نئی دہلی،22ستمبر / شکریہ شکریہ صدر ٹرمپ ،بہت بہت شکریہ ،ہاؤ ڈی میرے دوستو ۔ یہ جو نظارہ ہے یہ جو ماحول ہے بالکل نا قابل تصور ہے۔ جب ٹیکساس کی بات آتی ہے تو ہر بات عظیم الشان ہونی چاہئے۔ یہ ٹیکساس کی فطرت میں شامل ہے۔ آج یہاں بھی ٹیکساس کے جذبے کی عکاسی ہو رہی ہے۔ اس قدر زبردست عوامی اجتماع کی موجودگی محض حساب کتاب تک ہی محدود نہیں ہے ۔ آج ہم یہاں ایک نئی تاریخ ،ایک نئی کمسٹری بنتے دیکھ رہے ہیں۔
این آر جی کی توانائی ،ہندوستان اور امریکہ کےدرمیان اضافہ پذیر ہم کاری کی شاہد ہے۔ صدر ٹرمپ کی یہاں آمد امریکہ کی عظیم جمہوریت کے مختلف نمائندوں کا ، خواہ وہ ریپبلیکن ہو یا ڈیموکریٹ ان کا یہاں آنا ہندوستان کیلئے ، میرے لئے اتنی تعریف میں بہت کچھ کہنا مجھے بہت بہت نیک خواہشات دینا ، اسٹینی ایچ ہائر ،سنیٹر جان کرنن اور دیگر ساتھیوں نے جو ہندوستان کی ترقی کے بارے میں کہا ہے جو تعریف کی ہے وہ امریکہ میں رہنے والے ہندوستانیوں کا ان کی صلاحیت ان کی کامیابیوں کا اعزاز ہے۔ 130 کروڑ ہندوستانی شہریوں کا اعزاز ہے۔
منتخب نمائندوں کے علاوہ بہت سے امریکی دوست بھی آج یہاں اس پروگرام میں آئے ہیں ۔ میں ہر ہندوستانی کی طرف سے ان سبھی کا دل کی گہرائیوں سے استقبال کرتا ہوں ۔ میں اس پروگرام کے منتظمین کو بھی مبارکباد دیتا ہوں۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ اس کے لئے بڑی تعداد میں لوگوں نے رجسٹریشن کرایا تھا لیکن جگہ کی کمی کے سبب ہزاروں لوگ یہاں نہیں آ پائے جو لوگ یہاں نہیں آ پائے میں ذاتی طور سے ان سے معذرت خواہ ہوں۔
میں ٹیکساس انتظامیہ کی بھی زبردست ستائش کروں گا جس نے دو دن پہلے اچانک بدلے موسم کے باوجود اتنے کم وقت میں حالات کو سنبھالا۔ انتظامات کو چست درست کیا اور جیسا کہ صدر ٹرمپ کہہ رہے تھے کہ یہ ثابت کیا کہ ہیوسٹن اسٹرانگ ہے۔
ساتھیو ، اس پروگرام کا نام ‘ہاؤ ڈی مودی ’ ہے۔لیکن مودی اکیلے کچھ نہیں ہے۔ میں 130 کروڑ ہندوستانیوں کے حکم پر کام کرنے والا ایک عام شخص ہوں اور اس لئے جب آپ نے پوچھا ہے ہاؤ ڈی مودی تو میرا دل کہتا ہے تو اس کا جواب یہی ہے ۔ بھارت میں سب اچھا ہے، سب چنگا ہے۔
ساتھیو ، ہمارے امریکی دوستوں کو یہ حیرت ہو رہی ہو گی کہ میں نے کیا کہا ہے۔ صدر ٹرمپ اور میرے امریکی دوستوں میں نے محض اتنا ہی کہا ہے کہ ایوری تھنگ از فائن۔ لیکن ہندوستان کی کچھ الگ الگ زبانوں میں ہماری لیبرل اور ڈیموکریٹک سوسائٹی کی بہت بڑی پہچان ہے۔ یہ ہماری زبانوں، صدیوں سے ہمارے ملک میں سینکڑوں زبانیں اور سینکڑوں بولیاں کا بقائے باہمی کے جذبے کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہیں اور آج بھی کروڑوں لوگوں کی مادری زبان بنی ہوئی ہے۔
