وزیر اعظم راجستھان میں تقریباً 5000 کروڑ روپے کے بقدر لاگت والے متعدد پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھیں گے اور انہیں قوم کے نام وقف کریں گے
ان پروجیکٹوں کا تعلق سڑک، ریل، ہوا بازی ، صحت اور اعلیٰ تعلیم کے شعبوں سےہے
وزیر اعظم آئی آئی ٹی جودھ پور کیمپس کو قوم کے نام وقف کریں گے
وزیر اعظم جودھ پور ہوائی اڈے پر نئی ٹرمینل عمارت کا سنگ بنیاد رکھیں گے
وزیر اعظم ایمس، جودھپور میں’ٹراما سینٹر اور کریٹکل کیئراسپتال بلاک‘ کا سنگ بنیاد رکھیں گے
وزیر اعظم مدھیہ پردیش کے جبل پور میں ویرانگنا رانی دُرگا وتی اَسمارک اور اُدیان کا بھومی پوجن کریں گے
وزیر اعظم مدھیہ پردیش میں 12,600 کروڑ روپے سے زیادہ کے متعدد پروجیکٹوں کا افتتاح کریں گے، سنگ بنیاد رکھیں گے اور اُنہیں قوم کے نام وقف کریں گے
ان پروجیکٹوں کا تعلق سڑک، ریل، گیس پائپ لائن، ہاؤسنگ اور پینے کے صاف پانی جیسے شعبوں سے ہے وزیر اعظم اندور میں لائٹ ہاؤس پروجیکٹ کے تحت بنائے گئے 1000 سے زیادہ مکانات کا افتتاح کریں گے

وزیر اعظم جناب نریندر مودی5 اکتوبر 2023 کو راجستھان اور مدھیہ پردیش کا دورہ کریں گے۔

وزیر اعظم جودھ پور ہوائی اڈے پرجدید نوعیت کی نئی ٹرمینل عمارت کی ترقی کے لئے سنگ بنیاد بھی رکھیں گے۔480کروڑ روپے کی کل لاگت سے تیار کی جانے والی نئی ٹرمینل عمارت تقریباً 24000مربع میٹر کے رقبے میں تیار کی جائے گی اور اسے پیک آورس کے دوران 2500مسافروں کے لئے خدمات فراہم کرنے کی خاطر پوری طرح لیس کیاجائے گا۔یہ سالانہ 35لاکھ مسافروں کوضرورت مہیا کرائے گی۔اس سے کنکٹی ویٹی بہتر ہوگی اور خطے میں سیاحت کو تقویت ملے گی۔

وزیر اعظم قوم کو آئی آئی ٹی جودھ پور کیمپس بھی قوم کے نام وقف کریں گے۔ یہ جدید نوعیت کا کیمپس1135کروڑ روپے سے زیادہ کی مالیت سے تیار کیا گیا ہے۔یہ اعلیٰ معیار کی کلی تعلیم فراہم کرنے کی جانب ایک قدم ہے اور جدید ترین تحقیق اوراختراعی اقدامات میں تعاون کرنے کے لئے بنیادی ڈھانچہ ہے۔

راجستھان کی سینٹرل یونیورسٹی میں بنیادی ڈھانچے کو اَپ گریڈ کرنے کے لیےوزیر اعظم ‘سینٹرل انسٹرومینٹیشن لیبارٹری’، اسٹاف کوارٹرز اور ‘یوگا اینڈ اسپورٹس سائنسز کی عمارت’ قوم کو وقف کریں گے۔ وہ سنٹرل لائبریری600 افراد کی  گنجائش والے ہاسٹل اور سنٹرل یونیورسٹی آف راجستھان میں طلباء کے لیے کھانے کی سہولت کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔

راجستھان میں سڑک کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے مقصد کے ساتھ وزیر اعظم قومی شاہراہ-125اےپر جودھپور رنگ روڈ کے کاروار سے ڈانگیا واس سیکشن کو چار لین کرنے سمیت کئی سڑکوں کے ترقیاتی منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔ ان میں بلوترا کے بڑے شہری حصوں کو جالور (قومی شاہراہ-325)کے راستے سندیراؤ سیکشن سے جوڑنے کے لیے سات بائی پاسوں کی تعمیر اور قومی شاہراہ-25 کے پچ پدرا-باگنڈی سیکشن کو چار لین بنانا شامل ہے۔ یہ سڑک پروجیکٹ تقریباً 1475 کروڑ روپے کی مجموعی لاگت سے بنائے جائیں گے۔ جودھ پور رِنگ روڈ سے شہر میں ٹریفک کے دباؤ کو کم کرنے اور گاڑیوں کی آلودگی کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ منصوبے تجارت کو فروغ دینے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور اقتصادی ترقی کے ساتھ ساتھ خطے میں رابطوں کو بہتر بنانے میں بھی مددگار ثابت ہوں گے۔

