بھارت ماتا کی جئے
وندے۔ ماترم
وندے۔ ماترم
وندے۔ ماترم
آپ سب سے، پہلے میری گزارش ہے کہ آج ہی کے دن نیتا جی یہاں آئے تھے۔ ان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنا موبائل فون باہر نکالئے ، سبھی اپنے موبائل کی فلیش لائٹ چالو کیجئے اورایک ساتھ سب اپنے موبائل کی فلیش لائٹ چالو کیجئے اور نیتا جی کو عزت دیجئے ، ہر ایک کے موبائل کے۔ میرے ساتھ بولئے،
نیتا جی زندہ باد
نیتا جی زندہ باد
نیتا جی زندہ باد
سبھاش بابو زندہ باد
سبھاش بابو زندہ باد
سبھاش بابو زندہ باد
وندے۔ ماترم
وندے۔ ماترم
وندے ۔ ماترم
بہت بہت شکریہ
اسٹیج پر تشریف فرما سبھی معززین، آج خاص طور سے تشریف لائے ہوئے سبھاش بابو کے کنبے کے افراد اور بڑی تعداد میں یہاں آئے ہوئے میرے بھائیو اور بہنو
آزادی کے لئے اپنی زندگی داؤ پر لگانے والے تمام محب وطن کی قربانی اور جدوجہد سے پاک ہوئی اس سرزمین کو میں بہت بہت سلام کرتا ہوں۔جزائر انڈمان ونکوبار ہندوستان کے قدرتی مناظر کےعکاس تو ہیں ہی، بھارت کے باشندوں کے لئے یہ تیرتھ جیسا ہے۔ اس سرزمین کی عظمت، جغرافیہ کے ساتھ اس کی ماضی کو اجاگر کرنے والے سنہری تاریخ میں ہے۔ یہ جزائر ہماری آزادی کے آندولن کا، آزادی کے لئے ایک ایک ہندوستانی کے شوریہ کا ، عہد کا عکاس ہیں۔
ساتھیو:ملک کی تاریخ، حال اور مستقبل کے لئے نہایت اہم یہ جزائر مضبوط بنیں، ملک کی ترقی کے سفر کا اہم حصہ بنیں۔ اس کے لئے ہماری سرکار عہد بند ہے۔ اسی سوچ کو زمین پر اتارتے ہوئے آج انڈمان کے کونے کونے کو سہولتوں سے جوڑنے والی سینکڑوں کروڑ کی پری یوجناؤں کی نقاب کشائی اور سنگ بنیاد بھی رکھا گیا ہے یہ پروجیکٹس تعلیم، صحت، کنکٹیویٹی ،سیاحت اور صنعتی روزگار سے جڑے ہیں۔ان سبھی ترقیاتی پری یوجناؤں کے لئے آپ سبھی میرے پیارے بھائیو ۔ بہنو، آپ کو میں بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔
ساتھیو! ملک کی آزادی کے عہد سے جڑے دو اہم یادگاروں کو دیکھنے کا مجھے موقع ملا ہے۔ پہلے میں سیلولر جیل گیا تھا اور اس کے بعد اس جگہ پر گیا جہاں 75 برس پہلے نیتا جی سبھاش چندر بوس نے ملک کی آزادی کا افتتاح کرتے ہوئے جھنڈا لہرایا تھا۔ساتھیو! سیلولر جیل کے کیمپس میں داخل ہوتے ہی ایک الگ ہی احساس ذہن اور دماغ میں بھر جاتا ہے۔ وہ لوگ نہ جانے کس مٹی کے بنے تھے جنہوں نے ہنستے ہنستے سخت اذیتیں جھیلی تھیں۔ سیلولر جیل کے کیمپس میں چلتے ہوئے ایسا احساس ہوتا ہے کہ بھارت ماں کے بہادر سپوت سمندر کی لہروں پر اپنے خون پسینہ سے بھارت ماں کی جئے لکھ رہے ہیں۔وہ پل پل، تل تل اپنے آپ کو جلا رہے ہیں۔ اپنی زندگی جلا رہے ہیں تاکہ آزادی کی روشنی ظاہر ہو سکے۔