ساتھیو ، صرف زبان ہی نہیں ہمارے ملک میں الگ الگ علاقائی کھانا پینا ،الگ الگ ملبوسات اور پہناوا ، الگ الگ موسم ، بقائے باہمی کے جذبے کے ساتھ آگی بڑھ رہی ہیں اور آج بھی کروڑوں لوگوں کی مادری زبان بنی ہوئی ہیں۔
ساتھیوں صرف زبانیں ہی نہیں ہمارے ملک میں علیحدہ علیحدہ مذہب ، درجنوں فرقے ، الگ الگ طریقہ عبادت ، سینکڑوں اقسام کے الگ الگ علاقائی ، کھان پان ،الگ الگ ملبوسات، الگ الگ موسم ایک دھرتی کو غیر معمولی بناتے ہیں۔ کثرت میں وحدت یہی ہماری وراثت ہے یہی ہماری خصوصیت ہے۔
بھارت کی یہی تنوع ہماری فعال جمہوریت کی بنیاد ہے ۔یہی ہماری قوت ہے یہی ہماری ترغیب ہے۔ جہاں ہم جاتے ہیں تنوع ، جمہوریت کی روایت ساتھ ساتھ چلے جاتےہیں۔ آج یہاں اس اسٹیڈیم میں بیٹھے 50 ہزا رسے زیادہ ہندوستانی ہماری عظیم روایت کے نمائندہ بن کر یہاں موجود ہیں۔ آپ میں سے کئی تو ایسے بھی ہیں جنہوں نے بھارت میں جمہوریت کے سب سے بڑے جشن 2019 کے انتخاب میں اپنا سرگرم تعاون دیا ہے۔
باقی یہ ایک ایسا انتخاب تھا جس میں بھارتی جمہوریت کی قوت کا پرچم پوری دنیا میں لہرا دیا۔ اس دنیا میں 6 کروڑ یعنی 600 اور 10 ملین سے زائد ووٹروں نے حصہ لیا۔ ایک طرح سے امریکہ کی مجموعی آبادی کا تقریباً دو گنا اس میں بھی 8 کروڑ یعنی 80 ملین نوجوان ایسے ہیں جو پہلی مرتبہ ووٹر بنے تھے۔ بھارت کی جمہوریت کی تاریخ میں سب سے زیادہ خواتین ووٹرس نے اس بار ووٹ ڈالا تھا ۔ اس بار سب سے زیادہ تعداد میں خواتین منتخب ہو کر آئی ہیں۔
ساتھیو، 2019 کے انتخاب میں ایک نیا ریکارڈ قائم کیاہے ۔ 60 سال کے بعد ایسا ہوا جب مکمل اکثریت کے ساتھ بنی کوئی حکومت اپنی پانچ سال کی مدت کار مکمل کر کے پہلے سے زیادہ تعداد کی قوت کے ساتھ لوٹی ۔ یہ سب آخر کیوں ہوا ۔ کس کی وجہ سے ہوا۔ جی نہیں ، مودی جی کی وجہ سے نہیں ہوا ۔یہ ہندوستانی باشندگان کی وجہ سے ہوا ہے۔
