نئی دلّی ، 22 فروری /
بھارت ماتا کی جے ،
بھارت ماتا کی جے ،
بھارت ماتا کی جے !
دھیماجر ہارووا بھومر پرا اکھم باخیک ایئی بیخیکھ دنٹوٹ مئی ہوبھیچھا آرو ابھینندن جنائیچھو !
اسٹیج پر موجود آسام کے گورنر پروفیسر جگدیش مکھی جی ، یہاں کے ہر دلعزیز وزیر اعلیٰ جناب سربانند سونووال جی ، مرکزی کابینہ کے میرے ساتھی جناب دھرمیندر پردھان جی ، جناب رامیشور تیلی جی ، آسام حکومت کے وزیر ڈاکٹر ہیمنت بسوا سرما جی ، ریاستی حکومت کے دیگر وزیر ، ارکان پارلیمنٹ ، ارکانِ اسمبلی اور بڑی تعداد میں یہاں آئے آسام کے میرے پیارے بھائیوں اور بہنوں ،
یہ میری خوش قسمتی ہے کہ آج مجھے تیسری مرتبہ بھیما جی آنے کا ، آپ سب سے ملنے کا موقع ملا ہے اور ہر بار یہاں کے لوگوں کی محبت ، یہاں کے لوگوں کا اپنا پن ، یہاں کے لوگوں کا آشیرواد مجھے زیادہ سے زیادہ محنت کرنے کا ، آسام کے لئے ، شمال مشرق کے لئے کچھ نہ کچھ نیا کرنے کی تحریک دیتا رہتا ہے ۔ جب میں یہاں گوگا مکھ میں انڈین ایگریکلچر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کا سنگِ بنیاد رکھنے آیا تھا تو میں نے کہا تھا کہ شمال مشرق ، بھارت کی ترقی کا نیا انجن بنے گا ۔ آج ہم ، اِس یقین کو اپنی آنکھوں کے سامنے زمین پر اترتے دیکھ رہے ہیں ۔
بھائیو اور بہنو ،
برہمپتر کے اِس شمالی کنارے سے ، آٹھ دہائیوں پہلے آسامی سینما نے اپنا سفر جے متی فلم کے ساتھ شروع کیا تھا ۔ اس علاقے نے آسام کی تہذیب کی عزت بڑھانے والی بہت سی شخصیتیں دی ہیں ۔ روپ کنور جیوتی پرساد اگروال ہوں ، کلا گورو بشنو پرساد رابھا ہوں ، نچ سوریہ پھنی سرما ہوں ، انہوں نے آسام کی شناخت کو نئی اونچائیوں پر پہنچایا ۔ بھارت رتن ڈاکٹر بھوپین ہزاریکا جی نے بھی لکھا تھا – ‘‘ لوئی تور پار دوٹی جیلک اٹھیب راتی ، جبلی ہت دیوا لیر بنتی ’’ ۔ برہمپتر کے دونوں کنارے دیوالی میں جلنے والے دیپوں سے روشن ہوں گے اور کل میں نے ، خاص طور پر سوشل میڈیا میں بھی دیکھا ، کہ آپ نے اس علاقے میں کیسے دیوالی منائی ، کیسے ہزاروں دیئے جلائے ۔ دیوں کی وہ روشنی امن اور استحکام کے بیچ آسام میں ہوتی ترقی کی تصویر بھی ہیں ۔ مرکز اور آسام حکومت مل کر ریاست کی متوازن ترقی میں مصروف ہیں اور اس ترقی کی ایک بڑی بنیاد ہے ، آسام کا انفرااسٹرکچر ۔
ساتھیو ،
شمالی کنارے میں بھر پور صلاحیت ہونے کے باوجود پہلے کی حکومتوں نے ، اِس علاقے کے ساتھ سوتیلا برتاؤ کیا ۔ یہاں کی کنکٹیویٹی ہو ، اسپتال ہوں ، تعلیمی ادارے ہوں ، صنعت ہو ، پہلے کی حکومتوں کی ترجیح میں نظر ہی نہیں آ رہے تھے ۔ سب کا ساتھ سب کا وِکاس اور سب کا وشواس ، اِس منتر پر کام کر رہی ہماری حکومت نے ، سربا نند جی کی حکومت نے ، اِس امتیاز کو دور کیا ہے ۔ جس بوگی بیل برج کا ، اِس علاقے کو برسوں سے انتظار تھا ، اُس کا کام ہماری ہی سرکار نے تیزی سے پورا کرایا ۔ شمالی کنارے میں براڈ گیج ریلوے لائن ہماری ہی حکومت کے آنے کے بعد پہنچ پائی ۔ برہمپتر پر دوسرا کلیا بھومورا برج یہاں کی کنکٹیویٹی کو اور زیادہ بڑھا دے گا ۔ اسے بھی تیزی سے پورا کیا جا رہا ہے ۔ شمالی کنارے میں چار لین والے نیشنل ہائی وے کا کام بھی تیزی سے چل رہا ہے ۔ پچھلے ہفتے ہی مہا باہو برہمپتر سے یہاں آبی راستے کی کنکٹیویٹی کو لے کر نئے کاموں کی شروعات ہوئی ہے ۔ بونگائی گاؤں کے جوگی گھوپا میں ایک بڑے ٹرمنل اور لاجسٹکس پارک پر کام بھی شروع ہو چکا ہے ۔
ساتھیو ،
اِسی کڑی میں آج آسام کو 3 ہزار کروڑ سے زیادہ کے انرجی اور ایجوکیشن انفرا اسٹرکچر پروجیکٹس کا ایک نیا تحفہ مل رہا ہے ۔ دھیما جی اور سوال کُچی میں انجینئرنگ کالج ہوں ، بونگائی گاؤں کی ریفائنری کی ترقی کا کام ہو ، ڈبرو گڑھ میں سیکنڈری ٹینک فارم ہو یا پھر تنسکھیا میں گیس کمپریشر اسٹیشن ، یہ پروجیکٹ انرجی اور تعلیم کے مرکز کے طور پر ، اِس علاقے کی پہچان دلائیں گے ۔ یہ پروجیکٹس آسام کے ساتھ ہی تیز رفتاری سے مضبوط ہوتے مشرقی بھارت کی بھی علامت ہیں ۔
ساتھیو ،
آتم نربھر بنتے بھارت کے لئے لگاتار اپنی صلاحیت ، اپنی اہلیت میں بھی اضافہ کرنا ، یہ بہت ضروری ہے ۔ گذشتہ برسوں میں ، ہم نے بھارت میں ہی ریفائننگ اور ایمرجنسی کے لئے آئل اسٹوریج کیپسٹی کو کافی زیادہ بڑھایا ہے ۔ بونگائی گاؤں ریفائنری میں بھی ریفائننگ کیپسٹی بڑھائی گئی ہے ۔ آج ، جس گیس یونٹ کا آغاز کیا گیا ہے ، وہ یہاں ایل پی جی کی پیداوار کی صلاحیت میں اضافہ کرنے والا ہے ۔ ان تمام پروجیکٹس سے آسام اور شمال مشرق میں لوگوں کی زندگی آسان ہو گی اور نو جوانوں کے لئے روزگار کے مواقع بھی بڑھیں گے ۔
بھائیو اور بہنو ،
جب کسی شخص کو بنیادی سہولتیں ملتی ہیں ، تو اس کی خود اعتمادی بہت بڑھ جاتی ہے ۔ بڑھتی ہوئی خود اعتمادی علاقے کی بھی ترقی کرتی ہے اور ملک کی بھی ترقی کرتی ہے ۔ آج ہماری حکومت ، اُن لوگوں ، اُن علاقوں تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہے ، جہاں پہلے سہولیات نہیں پہنچی تھیں ۔ اب انتظامیہ نے ، انہیں سہولیات دینے پر زور دیا ہے ۔ پہلے لوگوں نے سب کچھ ، اُن کے نصیب پر چھوڑ دیا تھا ۔ آپ سوچیئے ، 2014 ء سے پہلے تک ملک کے ہر 100 خاندانوں میں سے صرف 50 – 55 خاندانوں کے یعنی تقریباً آدھے گھروں میں ہی ایل پی جی گیس کنکشن تھا ۔ آسام میں تو ریفائنری اور دوسری سہولیات کے باوجود 100 میں سے 40 لوگوں کے پاس ہی گیس کنکشن دستیاب تھا ۔ 60 لوگوں کے پاس نہیں تھا ۔ غریب بہنوں – بیٹیوں کا باورچی خانہ کے دھوئیں اور بیماریوں کے جال میں رہنا ، اُن کی زندگی کی بہت بڑی مجبوری تھی ۔ ہم نے اجولا یوجنا کے ذریعے ، اِس صورتِ حال کو بدل دیا ہے ۔ آسام میں آج گیس کنکشن کا دائرہ تقریباً صد فی صد ہو رہا ہے ۔ یہاں بونگائی گاؤں ریفائنری کے آس پاس ضلعوں میں ہی 2014 ء کے بعد تین گنا سے زیادہ ایل پی جی کنکشن بڑھ گئے ہیں ۔ اب اس مرتبہ مرکزی بجٹ میں ایک کروڑ اور غریب بہنوں کو اجولا کے مفت ایل پی جی کنکشن دینے کا بھی انتظام کیا گیا ہے ۔
