نمسکار جی ،

          مرکزی کابینہ کے میرے   ساتھی  جناب رمیش پوکھریال نشنک جی   ، جناب سنجے   دھوترے  جی  ،  آئی آئی ٹی کھڑگ پور کے چیئرمین  جناب سنجیو  گوئنگا جی ، ڈائریکٹر   جناب  وی کے تیواری جی  ، دیگر فیکلٹی ارکان  ، سبھی ملازم ساتھی  ، والدین   اور میرے نو جوان ساتھیوں  !  آج کا دن آئی آئی ٹی کھڑگ پور کے صرف  ، اُن طلباء کے لئے اہم نہیں ہے  ، جن کو ڈگری مل رہی ہے ۔  آج کا دن  نئے بھارت  کی تعمیر کے لئے بھی  اتنا ہی اہم ہے ۔   آپ سبھی سے  صرف آپ  کے والدین اور پروفیسرز  کی ہی امیدیں  نہیں جڑی ہیں ، بلکہ  130 کروڑ  ہندوستانیوں  کی آرزوؤں  کے بھی آپ  نمائندے ہیں۔  اِس لئے ، اِس  ادارے سے ملک کو 21 ویں صدی  کے  آتم نربھر  بھارت  میں  بن رہے نئے  ایکو سسٹم  کے لئے نئی لیڈر شپ  کی بھی امید ہے ۔  نیا ایکو سسٹم  ، ہمارے  اسٹارٹ اَپس کی دنیا میں  ،  نیا ایکو سسٹم ، ہمارے اننویشن ریسرچ کی دنیا میں  ، نیا ایکو سسٹم   ہمارے کارپوریٹ ورلڈ  میں  اور نیا  ایکو سسٹم  ملک کی  انتظامیہ میں  ، اس کیمپس سے نکل کر  آپ کو صرف   اپنی نئی زندگی  ہی شروع نہیں کرنی ہے  ، بلکہ آپ کو ملک کے کروڑوں  لوگوں کی   زندگی میں   تبدیلی لانے والے   خود میں ایک اسٹارٹ  اَپ بھی بننا ہے  ۔ اس لئے یہ جو ڈگری ، یہ جو میڈل  آپ  کے ہاتھ میں ہے ، وہ ایک طرح سے  کروڑوں امیدوں  اور امنگوں  کا  دستاویز ہے ، جنہیں آپ کو پورا کرنا ہے ۔ آپ حال پر  نظر رکھتے ہوئے  مستقبل کو بھی  اینٹی سپیٹ کریں ۔  ہماری آج کی ضرورتیں کیا ہیں اور 10 سال بعد کیا ضرورتیں ہونے والی ہیں  ، اُن کے لئے آج  کام کریں گے تو  کل کے  اننویشن  ، بھارت آج بنائے گا ۔ 

ساتھیو ،

          انجینئر ہونے  کے ناطے  ایک صلاحیت آپ میں رفتہ رفتہ  فروغ پاتی ہے  اور وہ ہے  ، چیزوں  کو  پیٹرن سے پیٹنٹ     تک لے جانے   کی صلاحیت  ۔ یعنی ایک طرح سے آپ  میں چیزوں کو زیادہ  تفصیل  سے دیکھنے کی ، ایک نئے ویژن کی  ، آپ میں ایک صلاحیت ہوتی ہے ۔ اس لئے آج ہمارے آس پاس  انفارمیشن کا ، جو ذخیرہ  ہے ، اُس میں سے   مسائل اور اُن کے پیٹرن کو   آپ بہت باریکی سے  دیکھ سکتے ہیں  ۔ ہر مسئلے کے ساتھ پیٹرن  جڑے ہوتے ہیں  ۔ مسائل کے پیٹرن  کی سمجھ ، ہمیں  اُن کے   طویل مدتی  حل کی طرف لے جاتی ہے ۔ یہ سمجھ   مستقبل میں   نئی ڈسکوریز  ، نئے بریک تھرو  ، اُس کی ایک بنیاد  بنتی ہے ۔ آپ سوچیئے ، آپ کتنی زندگی میں تبدیلی   لا سکتے ہیں ، آپ کتنی زندگیاں  بچا سکتے ہیں ، ملک کے وسائل کو بچا  سکتے ہیں ، اگر آپ پیٹرن کو سمجھیں اور  اُسے سمجھ کر ، اُن کا حل  نکالیں  اور اِس بات کی بھی  پوری امید ہے کہ مستقبل میں   یہی  حل  آپ کو تجارتی  کامیابی بھی دیں۔

