وزیر اعظم جھارکھنڈ میں 35,700 کروڑ روپے کے متعدد ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کریں گے، قوم کے نام وقف کریں گے اور سنگ بنیاد رکھیں گے
وزیر اعظم سندری فرٹیلائزر پلانٹ قوم کے نام وقف کریں گے؛ گورکھپور اور راما گنڈم میں کھاد کے پلانٹس کے احیاء کے بعد ملک میں تیسرے فرٹیلائزر پلانٹ کوبحال کیا جائے گا
وزیر اعظم چترا میں شمالی کرن پورہ سپر تھرمل پاور پروجیکٹ قوم کے نام وقف کریں گے
جھارکھنڈ میں ریلوے کے شعبے کو بڑا فروغ ملے گا؛ وزیر اعظم ریاست میں تین نئی ٹرینوں کو ہری جھنڈی دکھائیں گے
وزیر اعظم مغربی بنگال میں 22,000 کروڑ روپے کے متعدد ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کریں گے، قوم کے نام وقف کریں گے اور سنگ بنیاد رکھیں گے
وزیر اعظم رگھوناتھ پور تھرمل پاور اسٹیشن فیز II کا سنگ بنیاد رکھیں گے
وزیر اعظم ہلدیہ- برونی خام تیل پائپ لائن کا افتتاح کریں گے
وزیر اعظم کولکتہ کے سیاما پرساد مکرجی پورٹ پر بنیادی ڈھانچےکو مضبوط بنانے کے لیے متعدد پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کریں گے اور سنگ بنیاد رکھیں گے
مغربی بنگال میں ریل، سڑک، ایل پی جی سپلائی اور گندے پانی کی صفائی سے متعلق کئی دیگرپروجیکٹ اہم توجہ کامرکز ہوں گے
توانائی کے شعبے کو ایک اہم فروغ دینے کے لیے بیگوسرائے میں تیل اور گیس کے شعبے سے متعلق 1.48 لاکھ کروڑ روپے کے ملک گیر پروجیکٹ شروع کیے جائیں گے
ہندوستان کے توانائی کے شعبے میں تاریخی کامیابی کو نشان زد کرتے ہوئے، وزیر اعظم کے جی طاس سے ’پہلی مرتبہ تیل‘ نکالے جانے کو قوم کے نام وقف کریں گے
وزیر اعظم بہار میں 34,800 کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے متعدد ترقیاتی پروجیکٹوں کا افتتاح کرے گے، قوم کے نام وقف کریں گے اور سنگ بنیاد رکھیں گے
وزیراعظم برونی ریفائنری کی توسیع کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھیں گے؛ وزیر اعظم ریفائنری میں کئی دیگر منصوبوں کا افتتاح کریں گے
وزیراعظم برونی فرٹیلائزر پلانٹ کا افتتاح کریں گے؛ملک میں چوتھا فرٹیلائزر پلانٹ بحال کیا جائے گا
بہار میں قومی شاہراہوں کے نیٹ ورک، ریل کے بنیادی ڈھانچے ، نمامی گنگے پروگرام کو بھی بڑا فروغ ملے گا؛ وزیر اعظم بہار میں چار نئی ٹرینوں کو بھی ہری جھنڈی دکھائیں گے
وزیر اعظم پٹنہ میں دریائے گنگا پر چھ لین کے ایک نئے پل کا سنگ بنیاد رکھیں گے
وزیر اعظم پٹنہ میں یونٹی مال کا سنگ بنیاد رکھیں گے
وزیر اعظم ملک میں پالتو جانوروں کے ڈیجیٹل ڈیٹا بیس- 'بھارت پشودھن' کو قوم کے نام وقف کریں گے ؛ وزیر اعظم کسانوں کے لیے ’بھارت پشودھن‘ ڈیٹا بیس کا استعمال کرنے کی خاطر’1962 فارمرز ایپ‘ بھی لانچ کریں گے

وزیر اعظم جناب نریندر مودی یکم اور 2 مارچ 2024 کو جھارکھنڈ، مغربی بنگال اور بہار کا دورہ کریں گے۔