ساتھیو ،
گیس کنکشن ہو ، بجلی کنکشن ہو ، کھاد کی پیداوار ہو ، اِس میں کمی کا سب سے زیادہ نقصان ہمارے ملک کے غریبوں کو ، ہمارے ملک کے چھوٹے کسانوں کو ہی ہوتا ہے ۔ آزادی کے دہائیوں بعد بھی ، جن 18000 گاؤوں میں بجلی نہیں پہنچی تھی ، اُن میں سے زیادہ تر گاؤں آسام کے تھے، شمال مشرق کے تھے ۔ مشرقی بھارت کے بہت سے فرٹیلائزر کارخانے گیس کی کمی کی وجہ سے یا تو بند ہو گئے یا پھر بیمار قرار دے دیئے گئے ۔ بھگتنا سب کو پڑا ۔ یہاں کے غریب کو ، یہاں کے متوسط طبقے کو ، یہاں کے نو جوان کو ، پہلے کی غلطیوں کو سدھارنے کا کام ہماری ہی حکومت کر رہی ہے ۔ آج پردھان منتری اورجا گنگا یوجنا کے تحت مشرقی بھارت کو دنیا کی سب سے بڑی گیس پائپ لائنوں میں سے ایک کے ذریعے جوڑا جا رہا ہے ۔ پالیسی صحیح ہو ، نیت صاف ہو ، تو نیت بھی بدل جاتی ہے اور مقدر بھی بدل جاتا ہے ۔ بری نیت کا خاتمہ ہو جاتا ہے اور مقدر ہر ایک کی تقدیر بھی بدل دیتا ہے ۔ آج ملک میں ، جو گیس پائپ لائن کا نیٹ ورک تیار ہو رہا ہے ، ملک کے ہر گاؤں تک آپٹیکل فائبر بچھایا جا رہا ہے ، ہر گھر پانی پہنچانے کے لئے پائپ لگایا جا رہا ہے ، یہ بھارت ماں کی گود میں ، یہ جو سارا بنیادی ڈھانچہ بچھایا جا رہا ہے ، وہ صرف لوہے کی پائپ یا فائبر نہیں ہے ، یہ تو بھارت ماں کی نئی تقدیر کی لائنیں ہیں ۔
بھائیو اور بہنو ،
آتم نربھر بھارت کو رفتار دینے میں ہمارے سائنسداں ، ہمارے انجینئر ، ٹیکنیشئنوں کے با اختیار ٹیلنٹ پول کا بہت بڑا رول ہے ۔ گذشتہ برسوں میں ملک میں ایک ایسا ماحول بنانے کے لئے ہم کام کر رہے ہیں ، جہاں ملک کے نو جوان مسائل کا حل نئے نئے اختراعی طریقے سے کریں ، اسٹارٹ اَپس سے کریں ۔ آج پوری دنیا ، بھارت کے انجینئرس کا ، بھارت کے ٹیکنو کریٹس کا لوہا مان رہی ہے ۔ آسام کے نو جوانوں میں تو زبردست صلاحیت ہے ۔ اس صلاحیت کو بڑھانے کے لئے ریاستی سرکار جی جان سے جٹی ہے ۔ آسام حکومت کی کوششوں کی وجہ سے ہی آج یہاں 20 سے زیادہ انجینئرنگ کالج ہو چکے ہیں ۔ آج بھیما جی انجینئرنگ کالج کے آغاز اور سوال کُچی انجینئرنگ کالج کے سنگِ بنیاد رکھے جانے سے صورتِ حال اور مضبوط ہو رہی ہے ۔ بھیما جی انجینئرنگ کالج تو شمالی کنارے کا پہلا انجینئرنگ کالج ہے ۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ ایسے ہی تین اور انجینئرنگ کالج بنانے کا کام چل رہا ہے ۔ بیٹیوں کے لئے مخصوص کالج ہوں ، پالی ٹیکنک کالج ہوں یا دوسرے ادارے ، آسام کی حکومت ، اِس کے لئے بڑے پیمانے پر کام کر رہی ہے ۔
