ونکم!
تمل ناڈو کے گورنر جناب بنواری لال پروہت جی ،تمل ناڈو کے وزیراعلی جناب پلانی سوامی جی، تمل ناڈو کے نائب وزیراعلی جناب پنیر سلوم جی ، میرے کابینہ ساتھی جناب دھرمیندر پردھان جی معزز شخصیات ، خواتین و حضرات
ونکم!
میں آج یہاں آکر اپنی بڑی عزت افزائی محسوس کررہا ہوں۔ ہم یہاں تیل اور گیس کے اہم پروجیکٹوں کی شروعات کی تقریب کے لئے جمع ہوئے ہیں۔ یہ پروجیکٹ نہ صرف تمل ناڈو کے لئے بلکہ پورے ملک کے لئے اہمیت کی حامل ہیں۔
دوستو،
میں اپنی بات کی شروعات آپ کو دو حقائق سے آگاہ کرنے سے کرنا چاہتا ہوں جو آپ کو غوروفکر پر آمادہ کریں گے۔ 20-2019 میں بھارت اپنی ضرورتوںکو پورا کرنے کے لئے 85 فی صد سے زیادہ تیل اور 53 فی صد گیس درآمد کیا کرتا تھا۔ کیا کوئی ہم جیسا متنوع اور باصلاحیت ملک توانائی کی درآمد پر انحصار کرسکتاہے۔ میں کسی پر تنقید نہیں کرنا چاہتا لیکن اتنی بات کہنا چاہتا ہوں : اگر ہم نے ان موضوعات پر پہلے سے توجہ کی ہوتی تو ہمارے متوسط طبقے پر بوجھ نہ پڑتا۔
اب یہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ہم توانائی کے صاف ستھرے اور ماحول دوست ذرائع کے لئے کام کریں۔ توانائی کے معاملے میں دوسروں پر اپنے انحصار کو کم کریں۔ ہماری حکومت متوسط طبقے کے بارے میں بڑی حساس ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت اب ایتھنول پر توجہ مرکوز کررہا ہے تاکہ کسانوں اور صارفین کی مدد کی جاسکے۔ ہم شمسی توانائی کے استعمال کو فروغ دے رہے ہیں تاکہ اس شعبے میں رہنمائی کا کام انجام دیں سکیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے تاکہ لوگوں کی زندگی کو مفید اور آسان بنایا جاسکے۔ ایل ای ڈی بلب جیسے متبادل ذرائع اپنائے جارہے ہیں تاکہ متوسط طبقہ اور متوسط گھرانے بڑے پیمانے پر پیسے بچا سکیں۔
بھارت نے لاکھوں لوگوں کے فائدے کے لئے اب اسکریپیج پالیسی اپنائی ہے۔ پہلے کے مقابلے اب زیادہ شہروں میں میٹرو ٹرینیں چل رہی ہیں۔ شمسی پمپ بھی زیادہ مقبول ہوتے جارہے ہیں۔ کسانوں کو ان سے بڑی مدد مل رہی ہے۔ لوگوں کی مدد کے بغیر یہ سب ممکن نہیں تھا۔ بھارت توانائی کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کے لئے کام کررہا ہے۔ بھارت توانائی کی درآمد پر اپنے انحصار کو بھی کم کررہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ ہم اپنے درآمدی ذرائع کو متنوع بنا رہے ہیں۔
دوستو،
یہ سب کچھ ہم کیسے کررہے ہیں۔ اپنی صلاحیت سازی کے ذریعہ۔ 20-2019 میں تیل صاف کرنے کے معاملے میں ہمارا نمبر چوتھا رہا۔ تقریباً 65.2 ملین ٹن پیٹرولیم مصنوعات برآمد کی گئیں۔ امیدہے اس مقدار میں اور اضافہ ہوگا۔ معیاری تیل اور گیس کے وسائل کے معاملے میں ہماری کمپنیوں نے دوسرے ملکوں میں کوشش کی ہے۔ آج بھارت کی تیل او ر گیس کمپنیاں تقریباً 2 لاکھ 70 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے ساتھ 27 ملکوں میں موجود ہیں۔
