نوجوانوں کی طاقت، نوجوانوں کے خواب کتنے بڑے ہیں، آج سبھی اس کے بہترین مثال ہیں۔ ابھی میں آپ سبھی کو بہت دھیان سے سن رہا تھا، دیکھ رہا تھا، یہ کنفیڈینس ایسے ہی بنے رہنا چاہئے۔ آپ سوچئے، کتنی رینج ہے اسٹارٹ اپس کی۔ ایک اسٹارٹ اپ کاربن فائبر تھری ڈی پرنٹر پر تو دوسرا سیٹلائٹ لانچ وہیکل پر بات کررہا تھا۔ ای-ٹوائلٹ سے بائیو ڈیگریڈیبل پی پی ای کٹس تک اور ذیابیطس کی دوائی بنانے، سے لے کر بریک لیئنگ مشین اور معذوروں کے لئے اے آر ٹکنالوجی تک، آپ نے جو بھی اپنے اسٹارٹ اپ کے بارے میں بتایا، وہ اس بات کا تجربہ کراتے ہیں کہ آپ میں مستقبل کو بدلنے کی کتنی بڑی طاقت ہے۔
ایک اور تبدیلی جو اب دکھ رہا ہے کہ پہلے اگر کوئی نوجوان اسٹارٹ اپ شروع کرتا تھا، تو لوگ کہتے تھے’ وائی دونٹ یو ڈو اے جاب؟ وائی اے اسٹارٹ اپ؟ لیکن اب لوگ کہتے ہیں۔ جاب از آل رائٹ بٹ وائی ناٹ کریٹ یور اون اسٹارٹ اپ! اور جو نوجوان پہلے سے اسٹارٹ اپ میں ہیں، انہیں دیکھتے ہی پہلا ریکشن ہوتا ہے۔ واہ، آپ کا اسٹارٹ اپ ہے۔ یہ تبدیلی بمسیٹک ملکوں، یعنی بنگال کی کھاڑی سے ترقی کی ترغیب لینے والے بنگلہ دیش، بھوٹان، بھارت، نیپال، سری لنکا، میانمار اور تھائی لینڈ کی بہت بڑی طاقت ہے۔ بھارت کے اسٹارٹ اپس ہوں، یا بمیسٹک ملکوں کے اسٹارٹ اپس، ایک جیسی ہی توانائی دکھ رہی ہے۔ پروگرام میں میرے ساتھ جڑ رہے بمیسٹک ملکوں کے قابل احترام وزرا، بنگلہ دیش سے جناب جنید احمد پلک جی، بھوٹان سے لنپو جناب لوک ناتھ شرما جی، میانمار سے او تھاؤنگ تن جی، نیپال سے جناب لیکھ راج بھٹ جی، سری لنکا سے جناب نمل راج پکشا جی اور بمیسٹک کے سکریٹری جنرل جناب تینزین لیک فیل جی، کابینہ میں میرے ساتھی جناب پیوش گوئل جی، جناب پرکاش جاوڈیکر جی، جناب ہردیپ پوری جی، جناب سوم پرکاش جی، صنعتی دنیا سے یہاں موجود، فکی کے صدر جناب ادے شنکر جی، جناب ادے کوٹک جی، جناب سنجیو مہتا جی، ڈاکٹر سنیتا ریڈی جی، جناب سبرت کانت پانڈا جی، جناب سندیپ سومانی جی، جناب ہرش مری والا جی، جناب سنگھانیا جی، دیگر سبھی ماہرین اور اسٹارٹ اپ ورلڈ کے میرے نوجوان ساتھیو۔
