معزز صدر راما فوسا،
معزز صدر لولا ڈی سلوا،
معزز صدر پوتن،
معزز صدر شی،
خواتین وحضرات!
پندرہویں برکس سربراہ اجلاس کے عظیم الشان انعقاد اور ہماری پرخلوص میزبانی کے لئے میں اپنے پیارے دوست صدر رامافوسا کو ایک بار پھر بہت بہت مبارک باد اور شکریہ ادا کرتا ہوں۔
جوہانسبرگ جیسے خوبصورت شہر میں ایک بار پھر آنا میرے اور میرے وفد کے لئے انتہائی خوشی کی بات ہے۔
اس شہر کا بھارت کے لوگوں اور بھارت کی تاریخ سے پرانا اور گہرا تعلق ہے۔
یہاں سے کچھ فاصلے پر ٹالسٹائے فارم ہے، جس کی تعمیر مہاتما گاندھی نے 110 سال پہلے کی تھی۔
بھارت ، یوریشیا اور افریقہ کے عظیم نظریات کو جمع کر کے مہا تما گاندھی نے ہمارے اتحاد اور آپسی بھائی چارے کی مضبوط بنیاد رکھی تھی۔
معزز حضرات!
پچھلی تقریبا دو دہائیوں میں ، برکس نے ایک بہت طویل اور شاندار سفر طے کیا ہے۔ اس سفر میں ہم نے بہت سی کامیابیا ں حاصل کی ہیں۔
ہمارا نیو ڈیولپمنٹ بینک گلوبل ساؤتھ کے ملکوں کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
ہنگامی ضروریات کے لئے ریزرو بندو بست کے ذریعہ ہم نے مالی تحفظ نظام کی تشکیل کی ہے۔
برکس سٹیلائٹ کانسٹی لیشن، ویکسین آر اینڈ ڈی سینٹر، فارم مصنوعات کی باہمی منظوری، جیسے اقدامات سے ہم برکس ملکوں کے عام شہریوں کی زندگی میں مثبت تبدیلی لارہے ہیں۔
یوتھ سمٹ، برکس گیمس، تھنک ٹینکس کونسل جیسے اقدامات سے ہم سبھی ملکوں کے درمیان عوام سے عوام کے رابطے مضبوط کر رہے ہیں۔
برکس ایجنڈے کو ایک نئی سمت دینے کے لئے بھارت نے ریلوے ریسرچ نیٹ ورک، ایم ایس ایم ایز کے درمیان قریبی تعاون ، آن لائن برکس ڈاٹا بیس ، اسٹارٹ اپ فورم جیسی کچھ تجاویز رکھی تھیں۔
مجھے خوشی ہے کہ ان امور پر قابل قدر پیش رفت ہوئی ہے۔
معزز حضرات!
ہمارے قریبی تعاون کو اور زیادہ وسیع بنانے کے لئے میں کچھ تجاویز آپ کے سامنے رکھنا چاہوں گا۔
پہلا ہے – خلاء کے شعبے میں تعاون۔ ہم برکس سٹیلائٹ کونسٹی لیشن پر پہلے سے کام کر رہے ہیں۔
ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے ہم برکس اسپیس ایکسپلوریشن کنسورشیم بنانے پر غور کر سکتے ہیں۔
اس کے تحت ہم خلائی تحقیق ، موسم کی نگرانی جیسے شعبوں میں عالمی فلاح کے لئے بھی کام کرسکتے ہیں۔
میری دوسری تجویز ہے - تعلیم، ہنر مندی کا فروغ اور ٹیکنالوجی میں تعاون۔
برکس کو ایک مستقبل کے لئے تیار تنظیم بنانے کے لئے ہمیں اپنے سماجوں کو مستقبل کے لئے تیار بنانا ہوگا۔ اس میں ٹیکنالوجی کا اہم کردار رہے گا۔
بھارت میں ہم نے دور دراز اور دیہی علاقوں کے بچوں تک تعلیم پہنچانے کے لئے دکشا یعنی ڈیجیٹل انفرا اسٹرکچر فار نالج شیئرنگ پلیٹ فارم بنایا ہے۔
ساتھ ہی اسکول کے طلباء کے درمیان اختراعات کو بڑھا وا دینے کے لئے ہم نے ملک بھر میں 10 ہزار اٹل ٹنکرنگ لیبس بنائی ہیں۔