دوستو،
ہم ’ایک قوم ایک گیس گرڈ‘ کے حصول کے لئے گیس پائپ لائن نیٹ ورک کو ترقی دے رہے ہیں۔ ہم نے پانچ برسوں میں تیل او ر گیس کا بنیادی ڈھانچہ قائم کرنے کے لئے ساڑھے سات لاکھ کروڑ روپے خرچ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ 407 اضلاع کا احاطہ کرکے شہر کے گیس کی تقسیم کے نیٹ ورکوں کو توسیع دینے پر بہت زور دیا گیا ہے۔
دوستو،
صارفین پر مبنی ہماری اسکیمیں مثلاً پہل (PAHAL) اور پی ایم اوجولا یوجنا اس گیس تک رسائی کے لئے ہر ایک بھارتی گھر کی مدد کررہی ہیں۔ تمل ناڈو کی 95 فی صد صارفین پہل اسکیم میں شامل ہوگئے ہیں۔ 90 فی صد سے زیادہ سرگرم صارفین نے برائے راست سبسڈی منتقلی کا فائدہ اٹھایا ہے۔ اوجولا یوجنا کے تحت تمل ناڈو کے غربت کی سطح سے نیچے زندگی گذارنے والے 32 لاکھ سے زیادہ گھروں کو نئے کنکشن دیئے گئے ہیں۔ پی ایم غریب کلیان یوجنا کے تحت 31.6 لاکھ گھروں نے مفت ریفل سے فائدہ اٹھایا ہے۔
دوستو،
انڈین آئل کی راما ناتھا پورم سے ٹوٹی کورین تک کی 143 کلو میٹر طویل قدرتی گیس پائپ لائن سے جس کی آج شروعات کی گئی ہے، او این جی سی گیس کے مقامات سے گیس لائی جائے گی۔ یہ قدرتی گیس پائپ لائن کے ایک پروجیکٹ کا حصہ ہے۔ جسے 4500 کروڑ روپے کی لاگت سے ترقی دی جارہی ہے۔
اس سے اینور تھیرویلور ، بینگلورو ، پڈوچیری ، ناگپٹنم ، مدورئی، اور ٹوٹی پورم کو فائدہ ہوگا۔ ان گیس پائپ لائن پروجیکٹوں سے سٹی گیس پروجیکٹ کی ترقی میں بھی مدد ملے گی جنہیں 5 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری سے تمل ناڈو کے دس اضلاع میں فروغ دیا جارہا ہے۔
ان پروجیکٹوں سے گھروں کو متبادل کھانے پکانے کا ایندھن ، پی این جی ، ٹرانسپورٹ کا متبادل ایندھن فراہم ہوگا اور موٹر گاڑیوں نیز مقامی صنعتوں کو سی این جی دستیاب ہوگا۔
او این جی سی فیلڈ کی گیس ٹوٹیکورین کی ساؤدرن پیٹروکمیکلز اینڈسٹریز کارپوریشن لمیٹیڈ کو اب فراہم کی جائے گی۔ اس پائپ لائن کے ذریعہ کیمیاوی کھاد کی تیاری کے لئے ایس پی آئی سی کو سستی قیمت پر فیڈ اسٹاک کے طور پر قدرتی گیس سپلائی ہوگی۔
فیڈ اسٹاک مستقل فراہم رہے گا جسے اسٹور کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ امید ہے کہ اس سے پیداوار کی لاگت میں سالانہ 70 سے 95کروڑ روپے تک بچائے جاسکیں گے۔ اس کی وجہ سے کیمیاوی کھاد کی پیداوار کی قطعی لاگت کم ہوجائے گی۔ ہم توانائی کے شعبے میں گیس کا اپنا حصہ موجودہ 6.3 فی صد سے بڑھا کر 15 فی صد کرنے کے خواہش مند ہیں۔
