کواڈ لیڈروں کا مشترکہ بیان

Published By : Admin | May 24, 2022 | 14:55 IST

آج ہم - آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البنیز ، بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی ، جاپان کے وزیر اعظم فومیو کشیدا اور امریکہ صدر جو بائیڈن – ٹوکیو میں ایک آزاد اور کھلے  بھارت بحرالکاہل کے لئے اپنے  مضبوط عہد کی تجدید کرتے ہیں ، جو شمولیت والا اور فعال ہو ۔

         تقریباً ایک سال پہلے لیڈروں نے پہلی مرتبہ ملاقات کی تھی ۔  آج ٹوکیو میں، ہم اپنی چوتھی میٹنگ کے لئے مل رہے ہیں اور بالمشافہ یہ ہماری دوسری میٹنگ ہے اور ایک ایسے عالمی چیلنج کے وقت منعقد ہو رہی ہے کہ کواڈ خطے میں قابل قدر فوائد لانے کے لئے ایک اچھی اور پر عزم قوت ہے ۔ تعاون کے اپنے پہلے سال میں، ہم نے ایک مثبت اور سیاسی ایجنڈے کے لئے کواڈ کے عزم کو مستحکم کیا اور دوسرے سال میں ہم اس وعدے کو کہ خطے کو 21ویں صدی کے لئے زیادہ فعال بنائیں گے ، پورا کرنے کے لئے عہد بستہ ہیں ۔

ایسے میں ، جب کہ کووڈ – 19  عالمی وباء پوری دنیا میں  اب بھی انسانی اور معاشی  تکلیف پہنچا رہی ہے، ملکوں کے درمیان یکطرفہ کارروائیوں کے رجحانات اور یوکرین میں ایک المناک تنازعہ چل رہا ہے، ہم ثابت قدم ہیں۔ ہم آزادی، قانون کی حکمرانی ، جمہوری اقدار، اقتدارِ اعلیٰ اور علاقائی سالمیت، دھمکیوں یا طاقت کے استعمال کے بغیر تنازعات کے پرامن حل، جمود کو تبدیل کرنے کی کسی بھی یکطرفہ کوشش، اور جہاز رانی اور اوور فلائٹ کی آزادی کے اصولوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں ، جو سبھی بھارت -بحرالکاہل خطے اور دنیا کے امن و استحکام اور خوشحالی کے لئے ضروری ہیں۔ ہم خطے اور اس سے آگے ان اصولوں کو آگے بڑھانے کے لئے مل کر فیصلہ کن کام کرتے رہیں گے۔ ہم بین الاقوامی قوانین پر مبنی نظام کو برقرار رکھنے کے اپنے عہد کی توثیق کرتے ہیں ، جہاں ممالک ہر قسم کے فوجی، اقتصادی اور سیاسی جبر سے آزاد ہوں۔

امن اور استحکام

ہم نے یوکرین میں تنازعہ اور جاری المناک انسانی بحران کے بارے میں اپنے متعلقہ ردعمل پر تبادلہ خیال کیا اور بھارت بحرالکاہل پر ، اس کے اثرات کا جائزہ لیا۔ کواڈ لیڈروں  نے خطے میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے اپنے مضبوط عہد کا اعادہ کیا۔ ہم نے واضح طور پر اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی نظام کا مرکز اقوام متحدہ کا چارٹر، تمام ملکوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام سمیت بین الاقوامی قانون ہے۔ ہم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تمام ممالک کو بین الاقوامی قانون کے مطابق تنازعات کا پرامن حل تلاش کرنا چاہیے۔

         کواڈ ، خطے میں ان شراکت داروں کے ساتھ تعاون کے لئے پر عزم ہے ، جو ایک آزاد اور کھلے بھارت -بحرالکاہل کے ویژن  رکھتے ہیں۔ ہم آسیان کے اتحاد اور مرکزیت کے لئے اور بھارت بحرالکاہل سے متعلق آسیان آؤٹ لک کے عملی نفاذ کے لئے اپنی مضبوط حمایت کی تصدیق کا اعادہ کرتے ہیں۔ ہم بھارت بحرالکاہل میں  یوروپی یونین میں تعاون کی حکمت عملی پر یوروپی یونین کے مشترکہ  اعلانیے اور اور بھارت بحرالکاہل خطے میں یوروپی یونین کے بڑھتے ہوئے تعلقات کا خیرمقدم کرتے ہیں ، جس کا اعلان ستمبر ، 2021 ء میں کیا گیا تھا ۔ ہم  مشرقی اور جنوبی بحیرہ چین سمیت بحری روابط پر مبنی نظام کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے  بین الاقوامی قانون کی پابندی کریں گے، خاص طور پر ، جس کا اظہار سمندر سے متعلق قانون پر اقوام متحدہ کے کنونشن ( یو این سی ایل او ایس ) اور جہاز رانی اور  پروازوں کی آمد و رفت کی آزادی کو بر قرار رکھنے سے ہوتا ہے ۔  ہم کسی بھی ایسے زبردستی، اشتعال انگیز یا یکطرفہ اقدامات کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں جو صورت حال کو تبدیل اور علاقے میں کشیدگی کو بڑھانے  کے لئے کئے جائیں ، جیسا کہ متنازعہ خصوصیات  میں فوج کا استعمال ،  کوسٹ گارڈ کے جہازوں اور سمندری ملیشیا کا خطرناک استعمال اور دوسرے ملکوں کی سمندری وسائل میں رخنہ اندازی اور استحصال کی سرگرمیاں وغیرہ ۔

