ہز ایکسیلنسی ، وزیر اعظم اسرائیل، ہز ایکسیلنسی وزیر اعظم نیدر لینڈر، پوری دنیا کے عزت مآب وزراء، میرے ساتھیو، وزرائے اعلیٰ، لیفٹیننٹ گورنر صاحبان اور معزز مہمانان۔ میں ہز ایکسیلنسی نیدر لینڈر کے وزیر اعظم کے پیغام کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
باز سرمایہ کاری کے تیسرے ایڈیشن کے ایک حصے کے طور پر آپ سب کو دیکھ کر بڑی خوشی ہو رہی ہے۔ پہلے کے ایڈیشنوں میں ہم نے قابل تجدید توانائی کے معاملے میں میگاواٹ سے گیگاواٹ تک کے سفر کے بارے میں اپنے منصوبوں سے متعلق بات کی تھی۔ ہم نے شمسی توانائی میں اضافے کے لیے ’’ون سن، سن ورلڈ ون گرڈ‘‘ کے بارے میں بات کی تھی۔ بہت کم وقت میں ان میں سے بہت سے منصوبوں نے حقیقت کی شکل اختیار کرلی ہے۔
دوستو،
پچھلے 6 برسوں میں بھارت ایک ایسا سفر کر رہا ہے جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔ ہم بجلی پیدا کرنے کی اپنی صلاحیت اور اپنے نیٹ ورک میں توسیع کر رہے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ بھارت کے ہر شہری کی رسائی بجلی تک ہوسکے اور وہ اپنی پوری صلاحیت کے مطابق کام کرسکے۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ ہم قابل تجدید ذرائع سے توانائی کی پیداوار میں تیزی سے اضافہ کر رہے ہیں۔ میں آپ کو کچھ حقائق بتانا چاہتا ہوں۔
آج بھارت قابل تجدید توانائی کی صلاحیت رکھنے والا دنیا کا چوتھا سب سے بڑا ملک ہے۔ ہمارا ملک تمام بڑے ملکوں میں بہت تیز رفتاری کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ بھارت میں اس وقت قابل تجدید توانائی کی صلاحیت 136 گیگاواٹ ہے جو کہ ہماری کل صلاحیت کا تقریباً 36 فیصد ہے۔2022 تک قابل تجدید توانائی کا حصہ بڑھ کر 220 گیگاواٹ سے زیادہ ہوجائے گا۔
آپ کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ قابل تجدید توانائی کا ہمارا سالانہ اضافہ 2017 سے کوئلے سے پیدا کی جانے والی بجلی سے آگے نکل رہا ہے۔ پچھلے 6 برسوں میں ہم نے اپنی قابل تجدید توانائی کی صلاحیت میں ڈھائی گنا اضافہ کیا ہے۔پچھلے 6 برسوں میں شمسی توانائی کی صلاحیت 13 گنا بڑھ گئی ہے۔
دوستو،
قابل تجدید توانائی کے شعبے میں بھارت کی پیشرفت ، آب و ہوا کی تبدیلی سے مقابلہ کرنے میں ہماری عہد بستگی اور عزم کا نتیجہ ہے۔ جب یہ قابل مقدور نہیں تھی تب بھی ہم نے قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری کی تھی۔ اب ہماری سرمایہ کاری اور بڑے پیمانے پر قابل تجدید توانائی کی پیداوار کی وجہ سے اس کی لاگت کم ہوتی جارہی ہے۔ ہم دنیا کے سامنے یہ ثابت کر رہے ہیں کہ ماحولیات سے متعلق اچھی پالیسیوں کا نتیجہ اچھی معیشت بھی ہوتا ہے۔آج بھارت ان چند ملکوں میں شامل ہے جو پابندی کا ہدف دوہرا حاصل کرنے کے قریب ہے۔
دوستو،
توانائی کے صاف ستھرے ذرائع کی طرف ہماری منتقلی، رسائی، صلاحیت اور ارتقا کی ہماری پالیسی سے عبارت ہے۔جب میں بجلی تک رسائی کی بات کرتا ہوں تو آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اعداد وشمار میں اس کا کیا مقام ہوگا۔ پچھلے چند برسوں میں 2.5 کروڑ یا 25 ملین سے زیادہ گھروں کو بجلی کے کنکشن فراہم کیے گئے ہیں۔ جب میں توانائی کی صلاحیت کی بات کرتا ہوں تو ہم اس مشن کو صرف ایک وزارت یا محکمے تک محدود نہیں رکھتے۔ہم نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ یہ پوری حکومت کے لیے ہدف بن جائے۔