others. Both sides also stressed the importance of early conclusion of the India-GCC Free Trade Agreement.

In the context of the UN reforms, both leaders emphasized the importance of an effective multilateral system, centered on a UN reflective of contemporary realities, as a key factor in tackling global challenges. The two sides stressed the need for the UN reforms, including of the Security Council through expansion in both categories of membership, to make it more representative, credible and effective.

The following documents were signed/exchanged during the visit, which will further deepen the multifaceted bilateral relationship as well as open avenues for newer areas of cooperation:● MoU between India and Kuwait on Cooperation in the field of Defence.

● Cultural Exchange Programme between India and Kuwait for the years 2025-2029.

● Executive Programme between India and Kuwait on Cooperation in the field of Sports for 2025-2028 between the Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India and Public Authority for Youth and Sports, Government of the State of Kuwait.

● Kuwait’s membership of International Solar Alliance (ISA).

Prime Minister Shri Narendra Modi thanked His Highness the Amir of the State of Kuwait for the warm hospitality accorded to him and his delegation. The visit reaffirmed the strong bonds of friendship and cooperation between India and Kuwait. The leaders expressed optimism that this renewed partnership would continue to grow, benefiting the people of both countries and contributing to regional and global stability. Prime Minister Shri Narendra Modi also invited His Highness the Amir of the State of Kuwait, Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah, Crown Prince His Highness Sheikh Sabah Al-Khaled Al-Sabah Al-Hamad Al-Mubarak Al-Sabah, and His Highness Sheikh Ahmad Abdullah Al-Ahmad Al-Jaber Al-Mubarak Al-Sabah, Prime Minister of the State of Kuwait to visit India.