         انفرادی اور اجتماعی طور پر، ہم بحرالکاہل کے جزیروں کے ممالک کے ساتھ اپنے تعاون کو مزید مضبوط کریں گے ، جو  ان کی اقتصادی حالت کو بہتر بنانے ، صحت کے بنیادی ڈھانچے اور ماحولیاتی لچک کو مضبوط کرنے، ان کی بحری سلامتی کو بہتر بنانے اور ان کی ماہی گیری کو برقرار رکھنے، پائیدار بنیادی ڈھانچہ فراہم کرنے، تعلیمی مواقع  میں اضافہ کرنے اور آب و ہوا میں تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے اور ان کے مطابق ڈھالنے میں معاون ہوں گے ، جو خاص طور پر ، اس خطے کے لئے سنگین چیلنج ہیں۔ ہم بحرالکاہل جزیرے کے شراکت داروں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے مل کر کام کرنے کے لئے پر عزم ہیں۔ ہم  بحر الکاہل آئی لینڈز فورم کے اتحاد اور بحرالکاہل کی علاقائی سلامتی کے فریم ورک کے لئے اپنی حمایت کا اعادہ  کرتے ہیں ۔

آپس میں اور اپنے شراکت داروں کے ساتھ، ہم کثیرجہتی اداروں  سمیت اقوام متحدہ میں اپنا تعاون مزید  بڑھائیں گے، جہاں کثیر جہتی نظام کو مضبوط بنانے اور اصلاح کے لئے ہماری مشترکہ ترجیحات کو تقویت دی جائے گی۔ ہم خطے  میں کھلی ، شمولیت والی اور آفاقی قوانین و ضوابط کی حکمرانی  کو یقینی بناتے ہوئے اپنے وقت کے چیلنجوں  سے  انفرادی طور پر اور مل کر  نمٹیں گے۔

         ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں ( یو این ایس سی آر )  کے مطابق جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے مکمل طور پر پاک کرنے کے اپنے عہد کا اعادہ کرتے ہیں اور جاپانی اغوا کاروں کے مسئلے کے فوری حل کی ضرورت کی بھی تصدیق کرتے ہیں۔ ہم  یو این ایس سی آر کی خلاف ورزی میں متعدد بین بر اعظمی بیلسٹک میزائل کے تجربات سمیت  شمالی کوریا کے غیر مستحکم کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کے فروغ اور لانچ کی مزمت کرتے ہیں اور بین الاقوامی برادری سے ان قراردادوں پر مکمل عمل درآمد کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ہم شمالی کوریا پر زور دیتے ہیں کہ وہ یو این ایس سی آر کے تحت اپنی تمام ذمہ داریوں کی پابندی کرے، اشتعال انگیزی سے باز رہے اور ٹھوس بات چیت  میں شرکت کرے ۔

         ہمیں میانمار کے بحران پر گہری تشویش ہے، جس کی وجہ سے سنگین انسانی مصیبتیں اور علاقائی استحکام کو چیلنجز درپیش ہیں۔ ہم میانمار میں تشدد کے فوری خاتمے، غیر ملکیوں سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی، تعمیری بات چیت میں شرکت ، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رسائی اور جمہوریت کی تیزی سے بحالی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ہم میانمار میں حل تلاش کرنے کے لئے آسیان کی زیرقیادت کوششوں کے لئے اپنی حمایت کا اعادہ کرتے ہیں اور آسیان چیئر کے خصوصی ایلچی کے کردار کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ہم آسیان کے پانچ نکاتی اتفاق رائے پر فوری عمل درآمد کا مطالبہ کرتے ہیں۔

ہم واضح طور پر  ہر قسم کی دہشت گردی اور پرتشدد انتہا پسندی کی مذمت کرتے ہیں اور اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ کسی بھی بنیاد پر دہشت گردی کی کارروائیوں کا کوئی جواز نہیں بن سکتا۔ ہم در پردہ دہشت گرد وں کے استعمال کی مذمت کرتے ہیں اور دہشت گرد گروہوں کو کسی بھی قسم کی لاجسٹک، مالی یا فوجی  حمایت نہ دیئے جانے کی اہمیت پر زور دیتے ہیں ، جو  سرحد پار سے حملوں سمیت دہشت گرد حملوں کو شروع کرنے یا منصوبہ بندی کرنے کے لئے استعمال کئے جا سکتے ہیں۔ ہم 26/11   ممبئی   کے حملوں اور پٹھان کوٹ کے دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کا اعادہ کرتے ہیں۔ ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد ( 2021 ) 2593 کی بھی توثیق کرتے ہیں، جس میں  مطالبہ کیا گیا ہے کہ افغان سرزمین کو دوبارہ کبھی کسی ملک کو دھمکی دینے یا حملہ کرنے یا دہشت گردوں کو پناہ دینے یا تربیت دینے، یا دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی یا مالی معاونت کے لئے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ ہم ایف اے ٹی ایف کی سفارشات کے مطابق تمام ممالک کی طرف سے منی لانڈرنگ  کے انسداد اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے کے بین الاقوامی معیارات کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیتے ہیں۔ ہم اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ عالمی دہشت گردی کے خلاف اپنی لڑائی میں یو این ایس سی قرار داد ( 1999 ) 1267 کے تحت آنے والی اکائیوں اور افراد سمیت ، ہم تمام دہشت گرد گروہوں کے خلاف ٹھوس کارروائیاں  کریں گے۔

