The nation has fought against the coronavirus pandemic with discipline and patience and must continue to do so: PM
India has vaccinated at the fastest pace in the world: PM Modi
Lockdowns must only be chosen as the last resort and focus must be more on micro-containment zones: PM Modi

میرے پیارے ہم وطنو، نمسکار!

کورونا کے خلاف ملک آج پھر بہت بڑی لڑائی لڑ رہا ہے۔ چند ہفتے پہلے تک صورتحال سنبھلی ہوئی تھی اور پھر یہ کورونا کی دوسری لہر طوفان بن کر آگئی۔ جو درد آپ نے برداشت کیا ہے، جو درد آپ برداشت کر رہے ہیں، اس کا مجھے مکمل طور پر احساس ہے۔ جن لوگوں نے گذشتہ دنوں کے دوران اپنے عزیزوں کو کھویا ہے، میں تمام اہل وطن کی جانب سے ان کے تئیں اظہار تعزیت پیش کرتا ہوں۔ کنبے کے رکن کے طورپر، میں آپ کے غم میں شامل ہوں۔ چنوتی بڑی ہے لیکن ہمیں مل کر اپنے عزم، اپنے حوصلے اور تیاری کے ساتھ اس کو عبور کرنا ہے۔

ساتھیو،

اپنی بات کو تفصیل سے کہنے سے قبل میں ملک کے تمام ڈاکٹروں، طبی عملے، نیم طبی عملے، ہمارے تمام صفائی کارکنان بھائی بہن، ہمارے ایمبولینس کے ڈرائیور حضرات، ہمارے سلامتی دستے-پولیس، ان سب کی ستائش کروں گا۔ آپ نے کورونا کی پہلی لہر میں بھی اپنی زندگی داؤ پر لگاکر لوگوں کو بچایا تھا۔ آج آپ پھر اس بحران میں اپنے کنبے، اپنے آرام، اپنی فکر چھوڑ کر دوسروں کی زندگی بچانے میں دن -رات مصروف ہیں۔

ساتھیو،

ہمارے صحائف میں کہا گیا ہے  تیاج یم نہ دھیریم، ویدھورے پی کالے۔  یعنی مشکل سے مشکل وقت میں بھی ہمیں صبر کا دامن نہیں چھوڑنا چاہئے۔ کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ہم صحیح فیصلہ لیں، صحیح سمت میں کوشش کریں، تبھی ہم فتح سے ہمکنار ہو سکتے ہیں۔ اسی اصول کو سامنے رکھ کر آج ملک دن رات کام کر رہا ہے۔ گذشتہ چند دنوں میں جو فیصلے لیے گئے ہیں، جو قدم اٹھائے گئے ہیں، وہ صورتحال کو تیزی سے سدھاریں گے۔ اس مرتبہ کورونا بحران میں ملک کے مختلف حصوں میں آکسیجن کی ڈیمانڈ میں بہت زیادہ اضافہ رونما ہوا ہے۔ اس موضوع پر تیزی سے اور پوری حساسیت کے ساتھ کام کیا جا رہا ہے۔ مرکزی حکومت، ریاستی حکومتیں، نجی شعبے، سبھی کی پوری کوشش ہے کہ ہر ضرورت مند کو آکسیجن حاصل ہو۔ آکسیجن پروڈکشن اور سپلائی کو بڑھانے کے لئے بھی کئی سطحوں پر تدابیر کی جا رہی ہیں۔ ریاستوں میں نئے آکسیجن پلانٹس ہوں، ایک لاکھ نئے سلینڈر پہنچانے ہوں، صنعتی اکائیوں میں زیر استعمال آکسیجن کا طبی استعمال ہو، آکسیجن ریل ہو، تمام تر کوششیں کی جا رہی ہیں۔