وزیر اعظم راجستھان میں دو نئی ٹرین خدمات کو ہری جھنڈی دکھائیں گے۔ ان میں ایک نئی ٹرین - رونیچا ایکسپریس - جیسلمیر کو دہلی سے جوڑنے والی اور مارواڑ جنکشن-کھمبلی گھاٹ کو جوڑنے والی ایک نئی ہیریٹیج ٹرین شامل ہے۔ رونیچا ایکسپریس جودھپور، دیگانہ، کچمان سٹی، پھولیرا، رنگاس، شریمدھوپور، نیم کا تھانہ، نارنول، اٹیلی، ریواڑی سے گزرے گی، قومی راجدھانی کے ساتھ تمام قصبوں کے رابطے کو بہتر بنائے گی۔ مارواڑ جنکشن-کھمبلی گھاٹ کو جوڑنے والی نئی ہیریٹیج ٹرین سیاحت کو فروغ دے گی اور خطے میں روزگارکےمواقع پیدا کرنے  میں مددگار ثابت ہوگی۔ اس کے علاوہ دو دیگر ریل منصوبے بھی وزیر اعظم قوم کے نام وقف کریں گے۔ ان میں 145 کلومیٹر لمبی ‘دیگانا-رائے کا باغ’ ریل لائن اور 58 کلومیٹر لمبی‘دیگانا-کچمن سٹی’ ریل لائن کو دوگنا کرنے کے منصوبے شامل ہیں۔

وزیراعظم راجستھان میں :

حکومت ہند کی جانب سے رانی دُرگا وتی کی پیدائش کی500ویں صد سالہ تقریبات پورے جوش کے ساتھ منائی جارہی ہے۔تقریبات منانے سے متعلق اعلان وزیر اعظم کی جانب سے جولائی 2023 میں مدھیہ پردیش میں شہڈول کے ان کے دورے کے دوران کیا گیاتھا۔ انہوں نے اس سال کے تاریخی یوم آزادی کے دوران  لال قلعے کی فصیل سے قوم سے خطاب کرتے ہوئے اس اعلان کو دوہرایاتھا۔ ان تقریبات کے مطابق وزیر اعظم ویرانگنا رانی دُرگاوتی  اسمارک اور اُدیان کی بھومی پوجن کریں گے۔

جبل پور میں تقریباً 100کروڑ روپے کی لاگت سے تیار کیا جانے والا ویرانگنا رانی دُرگا وتی اسمارک اور اُدیان تقریباً 21ایکڑ رقبے کا احاطہ کرے گا۔ یہ رانی دُرگاوتی کے 52فٹ اونچے کانسے کی مجسمے کی نمائش کرے گا۔ اس میں رانی دُرگاوتی کی شجاعت اور بہادری سمیت گونڈوانہ خطے کی تاریخ کو اجاگر کرنے کے لئے ایک شاندار میوزیم ہوگا۔یہ گونڈ کے لوگوں اور دیگر قبائلی طبقوں کے رہنے کے طور طریقے ، ثقافت، کھانے پینے اور آرٹ کو بھی اُجاگر کرے گا۔ ویرانگنا رانی دُرگاوتی اسمارک اور اُدیان کے حدود میں کثیر پارک  اور باغات ، نیز طبی پلانٹ کے لئے ایک گارڈن، ناگ پھنی کا گارڈن، راک گارڈن کے علاوہ دیگر باغات بھی ہوں گے۔

رانی دُرگاوتی16ویں   صدی کے  وسط میں گونڈوانہ کی حکمراں ملکہ تھیں۔ انہیں ایک بہادر ، نڈر اور ہمت والی سپاہی کے طورپر یاد کیا جاتا ہے، جنہوں نے مغلوں کے خلاف آزادی کے لئے جنگ کی۔