ساتھیو، وقت برداشت ہم ہندوستانیوں کی شناخت ہے لیکن اب ہم بے چین ہیں ملک کی ترقی کیلئے ، اکیسویں صدی میں ملک کو نئی بلندی پر لے جانے کے لئے آج بھارت کا سب سے مشہور لفظ ہے ترقی ۔ آج بھارت کا وصول ہے ، سب کا ساتھ سب کا وکاس۔ آج بھارت کی سب سے بڑی پالیسی ہے عوامی شراکت داری ۔ آج بھارت کا سب سے بڑا مقبول عام نعرہ ہے ، سنکلپ سے سدھی ۔ اور آج بھارت کا سب سے بڑا سنکلپ ہے نیو انڈیا۔ بھارت آج نیو انڈیا کے خواب کو پورا کرنے کے لئے دن رات ایک کر رہا ہے۔ اور اس میں خاص بات ہے کہ ہم کسی دوسرے سے نہیں بلکہ خود اپنے آپ سے مقابلہ کر رہے ہیں۔ ہم اپنے آپ کیلئے چنوتی پیش کر رہے ہیں۔ ہم اپنے آپ کو بدل رہے ہیں ۔
ساتھیو، آج بھارت پہلے کے مقابلے اور تیز رفتار سے آگے بڑھنا چاہتا ہے۔ آج بھارت کچھ لوگوں کے اس انداز فکر کو چنوتی دے رہا ہےجن کی فکر ہے کچھ بدل نہیں سکتا۔ گذشتہ پانچ برسوں میں 130 کروڑ ہندوستانیوں نے مل کر ہر شعبے میں ایسے نتجے حاصل کر چکے ہیں جن کا پہلے کوئی تصور نہیں کر سکتا تھا۔ ہم نے اعلیٰ اہداف مقرر کئے ہیں اور ہم بلندی کی جانب رواں دواں ہیں۔
بھائیو اور بہنو ، 7 دہائیوں میں دیہی صفائی ستھرائی کا کام 38 فیصد تک پورا ہوا ہے۔ پانچ برسوں میں ہم نے 11 کروڑ یعنی 110 ملین سے زیادہ بیت الخلا تعمیر کئے ہیں ۔آج دیہی صفائی ستھرائی 99 فیصد ہے ملک میں کوکنگ گیس کنکشن پہلے 55 فیصد کے قریب تھا ۔ پانچ سال کے اندر اندر ہم نے 95 فیصد تک پہنچا دیا ہے۔ صرف پانچ سال میں ہم نے 15 کروڑ یعنی 115 ملین سے زیادہ لوگوں کو گیس کنکشن سے جوڑا ہے ۔ بھارت نے دیہی سڑک رابطہ کاری یہ بھی پہلے 55 فیصد تھی ۔پانچ سال میں ہم اسے 97 فیصد تک لے گئے۔ گذشتہ پانچ برسوں میں ہم نے ملک کے دیہی علاقوں میں 2 لاکھ کلو میٹر یعنی 200 ہزار کلومیٹر سے زیادہ سڑکوں کی تعمیر کی ہے۔ بھارت میں 50 فیصد سے بھی کم لوگوں کے بینک کھاتے تھے ۔ آج پانچ سال میں تقریباً 100 فیصد کنبے بینکنگ نظام سے مربوط ہو چکے ہیں۔ پانچ سال میں ہم نے 37 کروڑ یعنی 317 ملین سے زیادہ افراد کے نئے بینک کھاتے کھلوائےہیں۔
ساتھیو، آج جب لوگوں کی بنیادی ضرورت کی فکر کم ہو رہی ہے تو وہ بڑے خواب دیکھ پا رہے ہیں ۔انہیں حاصل کرنے کے لئے ساری توانائی اسی سمت میں لگا رہے ہیں۔
ساتھیو، ہمارے لئے جتنا کاروبار آسان بنانے کی اہمیت ہے اتنا ہی زندگی بسر کرنا آسان بنانے کی ہے اور اس کا راستا ہے اختیار کاری جب ملک کا عام شہری با اختیار ہوگا تو ملک کی سماجی اور اقتصادی ترقی بہت رفتار سے آگے بڑھے گی۔