زبان سے متعلق رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے بھارت میں اے آئی پر مبنی زبان کا پلیٹ فارم، ‘بھاشنی’ کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
ٹیکہ کاری کے لئے کو-وِن پلیٹ فارم بنایا گیا ہے۔
ڈیجیٹل پبلک انفرا اسٹرکچر یعنی انڈیا اسٹیک کے ذریعہ عوامی خدمات کی ترسیل میں انقلاب لایا جا رہا ہے۔
تنوع بھارت کی ایک بہت بڑی طاقت ہے۔
بھارت میں کسی مسئلے کا حل، اس تنوع کی کسوٹی سے نکل کر آتا ہے۔
اس لئے یہ حل دنیا کے کسی بھی کونے میں آسانی سے نافذ ہو سکتے ہیں۔
اس ضمن میں ، بھارت میں تیار کردہ ان سبھی پلیٹ فارمس کو برکس کے ساجھیداروں کے ساتھ ساجھا کرنے میں ہمیں خوشی ہوگی۔
میری تیسری تجویز ہے - کہ ایک دوسرے کی قوتوں کی پہچان کرنے کے لئے ہم مل کر اسکل میپنگ کرسکتے ہیں۔
اس کے ذریعہ ہم ترقی کے سفر میں ایک دوسرے کی تکمیل کر سکتے ہیں ۔
میری چوتھی تجویز ہے – بگ کیٹس کے تعلق سے۔
برکس کے پانچوں ملکوں میں بڑی تعداد میں مختلف نسلوں کی بھی کیٹس پائی جاتی ہیں۔
بین الاقوامی بگ کیٹس اتحاد کے تحت ہم ان کے تحفظ کے لئے ساجھا کوششیں کرسکتے ہیں۔
میری پانچویں تجویز ہے - روایتی ادویات کے بارے میں۔
ہم سبھی ملکوں میں روایتی ادویات کا ایک ماحولیاتی نظام ہے۔
کیا ہم مل کر روایتی ادویات کی رپوزیٹری بناسکتے ہیں؟
معزز حضرات!
جنوبی افریقہ کی صدارت میں گلوبل ساؤتھ کے ملکوں کو برکس میں ایک خصوصی اہمیت دی گئی ہے۔
ہم اس کا دل سے خیر مقدم کرتے ہیں۔
یہ محض موجودہ وقت کی توقع نہیں ہے بلکہ ضرورت بھی ہے۔
بھارت نے اپنی جی – 20 صدارت میں اس موضوع کو اولین ترجیح دی ہے۔
‘ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل’ کے منتر پر ہم سبھی ملکوں کے ساتھ مل کر آگے بڑھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس سال جنوری میں منعقدہ ‘وائس آف گلوبل ساؤتھ سمٹ’ میں 125 ملکوں نے شرکت کی اور اپنی تشویش اور ترجیحات کے بارے میں بتایا۔
ہم نے افریقی یونین کو جی – 20 کی مستقل رکنیت دینے کی تجویز بھی رکھی ہے۔
مجھے یقین ہے کہ سبھی برکس پارٹنرس، جی – 20 میں بھی ساتھ ہیں اور سبھی ہماری تجویز کی حمایت کریں گے۔
ان سبھی کوششوں کو برکس میں خصوصی جگہ دیئے جانے سے گلوبل ساؤ تھ کے ملکوں کی خود اعتمادی اور بڑھے گی۔
معزز حضرات!
بھارت برکس کی رکنیت میں توسیع کی مکمل حمایت کرتا ہے اور اس میں اتفاق رائے کے ساتھ آگے بڑھنے کا خیر مقدم کرتا ہے۔
2016 میں بھارت کی صدارت کے دوران ہم نے برکس کو ‘‘بلڈنگ رسپانسیو، انکلوسیو اور کلیکٹو سولیوشنز’ سے تشریح کی تھی۔
سات سال بعد ، ہم کہہ سکتے ہیں کہ برکس ‘‘بریکنگ بیریئرس، ریوائٹلائزنگ ایکنامیز، انسپائرنگ انوویشن، کرئیٹنگ اپرچونیٹز اور شیپنگ دی فیوچر’’ ہوگا۔
ہم سبھی برکس ساجھیداروں کے ساتھ مل کر اس نئی تعریف کو حقیقت بنانے کے لئے سرگرم تعاون کرتے رہیں گے۔
بہت بہت شکریہ!