ساتھیو ،

          زندگی  کے ، جس  راستے پر   اب آپ  آگے بڑھ  رہے ہیں ،  اُس میں  یقینی طور پر   آپ کے سامنے  کئی سوال بھی  آئیں گے ۔ یہ راستہ  صحیح ہے یا غلط ،  نقصان تو نہیں ہو جائے  گا ، وقت برباد تو نہیں ہو  جائے گا ؟ ایسے بہت سے سوال  آپ کے دل و دماغ کو جکڑ لیں گے ۔ اِن سوالوں کا جواب ہے – سیلف تھری  ، میں  سیلفی نہیں کہہ رہا ہوں  ۔ یعنی  سیلف ایویئر نیس   ، سیلف کونفیڈنس   اور جو سب سے  بڑی طاقت ہوتی ہے ، وہ ہے ، سیلف لیس نیس  ۔ آپ اپنی صلاحیت  کو پہچان کر  آگے بڑھیں ، پورے  اعتماد سے  آگے بڑھیں اور   بے لوث   ہو کر آگے بڑھیں ۔ ہمارے یہاں  کہا گیا ہے  - شنے   : پنتھا : شنے  : کنتھا شنے :  پرو تلنگھنم  ۔ شنے ودیارتھی  شنے  وِرِتّی    پچ تنی  شنے : شنے : ۔ یعنی جب  راستہ لمبا ہو  ، چادر کی  سلائی ہو ،  پہاڑ کی چڑھائی ہو ،  پڑھائی ہو یا زندگی کے لئے کمائی ہو   ، ان سبھی کے لئے  تحمل  دکھانا ہوتا ہے ، صبر رکھنا ہوتا ہے ۔ سائنس نے  سینکڑوں  سال پہلے کے اِن مسائل کو   آج کافی آسان کر دیا ہے ۔  لیکن  نالج   اور سائنس کے تجربے   ، اِن کو لے کر یہ کہاوت   دھیرے دھیرے دھیرج سے  ،  یہ کہاوت آج بھی اُتنی ہی اہم ہے ۔   آپ سبھی    ، سائنس   ، ٹیکنا لوجی   اور اننوویشن کے ، جس راستے  پر چلے ہیں ، وہاں جلد بازی کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے ۔   آپ نے ، جو سوچا ہے ، آپ جس اننوویشن پر کام کر رہے ہیں ، ممکن ہے ، اُس میں آپ کو پوری  کامیابی نہ بھی ملے لیکن آپ کی  اِس ناکامی کو بھی  کامیابی  ہی سمجھاجائے گا کیونکہ آپ اُس سے بھی کچھ  سیکھیں گے ۔ آپ کو یاد رکھنا ہے کہ ہر سائنسداں  اور ٹیکنا لوجیکل  ناکامی  سے   ایک نیا راستہ نکلا ہے ۔ میں ، آپ کو کامیابی کے راستے پر  جاتے ہوئے دیکھنا چاہتا ہوں  ۔ یہ ناکامی  ہی   ، کامیابی کا آپ کا  راستہ بن  سکتی ہے ۔

ساتھیو ،

          21 ویں صدی کے بھارت  کی صورتِ حال بھی  بدل گئی ہے ۔ ضرورتیں بھی  بدل  گئی ہیں اور خواہشیں  بھی بدل گئی ہیں ۔ اب آئی آئی ٹیز کو   انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنا لوجی ہی نہیں  ، انسٹی ٹیوٹ آف  انڈی جینس  ٹیکنا لوجی  کے معاملے میں  اگلی سطح پر لے جانے کی ضرورت ہے ۔ ہماری آئی آئی ٹیز   جتنا زیادہ   بھارت کے چیلنجوں کو  دور کرنے کے لئے ریسرچ کریں گی ، بھارت کے لئے    حل تیار کریں گی  ، اتنی ہی وہ  گلوبل ایپلی کیشن   کا بھی ذریعہ  بنیں گی ۔   ہماری اتنی بڑی  آبادی کے   درمیان   آپ کا جو   ایکسپیریمنٹ   کامیاب ہوکر  نکلے گا ،  وہ دنیا میں کہیں  بھی نا کام نہیں ہو گا ۔

