گجرات کے لوگوں کے خدمات کے جذبہ کی تعریف کی
’’ ہمیں سردار پٹیل کےافکار پر عمل کرنا چاہئے اور اپنے ملک سے محبت کرنی چاہئے ، باہمی پیار و محبت اور تعاون سے اپنی قسمت سنوارنی چاہئے ‘‘
’’امرت کال ہمیں ان شخصیات کو یاد کرنے کی تحریک دیتا ہے، جنہوں نے عوامی شعور کو بیدار کرنے میں بڑا رول ادا کیا ، آج کی نسل کو ان کے بارے میں جاننا انتہائی ضروری ہے‘‘
’’ملک اپنی روایتی ہنرمندی کو بھی اب جدید امکانات سے جوڑ رہا ہے ‘‘
’سب کا ساتھ ، سب کا وکاس‘ کی طاقت کیا ہے، یہ میں نے گجرات سے سیکھا ہے
’’ کورونا کے مشکل دور کے بعد ہماری معیشت نے جتنی تیزی سے واپسی کی ہے، اس سے پوری دنیا بھارت کے تئیں امید سے بھری ہے‘‘

 نمسکار !

پروگرام میں موجود گجرات کے وزیر اعلی جناب بھوپندر بھائی پٹیل ، مرکزی حکومت میں میرے رفیق کار جناب من سکھ منڈویا، جناب پروشوتھم بھائی روپالا ، درشنا بین ، لوک سبھا  کے رکن  اور بھارتیہ جنتا پارٹی ،  گجرات کے صدر جناب سی آر پاٹل جی ، سوراشٹر پٹیل سیوا سماج کے صدر ، جناب کانجی بھائی ، سیوا سماج کے تمام معزز ممبران ، اور بڑی تعداد میں موجود میرے پیارے بھائیوں اور بہنوں! 'سوراشٹر پٹیل سیوا سماج' کی جانب سے آج وجے دشمی کے موقع پر ایک نیک کام کی شروعات ہو رہی ہے۔ میں آپ سب کو اور پورے ملک کو وجے دشمی کی بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

ساتھیوں ،

رام چرتر مانس میں بھگوان شری رام کے عقیدت مندوں کے بارے میں ، ان کے پیروکاروں کے بارے میں بہت ہی  درست بات کہی گئی ہے۔ رام چرترمانس میں کہا گیا ہے:

"پربل اودیا تم میٹی آئی

ہار ہیں سکل سلبھ سمودائی "

یعنی بھگوان رام کے آشیرواد سے ، ان کی پیروی سے ، جہالت اور اندھیرے مٹ جاتے ہیں ۔ جو بھی منفی قوتیں ہیں ، انہیں شکست ہوتی ہے۔ اور بھگوان رام کی اتباع کا مطلب ہے –  انسانیت کی اتباع ، علم کی اتباع! یہی وجہ ہے کہ گجرات کی سرزمین سے ، باپو نے رام راج کے نظریات پر مبنی معاشرے کا تصور کیا تھا۔ مجھے خوشی ہے کہ گجرات کے لوگ ان اقدار کی مضبوطی سے پیروی کر رہے ہیں ، انہیں مضبوط کر رہے ہیں۔ 'سوراشٹر پٹیل سیوا سماج' کے ذریعہ تعلیمی میدان میں آج کی گئی پہل بھی اسی سلسلہ کا ایک حصہ ہے۔آج مرحلہ – 1 ہاسٹل کا بھومی پوجن  ہوا ہے۔

مجھے بتایا گیا ہے کہ سال 2024 تک دونوں مرحلوں کا کام مکمل ہو جائے گا۔ کتنے ہی نوجوان ، بیٹے اور بیٹیاں آپ کی ان  کوششوں سے نئی سمت حاصل کریں گے ، انہیں اپنے خوابوں کو سچ کرنے کا موقع ملے گا۔ میں ان کوششوں کے لیے سوراشٹر پٹیل سیوا سماج اور خاص طور پر صدر جناب کانجی بھائی اور ان کی پوری ٹیم کو بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ میں اس بات سے بھی مطمئن ہوں کہ خدمت کے ان کاموں میں معاشرے کے ہر طبقے کو ساتھ لےکر چلنے کی کی کوشش ہے۔

