ہز ایکسیلینسی جناب ڈان برولٹ،امریکہ کے وزیر توانائی،
ہز رائل ہائینس شہزادہ عبد العزیز ، وزیر توانائی ، سعودی عرب ،
ڈاکٹر ڈینیئل یرگن ، نائب چیئرمین ،آئی ایچ ایس مارکت،
میرے ساتھی جناب دھرمیندر پردھان،
عالمی تیل اور گیس کی صنعت کے رہنما
نمستے!
مجھے یہاں انڈیا انرجی فورم سی ای آر اے ہفتے کی چوتھی کڑی میں آپ لوگوں کو دیکھ کر بڑی خوشی محسوس ہو رہی ہے۔ میں توانائی کے شعبے میں ڈاکٹر ڈینیئل یرگن کو ان کے رول کے لیے مبارکباد دینا چاہتا ہوں۔ میں انھیں ان کی حالیہ کتاب ’’دی نیو میپ‘‘ پر بھی مبارکباد دیتا ہوں۔
دوستو ،
اس سال کا موضوع بڑا موزوں ہے۔ یہ موضوع ہے – ’’بھارت کا توانائی کا مستقبل تبدیل ہوتی ہوئی دنیا میں‘‘۔ میں آپ کو یقین دلاتا چاہوں ہوں بھارت توانائی سے بھرپور ہے۔ بھارت کا توانائی کا مستقبل درخشاں اور محفوظ ہے۔میں یہ وضاحت کردوں کہ میں کیوں محسوس کرتا ہوں۔
دوستو ،
یہ سال توانائی کے شعبے کے لئے چیلنج بھرا رہا ہے۔ توانائی کی مانگ میں تقریبا ایک تہائی کی کمی آئی ہے۔ قیمتوں میں کے معاملے میں بھی عدم استحکام رہا ہے۔ سرمایہ کاری کے فیصلے بھی متاثر ہوئے ہیں۔ سرکردہ عالمی کمپنیوں نے یہ پیش گوئی کی ہے کہ اگلے چند برسوں میں بھی توانائی کی عالمی مانگ میں کمی رہے گی۔ لیکن ان ایجنسیوں نے یہ پیش گوئی کی ہے کہ بھارت توانائی کی کھپت والا ایک سرکردہ ملک رہے گا۔بھارت طویل مدت کے لیے توانائی کے استعمال کو تقریباً دوگنا کرے گا۔
دوستو ،
بہت سے ایسے شعبے ہیں جہاں ہم ارتعاش محسوس کر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر ہوابازی کو لیجیے جہاں تک اندرون ملک ہوا بازی کا تعلق ہے بھارت تیسری سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی ہوا بازی کی مارکیٹ ہے۔ بھارت کی فضائی کمپنیوں کے بارے میں اندازہ ہے کہ وہ اپنے بیڑے کے سائز کو 2024 تک 600 سے بڑھا کر 1200 کردیں گی۔ یہ ایک بڑی چھلانگ ہوگی۔
دوستو ،
بھارت کا خیال ہے کہ توانائی تک رسائی قابل سبقت اور قابل بھروسہ ہونی چاہئے۔ یہ اسی وقت ہوسکتا ہے جب سماجی اقتصادی تبدیلی واقع ہو۔ ہمارا خیال ہے کہ توانائی کے شعبوں کو ایسا ہونا چاہیے جو لوگوں کو بااختیار بنائیں اور ’’رہنے میں آسانی‘‘ کو مزید فروغ دیں۔ بھارت میں سو فیصد برق کاری ہوئی ہے۔ ایل پی جی کے استعمال میں بہت اضافہ ہوا ہے۔ ان تبدیلیوں نے خاص طور پر ہمارے دیہی علاقوں، متوسط طبقوں اور بھارت کی خواتین کو مدد پہنچائی ہے۔
دوستو ،
بھارت کے توانائی کے منصوبے کا مقصد توانائی کے معاملے میں انصاف کو یقینی بنانا ہے۔ اور یہ بھی دیرپا ترقی کے عالمی عہد کی پوری طرح پیروی کرتے ہوئے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بھارتیوں کی زندگی کو بہتر بنانےکے لیے زیادہ توانائی۔ لیکن ایسی توانائی جس میں کاربن کا اخراج کم ہو۔
