جناب نریندر مودی نے ۲۶؍ مئی ۲۰۱۴ کو ہندوستان کے وزیراعظم کے طور پر حلف لیا اور آزادی کے بعد پیدا ہونے والے ہندوستان کے پہلے وزیراعظم بن گئے۔ فعال، لگن اور عزم مصمم کے ساتھ کام کرنے والےنریندر مودی سے ایک ارب سے زائد ہندوستانیوں کی امیدیں اور توقعات وابستہ ہیں۔
مئی ۲۰۱۴ میں اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے وزیراعظم مودی ہمہ جہت اور ہمہ گیر ترقی کے سفر پر گامزن ہیں جس کے ذریعہ ہر ایک ہندوستانی اپنی امیدیں اور توقعات پوری کرسکتا ہے۔ وہ قطارمیں کھڑے آخری شخص تک پہنچنے کے’’انتودیہ‘‘کے اصول سے کافی متاثر ہیں۔
نئی سوچ اور اقدامات سے حکومت نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ ترقی کا سفر تیزی سے جاری رہے اور ترقی کے فوائد ہر ایک ضرورتمند تک پہنچیں۔کیونکہ موجودہ دور میں حکمرانی کو واضح، آسان اور شفاف بنا دیا گیا ہے۔
سب سے پہلے، پردھان منتری جن دھن یوجنا، کے ذریعہ ہر ایک شہری کو ملک کے مالی نظام میں شامل کرنے کے عمل کو یقینی بنانے کی ایک مثال بن گئی ہے۔ ان کے ’’میک ان انڈیا‘‘ کے زبردست اعلان نے تجارت کو آسان بنانے پر توجہ مرکوز کرنے کے لئے، سرمایہ کاروں اور صنعت کاروں میں بے مثال جوش وخروش بھردیا ہے۔ ’’شرمے وَ جئیتے‘‘ کی پہل کے تحت مزدوروں کی اصلاحات اور ان کے وقار سے وابستہ چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کے متعدد کارکنان خود مختار ہوئے ہیں اور ہمارے ہنر مند نوجوانوں میں بھی جوش و خروش پیدا ہوا ہے۔ صعنتوں کے متعدد کارکنان بااختیار بنے ہیں اور ہمارے ہنر مند نوجوانوں میں بھی جوش و خروش پیدا ہوا ہے۔
حکومت ہند نے اپنے عوام کے لئے سماجی تحفظ کی تین اسکیمیں شروع کی ہیں۔ معمر افراد کو پنشن دینے اور غریبوں کا بیمہ کرانے پر بھی توجہ مرکوز کی ہے۔جولائی ۲۰۱۵ میں وزیراعظم نے ڈیجیٹل انڈیا بنانے کے لئے ڈیجیٹل انڈیا مشن کا اۤغاز کیا تھا۔ جس میں عوام کی زندگی میں معیاری تبدیلی لانے کے لئےٹیکنالوجی اہم کردار ادا کرتی ہے۔
۲؍اکتوبر ۲۰۱۴ کو مہاتما گاندھی کی جینتی کے موقع پر وزیراعظم نے پورے ملک میں صفائی کی مہم کے لئے عوامی تحریک کے طور پر ’’سوچھ بھارت مشن‘‘ شروع کیا تھا۔ اس مہم کا پیمانہ اور اس کا اثر تاریخی ہے۔
نریندر مودی کی خارجہ پالیسی سے متعلق اقدامات نے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور عالمی پیمانے پر ہندوستان کے کردار اور اس کی اصل صلاحیتوں کو اجاگر کیا ہے۔ انہوں نے سارک ممالک کے سربراہان کی موجودگی میں اپنے دورِ حکومت کی شروعات کی تھی۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے ان کے خطاب کو پوری دنیا میں سراہا گیا ہے۔جناب نریندر مودی ۱۷ سال بعد دو طرفہ نیپال کا، ۲۸ سال بعد آسٹریلیا کا، ۳۱ سال بعد فیجی کا اور ۳۴ سال بعد سیشلز کا دورہ کرنے والے ہندوستان کے پہلے وزیراعظم بن گئے ہیں۔ اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے وزیراعظم مودی نے اقوام متحدہ (یو۔این۔او)، برکس (بی۔ آر۔ آئی۔ سی۔ ایس)، سارک (ایس۔ اے۔ اے۔ آر۔ سی) اورجی۔ ۲۰ سربراہ کانفرنسوں میں شرکت کی۔ جن میں ہندوستان کی جانب سے مختلف اقتصادی، سیاسی موضوعات پر مداخلت اور آرا کا وسیع پیمانے پر اعتراف کیا گیا۔ ان کا دورۂجاپان، ہندوستان ۔ جاپان کےر شتوں میں نئے دورکےآغاز کے لئے ایک یاد گار باب ہے۔ وہ منگولیا کا دورہ کرنے والے ہندوستان کے پہلے وزیراعظم بن گئے ہیں۔چین اور جنوبی کوریا کا ان کا دورہ ہندوستان میں سرمایہ لانے کے لئے کامیاب رہا ہے۔ فرانس اور جرمنی کےدورے کے دوران یوروپ کے ساتھ ان کا مسلسل رابطہ دیکھا گیا۔
جناب نریند ر مودی نے عرب دنیا کے ساتھ رشتوں کو مستحکم کرنے کو کافی اہمیت دی ہے۔اگست ۲۰۱۵ میں متحدہ عرب امارات کا دورہ ،۳۴ برسوں کے بعد ہندوستان کے کسی وزیراعظم کا پہلا دورہ تھا۔جس نے خلیجی ممالک کے ساتھ ہندوستان کی اقتصادی شراکت کو بڑھانے کے لئے مستحکم بنیادیں فراہم کیں۔ جولائی ۲۰۱۵ میں جناب مودی نے ایک ساتھ پانچ وسط ایشیائی ممالک کا دورہ کیا جسے سنگ میل کے طور پر دیکھا گیا۔ ان ممالک اور ہندوستان کے درمیان اہم معاہدوں پر دستخط ہوئے جن میں توانائی، تجارت، تہذیب وثقافت اور معیشت جیسے شعبے شامل تھے۔اکتوبر ۲۰۱۵ نئی دہلی میں تاریخی ہند۔ افریقی سربراہ کانفرنس منعقد ہوئی۔ جس میں ۵۴ افریقی ممالک نے شرکت کی۔ ۴۱ افریقی ممالک کے لیڈر بہ نفس ِنفیس موجود تھے اور ہند افریقی رشتوں کو مزید مستحکم کرنے کے لئے وسیع پیمانے پر غور وخوض کیا۔ وزیراعظم نے بذاتِ خود افریقی رہنماؤں کے ساتھ باہمی ملاقاتیں کیں۔
نومبر ۲۰۱۵ میں وزیراعظم نے پیرس میں منعقدہ سی او پی۔ ۲۱ سربراہ کانفرنس میں شرکت کی جہاں متعدد عالمی رہنماؤں کے ساتھ آب وہوا اور ماحولیات کی تبدیلی سے متعلق موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔ جناب مودی اور فرانس کے صدر ہولانڈے نے بین الاقوامی شمسی اتحاد کا افتتاح کیا۔ یہ سورج سے حاصل ہونے والی توانائی کو بروئے کار لاتے ہوئے گھروں کو روشن کرنے والا فورم ہے۔
وزیراعظم نے اپریل ۲۰۱۶ میں نیوکلیائی سلامتی سے متعلق سربراہ کانفرنس میں شرکت کی جس میں انہوں نے عالمی سطح پر نیوکلیائی سلامتی کی اہمیت سے متعلق ایک مستحکم پیغام دیا۔ انہوں نے سعودی عرب کا دورہ کیا جہاں انہیں اعلیٰ ترین شہری اعزاز شاہ عبدالعزیز کے سعودی عربیہ ’’سیش‘‘ سے نوازا گیا۔
آسٹریلیا کے وزیراعظم ٹونی ابوٹ، عوامی جمہوریائی چین کے صدر ژی جن پنگ،سری لنکا کے صدر میتھری پالاسری سینا، روس کے صدر ولادیمیرپوتن، جرمنی کی چانسلر انجیلا مارکل سمیت متعدد عالمی رہنماؤں نے ہندوستان کا دورہ کیا اور ان دوروں سے ہندوستان اور ان ممالک کے درمیان تعاون کو بہتر بنانے میں پیش رفت ہوئی ہے۔۲۰۱۵ کے یوم جمہوریہ کے موقع پر صدر براک اوبامہ، نے ہندوستان ۔ امریکہ رشتوں کی تاریخ میں پہلی مرتبہ مہمان خصوصی کے طور پر ہندوستان کا دورہ کیا۔اگست ۲۰۱۵ میں ہندوستان نے ایف۔ آئی۔ پی۔ آئی۔ سی۔ سربراہ کانفرنس کی میزبانی کی تھی جس میں بحرالکاہل کے جزائر سے تعلق رکھنے والے بڑے رہنماؤں نے شرکت کی تھی۔ اس کانفرنس میں بحرالکاہل کے جزائر کے ساتھ ہندوستان کے رشتوں کے مختلف پہلوؤں پر تبادلۂ خیال ہوا۔
وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے ایک دن کو’’بین الاقوامی یوگادِوَس‘‘ کے طور پر منانے کی اپیل کو اقوام متحدہ میں بڑے پیمانے پر حمایت حاصل ہوئی۔ سب سے پہلے دنیا کے ۱۷۷ ممالک ایک ساتھ آئے اور اقوام متحدہ میں ۲۱ جون کو ’’بین الاقوامی یوگادِوَس‘‘ طے کرنے کی قرار داد کو منظور کیا۔
۱۷؍ستمبر ۱۹۵۰ کو گجرات کے ایک چھوٹے سے قصبے میں پیدا ہوئے۔ ان کا کنبہ سماج کے حاشیے پر پڑے دیگر پسماندہ زمروں میں شامل تھا۔وزیر اعظم مودی ایک غریب لیکن پیارے خاندان میں پلے بڑھے۔ابتدائی زندگی کی سختیوں نے نہ صرف انہیں سخت کام کرنے کا سبق سکھایا بلکہ انہیں عام لوگوں کی پریشانیوں اور دشواریوں سے بھی روشناس کرایا۔ اس صورت حال نے انہیں نو عمری میں ہی عوام اور ملک کی خدمت کرنے کی ترغیب دی۔ابتدائی برسوں کے دوران انہوں نے راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ (آر۔ ایس۔ ایس) جو کہ ایک قوم پرست تنظیم ہے، کے ساتھ کام کیا اور اپنے آپ کو ملک کی تعمیر کے لئے وقف کر دیا ۔بعد ازاں انہوں نے قومی اور ریاستی سطح پر بھارتیہ جنتا پارٹی کی سیاست کے ساتھ خود کو وقف کردیا۔جناب مودی نے پولیٹکل سائنس کے مضمون میں گجرات یونیورسٹی سے ایم اے کی سند حاصل کی ہے۔
۲۰۰۱ میں وہ اپنی آبائی ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ بنے اوروزیراعلیٰ کے طور پر انہوں نے ریکارڈ چار ٹرم مکمل کئے۔جس میں ریاست میں آئے تباہ کن زلزلے کے اثرات سے نمٹنے سے لے کر ترقی کی راہ شامل ہے جس نے ہندوستان کی ترقی میں مستحکم تعاون دیا۔
جناب نریندر مودی ایک عوامی رہنماہیں جنہوں نے عوام کے مسائل کو حل کرنے اور ان کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لئے خود کو وقف کردیا ہے۔ان کے لئے اس سے زیادہ اطمینان بخش کوئی بات نہیں ہے کہ وہ عوام کے درمیان رہیں اور ان کی خوشیوں اور ان کے غم میں برابر کے شریک رہیں۔ زمینی سطح پر عوام کے ساتھ ان کا مستحکم ’’ذاتی رابطہ‘‘ ان کی آن لائن موجودگی سے ظاہر ہے۔ وہ ہندوستان کے زیادہ تر ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے والے رہنما کے طور پر جانے جاتے ہیں جو عوام کو بتانے اور ان کی زندگی میں تبدیلی لانے کے لئے ویب سائٹس کا استعمال کرتے ہیں وہ فیس بک، ٹوئٹر، گوگل پلس،انسٹاگرام، ساؤنڈ کلاؤڈ، لنکیڈ اِن، وے ایبو سمیت سوشل میڈیا پلیٹ فارموں اور دوسرے ذرائع پر کافی سرگرم ہیں۔
سیاست کے علاوہ نریندر مودی تحریر و تصنیف میں بھی دلچسپی لیتے ہیں۔ انہوں نے شاعری سمیت متعدد کتابیں تصنیف کی ہیں۔ وہ اپنے دن کی شروعات یوگا سے کرتے ہیں جو ان کے جسم و ذہن میں توازن برقرار رکھتا ہے اور مصروف ترین اوقات میں بھی انہیں سکون فراہم کرتا ہے۔
یہ وہ شخص ہے جس میں حوصلہ، رحم دلی اور عزمِ مصمم کے جذبات پائے جاتے ہیں جن پر ملک نے اعتماد کیا ہے کہ وہ ہندوستان کو ترقی دلائیں گے اور دنیا میں اس کا نام روشن کریں گے۔