دوستو،
ترقیاتی پروجیکٹ اپنے ساتھ بہت سارے فائدے لے کر آتے ہیں۔ ناگاپٹنم میں سی پی سی ایل کی نئی ریفائنری میں تقریباً80 فی صد ملکی سامان اور خدمات سے فائدہ اٹھایا جائے گا۔ اس ریفائنری سے ٹرانسپورٹ کی سہولتوں کو فروغ حاصل ہوگا اور علاقے کی پیٹرو کیمیکل صنعتوں ذیلی صنعتوں اور چھوٹے پیمانوں کی صنعتوں کو مدد ملے گی۔ اس نئی ریفائنری سے بی ایس VI کے معیار مطابق ایم ایس اور ڈیژل تیار ہوگا اور ایک اضافی شے کے طور پر پالی پرولین ملے گا۔
دوستو،
آج بھارت قابل تجدید توانائی کے حصے میں اضافہ کررہا ہے۔ 2030 تک سبھی توانائی سے 40 فی صد توانائی کے ماحول دوست ذرائع سے حاصل کیا جائے گا۔ سی پی ایل سی کی ریفائنری میں نیا گیسولین ڈی سلفیورائزیشن یونٹ جس کا آج منالی میں افتتاح کیا گیا ہے، ماحول دوست مستقبل کے لئے ایک اور کوشش ہے۔ ان ریفائنری ایس بی چھ کے معیار کے مطابق کم سلفر والا ماحول دوست ایندھن تیار کرے گی ۔
دوستو،
2014 سے ہم نے تیل اور گیس کے سیکٹر میں متعدد اصلاحات کی ہیں جو تلاش اور تیاری ، قدرتی گیس، مارکیٹنگ اور تقسیم کا احاطہ کرتی ہیں۔ ہم سرمایہ کاروں کے لئے دوستانہ اقدامات کے ذریعہ اندرون ملک اور بین الاقوامی سرما یہ کاری کے لئے راغب کرنے کے لئے کام کررہے ہیں۔ ہم مختلف ریاستوں میں قدرتی گیس پر مختلف ٹیکسوں کے اثرات کو بتدریج کم کرنے کی کررہے ہیں۔ ٹیکس کی یکسانیت سے قدرتی گیس کی لاگت کم ہوجائے گی اور صنعتوں میں اس کا استعمال بڑھ جائے گا۔ ہم نے قدرتی گیس کو جی ایس ٹی نظام کے تحت لانے کا تہیا کررکھا ہے۔
میں دنیا سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آیئے اور بھارت کی توانائی میں سرمایہ لگایئے۔
دوستو،
پچھلے چھ برسوں میں تمل ناڈو میں عمل درآمد کے لئے 50 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے تیل اور گیس کے پروجیکٹوں کی منظوری دجاچکی ہے۔ اسی مدت کے دوان 9100 کروڑ روپے کی لاگت سے زیادہ کے پروجیکٹ ، جو 2014 سے پہلے منظور کئے گئے تھے انہیں بھی مکمل کرلیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 4300 کروڑ روپے سے زیادہ کے پروجیکٹ عمل درآمد کے مرحلے میں ہیں۔ تمل ناڈو میں یہ تمام پروجیکٹ بھارت کی دیر پا ترقی کے لئے ہماری مسلسل پالیسیوں اور اقدامات کے سلسلہ میں مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہیں۔
تمل ناڈومیں توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو فروغ دینے کے لئے اقدامات کرنے پر تمام ساجھے داروں کی میری مبارک باد ۔ مجھے اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ ہم اپنی کوششوں میں کامیاب ہوتے رہیں گے۔
آپ کا شکریہ!
ونکم