نئی دہلی،08 نومبر ، وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ہزیرہ میں رو-پیکس ٹرمنل کا افتتاح کیا اور گجرات میں ہزیرہ اور گھوگھا کے درمیان رو-پیکس فیری سروس کو جھنڈی دکھا کر روانہ کیا۔ انھوں نے اس سروس کو استعمال کرنے والے مقامی افراد سے بات چیت بھی کی۔ انھوں نے جہاز رانی کی وزارت کا نام بدل کر بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت کیا۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے آج وزیر اعظم نے کہا کہ گجرات کے لوگوں کو دیوالی کا اپنا تحفہ مل گیا ہے۔ ہر ایک کو اس بہتر کنیکٹیویٹی سے فائدہ پہنچے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ کاروبارو کو فروغ حاصل ہوگا اور کنیکٹیویٹی تیز ہوجائے گی۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہزیرہ اور گھوگھا کے درمیان رو-پیکس سروس سے سوراشٹر اور جنوبی گجرات کے لوگوں کا خواب پورا ہوگیا ہے کیونکہ اس سے سفر دس بارہ گھنٹے سے کم ہوکر تین چار گھنٹے رہ جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ اس سے وقت کی بچت ہوگی اور اخراجات بھی کم ہوجائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ تقریباً 80000 مسافر ٹرینوں اور 30000 ٹرکوں کو ایک سال میں اس نئی سروس کا فائدہ ہوگا۔
جناب مودی نے کہا کہ سوراشٹر اور سورت کے درمیان بہتر کنیکٹیویٹی سے ان علاقوں کے لوگوں کی زندگی بدل جائے گی۔ انھوں نے مزید کہا کہ پھل، سبزیاں اور دودھ اب آسانی سے لایا لے جایا جاسکتا ہے اور اس سروس سے آلودگی بھی کم ہوگی۔ انھوں نے ان تمام انجینئروں اور کارکنوں کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے بہت سے چیلنجوں کے درمیان اس سہولت کو جرأتمندی کے ساتھ فروغ دیا ہے۔ انھوں نے بھاونگر اور سورت کے درمیان اس نئی بحری کنیکٹیویٹی کے قیام پر لوگوں کو نیک خواہشات پیش کی۔
وزیر اعظم نے اُس طریقہ کار پر گجرات کی تعریف کی جو اس نے پچھلی دو دہائیوں کے دوران اپنے بحری امکانات کو بروئے کار لاکر انجام اختیار کیا اور بندرگاہ سے وابستہ ترقی کو ترجیح دی۔ انھوں نے کہا کہ یہ ہر گجراتی کے لیے فخر کی بات ہے۔ انھوں نے بحری امکانات کو ترقی دینے میں ریاستی حکومت کی کوششوں کو گنوایا مثلاً جہاز رانی سے متعلق پالیسی مرتب کرنا، جہاز سازی کے پارک تعمیر کرنا اور خصوصی ٹرمنلز بنانا، ویسل ٹریفک منیجمنٹ سسٹم کو فروغ دینا اور شاندار کنیکٹیویٹی پروجیکٹ تیار کرنا۔ انھوں نے کہا کہ اقدامات کی بدولت بندرگاہ کے شعبے کو ایک نئی سمت ملی ہے۔ انھوں نے کہا کہ طبیعیاتی بنیادی ڈھانچے کو ترقی دینے کے ساتھ ساتھ ساحلی علاقے میں پورے ایکوسسٹم کو جدید طرز پر ڈھالنے کی کوششیں کی گئی ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آج ساحلی علاقے میں ہر قسم کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو یقینی بناکر گجرات حکومت کی کوششوں کے سبب گجرات خوشحالی کا دروازہ بن گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ پچھلی دو دہائیوں میں گجرات میں بندرگاہ کی روایتی کارروائیوں سے مربوط بندرگاہ کا ایک بے مثال ماڈل وجود میں آیا ہے اور ایک نشانِ سنگ کی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان کوششوں کا نتیجہ ہے کہ گجرات کی بندرگاہیں ملک کے بڑے بحری مرکز بن گئی ہیں۔ پچھلے سال ملک میں بحری راستے سے جو تجارت ہوئی اس میں گجرات کا حصہ 40 فیصد سے زیادہ تھا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آج گجرات میں بحری کاروبار سے متعلق بنیادی ڈھانچہ اور صلاحیت سازی پورے زور شور سے جاری ہے۔ بہت سی سہولتیں گجرات میں تیار ہو رہی ہیں مثلاً گجرات میری ٹائم کلسٹر، گجرات میری ٹائم یونیورسٹی اور بھاونگر میں ملک کا پہلا سی این جی ٹرمنل۔ گجرات میری ٹائم کلسٹر بندرگاہیں جو گفت سٹی میں تعمیر کی جائیں گی وہ بندرگاہوں سے سمندر پر مبنی آمد ورفت کے لیے ایک شاندار سسٹم ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ ان کلسٹروں سے حکومت، صنعت اور تعلیمی اداروں کے درمیان تعاون کو بڑھانے میں مدد ملے گی نیز اس سے اس سیکٹر کی قدر وقیمت بھی بڑھ جائے گی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ماضی قریب میں دہیج میں بھارت کا پہلا کیمیکل ٹرمنل قائم کیا گیا تھا، بھارت کا پہلا ایل این جی ٹرمنل قائم ہوا تھا اور اب بھارت کا پہلا سی این جی ٹرمنل بھاونگر بندرگاہ پر بنایا جانے والا ہے۔ اس کے علاوہ بھاونگر بندرگاہ پر رو-رو ٹرمنل جیسی سہولتوں کے علاوہ لکویڈ کارگو ٹرمنل اور ایک نئےکنٹینر ٹرمنل کی تیاری کی جارہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان نئے ٹرمنلوں کے اضافے سے بھاونگر بندرگاہ کی صلاحیت کئی گنا بڑھ جائے گی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت گھوگھا- دہیج کے درمیان فیری سروس بہت جلددوبارہ شروع کرنے کی کوششیں کر رہی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اس پروجیکٹ کے سلسلے میں بہت سے قدرتی چیلنج پیدا ہوگئے ہیں اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ان دشواریوں کو دور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ گجرات میری ٹائم یونیورسٹی تربیت یافتہ افرادی قوت اور ماہرین کا ایک بڑا مرکز ہے جو سمندری تجارت کے لیے تیار ہے۔ آج یہ یونیورسٹی بحری قوانین اور بین الاقوامی تجارتی قوانین نیز میری ٹائم منیجمنٹ، جہاز رانی اور لاجسٹکس میں ایم بی اے کی پڑھائی کے لیے بھی مواقع فراہم کرتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے علاوہ پہلا نیشنل میوزیم قائم کرنے کے لیے بھی کام چل رہاہے تاکہ لوتھل میں ملک کے سمندری ورثے کو محفوظ کیا جاسکے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آج کی رو-پیکس فیری سروس اور سی پلین جس کا کچھ دن پہلے افتتاح کیا گیا تھا، ا ن سہولتوں سے پانی کے وسائل پر مبنی اقتصادیات کی رفتار تیز کرنے میں بہت مدد مل رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پچھلے برسوں میں ملک میں سمندری وسائل پر مبنی معیشت کو مستحکم بنانے کے لیے سنجیدہ کوششیں کی گئی ہیں۔ انھوں نے ماہی گیروں کی مدد کے لیے گذشتہ برسوں میں ایکوسسٹم اور بہت سی اسکیموں کا ذکر کیا مثلاً جدید ٹرالروں یا نیوی گیشن نظام کے لیے ماہی گیروں کے لیے مالی امداد تاکہ وہ جدید ٹرالر یا نیوی کیشن سسٹم حاصل کرسکیں جن سے موسم اور سمندری راستوں کے بارے میں ٹھیک ٹھیک معلومات حاصل ہوجاتی ہیں۔ انھوں نے یقین دلایا کہ ماہی گیروں کا تحفظ اور ان کی خوشحالی حکومت کی ترجیح ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ حال ہی میں شروع کی گئی پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا بھی مچھلیوں سے متعلق تجارت کو فروغ دے رہی ہے۔ اس اسکیم کے تحت آنے والے برسوں میں ماہی گیری سے متعلق بنیادی ڈھانچے کے لیے 20 ہزار کروڑ روپئے خرچ کیے جائیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آج بندرگاہوں کی گنجائش پورے ملک میں بڑھ گئی ہے اور نئی بندرگاہوں کی تعمیر بھی تیز رفتاری کے ساتھ جاری ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ملک کی ترقی کے لیے اس وقت موجود تقریباً 21000 کلو میٹر کے آبی راستے کو زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ آج ساگر مالا پروجیکٹ کے تحت پورے ملک میں 500 سے زیادہ پروجیکٹوں پر کام جاری ہے۔ انھوں نے کہا کہ آبی راستوں کے ذریعے ٹرانسپورٹیشن، سڑک اور ریلوے کے مقابلے میں کئی گنا کم ہے اور اس سے ماحول کو بھی کم نقصان پہنچتا ہے۔ لیکن اس کے باوجود اس سمت میں زور وشور کے ساتھ کام صرف 2014 کے بعد کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آج زمین سے گھری ہوئی ریاستوں کو دریاؤں کے ذریعے سمندر سے ملانے کی کوششیں کی جارہی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ آج خلیج بنگال میں ہم بحر ہند میں اپنی صلاحیتوں کو اس طرح فروغ دے رہے ہیں جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔ ملک کا سمندری حصہ آتم نر بھر بھارت کا ایک ا ہم حصہ بن کر ابھرا ہے۔
وزیر اعظم نے جہاز رانی کی وزارت کا نام بدل کر بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت کیا۔ انھوں نے بتایا کہ بیشتر ترقی یافتہ ملک میں جہاز رانی کی وزارت ہی بندرگاہوں اور آبی راستوں کا کام کاج دیکھتی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ نام میں زیادہ شفافیت سے کام میں بھی زیادہ صفائی آئے گی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آتم نربھر بھارت میں سمندری وسائل پر مبنی معیشت کے حصے کو مستحکم بنانے کے لیے سمندری راستے سے آمد ورفت کو مضبوط بنانا بہت ضروری ہے۔انھوں نے تشویش ظاہر کی کہ آج ملک کے ایک حصے سے دوسرے حصے تک سامان لے جانے کی لاگت دوسرے ملکوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ انھوں نے تجویز کیا کہ آبی راستوں کے آمد ورفت کے ذریعے ٹرانسپورٹ کی لاگت میں کمی لائی جاسکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ا س لیے ہماری توجہ ایک ایسے ایکوسسٹم کی تشکیل پر ہونی چاہیے جہاں ہم سامان کو کسی رکاوٹ کے بغیر پہنچا سکیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ملک کئی ماڈل والی کنیکٹیویٹی کی سمت میں تیزی سے کوشش کر رہا ہے تاکہ ٹرانسپورٹ کی لاگت کم کی جاسکے اور سڑک، ریل، فضا اور جہاز رانی کے بنیادی ڈھانچے کے درمیان کنیکٹیویٹی بہتر بنانے کی کوشش کی جارہی ہیں اور اس سلسلے میں درپیش مشکلات کو دور کرنے کی بھی کوششیں کی جارہی ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ملٹی ماڈل لاجسٹکس پارکس ملک میں تعمیر کیے جارہے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ پڑوسی ملکوں کے ساتھ بھی ملٹی ماڈل کنیکٹیویٹی کو ترقی دی جارہی ہے۔ انھوں نےامید ظاہر کی کہ ان کوششوں کے ذریعے ملک میں ٹرانسپورٹیشن کی لاگت کم ہوجائے گی اور ہماری معیشت کو تیز رفتاری حاصل ہوگی۔
