وزیر اعظم جناب نریندر مودی یکم اکتوبر 2023 کو تلنگانہ کا دورہ کریں گے۔ وزیر اعظم سہ پہر لگ بھگ2 بجکر 15 منٹ پر محبوب نگر ضلع پہنچیں گے، جہاں وہ سڑک، ریل، پیٹرولیم اور قدرتی گیس اور اعلیٰ تعلیم جیسے اہم شعبوں میں 13500 کروڑ روپئے سے زیادہ مالیت کے متعدد ترقیاتی پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کریں گے اور سنگ بنیاد رکھیں گے۔ پروگرام کے دوران وزیر اعظم ویڈیوکانفرنسنگ کے ذریعے ایک ٹرین سروس کو جھنڈی دکھا کر روانہ کریں گے۔
ملک بھر میں جدید سڑک بنیادی ڈھانچے کی ترقی سے متعلق وزیر اعظم کے وژن کو رفتار عطا کرنے والے ایک قدم کے طورپر، اس پروگرام کے دوران متعدد سڑک پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا اور انھیں قوم کے نام وقف کیا جائے گا۔ وزیر اعظم ناگپور- وجے واڑہ اقتصادی راہداری کے حصے کے طور پر کلیدی نوعیت کے سڑک پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔ ان پروجیکٹوں میں قومی شاہراہ- 163 جی کے وارنگل سے کھمم سیکشن تک 108 کلو میٹر طویل چار لین والی ایکسس کنٹرولڈ یعنی محدود رسائی والی گرین فیلڈ شاہراہ اور قومی شاہراہ -163 جی کے کھمم سے وجے واڑہ سیکشن تک 90 کلو میٹر طویل چار لین والی ایکسس کنٹرول یعنی محدود رسائی والی گرین فیلڈ شاہراہ شامل ہیں۔ یہ پروجیکٹ تقریباً 6400 کروڑ روپئے کی کل لاگت سے تعمیر کئے جائیں گے۔ ان پروجیکٹوں کی بدولت وارنگل اور کھمم کے درمیان سفر کا فاصلہ لگ بھگ 14 کلو میٹر کم ہوجائے گا جبکہ کھمم اور وجے واڑہ کے درمیان اس فاصلے میں لگ بھگ 27 کلو میٹر کی کمی آئے گی۔
وزیر اعظم ایک سڑک پروجیکٹ- این ایچ -365 بی بی کے سوریہ پیٹھ سے کھمم سیکشن تک59 کلو میٹر طویل سڑک کو چار لین والی کرنے، کو بھی قوم کے نام وقف کریں گے۔ یہ پروجیکٹ تقریباً 2460 کروڑ روپئے کی لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے اور یہ حیدرآباد-وشاکھاپٹنم راہداری کا ایک حصہ ہے اور اسے بھارت مالا پری یوجنا کے تحت تعمیر کیا گیا ہے۔ اس پروجیکٹ کی بدولت کھمم ضلع اور آندھراپردیش کے ساحلی خطوں تک بہتر کنیکٹی ویٹی فراہم ہوگی۔
اس پروجیکٹ کے دوران، وزیر اعظم500 کروڑ روپئے سے زیادہ لاگت سے تعمیر کی گئی جکلیر – کرشنا نیو ریلوے لائن کے 37 کلو میٹر حصے کو بھی قوم کے نام وقف کریں گے۔ اس نئے ریل لائن سیکشن کی بدولت نارائن پیٹھ کے پسماندہ ضلع کے علاقوں کو پہلی مرتبہ ریلوے کے نقشے پر لایا جاسکے گا۔ وزیر اعظم کرشنا اسٹیشن سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے حیدرآباد (کاچے گوڈا) – رائے چور – حیدرآباد (کاچے گوڈا) سیکشن پرافتتاحی ٹرین سروس کو جھنڈی دکھا کر روانہ کریں گے۔ یہ ٹرین سروس تلنگانہ میں حیدرآباد رنگاریڈی، محبوب نگر، نارائن پیٹھ اضلاع اور کرناٹک میں رائے چور ضلع کو آپس میں جوڑ ے گی۔ یہ ٹرین سروس محبوب نگر اور نارائن پیٹھ کے پسماندہ ضلعوں میں بہت سے نئے علاقوں کو پہلی مرتبہ ریل کنیکٹی ویٹی فراہم کرے گی، جس سے خطے کے طلبا، روزانہ آمد ورفت کرنے والے مسافروں، مزدوں اور مقامی ہتھ کرگھہ صنعت کو فائدہ پہنچے گا۔
ملک میں لاجسٹکس یعنی متعلقہ ضروری سازوسامان اور خدمات کی اثر انگیزی کو بہتر بنانے کے وزیر اعظم کے وژن کے عین مطابق ہے، اس پروگرام کے دوران اہمیت کے حامل تیل اور گیس پائپ لائن پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا اور انھیں قوم کے نام وقف کیا جائے گا۔ وزیر اعظم ’’ہاسن-چیرلاپلی ایل پی جی پائپ لائن پروجیکٹ‘‘ کو قوم کے نام وقف کریں گے۔ کرناٹک میں ہاسن سے لے کر چیرلاپلی (حیدرآباد کا ایک مضافاتی علاقہ) تک تقریباً 2170 کروڑ روپئے کی لاگت سے تعمیر کی گئی اس ایل پی جی پائپ لائن کی بدولت، خطے میں ایل پی جی کی نقل وحمل اور تقسیم کے کام کو ایک محفوظ، کفایتی، کم لاگت والے اور ماحولیات کے لیے سازگار طریقے سے انجام دیا جاسکے گا۔ وزیر اعظم کرشنا پٹنم سے حیدرآباد (ملکاپور) تک بھارت پیٹرولیم کارپوریشن لمیٹڈ (بی پی سی ایل) کی ملٹی پروڈکٹ پیٹرولیم پائپ لائن کا سنگ بنیاد بھی رکھیں گے۔ یہ 425 کلو میٹر طویل پائپ لائن 1940 کروڑ روپئے کی لاگت سے تعمیر کی جائے گی۔ اس پائپ لائن کی بدولت خطے میں پیٹرولیم مصنوعات کا ایک محفوظ، تیز تر ، موثر اور ماحولیات کے لیے سازگار طریق کار اور طرزفراہم ہو گی۔
وزیر اعظم جناب نریندر مودی حیدرآباد یونیورسٹی کی پانچ نئی عمارتوں یعنی اسکول آف ایکنامکس؛ اسکول آف میتھ میٹکس اینڈ اسٹیٹ اسٹکس؛ اسکول آف مینجمنٹ اسٹڈیز؛ لیکچر ہال کمپلیکس – III اور سروجنی نائیڈ اسکول آف آرٹس اینڈ کمیونی کیشن (انیکسی) کا بھی افتتاح کریں گے۔ حیدرآباد یونیورسٹی کے بنیادی ڈھانچے کو تازہ ترین بنانا، طلبا اور فیکلٹی کو بہتر سہولتیں فراہم کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