یور ایکسی لینسی، صدر بائیڈن،
دونوں ممالک کے مندوبین،
میڈیا کے ساتھیوں،
نمسکار!
سب سے پہلے میں صدر بائیڈن کا ان کے دوستانہ الفاظ اور ہند-امریکہ تعلقات کے بارے میں ان کے مثبت خیالات کے لیے شکریہ ادا کرتا ہوں۔
دوستوں،
آج کا دن ہندوستان اور امریکہ کے تعلقات کی تاریخ میں ایک خاص اہمیت رکھتا ہے۔ آج کی ہماری گفتگو، اور ہمارے ذریعے کیے گئے اہم فیصلوں سے ہماری جامع گلوبل اسٹریٹجک پارٹنرشپ میں ایک نئے باب کا اضافہ ہوا ہے۔ ایک نئی سمت اور نئی توانائی ملی ہے۔
دوستوں،
ہند-امریکہ کی تجارتی اور سرمایہ کاری کی شراکت داری دونوں ممالک کے لیے ہی نہیں، بلکہ عالمی معیشت کے لیے بھی اہم ہے۔ آج امریکہ، ہندوستان کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔ ہم نے فیصلہ لیا ہے کہ تجارت سے جڑے زیر التوا مسائل کو ختم کرکے، نئی شروعات کی جائے۔ آئی-سیٹ یعنی انیشیٹو فار کریٹیکل اینڈ ایمرجنگ ٹیکنالوجیز، ہمارے تکنیکی تعاون کے اہم فریم ورک کے طور پر ابھرا ہے۔ مصنوعی ذہانت، سیمی کنڈکٹرز، خلاء، کوانٹم اور ٹیلی کام جیسے شعبوں میں اپنا تعاون بڑھا کر، ہم ایک مضبوط اور فیوچرسٹک شراکت داری کی تشکیل کر رہے ہیں۔ امریکہ کی مائیکرون، گوگل اور اپلائیڈ میٹریلز جیسی کمپنیوں کے ذریعے ہندوستان میں سرمایہ کاری کرنے کا فیصلہ اس فیوچرسٹک شراکت داری کی علامت ہے۔
اس سفر کے دوران مجھے امریکہ کے کچھ دیگر سی ای اوز کے ساتھ ملاقات کرنے کا بھی موقع ملا۔ ان کے ساتھ ہوئی بات چیت میں بھی میں نے ہندوستان کے تئیں جوش اور ایک مثبت سوچ کو محسوس کیا۔ ہم دونوں متفق ہیں کہ ہماری اسٹریٹجک ٹیکنالوجی پارٹنرشپ کو حقیقی جامہ پہنانے میں حکومتوں، بزنسز اور اکیڈمک اداروں کا ساتھ آنا بہت ضروری ہے۔ کلین انرجی ٹرانزیشن میں ہندوستان اور امریکہ کے مشترکہ وژن کو نافذ کرنے کے لیے ہم نے کئی اہم پہل کی ہیں۔ اس میں گرین ہائیڈروجن، ونڈ انرجی، بیٹری اسٹوریج، کاربن کیپچر جیسے شعبے شامل ہیں۔
ہم نے یہ بھی فیصلہ لیا کہ عالمی غیر یقینی صورتحال کے درمیان، ہندوستان اور امریکہ، ٹرسٹیڈ پارٹنرز کی طرح، رلائیبل، سیکور اور ریزیلئنٹ گلوبل سپلائی چین اور ویلیو چین تیار کریں گے۔ ہندوستان اور امریکہ کے درمیان قریبی دفاعی تعاون ہمارے باہمی اعتماد اور مشترکہ اسٹریٹجک ترجیحات کی علامت ہے۔ پرانے زمانے کے بائر-سیلر رلیشن شپ کو پیچھے چھوڑ کر آج ہم ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی، کو-ڈیولپمنٹ اور کو-پروڈکشن کی طرف بڑھ چکے ہیں۔ جنرل الیکٹرک کے ذریعے ہندوستان میں ٹیکنالوجی ٹرانسفر کے توسط سے انجن بنانے کا فیصلہ ایک لینڈ مارک ایگریمنٹ ہے۔ اس سے دونوں ممالک میں روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ یہ آنے والے وقت میں ہمارے دفاعی تعاون کو ایک نئی شکل فراہم کرے گا۔ اس تعاون میں دونوں ممالک کی دفاعی صنعت اور اسٹارٹ اپ اہم پارٹنرز ہیں۔ انہیں آپس میں جوڑنا ہمارے ڈیفنس انڈسٹریل روڈمیپ کا بنیادی مقصد ہے۔ اسپیس سائنس اور ٹیکنالوجی میں ہمارا گہرا اور برسوں پرانا تعاون رہا ہے۔ آج ہم نے ’’آرٹیمس اکورڈز‘‘ میں شامل ہونے کا فیصلہ لے کر ہمارے اسپیس کوآپریشن میں ایک لمبی اڑان بھری ہے۔ اختصار میں کہوں تو ہندوستان اور امریکہ کی شراکت داری کے لیے، آسمان بھی حد نہیں ہے۔
