وزیر اعظم مودی نے دہرادون میں اولین اتراکھنڈ سرمایہ کار سربراہ ملاقات کا افتتاح کیا
مضمرات، پالیسی اور کارکردگی ہماری ترقی کے کلیدی وسائل ہیں : وزیر اعظم مودی
بھارت میں دیوالیہ ہونے اور دیوالیہ قرار دیے جانے سے متعلق کوڈ کے طفیل کاروبار کرنا آسان ہو گیا ہے۔ بینکنگ نظام کو بھی مستحکم بنایا گیا ہے : وزیر اعظم مودی
وزیر اعظم مودی کا کہناہے کہ سب کے لئے مکان، سب کے لئے بجلی، سب کے لئے صاف ستھرا ایندھن ، سب کے لئے صحت، سب کے لئے بینکنگ اور حکومت کی دیگر اسکیمیں ہدف تک پہنچنے میں معاون ثابت ہو رہی ہیں۔
وزیر اعظم مودی کا کہنا ہے کہ # آیوشمان بھارت درجہ دوئم اور درجہ سوئم کے شہروں میں ہسپتالوں کی تعمیر میں معاون ہوگا اور طبی بنیادی ڈھانچے کی اصلاح میں بھی تعاون دے گا۔
وزیر اعظم مودی نے سرمایہ کاروں سے کہا ہے کہ وہ میک ان انڈیا صرف بھارت کے لئے نہیں بلکہ پوری دنیا کے لئے بنائیں۔

نئی دہلی ،8اکتوبر : 7اکتوبر،2018کواتراکھنڈ ایک منزل :سرمایہ کاروں کی باہم ملاقات 2018میں وزیراعظم کی تقریرکے متن کی خاص خاص باتین درج ذریل ہیں :

اتراکھنڈکی گورنر ، محترمہ بیبی رانی موریہ جی ، مرکزی کابینہ کے میرے تمام معاونین ، ریاست کے وزیراعلیٰ،جناب ترویندرسنگھ جی راوت ، اتراکھنڈ کابینہ کے سبھی اراکین ، سنگاپورکے وزیراطلاعات ونشریات ،جناب ایس ایشورن جی ، جاپان اورچیک جمہوریہ کے سفیر، ، اندرون او ربیرونی ممالک سے تشریف لائے تمام صنعت کارساتھیو، دیویو اورسجّنو!

باباکیدارکی چھترچھایامیں چاردھام کی پاکیزگی کے لئے دیودھاراتراکھنڈ میں تشریف لائے ملک وبیرون ملک کے سبھی ساتھیوں کا بہت بہت خیرمقدم اور استقبال ہے ۔ مجھے یقین ہے کہ آپ یہاں بھارت کے اقتصادی ماحولیات کے ساتھ ساتھ ہزاروں برسوں سے چلی آرہی ہماری ثقافتی تنوع کو اورخوشحالی سے اس کا احساس کریں گے ، اس کا تعارف کریں گے اورایک نئی چیتنا حاصل کرکے یہاں سے لوٹیں گے ۔

ساتھیوں ، اتراکھنڈ کی اس سرزمین پرہم سبھی ایسے وقت میں اکھٹے ہوئے ہیں جب ہندوستا ن میں تیز رفتارسے اقتصادی اور سماجی تبدیلی رونماہورہی ہے ۔ ملک بہت بڑی تبدیلی کے دورسے گذررہاہے ۔ ہم نئے ہندوستان کی جانب آگے بڑھ رہے ہیں ۔ دنیا کی ہربڑی تنظیم کہہ رہی ہے کہ ہندوستان آنے والی دہائیوں میں عالمی ترقی کا اہم انجن بننے والا ہے ۔ آج بھارت کی اقتصادی حالت مزید مستحکم ہوئی ہے ۔ مالی خسارہ کم ہواہے ، مہنگائی کی شرح قابو میں ہے۔ ہمارے یہاں دنیا میں سب سے تیز رفتارسے متوسط طبقے کا بڑے پیمانے پر، متوسط طبقے کانشرہورہاہے ۔ 80کروڑسے زائد نوجوان ، یہ طاقت ڈیموگرافک ڈیویڈنڈ ، آرزوؤں اور سامتھریہ سے بھرپورہے ۔

ساتھیو، آج ہندوستان میں جس رفتار اور ہنرمندی پراقتصادی ترقی ہورہی ہے ، وہ ابھوت پورو ہیں ۔ پچھلے دوبرسوں میں ہی مرکز اور ریاستی سرکاروں کے ذریعہ دس ہزار سے زیادہ قدم اٹھائے گئے ہیں ۔ ان اقدام کی وجہ سے بھارت نے تجارت میں آسانیاں لانے ، اس میں 42اعداد کی اصلاح کی ہے ۔ اس سدھارمیں کے عمل میں ہم نے 1400سے زیادہ قوانین ختم کئے ہیں ۔ اس کے علاوہ بھارت میں ٹیکس نظام میں بھی بہت سے اصلاحات کئے ہیں ۔ ٹیکس سے جڑے معاملات کے حل کو اورشفاف اورتیز کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔

دیوالیہ ہونے اوردیوالیہ قراردیئے جانے سے متعلق ضابطے سے آج کاروبارآسان ہواہے ، بینکنگ نظام کو بھی طاقت ملی ہے ۔ جی ایس ٹی کے طورپربھارت نے آزادی کے بعد سب سے بڑا ٹیکس اصلاحات کیاہے ۔ جی ایس ٹی نے ملک کو سنگل مارکیٹ میں تبدیل کردیاہے اور ٹیکس بیس بڑھانے میں بھی بہت بڑی مدد کی ہے ۔