دوستو ،
توانائی کا ہمارا شعبہ ترقی پر مرتکز، صنعتی طور پر دوستانہ اور ماحولیات کا احساس کرنے والا ہوگا۔یہی وجہ ہے کہ بھارت قابل تجدید توانائی کے ذرائع کو فروغ دینے والے انتہائی سرگرم ملکوں میں شامل ہے۔
دوستو ،
پچھلے 6 برسوں کے دوران 36 کروڑ یا 360 ملین سے زیادہ ایل ای ڈی بلب تقسیم کیے گئے۔ ایل ای ڈی بلب کی قیمت میں 10 گنا کمی آئی ہے۔ پچھلے 6 برسوں میں 1.1 کروڑ یا 11 ملین سے زیادہ اسمارٹ ایل ای ڈی اسٹریٹ لائٹیں لگائی گئیں۔ اس کی وجہ سے ہر سال 60 ارب یونٹ بجلی کی اندازاً بچت کی جاسکی۔اس سے زہریلی گیسوں میں جو کمی آئی ہے وہ سالانہ4.5 کروڑ یا 45 ملین ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ ہے۔ اس کے علاوہ ہم نے سالانہ تقریباً 24000 کروڑ یا 240 ارب روپئے کی بچت کی ہے۔ اس طرح کے اقدامات کی وجہ سے یہ رپورٹیں سامنے آئی ہیں کہ بھارت صاف ستھری توانائی کی سرمایہ کاری کے لیے انتہائی پرکشش منڈی ہے۔
دوستو ،
جیسا کہ میں نے کہا ہے بھارت ہمیشہ ہی عالمی خیر سگالی کو ذہن میں رکھ کر کام کرے گا۔ ہم نے عالمی برادری سے جو وعدہ کیا ہے اس کو پورا کرنے کی راہ پراچھی طرح ہم گامزن ہیں۔ ہم نے یہ منصوبہ بنایا تھا کہ 2022 تک قابل تجدید توانائی کی صلاحیت میں 175 جی ڈبلیو کا اضافہ کریں گے۔ ہم نے اس ہدف کو بڑھا کر 2030 تک کے لیے 450 جی ڈبلیو کردیا ہے۔ ہم دیگر صنعتی دنیا کے مقابلے میں سب سے کم کاربن کا اخراج کرنے والے ملکوں میں شامل ہیں۔ اس کے باوجود بھی ہم آب وہوا کی تبدیلی کے سلسلے میں اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
دوستو ،
بھارت کا اصلاحات کا سفر پچھلے 6 برسوں میں بہت تیز رفتاری کے ساتھ جاری رہا ہے۔ توانائی کے شعبے میں زبردست اصلاحات پر عمل کیا گیا ہے۔ تلاش اور لائسنسنگ پالیسی کے سلسلے میں فروری 2019 میں اصلاحات کی گئیں۔ توجہ ’مالیے‘ سے ہٹا کر ’پیداوار‘ کو زیادہ سے زیادہ کرنے پر دی گئی ہے۔ہم اپنی تیل صاف کرنے کی صلاحیت کو 2025 تک تقریبا 250 سے بڑھا کر سالانہ 400 ملین میٹرک ٹن کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ اندرون ملک گیس کی پیداوار بڑھانا حکومت کی ایک اہم ترجیح رہی ہے۔ ہم ’ون نیشن ون گیس گرڈ‘ کے حصول اور گیس پر مبنی معیشت کو اپنانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
دوستو ،
بہت عرصے تک خام تیل کی عالمی قیمتیں اتار چڑھاؤ کا شکار رہی ہیں۔ ہمیں قیمتوں کے ا یک ذمے دار نظام تک پیش قدمی کرنی ہے۔ ہمیں تیل اور گیس دونوں کے لیے ایک شفاف اور لچکدار مارکیٹ کے لیے کام کرنا ہے۔