مدھیہ پردیش کے اندور میں لائٹ ہاؤس پروجیکٹ کا افتتاح کرنے کے بعد وزیر اعظم کے ‘سب کے لیے مکان’ فراہم کرنے کے وژن کو تقویت ملے گی۔ پردھان منتری آواس یوجنا - اربن کے تحت تقریباً 128 کروڑ روپے کی لاگت سے بنائے گئے ، اس پروجیکٹ سے 1000 سے زیادہ مستفید کنبوں کو فائدہ پہنچے گا۔ یہ جدید ٹیکنالوجی ‘پری فیبریکیٹڈ سینڈوچ پینل سسٹم ود پری انجینئرڈ اسٹیل سٹرکچرل سسٹم’ کو استعمال کرتا ہے تاکہ تمام بنیادی سہولیات کے ساتھ معیاری مکانات کی تعمیر کی جا سکے ساتھ ہی ساتھ  تعمیراتی وقت میں کافی حد تک کمی بھی کی جاسکے۔

انفرادی گھریلو نل کے کنکشن کے ذریعے پینے کے صاف اور مناسب پانی کی فراہمی کے وزیر اعظم کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کی سمت میں، منڈلا، جبل پور اور ڈنڈوری اضلاع میں 2350 کروڑ روپے سے زیادہ کے متعدد جل جیون مشن پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا۔ وزیر اعظم سیونی ضلع میں 100 کروڑ روپے سے زیادہ کے جل جیون مشن پروجیکٹ کو قوم کے نام وقف کریں گے۔ ریاست کے چار اضلاع میں ان پروجیکٹوں سے مدھیہ پردیش کے تقریباً 1575  دیہات  کے باشندوں کو فائدہ پہنچے گا۔

وزیر اعظم مدھیہ پردیش میں سڑک کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لیے 4800 کروڑ روپے سے زیادہ کے متعدد پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد بھی رکھیں گے اور انہیں قوم کے نام  وقف بھی کریں گے۔ وزیر اعظم این ایچ 346 کی جھارکھیڑا-بیراسیا-ڈھولکھیڈی کو جوڑنے والی سڑک کی اپ گریڈیشن سمیت بہت سے منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔ بالاگھاٹ کی چار لیننگ  این ایچ- 543 کا گونڈیا سیکشن۔ رودھی اور دیشگاؤں کو جوڑنے والے کھنڈوا بائی پاس کی چار لیننگ؛ این ایچ 47  کے تیماگاؤں سے چیچولی سیکشن تک چار لیننگ؛ بورےگاؤں سے شاہ پور کو جوڑنے والی سڑک کی چار لیننگ؛ اور شاہ پور کو مکتی نگر سے جوڑنے والی سڑک کو چار لین والی بنایا جائے گا۔ وزیر اعظم این ایچ 347 سی کے خلگھاٹ سے سروردیولا کو جوڑنے والی سڑک کی اپ گریڈیشن کو قوم کے نام وقف کریں گے۔

وزیر اعظم 1850 کروڑ روپے سے زیادہ کے ریل پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کریں گے۔ ان میں کٹنی - وجے سوٹا (102 کلومیٹر) اور مارواسگرام - سنگرولی (78.50 کلومیٹر) کو جوڑنے والی ریل لائن کو دوگنا کرنا شامل ہے۔ یہ دونوں پروجیکٹ کٹنی - سنگرولی سیکشن کو جوڑنے والی ریل لائن کو دوگنا کرنے کے پروجیکٹ کا حصہ ہیں۔ یہ پروجیکٹس مدھیہ پردیش میں ریل کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنائیں گے اور ریاست میں تجارت اور سیاحت کو فائدہ پہنچائیں گے۔

وزیر اعظم وجئے پور - اورائیاں - پھول پور پائپ لائن پروجیکٹ قوم کو وقف کریں گے۔ 352 کلومیٹر لمبی پائپ لائن 1750 کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت سے بنائی گئی ہے۔ وزیر اعظم ممبئی، ناگپور، جھارسوگوڈا پائپ لائن پروجیکٹ کے ناگپور جبل پور سیکشن (317 کلومیٹر) کا سنگ بنیاد بھی رکھیں گے۔ یہ پروجیکٹ 1100 کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت سے تعمیر کیا جائے گا۔ گیس پائپ لائن منصوبے صنعتوں اور گھروں کو صاف اور سستی قدرتی گیس فراہم کریں گے اور ماحول میں کاربن کے اخراج کو کم کرنے کی جانب ایک قدم ثابت ہوں گے۔ وزیر اعظم جبل پور میں ایک  اشیاء کو بوتلوں میں  محفوظ کرنے کا   نیاپلانٹ بھی قوم کے نام  وقف کریں گے جو تقریباً 147 کروڑ روپے کی لاگت سے بنایا گیا ہے۔