ہمارا بنیادی ڈھانچہ شعبہ بھی ریکارڈ تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہاہے ۔ گذشتہ برس ہی بھارت میں قریب قریب 10000کلومیٹرقومی شاہراہوں کی تعمیرکی گئی ہے ۔ یعنی قریب قریب 27کلومیٹرروزانہ کی رفتارسے تعمیر ی کام چل رہاہے ۔ یہ پہلے کی سرکاروں کے مقابلے میں دوگناہے ۔

ریلوے لائن کی تعمیرمیں دوگنی تیز رفتارسے کام کیاجارہاہے ۔ اس کے علاوہ متعدد شہروں میں نئی میٹرو، ہائی اسپیڈ ریل پروجیکٹ ، ڈیڈی کیٹڈ کوریڈور ، اس کے لئے بھی کام چل رہاہے ۔ حکومت 400ریلوے اسٹیشنوں کی جدیدکاری کرنے کی سمت میں آگے بڑھ رہی ہے ۔

اگرمیں سیاحت شعبے کی بات کروں ، بھارت میں یہ شعبہ بھی ریکارڈ تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہاہے ۔ اسکی رفتاراور تیز کرنے لئے ملک میں قریب قریب 100نئے ایئرپورٹ اور ہیلی پیڈ بنانے پرکام کیاجارہاہے ۔ اڑان یوجنا کے مادھیم سے ملک میں ٹائر2، ٹائر3شہروں میں فضائی رابطہ فراہم کرانے کی کوشش کی جاری ہے ۔ بھارت میں 100سے زیادہ نیشنل واٹرویز بنانے پربھی کام کیاجارہاہے ۔

ساتھیو، ان کے علاوہ آج بھارت میں سبھی کے لئے مکانات، سبھی کے لئے بجلی ، سبھی کے لئے صاف ستھراایندھن ، سبھی کے لئے صحت ، سبھی کے لئے بینکنگ ، جیسے الگ الگ متعدد منصوبے اپنے نشانے کو پوراکرنے کی جانب سے تیزری فتارسے آگے بڑھ رہے ہیں ۔ یعنی کل ملاکردیکھیں تو آج یہ کہاجاسکتاہے کہ چوطرفہ تبدیلی کے اس دورسے آپ کے لئے ، ملک ۔ بیرون ملک سرمایہ کاروں کے لئے ، بھارت میں اعلیٰ ترین ماحول بناہواہے ۔

  ابھی حال ہی میں شروع کی گئی ‘آیوش مان بھارت یوجنا ’ کی وجہ سے بھی ہندوستان میں طبی شعبے میں سرمایہ کاری کاامکان پیداہے ۔ اس کی وجہ سے آنے والے دنوں میں ٹائر2، ٹائر3شہروں میں نئے اسپتال بنیں گے ، میڈیکل کالج بنیں گے ، پارامیڈیکل ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ انسٹی ٹیوشنز بنیں گے ، پارامیڈیکل انفراسٹریکچر مضبوط ہوگا۔ آپ تصورکرسکتے ہیں کہ آیوش مان بھارت منصوبے کے تحت ملک کے 50کروڑسے زائد شہریوں کو، اس کے کنبے کو 5لاکھ روپے تک صحت انشورنس کی یقین دہانی حاصل ہورہی ہے ، مطلب امریکہ ، کینڈااورمیکسکو ، اس کی کل آبادی سے زیادہ لوگوں کو فائدہ ملے گا۔ پورے یورپ کی جو تعداد ہے ، اس سے زیادہ لوگوں کو فائدہ ملے گا ۔ اب یہ فائدہ دینے لئے کتنے اسپتالوں کی ضرورت پڑے گی ، کتنے ڈاکٹروں کی ضرورت پڑیگی ۔ کتنے سرمائے کا امکان ہے اور مریض کے لئے اور ادائیگی ابھی سے ریڈی ہے اور اس لئے سرمایہ کاری کرنے والے کے لئے بھی ریٹرن کا اشورنس ہے ۔ یہ اپنے آپ میں طبی شعبے میں بھارت میں مالی سرمایہ کاری کاایک بڑا موقع نصیب ہواہے ، جو ٹائر2، ٹائر3شہروں میں اعلیٰ سطح کے اسپتال بنانے کے امکانات پیداکرتاہے ۔

ساتھیو، آج بھارت میں بنیادی ڈھانچے پرجتنا خرچ کیاجارہاہے ، پہلے کبھی نہیں کیاگیا۔ اس وجہ سے سرمایہ کاری کے زبردست امکانات کے ساتھ ہی روزگارکے لاکھوں نئے مواقع پیداہورہے ہیں ۔ پوٹینشیل ، پالیسی اور پرفارمینس یہی ترقی کی بنیادہے ۔