بھائیو اور بہنو ،
آسام حکومت یہاں نئی قومی تعلیمی پالیسی کو بھی جلد سے جلد نافذ کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ اس نئی قومی تعلیمی پالیسی کا فائدہ آسام کو، یہاں کے قبائلی سماج کو ، چائے باغان میں کام کرنے والے میرے مزدور بھائی بہنوں کے بچوں کو بہت زیادہ فائدہ ہونے والا ہے ۔ وہ اس لئے کیونکہ اِس میں مقامی زبان میں پڑھائی اور مقامی کاروبار جڑی صلاحیت سازی پر زور دیا گیا ہے ۔ جب مقامی زبان میں میڈیکل کی پڑھائی ہو گی ، جب مقامی زبان میں ٹیکنیکل تعلیم دی جائے گی ، تو غریب سے غریب کے بچے بھی ڈاکٹر بن سکیں گے ، انجینئر بن سکیں گے اور ملک کا بھلا کریں گے ۔ غریب سے غریب ماں باپ کے خواب پورے کریں گے ۔ آسام جیسی ریاست ، جہاں چائے ، سیاحت ، ہینڈ لوم اور ہینڈی کرافٹ ، خود کفالت کی بہت بڑی طاقت ہے ۔ ایسے میں یہاں کے نو جوان ، جب اِن صلاحیتوں کو اسکول اور کالج میں ہی سکھیں گے ، تو اس سے بہت فائدہ ہونے والا ہے ۔ خود انحصاری کی بنیاد وہیں سے جڑنے والی ہے ۔ اس سال کے بجٹ میں بھی قبائلی علاقوں میں سینکڑوں نئے ایکلویہ ماڈل اسکول کھولنے کی گنجائش رکھی گئی ہے ، جس کا فائدہ بھی آسام کو ملے گا ۔
ساتھیو ،
برہمپتر کے آشیرواد سے ، اِس خطے کی زمین بہت ہی زرخیز ہے ۔ یہاں کے کسان اپنی صلاحیت کو بڑھا سکیں ، انہیں کھیتی کی جدید سہولیات مل سکیں ، اُن کی آمدنی بڑھے ، اِس کے لئے ریاستی اور مرکزی حکومتیں مل کر کام کر رہی ہیں ۔ کسانوں کے بینک کھاتوں میں براہ راست پیسے ٹرانسفر کرنا ہو ، کسانوں کو پنشن کے لئے اسکیم شروع کرنی ہو ، انہیں اچھے بیج دینے ہوں ، سوائل ہیلتھ کارڈ دینا ہو ، اُن کی ہر ضرورت کو سب سے اوپر رکھتے ہوئے کام کیا جا رہا ہے ۔ ماہی پروری پر ، خاص زور دیتے ہوئے ہماری حکومت ماہی پروری سے جڑی ایک الگ وزارت کافی پہلے ہی بنا چکی ہے۔ ماہی پروری کو بڑھاوا دینے کے لئے جتنا آزادی کے بعد سے خرچ نہیں ہوا ، اُس سے زیادہ اب ہماری حکومت خرچ کر رہی ہے ۔ ماہی گیری کے کاروبار سے جڑے کسانوں کے لئے 20 ہزار کروڑ روپئے کی ایک بہت بڑی اسکیم بھی بنائی گئی ہے ، جس کا فائدہ آسام کے میرے ماہی پروری سے جڑے بھائیوں کو بھی ملے گا ۔ حکومت کی کوشش ہے کہ آسام کا کسان ، ملک کا کسان ، جو پیداوار کرتا ہے ، وہ بین الاقوامی بازار تک پہنچے ۔ اس کے لئے زراعت سے جڑے قانون میں بھی اصلاح کی گئی ہے ۔
ساتھیو ،
آسام کی معیشت میں شمالی کنارے کے ٹی – گارڈن کا بھی بہت بڑا رول ہے ۔ چائے کے اِن باغات میں کام کرنے والے ہمارے بھائی بہنوں کی زندگی آسان ہو ، یہ ہماری حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے ۔ میں آسام حکومت کی تعریف کروں گا کہ اُس نے چائے پیدا کرنے والے چھوٹے لوگوں کو زمین کا پٹہ دینے کی بھی مہم شروع کی ہے ۔
بھائیو اور بہنو ،
