پی ایم-کسان کے تحت 13ویں قسط کے طور پر تقریباً 1600کروڑ روپے جاری کئے
بیلگاوی ریلوے اسٹیشن کی از سر نو تعمیر عمارت کو قوم کے نام وقف کیا
جل جیون مشن کے تحت 6ملٹی –ویلیج اسکیم پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا
’’آج کا بدلتا ہوا ہندوستان، محروم طبقا ت کو اولیت دیتے ہوئے ایک کے بعد ایک ترقیاتی پروجیکٹوں کی تکمیل کررہاہے‘‘
’’زراعت کا بجٹ جو 2014 سے پہلے 25000کروڑ کا تھا، وہ اب پانچ گنا اضافے کے ساتھ بڑھ کر 125000کروڑ روپے ہوگیا ہے‘‘
’’سرکار مستقبل کے چیلنجوں کا تجزیہ کرتے ہوئے ہندوستان کے زرعی سیکٹر کو مضبوط کرنے پر توجہ مرکوز کررہی ہے‘‘
’’ڈبل-انجن سرکار تیز رفتار ترقی کی گارنٹی ہے‘‘
’’کھڑگے جی کانگریس کے صدر ہیں، لیکن ان کے ساتھ جو سلوک کیا جاتا ہے اس سے ریموٹ کنٹرول کس کے ہاتھ میں ہےیہ ساری دنیا جانتی ہے‘‘
’’سچی ترقی تب ہوتی ہے جب سچی نیت سے کام کیا جاتا ہے‘‘

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج کرناٹک کے بیلگاوی میں 2700کروڑ روپے سے زیادہ کے  کئی ترقیاتی پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا  اور افتتاح کیا۔پی ایم-کسان کے تحت انہوں نے 13ویں قسط کے طورپر تقریباً 16000کروڑ روپے بھی جاری کئے۔وزیر اعظم نے از سر نو تعمیر بیلگاوی ریلوے اسٹیشن کی عمارت کو بھی قوم کے نام وقف کیا۔انہوں نے جل جیون مشن کے تحت 6ملٹی –ویلج اسکیم پروجیکٹوں کا بھی سنگ بنیاد رکھا۔

تقریب کو خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بیلگاوی کے لوگوں کا بے مثال پیار اور آشیرواد سرکار کو لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرنے اور توانائی کا منبع بننے کے لئے تحریک دیتا ہے۔وزیر اعظم نے کہا’’بیلگاوی آنا کسی تیرتھ یاترا سے کم نہیں ہے، انہوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ یہ سرزمین چتّور کی رانی چینّمّا اور انقلابی کرانتی ویر سنگولی راینّا کی ہے، جنہیں نوآبادیاتی اقتدار کے خلاف آواز اٹھانے کے لئے آج  بھی یاد کیا جاتا ہے۔‘‘

وزیر اعظم نے بیلگاوی کے تعاون پر روشنی ڈالی اور کہا کہ یہ آج کی لڑائی اور ہندوستان کے احیا ء میں ایک خاص مقام رکھتا ہے۔ کرناٹک کے اسٹارٹ اَپ کلچر کا تقابل کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بیلگاوی 100سال پہلے اسٹارٹ اَپس کا گھر تھااور انہوں نے بابو راؤ  پوسالکر کی مثال دی، جنہوں نے ایک اِکائی قائم کی ، جس نے بیلگاوی کو مختلف صنعتوں کے لئے ایک بنیاد میں تبدیل کردیا۔وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ڈبل انجن  والی سرکار موجودہ دہائی میں بیلگاوی کے اس رول کو مزید مضوبط کرنا چاہتی ہے۔