صبح تقریباً 11:15 بجے جودھ پور، راجستھان میں وزیر اعظم سڑک، ریل، ہوا بازی، صحت اور اعلیٰ تعلیم جیسے شعبوں سے تعلق رکھنے والے  تقریباً 5000 کروڑ روپے کے متعدد ترقیاتی منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔ تقریباً 03:30 بجے، وزیر اعظم جبل پور، مدھیہ پردیش پہنچیں گے، جہاں وہ سڑک، ریل، گیس پائپ لائن، ہاؤسنگ اور پینے کا صاف پانی جیسے شعبوں میں 12,600 کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے قومی ترقیاتی پروجیکٹوں کا افتتاح کریں گے، سنگ بنیاد رکھیں گے اور  انہیں قوم کے لیے وقف کریں گے۔

وزیر اعظم راجستھان میں

وزیر اعظم راجستھان میں صحت کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لیے اہم پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔ ان پروجیکٹوں میں آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، جودھپور میں 350 بستروں والا ‘ٹراما سینٹر اور کریٹیکل کیئر ہسپتال بلاک’ اور پردھان منتری – آیوشمان بھارت ہیلتھ انفراسٹرکچر مشن (پی ایم- اے بی ایچ آئی ایم)  کے تحت سات کریٹیکل کیئر بلاکس شامل ہیں جو پورے راجستھان میں تیار کیے جائیں گے۔ ایمس  جودھپور میں ’ٹروما، ایمرجنسی اور کریٹیکل کیئر‘ کے لیے مربوط مرکز کو 350 کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت سے تیار کیا جائے گا۔ اس میں مختلف سہولیات جیسے زخموں کا علاج ، تشخیص، ڈے کیئر، وارڈز، پرائیویٹ کمرے، ماڈیولر آپریٹنگ تھیٹر، آئی سی یو اور ڈائیلاسز کے علاقے شامل ہوں گے۔ یہ مریضوں کو کثیر الجہتی اور جامع دیکھ بھال فراہم کرکے صدمے اور ہنگامی صورت حال کے انتظام میں ایک جامع نقطہ  متعارف کرائے گا۔ راجستھان بھر میں سات کریٹیکل کیئر بلاکس ریاست کے لوگوں کو فائدہ پہنچانے والے ضلعی سطح کے اہم نگہداشت کے بنیادی ڈھانچے کو فروغ دیں گے۔

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report

Media Coverage

India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM’s address at the Odisha Parba
November 24, 2024
Delighted to take part in the Odisha Parba in Delhi, the state plays a pivotal role in India's growth and is blessed with cultural heritage admired across the country and the world: PM
The culture of Odisha has greatly strengthened the spirit of 'Ek Bharat Shreshtha Bharat', in which the sons and daughters of the state have made huge contributions: PM
We can see many examples of the contribution of Oriya literature to the cultural prosperity of India: PM
Odisha's cultural richness, architecture and science have always been special, We have to constantly take innovative steps to take every identity of this place to the world: PM
We are working fast in every sector for the development of Odisha,it has immense possibilities of port based industrial development: PM
Odisha is India's mining and metal powerhouse making it’s position very strong in the steel, aluminium and energy sectors: PM
Our government is committed to promote ease of doing business in Odisha: PM
Today Odisha has its own vision and roadmap, now investment will be encouraged and new employment opportunities will be created: PM

जय जगन्नाथ!

जय जगन्नाथ!

केंद्रीय मंत्रिमंडल के मेरे सहयोगी श्रीमान धर्मेन्द्र प्रधान जी, अश्विनी वैष्णव जी, उड़िया समाज संस्था के अध्यक्ष श्री सिद्धार्थ प्रधान जी, उड़िया समाज के अन्य अधिकारी, ओडिशा के सभी कलाकार, अन्य महानुभाव, देवियों और सज्जनों।

ओडिशा र सबू भाईओ भउणी मानंकु मोर नमस्कार, एबंग जुहार। ओड़िया संस्कृति के महाकुंभ ‘ओड़िशा पर्व 2024’ कू आसी मँ गर्बित। आपण मानंकु भेटी मूं बहुत आनंदित।