ویر ساورکر کو لے کر جتنی بھی باتیں سنیں اور پڑھی ہیں وہ ایک ایک واقعہ منظر بن کر زندہ جاوید ہوجاتی ہے۔وہ کوٹھریاں جن میں ساورکر، بابا بھان سنگھ، مہاویر سنگھ، اندر بھوشن رائےجیسے سینکڑوں ہزاروں عظیم مجاہدین آزادی کو اذیتیں دی گئی تھیں۔جہاں پر انہوں نے اتنے سال گزارے وہ انفرادی روپ میں ہم سب کے لئے کسی مندر سے کم نہیں ہیں۔ پاریندر کمار گھوش،الاّس کر دت، پرتھوی سنگھ آزاد، تریہ لوکیہ ناتھ چکرورتی، بھائی پرمانندجیسے متعدد آزادی کے ہیروؤں نے سیلولر جیل کے چپے چپے کو افتخار سے سربلند کیا۔آزادی کے ان گمنام ہیروؤں کو یہ شکرگزار ملک کبھی بھول نہیں سکتا۔
میرے ساتھ بولئے
شہیدوں۔ امر رہو
شہیدوں۔ امر رہو
اتھیو! جب آزادی کے ہیروؤں کی بات آتی ہے تو نیتا جی سبھاش چندر بوس کا نام ہمیں فخر سے لبریز کر دیتا ہے۔نئی توانائی سے بھر دیتا ہے۔آزاد ہند سرکار کے پہلے وزیراعظم سبھاش بابو نے انڈمان کی دھرتی کو بھارت کی آزادی کی سنکلپ بھومی بنایا تھا۔ نیتا جی کے ذریعہ مدعو کئے جانے پر انڈمان کے متعدد ہیروؤں نے ملک کی آزادی کے لئے خود کو وقف کردیا تھا،جس کے بعد آزاد ہند فوج نے یہاں آزادی کا ترنگالہرایا تھا۔
30دسمبر 1943 کے اس تاریخی واقعہ کو آج 75 برس پورے ہوگئے ہیں۔ آج اسی کی یاد میں یہاں 150 فٹ اونچا جھنڈا لہراکر اپنے اس دن کو باشندگان وطن کے ذہن ودماغ میں نقش کرنے کی ہم نے ایک ادنی کوشش کی ہے۔ خوش قسمتی سے کچھ مہینے پہلے ہی مجھے لال قلعہ پر بھی ایسا ہی موقع ملاتھا۔تب آزاد ہند حکومت کے 75 برس پورے ہوئے تھے۔ بھائیو اور بہنو! تاریخ کے اس قابل فخر لمحے کی یاد میں سکہ اور ڈاک ٹکٹ بھی جاری کئے گئے ہیں۔ اتنا ہی نہیں، نیتا جی سمیت آزادی کے ہیرو ؤں کی یاد، انڈمان کے کونے کونے میں انمٹ رہے، پورا ملک یہاں سے تحریک حاصل کرتا رہے، اس کے لئے ایک اہم فیصلہ سرکار نے کیا ہے۔اس وقت جب میں آپ سے بات کررہا ہوں تو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جارہا ہے اور میں آپ سب کے سامنے بڑے فخر کے ساتھ یہ اعلان کرنے جارہا ہوں کہ اب سے راس جزیرے کو نیتا جی سبھاش چندر بوس جزیرے سےجاناجائےگا، نیل جزیرے کو شہید جزیرے سے جاناجائے گا اور ہیک لاک جزیرے کو سوراج جزیرے کے نام سے جانا جائے گا۔
بھائیو اور بہنو! نیتا جی نے خود ہندوستانی دھرتی کے ان جزائر پر جھنڈا لہراکر اسے برطانوی حکومت سے آزاد ہونے کااعلان کیا تھا۔اسی دن انہوں نے ہندوستانیوں کے ایک بڑےعوامی اجتماع کو اسی میدان میں خطاب کیاتھا،جو اب نیتا جی اسٹیڈیم بن گیا ہے۔تب انہوں نے کہا تھا کہ اس علاقے پر حق کے ساتھ عارضی حکومت کا قومی وقار اب سچائی اور حقیقت کاچولا اوڑھ چکا ہے ۔ اس وعدے کے 4 برس بعد ہی دھرتی ماں غلامی سے نجات پا گئی۔
