‘‘بھارت کو کھلے پن ،مواقع اور متبادل امکانات کےایک امتزاج کے طورپردیکھاجارہاہے ’’
‘‘گذشتہ 9برسوں کے دوران ہماری مسلسل کوششوں کے نتیجے کے طورپر بھارت، پانچویں سب سے بڑی عالمی معیشت بن گیاہے ’’
‘‘بھارت لال فیتہ شاہی کے دَورسے نکل چکاہے اوراب ہرجگہ اس کا خیرمقدم کیاجارہاہے ’’
‘‘ہمیں ایسے لچکدار اور مبنی برشمولیت ویلیونظام قائم کرنے چاہیئں جو مستقبل کے دھچکوں کا سامنا کرسکیں ’’
‘‘تجارتی دستاویزات کو ڈجیٹل پرمبنی بنانے کے لئے اعلیٰ سطح کے اصولوں کی بدولت ملکوں کو سرحد کے آرپار الیکٹرونک تجارتی اقدامات نافذکرنے اور عمل آوری کے بوجھ کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے ’’
‘‘بھارت ،ڈبلیو ٹی اوکے ساتھ بنیادی طورپراصولوں پرمبنی ، کھلے ،مبنی برشمولیت اور کثیرجہتی تجارتی نظام میں یقین رکھتاہے ’’
‘‘ہمارے لئے ایم ایس ایم ای کا مطلب ہے –بہت چھوٹی ، چھوٹی اوردرمیانہ درجہ کی صنعتوں کی زیادہ سے زیادہ معاونت ’’

وزیراعظم جناب نریندرمودی نے آج ویڈیولنک کے ذریعہ راجستھان کے شہرجے پورمیں منعقدہ جی -20کے تجارت اورسرمایہ کاری کے وزراء کی میٹنگ سے خطاب کیا۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ، وزیراعظم نے جے پورکے گلابی شہرمیں ان کاگرمجوشی سے خیرمقدم کیااورکہاکہ یہ خطہ اپنے متحرک، فعال  اور صنعت کاری سے متعلق کاموں کے لئے سرگرم افراد کے لئے جاناجاتاہے ۔انھوں نے اس بات کواجاگرکیاکہ  پوری تاریخ میں  تجارت کی بدولت نظریات وخیالات  ، ثقافتوں اور ٹیکنالوجی کا تبادلہ ہواہے اور عوام بھی آپس میں قریب آئے ہیں ۔ جناب مودی نے مزید کہا ‘‘تجارت  اورعالم کاری کی بدولت لاکھوں لوگ انتہائی غریبی کی سطح سے باہرآئے ہیں ۔’’

بھارتی معیشت میں عالمی سطح پر،پُرامیدی اور اعتماد کو نمایاں کرتے ہوئے ، وزیراعظم نے کہاکہ آج ، بھارت کوکھلے پن ، مواقع اورمتبادل امکانات  کے ایک  امتزاج کے طورپردیکھاجارہاہے۔وزیراعظم نے زوردیکر کہاکہ  گذشتہ 9برسوں کے دوران حکومت کی مسلسل کوششوں کے نتیجے میں بھارت پانچویں سب سے بڑی عالمی معیشت بن چکاہے ۔ وزیراعظم نے رائے زنی کی ‘‘ہم  نے 2014میں اصلاحات نافذ کرنے ، کارکردگی کا مظاہرکرنے اورکایاپلٹ کرنے  کے اپنے سفرکاآغاز کیاہے ۔ وزیراعظم نے مثالیں پیش کرکے افزوں مسابقت اور اضافہ شدہ شفافیت ، ڈجیٹائزیشن میں توسیع کے عمل  اور اختراعات کے فروغ کے بارے میں ذکرکیا۔ انھوں نے مزید کہاکہ بھارت نے  محصولات سے متعلق مخصوص راہ داریاں قائم کی ہیں اور صنعتی زونس  تعمیرکئے ہیں ۔جناب مودی نے کہا ‘‘ہم لال فیتہ شاہی کو پیچھے چھوڑ کرآگے نکل چکے ہیں اورہرجگہ ہماراخیرمقدم کیاجارہاہے اور ہم نے ایف ڈی آئی کی آمدکے لئے اصلاحات کی ہیں ۔ انھوں نے میک ان انڈیا اور آتم نربھربھارت کا بھی سرسری ذکرکیا ، جن کی بدولت  مینوفیکچرنگ اور مال کی تیاری کے شعبے کو فروغ حاصل ہواہے ۔ اس کے علاوہ انھوں نے ملک میں پالیسی استحکام کا بھی ذکرکیا۔ وزیراعظم نے اس بات کو اجاگرکیاکہ حکومت آئندہ چند برسوں میں بھارت کو تیسری  سب سے بڑی عالمی معیشت بنانے کے لئے عہد بستہ ہے ۔