وزیر اعظم نے آج جن پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا اور جن کا افتتاح کیا ، اس پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس سے بیلگاوی کی ترقی میں نئی توانائی اور رفتار پیدا ہوگی۔انہوں نے اس خطے کے شہریوں کو کنکٹی ویٹی اور پانی کی سہولت سے جڑے سینکڑوں کروڑ کے پروجیکٹوں کے لئے مبارک باد دی۔وزیر اعظم کے   کہا کہ بیلگاوی کے توسط سے ملک کے ہر کسان کو ایک خاص تحفہ ملا ہے، جہاں   سے پی ایم –کسان کے تحت فنڈ کی ایک اور قسط جاری کی گئی ہے۔ وزیر اعظم نے تبصرہ کیا’’بس ایک بٹن کی کلک سے ملک کے کروڑوں کسانوں کے بینک کھاتوں میں 16000کروڑ روپے منتقل کئے گئے ہیں۔‘‘انہوں نے کہا کہ کسی بچولیے کے بغیر اتنی بڑی رقم ٹرانسفر کئے جانے کی وجہ سے دنیا بھر کی لوگوں کی توجہ اس طرف مبذول ہوئی ہے۔ کانگریس کے دور حکومت سے تقابل کرتے ہوئے وزیر اعظم نے یاد دہانی کرائی کہ اس وقت وزیر اعظم نے کہا تھا کہ غریبوں کے پاس ایک روپے منتقل کئے جانے پر صرف  15پیسے ہی پہنچتے ہیں۔ وزیر اعظم نے مزید کہا’’لیکن یہ مودی کی سرکار ہے‘‘،’’ ہر پیسہ آپ کا ہے اور آپ کے لئے ہے۔‘‘وزیر اعظم نے ہندوستان کے تمام کسانوں کو ہولی کی مبارکباد دی اور کہا کہ ہولی سے پہلے انہیں ایک خاص تحفہ ملا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آج کا بدلتا ہوا ہندوستان  محروم طبقات کو اولیت دیتے ہوئے ایک کے بعد ایک ترقیاتی پروجیکٹوں کو پورا کررہا ہے اور کہا کہ موجودہ سرکار کی ترجیح   چھوٹے کسان ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پی ایم کسان سمان ندھی کے توسط سے اب تک   چھوٹے کسانوں کے کھاتوں میں 2.5لاکھ کروڑ روپے جمع  کئے جاچکے ہیں، جس میں سے 50ہزار کروڑروپے سے زیادہ خاتون کسانوں کے کھاتوں میں جمع کئے گئے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ پیسہ کسانوں کی چھوٹی ، مگر اہم ضرورتوں کا خیال رکھ رہا ہے۔

وزیر اعظم نے دوہرایا کہ ملک کا زرعی بجٹ جو 2014 سے قبل 25000کروڑ روپے کا تھا، اب اسے بڑھا کر 125000کروڑ روپے کردیا گیا ہے، جو ایک طرح سے پانچ گنا اضافہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بی جے پی سرکار کے ملک کے کسانوں کو حمایت دینے کے عہد کا ثبوت ہے۔ وزیر اعظم نے تکنیک کے استعمال پر زور دیا ، جس سے کسانوں کو راست طورپر فائدہ ہورہا ہے اور جن دھن بینک کھاتے ، موبائل کنکشن اور آدھار کی مثال دی۔ انہوں نے اُجاگر کیا کہ سرکار کسانوں کو کسان کریڈٹ کارڈس سے اس مقصد سے جوڑ رہی ہے کہ کسان کسی بھی ضروری وقت پر بینکوں کے تعاون سے فائدہ اٹھاسکیں۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ اس سال کے بجٹ میں موجودہ تشویشات کے ساتھ ساتھ زراعت کے مستقبل کی ضرورتوں کو بھی مخاطب کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کی ضرورت ذخیرہ اندوزی اور کھیتی میں لاگت کم کرنے اور چھوٹے کسانوں کو منظم کرنے کی ہے۔اس  لئے یہ بجٹ اسٹوریج  سہولتوں پر زور دیتا ہے اور کوآپریٹیو سوسائٹیوں پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔کسی طرح قدرتی کھیتی پر توجہ دینے سے کسان کی لاگت کم آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم پرانم اسکیم جیسے اقدامات سے کھادوں پر خرچ پر مزید کمی آئے گی۔

وزیر اعظم نے تبصرہ کیا ’’سرکار مستقبل کے چیلنجوں کا تجزیے کرتے ہوئے ہندوستان کے زرعی سیکٹر کو مضبوط کرنے پر توجہ مرکوز کررہی ہے۔‘‘موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے موٹے اناج یا باجرا کی روایتی طاقت کو از سر نو زندہ کرنے پر زور دیا اور بتایا کہ ان غذائی اجناس میں کسی بھی موسم کا سامنا کرنے کی اہلیت ہے۔اس سال کے بجٹ کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ موٹے اناج کو شری انّا کے طورپر ایک نئی شناخت ملی ہے۔انہوں نے کہا کہ کرناٹک باجرا کا اہم مرکز رہا ہے، جہاں شری انّا کو شری دھنیہ کے نام سے جانا جاتا ہے اور اس خطے کے کسانوں کے ذریعے مختلف اقسام کے شری انّا کی کھیتی کی جاتی ہے۔ وزیر اعظم نے شری انّا کو بڑھا وا دینے کے لئے  سبق بی ایس یدورپّا سرکار کے ذریعے چلائی گئی اہم مہم کو یاد کیا اور کہا کہ اب ہمیں اسے دنیا کے سامنے پیش کرنا ہے۔شری انّا کے فائدوں کو فہرست بند کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اس میں کم کوشش کے ساتھ ساتھ کم پانی کی ضرورت ہوتی ہے، جبکہ کسانوں کو اس سے دو گنا فوائد حاصل ہوتے ہیں۔