ساتھیو،

اس مرتبہ جیسے ہی کورونا کے معاملات میں اضافہ ہوا، ملک کے فارما شعبے نے ادویہ کی پیداوار میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ آج جنوری-فروری کے مقابلے میں ملک میں کئی گنا زیادہ ادویہ کا پروڈکشن ہو رہا ہے۔ اسے ابھی اور تیز کیا جا رہا ہے۔ کل بھی میری ملک کی فارما صنعت کے جو سرکردہ افراد ، ماہرین   ہیں ان سے طویل گف و شنید ہوئی ہے۔ پروڈکشن بڑھانے کے لئے ہر طریقے سے ادویہ ساز کمپنیوں کی مدد لی جا رہی ہے۔ ہم خوش قسمت ہیں کہ ہمارے ملک کے پاس اتنا مضبوط ادویہ کا شعبہ ہے جو بہت اچھی اور تیزی کے ساتھ ادویہ تیار کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ہسپتالوں میں بستروں کی تعداد میں اضافے کا بھی کام تیزی سے چل رہا ہے۔ کچھ شہروں میں زیادہ ڈیمانڈ کو دیکھتے ہوئے خصوصی اور بڑے کووِڈ ہسپتال قائم کیے جا رہے ہیں۔

ساتھیو،

گذشتہ برس، جب ملک میں کورونا کے چند ہی مریض سامنے آئے تھے، اسی وقت بھارت میں کورونا وائرس کے خلاف مؤثر ٹیکے تیار کرنے کے لئے کام شروع کر دیا گیا تھا۔ ہمارے سائنس دانوں نے دن رات ایک کرکے بہت کم وقت میں اہل وطن کے لئے ٹیکے تیار کیے ہیں۔ آج دنیا کی ازحد قابل استطاعت ویکسین بھارت میں ہے۔ بھارت کے کولڈ چین نظام کے مطابق ویکسین ہمارے پاس ہے۔ اس کوشش میں ہمارے نجی شعبے نے اختراع اور انٹرپرائز کے جذبے کا بہترین مظاہرہ پیش کیا ہے۔ ٹیکوں کی منظوری اور ریگولیٹری کے عمل کو تیز رفتار بنائے رکھنے کے ساتھ ہی، تمام سائنٹفک اور ریگولیٹری امداد میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔

یہ ایک مشترکہ کوشش ہے جس کے سبب ہمارا بھارت، دو میڈ اِن انڈیا ٹیکوں کے ساتھ دنیا کی سب سے بڑی ٹیکہ کاری مہم شروع کر پایا۔ ٹیکہ کاری کے پہلے مرحلے سے ہی تیزی کے ساتھ اس بات پر زور دیا گیا کہ زیادہ سے زیادہ علاقوں تک، ضرورت مند حضرات تک ویکسین پہنچے۔ دنیا میں سب سے تیزی سے بھارت میں پہلے 10 کروڑ، پھر 11 کروڑ اور اب 12 کروڑ ویکسین کی خوراکیں دی گئی ہیں۔ آج کورونا سے اس لڑائی میں ہمیں حوصلہ ملتا ہے کہ ہمارے صحتی کارکنان، ہراول دستے کے کورونا سورماؤں اور معمر شہریوں کے ایک بڑے حصے کو ویکسین کا فائدہ حاصل ہو چکا ہے۔

ساتھیو،

کل ہی ٹیکہ کاری سے متعلق ایک اہم فیصلہ بھی ہم نے کیا ہے۔ یکم مئی کے بعد سے، 18 برس سےزائد کی عمر کے تمام افراد کی ٹیکہ کاری کی جا سکے گی۔ اب بھارت میں جو ویکسین بنے گی، اس کا نصف حصہ سیدھے ریاستوں اور ہسپتالوں کو بھی حاصل ہوگا۔ اس دوران غریبوں، بزرگوں، نچلے طبقات کے لوگ نچلے متوسط طبقے کے لوگ اور 45 برس سے زائد کی عمر کے افراد کے لئے مرکزی حکومت کا جو ٹیکہ کاری پروگرام چل رہا ہے، وہ بھی اتنی ہی تیزی سے جاری رہے گا۔ پہلے کی طرح ہی سرکاری ہسپتالوں میں مفت ٹیکہ دستیاب رہے گا جس کا فائدہ، جیسے میں نے کہا، ہمارے غریب کنبے ہوں، ہمارے نچلے طبقات، متوسط طبقات کے کنبے ہوں وہ ان کا فائدہ اٹھا سکیں گے۔