ساتھیوں ،

جب میں مختلف شعبوں میں خدمات کے اس طرح کے کاموں  کو دیکھتا ہوں تو مجھے فخر محسوس ہوتا ہے کہ گجرات کس طرح سردار پٹیل کی وراثت کو آگے بڑھا رہا ہے۔ سردار صاحب نے کہا تھا اور ہمیں سردار صاحب کے جملوں کو اپنی زندگی میں باندھ کر رکھنا ہے۔ سردار صاحب نے کہا تھا –  ہمیں ذات اور مسلک کو رکاوٹ نہیں بننے دینا ہے۔ ہم سب ہندوستان کے بیٹے اور بیٹیاں ہیں۔ ہم سب کو اپنے ملک سے محبت کرنی چاہیے ، باہمی پیار اور تعاون سے اپنا مقدر بنانا چاہیے۔ ہم خود  اس کے گواہ ہیں کہ کس طرح گجرات نے سردار صاحب کے ان جذبات کو ہمیشہ مضبوط کیا ہے۔ قوم اول ، یہ سردار صاحب کے بچوں کی  زندگی کا منتر ہے۔ آپ ملک اور دنیا میں جہاں بھی جائیں  ، آپ کو گجرات کے لوگوں میں ہر جگہ یہ زندگی کا منتر نظر آئے گا۔

بھائیو اور بہنو ،

ہندوستان اس وقت اپنی آزادی کے 75 ویں سال میں ہے۔یہ امرت کال ہمیں نئے عزم کے ساتھ ساتھ ان شخصیات کو یاد کرنے کی بھی ترغیب دیتا ہے جنہوں نے عوامی شعور بیدار کرنے میں بڑا کردار ادا کیا۔ آج کی نسل کے لیے ان کے بارے میں جاننا بہت ضروری ہے۔ گجرات آج جن بلندیوں پر پہنچا ہے ، اس کےلیے بہت سے ایسے لوگوں کی کفایت شعاری اور تپسیا  رہی ہے۔ خاص طور پر تعلیمی میدان میں ، ایسی شخصیات ،جنہوں نے گجرات کے تعلیمی نظام کو مضبوط بنانے میں بڑا کردار ادا کیا۔

ہم سب شاید جانتے ہیں ، وہ شمالی گجرات میں پیدا ہوئے تھے ، اور آج انہیں گجرات کے ہر کونے میں یاد کیا جاتا ہے۔ ایسے ہی ایک عظیم انسان شری چھگن بھا  تھے۔ انہیں پختہ یقین تھا کہ تعلیم ہی معاشرے کو بااختیار بنانے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ آپ تصور کر سکتے ہیں ، آج سے 102 سال پہلے ، 1919 میں ، انہوں نے' کڈی' میں' سرو ودیالیہ کیلونی منڈل' کی بنیاد رکھی تھی۔ یہ چھگن بھائی کی دور اندیشی کا کام تھا، ان کی دور اندیشی تھی ، ان کا وژن تھا ۔ ان  کی زندگی کا منتر تھا – کر بھلا ، ہوگا بھلا اور اسی ترغیب کے ساتھ ، وہ آنے والی نسلوں کے مستقبل کو سنوارتے رہے۔ جب گاندھی جی 1929 میں چھگن بھاجی کے منڈل میں آئے تھے تو انہوں نے کہا تھا کہ چھگن بھا بہت  بڑی خدمت کر رہے ہیں۔ انہوں نے لوگوں سے کہا کہ وہ اپنے بچوں کی زیادہ سے زیادہ تعداد چھگن بھا کے ٹرسٹ میں پڑھنے کے لیے بھیجیں۔

ساتھیوں ،

ملک کی آنے والی نسلوں کے مستقبل کے لیے اپنا حال صرف کرنے دینے والی ایسے ہی ایک اور شخصیت کا ذکر میں کرنا چاہوں گا –  وہ تھے بھائی کاکا ۔ بھائی کاکا نے آنند اور کھیڑا کے آس پاس کے علاقے میں تعلیمی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے بہت کام کیاتھا۔ بھائی کاکا خودتو ایک انجینئر تھے ، ان کا کیریئر اچھا چل رہا تھا ، لیکن سردار صاحب کے ایک بار کہنے پر انہوں نے نوکری چھوڑ کر احمد آباد بلدیہ میں کام کرنے آگئےتھے۔ کچھ عرصے کے بعد وہ چروتر چلے گئے تھے جہاں انہوں نے آنند میں چروتر ایجوکیشن سوسائٹی کا کام سنبھال لیا۔ بعد میں انہوں نے چروتر ودیا منڈل میں بھی شمولیت اختیار کی۔ بھائی کاکا نے اس دور میں ایک دیہی یونیورسٹی کا خواب بھی دیکھا تھا۔ ایک ایسی یونیورسٹی جو گاؤں میں ہو اور جس کے مرکز میں دیہی نظام کے موضوع ہوں ۔ اسی ترغیب کے ساتھ ، انہوں نے سردار ولبھ بھائی ودیا پیتھ کی تعمیر میں اہم کردار ادا کیاتھا ۔ ایسے ہی بھیکا بھائی پٹیل بھی تھے جنہوں نے بھائی کاکا  اور سردار پٹیل کے ساتھ کام  کیا تھا ۔