ساتھیو ،

          آپ یہ جانتے ہیں کہ ایسے وقت میں ، جب  دنیا  کلائمنٹ چینج کے   چیلنجوں سے  جوجھ رہی ہے ، بھارت نے  بین الاقوامی شمسی اتحاد  ، آئی ایس اے  کا  ویژن   دنیا کے سامنے رکھا  اور اسے حقیقی  شکل دی  ۔ آج دنیا  کے  بہت سے ملک  ، بھارت کے ذریعے شروع کی گئی مہم سے جڑ رہے ہیں  ۔ اب ہم  پر    ذمہ داری ہے کہ ہم اِس مہم کو اور آگے لے جائیں ۔ کیا ہم دنیا کو  سستی ، افورڈیبل   ، ماحول دوست  ٹیکنا لوجی دے سکتے ہیں ، جو بھارت کی اِس پہل کو اور آگے لے جائے ، بھارت کی شناخت کو  اور مضبوط کرے ۔  آج بھارت ، اُن ملکوں میں سے ایک ہے ، جہاں سولر  پاور کی  قیمت   فی یونٹ بہت کم ہے ۔ لیکن گھر گھر تک سولر پاور پہنچانے کے لئے اب بھی بہت سے  چیلنج ہیں ۔ میں نے تو ایک بار کہا بھی تھا ، میں آئی آئی ٹی کے اسٹوڈنٹ کے سامنے ضرور کہوں گا   کہ اگر مان لیجئے  ، کلین کوکنگ کی   موومنٹ چلائیں   اور سولر کے آدھار پر ہی  گھر میں چولہا جلتا ہو اور سولر کے آدھار پر ہی گھر کے لئے ضروری   توانائی  اسٹوریج کی  بیٹری    کا نظام  ہم بنا سکتے ہیں   ۔ آپ دیکھیئے ، ہندوستان میں 25 کروڑ چولہے ہیں ، 25 کروڑ گھروں میں چولہے ہیں ، 25 کروڑ کا مارکیٹ ہے ۔ اگر اس میں کامیابی  مل گئی ، تو جو الیکٹرانک وہیکل کے لئے سستی بیٹری  کی جو کھوج ہو رہی ہے ، وہ اُس کو  کراس سبسڈائز کردے گی ۔  اب یہ کام  آئی آئی ٹی  کے نو جوانوں  سے بڑھ کر کون کر سکتا ہے ۔ بھارت کو ایسی ٹیکنا لوجی  چاہیئے ، جو ماحولیات کو کم سے کم نقصان پہنچائے ، پائیدار ہو اور لوگ  زیادہ آسانی سے اِس کا استعمال  کر سکیں ۔

ساتھیو ،

          ڈیزازسٹر  مینجمنٹ بھی  ایک ایسا موضوع ہے ، جس پر بھارت نے دنیا کی توجہ مرکوز کی ہے ۔ بڑے ڈیزازسٹر  میں زندگی کے ساتھ ہی   سب سے زیادہ  بنیادی ڈھانچے کو  نقصان پہنچتا ہے ۔ اسے سمجھتے ہوئے ، بھارت  نے دو سال قبل  اقوامِ متحدہ میں  کولیشن   فار ڈیزازسٹر  ریزلیئنٹ    انفرا اسٹرکچر – سی ڈی آر آئی   کی اپیل کی تھی ۔   دنیا کے بہت سے ملک  بھی اِس سے جڑ رہے ہیں  ۔ ڈیزازسٹر مینجمنٹ کو لے کر  بھارت کی تشویش  ، بھارت کی پہل کو سمجھ رہے ہیں ۔  آج دنیا    ، اس کا استقبال کر رہی ہے ۔ ایسے وقت میں بھارت کے ٹیکنا لوجی ایکسپرٹ  ، اُن پر بھی نظریں ہیں ۔  ظاہر ہے کہ  ڈیزازسٹر ریزلیئنٹ انفرا اسٹرکچر کی تعمیر میں   دنیا کو  کیا حل دے سکتے ہیں ۔ ملک میں آج   جو چھوٹے بڑے   گھروں کی تعمیر ہوتی ہے ، عمارتوں کی تعمیر ہوتی  ہے ، اُسے ہم ٹیکنا  لوجی کی مدد سے ڈیزازسٹر پروف  کیسے کر سکتے ہیں ، اِس بارے میں  ہمیں سوچنا ہو گا ۔ بڑے بڑے برج  بنتے ہیں  ۔ ایک طوفان آ جائے ، سب تباہ ہو جاتا ہے ۔ ہم نے ابھی  دیکھا  ، اتراکھنڈ میں کیا ہوا ۔ ہم ایسا نظام  کیسے  فروغ دیں   ۔