ساتھیو،

ہم سبھی کی کوشش، زندگی بچانے کے لئے ہے اور زندگی بچانے کے لئے تو ہے ہی، کوشش یہ بھی ہے کہ اقتصادی سرگرمیاں اور ذریعہ معاش کم سے کم متاثر ہوں۔ کوشش کا طریقہ کار یہی رکھا جائے۔ ٹیکہ کاری کو 18 برس سے زائد کی عمر کے لوگوں کے  لئے جاری کرنے سے شہروں میں جو ہماری افرادی قوت ہے، اسے تیزی سے ویکسین دستیاب ہوگی۔ ریاستوں اور مرکزی حکومت کی کوششوں سے، مزدوروں کو بھی تیزی سے ویکسین حاصل ہونے لگے گی۔ میری ریاستی انتظامیہ سے درخواست ہے کہ وہ مزدوروں کا بھروسہ بنائے رکھیں، ان سے درخواست کریں کہ وہ جہاں ہیں، وہیں رہیں۔ ریاستوں کے ذریعہ دیا گیا یہ بھروسہ ان کی بہت مدد کرے گا کہ وہ جس شہر میں ہیں وہیں پر آئندہ چند دنوں میں ٹیکہ بھی لگے گا اور ان کا کام بھی بند نہیں ہوگا۔

ساتھیو،

پچھلی مرتبہ جو صورتحال تھی، وہ موجودہ صورتحال سے کافی مختلف تھی۔ تب ہمارے پاس اس عالمی وبائی مرض سے لڑنے کے لئے کورونا کے لئے مخصوص طبی بنیادی ڈھانچہ نہیں تھا۔ آپ یاد کیجئے، ملک کی کیا حالت تھی۔ کورونا ٹیسٹنگ کے لئے وافر تعداد میں تجربہ گاہیں نہیں تھیں، پی پی ای کٹوں کا پروڈکشن نہیں تھا۔ ہمارے پاس اس بیماری کے علاج کے لئے کوئی خاص معلومات بھی نہیں تھی۔ تاہم بہت ہی کم وقت میں ہم ان چیزوں میں بہتری لائے۔

آج ہمارے ڈاکٹروں نے کورونا کے علاج کی بہت ہی اچھی مہارت حاصل کر لی ہے، وہ زیادہ سے زیادہ زندگیاں بچا رہے ہیں۔ آج ہمارے پاس بڑی تعداد میں پی پی ای کٹس موجود ہیں، تجربہ گاہوں کا بڑا نیٹ ورک ہے اور ہم لوگ جانچ کی سہولت میں مسلسل اضافہ کر رہے ہیں۔

ساتھیو،

ملک نے کورونا کے خلاف اب تک بہت مضبوطی سے اور بہت صبر کے ساتھ لڑائی لڑی ہے۔ اس کا سہرا آپ تمام اہل وطن کے سر جاتا ہے۔ ضابطے اور صبر کے ساتھ کورونا سے لڑتے ہوئے آپ ملک کو یہاں تک لائے ہیں۔ مجھے یقین ہے، عوامی شراکت داری کی طاقت سے ہم کورونا کے اس طوفان کو بھی شکست دے پائیں گے۔ آج ہم اپنے چہار جانب دیکھ رہے ہیں کہ کیسے کئی لوگ، کئی سماجی تنظیمیں ضرورت مندوں تک مدد پہنچانے میں دن رات لگے ہیں۔ دوا پہنچانا ہو، کھانے یا رہنے کا انتظام کرنا ہو، لوگ پورے دل و جان سے کام کر رہے ہیں۔

میں ان تمام افراد کے خدمت کے جذبے کو سلام کرتا ہوں اور اہل وطن سے اپیل کرتا ہوں کہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں اس مصیبت کی گھڑی میں آگے آئیں اور ضرورت مندوں تک مدد پہنچائیں۔ سماج کی کوششوں اور خدمت کے عزم سے ہی ہم یہ لڑائی جیت پائیں گے۔ میری نوجوان ساتھیوں سے گذارش ہے کہ وہ اپنی سوسائٹی میں، محلے میں، اپارٹمنٹس میں چھوٹی چھوٹی کمیٹیاں تشکیل دے کر کووِڈ سے متعلق ضوابط پر عمل کروانے میں مدد کریں۔ ہم ایسا کریں گے تو حکومتوں کو نہ کبھی کنٹنمنٹ زون بنانے کی ضرورت پیش آئے گی نہ کرفیو لگانے کی ضرورت پڑے گی اور لاک ڈاؤن کا تو سوال ہی نہیں اٹھتا۔ ضرورت ہی نہیں پیش آئے گی۔ سووَچھتا ابھیان کے وقت، ملک میں بیداری پیدا کرنے کے لئے میرے ننھے دوستوں نے بہت مدد کی تھی۔ چھوٹے چھوٹے بچے 5ویں، 7ویں، 10ویں جماعت میں زیر تعلیم،  انہوں نے گھر کے لوگوں کو سمجھایا تھا، منایا تھا۔ انہوں نے بڑوں کو بھی صفائی ستھرائی کا پیغام دیا تھا۔ آج میں پھر اپنے ننھے دوستوں سے ایک بات خاص طور پر کہنا چاہتا ہوں۔ میرے ننھے دوستو، گھر میں ایسا ماحول پیدا کیجئے کہ بغیر کسی کام کے، بلا ضرورت گھر کے لو گ گھر سے باہر نہ نکلیں۔ آپ کی ضد سے بہت بڑا نتیجہ سامنے آسکتا ہے۔