کووڈ – 19 اور عالمی حفظانِ صحت

         دو سال سے زیادہ عرصے سے دنیا   کووڈ – 19 وباء کا سامنا کرن رہی ہے ، جس سے  ہماری برادریوں، شہریوں، صحت کے کارکنوں اور نظام اور معیشتوں پر تباہ کن اثرات سے پڑے ہیں ۔ کواڈ ممالک نے صحت کی بہتر حفاظت اور صحت کے نظام کو مضبوط بنانے کے مقصد سے کووڈ -19 سے متعلق اقدامات کے لئے عالمی کوششوں کی قیادت کی ہے اور کرتے رہیں گے۔ ہم وائرس پر قابو پانے کے لئے  اپنے اجتماعی نقطہ نظر کو اپنانے کے لئے  پرعزم ہیں، سب سے زیادہ خطرے میں لوگوں کے لئے  ویکسین، ٹیسٹ، علاج اور دیگر طبی مصنوعات حاصل کرنے پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے ۔

اب تک کواڈ ساجھیداروں نے کوویکس  اے ایم سی کے لئے مجموعی طور پر تقریباً 5.2 بلین امریکی ڈالر کا وعدہ کیا ہے، جو کہ سرکاری عطیہ دہندگان کی طرف سے کل شراکت کا تقریباً 40 فی صد  ہے۔ ہمیں فخر ہے کہ ہم نے بھارت بحرالکاہل کے لئے کم از کم 265 ملین خوراکوں سمیت سمیت 670 ملین سے زیادہ خوراکیں فراہم کی ہیں ۔ کووڈ - 19 ویکسین کی عالمی سپلائی میں نمایاں توسیع کو مدنظر رکھتے ہوئے،جہاں اور جب ان کی ضرورت ہوگی ، ہم محفوظ، موثر، کم لاگت اور معیار کی یقین دہانی شدہ کووڈ - 19 ویکسین کا اشتراک جاری رکھیں گے۔

ہم کواڈ ویکسین ساجھیداری کے تحت بھارت میں ایک نامیاتی ای-سہولت میں جے اینڈ جے ویکسین کی پیداوار کو بڑھانے پر پیشرفت کا خیرمقدم کرتے ہیں – اس سے کووڈ - 19 اور مستقبل میں ہونے والے وبائی  امراض کے خلاف لڑائی میں طویل مدتی فوائد  حاصل ہوں گے ۔ اس سلسلے میں، ہم بھارت میں مذکورہ ویکسین کے لئے ڈبلیو ایچ او کی ای یو ایل کی منظوری کے منتظر ہیں۔ ہم اپنے تعاون کی واضح کامیابی کی ایک مثال کے طور پر کواڈ کے ممبران کی طرف سے ویکسین سے متعلق دیگر تعاون کے ساتھ ساتھ کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کو ڈبلیو ایچ او سے منظور شدہ میڈ ان انڈیا ویکسینز کے عطیہ کی تعریف کرتے ہیں۔

ہم مستقبل میں صحت کے خطرات سے نمٹنے اور کووڈ - 19 کے ردعمل اور تیاری کو بڑھانا جاری رکھیں گے۔ ہم آخری حد تک مدد کے ساتھ خوراک کی فراہمی میں تیزی لائیں گے، ہمارے چار ممالک کی طرف سے عالمی سطح پر 115 سے زائد ممالک کو 2 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ فراہم کئے جائیں گے اور اس ہفتے ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں منعقدہ ایوینٹ کواڈ کے ذریعے ویکسین کی غیر یقینی صورت حال کو دور کیا جائے گا۔ ہم ’’کووڈ - 19 ترجیحی گلوبل ایکشن پلان فار اینہانسڈ انگیجمنٹ ( جی اے پی ) ‘‘  اور کوویکس ویکسین ڈیلیوری ساجھیداری سمیت اپنی کوششوں کو مربوط کریں گے۔ ہم امریکہ کی مشترکہ میزبانی میں کامیاب دوسرے عالمی کووڈ - 19 سربراہی اجلاس کا خیرمقدم کرتے ہیں، جس میں کواڈ ممبران نے شرکت کی، جس نے مالیاتی اور پالیسی وعدوں میں 3.2 بلین  امریکی ڈالر  کا عہد کیا۔ ہم بھارت -بحرالکاہل خطے میں اقتصادی اور سماجی احیاء کے لئے حمایت کو مضبوط کریں گے۔

طویل مدت میں، ہم فنڈنگ ​​اور ہیلتھ کوآرڈینیشن جیسے کلینیکل ٹرائلز کے ذریعے اور جینومک سرویلنس اور موجودہ سائنس کو بڑھا کر صحت کی بہتر حفاظت کی تعمیر کے لئے عالمی صحت کے بنیادی ڈھانچے  ، سائنس اور ٹیکنا لوجی میں تعاون سمیت  وبائی امراض کی روک تھام، تیاری اور ریسپانس (پی پی آر) کو مضبوط کریں گے۔ موجودہ کواڈ تعاون کی بنیاد پر، ہم وبائی امراض کے ساتھ نئے اور ابھرتے ہوئے پیتھوجینز کی تیزی سے شناخت کرنے اور نگرانی کو بہتر بنانے اور  امراض اور وبائی امراض کے خلاف لچک بڑھانے کے لئے کام کرنے کی اپنی صلاحیت کو بہتر بنائیں گے۔ متعدی بیماریوں کے خلاف نئی ویکسینز کی روک تھام اور ترقی کے لئے، کواڈ ساجھیداروں نے سی ای پی آئی کے کام کے اگلے مرحلے کے لئے، مجموعی طور پر 524 ملین امریکی ڈالر  کا عہد کیا ہے جو کہ کل پبلک ی سرمایہ کاروں کا تقریباً 50 فی صد ہے ۔