جن لوگوں نے دہائیوں تک ملک پر راج کیا ، انہوں نے دسپور کو دلّی سے بہت دور مان لیا تھا ۔ اس سوچ کی وجہ سے آسام کا بہت نقصان ہوا لیکن اب دلّی آپ سے دور نہیں ہے ۔ دلّی آپ کے دروازے پر کھڑی ہے ۔ گذشتہ برسوں میں سینکڑوں بار مرکزی حکومت کے وزیروں کو یہاں بھیجا گیا تاکہ وہ آپ کے مسائل کو جانیں ، زمین پر ، جو کام ہو رہا ہے ، اُسے دیکھیں اور آپ کی ضرورتوں کو دھیان میں رکھتے ہوئے اسکیمیں بننی چاہئیں اور اِس سمت میں ہم نے کوشش کی ہے ۔ میں بھی بہت مرتبہ آسام آیا ہوں تاکہ آپ کے درمیان آکر ، آپ کی ترقی کے سفر میں بھی ایک ساجھیدار بن سکوں ۔ آسام کے پاس سب کچھ ہے ، جو یہاں کے ہر شہری کو بہتر زندگی دینے کے لئے چاہیئے ۔ اب ضرورت اِس بات کی ہے کہ ترقی کا ، رفتار کا ، جو ڈبل انجن چل رہا ہے ، ذرا اُس ڈبل انجن کو اور مضبوط کرنے کا موقع آپ کے پاس آ رہا ہے ۔ میں ، آسام کے لوگوں کو یقین دلاتا ہوں ، آپ کی مدد سے ، آپ کے آشیرواد سے آسام کی ترقی میں اور تیز رفتاری آئے گی ، آسام ترقی کی نئی اونچائیوں پر پہنچے گا ۔
بھائیو اور بہنو ،
میں جانتا ہوں ، اب آپ انتخابات کا انتظار کرتے ہوں گے ۔ شاید مجھے یاد ہے کہ پچھلی مرتبہ انتخابات کا جب اعلان ہوا تھا ، وہ شاید چوتھی مارچ کو ہوا تھا ۔ اس بار بھی میں امید کرتا ہوں کہ مارچ کے پہلے ہفتے میں کبھی بھی انتخابات کا اعلان ہو جائےگا ۔ الیکشن کمیشن کا وہ کام ہے ، وہ کریں گے لیکن میری کوشش رہے گی کہ چناؤ اعلان سے پہلے ، جتنی مرتبہ آسام آ سکوں ، مغربی بنگال جا سکوں ، کیرالہ جا سکوں ، تمل ناڈو جا سکوں ، پڈو چری جا سکوں ، میں پوری کوشش کروں گا ، مارچ 7 اگر مان لیں ہم چناؤ اعلان کی ، تو یہ جو بھی وقت ملے گا کیونکہ پچھلی مرتبہ 4 مارچ کو ہوا تھا ، اس کے آس پاس اس بار بھی ہو سکتا ہے ۔ جو بھی ہو ، میں آپ کے بیچ مسلسل آنے کو کوشش کرتا رہوں گا ۔ بھائیوں اور بہنوں ، آج اتنی بڑی تعداد میں آکرکے ، آپ نے ہمیں آشیرواد دیئے ہیں ۔ ترقی کے سفر کے لئے آپ نے ہمارے یقین کو مضبوط کیا ہے ۔ اس کے لئے میں آپ کا دِل سے شکریہ ادا کرتا ہوں اور اسی یقین کے ساتھ میں پھر ایک بار اتنی ساری ترقی کی اسکیموں کے لئے ، آتم نربھر آسام بنانے کے لئے ، بھارت کی تعمیر میں آسام کے تعاون کے لئے ، آسام کی نو جوان نسل کے تابناک مستقبل کے لئے آسام کے مچھوارے ہوں ، آسام کے کسان ہوں ، آسام کی مائیں بہنیں ہوں، آسام کے میرے آدی واسی بھائی بہن ہوں ، ہر ایک کی بھلائی کےلئے آج جو بہت سی اسکیموں کا افتتاح ، سنگ بنیاد رکھا گیا ہے ، اس کے لئے بھی میں آپ کو دِل سے بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں ۔ بہت بہت نیک خواہشات پیش کرتا ہوں ۔ دونوں مٹھی بند کرکے میرے ساتھ پوری طاقت سے بولیئے ، بھارت ماتا کی جے ، بھارت ماتا کی جے ، بھارت ماتا کی جے !