मैं आप सबको और ओडिशा के सभी लोगों को ओडिशा पर्व की बहुत-बहुत बधाई देता हूँ। इस साल स्वभाव कवि गंगाधर मेहेर की पुण्यतिथि का शताब्दी वर्ष भी है। मैं इस अवसर पर उनका पुण्य स्मरण करता हूं, उन्हें श्रद्धांजलि देता हूँ। मैं भक्त दासिआ बाउरी जी, भक्त सालबेग जी, उड़िया भागवत की रचना करने वाले श्री जगन्नाथ दास जी को भी आदरपूर्वक नमन करता हूं।

ओडिशा निजर सांस्कृतिक विविधता द्वारा भारतकु जीबन्त रखिबारे बहुत बड़ भूमिका प्रतिपादन करिछि।

साथियों,

ओडिशा हमेशा से संतों और विद्वानों की धरती रही है। सरल महाभारत, उड़िया भागवत...हमारे धर्मग्रन्थों को जिस तरह यहाँ के विद्वानों ने लोकभाषा में घर-घर पहुंचाया, जिस तरह ऋषियों के विचारों से जन-जन को जोड़ा....उसने भारत की सांस्कृतिक समृद्धि में बहुत बड़ी भूमिका निभाई है। उड़िया भाषा में महाप्रभु जगन्नाथ जी से जुड़ा कितना बड़ा साहित्य है। मुझे भी उनकी एक गाथा हमेशा याद रहती है। महाप्रभु अपने श्री मंदिर से बाहर आए थे और उन्होंने स्वयं युद्ध का नेतृत्व किया था। तब युद्धभूमि की ओर जाते समय महाप्रभु श्री जगन्नाथ ने अपनी भक्त ‘माणिका गौउडुणी’ के हाथों से दही खाई थी। ये गाथा हमें बहुत कुछ सिखाती है। ये हमें सिखाती है कि हम नेक नीयत से काम करें, तो उस काम का नेतृत्व खुद ईश्वर करते हैं। हमेशा, हर समय, हर हालात में ये सोचने की जरूरत नहीं है कि हम अकेले हैं, हम हमेशा ‘प्लस वन’ होते हैं, प्रभु हमारे साथ होते हैं, ईश्वर हमेशा हमारे साथ होते हैं।

साथियों,

ओडिशा के संत कवि भीम भोई ने कहा था- मो जीवन पछे नर्के पडिथाउ जगत उद्धार हेउ। भाव ये कि मुझे चाहे जितने ही दुख क्यों ना उठाने पड़ें...लेकिन जगत का उद्धार हो। यही ओडिशा की संस्कृति भी है। ओडिशा सबु जुगरे समग्र राष्ट्र एबं पूरा मानब समाज र सेबा करिछी। यहाँ पुरी धाम ने ‘एक भारत श्रेष्ठ भारत’ की भावना को मजबूत बनाया। ओडिशा की वीर संतानों ने आज़ादी की लड़ाई में भी बढ़-चढ़कर देश को दिशा दिखाई थी। पाइका क्रांति के शहीदों का ऋण, हम कभी नहीं चुका सकते। ये मेरी सरकार का सौभाग्य है कि उसे पाइका क्रांति पर स्मारक डाक टिकट और सिक्का जारी करने का अवसर मिला था।

साथियों,

उत्कल केशरी हरे कृष्ण मेहताब जी के योगदान को भी इस समय पूरा देश याद कर रहा है। हम व्यापक स्तर पर उनकी 125वीं जयंती मना रहे हैं। अतीत से लेकर आज तक, ओडिशा ने देश को कितना सक्षम नेतृत्व दिया है, ये भी हमारे सामने है। आज ओडिशा की बेटी...आदिवासी समुदाय की द्रौपदी मुर्मू जी भारत की राष्ट्रपति हैं। ये हम सभी के लिए बहुत ही गर्व की बात है। उनकी प्रेरणा से आज भारत में आदिवासी कल्याण की हजारों करोड़ रुपए की योजनाएं शुरू हुई हैं, और ये योजनाएं सिर्फ ओडिशा के ही नहीं बल्कि पूरे भारत के आदिवासी समाज का हित कर रही हैं।

साथियों,

ओडिशा, माता सुभद्रा के रूप में नारीशक्ति और उसके सामर्थ्य की धरती है। ओडिशा तभी आगे बढ़ेगा, जब ओडिशा की महिलाएं आगे बढ़ेंगी। इसीलिए, कुछ ही दिन पहले मैंने ओडिशा की अपनी माताओं-बहनों के लिए सुभद्रा योजना का शुभारंभ किया था। इसका बहुत बड़ा लाभ ओडिशा की महिलाओं को मिलेगा। उत्कलर एही महान सुपुत्र मानंकर बिसयरे देश जाणू, एबं सेमानंक जीबन रु प्रेरणा नेउ, एथी निमन्ते एपरी आयौजनर बहुत अधिक गुरुत्व रहिछि ।