آج کا دن ہم سب کے لئے ایک ساتھ کئی ’پرارمبھ‘ کا دن ہے۔ آج بمیسٹک نیشنس کی پہلی اسٹارٹ اپ کانکلیو منعقد ہورہی ہے، آج اسٹارٹ اپ انڈیا موومنٹ اپنے کامیاب پانچ سال پورے کررہا ہے، اور آج ہی بھارت نے کورونا کے خلاف سب سے تاریخی، سب سے بڑے ویکسین مہم شروع کی ہے۔ یہ دن ہمارے سائنسدانوں، ہمارے نوجوانوں اور ہمارے صنعت کاروں کی صلاحیتوں اور ہمارے ڈاکٹرس، نرسیز، ہیلتھ سیکٹر کے لوگوں کے امتحان اور خدمت کا ثبوت ہے۔ کورونا کے خلاف لڑائی سے لے کر ویکسین بنانے تک، ہم سب کے جو تجربہ رہے ہیں، اپنے ان تجربے کے ساتھ آج بمیسٹک ملکوں کے ہمارے نوجوان اور صنعت اس پرارمبھ سمٹ میں شامل ہورہے ہیں۔ اس لئے یہ سمٹ اور بھی اہم ہوجاتی ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ ان دو دنوں میں آپ نے کئی اہم تبادلہ خیال کیا۔ اپنی اسٹارٹ اپ سکسس اسٹوری کو ایک دوسرے کو فراہم کیا اور آپسی تعاون کے نئے موقع کھڑے کئے ہیں۔ جن 12 سیکٹروں میں اسٹارٹ اپ ایوارڈ ملک نے شروع کئے تھے، ان کے فاتحین کا اعلان بھی کیاگیا ہے۔ آپ سبھی کو ان ایوارڈس کی بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔
ساتھیو،
یہ صدی ڈیجیٹل انقلاب اور نئی عمر اختراعات کی صدی ہے اور اس صدی کو ایشیا کی صدی بھی کہا جاتا ہے۔ اور اس لئے یہ وقت کا تقاضا ہے کہ مستقبل کی ٹکنالوجی ایشیا کی لیبس سے نکلے، مستقبل کے صنعت کار ہمارے یہاں تیار ہوں۔اس کے لئے ایشیا کے ان ملکوں کو آگے آکر ذمہ داری لینی ہوگی، جو ایک ساتھ مل کر کام کرسکتے ہیں، ایک دوسرے کے لئے کام کرسکتے ہیں، جن کے پاس وسائل بھی ہوں، اور تعاون کا جذبہ بھی ہو۔ اس لئے یہ ذمہ داری اسی طور سے ہم سب بمیسٹک ملکوں کے پاس ہی آتی ہے۔ ہمارے صدیوں پرانے رشتوں، ہماری ثقافت، تہذیب اور تعلقات کی مشترکہ وراثت نے ہم سب کو آپس میں جوڑ کر رکھا ہے۔ ہم اپنے خیالات ایک دوسرے کو فراہم کرتے ہیں، اس لئے ہم اپنے آئیڈیاز بھی اور زیادہ ایک دوسرے کو فراہم کرسکتے ہیں۔ ہم ایک دوسرے کے سکھ دکھ کو بانٹ سکتے ہیں، اس لئے ہماری کامیابی بھی مشترکہ ہوگی۔ اس کے ساتھ ہی، ہم ایک ساتھ دنیا کی ون ففتھ پاپولیشن کے لئے کام کررہے ہیں۔ ہمارے پاس اجتماعی طور 3.8کھرب ڈالر جی ڈی پی کی طاقت بھی ہے۔ ہمارے نوجوانوں میں جو توانائی ہے، اپنا مستقبل خود لکھنے کی جو صلاحیت ہے، میں اس میں پوری دنیا کے لئے نئے امکانات دیکھتا ہوں۔
ساتھیو،
اس لئے میں نے 2018 میں بمیسٹک سمٹ میں کہا تھا کہ ہم سبھی ملک ٹکنالوجی اور انوویشن کے حلقہ میں ایک ساتھ آئیں گے۔میں نے بمیسٹک اسٹارٹ اپ کانکلیو کی بھی بات کی تھی، اسی عہد کو پورا کرنے کے لئے آج ہم سبھی ملک اسٹارٹ اپ انڈیا انٹرنیشنل کانکلیو کے اس پلیٹ فارم پر جمع ہوئے ہیں۔ سبھی بمیسٹک ملک آپسی کنیکٹویٹی بڑھانے اور تجارتی رشتوں کو رفتار دینے کے لئے پہلے سے ہی لگاتار کام کررہے ہیں۔ 