ساتھیوں ،

جو لوگ گجرات کے بارے میں کم جانتے ہیں ، انہیں آج میں ولبھ ودیا نگر کے بارے میں بتانا چاہتا ہوں۔ آپ میں سے بہت سے لوگوں کو پتہ نہیں ہوگا ، یہ جگہ کرمسد – باکرول اور آنند کے درمیان واقع ہے۔ یہ جگہ اس لیے تیار کی گئی تھی تاکہ تعلیم کو پھیلایا جاسکے ، گاؤں کی ترقی سے متعلق کاموں میں تیزی لائی جاسکے۔ تجربہ کار سول سروس آفیسر ایچ ایم پٹیل بھی ولبھ ودیا نگر سے وابستہ تھے۔ جب سردار صاحب ملک کے وزیر داخلہ تھے ، تو ایچ ایم پٹیل جی کا شمار ان کے بہت قریبی  لوگوں میں ہوتا تھا۔ بعد میں وہ جنتا پارٹی کی حکومت میں وزیر خزانہ بھی بنے۔

ساتھیوں ،

ایسے بہت سے نام ہیں جو آج مجھے یاد آ رہے ہیں۔ اگر ہم سوراشٹر کی بات کریں تو ہمارے موہن لال لال جی بھائی پٹیل جنہیں ہم مولا پٹیل کے نام سے جانتے تھے۔ مولا پٹیل نے ایک بہت بڑا تعلیمی کمپلیکس تعمیر کروایا  تھا۔ ایک اور موہن بھائی ویرجی بھائی پٹیل جی نے سو سال پہلے 'پٹیل آشرم' کے نام سے ہاسٹل قائم کر کے امریلی میں تعلیمی نظام کو مضبوط بنانے کا کام کیا تھا۔ جام نگر میں کیشوجی بھائی ارجی بھائی ویرانی اور کرشن بھائی بیچر بھائی ویرانی نے کئی دہائیوں پہلے بیٹیوں کی تعلیم کے لیے اسکول اور ہاسٹل بنوائےتھے۔ نگین بھائی پٹیل ، ساکل چند پٹیل ، گنپت بھائی پٹیل جیسے لوگوں کے ذریعہ کی گئی  کوششوں کی توسیع آج ہم گجرات کی مختلف یونیورسٹیوں کی شکل میں دیکھتے ہیں۔ آج کایہ مبارک موقع بھی ان کو یاد  کرنے کے لیے بہترین دن ہے۔ اگر ہم ایسے تمام لوگوں کی زندگی کی کہانی پر نظر ڈالیں تو ہمیں پتہ چلے گا کہ انہوں نےکس طرح چھوٹی چھوٹی  کوششوں سے کیسے بڑے مقاصد حاصل کیے۔ کوششوں کی یہی اجتماعیت بڑے سے بڑے نتائج لا کر دکھاتی ہے۔

ساتھیوں ،

آپ سب کے آشیرواد سے ، میرے جیسے ایک بہت ہی عام شخص کو ، جس کا کوئی خاندانی یا سیاسی پس منظر نہیں تھا ، جس کے پاس  ذات پات کی سیاست کی کوئی بنیاد نہیں تھی ، ایسے مجھ جیسے عام لوگ کو آپ نے آشیرواد دے کر گجرات کی خدمت کرنے  کا موقع 2001 میں دیاتھا۔ آپ کے آشیرواد کی طاقت اتنی بڑی ہے کہ آج بیس سال سے زیادہ کا عرصہ ہوچکا ہے ، پھر بھی پہلے گجرات کی اور آج پورے ملک کی بے لوث خدمت کرنے کی سعادت حاصل ہورہی ہے ۔

ساتھیوں ،

'سب کا ساتھ ، سب کا وکاس' کی طاقت کیا ہوتی ہے ، یہ بھی میں نے گجرات سے ہی سیکھا ہے۔ ایک زمانے میں گجرات میں اچھے اسکولوں کی کمی تھی ، اچھی تعلیم کے لیے اساتذہ کی کمی تھی۔ امیہ ماتا کا آشیرواد لے کر ، کھوڑل دھام کا درشن کر کے ، میں نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے لوگوں سے تعاون مانگا ، لوگوں کواپنے ساتھ جوڑا۔ آپ کو یاد ہو گا ، گجرات نے اس صورتحال کو بدلنے کے لیے پرویش اتسو کی شروعات کی تھی ۔ اسکولوں میں تعلیم کے معیار کو بڑھانے کے لیے ساکشر دیپ اور گن اتسو شروع کیا گیاتھا۔