ہم، یو ایچ سی کے گروپ آف فرینڈز کے اراکین کے طور پر پی پی آر کو بڑھانے اور یو ایچ سی کو فروغ دینے کے لئے عالمی صحت کے ڈھانچے کو مزید مضبوط اور بہتر بنانے کی خاطر عالمی قیادت میں شرکت کے لئے یو ایچ سی پر اقوام متحدہ کی اعلیٰ سطحی میٹنگ میں فروغ دیں گے ، جو 2023 ء میں منعقد ہو گی ۔

بنیادی ڈھانچہ

         ہم نے بنیادی ڈھانچے پر تعاون کو بڑھانے کے لئے اپنے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا، جو کہ بھارت بحرالکاہل خطے میں پیداواریت اور خوشحالی کو بڑھانے کے لئے اہم ہے۔ ہم قرض کے مسائل کو حل کرنے کے عزم  میں شریک ہیں ، جو کئی ملکوں میں عالمی وباء کی وجہ سے بہت زیادہ بڑھ گیا ہے ۔

         کواڈ ساجھیداروں نے خطے میں بنیادی ڈھانچے کی فراہمی کو تیز کرنے کے لئے دہائیوں کی مہارتوں اور تجربے کو یکجا کیا ہے۔ ہم خلیج کو پُر کرنے کے لئے سرکاری اور نجی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لئے شراکت داروں اور شعبے کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔ اس کو حاصل کرنے کے لئے، کواڈ اگلے پانچ سالوں میں بھارت -بحرالکاہل کے خطے میں بنیادی ڈھانچے میں 50 بلین امریکی ڈالر  سے زیادہ کی امداد اور سرمایہ کاری کو بڑھانے کی کوشش کرے گا۔

         ہمارا مقصد جی – 20 کامن فریم ورک کے تحت قرض کے مسائل سے نمٹنے کے لئے ممالک کی صلاحیتوں کو مضبوط کرنا ہے اور متعلقہ ممالک کے مالیاتی حکام کے ساتھ قریبی تعاون میں قرضوں کے استحکام اور شفافیت کو فروغ دینا ہے ، جس میں’’ کواڈ ڈیبٹ مینجمنٹ ریسورس پورٹل‘‘ سمیت متعدد کثیر جہتی تعمیری تعاون  میں باہمی امداد شامل ہے ۔

         ہم کواڈ لیڈروں  کی میٹنگ کے موقع پر چاروں ممالک کے ترقیاتی مالیاتی اداروں اور ایجنسیوں کے اجلاس کا بھی خیر مقدم کرتے ہیں۔ ہم ماہرین کے ساتھ، اپنے علاقے میں اور ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ بھارت -بحرالکاہل کو بہتر طور پر مربوط کرنے کے لئے اپنی ٹول کٹ اور مہارت میں اضافہ کیا جا سکے۔

         ہم شناخت شدہ شعبوں میں تعاون کو مزید مضبوط کریں گے ، جیسا کہ علاقائی اور ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی، صاف توانائی اور توانائی سے متعلق سہولیات میں قدرتی آفات کی لچک اور ایسے تکمیلی اقدامات کریں گے ، جو بھارت -بحرالکاہل خطے  پر آسیان کے آؤٹ لک سمیت خطے کی ترجیحات کی عکاسی کرتا ہے ، میں پائیدار اور جامع ترقی میں معاون ثابت ہوں گے۔

آب و ہوا

آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے کی فوری ضرورت کو تسلیم کرتے ہوئے ، جیسا کہ آئی پی سی سی کی تازہ ترین رپورٹوں میں زور دیا گیا ہے، ہم پیرس معاہدے کو پورے  عزم کے ساتھ نافذ کریں گے اور سی او پی 26 کے نتائج کو پورا کریں گے اور بھارت – بحرالکاہل خطے کے کلیدی فریقوں تک رسائی سمیت خطے میں تعاون ، استحکام اور کلائمیٹ ایکشن کو بڑھاوا دیں گے تاکہ سرکاری اور پرائیویٹ دونوں کے ذریعے کلائمیٹ فائنانس کو فروغ دیا جا سکے اور اختراعی ٹیکنا لوجی کی تحقیق ، ترقی اور نفاذ  میں سہولت فراہم کریں گے ۔