اتھیو! غلامی کے طویل تاریکی دور میں اگر بھارت کی ایکتا کو لے کر کوئی شک وشبہ پیدا ہوا ہے تو وہ صرف ذہنیت کا سوال ہے،سنسکاروں۔ سبھاش بابو کا بھی یہ ماننا تھا کہ ہم سبھی قدیم عہد سے ہی ایک ہے۔ہاں، غلامی کے دور میں اس ایکتا کو توڑنے کی کوشش ضرور ہوئی،نیتا جی کا یہ مضبوط یقین تھا کہ ایک ملک کی شکل میں اپنی پہنچان پر زور دے کر اس ذہنیت کو بھی بدلا جاسکتا ہے۔ آج مجھے خوشی ہے کہ ایک بھارت ۔سریشٹھ بھارت کی راہ پر چلتے ہوئے ہم سبھی نیتا جی کی آرزؤں اور امیدوں کے مطابق آگے بڑھنے کی کوشش کررہے ہیں۔
ساتھیو! کئی بار کچھ لوگ جانے انجانے میں چرچا کے دوران مین لینڈ اورآئی لینڈ کی بات کرتے ہیں ، ہماری زبان پر چڑھ گیا ہے۔
میرے بھائیو اور بہنو! میرے لئے پورا ہندوستان یہاں کا کونہ کونہ، ذرہ ذرہ مین لینڈ ہے۔ پورٹ بلیئر اتنا ہی مین لینڈ جتنا دہلی، ممبئی اور چنئی ہے۔یہی وجہ ہے کہ ہماری سرکار ان علاقوں میں کنکٹیویٹی پر زور دے رہی ہے جو کسی بھی وجہ سے پیچھے رہ گئے تھے۔ ملک کی جغرافیائی اور جذباتی وحدت کو مزید مضبوط کرنے کا ہمارا فیصلہ اٹل ہے۔
بھائیو اور بہنو! ملک کی وحدت و سالمیت کا یہ جذبہ تب مزید مضبوط ہوجاتا ہے جب ہم تاریخ کے اپنے ہیروؤں کو یاد رکھتے ہیں ۔ میں باربار یہ کہتا رہا ہوں کہ جو ملک اپنے اصلی ہیروؤں کو، اپنی تاریخ،اپنی عزت کو نہیں سنبھال پاتا ہے وہ کبھی بھی ترقی نہیں کرسکتا جو ملک اپنی تاریخ اور وراثت کو جتنا سنبھال لیتا ہے، اس کی ترقی اتنی مستحکم ہوتی ہے۔
ساتھیو! اسی سوچ کے ساتھ سرکار نے کئی برسوں سے التوا میں پڑے پولیس میموریل کے خواب کو پورا کیا ہے۔ بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کے پنچ تیرتھوں کی تعمیر،قومی ایکتا اور کسان آندولن کےروح رواں سردار ولبھ بھائی پٹیل کو عزت و احترام دینے کے لئے دنیا کے سب سے اونچے مجسمہ اسٹیجو آف یونٹی آج ملک کا سرفخر اونچا کررہا ہے یہ تمام یادگار صرف تاریخ کو محفوظ رکھنے کا عمل نہیں بلکہ ملک کو ایک کرنے والے اپنے سچے اور بہادر سپوتوں کو ہمارا سلام بھی ہے۔ساتھیو! اتنا ہی نہیں،نیتا جی سبھاش چندر بوس اور سردار پٹیل کے نام پر ہم نے قومی انعامات کا بھی اعلان کیا۔ آج میں یہاں پر نیتا جی سبھاش چندر بوس ڈیمڈ یونیورسٹی کا بھی اعلان کررہا ہوں۔
بھائیو اور بہنو! ان تمام عظیم قوم پرست شخصیتوں سے تحریک لے کر جس نئے بھارت کی تعمیر کا بیڑا ہم سبھی نے اٹھایا ہے، اس کے پس منظر میں بنیادی شے ترقی ہے۔ترقی ہمارے وسائل کی بھی اور ہماری تہذیب کی بھی ہو، یہ یقینی بنایا جارہا ہے ۔ ملک کے کونے کونے کا، ملک کے ایک ایک فرد کی ترقی یعنی سب کا ساتھ سب کا وکاس۔جب ہم وسائل کی ترقی کی بات کرتے ہیں تو صنعتی ترقی بھی اس کا اہم پہلو ہے۔
سرکار یہاں کے حالات، یہاں کی ماحولیات کے موافق صنعتوں کی ترقی کے لئے عہد بستہ ہے۔سولر پاور ہو، ایل این جی سے بجلی پیدا کرنی ہو، الیکٹرک کار ہو، یہاں کی ٹریفک بندوبست کاحصہ بنانا ہو، یہ ساری کوششیں ترقی اور ماحولیات میں توازن قائم کرنے کے لئے کی جارہی ہیں۔