دوستو ،
ہم نے قدرتی گیس کی پیداوار اضافے اور گیس کی مارکیٹ قیمتوں میں یکسانیت کے لیے اس مہینے کے شروع میں قدرتی گیس کی مارکیٹنگ اصلاحات کا اعلان کیا تھا۔ ان ا صلاحات کی بدولت ای-نیلامی کے ذریعے قدرتی گیس کی فروخت کی اور زیادہ مارکیٹنگ آزادی حاصل ہوگی۔ بھارت کا قومی سطح کا پہلا خودکار گیس ڈریڈنگ پلیٹ فارم اس سال جون میں شروع کیا گیا تھا۔ اس پلیٹ فارم کے ذریعے گیس کی مارکیٹ قیمت کے معیاری طریقہ کار کا پتا لگایا جاسکتا ہے۔
دوستو ،
ہم ’آتم نربھر بھارت‘ وژن کی طرف آگے بڑھ رہے ہیں۔ ایک خود کفیل بھارت عالمی معیشت کے لیے بھی مددگار ثابت ہوگا۔ توانائی کی مسلسل فراہمی ہماری کوششوں میں سرفہرست ہے۔ آپ کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ ہمارے کام کے مثبت نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔اس چیلنج بھرے دور میں ہم نے تیل گیس کی ویلیو چین کے ذریعے سرمایہ کاری دیکھی ہے۔ ہم دوسرے شعبوں میں بھی اسی طرح کی علامتیں دیکھ رہے ہیں۔
دوستو ،
ہم توانائی کی اہم عالمی ایجنسیوں کے ساتھ اسٹریٹجک اور جامع توانائی معاہدے کر رہے ہیں۔ بھارت کی ’پڑوسی پہلے پالیسی‘ کے تحت ہم باہمی فائدے کے لیے اپنے پڑوسی ملکوں کے ساتھ توانائی راہداریوں کو فروغ دے رہے ہیں۔
دوستو ،
سورج کی شعاعیں انسانی ترقی کے راستے کو روشن کر رہی ہیں۔ جس طرح سورج کے دیوتا کے رتھ کو سات گھوڑے کھینچ رہے ہیں اسی طرح بھارت کے توانائی کے نقشے کے کھینچنے والے سات اہم شعبے ہوں گے۔ جو اس طرح ہیں:
1۔ گیس پر مبنی معیشت کو آگے لے جانے کے لیے کوششوں میں تیزی لانا۔
2۔ ایندھن خاص طور پر پیٹرولیم اور کوئلے کا زیادہ صاف استعمال۔
3۔ بائیو ایندھنوں کے استعمال کے لیے اندرون ملک ذرائع پر اور زیادہ انحصار۔
4۔ 2030 تک قابل تجدیدتوانائی کے 450 جی ڈبلیو نشانے کو حاصل کرنا۔
5۔موٹر گاڑیوں کے کاربن کے اخراج کو ختم کرنے کے لیے موٹر گاڑیوں سے بجلی سے چلنے کو ترقی دینا۔
6۔ ہائیڈروجن سمیت ابھرتے ہوئے ایندھنوں کا استعمال۔
7۔ توانائی کےتمام سیکٹروں میں ڈیجیٹل اختراع۔
پچھلے 6 برسوں میں زبردست توانائی کی جن پالیسیوں پر عمل شروع کیا گیا ہے ان کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔
دوستو ،
انڈیا انرجی فورم- سی ای آر اے ویک صنعت ، حکومت اور معاشرے کے مابین ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر کام کر رہا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اس کانفرنس کے توانائی کے بہتر مستقبل کے لیے مفید نتائج برآمد ہوں گے۔ میں ایک بار پھر یہ کہتا ہوں کہ بھارت کی توانائی سے دنیا کو طاقت ملے گی۔! آپ کاشکریہ
ایک بار پھر آپ کا شکریہ۔