وزیراعظم نے عالمی وباء سے  لے کر جغرافیائی –سیاسی کشیدگیوں تک کے موجودہ عالمی چیلنجوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ عالمی معیشت کواس کا سامنا کرناپڑاہے ، انھوں نے یہ بھی کہاکہ جی -20ملکوں کی حیثیت سے یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ بین الاقوامی تجارت اورسرمایہ کاری میں ازسرنواعتماد قائم کریں ۔ وزیراعظم نے  ایسے لچکدار اور مبنی برشمولیت عالمی ویلیو نظام قائم کرنے پرزوردیاجو مستقبل میں پیش آنے والے دھچکوں کا سامنا کرسکیں ۔ اس ضمن میں ، وزیراعظم نے خستہ حالیوں  اور خدشات اور  جوکھموں کو کم سے کم کرنے اورلچک میں اضافہ کرنے کے پہلوؤں کا جائزہ لینے کی غرض سے ،عالمی ویلیونظام کی نقشہ بندی کے لئے ایک جینرک فریم ورک وضع کرنے کی بھارت کی تجویز کی اہمیت اجاگرکی۔

وزیراعظم نے تبصرہ کیا کہ ‘‘تجارت میں ٹیکنالوجی کی کایاپلٹ کردینے کی قوت  نا قابل تردید ہے ۔اس سلسلے میں انھوں نے ایک آن لائن واحد بالواسطہ ٹیکس –جی ایس ٹی کی جانب بھارت کی پیش قدمی کی مثال پیش کی، جس کی بدولت ایک واحد داخلی منڈی تیارکرنے اور بین ریاستی تجارت کو فروغ دینے میں مددملی ہے۔ انھوں نے بھارت کے یونیفائیڈ لاجسٹکس انٹر-فیس پلیٹ فارم کا بھی ذکرکیا ، جوتجارت سے متعلق لاجسٹکس کو زیادہ سستے اورزیادہ شفاف بناتے ہیں ۔ انھوں نے ‘‘ڈجیٹل تجارت کے لئے اوپن نیٹ ورک ’’کا بھی ذکرکیااوراسے ایک ایسا انقلابی اوریکسر تبدیلی لانے والے پلیٹ فارم  کے طورپر قراردیا، جو ڈجیٹل مارکیٹ پلیس ایکو-نظام کو جمہوریت پرمبنی بنائے  گا۔ انھوں نے مزید کہا ‘‘ہم نے ادائیگیوں کے نظام کے لئے پہلے ہی اپنا یونیفائیڈپیمنٹس انٹر-فیس تیارکرلیاہے ۔ ’’وزیراعظم نے اس بات کا مشاہدہ کیا کہ ڈجیٹل پرمبنی بنانے کے عمل اور ای-کامرس کے عمل میں منڈیوں تک رسائی میں اضافے کی گنجائش ہے ۔ انھوں نے اس بات پرخوشی کا اظہارکیاکہ گروپ ‘تجارتی دستاویزات کو ڈجیٹل پرمبنی بنانے کے لئے اعلیٰ سطح کے اصولوں ’پرکام کررہاہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ان اصولوں کی بدولت ملکوں کو سرحد کے آرپارالیکٹرونک تجارتی اقدامات کو نافذ کرنے اور عمل آوری کے بوجھ کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔سرحد کے آرپار ای –کامرس میں اضافے کے چیلنجوں کو نمایاں کرتے ہوئے ، وزیراعظم نے اجتماعی طورپرکام کرنے کی تجویز پیش کی ، تاکہ بڑے اورچھوٹے فروخت کنندگان کے درمیان مساویانہ مسابقت کو یقینی بنایاجاسکے ۔ انھوں نے منصفانہ  اورواجبی قیمتوں کی معلومات  حاصل کرنے میں صارفین کو درپیش مسائل کو حل کرنے اورشکایات کے ازالے  سے متعلق طریقہ کارکے مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت پرزوردیا۔

