نئی دہلی، 23 /جنوری 2021 ۔ بھارت ماتا کی جے، بھارت ماتا کی جے!
آسام کے مقبول وزیر اعلیٰ جناب سربانند سونووال جی، مرکزی کابینہ کے میرے رفیق جناب رامیشور تیلی جی، آسام حکومت میں وزیر ڈاکٹر ہیمنتا بسواسرما جی، بھائی اتل بورا جی، جناب کیشب مہنت جی، جناب سنجے کشن جی، جناب جاگن موہن جی، ہاؤس- فیڈ کے چیئرمین جناب رنجیت کمار داس جی، دیگر سبھی اراکین پارلیمنٹ، اراکین اسمبلی اور آسام کے میرے پیارے بھائیو اور بہنو!
موئی اکھام – باکھک انگراجی نببرکھا اروبھوگالی بیہر انترک ہوبھیسا جونیسو۔ اہی- بالوگیا دنبر ہوکولورے بابیہوکھ ارو ہمری گھرے پرناہوک!
ساتھیو!
آسام کے لوگوں کا یہ آشیرواد، آپ کا یہ اپناپن میری بہت بڑی خوش بختی ہے۔ آپ کی یہ محبت، یہ الفت مجھے بار بار آسام لے آتی ہے۔ گزشتہ برسوں میں متعدد مرتبہ مجھے آسام کے الگ الگ حصوں میں آنے کا، آسام کے بھائی بہنوں سے بات چیت کرنے اور ترقیاتی کاموں سے جڑنے کا موقع ملا ہے۔ گزشتہ سال میں کوکراجھار میں تاریخی بوڈو معاہدے کے بعد ہوئے جشن میں شامل ہوا تھا۔ اب اس بار آسام کے اصل باشندوں کی خودداری اور تحفظ سے وابستہ اتنے بڑے پروگرام میں، میں آپ کی خوشیوں میں شامل ہونے آیا ہوں۔ آج آسام کی ہماری حکومت نے آپ کی زندگی کی بہت بڑی فکرمندی کو دور کرنے کا کام کیا ہے۔ ایک لاکھ سے زیادہ اصل باشندہ کنبوں کو زمین کی ملکیت کا حق ملنے سے آپ کی زندگی کی ایک بہت بڑی فکرمندی اب دور ہوگئی ہے۔
بھائیو اور بہنو!
آج کے دن خودداری، آزادی اور تحفظ کی تینوں علامتوں کا بھی ایک طرح سے امتزاج ہورہا ہے۔ پہلا، آج آسام کی مٹی سے پیار کرنے والے، اصل باشندوں کے اپنی زمین سے جڑاؤ کو قانونی تحفظ دیا گیا۔ دوسرا، یہ کام تاریخی شیوساگر میں، جیرینگا پٹھار کی دھرتی پر ہورہا ہے۔ یہ زمین آسام کے مستقبل کے لئے اعلیٰ ترین ایثار کا مظاہرہ کرنے والی مہاستی جائے متی کی بلیدان بھومی ہے۔ میں ان کی غیرمعمولی حوصلہ مندی اور اس زمین کو بصد احترام سلام کرتا ہوں۔ شیوساگر کی اسی اہمیت کو دیکھتے ہوئے اسے ملک کی 5 سب سے آئیکونک آرکیالوجیکل سائٹس میں شامل کرنے کے لئے سرکار ضروری قدم اٹھارہی ہے۔
بھائیو اور بہنو!