نیوانڈیا سرمایہ کاری کی بہترین منزل ہے اور اتراکھنڈ کی منزل اس صفحے کا منورحصہ ہے ۔ اتراکھنڈ ملک کی ان ریاستوں میں ہے ، جونیو انڈیاہمارے ڈیموگرافک ڈیویڈنڈ کوری پریزنٹ کرتے ہیں ۔ آج کا اتراکھنڈ نوجوان ہے ، آرزوؤں سے بھرپورہے ، توانائی سے لبالب ہے ۔ یہاں دستیاب بے پناہ امکانات کو مواقع میں تبدیل کرنے کے لئے ، ترویندرراوت کی حکومت میں سمجھتاہوں ، بھرپور کوششیں کررہی ہے ۔ اتراکھنڈ منزل یہ اسٹیج ان ہی کوششوں کا اظہارہے ۔ اب اہم یہ ہے کہ اس اسٹیج پرجوباتیں ہوئی ہیں ، جس یقین کو ظاہرکیاگیاہے ، جوجوش ظاہرکیاگیاہے ، وہ جلد ہی زمین پراترے۔ جس سے اتراکھنڈ کے نوجوان ساتھیوںکو زیادہ سے زیادہ روزگارملے ۔

ساتھیوآنجہانی اٹل بہاری واجپئی جی نے جب اتراکھنڈ بنانے کا فیصلہ لیاتھا ، تب حالات بہت پریشان کن تھے ۔ سیاسی غیریقینی صورت حال کے ساتھ ساتھ بہترمستقبل کے لئے پہاڑجیسے چیلنج ہمارے سامنے تھے ۔ لیکن آج اتراکھنڈ ترقی کے راستے پرتیز رفتارسے دوڑرہاہے ۔

گذشتہ چاربرسوں میں مائیکرو اسمال اور اور میڈیم انٹرپرائزز یعنی ایم ایس ایم ای ، اس کو بڑھاوادینے کے لئے ، ان کو مستحکم کرنے کے لئے متعدد قدم اٹھائے گئے ہیں ۔ زیادہ سے زیادہ چھوٹی صنعتوں کو ہائرکریڈٹ ، سپورٹ کیپٹل ، انٹریسٹ سبسیڈی ، لوورٹیکس اور اننوویشنز پر دھیان دیاجارہاہے ۔حال میں سرکار نے فیصلہ لیاہے کہ ۔ اب ایم ایس ایم ای کے لئے ایک کروڑروپے تک کا قرض بہت کم وقت میں منظورہوجائیگا۔

اتراکھنڈ میں کسی پروجیکٹ کی کلیئرنس کو لے کرکے سرمایہ کارکو سرکاری دفتروں کے چکرنہ کاٹنے پڑیں ، اس کے لئے مختلف النوع نظام کو آن لائن کیاگیاہے ۔ پری ویش ، اس پری ویش کے نام سے آن لائن فوریسٹ کلیئرنس کے لئے ایک پورٹل کام کررہاہے ، جس سے یہ عمل آسان ہونے کے ساتھ ساتھ تیز بھی ہواہے ۔

گذشتہ چاربرسوں کے دوران اتراکھنڈ میں کنکٹی وٹی بڑھانے کے لئے متعدد کوششیں کی گئی ہیں ۔ ہائی وے ، ریلوے ، فضائی راستے ، ہرطرح سے اتراکھنڈ کو مربوط کیاجارہاہے ۔ گاوں ۔گاوں میں پکی سڑکیں پہنچ رہی ہیں ۔ اتنا ہی نہیں ، چاردھام بارہ ماسی استعمال کے لائق سڑکیں اور رشی کیش ۔ کرن پریاگ ریل لائن کا کام تیز رفتاری سے چل رہاہے ۔

ساتھیو، بہتررابطے کا سب سے بڑا فائدہ یہاں کے سیاحت کے شعبے کو حاصل ہونے جارہاہے ۔ فطرت نے تو اس ریاست کومالامال کیا ہی ہے ،ساتھ میں عقیدت اورثقافت کا بھی وردان دیاہے ۔فطرت ہو ، ایڈوینچر(مخاطری) ہو ، ثقافت ہویاپھریوگ ، میڈیسن ہو، اتراکھنڈ سیاحت کا ایک مکمل پیکیج ہے ، ایک مثالی منزل ہے ۔ اب تو اتراکھنڈ سرکار نے الگ سیاحت پالیسی بناکر سیاحت کو ایک صنعت کی حیثیت دے دی ہے ،صنعت کا درجہ دے دیاہے ۔ 18سالوں میں پہلی بار13اضلاع میں نئی 13منزلیں ، سیاحت منزلوں کو شناخت کرکے ترقی دینے کی پہل کی گئی ہے ۔ اس سے یقینی طورپر ریاست کے نوجوانوں کو روزگارکے متعدد مواقع نصیب ہوں گے ۔

 

  ساتھیو، اتراکھنڈ میں آرگینک ریاست بنانے کے مکمل امکانات ہیں ۔ مجھے خوشی ہے کہ کلسٹربیسڈ آرگینک فارمنگ کے تحت ریاست کو آرگینک ریاست بنانے کی سمت میں کام شروع کردیاگیاہے ۔ آرگینک فارمنگ کو مارکیٹ فراہم کرانے کے لئے مرکزی حکومت بھی متعدد کوششیں کررہی ہے۔