وزیر اعظم نے لوگوں پر بھی زور دیا کہ وہ تہوار کے اس موسم میں ووکل فار لوکل ہوجائیں۔ انھوں نے چھوٹے تاجروں، چھوٹے فنکاروں اور دیہی افراد سے چیزیں خریدنے پر اصرار کیا۔ انھوں نے کہا کہ ان کوششوں سے دیوالی کے دوران دیہی دستکاروں کے گھروں میں بھی دئے جل سکیں گے۔
आज घोघा और हजीरा के बीच रो-पैक्स सेवा शुरु होने से,
— PMO India (@PMOIndia) November 8, 2020
सौराष्ट्र और दक्षिण गुजरात, दोनों ही क्षेत्रों के लोगों का बरसों का सपना पूरा हुआ है, बरसों का इंतजार समाप्त हुआ है: PM#ConnectingIndia
इस सेवा से घोघा और हजीरा के बीच अभी जो सड़क की दूरी 375
— PMO India (@PMOIndia) November 8, 2020
किलोमीटर की है, वो समंदर के रास्ते सिर्फ 90 किलोमीटर ही रह जाएगी।
यानि जिस दूरी को कवर करने में 10 से 12 घंटे का समय लगता था, अब उस सफर में 3-4 घंटे ही लगा करेंगे।
ये समय तो बचाएगा ही, आपका खर्च भी कम होगा: PM
गुजरात में रो-पैक्स फेरी सेवा जैसी सुविधाओं का विकास करने में बहुत लोगों का श्रम लगा है, अनेक कठिनाइयां रास्ते में आई हैं।
— PMO India (@PMOIndia) November 8, 2020
मैं उन सभी साथियों का आभारी हूं, उन तमाम इंजीनियर्स का, श्रमिकों का आभार व्यक्त करता हूं, जो हिम्मत के साथ डटे रहे: PM
आज गुजरात में समुद्री कारोबार से जुड़े इंफ्रास्ट्रक्चर और कैपेसिटी बिल्डिंग पर तेज़ी से काम चल रहा है।
— PMO India (@PMOIndia) November 8, 2020
जैसे गुजरात मेरीटाइम क्लस्टर, गुजरात समुद्री विश्वविद्यालय, भावनगर में सीएनजी टर्मिनल, ऐसी अनेक सुविधाएं गुजरात में तैयार हो रही हैं: PM
सरकार का प्रयास, घोघा-दहेज के बीच फेरी सर्विस को भी जल्द फिर शुरू करने का है।
— PMO India (@PMOIndia) November 8, 2020
इस प्रोजेक्ट के सामने प्रकृति से जुड़ी अनेक चुनौतियां सामने आ खड़ी हुई हैं।
उन्हें आधुनिक टेक्नोलॉजी के माध्यम से दूर करने का प्रयास किया जा रहा है: PM
समुद्री व्यापार-कारोबार के लिए एक्सपर्ट तैयार हों, trained मैनपावर हो, इसके लिए गुजरात मेरीटाइम यूनिवर्सिटी बहुत बड़ा सेंटर है।
— PMO India (@PMOIndia) November 8, 2020
आज यहां समुद्री कानून और अंतर्राष्ट्रीय व्यापार कानून की पढ़ाई से लेकर मैरीटाइम मैनेजमेंट, शिपिंग और लॉजिस्टिक्स में MBA तक की सुविधा मौजूद है: PM
सामान को देश के एक हिस्से से दूसरे हिस्से में ले जाने पर दूसरे देशों की अपेक्षा हमारे देश में आज भी ज्यादा खर्च होता है।
— PMO India (@PMOIndia) November 8, 2020
वॉटर ट्रांसपोर्ट से Cost of Logistics को कम किया जा सकता है।
इसलिए हमारा फोकस एक ऐसे इकोसिस्टम को बनाने का है जहां कार्गो की Seamless Movement हो सके: PM
Logistics पर होने वाले खर्च को कम करने के लिए अब देश Multimodal Connectivity की दिशा में तेज़ी से कदम बढ़ा रहा है।
— PMO India (@PMOIndia) November 8, 2020
कोशिश ये है कि रोड, रेल, एयर और शिपिंग से जुड़े इंफ्रास्ट्रक्चर की आपस में कनेक्टिविटी भी बेहतर हो और इसमें जो Silos आते हैं, उनको भी दूर किया जा सके: PM