ساتھیو، میں آپ کو آج ایک مثال دیتا ہوں، آج کل کہا جاتا ہے کہ ڈاٹا از دی نیو آئل ، آپ ہیوسٹن کے لوگ جب آئل کی بات آتی ہے تواس کا مطلب بخوبی سمجھتے ہیں میں اس میں یہ بھی جوڑوں گا کہ کہ ڈاٹا از دی نیو گولڈ ۔ اگر پوری دنیا میں ذرا غور سے سنیئے۔ اگر پوری دنیا میں سب سے کم قیمت پر ڈاٹا کہیں دستیاب ہے تو وہ ملک ہے بھارت ۔ آج بھارت میں ایک جی بی ڈاٹا کی قیمت ہے صرف 30-20 سینٹ کے آس پاس۔ یعنی ڈالر کا بھی چوتھا حصہ۔ میں یہ بھی بتانا چاہوں گا کہ عالمی سطح پر ایک جی بی ڈاٹا کی اوسط قیمت اس سے پچیس تیس گنا زیادہ ہے۔
یہ سستا ڈاٹا بھارت میں ڈیجیٹل انڈیا کی ایک نئی پہچان بن رہا ہے۔ سستے ڈاٹا نے بھارت میں گورننس کی از سر نو تاریخ متعین کی ہے۔ آج بھارت میں مرکزی سرکار اور ریاستی سرکار کی قریب قریب 10 ہزار سروسیز آن لائن دستیاب ہیں۔
ساتھیو،ایک وقت تھا جب پاسپورٹ بنانے میں 2 سے 3 مہینے لگتے تھے ۔ اب ایک ہفتے سے بھی کم وقت میں پاسپورٹ گھر آ جاتا ہے۔ پہلے ویزاکو لے کر کیسی کیسی دقتیں تھیں یا یہ شاید آپ زیادہ جانتے ہیں ۔ آج یو ایس –بھارت کے ای ویزا فیسلٹی کے سب سے بڑے یوزر میں سے آج ہیں ۔
ساتھیو، ایک وقت تھا جب نئی کمپنی کے نئے رجسٹریشن میں 2 سے 3 ہفتے لگ جاتے تھے ۔ اب 24 گھنٹے میں نئی کمپنی رجسٹرڈ ہو جاتی ہے۔
ایک وقت جب ٹیکس ریٹرن بھرنا بہت بڑا سردرد ہوا کرتا تھا ۔ ٹیکس ریفنڈ آنے میں مہینوں لگ جاتے تھے۔ اب جو بدلاؤ آیا ہے وہ سنیں گے تو آپ چونک جائیں گے۔ اس بار 31 اگست کو ایک دن میں ، صرف ایک دن کی بات کر رہا ہوں ۔ ایک دن میں قریب 50 لاکھ یعنی 5 ملین لوگوں نے اپنا انکم ٹیکس ریٹرن آن لائن بھرا ہے۔ یعنی صرف ایک دن میں ہی 50 لاکھ ریٹرن یعنی ہیوسٹن کے کل آبادی سے بھی ڈبل سے زیادہ اور دوسری سب سے بڑی بات یہ ہے جو ٹیکس ریٹرن مہینوں میں آتا تھا اب ہفتے دس دن میں سیدھے بینک میں ٹرانسفر ہو جاتا ہے۔
بھائیو اور بہنو، تیز ترقی کی کوشش کرنے والے کسی بھی ملک میں اپنے شہریوں کے لئے ویلفیئر اسکیم ضروری ہوتی ہے۔ ضرورت مند شہریوں کے لئے ویلفیئر اسکیم چلانے کے ساتھ ساتھ نئے ہندوستان کی تعمیر کے لئے کچھ چیزوں کا فیرول بھی دیا جا رہا ہے۔ ہم نے جتنی اہمیت ویلفیئر کو دی ہے اتنی ہی فیئر ول کو بھی دے رہےہیں۔
اس سال 2 اکتوبر جب ملک بابائے قوم مہاتما گاندھی کی 150 ویں سالگرہ منائے گا اس وقت تک بھارت کھلے میں رفع حاجت یعنی اوپن ڈفیکیشن کو فیرول دے چکا ہوگا۔ بھارت گذشتہ 5 برسوں میں 1500 سے زیادہ بہت قانون کو بھی فیئر ول دے چکا ہے ۔ بھارت میں درجنوں ٹیکس کا جو جعال تھا وہ بھی بزنس فرینڈلی ماحول میں رکاوٹیں کھڑی کرتا تھا ۔ ہماری سرکار نے ٹیکس کے اس جعال کو فیئر ول دے دیا اور جی ایس ٹی نافذ کر دیا۔