ساتھ ہی ملک میں فوڈ پروسیسنگ کو اہمیت دی جارہی ہے ۔ فوڈ پروسیسنگ شعبے کو مضبوط کرنے کے لئے حکومت نے فوڈ پروسیسنگ میں 100فیصد براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کو ، ایف ڈی آئی کو بھی منظوری دے دی ہے ۔فوڈ پروسیسنگ کے معاملے میں بھی آج بھارت دنیاکے ترقی یافتہ ممالک میں سے ہے ۔ چاہے اناج کی پیداوارہو، پھل اورسبزیوں کی پیداوارہو، دودھ کی پیداوارہو، متعدد شعبوں میں بھارت دنیا میں پہلے تین مقامات میں سے ہے ۔ ہمارے کاشتکاروں کی پیداوار ضائع نہ ہو، ان کو اس کا زیادہ سے زیادہ فائدہ ملے ، اس کے لئے فوڈ پروسیسنگ پرہماری توجہ مرکوز ہے ۔اس میں بھی اتراکھنڈ کا سنہرامستقبل ہے۔

میں آپ سبھی سے زراعت میں زرعی تجارت میں سرمایہ کاری اور بنانے کا خاص اصرار کروں گا ۔ زراعت میں ہونے والا ویلیوایڈیشن کاشتکاروں کی آمدنی بڑھانے میں اہم کردار اداکرتاہے اورمیں مانتاہوں کہ ہم جتنا زیادہ سرمایہ ، نجی سرمایہ ، زرعی شعبے میں کریں گے ، ہم پروسیسنگ ہو ، ویلیوایڈیشن ہو ، کولڈ اسٹوریج ہو ، وئرہاوسنگ ہو ، نقل وحمل کے لئے مخصوص ٹائپ کے اسپیشل ٹائپ کے کیریجس ہوں ، یہ سارے امکانات ہندوستان کی دیہی اقتصادیات کی طاقت ، اور جو بھارت کی اقتصادی صلاحیت کو ایک نیا زاویہ دینے کے امکانات سے مالامال ہے ۔

ساتھیو، آج قابل احیأ توانائی کے معاملے میں عالمی رہنما بننے کی جانب گامزن ہے ۔ دنیا کی رہنمائی کرنے کی طاقت آج ہندوستان میں ہے ۔ ہم نے طے کیاہے کہ ، 2030تک ہماری 40فیصد بجلی کی صلاحیت نان فوسل فیول بیسڈ یعنی غیرنامیاتی فضلے پرمبنی ذرائع سے پیداہوگی ۔اتناہی نہیں ، 2022،جب بھارت کی آزادی کے 75سال ہوں گے ، 2022تک 175جی ڈبلیوقابل احیأ توانائی کا نشانہ لے کرکے ہم آگے بڑھ رہے ہیں ۔ اس میں بھی شمسی بجلی کا ایک بڑا حصہ ہونے والاہے ۔ بین الاقوامی سولر الائنس یعنی آئی ایس اے کے پیچھے بھی یہی نظریہ کارفرما ہے ۔ دنیا کی توانائی کی ضرورتیں پوری ہوں اورماحولیات سے بھی محفوظ رہے ، اس کے لئے ہمارا تو ایک ہی اصول ہے۔ ایک عالم ، ایک شمس ، ایک گرڈ ، اتراکھنڈ میں بھی قابل احیأ توانائی کی ترویج کے لئے ریاستی سرکارلگاتارکام کررہی ہے ۔ ہائیڈل پاورتو اس ریاست کی طاقت ہے ہی ، اب سولرتوانائی جیسے نئے وسیلے کی قوت جڑجانے سے اتراکھنڈ توانائی سرپلس ریاست بننے کی پوری صلاحیت رکھتاہے ۔ اتراکھنڈ ہندوستان کو توانائی کاحامل بناسکتاہے ، اتنے مضمرات اتراکھنڈ میں موجود ہیں ۔

ساتھیو، گذشتہ چاربرسوں میں میک ان انڈیا ایک بہت بڑ ا برانڈ بناہے ۔ ہمارااصرارہے میک ان انڈیا ، نہ صرف ہندوستان کے لئے بلکہ پوری دنیاکے لئے ۔ دنیا نے ہمارے اس بلاوے کوتسلیم کیاہے ، جس کے چلتے اطلاعاتی تکنالوجی کے ساتھ ساتھ اب الیکٹرانک مینوفیکچرنگ کا بھی بھارت محوربنتاجارہاہے ۔ آج دنیا کی سب سے بڑی موبائیل فون مینوفیچکرنگ یونٹ ، اس کے ساتھ ساتھ 120سے زیادہ فیکٹریاں بھارت میں کام کررہی ہیں ۔ دنیا کے متعدد بڑے برانڈ آج میک ان انڈیا کاحصہ ہیں ۔

وہیں آٹوموبائیل شعبے میں بھی بھارت بہت تیزی سے ترقی کررہاہے ۔ اس کام میں جاپان اتراکھنڈ کا شراکت دارہے ۔ دوستوں آپ کوجان کرکے خوشی ہوگی ، جاپان کی کمپنی ،جاپان کے پروڈکٹ ، وہ کارآج ہندوستان میں بنتی ہے اوراس کا رکو جاپان درآمدکرتاہے ۔

ساتھیو، آج اس پروگرام کے توسط سے آپ سبھی کو ان تمام شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے ، اتراکھنڈ اور نیو انڈیا کی گروتھ اسٹوری کا حصہ بننے کے لئے میں آپ کومدعوکرتاہوں ۔