وزیر اعظم نے گنّا کسانوں کی ضرورتوں کے بارے میں تفصیل سے گفتگو کی، کیونکہ کرناٹک گنّا کاشت کرنے والی اہم ریاست ہے۔انہوں نے سال 17-2016 سے قبل واجب الادا رقم کی ادائیگی پر کوآپریٹیو گنّا ادائیگی پر ٹیکس میں رعایت فراہم کرنے والے اس سال کے بجٹ التزامات کا ذکر کیا، جس سے شوگر کوآپریٹیو کو 10ہزار کروڑ روپے کی راحت ملے گی۔ایتھنول کی آمیزش کے لئے سرکار کی طرف سے دیئے جارہے زور پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ ایتھنول کی پیداوار گنّا کسانوں کی آمدنی بڑھانے میں مدد کررہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ پچھلے 9برسوں میں پیٹرول میں ایتھنول کی آمیزش 1.5فیصد سے بڑھ کر 10فیصد ہوگئی ہےاور سرکار پہلے سے ہی پیٹرول میں 20 فیصد ایتھنول آمیزش کا ہدف طے کررکھا ہے۔

وزیر اعظم نے تبصرہ کیا بہتر کنکٹی ویٹی سے ہی زراعت، صنعت ،سیاحت اور  تعلیم کو مضبوطی حاصل ہوتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ 2014 سے پہلے 5 سال  میں کرناٹک میں ریلوے کا کل بجٹ 4000 کروڑ روپے تھا، جبکہ اس سال کرناٹک میں ریلوے کے لئے 7500 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کرناٹک میں آج تقریباً 45ہزار کروڑ روپے کے ریلوے پروجیکٹوں پر کام چل رہا ہے۔ انہوں نے بیلگاوی میں افتتاح شدہ جدید ریلوے اسٹیشن کا بھی ذکر کیا اور  کہا کہ ایسا کرنے سے نہ صرف سہولتوں کو بڑھاوا ملتا ہے، بلکہ ریلوے میں لوگوں کا اعتماد بھی بڑھتا ہے۔ انہوں نے کہا ’’کرناٹک میں کئی اسٹیشنوں کو جدید شکل میں سامنے لایا جارہا ہے۔‘‘ وزیر اعظم نے کہا لونڈا –گھاٹ پربھا لائن کو دوہرا کرنے سے سفر تیز اور محفوط ہوگا۔

وزیر اعظم نے کہا ’’ڈبل انجن سرکار تیز رفتار ترقی  کی گارنٹی ہے۔‘‘جل جیون کی مثال دیتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ کرناٹک کے گاؤں میں 2019 سے پہلے 25فیصد گھروں میں پانی کے کنکشن تھے، جبکہ آج اس کوریج میں 60فیصد تک توسیع کی گئی ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ بیلگاوی میں بھی 2لاکھ سے کم گھروں میں نل کے ذریعے پانی پہنچتا تھا ، لیکن آج یہ تعداد 4.5 لاکھ کو عبور کرگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کے لئے اس بجٹ میں 60000کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔

وزیر اعظم نے تبصرہ کیا ’’سرکار سما ج کے ہر اس چھوٹے سے چھوٹے فرقے کو بااختیار بنانے میں لگی ہوئی ہے،جسے پچھلی سرکاروں نے نظر انداز کیا تھا۔‘‘یہ دیکھتے ہوئے کہ بیلگاوی وینو گرام یعنی بانس گاؤں کے طورپر مشہور کاریگروں اور دستکاروں کا شہر رہا ہے۔ وزیر اعظم نے یاد کیا کہ کیسے پچھلی سرکاروں نے طویل مدت تک بانس کی کٹائی پر پابندی عائد کردی تھی، لیکن یہ موجودہ سرکار ہے،جس نے قانون میں اصلاح کی اور بانس کی کھیتی و تجارت کے لئے راستے کھولے۔ انہوں نے پی ایم وشوکرما یوجنا پر بھی بات کی، جسے اس سال کے بجٹ میں پہلی بار کاریگروں اور دستکاروں کو حمایت دینے کے لئے پیش کیا گیا تھا۔

