یور ایکسی لینسی میرے دوست صدر صالح،
خواتین وحضرات!
مجھے خوشی ہے کہ میری دوسری میعاد کار کے پہلے غیر ملکی دورے پر آپ کے خوبصورت شہر مالدیپ میں آنے کا موقع حاصل ہوا ہے۔
یہ اور بھی خوشی کی بات ہے کہ آپ جیسے قریبی دوست سے ایک بار پھر ملنے کا موقع بھی مجھے ملا۔
اس موقعے کے لیے اور آپ کی شاندار مہمان نوازی کے لیے اپنی ٹیم اور اپنی جانب سے میں آپ کا اور مالدیپ حکومت کا دلی شکریہ ادا کرتا ہوں۔
ہمارے ممالک نے چند ہی روز پہلے عید کا تہوار خوشی اور جوش وجذبے سے منایا ہے۔
میری نیک خواہشات ہے کہ اس تہوار کی روشنی ہمارے شہریوں کی زندگی کو ہمیشہ روشن کرتی رہے۔
ایکسی لینسی
آج مجھے مالدیپ کے اعلیٰ ترین اعزاز سے نواز کر آپ نے مجھے ہی نہیں بلکہ پورے ہندوستان کو ایک نئی عظمت دی ہے۔
نشان عزالدین کا اعزاز میرے لیے خوشی اور فخر کا موضوع ہے۔ یہ میرا ہی نہیں بلکہ دونوں ملکوں کے درمیان دوستی اور گہرے تعلقات کا اعزاز ہے۔
میں اسے بڑی انکساری اور ممنونیت کے ساتھ تمام ہندوستانیوں کی جانب سے تسلیم کرتا ہوں۔
ہمارے دونوں ملکوں کو بحر ہند کی لہروں نے ہزاروں سال سے قریبی تاریخی اور ثقافتی تعلقات میں باندھا ہے۔
یہ اٹوٹ دوستی مشکل وقت میں بھی ہماری رہنما بنی ہے۔
سن 1988 میں باہر حملہ ہو یا سنامی جیسی قدرتی آفت یا پھر حال میں پینے کے پانی کی قلت۔ ہندوستان ہمیشہ مالدیپ کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور مدد کے لیے سب سے آگے آیا ہے۔
دوستو!
ہندوستان میں پارلیمانی انتخابات اور مالدیپ میں صدر اور مجلس کے انتخابات میں عوامی رائے سے واضح ہے کہ ہمارے دونوں ملکوں کے لوگ استحکام اور ترقی چاہتے ہیں۔ ایسے میں عوام پر مرکوز اور شمولیت والی ترقی اور اچھی حکمرانی کی ہماری ذمہ داری اور بھی اہم ہوجاتی ہے۔
میں نے ابھی صدر صالح کے ساتھ بہت تفصیل سے اور مفید تبادلہ خیال کیا ہے۔ ہم نے باہمی مفاد کے شعبوں اور عالمی مسائل کے ساتھ ساتھ ہمارے دو طرفہ تعاون پر تفصیل سے تبصرہ کیا ہے۔ ہماری ساجھے داری کی آئندہ صنف پر ہمارے درمیان پورا اتفاق ہے۔
صدر صالح ، آپ کے قلمدان سنبھالنے کے بعد سے دو طرفہ تعاون کی رفتار اور سمت میں بنیادی بدلاؤ آیا ہے۔ دسمبر 2018 کے آپ کے ہندوستان کے دورے کے دوران لئے گئے فیصلوں کو ٹھوس اور معینہ مدت کے اندر نافذ کیا جارہا ہے۔
دوستو!
صدر صالح کے ہندوستانی دورے کے دوران اعلان شدہ 1.4 بلین ڈالر کے مالی پیکیج سے مالدیپ کی فوری مالی ضروریات تو پوری ہوئی ہی ہیں۔ ساتھ ہی سوشل امپیکٹ کے کئی نئے پروجیکٹ شروع کئے گئے ہیں۔ اور 800 ملین ڈالر کی لائن آف کریڈٹ کے تحت ترقی کے کاموں کے نئے راستے بھی کھلے ہیں۔
ہندوستان اور مالدیپ کے درمیان ترقی کی ساجھے داری کو اور مضبوط کرنے کے لیے ہم نے مالدیپ کے عام شہریوں کو فائدہ پہنچانے والے پروجیکٹوں پر توجہ مرکوز کی ہے۔
آج ہمارا دوطرفہ تعاون مالدیپ میں عام زندگی کے ہر پہلو کو چھو رہا ہے۔
- مختلف جزائر پر پانی اور صفائی کا انتظام؛
- چھوٹی اور بہت چھوٹی صنعتوں کے لیے کافی مالیاتی انتظام؛
- بندرگاہوں کی ترقی؛
- کانفرنس اور کمیونٹی سینٹروں کی تعمیر؛
- کرکٹ اسٹیڈیم کی تعمیر؛
- ایمرجنسی طبی خدمات؛
- ایمبولینس خدمات؛
- ساحلی تحفظ کو یقینی بنانا؛
- آؤٹ ڈور فٹنس کے آلات کا انتظام؛
- ڈرگ ڈیٹاکس سینٹر؛
- اسٹوڈینٹ فیری؛
- زراعت اور ماہی گیری؛
- قابل تجدید توانائی اور سیاحت۔
ایسے متعدد ہندوستانی تعاون والے پروجیکٹوں سے مالدیپ کے عوام کو سیدھا فائدہ پہنچتا ہے۔
ہم اڈّو میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور تاریخی فرائیڈے ماسک کے تحفظ پر تعاون کے لیے بھی متفق ہوئے ہیں۔
دونوں ملکوں کے شہریوں کے درمیان رابطے بڑھانے کے لیے ہم ہندوستان میں کوچی اور مالدیپ میں کلدھو فشی اور مالے کے بیچ کشتی خدمات شروع کرنے پر بھی متفق ہوئے ہیں۔
مالدیپ میں روپے کارڈ جاری کرنے سے ہندوستانی سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔ اس بارے میں ہم جلد ہی کارروائی کریں گے۔
تحفظ کے تعاون کو اور مضبوط کرنے پر بھی بات چیت ہوئی ہے۔
آج ہم نے مشترکہ طور پر مالدیپ ڈیفنس فورسز کے کمپوزٹ ٹریننگ سینٹر ساحلی نگرانی کے راڈار سسٹم کا افتتاح کیا ہے۔ یہ مالدیپ کی سمندری حفاظت کو اور بڑھائے گا۔
ہندوستان، مالدیپ کے ساتھ اپنے تعلقات کو سب سے زیادہ اہمیت دیتا ہے۔ ہم ایک دوسرے کے ساتھ ایک گہری اور مضبوط ساجھے داری چاہتے ہیں۔ ایک خوشحال جمہوری اور پرامن مالدیپ پورے علاقے کے مفاد میں ہے۔
میں یہ دہرانا چاہتا ہوں کہ ہندوستان مالدیپ کی ہر ممکن مدد کرنے کے لیے ہمیشہ پابند عہد ہے۔
میں ایک بار پھر صدر محترم اور مالدیپ کے عوام کی گرمجوشی سے بھری مہمان نوازی کے لیے شکریہ ادا کرتا ہوں۔
ہندوستان۔ مالدیپ دوستی امر رہے۔
دویہی راجّے آ انڈیاگے راہ میتھیری کھن ابدہ،
شکریہ