مجھے پورایقین ہے کہ آنے والے دو دنوں میں جو مفاہمتی عرضداشت پردستخط ہوں گے ، وہ بہت ہی جلدفائدہ مند بھی ہوں گے اور مجھے یقین ہے کہ بھارت کی ترقی ہماری ریاستوں کے مضمرات کو زیادہ سے زیادہ اس کو اگربروئے کارلائیں تو اس ملک کے ترقی کے سفرکو دنیا کوئی طاقت نہیں روک سکتی ۔ اوریہ خوشی کی بات ہے کہ آج ریاستوں کے درمیان ایک صحت مند نظریہ شروع ہواہے ۔ ہرریاست دوسرے صوبے سے آگے بڑھناچاہتی ہے ، انوویٹوکرنا چاہتی ہے ۔ اپنے صوبے کی صلاحیت کی بنیاد پرکرناچاہتی ہے ۔ اورجب ریاست اپنی صلاحیت کولے کرکے چلتی ہے تو میں مانتاہوں وہ ریاست پیچھے ہوتی ہے ۔ دنیا کے کئئ ممالک سے ہماری ریاستوں کی طاقت زیادہ ہے ، ہمارے صوبوں میں اہلیت زیادہ ہے ۔ دنیا کے کئی چھوٹے ملکوں کے مقابلے میں ہمارے صوبوں میں مضمرات بہت پڑے ہوئے ہیں۔

مجھے یقین ہے کہ راوت جی کی قیادت میں یہ 18سال کی سرکار، 18سال کی ایسی توانائی سے بھرپور عمرمیں یہ ریاست نئی اونچائیوں کو حاصل کریگی اور 2025میں جب آپ 25سال مناتے ہوں گے ، تب آپ کے سارے خواب شرمندہ ٔ تعبیر ہوچکے ہوں گے ۔ ایک مبارک شروعات اس ازحد مبنی بر کوشش کے ساتھ ہوئی ہے ۔ میری بہت بہت نیک خواہشات ہیں اور بھارت سرکارکی طرف سے آپ کو پوراتعاون ملے گا ، اس کا یقین دلاتاہوں ۔بہت بہت شکریہ ۔

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report

Media Coverage

India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM’s address at the Odisha Parba
November 24, 2024
Delighted to take part in the Odisha Parba in Delhi, the state plays a pivotal role in India's growth and is blessed with cultural heritage admired across the country and the world: PM
The culture of Odisha has greatly strengthened the spirit of 'Ek Bharat Shreshtha Bharat', in which the sons and daughters of the state have made huge contributions: PM
We can see many examples of the contribution of Oriya literature to the cultural prosperity of India: PM
Odisha's cultural richness, architecture and science have always been special, We have to constantly take innovative steps to take every identity of this place to the world: PM
We are working fast in every sector for the development of Odisha,it has immense possibilities of port based industrial development: PM
Odisha is India's mining and metal powerhouse making it’s position very strong in the steel, aluminium and energy sectors: PM
Our government is committed to promote ease of doing business in Odisha: PM
Today Odisha has its own vision and roadmap, now investment will be encouraged and new employment opportunities will be created: PM

जय जगन्नाथ!

जय जगन्नाथ!

केंद्रीय मंत्रिमंडल के मेरे सहयोगी श्रीमान धर्मेन्द्र प्रधान जी, अश्विनी वैष्णव जी, उड़िया समाज संस्था के अध्यक्ष श्री सिद्धार्थ प्रधान जी, उड़िया समाज के अन्य अधिकारी, ओडिशा के सभी कलाकार, अन्य महानुभाव, देवियों और सज्जनों।

ओडिशा र सबू भाईओ भउणी मानंकु मोर नमस्कार, एबंग जुहार। ओड़िया संस्कृति के महाकुंभ ‘ओड़िशा पर्व 2024’ कू आसी मँ गर्बित। आपण मानंकु भेटी मूं बहुत आनंदित।

मैं आप सबको और ओडिशा के सभी लोगों को ओडिशा पर्व की बहुत-बहुत बधाई देता हूँ। इस साल स्वभाव कवि गंगाधर मेहेर की पुण्यतिथि का शताब्दी वर्ष भी है। मैं इस अवसर पर उनका पुण्य स्मरण करता हूं, उन्हें श्रद्धांजलि देता हूँ। मैं भक्त दासिआ बाउरी जी, भक्त सालबेग जी, उड़िया भागवत की रचना करने वाले श्री जगन्नाथ दास जी को भी आदरपूर्वक नमन करता हूं।

ओडिशा निजर सांस्कृतिक विविधता द्वारा भारतकु जीबन्त रखिबारे बहुत बड़ भूमिका प्रतिपादन करिछि।

साथियों,

ओडिशा हमेशा से संतों और विद्वानों की धरती रही है। सरल महाभारत, उड़िया भागवत...हमारे धर्मग्रन्थों को जिस तरह यहाँ के विद्वानों ने लोकभाषा में घर-घर पहुंचाया, जिस तरह ऋषियों के विचारों से जन-जन को जोड़ा....उसने भारत की सांस्कृतिक समृद्धि में बहुत बड़ी भूमिका निभाई है। उड़िया भाषा में महाप्रभु जगन्नाथ जी से जुड़ा कितना बड़ा साहित्य है। मुझे भी उनकी एक गाथा हमेशा याद रहती है। महाप्रभु अपने श्री मंदिर से बाहर आए थे और उन्होंने स्वयं युद्ध का नेतृत्व किया था। तब युद्धभूमि की ओर जाते समय महाप्रभु श्री जगन्नाथ ने अपनी भक्त ‘माणिका गौउडुणी’ के हाथों से दही खाई थी। ये गाथा हमें बहुत कुछ सिखाती है। ये हमें सिखाती है कि हम नेक नीयत से काम करें, तो उस काम का नेतृत्व खुद ईश्वर करते हैं। हमेशा, हर समय, हर हालात में ये सोचने की जरूरत नहीं है कि हम अकेले हैं, हम हमेशा ‘प्लस वन’ होते हैं, प्रभु हमारे साथ होते हैं, ईश्वर हमेशा हमारे साथ होते हैं।