اس وقت گجرات میں بیٹیوں کے ڈراپ آؤٹ کا بھی ایک بڑا چیلنج تھا۔ ابھی ہمارے وزیر اعلیٰ بھوپندر بھائی نے اس کا ذکر بھی کیا ہے۔ اس کی بہت سی سماجی وجوہات تو  تھیں ، لیکن کئی عملی وجوہات بھی تھیں۔ جیسے کتنی بیٹیاں چاہ کر بھی اس لیے اسکول نہیں جا سکتی تھیں کیونکہ اسکولوں میں بیٹیوں کے لیے بیت الخلا نہیں ہوتے تھے۔ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے گجرات نے پنچ شکتیوں سے تحریک حاصل کی – پنچ امرت ، پنچ شکتی  یعنی علم کی طاقت ، افرادی قوت ، پانی کی طاقت ، توانائی کی طاقت ، اور دفاعی طاقت! اسکولوں میں لڑکیوں کے لیے بیت الخلا بنائے گئے۔ ودیا لکشمی بانڈ ، سرسوتی سادھنا یوجنا ، کستوربا گاندھی بالیکا ودیالیہ ایسی کئی کوششوں کا انجام یہ ہوا کہ گجرات میں نہ صرف تعلیم کا معیار بہتر ہوا بلکہ ا سکول چھوڑنے کی شرح میں بھی تیزی سے کمی آئی۔

مجھے خوشی ہے کہ آج بیٹیوں کی تعلیم ، ان کے مستقبل کے لیے کوششیں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ مجھے یاد ہے ، یہ آپ  ہی لوگ تھے جنہوں نے سورت سے پورے گجرات میں بیٹی بچاؤ مہم شروع کی تھی ، اور مجھے یاد ہے کہ اس وقت میں آپ کے سماج کے لوگوں کے درمیان آتا تھا تو میں اس تلخ بات کو بتائے بغیر کبھی چوکتا نہیں تھا ۔ آپ متفق ہوں ، ناراض ہوں ، اس کی پرواہ کیے بغیر ، میں نے ہمیشہ بیٹیوں کو بچانے کی تلخ بات بتائی تھی۔ اور آج مجھے اطمینان کے ساتھ کہنا ہے کہ آپ سب نے میری بات  مان لی ۔ اور جو سفر آپ نے سورت سے شروع کیا تھا ، پورے گجرات میں جا کر ، سماج کے ہر گوشے میں جا کر ، گجرات کے ہر کونے میں جا کر لوگوں سے بیٹی بچانے کی شپتھ دلائی تھی ۔ اور مجھے بھی آپ کی اس عظیم کوشش میں آپ کے ساتھ شامل ہونے کا موقع ملا۔ آپ لوگوں نے بڑی کوشش کی تھی ۔ گجرات نے ، رکشا شکتی یونیورسٹی ، ابھی ہمارے بھوپندر بھائی بہت تفصیل سے یونیورسٹی  کا ذکر کر رہے تھے ، لیکن میں بھی اسے دہرانا چاہتا ہوں ، تاکہ آج ہمارے ملک کے لوگ  اس پروگرام کو دیکھ رہے ہوں ،  تو وہ بھی جان لیں۔ اتنے کم عرصے میں گجرات نے رکشا شکتی یونیورسٹی ، دنیا کی پہلی فارنسک سائنس یونیورسٹی ، لاء یونیورسٹی ، اور دین دیال انرجی یونیورسٹی ، نیز دنیا کی پہلی چلڈرن یونیورسٹی ، ٹیچر ٹریننگ یونیورسٹی ،ا سپورٹس یونیورسٹی ، کامدھینو یونیورسٹی وغیرہ  جیسی بہت سے اختراعاتی کام کی شروعات کرکے ملک کو نیا راستہ دکھایا ہے۔ آج گجرات کی نوجوان نسل ان تمام کوششوں کا فائدہ حاصل کر رہی ہے۔ میں جانتا ہوں ، آپ میں سے بیشتر ان سے واقف ہیں اور ابھی بھوپندر بھائی نے بھی یہ بتایا ہے ، لیکن آج میں یہ باتیں آپ کے سامنے اس لیے دہرارہا ہوں کیونکہ آپ نے جن کوششوں میں میرا ساتھ دیا ، آپ میرے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلے ، آپ نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا ۔ اس سے حاصل کردہ تجربات آج ملک میں بڑی تبدیلیاں لا رہے ہیں۔

ساتھیوں ،

آج نئی قومی تعلیمی پالیسی کے ذریعہ ملک کے تعلیمی نظام کو بھی جدید بنایا جا رہا ہے۔ نئی قومی تعلیمی پالیسی میں پیشہ ورانہ کورسز کو مقامی زبان میں ، مادری زبان میں پڑھانے کا آپشن بھی دیا گیا ہے۔ بہت کم لوگ سمجھ پا رہے ہیں کہ اس کا کتنا بڑا اثر پڑنے والا ہے۔ گاؤں کا ایک غریب بچہ بھی اپنے خوابوں کو سچ کر سکتا ہے۔ زبان کی وجہ سے اب ان کی زندگی میں  رکاوٹ نہیں آئے گی۔ اب تعلیم کا مطلب صرف ڈگریوں تک محدود نہیں  ہے بلکہ تعلیم کو مہارت سے جوڑا جا رہا ہے۔ ملک اپنی روایتی صلاحیتوں کو جدید امکانات سے بھی جوڑ رہا ہے۔