برسوں بعد ملک میں ہم نے ون نیشن ون ٹیکس کےخواب کی عملی تعبیر کر کے دکھا دی ہے۔ ہم کرپشن کو بھی چیلنج کر رہے ہیں۔ اسے ہر سطح پر فیئر ول دینے کے لئے ایک بعد ایک قدم اٹھا رہے ہیں۔ گذشتہ دو تین برسوں میں بھارت نے ساڑھے تین لاکھ یعنی 350 ہزار سے زیادہ مشکوک کمپنیوں کو بھی فیئر ول دے دیا ہے۔ ہم نے 8 کروڑ یعنی 80 ملین سے زیادہ ایسے فیک ناموں کو بھی فیئر ول دے دیا ہے۔ جو صرف کاغذوں پر تھے اور سرکار خدمات کا فائدہ اٹھا رہے تھے۔
ملک کے سامنے70 سال سے ایک اور بڑا چیلنج تھا جسے بھارت نے کچھ دن پہلے فیئر ول دے دیا۔ آپ سمجھ گئے ۔ یہ آرٹیکل 370 کی بات ہے۔ آرٹیکل 370 نے جموں و کشمیر اور لداخ کے لوگوں کو ترقی اور مساوی حقوق سے محروم رکھا تھا۔ اس صورتحال کا فائدہ دہشت گردی اور علیحدگی پسندی بڑھانے والی طاقتیں اٹھا رہی تھیں۔ اب ہندوستان کے آئین میں جو حقوق باقی بھارتیوں کو دیئے گئےہیں وہ جموں و کشمیر اور لداخ کے لوگوں کو بھی مل گئے ہیں۔ وہاں کی خواتین اور بچوں اور دلتوں کے ساتھ ہونے والا بھید بھاؤ ختم ہو گیا ۔
ساتھیو، ہماری پارلیمنٹ کے اپر ہاؤس ، لوور ہاؤس دونوں نے گھنٹو ں تک اس پر بحث ہوئی جس کا ملک اور دنیا میں لائیو ٹیلی کاسٹ ہوا ۔ بھارت میں ہماری پارٹی کے پاس اپر ہاؤس یعنی راجیہ سبھا میں اکثریت نہیں ہے اس کے باوجود ہماری پارلیمنٹ کے اپر ہاؤس اور لوور ہاؤس دونوں نے اس سے جڑے فیصلے کو دو تہائی اکثریت سے منظور کیا۔ میں آپ سب سے درخواست کرتا ہوں ۔ ہندوستان کے سبھی اراکین پارلیمان کے لئے اسٹینڈنگ وویشن ہو جائے۔ آپ کا بہت بہت شکریہ ۔
بھارت اپنے یہاں جو کر رہا ہے اس سے کچھ ایسے لوگوں کو بھی دقت ہو رہی ہے جن سے خود اپنا ملک نہیں سنبھالا جا رہا ہے۔ ان لوگوں نے بھارت کے تئیں نفرت کو ہی اپنی سیاست کا مرکز بنا رکھا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو بد امنی چاہتے ہیں۔ دہشت گردی کے حامی ہیں۔دہشت گردی کی سرپرستی کرتے رہے۔انہیں آپ ہی نہیں پوری دنیا اچھی طرح سے جانتی ہے ۔ امریکہ میں 9/11 یا ممبئی میں 26/11 اس کے سازش کار کہاں پائے جاتے ہیں۔
ساتھیو، اب وقت آ گیا ہے کہ اب دہشت گردی کے خلاف اور دہشت گردی کو بڑھا وا دینے والوں کے خلاف فیصلہ کن لڑائی لڑی جائے۔ میں یہاں زور دے کر کہنا چاہوں گا کہ اس لڑائی میں صدر ٹرمپ پوری مضبوطی کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف کھڑےہوئےہیں۔ ایک بار دہشت گردی کے خلاف لڑائی کا صدر ٹرمپ کا جو عزم ہے ہم سب مل کر اس کو بھی اسٹینڈنگ وویشن دیتے ہیں ۔ شکریہ دوستو۔