साथियों,

ओडिशा के संत कवि भीम भोई ने कहा था- मो जीवन पछे नर्के पडिथाउ जगत उद्धार हेउ। भाव ये कि मुझे चाहे जितने ही दुख क्यों ना उठाने पड़ें...लेकिन जगत का उद्धार हो। यही ओडिशा की संस्कृति भी है। ओडिशा सबु जुगरे समग्र राष्ट्र एबं पूरा मानब समाज र सेबा करिछी। यहाँ पुरी धाम ने ‘एक भारत श्रेष्ठ भारत’ की भावना को मजबूत बनाया। ओडिशा की वीर संतानों ने आज़ादी की लड़ाई में भी बढ़-चढ़कर देश को दिशा दिखाई थी। पाइका क्रांति के शहीदों का ऋण, हम कभी नहीं चुका सकते। ये मेरी सरकार का सौभाग्य है कि उसे पाइका क्रांति पर स्मारक डाक टिकट और सिक्का जारी करने का अवसर मिला था।

साथियों,

उत्कल केशरी हरे कृष्ण मेहताब जी के योगदान को भी इस समय पूरा देश याद कर रहा है। हम व्यापक स्तर पर उनकी 125वीं जयंती मना रहे हैं। अतीत से लेकर आज तक, ओडिशा ने देश को कितना सक्षम नेतृत्व दिया है, ये भी हमारे सामने है। आज ओडिशा की बेटी...आदिवासी समुदाय की द्रौपदी मुर्मू जी भारत की राष्ट्रपति हैं। ये हम सभी के लिए बहुत ही गर्व की बात है। उनकी प्रेरणा से आज भारत में आदिवासी कल्याण की हजारों करोड़ रुपए की योजनाएं शुरू हुई हैं, और ये योजनाएं सिर्फ ओडिशा के ही नहीं बल्कि पूरे भारत के आदिवासी समाज का हित कर रही हैं।

साथियों,

ओडिशा, माता सुभद्रा के रूप में नारीशक्ति और उसके सामर्थ्य की धरती है। ओडिशा तभी आगे बढ़ेगा, जब ओडिशा की महिलाएं आगे बढ़ेंगी। इसीलिए, कुछ ही दिन पहले मैंने ओडिशा की अपनी माताओं-बहनों के लिए सुभद्रा योजना का शुभारंभ किया था। इसका बहुत बड़ा लाभ ओडिशा की महिलाओं को मिलेगा। उत्कलर एही महान सुपुत्र मानंकर बिसयरे देश जाणू, एबं सेमानंक जीबन रु प्रेरणा नेउ, एथी निमन्ते एपरी आयौजनर बहुत अधिक गुरुत्व रहिछि ।

साथियों,

इसी उत्कल ने भारत के समुद्री सामर्थ्य को नया विस्तार दिया था। कल ही ओडिशा में बाली जात्रा का समापन हुआ है। इस बार भी 15 नवंबर को कार्तिक पूर्णिमा के दिन से कटक में महानदी के तट पर इसका भव्य आयोजन हो रहा था। बाली जात्रा प्रतीक है कि भारत का, ओडिशा का सामुद्रिक सामर्थ्य क्या था। सैकड़ों वर्ष पहले जब आज जैसी टेक्नोलॉजी नहीं थी, तब भी यहां के नाविकों ने समुद्र को पार करने का साहस दिखाया। हमारे यहां के व्यापारी जहाजों से इंडोनेशिया के बाली, सुमात्रा, जावा जैसे स्थानो की यात्राएं करते थे। इन यात्राओं के माध्यम से व्यापार भी हुआ और संस्कृति भी एक जगह से दूसरी जगह पहुंची। आजी विकसित भारतर संकल्पर सिद्धि निमन्ते ओडिशार सामुद्रिक शक्तिर महत्वपूर्ण भूमिका अछि।

साथियों,

ओडिशा को नई ऊंचाई तक ले जाने के लिए 10 साल से चल रहे अनवरत प्रयास....आज ओडिशा के लिए नए भविष्य की उम्मीद बन रहे हैं। 2024 में ओडिशावासियों के अभूतपूर्व आशीर्वाद ने इस उम्मीद को नया हौसला दिया है। हमने बड़े सपने देखे हैं, बड़े लक्ष्य तय किए हैं। 2036 में ओडिशा, राज्य-स्थापना का शताब्दी वर्ष मनाएगा। हमारा प्रयास है कि ओडिशा की गिनती देश के सशक्त, समृद्ध और तेजी से आगे बढ़ने वाले राज्यों में हो।