ساتھیوں ،

مہارت کی کیا اہمیت ہے ، اسے آپ سے زیادہ کون سمجھ سکتا ہے۔ ایک دفعہ آپ میں سے بیشتر لوگ، سوراشٹر میں اپنا گھر چھوڑ کر، کھیت کھلیان، اپنے دوستوں ، رشتہ داروں کو چھوڑ کر ہیرے رگڑنے کے لیے سورت آئے تھے۔ ایک چھوٹے سے کمرے میں 8-8 ، 10-10 لوگ رہتے تھے۔ لیکن یہ آپ کی مہارت ہی تھی ، یہ آپ کی ہنر مندی ہی تھی ، جس کی وجہ سے آپ  لوگ آج اتنی بلندی پر پہنچے ہیں۔ اور اسی لیے پانڈورنگ شاستری جی نے آپ کے لیے کہا تھا –  رتن کلاکار۔ ہمارے کانجی بھائی تو  اپنے آپ میں ایک مثال ہیں۔ اپنی عمر کی پرواہ کیے بغیر ، اپنی پڑھائی جاری رکھی ، نئی نئی مہارتیں اپنے ساتھ جوڑتے چلے گئے تھے اور شاید آج بھی آپ کانجی بھائی سے پوچھیں گے ، کیا کوئی تعلیم جاری ہے تو  ہو سکتا ہے کچھ نہ کچھ تو پڑھتے ہی ہوں گے۔ یہ بہت بڑی بات ہے جناب۔

ساتھیوں ،

ہنر اور ماحولیاتی نظام ،یہ  مل کر آج نئے ہندوستان کی بنیاد  رکھ رہے ہیں۔ اسٹارٹ اپ انڈیا کی کامیابی ہمارے سامنے ہے۔ آج ہندوستان کے اسٹارٹ اپ پوری دنیا میں اپنی شناخت بنا رہے ہیں ، ہمارے یونیکورنس کی تعداد ریکارڈ بنا رہی ہے۔ کورونا کی  مشکل گھڑی کے بعد ہماری معیشت جس تیز رفتاری سے بحال ہوئی ہے اس سے پوری دنیا ہندوستان سے امیدیں وابستہ کیے ہوئی ہے۔  ابھی حال ہی میں ، ایک عالمی ادارے نے بھی کہا ہے کہ ہندوستان ایک بار پھر دنیا کی سب سے تیزرفتار معیشت بننے جا رہی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ گجرات ہمیشہ کی طرح قوم کی تعمیر کے لیے سب سے آگے رہے گا۔  اب تو بھوپندر بھائی پٹیل جی اور ان کی پوری ٹیم ایک نئی توانائی کے ساتھ گجرات کی ترقی کے اس مشن  سے وابستہ ہوگئی ہے۔

ساتھیوں ،

ویسے ، بھوپندر بھائی کی قیادت میں نئی ​​حکومت کے قیام کے بعد ، آج پہلی بار مجھے گجرات کے لوگوں سے اتنی تفصیل سے خطاب کرنے کا موقع ملا ہے۔ بھوپندر بھائی سے میری شناسائی بطور ساتھی کارکن 25 سال سے زیادہ پرانی ہے۔ یہ ہم سب کے لیے بڑے فخر کی بات ہے کہ بھوپندر بھائی ایک ایسے وزیر اعلیٰ ہیں جو ٹیکنالوجی کی بھی جانکاری رکھتے ہیں اور زمین سے یکساں طور پر جڑے ہوئے ہیں۔ مختلف سطحوں پر کام کرنے کا ان کا تجربہ گجرات کی ترقی میں بہت مفید ثابت ہوگا۔ کبھی ایک چھوٹی سی بلدیہ کے رکن ، پھر بلدیہ کے چیئرمین ، پھر احمد آباد میٹروپولیٹن بلدیہ کا کارپوریٹر ، پھر احمد آباد میونسپل کارپوریشن کی قائمہ کمیٹی کا چیئرمین ، پھراے یو ڈی اے  جیسے معروف ادارے کا چیئرمین تقریبا 25 سالوں تک مسلسل انہوں نے زمینی سطح پر حکمرانی اور انتظامیہ کو دیکھا ہے ، اس کا تجربہ کیا ہے ، اس کی قیادت کی ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ آج ایسا تجربہ کارشخص گجرات کی ترقی کے سفر کو تیز رفتاری سے آگے لے جانےکے لیے گجرات کی قیادت کر رہا ہے۔