تشہیر کرنے والوں سے بھی میری گذارش ہے کہ ایسے بحران کے وقت وہ لوگوں کو ہوشیار رہنے اور بیدار کرنے کے لئے جو کوششیں کر رہے ہیں، ان میں مزید اضافہ کریں۔ اس کے ساتھ ہی، اس کے لیے بھی کام کریں کہ ڈر کا ماحول کم ہو سکے، لوگ افواہ اور بھرم میں نہ آئیں۔

ساتھیو،

موجودہ صورتحال میں ہمیں ملک کو لاک ڈاؤن سے بچانا ہے۔ میں ریاستوں سے بھی گذارش کروں گا کہ وہ لاک ڈاؤن کو آخری متبادل کے طور پر ہی استعمال کریں۔ لاک ڈاؤن سے بچنے کی بھرپور کوشش کرنی ہے۔ اور مائیکرو کنٹنمنٹ زون پر ہی توجہ مرکوز کرنی ہے۔ ہم اپنی معیشت کی صحت بھی سدھاریں گے اور اہل وطن کی صحت کا بھی خیال  رکھیں گے۔

ساتھیو،

آج نوراتری کا آخری دن ہے۔ کل رام نومی ہے اور مریادا پرشوتّم شری رام کا ہم سبھی کو یہی پیغام ہے کہ ہم شائستگی بنائے رکھیں۔ کورونا کے اس بحرانی دور میں، کورونا سےتحفظ کی جو بھی تدابیر ہیں، براہِ کرم ان پر صد فیصد عمل کیجئے۔ ’دوائی بھی، کڑائی بھی ‘کے اصول  کو کبھی بھی فراموش نہیں کرنا ہے۔ یہ اصول ضروری ہے، ویکسین کے بعد بھی ضروری ہے۔ رمضان کے ماہِ مقدس  کا آج ساتواں دن ہے۔ رمضان ہمیں، صبر، ضبط نفس اور نظم و ضبط قائم رکھنے کی تعلیم دیتا ہے۔ کورونا کے خلاف جنگ جیتنے کے لئے ضابطے کی بھی ضرورت ہے۔ جب ضروری ہو، تبھی باہر نکلیں، کووِڈ سے متعلق ضوابط پر پوری طرح سےعمل پیرا ہوں، میری آپ سبھی سے یہی درخواست ہے۔ میں آپ کو پھر یہ یقین دلاتا ہوں، آپ کی اس ہمت، صبر اور نظم و ضبط کے ساتھ جڑ کر، آج جو حالات ہیں، انہیں بدلنے میں ملک کوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔ آپ سبھی صحت مند رہیں، آپ کا کنبہ، سب صحت مند رہیں۔ اسی امید کے ساتھ میں اپنی بات ختم کرتا ہوں۔ آپ کا بہت بہت شکریہ!

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address at the Parliament of Guyana
November 21, 2024

Hon’ble Speaker, मंज़ूर नादिर जी,
Hon’ble Prime Minister,मार्क एंथनी फिलिप्स जी,
Hon’ble, वाइस प्रेसिडेंट भरत जगदेव जी,
Hon’ble Leader of the Opposition,
Hon’ble Ministers,
Members of the Parliament,
Hon’ble The चांसलर ऑफ द ज्यूडिशियरी,
अन्य महानुभाव,
देवियों और सज्जनों,