         آج، ہم ’’کواڈ کلائمیٹ چینج اڈاپٹیشن اینڈ مِٹیگیشن پیکیج  ( کیو – چیمپ ) ‘‘  کو  لانچ کر رہے ہیں ، جس میں ’’ مٹیگیشن ‘‘  اور ’’اڈابٹیشن ‘‘ اس کے دو موضوع ہیں ۔ کیو – چیمپ میں کواڈ کلائمیٹ ورکنگ گروپ کے تحت جاری سرگرمیوں  میں : گرین شپنگ اور پورٹس ، جس کا مقصد کواڈ ممالک میں سے ہر ایک میں ایک مشترکہ گرین کوریڈور بنانا  ؛ قدرتی گیس کے شعبے سے صاف ہائیڈروجن اور میتھین کے اخراج میں صاف توانائی کا تعاون؛ صاف توانائی کی فراہمی کے سلسلے کو مضبوط بنانے کے لئے سڈنی انرجی فورم کے تعاون کا خیرمقدم کرنا؛ بحرالکاہل کے جزیروں کے ممالک کے ساتھ ایک کارروائی کی حکمت عملی تیار کرنے کے لئے آب و ہوا سے متعلق معلومات کی خدمات؛ اور آفات کے خطرے میں کمی سمیت ڈیزاسٹر ریسیلینٹ انفراسٹرکچر (سی ڈی آر آئی) جیسے ڈیزاسٹر اور موسمیاتی لچکدار انفراسٹرکچر کے اتحاد کے ذریعے کوششیں کرنا شامل ہے ۔ اس میں کلین فیول امونیا، سی سی یو ایس / کاربن ری سائیکلنگ، پیرس معاہدے کے آرٹیکل 6 کے تحت اعلیٰ تکمیل کاربن مارکیٹوں کو فروغ دینے کے لئے تعاون اور صلاحیت سازی میں معاونت، آب و ہوا سے متعلق اسمارٹ زراعت، آب و ہوا کے ذیلی اقدامات اور ماحولیاتی نظام پر مبنی انضمام شامل ہیں۔ کیو – چیمپ کو واضح کرنے کے لئے، ہم اپنے چار ممالک کے ساتھ ساتھ بھارت -بحرالکاہل خطے میں آب و ہوا سے متعلق سرگرمیوں کی حمایت میں اپنے پروگراموں میں توسیع کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔ ہم بحرالکاہل کے جزیرائی  ممالک  میں آب و ہوا میں تبدیلی سے در پیش وسیع چیلنجوں کو تسلیم کرتے ہیں۔

         ہم  آسٹریلیا کی  نئی حکومت کی طرف سے آب و ہوا  میں تبدیلی پر سخت کارروائی کے عزم کا خیرمقدم کرتے ہیں، جس میں  2050 ء تک  صفر  اخراج حاصل کرنے کی خاطر نیشنلی ڈیٹرمنڈ کنٹری بیوشن کا قانون منظور کرنے کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔

سائبر سیکیورٹی

پیچیدہ سائبر خطرات کے ساتھ تیزی سے بڑھتی ہوئی ڈیجیٹل دنیا میں، ہم سائبر سیکیورٹی کو بڑھانے کے لئے اجتماعی نقطہ نظر کو اپنانے کی فوری ضرورت کو تسلیم کرتے ہیں۔ ایک آزاد اور کھلے بھارت -بحرالکاہل کے لئے کواڈ لیڈروں  کے ویژن کو پورا کرنے کی خاطر  ہم خطرات سے متعلق معلومات میں ساجھیداری کرنے ، ڈیجیٹل مصنوعات اور خدمات کے لئے سپلائی چین میں امکانی خطرات کی نشاندہی اور تجزیہ ، سرکاری خریداری کے لئے بنیادی  سافٹ ویئر سکیورٹی معیارات قائم کرنے ، وسیع تر سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ  کے ماحول کو بہتر بنانے کے لئے خریداری کی اپنی مشترکہ قوت کو استعمال کرنے کا عہد کرتے ہیں تاکہ تمام استعمال کرنے والوں کو اس سے فائدہ پہنچ سکے ۔ کواڈ ساجھیدار کواڈ سائبر سیکیورٹی پارٹنرشپ کے تحت بھارت بحرالکاہل خطے میں صلاحیت سازی کے پروگراموں کو مربوط کریں گے اور بھارت – بحرالکاہل خطے اور اس سے آگے ہمارے ممالک میں انفرادی انٹرنیٹ صارفین کی مدد کے لئے پہلے کواڈ سائبر سیکیورٹی ڈے کا آغاز کریں گے تاکہ ہم سائبر خطرات سے خود کو  بہتر طور پر محفوظ کر سکیں۔

اہم اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز

         کواڈ خطے کی خوشحالی اور سلامتی کو بڑھانے کے لئے اہم اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کو بروئے کار لانے پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ جی 5 کے شعبے میں اور  جی 5 سے آگے ٹیلی کام سپلائر تنوع پر پراگ کی تجاویز کا خیرمقدم کرتے ہوئے، ہم جی 5 سپلائر تنوع اور اوپن آر اے این پر تعاون کی ایک نئے مفاہمت نامے پر دستخط کے ذریعے باہمی تعاون اور سلامتی کو آگے بڑھائیں گے۔ ہم اوپن آر اے این ٹریک 1.5 ایونٹ  سمیت صنعت کے ساتھ اپنے تعلقات کو بڑھا رہے ہیں اور خطے میں کھلی اور محفوظ ٹیلی کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز کی تعیناتی پر تعاون کرنے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔

ہم نے عالمی سیمی کنڈکٹر سپلائی چینز میں کواڈ کی طاقتوں اور کمزوریوں کی نشاندہی کی ہے اور سیمی کنڈکٹرز کے لئے متنوع اور مسابقتی مارکیٹ کے حصول کے لئے ان کی تکمیلی طاقتوں کو بہتر طریقے سے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اہم ٹیکنالوجی سپلائی چین پر اصولوں کا عمومی بیان، جو اس سربراہ اجلاس کے موقع پر شروع کیا گیا، سیمی کنڈکٹر اور دیگر اہم ٹیکنالوجیز پر ہمارے تعاون کو آگے بڑھاتا ہے، جو اس شعبے میں مختلف خطرات کے خلاف ہماری لچک کو بڑھانے کے لئے تعاون پر مبنی بنیاد فراہم کرتا ہے۔  اداروں کو بین الاقوامی معیار کا بنانے میں ہمارا تعاون ٹیلی کمیونیکیشن  اسٹینڈرڈائزیشن بیورو آف انٹر نیشنل کمیونی کیشن یونین  کی طرح ہے ،  جس نے نئے بین الاقوامی معیارات کے تعاون کے نیٹ ورک ( آئی ایس سی این ) کے ذریعے  شاندار پیش رفت حاصل کی ہے اور ہم اسے مزید مستحکم کرنے کی امید رکھتے ہیں ۔   یہ  تعاون خطے میں ٹیکنا لوجی کی ترقی کو یقینی بنانے میں مدد کرے گا ، جو ہماری مشترکہ جمہوری اقدار پر مبنی ہے ۔ ہم میپنگ اور متعلقہ ٹریک 1.5 پر اپنی کوششوں اور کوانٹم ٹیکنالوجیز پر مستقبل کی توجہ کے ذریعے بایوٹیکنالوجی میں گہرائی سے بات چیت کے بعد اپنے ہورائزن  اسکیننگ تعاون کو مضبوط بنا رہے ہیں۔ ہم صنعتی شراکت داروں کے ساتھ نیٹ ورکنگ کے لئے ایک تجارتی اور سرمایہ کاری کا فورم بنائیں گے تاکہ اہم اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے لئے سرمایہ کو بڑھایا جا سکے۔

کواڈ فیلو شپ

         ہمارا ماننا ہے کہ عوام سے عوام کے تعلقات کواڈ کی ​​بنیاد ہیں اور ہم کواڈ فیلوشپ کے باضابطہ آغاز کا خیرمقدم کرتے ہیں، جو اب درخواستوں  کے لئے کھلا ہے۔ کواڈ فیلوشپ ہر سال ہمارے ممالک سے 100 طلباء کو ایس ٹی ای ایم شعبوں میں گریجویٹ ڈگری حاصل کرنے کے لئے امریکہ لائے گی اور اس کا اہتمام شمٹ فیوچرز  کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔ کواڈ فیلو شپ کی پہلی کلاس 2023 کی تیسری سہ ماہی میں شروع ہوگی اور ہم اگلی نسل کے ایس ٹی ای ایم ذہنوں کا ایک باصلاحیت گروپ تیار کرنے کے منتظر ہیں ، جو جدید تحقیق اور اختراع میں ہمارے ممالک کی رہنمائی کرے گا۔

خلاء

خلاء  سے متعلق ایپلی کیشنز اور ٹیکنالوجیز مشترکہ چیلنجوں جیسے کہ آب و ہوا میں تبدیلی، آفات سے متعلق تیاری اور اقدامات  اور سمندر اور سمندری وسائل کے پائیدار استعمال سے نمٹنے میں بھی اپنا  تعاون کر سکتی ہیں۔ کواڈ کا ہر ساجھیدار زمین کے مشاہدے کے سیٹلائٹ ڈاٹا اور ایپلی کیشنز تک عوامی رسائی کو بہتر بنانے کی کوشش کرے گا۔ ہم زمین کے مشاہدے پر مبنی مانیٹرنگ اور پائیدار ترقی کا فریم ورک بنانے کے لئے مل کر کام کریں گے۔ ہم خلا ء پر مبنی سویلین ارتھ آبزرویشن ڈاٹا  میں ساجھیداری کے ساتھ ساتھ ایک ’’ کواڈ سیٹلائٹ ڈاٹا پورٹل ‘‘ فراہم کرنے کی کوشش کریں گے، جو ہمارے متعلقہ قومی سیٹلائٹ ڈاٹا وسائل کے لنکس کو جمع کرے گا ۔ ہم زمینی  مشاہدات  کے شعبوں  اور انتہائی شدید بارش کے واقعات سے نمٹنے کی خاطر خلائی صلاحیتوں کو استعمال کرنے میں ساجھیداری سمیت خطے میں زمین کے مشاہدات اور صلاحیت سازی میں تعاون کے لئے مل کر کام کریں گے ۔ ہم باہری خلاء کے پُر امن استعمال پر اقوام متحدہ کی کمیٹی ( سی او پی یو ا وایس ) سے تعلق سمیت مشترکہ ورک شاپ کے ذریعے  باہری خلاء کی پائیدار سرگرمیوں میں طویل مدتی رہنما خطوط پر مل کر کام کریں گے ۔