ساتھیو ،

          گرو دیو  ٹیگور نے کہا تھا  - ‘‘ Getting your nation means realizing your own soul in an extended way. When we start recreating our nation through thought, work and service, then only can we see our own soul in our nation. ’’ ۔ آج کھڑگ پور سمیت ملک کے پورے آئی آئی ٹی نیٹ ورک سے  ملک کو یہ امید ہے کہ  وہ  اپنے رول  میں اضافہ کریں ۔ آپ کے یہاں تو  پہلے سے ہی  ، اِس کے لئے ایک   مضبوط ایکو سسٹم ہے ۔   بلکہ انڈسٹری  4.0 کے لئے بھی یہاں  اہم اننوویشن پر  زور دیا جا رہا ہے ۔  اے آئی سے جڑی  اکیڈمک ریسرچ کو  صنعتی سطح پر  تبدیل کرنے کے لئے  آپ کافی کوشش کر رہے ہیں ۔  انٹر نیٹ آف تھنگس ہو یا پھر ماڈرن  کنسٹرکشن ٹیکنا لوجی  ، آئی آئی ٹی کھڑگ پور قابلِ ستائش  کام  کر رہا ہے ۔ کورونا سے لڑائی میں بھی   آپ کے سافٹ ویئر حل  ملک کے کام  آ رہے ہیں ۔ اب آپ کو ہیلتھ ٹیک  کے مستقبل کے  حل کو لے کر بھی تیزی  سے کام کرنا ہے ۔ جب میں    ہیلتھ ٹیک کی بات کرتا ہوں تو صرف ڈاٹا  ، سافٹ ویئر  اور ہارڈ ویئر   یعنی گیجیٹس  کی ہی  بات نہیں کرتا بلکہ ایک ایکو سسٹم  کی بات کرتا ہوں ۔ بچاؤ سے لے کر  حفظانِ صحت تک  کے جدید حل  ہمیں ملک کو دینے ہیں ۔  کورونا کے اِس دور میں  ہم نے دیکھا ہے کہ   کیسے   پرسنل ہیلتھ کیئر   ساز و سامان   ایک بہت  بڑا مارکیٹ  بن کر ابھرے ہیں ۔ لوگ پہلے   تھرما میٹر   اور ضروری دوائیں  تو گھروں میں  رکھتے تھے لیکن اب   بلڈ پریشر چیک کرنے کے لئے ، شوگر چیک کرنے کے لئے سامان گھر میں رکھتے ہیں ۔ ہیلتھ اور فٹنیس سے  جڑی اشیاء بھی گھروں میں  بڑھ رہی ہیں ۔ بھارت میں   پرسنل ہیلتھ کیئر   ساز و سامان    سستے ہوں ،  درست جانکاری  دینے والے ہوں ، اِس کے لئے بھی ہمیں ٹیکنا  لوجی کی مدد سے نئے حل  فروغ دینے ہوں گے ۔ 

ساتھیو ،

          کورونا کے بعد بنی عالمی  صورتِ حال میں سائنس ، ٹیکنا لوجی  ، ریسرچ  اور اننوویشن میں  بھارت ایک بڑا گلوبل پلیئر بن  سکتا ہے ۔  اسی سوچ کے ساتھ  ، اِس سال کے سائنس اور ریسرچ کے لئے  بجٹ میں بھی  بڑا اضافہ کیا گیا ہے ۔ پی ایم ریسرچ فیلو اسکیم  کے ذریعے  سے بھی آپ   جیسے باصلاحیت ساتھیوں کے لئے ریسرچ کا نیا  ذریعہ دستیاب ہوا ہے ۔ آپ کے آئیڈیے کو  انکیوبیشن   کے لئے اسٹارٹ اَپ انڈیا مشن سے بھی آپ کو مدد ملے گی ۔  کچھ دن پہلے ہی  ایک اور   اہم پالیسی اصلاح کی گئی ہے ، جس کے بارے میں ، میں  خاص طور پر آپ کو بتانا چاہتا ہوں ۔  حکومت نے میپ اور جیو اسپیشل ڈاٹا  کو کنٹرول  سے آزاد کر دیا ہے ۔   اس قدم سے ٹیک اسٹارٹ اَپ ایکو سسٹم  کو بہت  مضبوطی ملے گی ۔ اس قدم سے  آتم نربھر بھارت   کی مہم بھی  اور تیز ہو گی ۔ اس قدم سے ملک کے نئے اسٹارٹ اَپ اور اننوویشن کو نئی آزادی ملے گی ۔ 