गयाना की इस ऐतिहासिक पार्लियामेंट में, आप सभी ने मुझे अपने बीच आने के लिए निमंत्रित किया, मैं आपका बहुत-बहुत आभारी हूं। कल ही गयाना ने मुझे अपना सर्वोच्च सम्मान दिया है। मैं इस सम्मान के लिए भी आप सभी का, गयाना के हर नागरिक का हृदय से आभार व्यक्त करता हूं। गयाना का हर नागरिक मेरे लिए ‘स्टार बाई’ है। यहां के सभी नागरिकों को धन्यवाद! ये सम्मान मैं भारत के प्रत्येक नागरिक को समर्पित करता हूं।

साथियों,

भारत और गयाना का नाता बहुत गहरा है। ये रिश्ता, मिट्टी का है, पसीने का है,परिश्रम का है करीब 180 साल पहले, किसी भारतीय का पहली बार गयाना की धरती पर कदम पड़ा था। उसके बाद दुख में,सुख में,कोई भी परिस्थिति हो, भारत और गयाना का रिश्ता, आत्मीयता से भरा रहा है। India Arrival Monument इसी आत्मीय जुड़ाव का प्रतीक है। अब से कुछ देर बाद, मैं वहां जाने वाला हूं,

साथियों,

आज मैं भारत के प्रधानमंत्री के रूप में आपके बीच हूं, लेकिन 24 साल पहले एक जिज्ञासु के रूप में मुझे इस खूबसूरत देश में आने का अवसर मिला था। आमतौर पर लोग ऐसे देशों में जाना पसंद करते हैं, जहां तामझाम हो, चकाचौंध हो। लेकिन मुझे गयाना की विरासत को, यहां के इतिहास को जानना था,समझना था, आज भी गयाना में कई लोग मिल जाएंगे, जिन्हें मुझसे हुई मुलाकातें याद होंगीं, मेरी तब की यात्रा से बहुत सी यादें जुड़ी हुई हैं, यहां क्रिकेट का पैशन, यहां का गीत-संगीत, और जो बात मैं कभी नहीं भूल सकता, वो है चटनी, चटनी भारत की हो या फिर गयाना की, वाकई कमाल की होती है,

साथियों,

बहुत कम ऐसा होता है, जब आप किसी दूसरे देश में जाएं,और वहां का इतिहास आपको अपने देश के इतिहास जैसा लगे,पिछले दो-ढाई सौ साल में भारत और गयाना ने एक जैसी गुलामी देखी, एक जैसा संघर्ष देखा, दोनों ही देशों में गुलामी से मुक्ति की एक जैसी ही छटपटाहट भी थी, आजादी की लड़ाई में यहां भी,औऱ वहां भी, कितने ही लोगों ने अपना जीवन समर्पित कर दिया, यहां गांधी जी के करीबी सी एफ एंड्रूज हों, ईस्ट इंडियन एसोसिएशन के अध्यक्ष जंग बहादुर सिंह हों, सभी ने गुलामी से मुक्ति की ये लड़ाई मिलकर लड़ी,आजादी पाई। औऱ आज हम दोनों ही देश,दुनिया में डेमोक्रेसी को मज़बूत कर रहे हैं। इसलिए आज गयाना की संसद में, मैं आप सभी का,140 करोड़ भारतवासियों की तरफ से अभिनंदन करता हूं, मैं गयाना संसद के हर प्रतिनिधि को बधाई देता हूं। गयाना में डेमोक्रेसी को मजबूत करने के लिए आपका हर प्रयास, दुनिया के विकास को मजबूत कर रहा है।

साथियों,

डेमोक्रेसी को मजबूत बनाने के प्रयासों के बीच, हमें आज वैश्विक परिस्थितियों पर भी लगातार नजर ऱखनी है। जब भारत और गयाना आजाद हुए थे, तो दुनिया के सामने अलग तरह की चुनौतियां थीं। आज 21वीं सदी की दुनिया के सामने, अलग तरह की चुनौतियां हैं।
दूसरे विश्व युद्ध के बाद बनी व्यवस्थाएं और संस्थाएं,ध्वस्त हो रही हैं, कोरोना के बाद जहां एक नए वर्ल्ड ऑर्डर की तरफ बढ़ना था, दुनिया दूसरी ही चीजों में उलझ गई, इन परिस्थितियों में,आज विश्व के सामने, आगे बढ़ने का सबसे मजबूत मंत्र है-"Democracy First- Humanity First” "Democracy First की भावना हमें सिखाती है कि सबको साथ लेकर चलो,सबको साथ लेकर सबके विकास में सहभागी बनो। Humanity First” की भावना हमारे निर्णयों की दिशा तय करती है, जब हम Humanity First को अपने निर्णयों का आधार बनाते हैं, तो नतीजे भी मानवता का हित करने वाले होते हैं।