یکم مارچ کو، صبح تقریباً 11 بجے، وزیر اعظم جھارکھنڈ میں دھنباد کے سندری پہنچیں گے اور ایک عوامی پروگرام میں شرکت کریں گے، جہاں وہ جھارکھنڈ میں 35,700 کروڑ روپے کے متعدد ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کریں گے، قوم کے نام وقف کریں گے اور سنگ بنیاد رکھیں گے۔ تقریباً 3 بجے، وزیر اعظم ایک عوامی پروگرام میں شرکت کریں گے، جہاں وہ مغربی بنگال میں ہگلی کے آرام باغ  میں 7,200 کروڑ روپے سے زیادہ کے متعدد ترقیاتی پروجیکٹوں کا افتتاح کریں گے، قوم کے نام وقف کریں گے اور سنگ بنیاد رکھیں گے۔

2 مارچ کو، صبح تقریباً 10:30 بجے، وزیر اعظم مغربی بنگال  میں نادیہ ضلع کے کرشن نگر پہنچیں گے، جہاں وہ 15,000 کروڑ روپے کے متعدد ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کریں گے، قوم کے نام وقف کریں گے اور سنگ بنیاد رکھیں گے۔ دوپہر 2:30 بجے، وزیر اعظم بہار کے اورنگ آباد میں 21,400 کروڑ روپے کے متعدد ترقیاتی منصوبوں افتتاح کریں گے، قوم کے نام وقف کریں گے اور سنگ بنیاد رکھیں گے۔ شام 5:15 بجے، وزیر اعظم بہار کے بیگوسرائے پہنچیں گے، جہاں وہ ایک عوامی پروگرام میں شرکت کریں گے اور ملک بھر میں تقریباً 1.48 لاکھ کروڑ روپے کے تیل اور گیس کے شعبے کے متعدد پروجیکٹوں کا افتتاح کریں گے، قوم کے نام وقف کریں گے اور سنگ بنیاد رکھیں گے اور بہار میں 13,400 روپے سے زیادہ کے کئی ترقیاتی پروجیکٹوں کا افتتاح کریں گے، قوم کے نام وقف کریں گے اور سنگ بنیاد رکھیں گے۔

جھارکھنڈ کے سندری میں وزیر اعظم

وزیر اعظم دھنباد کے سندری میں عوامی پروگرام میں کھاد، ریل، بجلی اور کوئلے کے شعبے سے متعلق متعدد ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کریں گے، قوم کے نام وقف کریں گے اور سنگ بنیاد رکھیں گے۔

وزیر اعظم ہندستان اُرورک اینڈ رسائن لمیٹڈ (ایچ یو آر ایل) سندری فرٹیلائزر پلانٹ قوم کے نام وقف کریں گے۔ 8900 کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت سے تیار کیا گیا یہ کھاد پلانٹ یوریا سیکٹر میں خود کفالت کی جانب  ایک قدم ہے۔ اس سے ملک میں تقریباً 12.7 ایل ایم ٹی سالانہ یوریا کی پیداوار میں اضافہ ہو گا، جس سے ملک کے کسانوں کو فائدہ پہنچے گا۔ گورکھپور اور راما گنڈم میں کھاد کے پلانٹس کے احیاء کے بعد، جنہیں وزیر اعظم نے بالترتیب دسمبر 2021 اور نومبر 2022 میں قوم کے نام وقف کیا تھا، یہ ملک میں دوبارہ بحال کیا جانے والا تیسرا کھاد پلانٹ ہے۔

وزیر اعظم جھارکھنڈ میں 17,600 کروڑ روپے سے زیادہ کے کئی ریل پروجیکٹوں کا افتتاح کریں گے، قوم کے نام وقف کریں گے اور سنگ بنیاد رکھیں گے۔ ان منصوبوں میں دیگر کے علاوہ  سون نگر-اندل کو جوڑنے والی تیسری اور چوتھی لائن ؛  توری- شیو پور پہلی اور دوسری لائن اور بیراتولی- شیو پور تیسری ریلوے لائن (توری- شیو پور پروجیکٹ کا حصہ)؛  موہن پور – ہنس دیہا نئی ریل لائن؛ دھنباد- چندرپورہ ریل لائن شامل ہیں۔ یہ پروجیکٹ ریاست میں ریل خدمات کو وسعت دیں گے اور خطے میں سماجی و اقتصادی ترقی کا باعث بنیں گے۔ وزیر اعظم پروگرام کے دوران تین ٹرینوں کو بھی ہری جھنڈی دکھائیں گے۔ اس میں دیوگھر –  ڈبرو گڑھ ٹرین سروس، ٹاٹا نگر اور بدم پہار کے درمیان ایم ای ایم یو ٹرین سروس (یومیہ) اور شیو پور اسٹیشن سے طویل فاصلے تک چلنے والی مال بردار ٹرین شامل ہے۔