وزیراعظم نے اس بات کواجاگرکیاکہ بھارت ،ڈبلیو ٹی اوکے ساتھ  بنیادی طورپراصولوں پرمبنی ، کھلے ،مبنی برشمولیت اور کثیرجہتی تجارتی نظام میں یقین رکھتاہے۔انھوں نے اس بات کو نمایاں کیا کہ بھارت نے ڈبلیو ٹی او کی بارہویں وزارتی کانفرنس میں  گلوبل ساؤتھ یعنی خطہ جنوب کے ترقی پذیراور پسماندہ ملکوں کی تشاویش کی حمایت کی ۔ اس کانفرنس میں ارکان کے مابین لاکھوں کسانوں اورچھوٹے کاروباری افراد کے مفادات کے تحفظ کے بارے میں ایک اتفاق رائے قائم ہواتھا۔ انھوں نے عالمی معیشت میں ایم ایس ایم ایز کے کلیدی کردارکے پیش نظر، اس پرزیادہ توجہ مرکوز کئے جانے پرزوردیا۔وزیراعظم نے مطلع کیا ‘‘ایم ایس ایم ایز کا روزگار میں  60سے لے کر70فیصد تک حصہ ہوتاہے ۔ اوریہ عالمی جی ڈی پی میں 50فیصد تک کا تعاون کرتے ہیں ۔ ’’انھوں نے ان کی مسلسل معاونت کئے جانے کی ضرورت پر زوردیا، کیونکہ ان کوبااختیاربنانے سے معاشرہ بااختیاربنتاہے ۔وزیراعظم نے رائے زنی کی ‘‘ہمارے لئے ، ایم ایس ایم ای کا مطلب ہے –بہت چھوٹی ، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں کی زیادہ سے زیادہ معاونت ۔ ’’انھوں نے کہا کہ بھارت  نے ایم ایس ایم ایز کو آن لائن پلیٹ فارم –گورنمنٹ ای –مارکیٹ پلیس کے ذریعہ سرکاری حصولیابی کے شعبے  میں ضم کردیاہے اوروہ ماحولیات کے سلسلے میں ‘صفرنقص’اور‘صفراثر’کے اقدارکو اختیارکرنے کی غرض سے ایم ایس ایم ایز شعبے کے ساتھ مل کرکام کررہی ہے۔انھوں نے اس بات کو نمایاں کیا عالمی تجارت  اورعالمی ویلیونظام میں ان کی شراکت داری  میں اضافہ کرنا،بھارتی صدارت کی ایک اعلیٰ ترجیح رہی ہے ۔ وزیراعظم نے مجوزہ  ‘ایم ایس ایم ایز کو اطلاعات کی بلارکاوٹ ترسیل کو فروغ دینے سے متعلق  جے پور پہل قدمی، کاذکرکرتے ہوئےکہاکہ اس سے ایم ایس ایم ایز کو کاروبارسے متعلق معلومات اور منڈی تک خاطرخواہ رسائی سے متعلق درپیش  چنوتیاں حل کی جاسکیں گی ۔جناب مودی نے اس اعتماد کا اظہارکیاکہ عالمی تجارت کے لئے مدد گارڈیسک کو جدید طرز پرڈھالنے کی بدولت عالمی تجارت میں ایم ایس ایم ایز کی حصہ داری میں اضافہ ہوگا۔                                                                                                                                                                 

اپنے خطاب کو مکمل کرتے ہوئے ، وزیراعظم نے اس بات کو نمایاں کیا کہ ایک کنبے کے طورپر یہ جی -20کے ارکان کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ وہ بین الاقوامی تجارت اور سرمایہ کاری کے عمل میں اعتماد کو بحال کریں ۔انھوں نے اس اعتماد کا اظہارکیاکہ  یہ ورکنگ گروپ  اجتماعی شکل میں آگے بڑھے گاتاکہ اس امرکویقینی  بنایاجاسکے کہ  عالمی تجارتی نظام  ،بتدریج تغیرسے ہمکنارہوکر ایک زیادہ مبنی بر نمائندگی اور مبنی برشمولیت مستقبل کی شکل لے سکے ۔

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India's Economic Growth Activity at 8-Month High in October, Festive Season Key Indicator

Media Coverage

India's Economic Growth Activity at 8-Month High in October, Festive Season Key Indicator
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM Modi pays homage to Dr Harekrushna Mahatab on his 125th birth anniversary
November 22, 2024

The Prime Minister Shri Narendra Modi today hailed Dr. Harekrushna Mahatab Ji as a towering personality who devoted his life to making India free and ensuring a life of dignity and equality for every Indian. Paying homage on his 125th birth anniversary, Shri Modi reiterated the Government’s commitment to fulfilling Dr. Mahtab’s ideals.

Responding to a post on X by the President of India, he wrote:

“Dr. Harekrushna Mahatab Ji was a towering personality who devoted his life to making India free and ensuring a life of dignity and equality for every Indian. His contribution towards Odisha's development is particularly noteworthy. He was also a prolific thinker and intellectual. I pay homage to him on his 125th birth anniversary and reiterate our commitment to fulfilling his ideals.”