وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو پیغام کے ذریعے منی پور سنگائی فیسٹیول سے خطاب کیا۔ ریاست کے سب سے بڑے تہوار کے طور پر معروف منی پور سنگائی فیسٹیول منی پور کو عالمی معیار کے سیاحتی مقام کے طور پر فروغ دینے میں مدد کرتا ہے۔ اس تہوار کا نام ریاستی جانور سنگائی کے نام پر رکھا گیا ہے، جو صرف منی پور میں پائے جانے والے ہرن ہیں۔
مجمع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے منی پور سنگائی فیسٹیول کے کامیاب انعقاد پر منی پور کے عوام کو مبارکباد پیش کی۔ انھوں نے کہا کہ یہ میلہ کورونا وبائی مرض کی وجہ سے دو سال کے بعد منعقد کیا جارہا ہے اور انھوں نے بڑے پیمانے پر انتظامات پر خوشی کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم نے اس میلے کے انعقاد کے لیے منی پور حکومت اور وزیر اعلی این بیرین سنگھ کی کوششوں اور جامع وژن کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ ’’منی پور سنگائی فیسٹیول منی پور کے لوگوں کے جذبے اور جوش کی عکاسی کرتا ہے۔‘‘
منی پور کی بے پناہ قدرتی خوبصورتی، ثقافتی خوشحالی اور تنوع پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہر شخص کم از کم ایک بار ریاست کا دورہ کرنا چاہتا ہے اور اسے ایک خوبصورت مالا سے تشبیہ دی جو مختلف موتیوں سے بنی ہے۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ منی پور عین ایک مالا کی طرح ہے جہاں کوئی بھی ریاست میں ایک منی انڈیا کا مشاہدہ کرسکتا ہے۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت اپنے امرت کال میں ’’ایک بھارت شریشٹھ بھارت‘‘ کے جذبے کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ سنگائی فیسٹیول کے موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اس میلے کا کامیاب انعقاد آنے والے دنوں میں قوم کے لیے توانائی اور تحریک کا ذریعہ بنے گا۔ سنگائی نہ صرف منی پور کا ریاستی جانور ہے بلکہ بھارت کے عقیدے اور اعتقادات میں بھی اس کا ایک خاص مقام ہے۔ سنگائی تہوار بھارت کے حیاتیاتی تنوع کا بھی جشن مناتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ فطرت کے ساتھ بھارت کے ثقافتی اور روحانی تعلقات کا بھی جشن ہے۔ وزیر اعظم نے یہ بھی بتایا کہ یہ تہوار پائیدار طرز زندگی کے تئیں ناگزیر سماجی حساسیت کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب ہم فطرت، جانوروں اور پودوں کو اپنے تہواروں اور تقریبات کا حصہ بناتے ہیں تو بقائے باہمی ہماری زندگی کا فطری حصہ بن جاتا ہے۔
وزیر اعظم نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ سنگائی میلہ نہ صرف ریاستی دارالحکومت میں بلکہ پوری ریاست میں منعقد کیا جارہا ہے، جس سے ’’اتحاد کے تہوار‘‘کے جذبے کو وسعت ملی ہے۔ جناب مودی نے نشاندہی کی کہ ناگالینڈ کی سرحد سے میانمار کی سرحد تک تقریباً 14 مقامات پر میلے کے مختلف مزاج اور رنگ دیکھے جاسکتے ہیں۔ انھوں نے اس قابل ستائش اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ جب ہم اس طرح کے واقعات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں سے جوڑتے ہیں تبھی اس کی پوری صلاحیت سامنے آتی ہے۔
اپنے خطاب کے اختتام پر وزیر اعظم نے ہمارے ملک میں تہواروں اور میلوں کی صدیوں پرانی روایت کا ذکر کیا اور کہا کہ اس سے نہ صرف ہماری ثقافت کو تقویت ملتی ہے بلکہ مقامی معیشت کو بھی فروغ ملتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ سنگائی فیسٹیول جیسے واقعات سرمایہ کاروں اور صنعتوں کے لیے بھی ایک بڑی کشش ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ مستقبل میں یہ تہوار ریاست میں خوشی اور ترقی کا ایک طاقتور ذریعہ بنے گا۔