साथियों,

इसी उत्कल ने भारत के समुद्री सामर्थ्य को नया विस्तार दिया था। कल ही ओडिशा में बाली जात्रा का समापन हुआ है। इस बार भी 15 नवंबर को कार्तिक पूर्णिमा के दिन से कटक में महानदी के तट पर इसका भव्य आयोजन हो रहा था। बाली जात्रा प्रतीक है कि भारत का, ओडिशा का सामुद्रिक सामर्थ्य क्या था। सैकड़ों वर्ष पहले जब आज जैसी टेक्नोलॉजी नहीं थी, तब भी यहां के नाविकों ने समुद्र को पार करने का साहस दिखाया। हमारे यहां के व्यापारी जहाजों से इंडोनेशिया के बाली, सुमात्रा, जावा जैसे स्थानो की यात्राएं करते थे। इन यात्राओं के माध्यम से व्यापार भी हुआ और संस्कृति भी एक जगह से दूसरी जगह पहुंची। आजी विकसित भारतर संकल्पर सिद्धि निमन्ते ओडिशार सामुद्रिक शक्तिर महत्वपूर्ण भूमिका अछि।

साथियों,

ओडिशा को नई ऊंचाई तक ले जाने के लिए 10 साल से चल रहे अनवरत प्रयास....आज ओडिशा के लिए नए भविष्य की उम्मीद बन रहे हैं। 2024 में ओडिशावासियों के अभूतपूर्व आशीर्वाद ने इस उम्मीद को नया हौसला दिया है। हमने बड़े सपने देखे हैं, बड़े लक्ष्य तय किए हैं। 2036 में ओडिशा, राज्य-स्थापना का शताब्दी वर्ष मनाएगा। हमारा प्रयास है कि ओडिशा की गिनती देश के सशक्त, समृद्ध और तेजी से आगे बढ़ने वाले राज्यों में हो।

साथियों,

एक समय था, जब भारत के पूर्वी हिस्से को...ओडिशा जैसे राज्यों को पिछड़ा कहा जाता था। लेकिन मैं भारत के पूर्वी हिस्से को देश के विकास का ग्रोथ इंजन मानता हूं। इसलिए हमने पूर्वी भारत के विकास को अपनी प्राथमिकता बनाया है। आज पूरे पूर्वी भारत में कनेक्टिविटी के काम हों, स्वास्थ्य के काम हों, शिक्षा के काम हों, सभी में तेजी लाई गई है। 10 साल पहले ओडिशा को केंद्र सरकार जितना बजट देती थी, आज ओडिशा को तीन गुना ज्यादा बजट मिल रहा है। इस साल ओडिशा के विकास के लिए पिछले साल की तुलना में 30 प्रतिशत ज्यादा बजट दिया गया है। हम ओडिशा के विकास के लिए हर सेक्टर में तेजी से काम कर रहे हैं।

साथियों,

ओडिशा में पोर्ट आधारित औद्योगिक विकास की अपार संभावनाएं हैं। इसलिए धामरा, गोपालपुर, अस्तारंगा, पलुर, और सुवर्णरेखा पोर्ट्स का विकास करके यहां व्यापार को बढ़ावा दिया जाएगा। ओडिशा भारत का mining और metal powerhouse भी है। इससे स्टील, एल्युमिनियम और एनर्जी सेक्टर में ओडिशा की स्थिति काफी मजबूत हो जाती है। इन सेक्टरों पर फोकस करके ओडिशा में समृद्धि के नए दरवाजे खोले जा सकते हैं।

साथियों,

ओडिशा की धरती पर काजू, जूट, कपास, हल्दी और तिलहन की पैदावार बहुतायत में होती है। हमारा प्रयास है कि इन उत्पादों की पहुंच बड़े बाजारों तक हो और उसका फायदा हमारे किसान भाई-बहनों को मिले। ओडिशा की सी-फूड प्रोसेसिंग इंडस्ट्री में भी विस्तार की काफी संभावनाएं हैं। हमारा प्रयास है कि ओडिशा सी-फूड एक ऐसा ब्रांड बने, जिसकी मांग ग्लोबल मार्केट में हो।