ساتھیو ،

          مجھے بتایا گیا ہے کہ  جم خانہ  میں  آپ لوگ کئی  سماجی ، تہذیبی  ، اسپورٹس  اور دوسری سرگرمیوں میں  سرگرم طریقے سے شرکت کرتے ہیں ۔  یہ بہت ضروری ہے ۔  ہمارا دھیان  صرف  اپنی ہی  خصوصیت تک  محدود نہیں رہنا چاہیئے ۔ ہمارے علم   اور نظریے   کی توسیع ہونی  چاہیئے ۔ نئی قومی  تعلیمی پالیسی میں بھی   اِس کے لئے ایک   ملٹی ڈسپلنری  ایپروچ کا ویژن رکھا گیا ہے ۔ مجھے خوشی ہے کہ آئی آئی ٹی کھڑگ پور ، اِس میں پہلے ہی بہتر کام کر رہا ہے ۔   میں آئی آئی ٹی کھڑگ پور کو ایک اور   بات کے لئے بھی  مبارکباد دوں گا  ۔ آپ اپنے  ماضی کو  ، اپنے  قدیم  علم اور سائنس کو  ، جس طرح  مستقبل کے  اپنے اننوویشن کی   قوت کے طور پر  ایکسپلور  کر رہے ہیں ، وہ واقعی قابلِ تعریف ہے ۔  اپنے  ویدوں سے لے کر   اُپنشدوں  اور دوسری   صحیفوں میں  ، جو علم کا خزانہ ہے  ، اُس پر آپ  ایمپریکل اسٹڈی کی بھی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں ۔ میں اِس کی بہت ستائش کرتا ہوں ۔

ساتھیو ،

          اِس سال بھارت   آزادی کے 75 ویں سال میں داخل ہو نے والا ہے ۔  آئی آئی ٹی  کھڑگ پور   کے لئے یہ سال ، اِس لئے بھی  خاص ہے  کیونکہ یہ مقام  ، جہاں  آپ  سادھنا کرتے ہیں ، جہاں آپ زندگی کو نئی رفتار   دیتے ہیں  ۔ یہ مقام جدو جہد آزادی  کی عظیم تاریخ سے جڑا رہا ہے ۔  یہ سرزمین  جدو جہد کے  نو جوان شہیدوں کی ، ٹیگور اور نیتا جی سبھاش چندر بوس کے  اخلاق کی  گواہ رہی ہے ۔   میری ، آپ سے اپیل ہے کہ گذشتہ برسوں میں ، جو 75 بڑے اننوویشن  ، بڑے  حل  ، آئی آئی ٹی کھڑگ پور سے نکلے ہیں ، اُن کو یکجا کریں  ۔ اُن کو ملک اور دنیا تک پہنچائیں ۔  ماضی کی  اِن تحریکوں سے آنے والے برسوں کے لئے ملک کو  نیا حوصلہ ملے گا ، نو جوانوں کو نئی خود اعتمادی ملے گی ۔ آپ خود اعتماد کے ساتھ آگے بڑھتے رہیں گے۔ ملک کی  تمناؤں کو کبھی بھولیں گے نہیں ۔ ملک کی خواہشیں ہی   آج  کی  آپ کی سند  ہیں ۔  یہ سند دیوار پر  لگانے کے لئے  یا کیریئر کے لئے  صرف   بھیجنے کے لئے نہیں ہے ۔ یہ جو آپ کو آج  سرٹیفکیٹ مل رہا ہے ،  وہ 130 کروڑ   ملک کی آرزوؤں کا ایک طرح سے   مانگ پتر ہے ، اعتماد   کا پتر   ہے ، یقین دہانی کا پتر ہے  ۔ میں ، آپ کو آج   اِس مبارک موقع  پر   بہت بہت  نیک خواہشات  پیش کرتا ہوں ۔ آپ کے   والد – والدہ کی  ، آپ کے تئیں ، جو  امیدیں ہیں ، آ پ کے اساتذہ  نے ، جو آپ کے لئے محنت کی ہے ، یہ سب کچھ  آپ کی شخصیت سے   ، آپ کے خوابوں سے ، آپ کے عہد سے  ، آپ کے سفر سے  اطمینان حاصل کریں گے ۔  اسی امید کے ساتھ  بہت بہت نیک خواہشات ، بہت بہت شکریہ !

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...

Prime Minister Shri Narendra Modi paid homage today to Mahatma Gandhi at his statue in the historic Promenade Gardens in Georgetown, Guyana. He recalled Bapu’s eternal values of peace and non-violence which continue to guide humanity. The statue was installed in commemoration of Gandhiji’s 100th birth anniversary in 1969.

Prime Minister also paid floral tribute at the Arya Samaj monument located close by. This monument was unveiled in 2011 in commemoration of 100 years of the Arya Samaj movement in Guyana.