کوآپریٹو ریپبلک آف گویانا  کے  صدر  عالی جناب  ڈاکٹر محمد عرفان علی، پپوا نیو گنی کے وزیراعظم عالی جناب جیمس ماراپے،  جمہوریہ مالدیپ کی پیپلز مجلس کے  اسپیکر  اور میرے   دوست   عالی جناب  محمد نشید ، اقوام متحدہ کی نائب سکریٹری جنرل محترمہ امینہ  جے محمد اور  ماحولیات ، آب وہوا  اور جنگلات کے  مرکزی وزیر   (بھارت سرکار) جناب پرکاش جاؤڈیکر ، معزز مہمانوں  ،

نمستے!

مجھے  عالمی  پائیدار  ترقیاتی چوٹی کانفرنس سے خطاب کرنے پر  خوشی محسوس ہو رہی ہے۔ یہ فورم  اپنے 20  سال  کر رہا ہے۔ میں اس طرح  کے  متحرک عالمی  پلیٹ فارم کو برقرار رکھنے کے لئے ٹی ای آر آئی کو مبارک باد  دیتا ہوں ، جو ہمارے موجودہ اور مستقبل کے لئے اہم ہیں۔

دوستو!

 انہوں نے کہا کہ  دو چیزیں اس بات کی تشریح کریں گی کہ  کس طرح  انسانیت  کا ترقی  کا سفر  آنے والے وقتوں میں  سامنے  آئے گا۔ پہلے ہمارے عوام کی صحت  ہے ، دوسرا ہمارے کرہ   ارض  کی صحت  ہے اور  دونوں ہی  ایک دوسرے سے  مربوط ہیں۔ عوام کی صحت کو بہتر بنانے پر  پہلے ہی  کئی  مباحثے اور مذاکرات  ہو چکے ہیں اور ان پر مذاکرات  جاری بھی ہیں۔ ہم  یہاں  اس  کرہ ارض کی صحت کے بارے میں بات چیت کرنے کے لئے جمع ہو ئے ہیں۔ ہمارے سامنے موجود چیلنج کا پیمانہ کافی  وسیع پیمانے پر جانا جاتا ہے۔ لیکن  روایتی  طریقہ  کار  ہمارے سامنے  آنے والے مسائل کو   حل نہیں کر سکتا ہے۔ وقت کی ضرورت ہے کہ ہم اپنے نوجوانوں میں  سرمایہ کاری اور  ٹھوس ترقی کے لئے کام کریں۔

دوستو!

آب وہوا  میں تبدیلی  سے  نمٹنے  کی  راہ ، آب وہوا کے انصاف  کے ذریعے  سے ہے۔ آب وہوا کے  انصاف  کے راستے میں بڑے دل والا ہونے  کا اصول اپنانا ہوگا۔ آب وہوا کا انصاف بھی  بڑی اور  طویل مدتی  تصویر کے بارے میں سوچ رہا ہے۔ افسوس ناک حقیقت  ماحولیات میں تبدیلی  ہے اور  قدرتی آفات  غریبوں کو سب سے زیادہ متاثر کرتی ہے۔ آب وہوا  کا انصاف  ٹرسٹی شپ کی سوچ سے ترغیب حاصل کرتی ہے، جہاں  ترقی سب سے غریب لوگوں کے لئے زیادہ  رحم کے ساتھ آتی ہے۔ آب وہوا کے انصاف کا مطلب ترقی پذیر  ملکوں کو  زیادہ  ترقی  حاصل کرنے کےلئے  کافی  موقع  دینا ہے۔ جب ہم میں سے  ہر ایک اپنے  شخص  اور  اجتماعی فرائض کو سمجھے تو  آب وہوا کا انصاف  حاصل کیا جاسکتا ہے۔

دوستو!

بھارت کا ارادہ  ٹھوس  کام سے  مربوط ہے۔ عوامی کوششوں کے ذریعے  ہم  پیرس سے  اپنے وعدوں  اور  اہداف کو پار کرنے کی سطح پر ہیں۔ ہم 2005  کی سطحوں سے مجموعی گھریلو پیداوار جی ڈی پی کے  اخراج  کی شدت کو  33 سے 35  فیصد تک کم کرنے کے لئے عہد بند ہیں۔ آپ کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ اخراج کی شدت میں  24  فیصد  کی  گراوٹ پہلی حاصل ہو چکی ہے۔

دوستو!