साथियों,

हमारा प्रयास है कि ओडिशा निवेश करने वालों की पसंदीदा जगहों में से एक हो। हमारी सरकार ओडिशा में इज ऑफ डूइंग बिजनेस को बढ़ावा देने के लिए प्रतिबद्ध है। उत्कर्ष उत्कल के माध्यम से निवेश को बढ़ाया जा रहा है। ओडिशा में नई सरकार बनते ही, पहले 100 दिनों के भीतर-भीतर, 45 हजार करोड़ रुपए के निवेश को मंजूरी मिली है। आज ओडिशा के पास अपना विज़न भी है, और रोडमैप भी है। अब यहाँ निवेश को भी बढ़ावा मिलेगा, और रोजगार के नए अवसर भी पैदा होंगे। मैं इन प्रयासों के लिए मुख्यमंत्री श्रीमान मोहन चरण मांझी जी और उनकी टीम को बहुत-बहुत बधाई देता हूं।

साथियों,

ओडिशा के सामर्थ्य का सही दिशा में उपयोग करके उसे विकास की नई ऊंचाइयों पर पहुंचाया जा सकता है। मैं मानता हूं, ओडिशा को उसकी strategic location का बहुत बड़ा फायदा मिल सकता है। यहां से घरेलू और अंतर्राष्ट्रीय बाजार तक पहुंचना आसान है। पूर्व और दक्षिण-पूर्व एशिया के लिए ओडिशा व्यापार का एक महत्वपूर्ण हब है। Global value chains में ओडिशा की अहमियत आने वाले समय में और बढ़ेगी। हमारी सरकार राज्य से export बढ़ाने के लक्ष्य पर भी काम कर रही है।

साथियों,

ओडिशा में urbanization को बढ़ावा देने की अपार संभावनाएं हैं। हमारी सरकार इस दिशा में ठोस कदम उठा रही है। हम ज्यादा संख्या में dynamic और well-connected cities के निर्माण के लिए प्रतिबद्ध हैं। हम ओडिशा के टियर टू शहरों में भी नई संभावनाएं बनाने का भरपूर हम प्रयास कर रहे हैं। खासतौर पर पश्चिम ओडिशा के इलाकों में जो जिले हैं, वहाँ नए इंफ्रास्ट्रक्चर से नए अवसर पैदा होंगे।

साथियों,

हायर एजुकेशन के क्षेत्र में ओडिशा देशभर के छात्रों के लिए एक नई उम्मीद की तरह है। यहां कई राष्ट्रीय और अंतर्राष्ट्रीय इंस्टीट्यूट हैं, जो राज्य को एजुकेशन सेक्टर में लीड लेने के लिए प्रेरित करते हैं। इन कोशिशों से राज्य में स्टार्टअप्स इकोसिस्टम को भी बढ़ावा मिल रहा है।

साथियों,

ओडिशा अपनी सांस्कृतिक समृद्धि के कारण हमेशा से ख़ास रहा है। ओडिशा की विधाएँ हर किसी को सम्मोहित करती है, हर किसी को प्रेरित करती हैं। यहाँ का ओड़िशी नृत्य हो...ओडिशा की पेंटिंग्स हों...यहाँ जितनी जीवंतता पट्टचित्रों में देखने को मिलती है...उतनी ही बेमिसाल हमारे आदिवासी कला की प्रतीक सौरा चित्रकारी भी होती है। संबलपुरी, बोमकाई और कोटपाद बुनकरों की कारीगरी भी हमें ओडिशा में देखने को मिलती है। हम इस कला और कारीगरी का जितना प्रसार करेंगे, उतना ही इस कला को संरक्षित करने वाले उड़िया लोगों को सम्मान मिलेगा।

साथियों,

हमारे ओडिशा के पास वास्तु और विज्ञान की भी इतनी बड़ी धरोहर है। कोणार्क का सूर्य मंदिर… इसकी विशालता, इसका विज्ञान...लिंगराज और मुक्तेश्वर जैसे पुरातन मंदिरों का वास्तु.....ये हर किसी को आश्चर्यचकित करता है। आज लोग जब इन्हें देखते हैं...तो सोचने पर मजबूर हो जाते हैं कि सैकड़ों साल पहले भी ओडिशा के लोग विज्ञान में इतने आगे थे।