وزیر اعظم نے کرناٹک کے نقطہ نظر سے کانگریس سرکار کی گھناؤنی حرکت کی طرف اشارہ کیا، جہاں کرناٹک کے لیڈروں کی اہانت ایک روایت بن گئی تھی۔وزیر اعظم نے تبصرہ کیا’’تاریخ اس بات کا ثبوت ہے کہ    کس طرح کانگریس خاندان کے سامنے ایس    نجلنگ گپّا اور وریندر پاٹل جی جیسے لیڈروں کی توہین کی گئی۔‘‘ملکا ارجن کھڑگے جی کے تئیں اپنے احترام اور عوام کی خدمت کے تئیں وقف کے بارے میں بولتے ہوئے وزیر اعظم نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ چھتیس گڑھ میں کانگریس کے ایک اجلاس میں کس طرح سب سے سینئر ممبر کو چل چلاتی دھوپ میں چھتری دیئے جانے کے لائق بھی نہیں سمجھا گیا۔انہوں نے کہا’’کھڑگے جی کانگریس کے صدر ہیں ، لیکن ان کے ساتھ جس طرح کا برتاؤ کیا جاتا ہے اس سے پوری دنیا جانتی ہے کہ ریموٹ کنٹرول کس کے ہاتھ میں ہے۔‘‘جناب مودی نے کہا کہ ملک میں کئی سیاسی پارٹیاں ’پریوار واد‘(بھائی بھتیجا واد)سے متاثر ہیں۔انہوں نے ملک کو اس کی گرفت سے آزاد کرانے کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے کرناٹک کے لوگوں کو کانگریس جیسی پارٹیوں سے محتاط رہنے کا انتباہ  بھی کیا۔

خطاب کے آخر میں وزیر اعظم نے کہا ’’سچی ترقی تب ہوتی ہے، جب سچی نیت سے کام کیا جاتا ہے۔‘‘انہوں نے ڈبل انجن والی سرکار کے سچے ارادے اور ترقی کے تئیں ان کے عہد پر روشنی ڈالی۔وزیر اعظم نے آخر میں کہا ’’کرناٹک اور ملک کی ترقی کو رفتار دینے کے لئے ہمیں سب کی کوشش کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔‘‘

اس موقع پر کرناٹک کے وزیر اعلیٰ جناب بسو راج بومئی، زراعت وکسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر،  پارلیمانی امور کے مرکزی جناب پرہلاد جوشی، زراعت و کسانوں کی بہبود کی وزیر مملکت محترمہ شوبھا کرنڈلاجے اور کرناٹک سرکار کے وزراء و دیگر لوگ موجودتھے۔

پس منظر

ایک ایسے قدم کے طورپر جو کسانوں کی بہبود کے تئیں وزیر اعظم کے عہد کی ایک اور مثال  پیش کرے گا۔ پردھان منتری کسان سما ن ندھی(پی ایم-کسان)کے تحت 13ویں قسط کی شکل میں 16000کروڑ روپے کی براہ راست منتقلی کے توسط سے 8کروڑ سے زیادہ مستفدین کو جاری کئے گئے۔ اس اسکیم کے تحت اہل کسانوں کو تین یکساں قسطوں میں (2000روپے فی قسط) 6000روپے فی سال فائدہ پہنچایا جاتا ہے۔

پروگرام کے دوران وزیر اعظم نے از سر نو تعمیر بیلگاوی ریلوے اسٹیشن عمارت کو  قوم کو وقف کیا ۔ مسافروں کو عالمی سطح کی سہولتیں فراہم کرنے کے لئے تقریبا ً 190کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت سے اس ریلوے اسٹیشن کی از سر نو تعمیر کی گئی ہے۔ایک دیگر ریلوے پروجیکٹ جسے وزیراعظم کے ذریعے قوم کو وقف کیا جائے گا، بیلگاوی میں لونڈا-بیلگاوی –گھاٹ پربھا  سیکشن کے درمیان ریلوے لائن کو دوہرا کرنے کا پروجیکٹ ہے۔تقریبا ً 930 کروڑ روپے کی لاگت سے تیار کیا جانے والا پروجیکٹ   مصرف ممبئی-پنے-ہُبلی-بنگلورو ریلوے لائن کے ساتھ لائن اہلیت بڑھائے گی اور اس سے اس خطے میں تجارتی کاروباری اور اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہوگا۔

وزیر اعظم نے بیلگاوی میں جل جیون میشن کے تحت 6ملٹی-ولیج اسکیم پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد بھی رکھا، جنہیں تقریبا ً 1585کروڑ روپے کی صرفہ لاگت سے تیا رکیا جائےگا اور اس سے 315 سے زیادہ گاؤں کی تقریبا ً 8.8لاکھ آبادی مستفید ہوگی۔

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India’s organic food products export reaches $448 Mn, set to surpass last year’s figures

Media Coverage

India’s organic food products export reaches $448 Mn, set to surpass last year’s figures
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Prime Minister lauds the passing of amendments proposed to Oilfields (Regulation and Development) Act 1948
December 03, 2024

The Prime Minister Shri Narendra Modi lauded the passing of amendments proposed to Oilfields (Regulation and Development) Act 1948 in Rajya Sabha today. He remarked that it was an important legislation which will boost energy security and also contribute to a prosperous India.

Responding to a post on X by Union Minister Shri Hardeep Singh Puri, Shri Modi wrote:

“This is an important legislation which will boost energy security and also contribute to a prosperous India.”