2018 میں بمیسٹک وزرا نے ڈیجیٹل کنیکٹویٹی بڑھانے کے لئے انڈیا موبائل کانگریس میں حصہ لیا تھا۔ اسی طرح ہم دفاع کے شعبے میں آفات کے بندوبست کے شعبے میں، خلا کے شعبے میں، ماحولیات کے شعبے میں اور زراعت وتجارت کے شعبے میں بھی مل کر کام کررہے ہیں۔ ہمارے یہ سبھی شعبے جتنے مضبوط ہوں گے، جتنے جدید بنیں گے، اتنا ہی فائدہ ہمارے اسٹارٹ اپ کو ہوگا۔ یہ ایک ویلو کریشن سائیکل ہے۔ یعنی ہم بنیادی ڈھانچے، زراعت اور بزنس جیسے شعبوں میں اپنے تعلقات کو مضبوط کررہے ہیں، اس سے ہمارے اسٹارٹ اپ کے لئے نئے موقع پیدا ہورہے ہیں۔ اور جتنا ہمارے اسٹارٹ اپ مضبوط ہوں گے، ہمارے سبھی سیکٹر س میں ترقی اتنی ہی رفتار پکڑے گی۔
ساتھیو،
ذاتی طور سے یہاں سبھی اسٹارٹ اپس اپنے تجربوں کو ایک دوسرے سے شیئر کرہی رہے ہیں۔ لیکن تبدیلی کا اتنا بڑا سفر میں ہر ملک کے بھی اپنے تجربے ہوتے ہیں۔ بھارت نے اپنے 5 سال کے تجربات کو شیئر کرنے کے لئے ایولیشن آف اسٹارٹ اپ انڈیا نام سے ایک کتابچہ بھی آج جاری کیا ہے۔ میں چاہتا ہوں، ایسے ہی ہر بمیسٹک ملک بھی وقت وقت پر اپنے تجربوں کو ایک دوسرے سے شیئر کریں۔ آپ کے یہ تجربے ہم سب کو سیکھنے میں مدد کریں گے۔ مثال کے طور پر، بھارت کی 5 سال کی اسٹارٹ اپ سفر کو دیکھئے۔ جب اسٹارٹ اپ انڈیا مشن کی شروعات کی گئی تھی، تو ہمارے سامنے بھی کئی چیلنجز تھیں، لیکن آج بھارت دنیا کے سب سے بڑے اسٹارٹ اپ ایکوسسٹم میں سے ایک ہے۔ آج 41 ہزار سے زیادہ اسٹارٹ اپس ہمارے ملک میں کسی نہ کسی مہم میں لگے ہوئے ہیں۔ان میں سے 5700 سے زیادہ اسٹارٹ اپس آئی ٹی سیکٹر میں ہیں، 3600 سے زیادہ اسٹارٹ اپس ہیلتھ سیکٹر میں بنے ہیں، تو تقریباً 1700 اسٹارٹ اپس زراعت کے سیکٹر میں آئے ہیں۔
ساتھیو،
یہ اسٹارٹ اپس آج بزنس کی ڈیموگرافک کیریکٹر اسٹک بھی بدل رہے ہیں۔ آج بھارت میں 44 فیصد تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس، اس میں خواتین ڈائریکٹر ہیں، اور بڑی تعداد میں خواتین ان میں کام بھی کررہی ہیں۔ آج معمول کے اقتصادی بیک گراؤنڈ سے آنے والے نوجوان بھی اپنی صلاحیت، اپنی سوچ کو زمین پر اتار پا رہے ہیں۔ اس کے نتائج بھی آج ہمارے سامنے ہیں۔ 2014 میں بھارت کے صرف 4 اسٹارٹ اپ یونی کورن کلب میں تھے، لیکن آج 30 سے زیادہ اسٹارٹ اپس، ایک ارب مارک کو پار کرچکے ہیں۔ آپ کو حیرانی ہوگی، اس میں بھی ہمارے 11 اسٹارٹ اپ سال 2020 میں یونی کارن کلب میں شامل ہوئے ہیں۔یعنی کورونا وبا کے اس مشکل سال میں۔