ساتھیو! اس شعبے کی صنعتی ترقی کے لئے بھی سرکار نے ایک بڑی یوجنا بنائی ہے،جس کا اعلان بھی آپ سب کے درمیان آج میں کرنے جارہا ہوں۔اس تاریخی موقع پر کرنے جارہا ہوں۔ اس یوجنا کانام ہے لکش دیب اینڈ انڈمان نکوبار، آئی لینڈ انڈسٹریل ڈیولپمنٹ اسکیم۔اس کے تحت یہاں جو بھی صنعتکار ماحولیات کے موافق صنعتیں لگائیں گے ، ان کو سرکار مدد دے گی۔ رعایتیں دے گی ۔ اس یوجنا سے یہاں متعدد صنعتیں آنے والے وقت میں قائم ہوں گی، جس سے یہاں کے نوجوانوں کو روزگار ملے گا۔
اس یوجنا سے سیاحت، خوراک کی ڈبہ بندی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سے جڑی سینکڑوں صنعتوں کو فائدہ حاصل ہوگا۔آج یہاں اسٹارٹ اپ کے لئے بھی ایک پالیسی کتاب کا اجراء کیا گیا ہے۔ان تمام کوششوں سے یہاں کے نوجوان ساتھیوں کو فائدہ حاصل ہونا طے ہے۔ یہاں کی پہچان کو، یہاں کی تہذیب کا تحفظ کرتے ہوئے سیاحت کو بھی ترقی دینے کے لئے کوشش ہورہی ہے۔ آج سیاحت سے وابستہ بنیادی ڈھانچے کو لے کر متعدد بڑی اسکیموں کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے اور نقاب کشائی کی گئی ہے۔ہیک لاک جزیرے پر بننے والا پسنجر ٹرمنل ہو یا پھر یاٹ مرینا کی توسیع کا عمل، اس سے اعلی درجہ کی سیاحت کے شعبے میں امکانات بڑھیں گے۔یہاں 20 یارٹ کی جگہ 100 یارٹ تک کھڑے کئے جاسکیں گے۔ اس کے لئے یوجنا پر کام چل رہا ہے۔
ساتھیو! صنعتوں اور سیاحت کی ترقی تب ہوتی ہے کنکٹیویٹی اچھی ہوتی ہے۔یہاں کی کنکٹیویٹی کو مضبوط کرنے کے لئے اس برس چار جہاز یہاں کے ٹرانسپورٹ بیڑے میں آچکے ہیں۔ اس کے علاوہ چار جہازوں کو میک ان انڈیا پروگرام کے تحت کوچی شپ یارڈ میں تیزی سے بنایاجارہا ہے ۔ہماری کوشش ہے کہ یہ جزائر زیادہ سے زیادہ خود پر منحصر بن سکے۔یہاں کے بڑے جہازوں کا رکھ رکھاؤ ابھی ملک کے دوسرے حصوں میں ہوتا ہے ۔ اب پورٹ بلیئر کے ڈاک یارڈ کو توسیع دی جارہی ہے۔
ساتھیو! مجھے بتایا گیا ہے کہ چاتھم سے بمبو فلیٹ جانے میں کافی وقت لگتا تھا۔ اب وہاں ایک پل بنانے کو منظوری دے دی گئی ہے۔ آج جو مقامی نمائندوں کے ساتھ میری میٹنگ ہوئی ہے ۔ ان میں سڑکوں سے جڑا ایک موضوع اٹھایا گیا تھا۔مجھے بتایا گیا کہ دیہی علاقوں میں سڑکوں کی مرمت اور رکھ رکھاؤ کا مسئلہ ہے۔ میری لیفٹیننٹ گورنر صاحب سے گزارش رہے گی کہ سڑکوں کی صورتحال کاجائزہ لیاجائے اور مرکزی سرکار کو دو ہفتے کے اندر رپورٹ بھیجی جائے اور رپورٹ کے مطالعے کے بعد مرکزی سرکار ہر ممکن مدد فراہم کرے گی۔
اس کے علاوہ فضائی کنکٹیویٹی کو مزید مستحکم کرنے کے لئے ویر ساورکر بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ایک نئی مربوط ٹرمنل عمارت بن رہی ہے ۔یہ عمارت بہت جلد مکمل ہوجائے گی۔چنئی اور کولکاتہ سے پورٹ بلیئر کی چارٹرڈ فلائٹ رعایتی کرائے پر آپ سبھی کو دستیاب کرائی جائے گی۔
