وزیراعظم جناب نریندرمودی نے آج ویڈیوپیغام کے ذریعہ منی پورمیں امپھال کے مقام پرریاستوں اورمرکزکے زیرانتظام علاقوں کے نوجوانوں کے اموراور کھیل کود کے وزیروں کے ‘‘چنتن شیور’’ سے خطاب کیا۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ، وزیراعظم نے اس بات پرخوشی کااظہار کیا کہ اس سال منی پور میں ‘‘چنتن شیور’’ منعقدکیاجارہاہے اورشمال مشرق کے کھیل کود سے جڑے بہت سے کھلاڑیوں اورافراد نے ملک کے لئے تمغے جیت کرترنگے کی شان میں اضافہ کیاہے ۔
وزیراعظم نے خطے کے مقامی کھیلوں جیسے سگول کنجائی ، تھانگ ۔تا، یوبی لکپی ، مکنا اور ہیانگ تناباکو اجاگرکیا اورکہاکہ یہ سب کھیل اپنے آپ میں بہت دلچسپ اورپرکشش ہیں۔ جناب مودی نے مزید کہاکہ ‘‘منی پور اورشمال مشرق نے ملک کی کھیل کود سے متعلق روایت کو آگے لے جانے میں خاطرخواہ تعاون کیاہے ’’۔شمال مشرقی خطے کے علاقائی کھیلوں کی مزید وضاحت کرتے ہوئے ، وزیراعظم نے منی پور کے ‘‘او-لوابی ’’کاذکرکیا، جو کبڈّی سے کافی حدتک مشابہہ ہے ، جبکہ ‘‘ہیانگ تنابا’’ہمیں کیرالہ کی کشتیوں کی دوڑ کی یاددلاتاہے ۔ انھوں نے پولو کے ساتھ منی پور کی تاریخی وابستگی کو بھی نمایاں کیااور کہاکہ شمال مشرق ،ملک کی ثقافتی گوناگونیت میں نئی کیفیات کااضافہ کررہاہے اورملک کی کھیل کود سے متعلق گوناگونیت اورتنوع میں نئی جہتیں فراہم کررہاہے ۔ وزیراعظم نے اس اعتماد کا اظہارکیاکہ پورے ملک میں کھیلوں کے وزیر، اس چنتن شیور کے اختتام پرمفید تجربات سے مستفید ہوں گے ۔
وزیراعظم نے چنتن شیور پر روشنی ڈالتے ہوئے رائے زنی کی کہ ‘‘ کوئی بھی چنتن شیور، ارادہ اورنیت کے ساتھ شروع ہوتاہے ، غوروفکر اورسوچ بچار کے ساتھ آگے بڑھتاہے اورعمل آوری کے ساتھ اختتام پذیر ہوجاتاہے ’’۔ انھوں نے مستقبل کے اہداف اورگذشتہ کانفرنس کا جائزہ لینے کے بارے میں تبادلہ خیال کرنے کی ضرورت پرزوردیا۔ سال 2022میں کیوڑیہ کے مقام پرگذشتہ میٹنگ کاذکرکرتے ہوئے ، وزیراعظم نے اس بات کو نمایاں کیاکہ اس میٹنگ میں بہت سے اہمیت کے حامل امورپرغوروخوض کیاگیاتھا اورکھیل کود کی بہتری کی غرض سے ایک ایکونظام کے لئے ایک نقش راہ تیارکرنے کی غرض سے ایک سمجھوتہ کیاگیاتھا، وزیراعظم نے کھیل کود کے شعبے میں مرکز اورریاستوں کے درمیان شراکت داری میں اضافہ کرنے کےبارے میں بھی بات کی اوران اہم پیش رفتوں کو اجاگرکیا، جنھیں ممکن بنایاجاسکاہے۔ انھوں نے یہ بھی کہاکہ یہ جائزہ ، صرف پالیسیوں اورپروگراموں کی سطح پر ہی نہیں کیاجاناچاہیئے بلکہ گذشتہ برس کے بنیادی ڈھانچہ سے متعلق ترقی اور کھیلوں میں حصولیابیوں کا بھی جائزہ لیاجاناچاہیئے ۔