ساتھیو،
بھارت نے عالمی وبا کے مشکل وقت میں ہی ’آتم نربھر بھارت‘ مہم بھی شروع کی۔ اس میں بھی ہمارے اسٹارٹ اپس آج بڑا رول نبھا رہے ہیں۔ وبا کے دوران جب دنیا کی بڑی بڑی کمپنیاں اپنے بقا کے لئے جدوجہد کررہی تھیں، بھارت میں اسٹارٹ اپس کی ایک نئی فوج تیار ہورہی تھی۔ ملک میں سینیٹائزرس سے لے کر پی پی ای کٹس کی ضرورت تھی، سپلائی چین کی ضرورت تھی، اس میں ہمارے اسٹارٹ اپس نے بڑا رول نبھایا۔ لوکل ضرورتوں کے لئے لوکل اسٹارٹ اپس کھڑے ہوئے۔ ایک اسٹارٹ اپ نے گراہکوں کو رسوئی کا ضروری سامان پہنچانے کا کام کیا، تو کسی نے دواؤں کی ڈور اسٹیپ ڈلیوری شروع کروائی۔ کسی اسٹارٹ اپ نے صف اول کے ورکروں کے لئے ٹرانسپورٹیشن کے وسائل فراہم کروائے، تو دوسرے نے آن لائن اسٹڈی مٹریل تیار کئے۔ یعنی ان اسٹارٹ اپس نے آفات میں موقع بھی کھویا، اور مصیبت میں یقین بھی باندھا۔
ساتھیو،
آج اسٹارٹ اپ کی کامیابی کی یہ کہانیاں صرف بڑے شہروں تک ہی محدود نہیں ہیں۔ آپ دیکھئے، آج 8 ایوارڈس تو ایسے اسٹارٹ اپ کو ملے ہیں جو میٹرو سٹیز میں نہیں، بلکہ چھوٹے چھوٹے شہروں میں کھڑے ہوئے ہیں۔ کوئی لکھنؤ سے ہے، کوئی بھوپال سے ہے، کوئی سونی پت سے ہے، تو کوئی کوچی اور ترواننتھاپورم سے ہے، کیونکہ آج بھارت کی ہر ریاست اسٹارٹ اپ انڈیا مشن میں حصہ دار ہے۔ ہر ریاست اپنے مقامی امکانات کے حساب سے اسٹارٹ اپس کو سپورٹ اور انکیوبیٹ کررہا ہے۔ اور اسی کا نتیجہ ہے کہ آج بھارت کے 80 فیصد ضلعے اسٹارٹ اپ موومنٹ سے جڑ چکے ہیں۔ ہمارے 45 فیصد اسٹارٹ اپس آج ٹائر-2 اور ٹائر3 شہروں میں آگے ہیں، جو کہ لوکل پروڈکٹ کے برانڈ امبیسڈر کی طرح کام کررہے ہیں۔
ساتھیو،
آج لوگوں میں صحت اور کھانے پینے کو لے کر جو بیداری بڑھی ہے، جو صحت مند تبدیلی ہورہی ہے، اس میں بھی اسٹارٹ اپس کے لئے نئے مواقع بن رہے ہیں۔ ایک طرح سے آج اگر کوئی ایور گرین سیکٹر ہے تو وہ خوراک اور زرعی سیکٹر ہی ہے۔ بھارت میں ان سیکٹرس کی ترقی پر خاص زور دیا جارہا ہے۔ زراعت سے جڑے بنیادی ڈھانچے کو جدید بنانے کے لئے ملک نے ایک لاکھ کروڑ کا ایگری انفرا فنڈ بھی بنایا ہے۔ اس سے ہمارے اسٹارٹ اپس کے لئے نئے راستے کھلے ہیں۔ آج اسٹارٹ اپس کسانوں کے ساتھ اشتراک کررہے ہیں۔ کھیت سے میز تک کھاد کی پیدوار اور آسانی سے، بہتر کوالٹی کے ساتھ پہنچے، اس میں بھی اسٹارٹ اپس اپنی رول نبھا رہا ہے۔