ساتھیوں ،

آج ہر گجراتی کو اس بات پر بھی فخر ہے کہ اتنے طویل عرصے تک عوامی زندگی میں رہنے کے باوجود ، اتنے اعلیٰ عہدوں پر فائز رہنے کے بعد ، 25 سال تک کام کرنے کے بعد بھی بھوپندر بھائی کے حصے میں کوئی تنازعہ نہیں ہے۔ بھوپندر بھائی بہت کم بولتے ہیں لیکن اپنے کام میں کبھی کوئی کمی نہیں آنے دیتے۔ایک  خاموش ملازم کی طرح، ایک خاموش خدمتگار کی طرح کام کرنا ان کے کام کرنے کا طریقہ ہے۔  بہت کم لوگ یہ بھی جانتے ہوں گے کہ بھوپندر بھائی کا خاندان ہمیشہ سے روحانیت سے وابستہ رہا ہے۔ ان کے والد روحانی میدان سے وابستہ رہے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ اتنے بہترین اقدار کےحامل بھوپندر بھائی کی قیادت میں گجرات ہمہ جہت ترقی کرے گا۔

ساتھیوں ،

آزادی کے امرت مہوتسو کے حوالے سے میری آپ سب سے ایک درخواست ہے۔ اس امرت مہوتسو میں ، آپ سب کو بھی کچھ عہد کرنا چاہیے ، ملک کو کچھ دینے والا مشن شروع کرنا چاہیے۔ یہ مشن ایسا ہوجس کا اثر گجرات کے ہر گوشے میں نظر آنا چاہئے۔ جتنی  آپ کی صلاحیت ہے ، میں جانتا ہوں کہ آپ سب مل کر یہ کام کر سکتے ہیں۔ ہماری نئی نسل کو ملک کے لیے ، معاشرے کے لیے جینا سیکھنا چاہیے ، اس کی ترغیب بھی آپ کی کوششوں کا اہم حصہ ہونا چاہیے۔ 'سیوا سے سدھی' کے منتر پر عمل کرتے ہوئے ، ہم گجرات اور ملک کو نئی بلندیوں پر لے جائیں گے۔ مجھے ایک طویل عرصے کے بعد آپ سب کے درمیان آنے کی سعادت حاصل ہوئی ۔ یہاں میں ورچوئل طریقے سے سب کو دیکھ رہا ہوں۔ تمام پرانے چہرے میرے سامنے ہیں۔

اسی نیک خواہشات کے ساتھ ، آپ سب کا بہت بہت شکریہ!   

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Snacks, Laughter And More, PM Modi's Candid Moments With Indian Workers In Kuwait

Media Coverage

Snacks, Laughter And More, PM Modi's Candid Moments With Indian Workers In Kuwait
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Joint Statement: Official visit of Shri Narendra Modi, Prime Minister of India to Kuwait (December 21-22, 2024)
December 22, 2024

At the invitation of His Highness the Amir of the State of Kuwait, Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah, Prime Minister of India His Excellency Shri Narendra Modi paid an official visit to Kuwait on 21-22 December 2024. This was his first visit to Kuwait. Prime Minister Shri Narendra Modi attended the opening ceremony of the 26th Arabian Gulf Cup in Kuwait on 21 December 2024 as the ‘Guest of Honour’ of His Highness the Amir Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah.

His Highness the Amir of the State of Kuwait Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah and His Highness Sheikh Sabah Al-Khaled Al-Sabah Al-Hamad Al-Mubarak Al-Sabah, Crown Prince of the State of Kuwait received Prime Minister Shri Narendra Modi at Bayan Palace on 22 December 2024 and was accorded a ceremonial welcome. Prime Minister Shri Narendra Modi expressed his deep appreciation to His Highness the Amir of the State of Kuwait Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah for conferring on him the highest award of the State of Kuwait ‘The Order of Mubarak Al Kabeer’. The leaders exchanged views on bilateral, global, regional and multilateral issues of mutual interest.

Given the traditional, close and friendly bilateral relations and desire to deepen cooperation in all fields, the two leaders agreed to elevate the relations between India and Kuwait to a ‘Strategic Partnership’. The leaders stressed that it is in line with the common interests of the two countries and for the mutual benefit of the two peoples. Establishment of a strategic partnership between both countries will further broad-base and deepen our long-standing historical ties.

Prime Minister Shri Narendra Modi held bilateral talks with His Highness Sheikh Ahmad Abdullah Al-Ahmad Al-Jaber Al-Mubarak Al-Sabah, Prime Minister of the State of Kuwait. In light of the newly established strategic partnership, the two sides reaffirmed their commitment to further strengthen bilateral relations through comprehensive and structured cooperation in key areas, including political, trade, investment, defence, security, energy, culture, education, technology and people-to-people ties.