آج ہی ملک ہم سب کے محبوب، ہم سب کے لئے لائق احترام، نیتاجی سبھاش چندر بوس کا 125واں یوم پیدائش منا رہا ہے۔ ملک نے اب طے کیا ہے کہ اس دن کی پہچان اب پراکرم دیوس کے طور پر ہوگی۔ ماں بھارتی کی خودداری اور آزادی کے لئے نیتاجی کی یاد آج بھی ہمیں ترغیب دیتی ہے۔ آج پراکرم دیوس پر پورے ملک میں متعدد پروگرام بھی شروع ہورہے ہیں۔ اس لئے ایک طرح سے آج کا دن امیدوں کی تکمیل ہونے کے ساتھ ہی ہمارے قومی عزائم کی تکمیل کے لئے تحریک حاصل کرنے کا بھی موقع ہے۔
ساتھیو، ہم سبھی ایک ایسی ثقافت کے علم بردار ہیں جہاں ہماری دھرتی، ہماری زمین صرف گھاس، مٹی، پتھر کی شکل میں نہیں دیکھی جاتی۔ دھرتی ہمارے لئے ماں کا روپ ہے۔ آسام کی عظیم اولاد، بھارت رتن بھوپین ہزاریکا نے کہا تھا – اومر دھرتری آئی، چورونوٹے ڈباتھائی، کھیتیوکور نستارنائی، ماٹی بنے اوہوہائی۔ یعنی اے دھرتی ماتا، مجھے اپنے قدموں میں جگہ دیجئے۔ آپ کے بغیر کھیتی کرنے والا کیا کرے گا؟ مٹی کے بغیر وہ بے بس ہوگا۔
ساتھیو،
یہ تکلیف دہ ہے کہ آزادی کے اتنے برسوں بعد بھی آسام میں لاکھوں ایسے کنبے رہے جنھیں کسی نہ کسی وجہ سے اپنی زمین پر قانونی حق نہیں مل پایا۔ اس وجہ سے خاص طور پر آدیواسی علاقوں کی ایک بہت بڑی آبادی زمین سے محروم رہ گئی۔ ان کی روزی روٹی پر مسلسل بحران برقرار رہا۔ آسام میں جب ہماری حکومت بنی تو اس وقت بھی یہاں تقریباً 6 لاکھ اصل باشندوں کے کنبے ایسے تھے جن کے پاس زمین کے قانونی کاغذات نہیں تھے۔ پہلے کی سرکاروں میں آپ کی یہ فکرمندی، ان کی ترجیحات میں شامل نہیں تھی، لیکن سروانند سونووال جی کی قیادت میں یہاں کی حکومت نے آپ کی اس فکرمندی کو دور کرنے کے لئے سنجیدگی کے ساتھ کام کیا۔ آج آسام کے اصل باشندگان کی زبان اور ثقافت کے تحفظ کے ساتھ ساتھ زمین سے متعلق ان کے حقوق کو محفوظ کرنے پر بھی خصوصی زور دیا جارہا ہے۔ 2019 میں جو نئی لینڈ پالیسی بنائی گئی ہے، وہ یہاں کی حکومت کی عہدبستگی کو دکھاتی ہے۔ انھی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ گزشتہ برسوں میں سوا 2 لاکھ سے زیادہ اصل باشندگان کے کنبوں کو زمین کے پٹے سونپے جاچکے ہیں۔ اب اس میں ایک لاکھ سے زیادہ کنبے مزید جڑ جائیں گے۔ ہدف یہ ہے کہ آسام کے ایسے ہر کنبے کو زمین پر قانونی حق جلد سے جلد مل سکے۔
بھائیو اور بہنو!
زمین کا پٹہ ملنے سے اصل باشندوں کے دیریانہ مطالبے کی تکمیل تو ہوئی ہی ہے، اس سے لاکھوں لوگوں کے معیار زندگی کے بہتر ہونے کی راہ بھی ہموار ہوئی ہے۔ اب ان کو مرکزی اور ریاستی حکومت کی دوسرے متعدد اسکیموں کا فائدہ اٹھانا بھی یقینی بنا ہے، جن سے ہمارے یہ ساتھی محروم تھے۔ اب یہ ساتھی بھی آسام کے ان لاکھوں کسان کنبوں میں شامل ہوجائیں گے جن کو پی ایم کسان سمان ندھی کے تحت ہزاروں روپئے کی مدد براہ راست بینک کھاتے میں بھیجی جارہی ہے۔ اب ان کو بھی کسان کریڈٹ کارڈ، فصل بیمہ یوجنا اور کسانوں کے لئے نافذ دوسری اسکیموں کا فائدہ مل سکے گا۔ اتنا ہی نہیں، وہ اپنی تجارت اور کاروبار کے لئے اس زمین پر بینکوں سے قرض بھی آسانی کے ساتھ حاصل کرپائیں گے۔
بھائیو اور بہنو!