ساتھیو! واٹروے، ایئر وے اور روڈ وے کے ساتھ ساتھ آئی وے بھی آج بہت بڑی ضرورت ہے۔فون اور انٹر نیٹ کنکٹیویٹی کو بھی بہتر کیاجارہا ہے۔چنئی سے آرہی زیر سمندر آپٹکل فائبر سے اب پورٹ بلیئر میں اتنا ہی اچھا انٹر نیٹ چلے گا۔ جتنا کے دہلی اور چنئی میں چلتا ہے۔
اتنا ہی نہیں ایس ڈبلیو اے ایم یعنی اسٹیٹ وائڈ ایریا نیٹ ورک، کو بھی آج سے شروع کیاگیا ہے۔اس کے تحت پہلے مرحلے میں یہاں کے جو بڑے جزائر ہیں، جہاں رہائش ہے، وہاں کے 12 مقامات کو جوڑا جارہا ہے۔اس سے ضلع اور بلاک سطح کے سبھی سرکاری دفاتر کو ہائی اسپیڈ انٹر نیٹ کی سہولت حاصل ہو گی۔ جس سے سرکار کی خدمات کی آن لائن ڈیلیوری میں آسانی ہوگی۔ ایک طرح سے انڈمان اورنکوبار سمیت تمام جزائر میں ڈیجیٹل انڈیا کی مضبوطی کو یہ یقینی بنائے گی۔
ساتھیو! صنعتوں اور سیاحت کے علاوہ اپنے پرانے پیشوں سے بھی نوجوانوں کو روزگار حاصل ہو۔ اس کے لئے 19 فش لینڈنگ سینٹر بنائے جارہے ہیں،9پورے ہوچکے ہیں اور باقی 10 پر تیزی سے کام چل رہا ہے۔اس کے ساتھ ہی زراعت، ماہی پروری اور مویشی پالن کو فروغ دینے کے لئے 200 کروڑ کی مدد دی جارہی ہے۔
بھائیو اور بہنو! یہاں بجلی ، پینے کے پانی کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے بھی آج اہم پروجیکٹس کا سنگ بنیادرکھا گیا ہے اور نقاب کشائی کی گئی ہے۔اگلے 20 سال کے پورٹ بلیئر اور آس پاس کے علاقوں کے لئے پانی کا مسئلہ نہ ہو، اس کے لئے دھنی کاری باندھ کی اونچائی بڑھائی جارہی ہے۔
جہاں تک بجلی کی بات ہے تو پچھلے چھ مہینے میں ہی یہاں 7میگاواٹ کے سولر پاور پلانٹوں کو منظوری دی جاچکی ہے۔اس کے علاوہ آج جس ایل این جی پاور پلانٹ کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ اس سے اگلے 25 برسوں تک یہاں بجلی کی ضرورتوں کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔
ساتھیو!فضلات سے انرجی کےشعبےمیں بھی پورٹ بلیئر اہم کردار نبھا رہا ہے۔جو نیا پلازمہ گیس پلانٹ یہاں بنے گا، اس سے پینے کے صاف پانی کے ساتھ ساتھ آلودگی سے پاک توانائی اور آلودگی سے پاک ایندھن بھی آپ کو دستیاب ہوں گے۔
بھائیو اور بہنو! سووچھتا کوبھی لے کر آپ کا عہد قابل تعریف ہے اور اس کے لئے میں شہریوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔ مجھے بہت خوشی ہے کہ یہاں کے لوگوں نے پورے جزائر کو کھلے میں رفع حاجت سے مبرا ہونے کا اعلان کیا ہے۔ سووچھتا سے یہاں کی خوبصورتی تو نکھر ہی رہی ہے ، وہی صحت بھی بہتر ہورہی ہے۔
