بھارت کے تین مرحلوں کے جوہری پروگرام کے اہم دوسرے مرحلے میں داخلے کے ایک تاریخی سنگ میل میں، وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج تمل ناڈو کے کلپکم میں بھارت کے پہلے دیسی فاسٹ بریڈر ری ایکٹر (500 میگاواٹ) میں ’’ کور لوڈنگ ‘‘ کے آغاز کا مشاہدہ کیا۔
وزیر اعظم نے ری ایکٹر والٹ اور ری ایکٹر کے کنٹرول روم کا دورہ کیا۔ انہیں اس ری ایکٹر کی نمایاں خصوصیات کے بارے میں بتایا گیا۔
بھارت نے جوہری ایندھن سائیکل کے پورے اسپیکٹرم میں جامع صلاحیتوں کو فروغ دیا ہے ۔ حکومت نے 2003 ء میں، بھارت کے سب سے جدید نیوکلیئر ری ایکٹر- پروٹوٹائپ فاسٹ بریڈر ری ایکٹر ( پی ایف بی آر ) کی تعمیر اور چلانے کے لیے بھارتیہ نابھکیہ ودیوت نگم لمیٹیڈ (بھاوینی) کی تشکیل کو منظوری دی تھی۔
آتم نر بھر بھارت کی حقیقی روح کے مطابق، پی ایف بی آر کو بھاوینی نے 200 سے زیادہ بھارتی صنعتوں بشمول ایم ایس ایم ایز کے نمایاں تعاون سے مکمل طور پر ملک میں ہی ڈیزائن اور تعمیر کیا ہے ۔ ایک بار شروع ہونے کے بعد، بھارت ، روس کے بعد دوسرا ملک ہوگا ، جس کے پاس تجارتی آپریٹنگ فاسٹ بریڈر ری ایکٹر ہوگا۔
فاسٹ بریڈر ری ایکٹر ( ایف بی آر ) ابتدائی طور پر یورینیم-پلوٹونیم مکسڈ آکسائیڈ ( ایم او ایکس ) ایندھن کا استعمال کرے گا۔ فیول کور کے ارد گرد یورینیم- 238 ’’ بلینکٹ ‘‘ زیادہ ایندھن پیدا کرنے کے لیے جوہری تبدیلی سے گزرے گا ۔ اس طرح اسے ’ بریڈر ‘ کا نام دیا جائے گا۔ تھوریم – 232 کا استعمال، جو کہ بذات خود کوئی قابل انشقاق مواد نہیں ہے، اس مرحلے میں ایک بلینکٹ کے طور پر بھی تصور کیا گیا ہے۔ ٹرانسمیوٹیشن کے ذریعے، تھوریم قابل انشقاق یورینیم-233 بنائے گا ، جسے تیسرے مرحلے میں ایندھن کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔ اس طرح ایف بی آر پروگرام کے تیسرے مرحلے کے لیے ایک اہم قدم ہے ، جو بھارت کے تھوریم کے وافر ذخائر کے حتمی طور پر مکمل استعمال کی راہ ہموار کرتا ہے۔
حفاظت کے لحاظ سے، پی ایف بی آر ایک اعلی درجے کی تیسری نسل کا ری ایکٹر ہے ، جس میں حفاظتی خصوصیات موجود ہیں ، جو ہنگامی صورت حال میں پلانٹ کے فوری اور محفوظ طریقے سے بند ہونے کو یقینی بناتی ہیں ۔ چونکہ یہ پہلے مرحلے سے استعمال شدہ ایندھن کا استعمال کرتا ہے، اس لیے ایف بی آر پیدا ہونے والے جوہری فضلے میں نمایاں کمی کے لحاظ سے بھی فائدہ بخش ہے ۔ اس طرح سے فضلےکو ٹھکانے لگانے کے لیے بڑے پیمانے پر جیولوجیکل سہولیات کی ضرورت سے بھی بچا جا سکتا ہے۔
کور لوڈنگ کی تکمیل کے بعد، انتہائی اہم مرحلہ ( کریٹیکیلٹی ) کا پہلا حصہ حاصل کر لیا جائے گا، جس کے بعد بجلی کی پیداوار ہو گی۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس میں شامل جدید ٹیکنالوجی کے باوجود، پونجی لاگت اور فی یونٹ بجلی کی قیمت ، دونوں کا جوہری اور روایتی پاور پلانٹس سے موازنہ کیا جا سکتا ہے ۔
توانائی کی سلامتی اور پائیدار ترقی کے دوہرے اہداف کو پورا کرنے کے لیے بھارتی جوہری توانائی پروگرام کی ترقی ناگزیر ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ایک ذمہ دار جوہری طاقت کے طور پر، بھارت جوہری اور تابکاری مواد کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے، پاور اور غیر پاور دونوں شعبوں میں جوہری ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال کو بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