آسام کی تقریباً 70 چھوٹے بڑے قبائل کو سماجی تحفظ دیتے ہوئے ان کی تیزتر ترقی ہماری حکومت کی عہدبستگی رہی ہے۔ اٹل جی کی سرکار ہو یا پھر گزشتہ کچھ برسوں سے مرکز اور ریاست میں این ڈی اے کی سرکار، آسام کی ثقافت، خودداری اور تحفظ ہماری ترجیحات میں شامل رہی ہے۔ اسمیا زبان اور ادب کو فروغ دینے کے لئے بھی متعدد اقدامات کئے گئے ہیں۔ اسی طرح ہر کمیونٹی کی عظیم شخصیات کو احترام دینے کا کام گزشتہ برسوں میں آسام کی سرزمین پر ہوا ہے۔ جناب شنکر دیو جی کا فلسفہ، ان کی تعلیم آسام کے ساتھ ساتھ پورے ملک، پوری انسانیت کے لئے بہت امول اثاثہ ہے۔ ایسی وراثت کو بچانے کو بچانے اور اس کی نشر و اشاعت کے لئے کوشش ہو، یہ ہر حکومت کی ذمہ داری ہونی چاہئے تھی، لیکن باٹادروا اجلاس سمیت دوسرے اجلاس کے ساتھ کیا برتاؤ کیا گیا، یہ آسام کے لوگوں سے پوشیدہ نہیں ہے۔ گزشتہ ساڑھے چار برسوں میں آسام سرکار نے عقیدت اور روحانیت کے ان مقامات کو پرشکوہ بنانے کے لئے، آرٹ سے وابستہ تاریخی اشیاء کے تحفظ کے لئے متعدد کوششیں کی ہیں۔ اسی طرح آسام اور بھارت کے فخر قاضی رنگا نیشنل پارک کو بھی تجاوزات سے پاک کرنے اور پارک کو مزید بہتر بنانے کے لئے بھی تیزی سے اقدامات کئے جارہے ہیں
بھائیو اور بہنو!ط
آتم نربھر بھارت کے لئے شمال مشرق کی تیز ترقی، آسام کی تیز ترقی بہت ہی ضروری ہے۔ آتم نربھر آسام کا راستہ آسام کے لوگوں کی خوداعتمادی سے ہوکر گزرتا ہے اور خوداعتمادی تبھی بڑھتی ہے جب گھر پریوار میں بھی سہولتیں ملتی ہیں اور ریاست کے اندر بنیادی ڈھانچہ بھی سدھرتا ہے۔ گزشتہ برسوں میں ان دونوں محاذوں پر آسام میں غیرمعمولی کام کیا گیا ہے۔ آسام میں تقریباً پونے دو کروڑ غریبوں کے جن دھن بینک کھاتے کھولے گئے ہیں۔ انھی کھاتوں کے سبب کورونا کے وقت میں بھی آسام کی ہزاروں بہنوں اور لاکھوں کسانوں کے بینک کھاتے میں براہ راست مدد بھیجنا ممکن ہوپایا ہے۔ آج آسام کی تقریباً 40 فیصد آبادی کو آیوشمان بھارت اسکیم کا فائدہ مل رہا ہے، جس میں سے تقریباً ڈیڑھ لاکھ ساتھیوں کو مفت علاج مل کی سہولت مل چکی ہے۔ گزشتہ 6 سال میں آسام میں بیت الخلاء کی تعمیر 38 فیصد سے بڑھ کر 100 فیصد ہوچکی ہے۔ 5 سال پہلے تک آسام کے 50 فیصد سے بھی کم گھروں تک بجلی پہنچی تھی، جو اب تقریباً 100 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ جل جیون مشن کے تحت گزشتہ ڈیڑھ سال میں آسام میں ڈھائی لاکھ سے زیادہ گھروں میں پانی کا کنکشن دیا گیا ہے۔ مرکز اور ریاستی حکومت کا ڈبل انجن، 3-4 برسوں میں آسام کے ہر گھر تک پائپ سے پانی پہنچانے کے لئے کام کررہا ہے۔
بھائیو اور بہنو!