میری ٹائم ڈومین بیداری اور ایچ اے ڈی آر

ہم  بھارت – بحرالکاہل ساجھیداری برائے میری ٹائم ڈومین بیداری ( آئی پی ایم ڈی اے ) کے بحری ڈومین میں بیداری کے نئے اقدام کا خیرمقدم کرتے ہیں ، جو انسانی ہمدردری سے متعلق اور قدرتی آفات کے لئے اقدامات اور غیر قانونی ماہری گیری سے نمٹنے کی خاطر علاقائی ساجھیداروں کے ساتھ کام کرنے کے لئے تیار کیا گیا ہے ۔  آئی پی ایم ڈی اے بھارت – بحر الکاہل خطے کے ملکوں کے تعاون اور مشاورت سے کام کرے گا اور بحیرۂ ہند ، جنوب مشرقی ایشیا  اور بحرالکاہل کے جزائر میں  علاقائی معلومات کی فراہمی اور تربیت میں تعاون کو بڑھاوا دے گا اور ہمارے سمندروں  میں استحکام اور خوشحالی کو فروغ دینے کے لئے سمندری بیداری میں اضافہ کرے گا ۔ آئی پی ایم ڈی اے میں کواڈ کا مطلب ہے: ٹھوس نتائج کی طرف ہماری مشترکہ کوششوں کو متحرک کرنا  ، جو اس شعبے کو مزید مستحکم اور خوشحال بنانے میں مدد کرتے ہیں۔

3 مارچ ، 2022 ء کو اپنی ورچوئل میٹنگ کے عہد پر کام کرتے ہوئے ، آج ہم  بھارت – بحر الکاہل میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مدد اور آفات میں راحت ( ایچ اے ڈی آر ) کے لئے کواڈ کی ساجھیداری قائم کرنے کا اعلان کرتے ہیں ۔ یہ ساجھیداری خطے میں آفات سے متعلق موثر اقدامات میں ہمارے اشتراک کو مزید مستحکم کرے گی ۔

اختتام

         آج، ایک آزاد اور کھلے بھارت -بحرالکاہل کے مشترکہ ویژن کے ساتھ ہم ایک بار پھر بنیادی اقدار اور اصولوں کی اہمیت پر زور دیتے ہیں اور خطے میں شاندار نتائج کی ترسیل کے لئے انتھک کام کرنے کا عہد کرتے ہیں ۔ ایسا کرنے  میں  ، ہم لیڈروں اور وزرائے خارجہ کی ریگولر میٹنگوں سمیت کواڈ کی سرگرمیوں کو ریگولرائز کریں گے ۔ ہم اگلی بالمشافہ کانفرنس 2023ء میں منعقد کرنے  پر  رضامند ہیں ، جس کی میزبانی آسٹریلیا کرے گا ۔

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...

Your Excellency President Irfan Ali,
Prime Minister Mark Philips,
Vice President Bharrat Jagdeo,
Former President Donald Ramotar,
Members of the Guyanese Cabinet,
Members of the Indo-Guyanese Community,

Ladies and Gentlemen,

Namaskar!

Seetaram !

I am delighted to be with all of you today.First of all, I want to thank President Irfan Ali for joining us.I am deeply touched by the love and affection given to me since my arrival.I thank President Ali for opening the doors of his home to me.

I thank his family for their warmth and kindness. The spirit of hospitality is at the heart of our culture. I could feel that, over the last two days. With President Ali and his grandmother, we also planted a tree. It is part of our initiative, "Ek Ped Maa Ke Naam", that is, "a tree for mother”. It was an emotional moment that I will always remember.

Friends,

I was deeply honoured to receive the ‘Order of Excellence’, the highest national award of Guyana. I thank the people of Guyana for this gesture. This is an honour of 1.4 billion Indians. It is the recognition of the 3 lakh strong Indo-Guyanese community and their contributions to the development of Guyana.

Friends,

I have great memories of visiting your wonderful country over two decades ago. At that time, I held no official position. I came to Guyana as a traveller, full of curiosity. Now, I have returned to this land of many rivers as the Prime Minister of India. A lot of things have changed between then and now. But the love and affection of my Guyanese brothers and sisters remains the same! My experience has reaffirmed - you can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian.

Friends,

Today, I visited the India Arrival Monument. It brings to life, the long and difficult journey of your ancestors nearly two centuries ago. They came from different parts of India. They brought with them different cultures, languages and traditions. Over time, they made this new land their home. Today, these languages, stories and traditions are part of the rich culture of Guyana.

I salute the spirit of the Indo-Guyanese community. You fought for freedom and democracy. You have worked to make Guyana one of the fastest growing economies. From humble beginnings you have risen to the top. Shri Cheddi Jagan used to say: "It matters not what a person is born, but who they choose to be.”He also lived these words. The son of a family of labourers, he went on to become a leader of global stature.

President Irfan Ali, Vice President Bharrat Jagdeo, former President Donald Ramotar, they are all Ambassadors of the Indo Guyanese community. Joseph Ruhomon, one of the earliest Indo-Guyanese intellectuals, Ramcharitar Lalla, one of the first Indo-Guyanese poets, Shana Yardan, the renowned woman poet, Many such Indo-Guyanese made an impact on academics and arts, music and medicine.

Friends,

Our commonalities provide a strong foundation to our friendship. Three things, in particular, connect India and Guyana deeply. Culture, cuisine and cricket! Just a couple of weeks ago, I am sure you all celebrated Diwali. And in a few months, when India celebrates Holi, Guyana will celebrate Phagwa.

This year, the Diwali was special as Ram Lalla returned to Ayodhya after 500 years. People in India remember that the holy water and shilas from Guyana were also sent to build the Ram Mandir in Ayodhya. Despite being oceans apart, your cultural connection with Mother India is strong.