साथियों,

हमारी डेमोक्रेटिक वैल्यूज इतनी मजबूत हैं कि विकास के रास्ते पर चलते हुए हर उतार-चढ़ाव में हमारा संबल बनती हैं। एक इंक्लूसिव सोसायटी के निर्माण में डेमोक्रेसी से बड़ा कोई माध्यम नहीं। नागरिकों का कोई भी मत-पंथ हो, उसका कोई भी बैकग्राउंड हो, डेमोक्रेसी हर नागरिक को उसके अधिकारों की रक्षा की,उसके उज्जवल भविष्य की गारंटी देती है। और हम दोनों देशों ने मिलकर दिखाया है कि डेमोक्रेसी सिर्फ एक कानून नहीं है,सिर्फ एक व्यवस्था नहीं है, हमने दिखाया है कि डेमोक्रेसी हमारे DNA में है, हमारे विजन में है, हमारे आचार-व्यवहार में है।

साथियों,

हमारी ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच,हमें सिखाती है कि हर देश,हर देश के नागरिक उतने ही अहम हैं, इसलिए, जब विश्व को एकजुट करने की बात आई, तब भारत ने अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान One Earth, One Family, One Future का मंत्र दिया। जब कोरोना का संकट आया, पूरी मानवता के सामने चुनौती आई, तब भारत ने One Earth, One Health का संदेश दिया। जब क्लाइमेट से जुड़े challenges में हर देश के प्रयासों को जोड़ना था, तब भारत ने वन वर्ल्ड, वन सन, वन ग्रिड का विजन रखा, जब दुनिया को प्राकृतिक आपदाओं से बचाने के लिए सामूहिक प्रयास जरूरी हुए, तब भारत ने CDRI यानि कोएलिशन फॉर डिज़ास्टर रज़ीलिएंट इंफ्रास्ट्रक्चर का initiative लिया। जब दुनिया में pro-planet people का एक बड़ा नेटवर्क तैयार करना था, तब भारत ने मिशन LiFE जैसा एक global movement शुरु किया,

साथियों,

"Democracy First- Humanity First” की इसी भावना पर चलते हुए, आज भारत विश्वबंधु के रूप में विश्व के प्रति अपना कर्तव्य निभा रहा है। दुनिया के किसी भी देश में कोई भी संकट हो, हमारा ईमानदार प्रयास होता है कि हम फर्स्ट रिस्पॉन्डर बनकर वहां पहुंचे। आपने कोरोना का वो दौर देखा है, जब हर देश अपने-अपने बचाव में ही जुटा था। तब भारत ने दुनिया के डेढ़ सौ से अधिक देशों के साथ दवाएं और वैक्सीन्स शेयर कीं। मुझे संतोष है कि भारत, उस मुश्किल दौर में गयाना की जनता को भी मदद पहुंचा सका। दुनिया में जहां-जहां युद्ध की स्थिति आई,भारत राहत और बचाव के लिए आगे आया। श्रीलंका हो, मालदीव हो, जिन भी देशों में संकट आया, भारत ने आगे बढ़कर बिना स्वार्थ के मदद की, नेपाल से लेकर तुर्की और सीरिया तक, जहां-जहां भूकंप आए, भारत सबसे पहले पहुंचा है। यही तो हमारे संस्कार हैं, हम कभी भी स्वार्थ के साथ आगे नहीं बढ़े, हम कभी भी विस्तारवाद की भावना से आगे नहीं बढ़े। हम Resources पर कब्जे की, Resources को हड़पने की भावना से हमेशा दूर रहे हैं। मैं मानता हूं,स्पेस हो,Sea हो, ये यूनीवर्सल कन्फ्लिक्ट के नहीं बल्कि यूनिवर्सल को-ऑपरेशन के विषय होने चाहिए। दुनिया के लिए भी ये समय,Conflict का नहीं है, ये समय, Conflict पैदा करने वाली Conditions को पहचानने और उनको दूर करने का है। आज टेरेरिज्म, ड्रग्स, सायबर क्राइम, ऐसी कितनी ही चुनौतियां हैं, जिनसे मुकाबला करके ही हम अपनी आने वाली पीढ़ियों का भविष्य संवार पाएंगे। और ये तभी संभव है, जब हम Democracy First- Humanity First को सेंटर स्टेज देंगे।