غیر ملاوٹی ایندھن  پر مبنی وسائل سے تقریبا 40  فیصد  مجموعی بجلی  پاور  قائم کرنے کی صلاحیت حاصل کرنے  کے تئیں عہد بستگی تھی اور  بجلی نصب کرنے کی صلاحیت میں  غیر  ملاوٹی وسائل کی حصہ  داری بڑھ  آج 38  فیصد ہوگئی ہے۔  اس میں نیوکلیئر اور بڑی  ہائیڈرو پروجیکٹ  شامل ہیں۔ مجھے  یہ بتاتے ہوئے خوشی ہورہی ہے کہ    ہندوستان  زمین کی پیداواری صلاحیت کی  کمی کو  پورا کرنے کے اپنے  عہد پر تیزی سے  پیش رفت کرر ہا ہے۔ ہندوستان میں  قابل تجدید توانائی  بھی  رفتار پکڑ رہی ہے۔   انہوں نے کہا کہ ہم  2030  تک  450  گیگا واٹ قابل تجدید توانائی  پیدا کرنے کی  صلاحیت  قائم کرنے  کے راستے پر  اچھی طرح سے آگے بڑ ھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  یہاں میں  پرائیویٹ اور  بہت سے  اُن افراد کی تعریف  کرنا چاہوں گا، جو  اس سمت میں تعاون کر رہے ہیں اور ہندوستان  ایتھانول کا  استعمال بڑھا رہا ہے۔

دوستو!

وزیراعظم نے کہا کہ  مساوی  رسائی کے بغیر  پائیدار ترقی  نا مکمل ہے اور  اس سمت میں بھی ہندوستان  نے  اچھی پیش رفت کی ہے۔  مارچ 2019  میں  ہندوستان نے  تقریبا ً  100 فیصد بجلی کاری حاصل کی۔ یہ  اختراعی ٹیکنالوجی  اور  پائیدار  ٹیکنالوجیوں  کے ذریعے  حاصل ہوئی۔ انہوں نے  کہا کہ  اوجالا پروگرام  کے ذریعے  سے  36.7  کروڑ  ملین  ایل ای ڈی  بلب  لوگوں کی زندگیوں کا ایک حصہ بن گئے ہیں۔  اس سے سالانہ  38  ملین ٹن سے زیادہ  کاربن ڈائی  آکسائڈ  کم  ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ جل جیون مشن نے   محض 18  مہینوں میں  34 ملین سے زیادہ  گھروں کو  نل  کے کنکشن کے ساتھ  جوڑا۔ پی ایم اجوولا یوجنا کے ذریعے  غریبی کی سطح کے نتیجے  80 ملین سے زیادہ گھروں کو  کھانا  پکانے کے  صاف ایندھن تک رسائی حاصل ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ  ہم  ہندوستان کے  اینرجی باسکٹ  میں  قدرتی گیس  کی حصہ داری کو  6 فیصد سے بڑھا کر  15  فیصد  کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں۔

گھریلو گیس بنیادی ڈھانچے کو فروغ دینے کے لئے  60 ارب ڈالر  کی تخمینہ سرمایہ کاری  کی جانی ہے۔ شہر کے گیس  ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک کی توسیع کے لئے کام چل رہا ہے۔ اگلے تین سالوں میں  دیگر 100 ضلعوں کو اس نیٹ ورک میں جوڑا  جائے گا۔ پی ایم  کسم اسکیم کے ذریعے  2022  تک زرعی شعبے میں  30 گیگا  واٹ سے زیادہ شمشی  صلاحیت کو فروغ دیا جائے گا۔

دوستو!

وزیراعظم نے  کہا کہ  اکثر  پائیداری  پر ہونے والی بات  چیت  گرین اینرجی  یعنی آلودگی  سے پاک توانائی  پر مرکوز  ہو جاتی ہے لیکن  گرین اینرجی  تو صرف  وسیلہ ہیں۔ ہم جس  مقصد کی تلاش  میں ہیں  وہ ہری بھری زمین  ہے۔ جنگلوں اور ہریالی کے تئیں ہماری  ثقافت کا گہرا  احترام ، غیر معمولی نتائج میں بدل رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ  پائیدار ترقی حاصل کرنے کے ہمارے مشن میں  مویشیوں کے تحفظ پر خاص دھیان دینا  شامل ہے۔ ایف اے او کے عالمی  جنگلاتی وسائل اندازے 2020  کے مطابق  ،   پچھلی ایک دہائی میں  بھارت جنگلاتی علاقوں میں  چوٹی کے تین ملکوں میں سے ایک ہے ۔