I could feel this when I visited the Arya Samaj Monument and Saraswati Vidya Niketan School earlier today. Both India and Guyana are proud of our rich and diverse culture. We see diversity as something to be celebrated, not just accommodated. Our countries are showing how cultural diversity is our strength.

Friends,

Wherever people of India go, they take one important thing along with them. The food! The Indo-Guyanese community also has a unique food tradition which has both Indian and Guyanese elements. I am aware that Dhal Puri is popular here! The seven-curry meal that I had at President Ali’s home was delicious. It will remain a fond memory for me.

Friends,

The love for cricket also binds our nations strongly. It is not just a sport. It is a way of life, deeply embedded in our national identity. The Providence National Cricket Stadium in Guyana stands as a symbol of our friendship.

Kanhai, Kalicharan, Chanderpaul are all well-known names in India. Clive Lloyd and his team have been a favourite of many generations. Young players from this region also have a huge fan base in India. Some of these great cricketers are here with us today. Many of our cricket fans enjoyed the T-20 World Cup that you hosted this year.

Your cheers for the ‘Team in Blue’ at their match in Guyana could be heard even back home in India!

Friends,

This morning, I had the honour of addressing the Guyanese Parliament. Coming from the Mother of Democracy, I felt the spiritual connect with one of the most vibrant democracies in the Caribbean region. We have a shared history that binds us together. Common struggle against colonial rule, love for democratic values, And, respect for diversity.

We have a shared future that we want to create. Aspirations for growth and development, Commitment towards economy and ecology, And, belief in a just and inclusive world order.

Friends,

I know the people of Guyana are well-wishers of India. You would be closely watching the progress being made in India. India’s journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability.

In just 10 years, India has grown from the tenth largest economy to the fifth largest. And, soon, we will become the third-largest. Our youth have made us the third largest start-up ecosystem in the world. India is a global hub for e-commerce, AI, fintech, agriculture, technology and more.

We have reached Mars and the Moon. From highways to i-ways, airways to railways, we are building state of art infrastructure. We have a strong service sector. Now, we are also becoming stronger in manufacturing. India has become the second largest mobile manufacturer in the world.

Friends,

India’s growth has not only been inspirational but also inclusive. Our digital public infrastructure is empowering the poor. We opened over 500 million bank accounts for the people. We connected these bank accounts with digital identity and mobiles. Due to this, people receive assistance directly in their bank accounts. Ayushman Bharat is the world’s largest free health insurance scheme. It is benefiting over 500 million people.

We have built over 30 million homes for those in need. In just one decade, we have lifted 250 million people out of poverty. Even among the poor, our initiatives have benefited women the most. Millions of women are becoming grassroots entrepreneurs, generating jobs and opportunities.

Friends,

While all this massive growth was happening, we also focused on sustainability. In just a decade, our solar energy capacity grew 30-fold ! Can you imagine ?We have moved towards green mobility, with 20 percent ethanol blending in petrol.

At the international level too, we have played a central role in many initiatives to combat climate change. The International Solar Alliance, The Global Biofuels Alliance, The Coalition for Disaster Resilient Infrastructure, Many of these initiatives have a special focus on empowering the Global South.

We have also championed the International Big Cat Alliance. Guyana, with its majestic Jaguars, also stands to benefit from this.

Friends,

Last year, we had hosted President Irfaan Ali as the Chief Guest of the Pravasi Bhartiya Divas. We also received Prime Minister Mark Phillips and Vice President Bharrat Jagdeo in India. Together, we have worked to strengthen bilateral cooperation in many areas.

Today, we have agreed to widen the scope of our collaboration -from energy to enterprise,Ayurveda to agriculture, infrastructure to innovation, healthcare to human resources, anddata to development. Our partnership also holds significant value for the wider region. The second India-CARICOM summit held yesterday is testament to the same.

As members of the United Nations, we both believe in reformed multilateralism. As developing countries, we understand the power of the Global South. We seek strategic autonomy and support inclusive development. We prioritize sustainable development and climate justice. And, we continue to call for dialogue and diplomacy to address global crises.

Friends,

I always call our diaspora the Rashtradoots. An Ambassador is a Rajdoot, but for me you are all Rashtradoots. They are Ambassadors of Indian culture and values. It is said that no worldly pleasure can compare to the comfort of a mother’s lap.

You, the Indo-Guyanese community, are doubly blessed. You have Guyana as your motherland and Bharat Mata as your ancestral land. Today, when India is a land of opportunities, each one of you can play a bigger role in connecting our two countries.

Friends,

Bharat Ko Janiye Quiz has been launched. I call upon you to participate. Also encourage your friends from Guyana. It will be a good opportunity to understand India, its values, culture and diversity.

Friends,

Next year, from 13 January to 26 February, Maha Kumbh will be held at Prayagraj. I invite you to attend this gathering with families and friends. You can travel to Basti or Gonda, from where many of you came. You can also visit the Ram Temple at Ayodhya. There is another invite.

It is for the Pravasi Bharatiya Divas that will be held in Bhubaneshwar in January. If you come, you can also take the blessings of Mahaprabhu Jagannath in Puri. Now with so many events and invitations, I hope to see many of you in India soon. Once again, thank you all for the love and affection you have shown me.

Thank you.
Thank you very much.

And special thanks to my friend Ali. Thanks a lot.