نئی دہلی 17 ستمبر 2021: وزیر اعظم نریندر مودی نے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے سربراہان مملکت کی کونسل کی 21 ویں میٹنگ میں ورچوئل طور سے شرکت کی اور ویڈیو پیغام کے ذریعہ ایس سی او۔سی ایس ٹی او مشترکہ آؤٹ ریچ اجلاس برائے افغانستان میں حصہ لیا۔
ایس سی او سربراہان مملکت کونسل کی 21 ویں میٹنگ سترہ ستمبر 2021 کو دوشنبہ میں ملے جلے ڈھنگ سے ہوئی تھی۔ میٹنگ کی صدارت تاجکستان کے صدر ایچ ای امام علی رحمان نے کی۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے ویڈیو لنک کے ذریعہ سربراہ میٹنگ سے خطاب کیا۔ دوشنبہ میں ہندوستان کی نمائندگی وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے کی۔
وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں وسیع تر SCO خطے میں بڑھتی شدت پسندی اور انتہاپسندی کی وجہ سے درپیش مسائل پر روشنی ڈالی جو اس خطے کی اعتدال پسندی اور ترقی پسند انہ ثقافت اور اقدار کی تاریخ کے منافی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ افغانستان کے حالیہ واقعات اس رجحان کو انتہا پسندی کی جانب تیز تر کرسکتے ہیں۔ انھوں نے صلاح دی کہ SCO اعتدال پسندی اور سائنسی اور متوازن سوچ کو فروغ دینے کے لئے ایک ایجنڈے پر کام کرسکتی ہے جو اس خطے کے نوجوانوں کے لئے خاص طور پر کار آمد ہوگا۔
انھوں نے ترقیاتی پروگراموں میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال کے بارے میں ہندوستان کے تجربات پر بھی بات کی اور SCO کے دیگر رکن ممالک کے ساتھ یہ کھلے حل شیئر کرنے کی پیشکش کی۔
خطے میں کنکٹوٹی کے قیام کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ کنکٹوٹی کے پروجیکٹ شفاف ہو، سب کی شمولیت والے ہوں اور صلاح ومشورے پر مبنی ہوں تاکہ آپس میں اعتماد بڑھے۔
SCO سربراہ میٹنگ کے بعد SCO اور مشترکہ سکیورٹی معاہدہ تنظیم (CSTO) کے درمیان افغانستان سے متعلق آؤٹ ریچ اجلاس میں ویڈیو پیغام کے ذریعہ شرکت کی۔
اپنے ویڈیو پیغام میں وزیر اعظم نے صلاح دی کہ SCO خطے میں دہشت گردی قطعی طورسے برداشت نہ کرنے پر ایک ضابطہ اخلاق تیار کرسکتی ہے اور انھوں نے افغانستان سے منشیات ،ہتھیار اور انسان خرید وفروخت کے خطروں کو اجاگر کیا۔ افغانستان میں انسانی بحران کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے افغان عوام کے ساتھ ہندوستان کی یکجہتی کا اظہار کیا۔
अफ़ग़ानिस्तान में हाल के घटनाक्रम का सबसे अधिक प्रभाव हम जैसे पड़ोसी देशों पर होगा।
— PMO India (@PMOIndia) September 17, 2021
और इसलिए, इस मुद्दे पर क्षेत्रीय फोकस और सहयोग आवश्यक है: PM @narendramodi
दूसरा विषय है कि, अगर अफ़ग़ानिस्तान में अस्थिरता और कट्टरवाद बना रहेगा, तो इससे पूरे विश्व में आतंकवादी और extremist विचारधाराओं को बढ़ावा मिलेगा।
— PMO India (@PMOIndia) September 17, 2021
अन्य उग्रवादी समूहों को हिंसा के माध्यम से सत्ता पाने का प्रोत्साहन भी मिल सकता है: PM @narendramodi
इस संदर्भ में हमें चार विषयों पर ध्यान देना होगा।
— PMO India (@PMOIndia) September 17, 2021
पहला मुद्दा यह है कि अफगानिस्तान में सत्ता-परिवर्तन inclusive नहीं है, और बिना negotiation के हुआ है: PM @narendramodi
चौथा विषय अफ़ग़ानिस्तान में गंभीर humanitarian crisis का है।
— PMO India (@PMOIndia) September 17, 2021
Financial और Trade flows में रूकावट के कारण अफ़ग़ान जनता की आर्थिक विवशता बढ़ती जा रही है।
साथ में COVID की चुनौती भी उनके लिए यातना का कारण है: PM @narendramodi
अफ़ग़ानिस्तान के घटनाक्रम से जुड़ा तीसरा विषय यह है कि, इससे ड्रग्स, अवैध हथियारों और human traficking का अनियंत्रित प्रवाह बढ़ सकता है।
— PMO India (@PMOIndia) September 17, 2021
बड़ी मात्रा में advanced weapons अफगानिस्तान में रह गए हैं।
इनके कारण पूरे क्षेत्र में अस्थिरता का खतरा बना रहेगा: PM @narendramodi
आज भी हम अपने अफ़ग़ान मित्रों तक खाद्य सामग्री, दवाइयां आदि पहुंचाने के लिए इच्छुक हैं।
— PMO India (@PMOIndia) September 17, 2021
हम सभी को मिल कर यह सुनिश्चित करना चाहिए कि अफ़ग़ानिस्तान तक मानवीय सहायता निर्बद्ध तरीके से पहुँच सके: PM @narendramodi
विकास और मानवीय सहायता के लिए भारत बहुत वर्षों से अफ़ग़ानिस्तान का विश्वस्त partner रहा है।
— PMO India (@PMOIndia) September 17, 2021
Infrastructure से ले कर शिक्षा, सेहत और capacity building तक हर sector में, और अफ़ग़ानिस्तान के हर भाग में, हमने अपना योगदान दिया है: PM @narendramodi