ساتھیو،
ہمارے اسٹارٹ اپ دنیا کی سب سے بڑی یو ایس پی ہے۔ ان کی تقسیم اور ڈائیورسی فکیشن صلاحیت ، ڈسرپشن اس لئے ، کیونکہ یہ اسٹارٹ اپس آج نئی اپروچ، نئی ٹکنالوجی، اور نئے طور طریقوں کو جنم دے رہی ہے۔ ایک ہی پٹری پر چلتے جانے کی جو سوچ تھی، ہمارے اسٹارٹ اپس اس کو بدل رہے ہیں۔ اور دوسرا ہے ڈائیورفکیشن۔ آپ دیکھئے، آج کتنے سارے اسٹارٹ اپس آرہے ہیں، اور سب الگ الگ خیالات کے ساتھ یہ اسٹارٹ اپس ہر سیکٹر میں ہیں ، ہر سیکٹرمیں نیا انقلاب پیدا کررہے ہیں۔ آج ہمارے اسٹارٹ اپس کو جو اسکیل ہے، جو سبسٹانس ہے وہ غیر معمولی ہے۔ اور سب سے بڑی بات، ان اسٹارٹ اپس کو پریگ میٹزم سے بھی زیادہ پیشن گائیڈ کررہا ہے۔ جب بھی کسی شعبے میں نئے چیلنج آتے ہیں، تو کوئی نہ کوئی اسٹارٹ اپس سامنے آتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ کام ہم کریں گے۔ بھارت بھی آج اسی اسٹارٹ اپس اسپرٹ سے کام کررہا ہے۔ پہلے جب بھی کوئی نئے حالات پیدا ہوتے تھے، جب بھی کچھ نیا کرنا ہوتا تھا تو پوچھا جاتا تھا کہ ’ہو ول ڈو اٹ‘ لیکن آج ملک خود یہ کہتا ہے کہ ’وی ول ڈو اٹ‘ ڈیجیٹل پیمینٹس ہو سولر سیکٹر کی تعمیر ہو، یا اے1 ریولوشن ہو، ملک نے پوچھا نہیں کہ ’ہو ول ڈو اٹ‘ ملک نے طے کیا ’وی ول ڈو اٹ‘ اور رزلت آج ہم سب کے سامنے ہے۔ آج بھیم یو پی آئی نے پیمنٹ سسٹم کو انقلابی کردیا ہے۔ دسمبر میں ہی بھارت میں 4 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کا لین دین یو پی آئی کے توسط سے ہوا ہے۔ سولر سیکٹرس میں بھارت دنیا کی قیادت کرنے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ابھی حال کے ہی ایک مطالعے کے مطابق دنیا کے بڑے ملکوں کے مقابلے بھارت میں اے1 کا استعمال بھی کافی تیزی سے بڑھا ہے۔
ساتھیو،
جیسےاسٹارٹ اپس کسی بھی شعبے میں رکاوٹوں کو توڑ کر حل پیش کرتا ہے، ویسے ہی بھارت آ ج ہر شعبے میں پرانے رکاوٹیں توڑ رہا ہے۔ آج ملک میں غریبوں کو، کسانوں کو، طلبا کو اقتصادی امداد ڈی بی ٹی کے ذریعہ ڈائریکٹر بینی فٹ ٹرانسفر کے ذریعہ سیدھے ان کے کھاتے میں مل رہی ہے۔ اس سے عام آدمی کو پریشانیوں سے چھٹکارا ملا ہے اور ملک کے قریب پونے دو لاکھ کروڑ روپے کا لیکیج بھی رکا ہے۔ اس طرح آج سرکار سے جڑی ہوئی بینکنگ سیکٹر سے جڑی زیادہ خدمات ڈیجیٹل انڈیا نے سیدھے موبائل میں ہی دے دی ہیں۔ ملک میں یہ تبدیلی ہمارے اسٹارٹ اپس خود بھی محسوس کررہے ہیں۔
