مملکت اردن کے قیام کی 100 ویں سالگرہ کے موقع پر میں دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
عزت مآب شاہ عبداللہ اور اردن کے عوام کو میری دلی مبارکباد۔
اردن دنیا کی تاریخی اور مذہبی وراثت میں ایک قابل احترام نام ہے۔
عزت مآب شاہ عبداللہ کی دور انداشانہ قیادت میں اردن نے پائیدار اور شمولیت والی ترقی حاصل کی ہے۔
معیشت، سماجی اور ثقافتی میدان میں اس کی ترقی قابل ذکر ہے۔
دنیا کے ایک اہم خطے میں اردن ایک پرزور آواز اوراعتدال پسندی اور شمولیت کی ایک عالمی علامت کے طور پر طور پر ابھرا ہے۔
اپنے پڑوسیوں کے ساتھ پرامن طریقے رہنے والی ایک ماڈل مملکت کے طور پر ابھری ہے اور استحکام کی ایک علامت اور موثر آواز ہے۔
مغربی ایشیا میں امن کو فروغ دینے میں عزت مآب شاہ ایک کلیدی رول ادا کرتے رہےہیں۔
عقبہ کے عمل کا علاقائی امن اور سلامتی کے سلسلے میں تعاون کو فروغ دینے میں ایک رول رہاہے۔
اسی طرح 2004 کا عمان پیغام رواداری ، اتحاد اور انسانی وقار کے احترام کے لئے ایک پرزور اپیل تھا ۔
عزت مآب شاہ کے تاریخی دورے کےدوران 2018 میں نئی دلی میں بھی یہی پیغام دہرایاگیاتھا۔
عزت مآب شاہ نے مذہبی اسکالروں کے ایک اجلاس میں ’’دنیا کے مستقبل میں عقیدے کا رول ‘‘ کے موضوع پر اپنے خیالات شیئر کرنے کی میری دعوت کو قبول کیا ہے۔
بھارت اور اردن عقیدے اور اعتدال پسندی اور پرامن بقائے باہمی کے معاملے میں متحد ہیں جو کہ امن اور خوشحالی کے لئےضروری ہے۔
نوع انسانی کے بہتر مستقبل کے لئے ہم کندھے سےکندھا ملاکر مشترکہ کوششیں جاری رکھیں گے۔
ایک بار پھر میں خوشی کے اس موقع پر عزت مآب شاہ اور اردن کے عوام کو دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
اَلف مبروک، ہزاروں مبارکباد اور شکراً
شکریہ