The two sides recalled the centuries-old historical ties rooted in shared history and cultural affinities. They noted with satisfaction the regular interactions at various levels which have helped in generating and sustaining the momentum in the multifaceted bilateral cooperation. Both sides emphasized on sustaining the recent momentum in high-level exchanges through regular bilateral exchanges at Ministerial and senior-official levels.

The two sides welcomed the recent establishment of a Joint Commission on Cooperation (JCC) between India and Kuwait. The JCC will be an institutional mechanism to review and monitor the entire spectrum of the bilateral relations between the two countries and will be headed by the Foreign Ministers of both countries. To further expand our bilateral cooperation across various fields, new Joint Working Groups (JWGs) have been set up in areas of trade, investments, education and skill development, science and technology, security and counter-terrorism, agriculture, and culture, in addition to the existing JWGs on Health, Manpower and Hydrocarbons. Both sides emphasized on convening the meetings of the JCC and the JWGs under it at an early date.

Both sides noted that trade has been an enduring link between the two countries and emphasized on the potential for further growth and diversification in bilateral trade. They also emphasized on the need for promoting exchange of business delegations and strengthening institutional linkages.

Recognizing that the Indian economy is one of the fastest growing emerging major economies and acknowledging Kuwait’s significant investment capacity, both sides discussed various avenues for investments in India. The Kuwaiti side welcomed steps taken by India in making a conducive environment for foreign direct investments and foreign institutional investments, and expressed interest to explore investment opportunities in different sectors, including technology, tourism, healthcare, food-security, logistics and others. They recognized the need for closer and greater engagement between investment authorities in Kuwait with Indian institutions, companies and funds. They encouraged companies of both countries to invest and participate in infrastructure projects. They also directed the concerned authorities of both countries to fast-track and complete the ongoing negotiations on the Bilateral Investment Treaty.

Both sides discussed ways to enhance their bilateral partnership in the energy sector. While expressing satisfaction at the bilateral energy trade, they agreed that potential exists to further enhance it. They discussed avenues to transform the cooperation from a buyer-seller relationship to a comprehensive partnership with greater collaboration in upstream and downstream sectors. Both sides expressed keenness to support companies of the two countries to increase cooperation in the fields of exploration and production of oil and gas, refining, engineering services, petrochemical industries, new and renewable energy. Both sides also agreed to discuss participation by Kuwait in India's Strategic Petroleum Reserve Programme.

Both sides agreed that defence is an important component of the strategic partnership between India and Kuwait. The two sides welcomed the signing of the MoU in the field of Defence that will provide the required framework to further strengthen bilateral defence ties, including through joint military exercises, training of defence personnel, coastal defence, maritime safety, joint development and production of defence equipment.

The two sides unequivocally condemned terrorism in all its forms and manifestations, including cross-border terrorism and called for disrupting of terrorism financing networks and safe havens, and dismantling of terror infrastructure. Expressing appreciation of their ongoing bilateral cooperation in the area of security, both sides agreed to enhance cooperation in counter-terrorism operations, information and intelligence sharing, developing and exchanging experiences, best practices and technologies, capacity building and to strengthen cooperation in law enforcement, anti-money laundering, drug-trafficking and other transnational crimes. The two sides discussed ways and means to promote cooperation in cybersecurity, including prevention of use of cyberspace for terrorism, radicalisation and for disturbing social harmony. The Indian side praised the results of the fourth high-level conference on "Enhancing International Cooperation in Combating Terrorism and Building Resilient Mechanisms for Border Security - The Kuwait Phase of the Dushanbe Process," which was hosted by the State of Kuwait on November 4-5, 2024.

Both sides acknowledged health cooperation as one of the important pillars of bilateral ties and expressed their commitment to further strengthen collaboration in this important sector. Both sides appreciated the bilateral cooperation during the COVID- 19 pandemic. They discussed the possibility of setting up of Indian pharmaceutical manufacturing plants in Kuwait. They also expressed their intent to strengthen cooperation in the field of medical products regulation in the ongoing discussions on an MoU between the drug regulatory authorities.

The two sides expressed interest in pursuing deeper collaboration in the area of technology including emerging technologies, semiconductors and artificial intelligence. They discussed avenues to explore B2B cooperation, furthering e-Governance, and sharing best practices for facilitating industries/companies of both countries in the policies and regulation in the electronics and IT sector.

The Kuwaiti side also expressed interest in cooperation with India to ensure its food-security. Both sides discussed various avenues for collaboration including investments by Kuwaiti companies in food parks in India.

The Indian side welcomed Kuwait’s decision to become a member of the International Solar Alliance (ISA), marking a significant step towards collaboration in developing and deploying low-carbon growth trajectories and fostering sustainable energy solutions. Both sides agreed to work closely towards increasing the deployment of solar energy across the globe within ISA.