ہمارے ملک کا جنگلاتی  علاقہ  جغرافیائی علاقے  کے  تقریبا ایک چوتھائی  تک پہنچ  گیا ہے۔ روایتی  سوچ کچھ  لوگوں کو یہ سوچنے کے لئے مجبور کرسکتی ہے کہ جب کوئی ملک  ترقی کی طرف  گامزن ہوتا ہے تو جنگل  گھنا پن  کم  ہو جاتا ہے۔ لیکن  ہندوستان  اُن ملکوں میں سے ایک ہے جنہیں یہ دکھانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہمارا مشن  پائیدار ترقی حاصل کرنا ہے، جس میں  مویشیوں کے تحفظ پر خصوصی توجہ دینا بھی شامل ہے۔  ہندوستان میں لوگ  فخر محسوس کرتے ہیں کہ پچھلے  پانچ سے 7  سالوں میں ببر شیروں، شیروں، تیندؤوں اور گنگا ندی میں ڈالفن کی آبادی میں اضافہ ہوا  ہے۔

دوستو!

 یہ اجلاس  پائیدار  ترقی  پر کام کرنے والے سب سے اچھے اور روشن خیال  ذہن کو ایک ساتھ لاتا ہے۔ میں دو پہلوؤوں پر  توجہ مرکوز کرنا چاہوں گا، اختراع اور  یکجہتی۔  پائیدار  ترقی  صرف  مجموعی کوششوں کے ذریعے  ہی حاصل کی جاسکے گی۔۔ جب ہر شخص  قومی  اچھائی کی طرف  سوچے، جب ہر ملک دنیا کی بھلائی کے لئے سوچے،  تبھی  پائیدار ترقی  ایک حقیقت بن پائے گی۔ ہندوستان  نے  بین الاقوامی شمشی اتحاد  کے ذریعے اس سمت میں ایک کوشش کی ہے۔ انہوں نے  تمام شرکاء  سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنا  ذہن بنائیں ۔ انہوں  نے   ملکوں کو  دنیا کے  بہترین  طور طریقوں کے لئے کھلا رکھنے کی بھی اپیل کی۔ اسی جذبے سے آیئے ہم سب  اپنے  بہترین  طور طریقے دوسروں کو فراہم کریں۔ دوسر ا پہلو  اختراع ہے، قابل تجدید توانائی، ماحول  دوست ٹیکنالوجی اور دیگر  بہت کچھ  پر  کئی اسٹارٹ اپ کام کر رہے ہیں۔ پالیسی سازوں کی شکل میں ہمیں ان میں سے کئی کوششوں کی حمایت کرنی چاہئے۔ ہمارے نوجوانوں کی  توانائی یقینی طور سے  غیر معمولی نتائج  دے گی۔

دوستو!

اس فورم کے ذریعے  میں  مزید  ایک  شعبے کا  ذکر کرنا چاہوں گا ، جس پر سوچ  کی ضرورت ہے۔ وہ  شعبہ ہے  اپنی آفات کے بندوبست کی صلاحیت میں اضافہ کرنا۔ اس کے لئے  انسانی وسائل کی ترقی اور ٹیکنالوجی پر توجہ دینا ضروری ہے۔ کالیشن فار  ڈیزاسٹر  ریزلینٹ انفراسٹرکچر کے حصے  کے طور پر ہم اس سمت میں کام کر رہے ہیں۔

دوستو!

ہندوستان  مزید پائیدار ترقی کے لئے  جو بھی ممکن ہوگا  وہ کرنے کے لئے تیار ہے۔ ہمارا  انسان پر  مرکوز  رہنے والا طریقہ کار  دنیا  کو کئی گنا  بڑھانے والا  بن سکتا ہے۔ ٹی ای آر آئی  جیسے  اداروں کی  تحقیق کا تعاون  ان کوششوں میں اہم ہے۔

میں اس چوٹی کانفرنس کے لئے نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ اور آپ سب کو بھی  نیک تمنا ئیں پیش کرتا ہوں۔

شکریہ! بہت بہت شکریہ!