साथियों,

एक समय था, जब भारत के पूर्वी हिस्से को...ओडिशा जैसे राज्यों को पिछड़ा कहा जाता था। लेकिन मैं भारत के पूर्वी हिस्से को देश के विकास का ग्रोथ इंजन मानता हूं। इसलिए हमने पूर्वी भारत के विकास को अपनी प्राथमिकता बनाया है। आज पूरे पूर्वी भारत में कनेक्टिविटी के काम हों, स्वास्थ्य के काम हों, शिक्षा के काम हों, सभी में तेजी लाई गई है। 10 साल पहले ओडिशा को केंद्र सरकार जितना बजट देती थी, आज ओडिशा को तीन गुना ज्यादा बजट मिल रहा है। इस साल ओडिशा के विकास के लिए पिछले साल की तुलना में 30 प्रतिशत ज्यादा बजट दिया गया है। हम ओडिशा के विकास के लिए हर सेक्टर में तेजी से काम कर रहे हैं।

साथियों,

ओडिशा में पोर्ट आधारित औद्योगिक विकास की अपार संभावनाएं हैं। इसलिए धामरा, गोपालपुर, अस्तारंगा, पलुर, और सुवर्णरेखा पोर्ट्स का विकास करके यहां व्यापार को बढ़ावा दिया जाएगा। ओडिशा भारत का mining और metal powerhouse भी है। इससे स्टील, एल्युमिनियम और एनर्जी सेक्टर में ओडिशा की स्थिति काफी मजबूत हो जाती है। इन सेक्टरों पर फोकस करके ओडिशा में समृद्धि के नए दरवाजे खोले जा सकते हैं।

साथियों,

ओडिशा की धरती पर काजू, जूट, कपास, हल्दी और तिलहन की पैदावार बहुतायत में होती है। हमारा प्रयास है कि इन उत्पादों की पहुंच बड़े बाजारों तक हो और उसका फायदा हमारे किसान भाई-बहनों को मिले। ओडिशा की सी-फूड प्रोसेसिंग इंडस्ट्री में भी विस्तार की काफी संभावनाएं हैं। हमारा प्रयास है कि ओडिशा सी-फूड एक ऐसा ब्रांड बने, जिसकी मांग ग्लोबल मार्केट में हो।

साथियों,

हमारा प्रयास है कि ओडिशा निवेश करने वालों की पसंदीदा जगहों में से एक हो। हमारी सरकार ओडिशा में इज ऑफ डूइंग बिजनेस को बढ़ावा देने के लिए प्रतिबद्ध है। उत्कर्ष उत्कल के माध्यम से निवेश को बढ़ाया जा रहा है। ओडिशा में नई सरकार बनते ही, पहले 100 दिनों के भीतर-भीतर, 45 हजार करोड़ रुपए के निवेश को मंजूरी मिली है। आज ओडिशा के पास अपना विज़न भी है, और रोडमैप भी है। अब यहाँ निवेश को भी बढ़ावा मिलेगा, और रोजगार के नए अवसर भी पैदा होंगे। मैं इन प्रयासों के लिए मुख्यमंत्री श्रीमान मोहन चरण मांझी जी और उनकी टीम को बहुत-बहुत बधाई देता हूं।

साथियों,

ओडिशा के सामर्थ्य का सही दिशा में उपयोग करके उसे विकास की नई ऊंचाइयों पर पहुंचाया जा सकता है। मैं मानता हूं, ओडिशा को उसकी strategic location का बहुत बड़ा फायदा मिल सकता है। यहां से घरेलू और अंतर्राष्ट्रीय बाजार तक पहुंचना आसान है। पूर्व और दक्षिण-पूर्व एशिया के लिए ओडिशा व्यापार का एक महत्वपूर्ण हब है। Global value chains में ओडिशा की अहमियत आने वाले समय में और बढ़ेगी। हमारी सरकार राज्य से export बढ़ाने के लक्ष्य पर भी काम कर रही है।

साथियों,

ओडिशा में urbanization को बढ़ावा देने की अपार संभावनाएं हैं। हमारी सरकार इस दिशा में ठोस कदम उठा रही है। हम ज्यादा संख्या में dynamic और well-connected cities के निर्माण के लिए प्रतिबद्ध हैं। हम ओडिशा के टियर टू शहरों में भी नई संभावनाएं बनाने का भरपूर हम प्रयास कर रहे हैं। खासतौर पर पश्चिम ओडिशा के इलाकों में जो जिले हैं, वहाँ नए इंफ्रास्ट्रक्चर से नए अवसर पैदा होंगे।

साथियों,

हायर एजुकेशन के क्षेत्र में ओडिशा देशभर के छात्रों के लिए एक नई उम्मीद की तरह है। यहां कई राष्ट्रीय और अंतर्राष्ट्रीय इंस्टीट्यूट हैं, जो राज्य को एजुकेशन सेक्टर में लीड लेने के लिए प्रेरित करते हैं। इन कोशिशों से राज्य में स्टार्टअप्स इकोसिस्टम को भी बढ़ावा मिल रहा है।

साथियों,

ओडिशा अपनी सांस्कृतिक समृद्धि के कारण हमेशा से ख़ास रहा है। ओडिशा की विधाएँ हर किसी को सम्मोहित करती है, हर किसी को प्रेरित करती हैं। यहाँ का ओड़िशी नृत्य हो...ओडिशा की पेंटिंग्स हों...यहाँ जितनी जीवंतता पट्टचित्रों में देखने को मिलती है...उतनी ही बेमिसाल हमारे आदिवासी कला की प्रतीक सौरा चित्रकारी भी होती है। संबलपुरी, बोमकाई और कोटपाद बुनकरों की कारीगरी भी हमें ओडिशा में देखने को मिलती है। हम इस कला और कारीगरी का जितना प्रसार करेंगे, उतना ही इस कला को संरक्षित करने वाले उड़िया लोगों को सम्मान मिलेगा।