یہ جتنی بھی سہولتیں ہیں، ان کا سب سے زیادہ فائدہ ہماری بہنوں بیٹیوں کو ہی ہوتا ہے۔ آسام کی بہنوں بیٹیوں کو بہت بڑا فائدہ اجولا یوجنا سے بھی ہوا ہے۔ آج آسام کی تقریباً 35 لاکھ غریب بہنوں کی رسوئی میں اجولا کا گیس کنکشن ہے۔ اس میں بھی تقریباً 4 لاکھ کنبوں کا تعلق ایس سی/ ایس ٹی سے ہے۔ 2014 میں جب ہماری حکومت مرکز میں قائم ہوئی تب آسام میں ایل پی جی کوریج صرف 40 فیصد ہی تھی۔ اب اجولا کی وجہ سے آسام میں ایل پی جی کوریج بڑھ کر تقریباً 99 فیصد ہوگئی ہے۔ آسام کے دور دراز والے علاقوں میں گیس پہنچنے میں دقت نہ ہو، اس کے لئے حکومت نے ڈسٹری بیوٹروں کی تعداد میں بھی کافی اضافہ کیا ہے۔ 2014 میں آسام میں تین سو تیس ایل پی جی گیس ڈسٹری بیوٹر تھے، اب آج ان کی تعداد پانچ سو پچھتر سے بھی زیادہ ہوگئی ہے۔ ہم نے دیکھا ہے کہ کیسے اجولا نے کورونا کے دور میں بھی لوگوں کی مدد کی ہے۔ اس دوران آسام میں 50 لاکھ سے زیادہ مفت گیس سلنڈر اجولا کے مستفیدین کو دیے گئے ہیں۔ یعنی اجولا اسکیم سے آسام کی بہنوں کی زندگی بھی آسان ہوئی ہے اور اس کے لئے جو سیکڑوں نئے ڈسٹری بیوشن سینٹر بنے ہیں، اس سے متعدد نوجوانوں کو روزگار بھی مل رہا ہے۔
ساتھیو،
سب کا ساتھ – سب کا وکاس، سب کا وشواس، اس اصول پر چل رہی ہماری حکومت آسام کے ہر حصے میں ہر طبقے کو تیزی سے ترقی کا فائدہ پہنچانے میں مصروف ہے۔ سابقہ پالیسیوں کے سبب چائے کی کاشت کرنے والے قبائل کی کیا حالت ہوگئی تھی، یہ مجھ سے زیادہ آپ لوگ جانتے ہیں۔ اب چائے قبائل کو گھر اور بیت الخلاء جیسی بنیادی سہولتوں سے جوڑا جارہا ہے۔ چائے قبائل سے تعلق رکھنے متعدد کنبوں کو بھی زمین کا قانونی حق ملا ہے۔ چائے قبائل کے بچوں کی تعلیم، صحت اور روزگار کی سہولتوں پر توجہ دی جارہی ہے۔ پہلی ان کو بینک کی سہولتوں سے جوڑا گیا ہے۔ اب ان کنبوں کو بھی حکومت کی الگ الگ اسکیموں کا فائدہ براہ راست بینک کھاتے میں مل پارہا ہے۔ مزدور لیڈر سنتوش ٹوپنو سمیت چائے قبائل کے دوسرے بڑے لیڈروں کے مجسمے نصب کرکے، ریاستی حکومت نے چائے قبائل کے تعاون کو اعزاز دیا ہے۔
ساتھیو،
آسام کے ہر علاقے کی ہر قبائل کو ساتھ لے کر چلنے کی اسی پالیسی سے آج آسام امن اور ترقی کی راہ پر چل پڑا ہے۔ تاریخی بوڈو معاہدے سے اب آسام کا ایک بہت بڑا حصہ امن اور ترقی کی راہ پر لوٹ آیا ہے۔ معاہدے کے بعد حال میں بوڈو لینڈ ٹیریٹوریل کونسل کے پہلے انتخابات ہوئے، نمائندے منتخب ہوئے۔ مجھے یقین ہے کہ اب بوڈو ٹیریٹوریل کونسل ترقی اور اعتماد کے نئے ریکارڈ قائم کرے گی۔
بھائیو اور بہنو!
آج ہماری حکومت آسام کی ضرورتوں کی پہچان کرکے ہر ضروری پروجیکٹ پر تیزی سے کام کررہی ہے۔ گزشتہ 6 برسوں سے آسام سمیت پورے شمال مشرق کی کنیکٹیوٹی اور دوسرے بنیادی ڈھانچے کی غیرمعمولی توسیع بھی ہورہی ہے، انھیں جدید بھی بنارہا ہے۔ آج آسام اور شمال مشرق بھارت کی ایکٹ ایسٹ پالیسی، مشرقی ایشیائی ملکوں کے ساتھ ہمارا تعلق بڑھارہی ہے۔ بہتر بنیادی ڈھانچے کے سبب ہی آسام آتم نربھر بھارت کے ایک اہم سیکٹر کے طور پر فروغ پارہا ہے۔ گزشتہ برسوں میں آسام کے گاؤں میں تقریباً 11 ہزار کلومیٹر سڑکیں بنائی گئی ہیں۔ ڈاکٹر بھوپین ہزاریکا سیتو ہو، بوگی بل برج ہو، سرائے گھاٹ برج ہو، ایسے متعدد برج جو بن چکے ہیں یا بن رہے ہیں، ان سے آسام کی کنیکٹیوٹی مضبوط ہوئی ہے۔ اب شمال مشرق اور آسام کے لوگوں کو آنے جانے کے لئے طویل راستے سے اور زندگی کو خطرے میں ڈالنے کی مجبوری سے آزادی مل رہی ہے۔ اس کے علاوہ آبی راہوں سے بنگلہ دیش، نیپال، بھوٹان اور میانمار کے ساتھ کنیکٹیوٹی پر بھی فوکس کیا جارہا ہے۔
ساتھیو!