بھائیو اور بہنو، بھارت میں بہت کچھ ہو رہا ہے، بہت کچھ بدل رہا ہے اور ہم بہت کچھ کرنے کے ارادے لے کر چل رہےہیں۔ ہم نے نئے چیلنجز طے کرنے کی ، انہیں پورا کرنے کی زد ٹھان رکھی ہے۔ ملک کے انہیں جذبات پر میں نے ایک نظم لکھی تھی جس کی دو لائنیں پیش کر رہا ہوں، آج ابھی تو وقت نہیں ہے زیادہ نہیں کہوں گا۔
‘‘وہ جو مشکلوں کا انبار ہے
وہی تو میرے حوصلوں کا مینار ہے’’
ساتھیو، بھارت آج چنوتیوں کو ٹال نہیں رہا ہے۔ہم چیلنجوں سے ٹکرا رہے ہیں۔ بھارت آج تھوڑے بہت انکریمنٹل چینج پر نہیں بلکہ سبھی مسائل کے پوری طرح زور دے رہا ہے ۔ ناممکن لگنے والی تمام باتوں کو بھارت آج ممکن کر کے دکھا رہا ہے۔
ساتھیو، اب بھارت کی 5 ٹریلین ڈالر اکنامی کے لئے کمر کسی گئی ہے۔ہم انفراسٹریکچر اور انویسٹمنٹ اور ایکسپورٹ بڑھانے پر زور دے رہےہیں۔ ہم پیپل فرینڈلی ، ڈیولپمنٹ فرینڈلی یا انویسٹمنٹ فرینڈلی ماحول بناتے ہوئے آگے بڑھ رہےہیں۔ ہم انفراسٹریکچر پر 100 لاکھ کروڑ روپئے یعنی ایک اعشاریہ 3 ٹریلین ڈالر خرچ کرنے والے ہیں۔
ساتھیو، گذشتہ پانچ برسوں میں دنیا میں تمام غیر یقینی صورتحال کے باوجود بھارت کی اوسط شرح نمو سات اعشاریہ پانچ فیصد رہی ہے۔ اور یہ بھی سمجھ لیجئے کہ پہلے کی کسی سرکار کی پوری مدت کار کا اوسط دیکھیں تو ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا ہے۔ پہلی بار ایک ساتھ لو انفلیشن ، لو فسکل ڈفیسٹ اور ہائی گروتھ کا دور آیا ہے۔
آجب بھارت دنیا کی بہترین ایف ڈی آئی ڈیسٹی نیشن میں سے ایک ہے۔ سال 2014 سے 2019 ایف ڈی آئی انفلو میں قریب قریب دو گنا اضافہ ہوا ہے۔ ابھی حال میں ہم نے سنگل برانڈ ریٹیل میں ایف ڈی آئی کے اصول کو آسان بنایا ہے۔
کوئلے کی کانکنی اور کوئلے کی تیاری غیر ملکی سرمایہ کاری اب 100 فیصد تک ہو سکتی ہے۔ میں کل یہاں ہیوسٹن میں اینرجی سیکٹر کے چیف ایگزکیٹیو افسران سے ملا تھا ۔ بھارت میں کارپوریٹ ٹیکس میں بھاری کمی کا جو فیصلہ لیا ہے اس سے وہ سارے کے سارے لوگ پر جوش نظر آ رہےہیں۔ اور ان کا فید بیک ہے کہ کارپوریٹ ٹیکس کم کرنے کے فیصلے سے صرف بھارت میں ہی نہیں بلکہ گلوبل بزنس لیڈر میں بھی بہت بازیٹیو میسج گیا ہے ۔ یہ فیصلہ بھارت کو اور گلوبل کمپٹیٹیو بنائے گا۔