آج جی ای ایم پورٹل کے ذریعہ سرکاری ٹینڈرس میں ایک اسٹارٹ اپ کو بھی اتنا ہی موقع مل رہا ہے جتنا کسی بڑی کمپنی کو۔ اب تک تقریباً 8 ہزار اسٹارٹ اپس جی ای ایم پورٹل پر رجسٹر ہوچکے ہیں، اور انہوں نے لگ بھگ 2300 کروڑ روپے کی تجارت بھی کی ہے۔ جی ای ایم پورٹل پر کل تجارت آج تقریباً 80 ہزار کروڑ روپے تک پہنچ چکی ہے۔ آنے والے وقت میں اس میں اسٹارٹ اپس کی حصہ داری اور بھی بڑھے گی۔ یہ پیسہ ہمارے اسٹارٹ اپس کے پاس پہنچے گا تو لوکل مینوفیکچرنگ بھی بڑھے گی۔ بڑی تعداد میں نوجوانوں کو روزگار بھی ملے گا اور اسٹارٹ اپ ریسرچ اور اختراع میں بھی اور زیادہ سرمایہ کاری ہوگی۔
ساتھیو،
ہمارے اسٹارٹ اپس کو پونجی کی کمی نہ ہو، اس کے لئے ملک نے متعدد قدم اٹھائے ہیں۔ اسی کڑی میں ایک اور اہم اعلان میں آج اس پروگرام میں کررہا ہوں۔ اسٹارٹ اپس کو شروعاتی پونجی فراہم کرانے کے لئے ملک ایک ہزار کروڑ روپے کا اسٹارٹ اپ انڈیا سیڈ فنڈ لانچ کررہا ہے اس سے نئے اسٹارٹ اپس شروع کرنے، اور اس کو فروغ دینے میں مدد دے گا۔ فنڈ آف فنڈس اسکیم کے ذریعہ اسٹارٹ اپس کو ایکوٹی کیپٹل ریز کرنے میں پہلے سے ہی مدد کی جارہی ہے۔ آگے سرکار اسٹارٹ اپس کو گارنٹیز کے ذریعہ ڈیبٹ کیپٹل ریز کرنے میں بھی مدد کرے گی۔
ساتھیو،
بھارت ایک ایسا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم بنانے کی کوشش کررہا ہے، جس کی بنیاد ستون آف دی یوتھ، بائی دی یوتھ، فار دی یوتھ کا منتر ہو۔ اسٹارٹ اپ انڈیا مہم کے ذریعہ ہمارے نوجوانوں نے ان 5 سالوں میں اس کی مضبوط بنیاد تیار کی ہے۔ اب ہمیں اگلے 5 سالوں کا ہدف طے کرنا ہے۔ اور یہ ہدف ہونا چاہئے کہ ہمارے اسٹارٹ اپس، ہمارے یونیکورن اب گلوبل جائنٹس کے طور پر ابھریں۔ مستقبل کی ٹکنالوجیوں میں ہمارے اسٹارٹ اپس لیڈ کریں۔ یہ عہد ہم سبھی بمیسٹک ملکوں کا اجتماعی عہد ہو تو بہت بڑی آبادی کو اس کا فائدہ ملے گا۔ سبھی ملکوں کے لوگوں کی زندگی مزید بہتر ہوگی۔ میں جب بمیسٹک سے جڑے ساتھی ملکوں کے اسٹارٹ اپس کی کامیاب اسٹوریز دیکھتا ہوں، سنتا ہوں، تو میری خوشی اور بڑھ جاتی ہے۔ میری بمیسٹک ملکوں کے سبھی اسٹارٹ اپس کو بہت بہت مبارکباد اور نیک خواہشات۔ مجھے یقین ہے، اس نئی دہائی میں ہم سب ساتھ مل کر اس پورے خطے میں اسٹارٹ اپس کو نئی پہنچان دلائیں گے۔ بمیسٹک ملکوں کے اسٹارٹ اپس کی طاقت کا احساس پوری دنیا کو کرائیں گے۔ ان ہی نیک خواہشات کے ساتھ آج سبھی کا بہت بہت شکریہ اور آپ سب کو بہت بہت نیک خواہشات۔