دوستوں،
ہمارے تعلقات کا سب سے اہم ستون ہمارے عوام سے عوام کے درمیان کے تعلقات ہیں۔ ہند نژاد 40 لاکھ سے بھی زیادہ لوگ آج امریکہ کی ترقی میں اہم تعاون فراہم کر رہے ہیں۔ آج صبح وائٹ ہاؤس میں اتنی بڑی تعداد میں ہندوستانی لوگوں کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ انڈین امیریکنز ہمارے تعلقات کی اصلی طاقت ہیں۔ ان تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لیے ہم امریکہ کے ذریعے بنگلورو اور احمد آباد میں قونصل خانہ کھولنے کے فیصلہ کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ اسی طرح سئیٹل میں ہندوستان کا نیا قونصل خانہ کھولیں گے۔
دوستوں،
آج کی میٹنگ میں ہم نے کئی علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ہند-بحرالکاہل میں امن اور سلامتی، یہ ہماری مشترکہ ترجیح ہے۔ ہم متفق ہیں کہ اس خطے کی ترقی اور کامیابی پوری دنیا کے لیے اہم ہے۔ ہم نے کواڈ پارٹنرز کے ساتھ مل کر اس خطے کے تمام ممالک کے ساتھ اپنا تال میل بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف لڑائی میں ہندوستان اور امریکہ کندھے سے کندھا ملا کر چل رہے ہیں۔ ہم متفق ہیں کہ سرحد پار دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے ٹھوس کارروائی ضروری ہے۔ کووڈ وبائی مرض اور یوگرین تنازع سے گلوبل ساؤتھ کے ممالک خاص طور سے متاثر ہوئے ہیں۔ ہمارا ماننا ہے کہ ان مسائل کے حل کے لیے تمام ممالک کا متحد ہونا ضروری ہے۔ یوکرین کے واقعات کی شروعات سے ہی ہندوستان نے ڈائیلاگ اور ڈپلومیسی کے ذریعے اس تنازع کو حل کرنے پر زور دیا ہے۔ ہم امن کی بحالی کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے پوری طرح سے تیار ہیں۔ ہندوستان کی جی 20 کی صدارت میں ہم ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل، اس پر زور دے رہے ہیں۔ گلوبل ساؤتھ کی ترجیحات کو آواز دے رہے ہیں۔ میں صدر بائیڈن کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے افریقی یونین کو جی 20 کا مکمل رکن بنانے کی میری تجویز پر اپنی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
دوستوں،
ہماری تمام مشترکہ کوششوں کا مقصد ہے جمہوریت اور جمہوری اقدار اور نظام کو مضبوط کرنا۔ دنیا کی دو سب سے بڑی جمہوریت – ہندوستان اور امریکہ – مل کر عالمی امن، استحکام، خوشحالی میں اہم تعاون فراہم کر سکتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ ان قدروں کی بنیاد پر ہم دونوں ممالک کے لوگوں کی ہی نہیں، بلکہ پوری دنیا کی توقعات اور آرزوؤں کو پورا کر سکیں گے۔
صدر بائیڈن،
آج کی مفید بات چیت کے لیے میں آپ کا بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اس سال جی 20 سمٹ کے دوران آپ کا ہندوستان میں استقبال کرنے کے لیے ہندوستان اور میں خود بھی بہت ہی پرجوش ہیں۔ اور جیسا کہ صدر محترم نے کہا، مجھے جانا ہے بعد میں کانگریس کو ایڈریس کرنے کے لیے اور اس لیے زیادہ وقت نہ لیتے ہوئے میں اپنی بات ختم کرتا ہوں۔ میں پھر ایک بار صدر محترم کا بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں۔