ہم،بھارت بحرالکاہل خطہ کے  بھارت ، آسٹریلیا، برونائی  دارالسلام، انڈونیشیا، جاپان، جمہوریہ کوریا، ملیشیا، نیوزی لینڈ، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ، ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور ویتنام اپنی  متحرک علاقائی  تمول  اور تنوع کا اعتراف  کرتے ہیں۔  ہم ایک آزاد، کھلے، منصفانہ، جامع، باہمی طورپر مربوط، لچکدار، محفوظ، اور خوشحال بھارت -بحرالکاہل خطہ کے لیے مشترکہ طورپر عہد کرتے ہیں جس میں  پائیدار اور جامع اقتصادی ترقی کے  حوپل کی صلاحیت ہے۔ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ خطے میں ہماری اقتصادی پالیسی کے مفادات ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، اور شراکت داروں کے درمیان اقتصادی روابط کو مستحکم  کرنا مسلسل ترقی، امن اور خوشحالی کے لیے بہت ضروری ہے۔

ہم تسلیم کرتے ہیں کہ کووڈ-19 وبا نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے کہ معاشی بحالی اور ترقی کی بنیاد لچک، پائیداری اور شمولیت پر ہے۔ اس وبا نے معاشی مسابقت اور تعاون کو مضبوط اور اہم سپلائی چینز کو محفوظ بنانے کی اہمیت پر بھی زور دیا ہے، جبکہ ملازمت میں اضافہ کی تحریک دینے  اور معاشی مواقع کو بہتر بنانے کے لیے، بشمول ہمارے کارکنوں، خواتین، درمیانہ اور چھوٹے کاروباری اداروں، اور ہمارے سماج  کے سب سے زیادہ کمزور گروپوں کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر بھی زور دیاہے ۔

طویل مدت میں، اقتصادی مسابقت  بڑی حد تک ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے، اختراع کو فروغ دینے، ڈیجیٹل معیشت میں حصہ لینے، توانائی کے نظام کو منصفانہ طور پر منتقل کرنے اور توانائی کے تحفظ کو حاصل کرنے، اور موسمیاتی بحران سے نمٹنے کی ہماری صلاحیت  سے طے  ہو گی جس سے مساویانہ  اور  جامع ترقی ہو اور سماجی و اقتصادی بہبود کو بہتربنایاجاسکے ۔

اپنی معیشتوں کو مستقبل کے لیے تیار کرنے کی غرض سے ، ہم خوشحالی کےلیے بھارت - بحرالکاہل فریم ورک کے قیام کے عمل کا آغاز کر رہے ہیں۔

اس فریم ورک کا مقصد ہماری معیشتوں کے لیے لچک، پائیداری، جامعیت، اقتصادی ترقی، انصاف پسندی اور مسابقت کو آگے بڑھانا ہے۔ اس پہل  سے  ہمارا مقصد خطے میں تعاون، استحکام، خوشحالی، ترقی اور امن میں حصہ دار بننا ہے۔

ہم بھارت -بحرالکاہل کے مزید پارٹنرز کو شراکت کی دعوت دیتے ہیں جو خطے کے لیے ہمارے مقاصد، مفادات اور آرزومندیوں  کومشترک کرتے ہیں۔ ہم اپنے فریم ورک پارٹنرز کے ساتھ اس انداز میں تعاون کرنے کے لیے پرعزم ہیں جو تکنیکی مدد اور صلاحیت سازی  کی اہمیت کو تسلیم کرتے  ہیں ، ہمیں ایک لچکدار نقطہ نظر کو برقرار رکھنے کی اجازت دیتے ہیں ، اور ہمارے لوگوں کے لیے ٹھوس فوائد فراہم کرتے  ہیں ۔

آج، ہم مندرجہ ذیل ستونوں پر مستقبل کے مذاکرات کے لیے اجتماعی بات چیت کا آغاز کرتے ہیں۔ فریم ورک پارٹنرز ان اہداف کو حاصل کرنے کے لیے اقتصادی تعاون کو مضبوط کرنے کے مختلف طریقوں پر اس طرح کی بات چیت میں شامل ہوں گے، اور ہم دیگر دلچسپی رکھنے والے بھارت -بحرالکاہل کے شراکت داروں کو اپنے  ساتھ شامل ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔

تجارت: ہم اعلیٰ معیار کی ، جامع، آزاد اور منصفانہ تجارتی عہد بستگی قائم کرناچاہتے ہیں  اور تجارتی اور ٹکنالوجی کی پالیسی میں نئے اور تخلیقی نقطہ نظر کو فروغ دینا چاہتے  ہیں جو اقتصادی سرگرمیوں اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے والے وسیع تر مقاصد کو آگے بڑھائے ، پائیدار اور جامع اقتصادی ترقی کو فروغ دے   اور کارکنوں اور صارفین کو فائدہ پہنچائے ۔ ہماری کوششوں میں ڈیجیٹل معیشت میں تعاون شامل ہے، لیکن صرف یہیں  تک محدود نہیں ہے۔

سپلائی چینز: ہم اپنی سپلائی چینز میں شفافیت، تنوع، سیکورٹی اور پائیداری کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہیں تاکہ انہیں مزید لچکدار اور اچھی طرح سے مربوط بنایا جا سکے۔ ہم بحران سے نمٹنے کے اقدامات کو مربوط کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کاروبار کے تسلسل کو بہتر طور پر یقینی بنانے کے لیے رکاوٹوں کے اثرات کے لیے بہتر تیاری اور ان کو کم کرنے کے لیے تعاون بڑھانا چاہتے ہیں ؛ لوجسٹک کارکردگی اور مدد کو بہتر بنانا چاہتے ہیں ؛ اور اہم خام اور پروسیس شدہ مواد، سیمی کنڈکٹرز، اہم معدنیات، اور صاف ستھری  توانائی کی ٹیکنالوجی تک رسائی کو یقینی بناناچاہتےہیں ۔

صاف ستھری توانائی ، ازالہ کاربن ، اور انفراسٹرکچر: ہمارے پیرس معاہدے کے اہداف اور اپنے لوگوں اور کارکنوں کے ذریعہ معاش  میں مدد کی کوششوں کے مطابق، ہم اپنی معیشتوں کو کاربن سے پاک  کرنے اور موسمیاتی اثرات کے لیے  لچک پیدا کرنے کے لیے صاف توانائی کی ٹکنالوجیز کے فروغ  اور اسے بروئے کارلانے  کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ اس میں ٹکنالوجیز کے تعلق سے زیادہ  تعاون ، رقم جمع کرنا، بشمول رعایتی شرح پر رقم ، اور پائیدار اور پائیدار بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور تکنیکی مدد فراہم کرکے مسابقت کو بہتر بنانے اور رابطے بڑھانے کے طریقے تلاش کرنا شامل ہے۔

ٹیکس اور انسداد بدعنوانی: ہم بھارت - بحر الکاہل خطہ میں  ٹیکس چوری اور بدعنوانی کو روکنے کے لیے موجودہ کثیر جہتی ذمہ داریوں، معیارات اور معاہدوں کے مطابق موثر اور مضبوط ٹیکس، کالے دھن کو جائز بنانے کی روک تھام ، اور انسداد رشوت ستانی کے نظام کو نافذ کرکے منصفانہ مسابقت کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں ۔ اس میں مہارت کا اشتراک اور جوابدہی اور شفاف نظام کو آگے بڑھانے کے لیے ضروری صلاحیت سازی  میں مدد  کے طریقے تلاش کرنا شامل ہے۔

ہم علاقائی اقتصادی روابط اور انضمام کو تقویت پہنچانے کی غرض سے  اپنے مشترکہ مفادات کو آگے بڑھانے کے لیے شراکت داروں کے درمیان مشاورت کی بنیاد پر تعاون کے اضافی شعبوں کی نشاندہی کرنا جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہم مشترکہ طور پر اپنی معیشتوں کے درمیان کامرس ، تجارت اور سرمایہ کاری کے بہاؤ کو فروغ دینے، اور اپنی مشترکہ منڈیوں میں اپنے کارکنوں، کمپنیوں اور لوگوں کے لیے معیارات بڑھانے  اور مواقع تک رسائی کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کے منتظر ہیں۔

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Annual malaria cases at 2 mn in 2023, down 97% since 1947: Health ministry

Media Coverage

Annual malaria cases at 2 mn in 2023, down 97% since 1947: Health ministry
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Prime Minister condoles passing away of Shri MT Vasudevan Nair
December 26, 2024

The Prime Minister, Shri Narendra Modi has condoled the passing away of Shri MT Vasudevan Nair Ji, one of the most respected figures in Malayalam cinema and literature. Prime Minister Shri Modi remarked that Shri MT Vasudevan Nair Ji's works, with their profound exploration of human emotions, have shaped generations and will continue to inspire many more.

The Prime Minister posted on X:

“Saddened by the passing away of Shri MT Vasudevan Nair Ji, one of the most respected figures in Malayalam cinema and literature. His works, with their profound exploration of human emotions, have shaped generations and will continue to inspire many more. He also gave voice to the silent and marginalised. My thoughts are with his family and admirers. Om Shanti."