ساتھیو، بھارتیوں کیلئے امریکہ ،امریکہ میں امریکیوں کیلئے اور بھارت میں آگے بڑھنے کی لا محدود امکانات موجود ہیں۔ پانچ ٹریلین ڈالر اکنامی کیلئے نیو انڈیا کا سفر صدر ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ کی مضبوط اکنامی گروتھ ان امکانات کو نئے پنکھ دے گی۔
صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب میں جن معاشی چمتکاروں کی بات کہی وہ سونے میں سہاگا ہوگی۔ آنے والے دو تین دنوں میں صدر ٹرمپ کے ساتھ میری گفتگو ہونے والی ہے ۔ میں امید کرتا ہوں کہ اس سے بھی کچھ بازیٹیو ریزلٹ نکلے گا ۔ ویسے تو صدر ٹرمپ مجھے ٹف نیگوشیٹر کہتے ہیں۔ لیکن وہ خود بھی آرٹ آف دی ڈیل میں ماہر ہیں۔میں ان سے بہت کچھ سیکھ رہا ہوں۔
ساتھیو، ایک بہتر مستقبل کیلئے ہمارا یہ فارورڈ مارچ اب اور تیز رفتار ی سے بڑھنے والا ہے۔ آپ سبھی ساتھی اس کا اہم حصہ ہیں۔ ڈرائیونگ فورس ہیں، آپ اپنےوطن سے دور ہیں لیکن وطن کی سرکار آپ سے دور نہیں۔
گذشتہ پانچ برسوں میں ہم نے انڈین ڈیسپورا کی گفتگو کے معنی اور گفتگو کے طریقے دونوں بدل دیئےہیں۔ اب بیرون ملک بھارت کے سفارتخانے اور قونصل صرف سرکاری دفتر نہیں بلکہ آپ کے پہلے ساتھی کے کردار میں ہیں۔ بیرون ملک کام کرنے والے ساتھیوں کے لئے ان کے سبھی مفادات کی حفاظت کے لئے سرکار لگاتار کام کر رہی ہے۔ مدد ، ای مائیگرنٹ ،بیرون ملک جانے سے پہلے پری ڈپارچر ٹریننگ ، غیر مقیم بھارتیوں کی بیما اسکیم میں سدھار ،سبھی پی آئی او کارڈ کو او سائی کارڈ کی سہولت ، ایسے تمام کام کئے گئےہیں جنہوں نے غیر مقیم بھارتیوں کو بیرون ملک جانے سے پہلے اور بعد میں کافی مدد کی ہے۔
بھائیو اور بہنو، آج اس پلیٹ فارم سے جو پیغام نکلا ہے اس کی چھاپ اکیس ویں صدری میں نئی تعریف کو جنم دے گی، نئے امکانات پیدا کرے گی، ہمارے پاس مساوی ، جمہوری قدروں کی طاقت ہے ۔ دونوں ملکوں میں تعمیر نو کے یکساں عزائم ہیں اور دونوں کا ساتھ ہمیں ایک روشن مستقبل کی طرف زور لے جائے گا۔
جناب صدر میں چاہوں گا کہ آپ اپنے اہل خانہ کے ساتھ بھارت آئیں اور ہمیں اپنا خیر مقدم کرنے کا موقع دیں۔ ہم دونوں کی دوستی بھارت اور امریکہ کے مشترکہ خوابوں اور روشن مستقبل کو نئی بلندی دے گی ۔ میں صدر ٹرمپ کا امریکہ کی سیاسی و سماجی اور کاروبار سے جڑے تمام لیڈروں کا یہاں آنے کے لئے ایک بار پھر بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اور ممنوعیت کا اظہار کرتا ہوں ۔ ٹیکساس کی سرکار اور یہاں کی انتظامیہ کو بھی بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں ۔
شکریہ ہیوسٹن ، شکریہ امریکہ ،خدا آپ سب کو سلامت رکھے۔