साथियों,

हमारे ओडिशा के पास वास्तु और विज्ञान की भी इतनी बड़ी धरोहर है। कोणार्क का सूर्य मंदिर… इसकी विशालता, इसका विज्ञान...लिंगराज और मुक्तेश्वर जैसे पुरातन मंदिरों का वास्तु.....ये हर किसी को आश्चर्यचकित करता है। आज लोग जब इन्हें देखते हैं...तो सोचने पर मजबूर हो जाते हैं कि सैकड़ों साल पहले भी ओडिशा के लोग विज्ञान में इतने आगे थे।

साथियों,

ओडिशा, पर्यटन की दृष्टि से अपार संभावनाओं की धरती है। हमें इन संभावनाओं को धरातल पर उतारने के लिए कई आयामों में काम करना है। आप देख रहे हैं, आज ओडिशा के साथ-साथ देश में भी ऐसी सरकार है जो ओडिशा की धरोहरों का, उसकी पहचान का सम्मान करती है। आपने देखा होगा, पिछले साल हमारे यहाँ G-20 का सम्मेलन हुआ था। हमने G-20 के दौरान इतने सारे देशों के राष्ट्राध्यक्षों और राजनयिकों के सामने...सूर्यमंदिर की ही भव्य तस्वीर को प्रस्तुत किया था। मुझे खुशी है कि महाप्रभु जगन्नाथ मंदिर परिसर के सभी चार द्वार खुल चुके हैं। मंदिर का रत्न भंडार भी खोल दिया गया है।

साथियों,

हमें ओडिशा की हर पहचान को दुनिया को बताने के लिए भी और भी इनोवेटिव कदम उठाने हैं। जैसे....हम बाली जात्रा को और पॉपुलर बनाने के लिए बाली जात्रा दिवस घोषित कर सकते हैं, उसका अंतरराष्ट्रीय मंच पर प्रचार कर सकते हैं। हम ओडिशी नृत्य जैसी कलाओं के लिए ओडिशी दिवस मनाने की शुरुआत कर सकते हैं। विभिन्न आदिवासी धरोहरों को सेलिब्रेट करने के लिए भी नई परम्पराएँ शुरू की जा सकती हैं। इसके लिए स्कूल और कॉलेजों में विशेष आयोजन किए जा सकते हैं। इससे लोगों में जागरूकता आएगी, यहाँ पर्यटन और लघु उद्योगों से जुड़े अवसर बढ़ेंगे। कुछ ही दिनों बाद प्रवासी भारतीय सम्मेलन भी, विश्व भर के लोग इस बार ओडिशा में, भुवनेश्वर में आने वाले हैं। प्रवासी भारतीय दिवस पहली बार ओडिशा में हो रहा है। ये सम्मेलन भी ओडिशा के लिए बहुत बड़ा अवसर बनने वाला है।

साथियों,

कई जगह देखा गया है बदलते समय के साथ, लोग अपनी मातृभाषा और संस्कृति को भी भूल जाते हैं। लेकिन मैंने देखा है...उड़िया समाज, चाहे जहां भी रहे, अपनी संस्कृति, अपनी भाषा...अपने पर्व-त्योहारों को लेकर हमेशा से बहुत उत्साहित रहा है। मातृभाषा और संस्कृति की शक्ति कैसे हमें अपनी जमीन से जोड़े रखती है...ये मैंने कुछ दिन पहले ही दक्षिण अमेरिका के देश गयाना में भी देखा। करीब दो सौ साल पहले भारत से सैकड़ों मजदूर गए...लेकिन वो अपने साथ रामचरित मानस ले गए...राम का नाम ले गए...इससे आज भी उनका नाता भारत भूमि से जुड़ा हुआ है। अपनी विरासत को इसी तरह सहेज कर रखते हुए जब विकास होता है...तो उसका लाभ हर किसी तक पहुंचता है। इसी तरह हम ओडिशा को भी नई ऊचाई पर पहुंचा सकते हैं।

साथियों,

आज के आधुनिक युग में हमें आधुनिक बदलावों को आत्मसात भी करना है, और अपनी जड़ों को भी मजबूत बनाना है। ओडिशा पर्व जैसे आयोजन इसका एक माध्यम बन सकते हैं। मैं चाहूँगा, आने वाले वर्षों में इस आयोजन का और ज्यादा विस्तार हो, ये पर्व केवल दिल्ली तक सीमित न रहे। ज्यादा से ज्यादा लोग इससे जुड़ें, स्कूल कॉलेजों का participation भी बढ़े, हमें इसके लिए प्रयास करने चाहिए। दिल्ली में बाकी राज्यों के लोग भी यहाँ आयें, ओडिशा को और करीबी से जानें, ये भी जरूरी है। मुझे भरोसा है, आने वाले समय में इस पर्व के रंग ओडिशा और देश के कोने-कोने तक पहुंचेंगे, ये जनभागीदारी का एक बहुत बड़ा प्रभावी मंच बनेगा। इसी भावना के साथ, मैं एक बार फिर आप सभी को बधाई देता हूं।

आप सबका बहुत-बहुत धन्यवाद।

जय जगन्नाथ!