قبائلیوں کی بہبود اور پانی کے تحفظ، زراعت، اعلی تعلیم اور زندگی کو سہل بنانے کے موضوعات پر گورنروں کی 50 ویں کانفرنس آج راشٹر پتی بھون میں اختتام پذیر ہو گئی ۔
گورنروں کے پانچ گروپوں نے ان مسائل پر اپنی رپورٹیں پیش کیں اور واضح طور پر ان نکات کو اجاگر کیا جن پر گورنر اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ کانفرنس نے قبائلیوں کی بہبود کے مسئلے پر گہری دل چسپی کا اظہار کیا اور مقامی ضروریات کے مطابق قبائلیوں کا معیار بلند کرنے کے لئے پالیسیوں کی نشان دہی کی۔
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اپنے خطاب میں کانفرنس کے 50 ویں ایڈیشن کی کامیاب کانفرنس کے لئے اجتماع کو مبارک باد پیش کی اور مستقبل کے لئے زور دیا کہ قومی ترقی اور عام آدمی کی ضروریات کی تکمیل پر توجہ دی جائے۔
وزیر اعظم نے شرکاء کی جانب سے قابل قدر مشورے طلب کرتے ہوئے گورنروں سے کہا کہ اول شہری ہونے کے ناطے وہ ریاستی سطح پر تبادلہ خیالات کو یقینی بنائیں تاکہ مفید آراء کے ذریعہ مقامی حالات کا بخوبی تعین کر کے مسائل حل کئے جا سکیں۔
وزیر اعظم قبائلی علاقوں کی ترقیات کے سلسلے میں با قاعدہ تکنالوجی کا استعمال کرکے ترقیاتی اسکیموں خصوصاً کھیلوں اور نو جوانوں کی ترقی و فروغ کی اسکیموں کو کامیاب بنائیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کانفرنس میں جل جیون مشن پر تبادلہ خیالات، آبی تحفظ اور آبی مینجمنٹ کے سلسلے میں حکومت کی علیٰ ترجیح کی عکاس ہے۔ وزیر اعظم نے گورنروں پر زور دیا کہ وہ یونی ورسٹیوں کے چانسلروں پر آبی تحفظ کے سلسلے میں طلباء اور نوجوانوں کو اچھی عادتیں اپنانے کی تلقین کریں۔
نئی تعلیمی پالیسی اور اعلیٰ تعلیم کے شعبے کے سلسلے میں وزیر اعظم گورنروں کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اعلیٰ معیاری تحقیق کے سلسلے میں سرمایہ کاری کرنے کو یقینی بنانے میں اہم رول ادا کر سکتے ہیں۔
زندگی کو سہل بنانے کی پہل قدمی کے بارے میں وزیر اعظم نے کہا کہ ریاستی ادارے لال فیتہ کاٹنے یعنی افتتاح کرنے اور بہت زیادہ قواعد و ضوابط کے درمیان توازن بر قرار رکھیں اور ساتھ ہی بنیادی شعبوں کی بنیادی ضروریات مثلاً صحت کی دیکھ بھال اور تعلیم قابل رسائی ہو۔
اس کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے صدر جمہوریہ ہند، نائب صدر جمہوریہ ہند اور مرکزی وزیر داخلہ نے بھی خطاب کیا۔