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address to the Indian Community in Guyana
November 22, 2024
The Indian diaspora in Guyana has made an impact across many sectors and contributed to Guyana’s development: PM
You can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian: PM
Three things, in particular, connect India and Guyana deeply,Culture, cuisine and cricket: PM
India's journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability: PM
India’s growth has not only been inspirational but also inclusive: PM
I always call our diaspora the Rashtradoots,They are Ambassadors of Indian culture and values: PM

Your Excellency President Irfan Ali,
Prime Minister Mark Philips,
Vice President Bharrat Jagdeo,
Former President Donald Ramotar,
Members of the Guyanese Cabinet,
Members of the Indo-Guyanese Community,

Ladies and Gentlemen,

Namaskar!

Seetaram !

I am delighted to be with all of you today.First of all, I want to thank President Irfan Ali for joining us.I am deeply touched by the love and affection given to me since my arrival.I thank President Ali for opening the doors of his home to me.

I thank his family for their warmth and kindness. The spirit of hospitality is at the heart of our culture. I could feel that, over the last two days. With President Ali and his grandmother, we also planted a tree. It is part of our initiative, "Ek Ped Maa Ke Naam", that is, "a tree for mother”. It was an emotional moment that I will always remember.

Friends,

I was deeply honoured to receive the ‘Order of Excellence’, the highest national award of Guyana. I thank the people of Guyana for this gesture. This is an honour of 1.4 billion Indians. It is the recognition of the 3 lakh strong Indo-Guyanese community and their contributions to the development of Guyana.

Friends,

I have great memories of visiting your wonderful country over two decades ago. At that time, I held no official position. I came to Guyana as a traveller, full of curiosity. Now, I have returned to this land of many rivers as the Prime Minister of India. A lot of things have changed between then and now. But the love and affection of my Guyanese brothers and sisters remains the same! My experience has reaffirmed - you can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian.

Friends,

Today, I visited the India Arrival Monument. It brings to life, the long and difficult journey of your ancestors nearly two centuries ago. They came from different parts of India. They brought with them different cultures, languages and traditions. Over time, they made this new land their home. Today, these languages, stories and traditions are part of the rich culture of Guyana.

I salute the spirit of the Indo-Guyanese community. You fought for freedom and democracy. You have worked to make Guyana one of the fastest growing economies. From humble beginnings you have risen to the top. Shri Cheddi Jagan used to say: "It matters not what a person is born, but who they choose to be.”He also lived these words. The son of a family of labourers, he went on to become a leader of global stature.

President Irfan Ali, Vice President Bharrat Jagdeo, former President Donald Ramotar, they are all Ambassadors of the Indo Guyanese community. Joseph Ruhomon, one of the earliest Indo-Guyanese intellectuals, Ramcharitar Lalla, one of the first Indo-Guyanese poets, Shana Yardan, the renowned woman poet, Many such Indo-Guyanese made an impact on academics and arts, music and medicine.

Friends,

Our commonalities provide a strong foundation to our friendship. Three things, in particular, connect India and Guyana deeply. Culture, cuisine and cricket! Just a couple of weeks ago, I am sure you all celebrated Diwali. And in a few months, when India celebrates Holi, Guyana will celebrate Phagwa.

This year, the Diwali was special as Ram Lalla returned to Ayodhya after 500 years. People in India remember that the holy water and shilas from Guyana were also sent to build the Ram Mandir in Ayodhya. Despite being oceans apart, your cultural connection with Mother India is strong.

I could feel this when I visited the Arya Samaj Monument and Saraswati Vidya Niketan School earlier today. Both India and Guyana are proud of our rich and diverse culture. We see diversity as something to be celebrated, not just accommodated. Our countries are showing how cultural diversity is our strength.

Friends,

Wherever people of India go, they take one important thing along with them. The food! The Indo-Guyanese community also has a unique food tradition which has both Indian and Guyanese elements. I am aware that Dhal Puri is popular here! The seven-curry meal that I had at President Ali’s home was delicious. It will remain a fond memory for me.

Friends,

The love for cricket also binds our nations strongly. It is not just a sport. It is a way of life, deeply embedded in our national identity. The Providence National Cricket Stadium in Guyana stands as a symbol of our friendship.

Kanhai, Kalicharan, Chanderpaul are all well-known names in India. Clive Lloyd and his team have been a favourite of many generations. Young players from this region also have a huge fan base in India. Some of these great cricketers are here with us today. Many of our cricket fans enjoyed the T-20 World Cup that you hosted this year.