آسام میں جیسے جیسے ریل اور ایئر کنیکٹیوٹی کا دائرہ بڑھ رہا ہے، لاجسٹکس سے جڑی سہولتیں بہتر ہورہی ہیں، ویسے ویسے یہاں صنعت اور روزگار کے نئے امکانات پیدا ہورہے ہیں۔ مقبول عام گوپی ناتھ بوردولوئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ میں جدید ٹرمینل اور کسٹم کلیئرنس سینٹر کی تعمیر ہو، کوکھراجھار میں روپسی ایئرپورٹ کی جدید کاری ہو، بونگئی گاؤں میں ملٹی ماڈل لوجسٹکس ہب کی تعمیر ہو، ایسی سہولتوں سے ہی آسام میں صنعتی ترقی کو نئی قوت ملنے والی ہے۔
بھائیو اور بہنو!
آج جب ملک گیس پر مبنی معیشت کی طرف تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے، آسام بھی اس مہم کا ایک اہم شراکت دار ہے۔ آسام میں تیل اور گیس سے جڑے بنیادی ڈھانچے پر گزشتہ برسوں میں 40 ہزار کروڑ روپئے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ گوہاٹی – برونی گیس پائپ لائن سے شمال مشرق اور مشرقی بھارت کی گیس کنیکٹیوٹی مضبوط ہونے والی ہے اور آسام میں روزگار کے نئے مواقع بننے والے ہیں۔ نومالی گڑھ ریفائنری کی توسیع کرنے کے ساتھ ساتھ وہاں اب بایو ریفائنری کی سہولت بھی جوڑی گئی ہے۔ اس سے تیل اور گیس کے ساتھ ساتھ آسام ایتھینال جیسا بایوفیول بنانے والا ملک کی اہم ریاست بننے والا ہے۔
بھائیو اور بہنو!
آسام اب صحت اور تعلیم کے مرکز کی شکل میں بھی ترقی پارہا ہے۔ ایمس اور انڈین ایگریکلچرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ جیسے ادارے بننے سے آسام کے نوجوانوں کو جدید تعلیم کے نئے مواقع ملنے والے ہیں۔ جس طرح سے آسام نے کورونا کی وبا سے نمٹا ہے، وہ بھی قابل تعریف ہے۔ میں آسام کے عوام کے ساتھ ہی سونووال جی، ہیمنتاجی اور ان کی ٹیم کو خاص طور سے مبارکباد دیتا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ آسام اب ٹیکہ کاری مہم کو بھی کامیابی کے ساتھ آگے بڑھائے گا۔ میری باشندگان آسام سے بھی اپیل ہے کہ کورونا ٹیکہ کاری کے لئے جس کی باری آئے، وہ ٹیکے ضرور لگوائیں۔ اور یہ بھی یاد رکھیں کہ ٹیکے کی ایک خوراک نہیں، دو خوراک لگنی ضروری ہے۔
ساتھیو!
پوری دنیا میں بھارت میں بنے ٹیکے کی مانگ ہورہی ہے۔ بھارت میں بھی لاکھوں لوگ اب تک ٹیکہ لگاچکے ہیں۔ ہمیں ٹیکہ بھی لگانا ہے اور احتیاط بھی جاری رکھنی ہے۔ آخر میں پھر ایک بار ان سبھی ساتھیوں کو بہت بہت مبارک باد جن کو زمین کا حق ملا ہے۔ آپ سب صحت مند رہیں، آپ سب ترقی کریں، اسی دعا کے ساتھ آپ کا بہت بہت شکریہ۔ میرے ساتھ بولئے، بھارت ماتا کی جے، بھارت ماتا کی جے، بھارت ماتا کی جے۔
بہت بہت شکریہ۔