साथियों,

भारत ने हमेशा principles के आधार पर, trust और transparency के आधार पर ही अपनी बात की है। एक भी देश, एक भी रीजन पीछे रह गया, तो हमारे global goals कभी हासिल नहीं हो पाएंगे। तभी भारत कहता है – Every Nation Matters ! इसलिए भारत, आयलैंड नेशन्स को Small Island Nations नहीं बल्कि Large ओशिन कंट्रीज़ मानता है। इसी भाव के तहत हमने इंडियन ओशन से जुड़े आयलैंड देशों के लिए सागर Platform बनाया। हमने पैसिफिक ओशन के देशों को जोड़ने के लिए भी विशेष फोरम बनाया है। इसी नेक नीयत से भारत ने जी-20 की प्रेसिडेंसी के दौरान अफ्रीकन यूनियन को जी-20 में शामिल कराकर अपना कर्तव्य निभाया।

साथियों,

आज भारत, हर तरह से वैश्विक विकास के पक्ष में खड़ा है,शांति के पक्ष में खड़ा है, इसी भावना के साथ आज भारत, ग्लोबल साउथ की भी आवाज बना है। भारत का मत है कि ग्लोबल साउथ ने अतीत में बहुत कुछ भुगता है। हमने अतीत में अपने स्वभाव औऱ संस्कारों के मुताबिक प्रकृति को सुरक्षित रखते हुए प्रगति की। लेकिन कई देशों ने Environment को नुकसान पहुंचाते हुए अपना विकास किया। आज क्लाइमेट चेंज की सबसे बड़ी कीमत, ग्लोबल साउथ के देशों को चुकानी पड़ रही है। इस असंतुलन से दुनिया को निकालना बहुत आवश्यक है।

साथियों,

भारत हो, गयाना हो, हमारी भी विकास की आकांक्षाएं हैं, हमारे सामने अपने लोगों के लिए बेहतर जीवन देने के सपने हैं। इसके लिए ग्लोबल साउथ की एकजुट आवाज़ बहुत ज़रूरी है। ये समय ग्लोबल साउथ के देशों की Awakening का समय है। ये समय हमें एक Opportunity दे रहा है कि हम एक साथ मिलकर एक नया ग्लोबल ऑर्डर बनाएं। और मैं इसमें गयाना की,आप सभी जनप्रतिनिधियों की भी बड़ी भूमिका देख रहा हूं।

साथियों,

यहां अनेक women members मौजूद हैं। दुनिया के फ्यूचर को, फ्यूचर ग्रोथ को, प्रभावित करने वाला एक बहुत बड़ा फैक्टर दुनिया की आधी आबादी है। बीती सदियों में महिलाओं को Global growth में कंट्रीब्यूट करने का पूरा मौका नहीं मिल पाया। इसके कई कारण रहे हैं। ये किसी एक देश की नहीं,सिर्फ ग्लोबल साउथ की नहीं,बल्कि ये पूरी दुनिया की कहानी है।
लेकिन 21st सेंचुरी में, global prosperity सुनिश्चित करने में महिलाओं की बहुत बड़ी भूमिका होने वाली है। इसलिए, अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान, भारत ने Women Led Development को एक बड़ा एजेंडा बनाया था।