ہماری تمام پالیسیوں میں توانائی کی صلاحیت حاصل کرنے کا خیال رکھا گیا ہے۔ اس میں ایل ای ڈی بلب، ایل ای ڈی اسٹریٹ لائٹ، اسمارٹ میٹر، بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کو اپنایا جانا اور بجلی ترسیل میں آنے والے نقصان کو کم کرنا بھی شامل ہے۔ جب میں توانائی کے ارتقا کی بات کرتا ہوں، پی ایم- کے یو ایس یو ایم کے ساتھ ہم کھیتوں میں آب پاشی کے لیے شمسی توانائی فراہم کرکے اپنے ذرعی سیکٹر کو بجلی پہنچانے کے منصوبے کی بات کرتے ہیں۔
دوستو،
بھارت قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری کی بتدریج ایک ترجیحی منزل بنتا جارہا ہے۔ پچھلے 6 برسوں میں بھارت میں قابل تجدید توانائی کے سیکٹر میں تقریباً 5 لاکھ کروڑ یا 65 ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ ہم بھارت کو قابل تجدید توانائی کے معاملے میں ایک عالمی مینوفیکچرنگ مرکز بنانا چاہتے ہیں۔
میں آپ کو بہت سی وجوہات بتاؤں گا کہ آپ کو بھارت میں قابل تجدید توانائی کے سیکٹرمیں سرمایہ کاری کیوں کرنی چاہیے۔ بھارت قابل تجدید توانائی کے معاملے میں بیرونی سرمایہ کاری کی بہت آسان پالیسی کا حامل ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کار اپنے طور پر سرمایہ کاری کرسکتے ہیں یا قابل تجدید توانائی پر مبنی بجلی کی تیاری کے پروجیکٹوں میں بھارتی شراکت داروں سے مل کر کام کرسکتے ہیں۔ بھارت ہفتے میں ساتوں دن 24 گھنٹے قابل تجدید توانائی سے بجلی فراہم کرنے کی اختراعی نیلامی پر توجہ دے رہا ہے۔ شمسی اور ہوا کے ہائیبرڈ پروجیکٹوں کے کامیابی کے ساتھ امکانات تلاش کیے گئے ہیں۔
امید ہے کہ اگلے تین برسوں میں اندرون ملک تیار کیے گئے شمسی سیلوں اور موڈیولز کی مانگ تقریباً 36 گیگاواٹ ہوجائے گی۔ ہماری پالیسیاں ٹیکنالوجی کے انقلابات کے طرز پر ہیں۔ ہم ایک جامع نیشنل ہائیڈروجن اینرجی مشن شروع کرنے کی تجویز رکھتے ہیں۔ الیکٹرانک کی تیاری میں پی ایل آئی کی کامیابی کے بعد ہم نے اسی طرح کی ترغیبات بہت زیادہ صلاحیت رکھنے والے شمسی موڈیولز کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ’’کاروبار میں آسانی‘‘ کو یقینی بنانا ہماری اوّلین ترجیح ہے۔ ہم نے سرمایہ کاروں کی آسانی کے لیے تمام وزارتوں میں خصوصی پروجیکٹ ڈیولپمنٹ شعبے اور ایف ڈی آئی شعبے قائم کردیئے ہیں۔
آج بھارت کے ہر گاؤں کی اور قریب قریب ہر گھر کی رسائی بجلی تک ہے۔ کل توانائی کی ان کی مانگ میں اضافہ ہوگا۔ اس طرح بھارت میں توانائی کی مانگ بڑھتی رہے گی۔ اگلی دہائی کے لیے قابل تجدید توانائی کے زبردست منصوبے ہیں۔ ان منصوبوں کے ذریعے امید ہے کہ ہر سال تقریباً 1.5 لاکھ کروڑ روپئے یا 20 ارب ڈالرز کے کاروبار کے امکانات پیدا ہوں گے۔ یہ بھارت میں سرمایہ کاری کے لیے ایک بڑا موقع ہے۔ میں سرمایہ کاروں، ڈیولپروں اور کاروباریوں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ قابل تجدید توانائی کے بھارت کے سفر میں اس کے ساتھ شامل ہوجائیں گے۔
دوستو،
یہ موقع بھارت میں قابل تجدید توانائی کے ساتھیوں کو عالمی صنعت، پالیسی سازوں اور ماہرین تعلیم کے ساتھ جوڑنے کا ایک موقع ہے۔ مجھے امید ہے کہ اس کانفرنس میں مزید تبادلہ خیال ہوگا جس سے بھارت کو ایک نئے توانائی کے مستقبل کی طرف آگے بڑھنے میں مدد ملے گی۔