साथियों,

ओडिशा, पर्यटन की दृष्टि से अपार संभावनाओं की धरती है। हमें इन संभावनाओं को धरातल पर उतारने के लिए कई आयामों में काम करना है। आप देख रहे हैं, आज ओडिशा के साथ-साथ देश में भी ऐसी सरकार है जो ओडिशा की धरोहरों का, उसकी पहचान का सम्मान करती है। आपने देखा होगा, पिछले साल हमारे यहाँ G-20 का सम्मेलन हुआ था। हमने G-20 के दौरान इतने सारे देशों के राष्ट्राध्यक्षों और राजनयिकों के सामने...सूर्यमंदिर की ही भव्य तस्वीर को प्रस्तुत किया था। मुझे खुशी है कि महाप्रभु जगन्नाथ मंदिर परिसर के सभी चार द्वार खुल चुके हैं। मंदिर का रत्न भंडार भी खोल दिया गया है।

साथियों,

हमें ओडिशा की हर पहचान को दुनिया को बताने के लिए भी और भी इनोवेटिव कदम उठाने हैं। जैसे....हम बाली जात्रा को और पॉपुलर बनाने के लिए बाली जात्रा दिवस घोषित कर सकते हैं, उसका अंतरराष्ट्रीय मंच पर प्रचार कर सकते हैं। हम ओडिशी नृत्य जैसी कलाओं के लिए ओडिशी दिवस मनाने की शुरुआत कर सकते हैं। विभिन्न आदिवासी धरोहरों को सेलिब्रेट करने के लिए भी नई परम्पराएँ शुरू की जा सकती हैं। इसके लिए स्कूल और कॉलेजों में विशेष आयोजन किए जा सकते हैं। इससे लोगों में जागरूकता आएगी, यहाँ पर्यटन और लघु उद्योगों से जुड़े अवसर बढ़ेंगे। कुछ ही दिनों बाद प्रवासी भारतीय सम्मेलन भी, विश्व भर के लोग इस बार ओडिशा में, भुवनेश्वर में आने वाले हैं। प्रवासी भारतीय दिवस पहली बार ओडिशा में हो रहा है। ये सम्मेलन भी ओडिशा के लिए बहुत बड़ा अवसर बनने वाला है।

साथियों,

कई जगह देखा गया है बदलते समय के साथ, लोग अपनी मातृभाषा और संस्कृति को भी भूल जाते हैं। लेकिन मैंने देखा है...उड़िया समाज, चाहे जहां भी रहे, अपनी संस्कृति, अपनी भाषा...अपने पर्व-त्योहारों को लेकर हमेशा से बहुत उत्साहित रहा है। मातृभाषा और संस्कृति की शक्ति कैसे हमें अपनी जमीन से जोड़े रखती है...ये मैंने कुछ दिन पहले ही दक्षिण अमेरिका के देश गयाना में भी देखा। करीब दो सौ साल पहले भारत से सैकड़ों मजदूर गए...लेकिन वो अपने साथ रामचरित मानस ले गए...राम का नाम ले गए...इससे आज भी उनका नाता भारत भूमि से जुड़ा हुआ है। अपनी विरासत को इसी तरह सहेज कर रखते हुए जब विकास होता है...तो उसका लाभ हर किसी तक पहुंचता है। इसी तरह हम ओडिशा को भी नई ऊचाई पर पहुंचा सकते हैं।

साथियों,

आज के आधुनिक युग में हमें आधुनिक बदलावों को आत्मसात भी करना है, और अपनी जड़ों को भी मजबूत बनाना है। ओडिशा पर्व जैसे आयोजन इसका एक माध्यम बन सकते हैं। मैं चाहूँगा, आने वाले वर्षों में इस आयोजन का और ज्यादा विस्तार हो, ये पर्व केवल दिल्ली तक सीमित न रहे। ज्यादा से ज्यादा लोग इससे जुड़ें, स्कूल कॉलेजों का participation भी बढ़े, हमें इसके लिए प्रयास करने चाहिए। दिल्ली में बाकी राज्यों के लोग भी यहाँ आयें, ओडिशा को और करीबी से जानें, ये भी जरूरी है। मुझे भरोसा है, आने वाले समय में इस पर्व के रंग ओडिशा और देश के कोने-कोने तक पहुंचेंगे, ये जनभागीदारी का एक बहुत बड़ा प्रभावी मंच बनेगा। इसी भावना के साथ, मैं एक बार फिर आप सभी को बधाई देता हूं।

आप सबका बहुत-बहुत धन्यवाद।

जय जगन्नाथ!