گذشتہ برس بھارت کے ایتھلیٹس اورکھلاڑیوں کی کارکردگی کو اجاگرکرتے ہوئے ، وزیراعظم نے ان کی شاندار کوششوں ، خاص طورپر بین الاقوامی سطح پرکھیل کود کے ٹورنامنٹس اورتقریبات میں ان کی کوششوں کی ستائش کی۔ انھوں نے ان حصولیابیوں کا جشن منانے کے دوران کھلاڑیوں کو مزید مدد فراہم کرنے پرزوردیا ۔ وزیراعظم نے اس بات کونمایاں کیا کہ کھیلوں کی وزارت اوراس کے محکموں کی تیاریوں کا اصل امتحان ، آنے والے دنوں میں اسکوئیش ورلڈکپ ، ہاکی ایشیا ئی چیمپئن شپ ٹرافی اور ایشیائی یوتھ اورجونیئرویٹ لفٹنگ چیمئن شپ جیسی تقریبات میں ہوگا۔ انھوں نے اس بات پرزوردیاکہ اب جب کہ کھلاڑی خود ہی تیاری کررہے ہیں ، اب وقت آگیا ہے کہ وزارتیں ،کھیل کودکے ٹورنامنٹس کے سلسلے میں مختلف طریق کار اورموقف کے ساتھ کام کریں ۔ فٹبال اورہاکی جیسے کھیلوں میں ہر کھلاڑی کو کھلاڑی سے مارک کرنے سے متعلق حکمت عملی کاذکرکرتے ہوئے ، وزیراعظم نے ہرٹورنامنٹ کے لئے مختلف حکمت عملیاں اختیار کرنے کی ضرورت پرزوردیا اورمیچ سے میچ کی مارکنگ سے متعلق طریق کار پرعمل کرنے کی ضرورت اجاگرکی ۔ وزیراعظم نے کہا:‘‘ آپ کوہرٹورنامنٹ کے مطابق ، کھیل کود سے متعلق بنیادی ڈھانچہ اورکھیلوں کی تربیت پرتوجہ مرکوز کرنی ہوگی ۔ اس کے علاوہ آپ کو قلیل مدتی ، وسط مدتی اورطویل مدتی اہداف بھی مقرر کرنے ہوں گے ’’۔
وزیراعظم نے کہاکہ ایک کھلاڑی اکیلے ہی فٹنس حاصل کرسکتاہے لیکن یہ اس کا تسلسل ہے کہ جس کی وجہ سے عظیم کارکردگی کی راہ ہموار ہوگی ۔ انھوں نے مقامی سطح پرزیادہ مقابلوں اوراسپورٹس ٹورنامنٹس میں حصہ لینے کی ضرورت پرزوردیا، تاکہ کھلاڑی ، ان مقابلوں سے خاطرخواہ تجربہ حاصل کرسکیں ۔ جناب مودی نے کھیلوں کے وزیروں سے کہاکہ وہ اس بات کویقینی بنائیں کہ کھیل کود سے متعلق قدرتی صلاحیتیں نظرانداز نہ کی جاسکیں ۔
وزیراعظم نے اس بات کو نمایاں کیاکہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک کے ہرباصلاحیت کھلاڑی کو کھیل کود کا معیاری بنیادی ڈھانچہ فراہم کرے۔انھوں نےمرکزی اورریاستی سرکاروں پرزوردیاکہ وہ اس سلسلے میں مل کر کام کریں ۔ کھیلو انڈیا اسکیم کا سرسری تذکرہ کرتے ہوئے ، وزیراعظم نے اس بات کو نمایاں کیاکہ کھیلو انڈیا اسکیم کی بدولت ضلع کی سطح پر کھیل کود سے متعلق بنیادی ڈھانچہ میں واقعی بہت بہتری آئی ہے ۔ انھوں نے اس بہتری کو بلاک کی سطح تک لے جانے کی ضرورت پرزوردیا۔ انھوں نے اس سلسلے میں یہ بھی کہاکہ نجی شعبہ سمیت سبھی متعلقہ فریقوں کی شرکت ،اہمیت کی حامل ہے ۔ وزیراعظم نے یہ تجویز بھی پیش کی کہ نیشنل یوتھ فیسٹول پرازسرنو غورکیاجائے تاکہ اسے زیادہ موثربنایاجاسکے ۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس قسم کے پروگرام ، جو ریاستوں میں منعقد کئے جاتے ہیں ، محض ایک رسم بن کرنہ رہ جائیں ۔ وزیراعظم نے کہا :‘‘بھارت ، اسی وقت خود کو کھیلوں کا ایک سرکردہ ملک بناپائے گا، جب اس قسم کی کوششیں ، سبھی کی جانب سے کی جائیں ۔’’
شمال مشرق میں کھیل کود سے متعلق کی جانے والی پیش رفتوں کو اجاگرکرتے ہوئے ، وزیراعظم نے کہاکہ شمال مشرقی خطہ ، قوم کے لئے زبردست ترغیب فراہم کررہاہے ۔ انھوں نے مطلع کیاکہ کھیل کود کے بنیادی ڈھانچہ سے متعلق 400کروڑروپے سے زیادہ مالیت کے پروجیکٹس ، اس وقت شمال مشرق کی ترقی کو ایک نئی سمت فراہم کررہے ہیں ۔ وزیراعظم نے اس سلسلے میں امپھال کی نیشنل اسپورٹس یونیورسٹی کی مثال پیش کی ، جو آنے والے وقت میں ملک کے نوجوانوں کو نئے مواقع فراہم کررہی ہے ۔ اس کے علاوہ کھیلو انڈیا اسکیم اور ٹی اوپی ایس جیسی کوششوں نے اس سلسلے میں ایک بڑا کرداراداکیاہے ۔ اس بات سے مطلع کرتے ہوئے کہ شمال مشرق کے ہرضلع میں کھیلوانڈیا کے کم از کم دومراکز اورہرریاست میں عمدگی کے لئے کھیلوانڈیا اسٹیٹ سینٹرقائم کئے جارہے ہیں ، وزیراعظم نے کہاکہ ان کوششوں کی بدولت کھیل کود کی دنیا میں ایک نئے بھارت کی بنیاد قائم ہوگی اور یہ کوششیں ملک کو ایک نئی شناخت فراہم کریں گی۔ اپنا خطاب مکمل کرتے ہوئے ، جناب نریندرمودی نے سبھی متعلق فریقوں پرزوردیاکہ وہ اپنی اپنی متعلقہ ریاستوں میں اس قسم کے کاموں میں تیزی لائیں اس کے ساتھ ہی انھوں نے اعتماد ظاہرکیاکہ چنتن شیور ، اس سمت میں ایک اہم کردار اداکرے گا۔
پس منطر
اس دوروزہ منفرد چنتن شیور میں مختلف ریاستوں ، مرکز کے زیرانتظام علاقوں اورنوجوانوں کے امورکی وزارت سے 100سے زیادہ مدعوئین کے شرکت کرنے کا امکان ہے ۔ جہاں وہ بھارت کو ایک زیادہ فٹ ملک بنانے اور بھارت کو دنیا میں کھیل کود سے متعلق سب سے طاقتور ملکوں میں سے ایک بنانے کے بارے میں اپنے خیالات ونظریات پیش کریں گے ۔ اس کے علاوہ شخصیت سازی اورقومی تعمیر کے مقاصد یعنی نوجوانوں کو قومی تعمیر سے متعلق مختلف سرگرمیوں میں شامل کرکے ان کی شخصیت سازی کی غرض سے مل کرکام کرنے کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیاجائے گا۔