Your cheers for the ‘Team in Blue’ at their match in Guyana could be heard even back home in India!

Friends,

This morning, I had the honour of addressing the Guyanese Parliament. Coming from the Mother of Democracy, I felt the spiritual connect with one of the most vibrant democracies in the Caribbean region. We have a shared history that binds us together. Common struggle against colonial rule, love for democratic values, And, respect for diversity.

We have a shared future that we want to create. Aspirations for growth and development, Commitment towards economy and ecology, And, belief in a just and inclusive world order.

Friends,

I know the people of Guyana are well-wishers of India. You would be closely watching the progress being made in India. India’s journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability.

In just 10 years, India has grown from the tenth largest economy to the fifth largest. And, soon, we will become the third-largest. Our youth have made us the third largest start-up ecosystem in the world. India is a global hub for e-commerce, AI, fintech, agriculture, technology and more.

We have reached Mars and the Moon. From highways to i-ways, airways to railways, we are building state of art infrastructure. We have a strong service sector. Now, we are also becoming stronger in manufacturing. India has become the second largest mobile manufacturer in the world.

Friends,

India’s growth has not only been inspirational but also inclusive. Our digital public infrastructure is empowering the poor. We opened over 500 million bank accounts for the people. We connected these bank accounts with digital identity and mobiles. Due to this, people receive assistance directly in their bank accounts. Ayushman Bharat is the world’s largest free health insurance scheme. It is benefiting over 500 million people.

We have built over 30 million homes for those in need. In just one decade, we have lifted 250 million people out of poverty. Even among the poor, our initiatives have benefited women the most. Millions of women are becoming grassroots entrepreneurs, generating jobs and opportunities.

Friends,

While all this massive growth was happening, we also focused on sustainability. In just a decade, our solar energy capacity grew 30-fold ! Can you imagine ?We have moved towards green mobility, with 20 percent ethanol blending in petrol.

At the international level too, we have played a central role in many initiatives to combat climate change. The International Solar Alliance, The Global Biofuels Alliance, The Coalition for Disaster Resilient Infrastructure, Many of these initiatives have a special focus on empowering the Global South.

We have also championed the International Big Cat Alliance. Guyana, with its majestic Jaguars, also stands to benefit from this.

Friends,

Last year, we had hosted President Irfaan Ali as the Chief Guest of the Pravasi Bhartiya Divas. We also received Prime Minister Mark Phillips and Vice President Bharrat Jagdeo in India. Together, we have worked to strengthen bilateral cooperation in many areas.

Today, we have agreed to widen the scope of our collaboration -from energy to enterprise,Ayurveda to agriculture, infrastructure to innovation, healthcare to human resources, anddata to development. Our partnership also holds significant value for the wider region. The second India-CARICOM summit held yesterday is testament to the same.

As members of the United Nations, we both believe in reformed multilateralism. As developing countries, we understand the power of the Global South. We seek strategic autonomy and support inclusive development. We prioritize sustainable development and climate justice. And, we continue to call for dialogue and diplomacy to address global crises.

Friends,

I always call our diaspora the Rashtradoots. An Ambassador is a Rajdoot, but for me you are all Rashtradoots. They are Ambassadors of Indian culture and values. It is said that no worldly pleasure can compare to the comfort of a mother’s lap.

You, the Indo-Guyanese community, are doubly blessed. You have Guyana as your motherland and Bharat Mata as your ancestral land. Today, when India is a land of opportunities, each one of you can play a bigger role in connecting our two countries.

Friends,

Bharat Ko Janiye Quiz has been launched. I call upon you to participate. Also encourage your friends from Guyana. It will be a good opportunity to understand India, its values, culture and diversity.

Friends,

Next year, from 13 January to 26 February, Maha Kumbh will be held at Prayagraj. I invite you to attend this gathering with families and friends. You can travel to Basti or Gonda, from where many of you came. You can also visit the Ram Temple at Ayodhya. There is another invite.

It is for the Pravasi Bharatiya Divas that will be held in Bhubaneshwar in January. If you come, you can also take the blessings of Mahaprabhu Jagannath in Puri. Now with so many events and invitations, I hope to see many of you in India soon. Once again, thank you all for the love and affection you have shown me.

Thank you.
Thank you very much.

And special thanks to my friend Ali. Thanks a lot.