عالی جناب ،
میرے دوست بورس ، موافقت کے اہم امور پر مجھے اپنے خیالات پیش کرنے کا موقع دینے کے لئے میں آپ کا شکر گزار ہوں ۔
آب و ہوا کے بارے میں عالمی بحث میں موافقت کو اتنی زیادہ اہمیت حاصل نہیں ہے جتنی کہ آب ہوا میں تبدیلی کےا ثرات کو کم کرنے پر ہے ۔ یہ ترقی پذیر ملکوں کے لئے ایک ناانصافی کی بات ہے ۔ جو آب ہوا میں تبدیلی سے بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں ۔
آب و ہوا بھارت سمیت بیشتر ترقی پذیر ممالک کے کسانوں کے لئے بڑا چیلنج ہے ۔فصل اگانے کا طرز طریقہ بدل رہا ہے ۔ بے وقت کی بارش اور سیلاب یا بار بار آنے والے طوفان سے فصلیں برباد ہو رہی ہیں ۔ پینے کے پانی کے وسائل سے لے کر سستے مکان ان سبھی کو آب و ہوا میں تبدیلی سے نمٹنے کے لئے لچک دار بنائے جانے کی ضرورت ہے ۔
عالی جناب ،
اس تناظر میں میرے پاس تین نظریے ہیں۔ پہلا ، ہمیں اپنی ترقیاتی پالیسیوں اور پروجیکٹو ں کے ایک حصے کو موافقت بنانا ہے ۔ سب کے لئے نل سے جل – نل کا پانی ، سووچھ بھارت – صاف بھارت مشن اور اجولا – بھارت میں سب کے لئے صاف کھانا پکانے کے لئے صاف ستھرا ایندھن جیسے پروجیکٹوں نے نہ صرف ہمارے ضرورت مند شہریوں کو موافقت کے فائدے فراہم کئے ہیں بلکہ ان کی معیار زندگی میں بھی سدھار ہوا ہے۔دوسرا کئی روایتی فرقوں کے پاس فطرت کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ رہنے کی کافی معلومات ہیں ۔
ان روایتی پالیسیوں کو ہماری موافقت پالیسیوں میں مناسب اہمیت دی جانی چاہیئے ۔ معلومات کے اس سر چشمے کو اسکول کے نصاب میں شامل بھی کیا جانا چاہیئے تاکہ یہ نئی نسلوں تک پہنچ سکے ۔ مقامی حالات کے ساتھ عمل پیرا رہتے ہوئے طرز زندگی کاتحفظ موافقت کا ایک اہم ستون ہو سکتا ہے ۔ تیسرا،موافقت کے طور طریقے مقامی ہو سکتے ہیں لیکن پسماندہ ممالک کو ان کے لئے عالمی حمایت حاصل کرنی چاہیئے ۔
مقامی موافقت کے لئے عالمی حمایت کے نظریہ کے ساتھ بھارت میں آفات کے لچک دار بنیادی ڈھانچے سی ڈی آر آئی کے لئے مخلوط کی پہل شروع کی ہے ۔ میں اس پہل میں شامل ہونے کے لئے سبھی ملکوں سے درخواست کرتا ہوں ۔
شکریہ ۔