साथियों,

भारत में हमने हर सेक्टर में, हर स्तर पर, लीडरशिप की भूमिका देने का एक बड़ा अभियान चलाया है। भारत में हर सेक्टर में आज महिलाएं आगे आ रही हैं। पूरी दुनिया में जितने पायलट्स हैं, उनमें से सिर्फ 5 परसेंट महिलाएं हैं। जबकि भारत में जितने पायलट्स हैं, उनमें से 15 परसेंट महिलाएं हैं। भारत में बड़ी संख्या में फाइटर पायलट्स महिलाएं हैं। दुनिया के विकसित देशों में भी साइंस, टेक्नॉलॉजी, इंजीनियरिंग, मैथ्स यानि STEM graduates में 30-35 परसेंट ही women हैं। भारत में ये संख्या फोर्टी परसेंट से भी ऊपर पहुंच चुकी है। आज भारत के बड़े-बड़े स्पेस मिशन की कमान महिला वैज्ञानिक संभाल रही हैं। आपको ये जानकर भी खुशी होगी कि भारत ने अपनी पार्लियामेंट में महिलाओं को रिजर्वेशन देने का भी कानून पास किया है। आज भारत में डेमोक्रेटिक गवर्नेंस के अलग-अलग लेवल्स पर महिलाओं का प्रतिनिधित्व है। हमारे यहां लोकल लेवल पर पंचायती राज है, लोकल बॉड़ीज़ हैं। हमारे पंचायती राज सिस्टम में 14 लाख से ज्यादा यानि One point four five मिलियन Elected Representatives, महिलाएं हैं। आप कल्पना कर सकते हैं, गयाना की कुल आबादी से भी करीब-करीब दोगुनी आबादी में हमारे यहां महिलाएं लोकल गवर्नेंट को री-प्रजेंट कर रही हैं।

साथियों,

गयाना Latin America के विशाल महाद्वीप का Gateway है। आप भारत और इस विशाल महाद्वीप के बीच अवसरों और संभावनाओं का एक ब्रिज बन सकते हैं। हम एक साथ मिलकर, भारत और Caricom की Partnership को और बेहतर बना सकते हैं। कल ही गयाना में India-Caricom Summit का आयोजन हुआ है। हमने अपनी साझेदारी के हर पहलू को और मजबूत करने का फैसला लिया है।

साथियों,

गयाना के विकास के लिए भी भारत हर संभव सहयोग दे रहा है। यहां के इंफ्रास्ट्रक्चर में निवेश हो, यहां की कैपेसिटी बिल्डिंग में निवेश हो भारत और गयाना मिलकर काम कर रहे हैं। भारत द्वारा दी गई ferry हो, एयरक्राफ्ट हों, ये आज गयाना के बहुत काम आ रहे हैं। रीन्युएबल एनर्जी के सेक्टर में, सोलर पावर के क्षेत्र में भी भारत बड़ी मदद कर रहा है। आपने t-20 क्रिकेट वर्ल्ड कप का शानदार आयोजन किया है। भारत को खुशी है कि स्टेडियम के निर्माण में हम भी सहयोग दे पाए।

साथियों,

डवलपमेंट से जुड़ी हमारी ये पार्टनरशिप अब नए दौर में प्रवेश कर रही है। भारत की Energy डिमांड तेज़ी से बढ़ रही हैं, और भारत अपने Sources को Diversify भी कर रहा है। इसमें गयाना को हम एक महत्वपूर्ण Energy Source के रूप में देख रहे हैं। हमारे Businesses, गयाना में और अधिक Invest करें, इसके लिए भी हम निरंतर प्रयास कर रहे हैं।

साथियों,

आप सभी ये भी जानते हैं, भारत के पास एक बहुत बड़ी Youth Capital है। भारत में Quality Education और Skill Development Ecosystem है। भारत को, गयाना के ज्यादा से ज्यादा Students को Host करने में खुशी होगी। मैं आज गयाना की संसद के माध्यम से,गयाना के युवाओं को, भारतीय इनोवेटर्स और वैज्ञानिकों के साथ मिलकर काम करने के लिए भी आमंत्रित करता हूँ। Collaborate Globally And Act Locally, हम अपने युवाओं को इसके लिए Inspire कर सकते हैं। हम Creative Collaboration के जरिए Global Challenges के Solutions ढूंढ सकते हैं।

साथियों,

गयाना के महान सपूत श्री छेदी जगन ने कहा था, हमें अतीत से सबक लेते हुए अपना वर्तमान सुधारना होगा और भविष्य की मजबूत नींव तैयार करनी होगी। हम दोनों देशों का साझा अतीत, हमारे सबक,हमारा वर्तमान, हमें जरूर उज्जवल भविष्य की तरफ ले जाएंगे। इन्हीं शब्दों के साथ मैं अपनी बात समाप्त करता हूं, मैं आप सभी को भारत आने के लिए भी निमंत्रित करूंगा, मुझे गयाना के ज्यादा से ज्यादा जनप्रतिनिधियों का भारत में स्वागत करते हुए खुशी होगी। मैं एक बार फिर गयाना की संसद का, आप सभी जनप्रतिनिधियों का, बहुत-बहुत आभार, बहुत बहुत धन्यवाद।