Both sides noted the recent meetings between the civil aviation authorities of both countries. The two sides discussed the increase of bilateral flight seat capacities and associated issues. They agreed to continue discussions in order to reach a mutually acceptable solution at an early date.

Appreciating the renewal of the Cultural Exchange Programme (CEP) for 2025-2029, which will facilitate greater cultural exchanges in arts, music, and literature festivals, the two sides reaffirmed their commitment on further enhancing people to people contacts and strengthening the cultural cooperation.

Both sides expressed satisfaction at the signing of the Executive Program on Cooperation in the Field of Sports for 2025-2028. which will strengthen cooperation in the area of sports including mutual exchange and visits of sportsmen, organising workshops, seminars and conferences, exchange of sports publications between both nations.

Both sides highlighted that education is an important area of cooperation including strengthening institutional linkages and exchanges between higher educational institutions of both countries. Both sides also expressed interest in collaborating on Educational Technology, exploring opportunities for online learning platforms and digital libraries to modernize educational infrastructure.

As part of the activities under the MoU between Sheikh Saud Al Nasser Al Sabah Kuwaiti Diplomatic Institute and the Sushma Swaraj Institute of Foreign Service (SSIFS), both sides welcomed the proposal to organize the Special Course for diplomats and Officers from Kuwait at SSIFS in New Delhi.

Both sides acknowledged that centuries old people-to-people ties represent a fundamental pillar of the historic India-Kuwait relationship. The Kuwaiti leadership expressed deep appreciation for the role and contribution made by the Indian community in Kuwait for the progress and development of their host country, noting that Indian citizens in Kuwait are highly respected for their peaceful and hard-working nature. Prime Minister Shri Narendra Modi conveyed his appreciation to the leadership of Kuwait for ensuring the welfare and well-being of this large and vibrant Indian community in Kuwait.

The two sides stressed upon the depth and importance of long standing and historical cooperation in the field of manpower mobility and human resources. Both sides agreed to hold regular meetings of Consular Dialogue as well as Labour and Manpower Dialogue to address issues related to expatriates, labour mobility and matters of mutual interest.

The two sides appreciated the excellent coordination between both sides in the UN and other multilateral fora. The Indian side welcomed Kuwait’s entry as ‘dialogue partner’ in SCO during India’s Presidency of Shanghai Cooperation Organisation (SCO) in 2023. The Indian side also appreciated Kuwait’s active role in the Asian Cooperation Dialogue (ACD). The Kuwaiti side highlighted the importance of making the necessary efforts to explore the possibility of transforming the ACD into a regional organisation.

Prime Minister Shri Narendra Modi congratulated His Highness the Amir on Kuwait’s assumption of the Presidency of GCC this year and expressed confidence that the growing India-GCC cooperation will be further strengthened under his visionary leadership. Both sides welcomed the outcomes of the inaugural India-GCC Joint Ministerial Meeting for Strategic Dialogue at the level of Foreign Ministers held in Riyadh on 9 September 2024. The Kuwaiti side as the current Chair of GCC assured full support for deepening of the India-GCC cooperation under the recently adopted Joint Action Plan in areas including health, trade, security, agriculture and food security, transportation, energy, culture, amongst others. Both sides also stressed the importance of early conclusion of the India-GCC Free Trade Agreement.

In the context of the UN reforms, both leaders emphasized the importance of an effective multilateral system, centered on a UN reflective of contemporary realities, as a key factor in tackling global challenges. The two sides stressed the need for the UN reforms, including of the Security Council through expansion in both categories of membership, to make it more representative, credible and effective.

The following documents were signed/exchanged during the visit, which will further deepen the multifaceted bilateral relationship as well as open avenues for newer areas of cooperation:● MoU between India and Kuwait on Cooperation in the field of Defence.

● Cultural Exchange Programme between India and Kuwait for the years 2025-2029.

● Executive Programme between India and Kuwait on Cooperation in the field of Sports for 2025-2028 between the Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India and Public Authority for Youth and Sports, Government of the State of Kuwait.

● Kuwait’s membership of International Solar Alliance (ISA).

Prime Minister Shri Narendra Modi thanked His Highness the Amir of the State of Kuwait for the warm hospitality accorded to him and his delegation. The visit reaffirmed the strong bonds of friendship and cooperation between India and Kuwait. The leaders expressed optimism that this renewed partnership would continue to grow, benefiting the people of both countries and contributing to regional and global stability. Prime Minister Shri Narendra Modi also invited His Highness the Amir of the State of Kuwait, Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah, Crown Prince His Highness Sheikh Sabah Al-Khaled Al-Sabah Al-Hamad Al-Mubarak Al-Sabah, and His Highness Sheikh Ahmad Abdullah Al-Ahmad Al-Jaber Al-Mubarak Al-Sabah, Prime Minister of the State of Kuwait to visit India.