بھائیو اور بہنو! ہم وطنو کی صحت کو ہماری سرکار بے حد اہمیت دے رہی ہے اس کا فائدہ آپ سبھی کو بھی مل رہا ہے۔ 2 برس پہلے پورٹ بلیئر میں انڈمان ونکوبار آئی لینڈ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس شروع کیا گیا تھا۔سرکار کی یوجنا انڈمان ونکوبار آئی لینڈ اسکیم پر ہیلتھ انشورنس کے تحت دہائی ہزار سے زیادہ غریب اور خدمات سے سبکدوش ہونے والے اپنا علاج کرایا ہے۔وہی آیوشمان بھارت یوجنا کے تحت یہاں کے بھی متعدد غریب کنبوں کو فائدہ حاصل ہورہا ہے۔ملک کے بھر کے بڑے بڑے اسپتالوں میں مہلک بیماری کی صورتحال پانچ لاکھ روپئے تک کا مفت علاج یہاں بھی یقینی طور پر ہورہا ہے۔
ساتھیو!یہاں کی صحت خدمات کو توسیع دیتے ہوئے دو پی ایس سی اور سی ایس سی کو جدید ترین بناکر ضلع ہسپتال بنایاجارہا ہے۔ اس کے علاوہ ایک آیوش ہسپتال کا بھی آج سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ان سہولتوں کی تعمیر ہوجانے کے بعد آپ علاج کے لئے دور دور تک نہیں جانا پڑے گا۔
بھائیو اور بہنو! دوائی کے ساتھ ساتھ پڑھائی پر بھی سرکار کی توجہ مرکوز ہے۔چار برس پہلے یہاں نیا ڈگری کالج کھولا گیا تھا اور سال 2016 میں لاء کالج بھی شروع ہوگیا ۔ اب آپ کو نیتا جی سبھاش چندر بوس کے نام سے نیتا جی سبھاش چندر ڈیمڈ یونیورسٹی کی سہولت بھی مل چکی ہے۔ ڈگللی پور میں پولی ٹیکنکل کالج کی شروعات کی گئی ہے اور تھوڑی دیر پہلے نکوبار میں آئی ٹی آئی کو بھی میں آپ سبھی کے لئے وقف کرکے آیا ہوں۔
بھائیو اور بہنو! پورے ملک میں ترقی کی پنچ دھارا، بچوں کی پڑھائی،نوجوانوں کو کمائی، بزرگوں کو دوائی ، کسانوں کو سنیچائی اور جن جن کی سنوائی۔ یہ یقینی بنانے کے لئے سرکار بے حد ایمانداری کے ساتھ کوشش کررہی ہیں۔ آج جتنی بھی اسکیموں کی نقاب کشائی کی گئی اور جن اسکیموں کا بھی سنگ بنیاد یہاں رکھا گیا یہ سبھی اسی سوچ سے جڑی ہوئی ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ ہمارے شوریہ اور قربانی سے بھرے ،فخر سے بھرپور تاریخ، ہماری تہذیب، ہمارے ہیروؤں کی عزت افزائی ہو اس کے لئے ہم عہد بند ہیں۔ایک بار پھر اس تاریخی موقع کے لئے، زندگی آسان بنانے والی سبھی پری یوجنا کے لئے آپ سبھی میرے پیارے بھائیو بہنو کو صمیم قلب سے بہت بہت مبارکبادیتا ہوں۔
2018 کا کل آخری دن ہے۔ پرسوں 2019 کا نیا سال شروع ہورہا ہے- آپ سبھی انڈمان ونکوبار اور لکشدیب کےباشندوں اور پورے ملک کے لئے نئی امنگ، نیا جوش، نئی توانائی اور بہتر صحت کو لے کر آئے-اسی نیک خواہشات کے ساتھ آپ سب سے پھر سے گزارش کرتا ہوں- ایک بار موبائل فون باہر نکالئے اپنی فلیش لائٹ چالو کیجئے،سب کے موبائل باہو ہو ، آپ کی فلیش لائٹ باہر ہو- اور میرے ساتھ پوری طاقت کے ساتھ بولنا ہے۔
سبھاش بابو نے سوراج کی بنیاد جہاں رکھی، 75 سال کے اس تیوہار پر سُراج کا مضبوط سفر شروع کرنے کا عہد لے کر کے چل رہے ہیں، تب آپ سب سے، آپ کے موبائل فلیش لائٹ چالو کرکے میرے ساتھ پوری طاقت سے بولئے۔
وندے ۔ ماترم
وندے۔ ماترم
وندے۔ ماترم
بہت بہت شکریہ