وزیر اعظم جھارکھنڈ میں شمالی کرن پورہ سپر تھرمل پاور پروجیکٹ (ایس ٹی پی پی) کے یونٹ 1 (660 میگاواٹ) سمیت اہم پاور پروجیکٹوں کو بھی قوم کے نام وقف کریں گے۔  7500 کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت سے تیار کیا گیا یہ پروجیکٹ خطے میں بجلی کی فراہمی میں بہتری کا باعث بنے گا۔ اس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور ریاست میں سماجی واقتصادی ترقی میں بھی مدد ملے گی۔ اس کے علاوہ، وزیر اعظم جھارکھنڈ میں کوئلے کے شعبے سے متعلق قومی پروجیکٹوں کو بھی قوم کے نام وقف کریں گے۔

مغربی بنگال کے آرام باغ میں وزیر اعظم

ہگلی کے آرام باغ میں وزیر اعظم ریل، بندرگاہوں، تیل کی پائپ لائن، ایل پی جی کی فراہمی اور گندے پانی کی صفائی جیسے شعبوں سے متعلق متعدد ترقیاتی پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کریں گےاور سنگ بنیاد رکھیں گے ۔

وزیر اعظم تقریباً 2,790 کروڑ روپے کی لاگت سے تیار کی گئی انڈین آئل کی 518 کلومیٹر ہلدیہ- برونی خام تیل کی پائپ لائن کا افتتاح کریں گے۔ یہ پائپ لائن بہار، جھارکھنڈ اور مغربی بنگال سے گزرتی ہے۔ یہ پائپ لائن برونی ریفائنری، بونگائی گاؤں ریفائنری اور گوہاٹی ریفائنری کو محفوظ، کم لاگت اور ماحول دوست طریقے سے خام تیل فراہم کرے گی۔

وزیر اعظم سیاما پرساد مکرجی پورٹ، کولکتہ میں بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لیے تقریباً 1000 کروڑ روپے  کےمتعدد پروجیکٹوں کوقوم کے نام وقف کریں گے اور سنگ بنیاد رکھیں گے۔ جن منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا، ان میں برتھ نمبر 8 این ایس ڈی کی تعمیر نو اور کولکتہ ڈاک سسٹم کا این ایس ڈی کی برتھ نمبر 7 اور 8 کی میکانائزیشن شامل ہیں۔  وزیر اعظم ہلدیہ ڈاک کمپلیکس، شیاما پرساد مکھرجی بندرگاہ کے تیل کی جیٹیوں پر فائر فائٹنگ سسٹم کو بڑھانے کے منصوبے کو بھی قوم کے نام وقف کریں گے۔ نئی نصب شدہ آگ بجھانے کی سہولت ایک جدید ترین مکمل خودکار سیٹ اپ ہے، جو جدید گیس اور شعلے کے سینسرز سے لیس ہے، جو خطرے کی فوری نشاندہی کو یقینی بناتا ہے۔ وزیر اعظم 40 ٹن وزن اٹھانے کی صلاحیت کے ساتھ ہلدیہ ڈاک کمپلیکس کے تیسرے ریل ماونٹڈ کوے کرین (آر ایم کیو سی) کو وقف کریں گے۔ سیاما پرساد مکرجی پورٹ، کولکتہ میں یہ نئے پروجیکٹس تیزی سے اور محفوظ کارگو ہینڈلنگ اور انخلاء میں مدد کرتے ہوئے بندرگاہ کی پیداواری صلاحیت میں خاطر خواہ اضافہ کریں گے۔

وزیر اعظم تقریباً 2680 کروڑ روپے کے اہم ریل پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کریں گے۔ ان منصوبوں میں جھارگرام – سلگا جھاری (90 کلومیٹر) کو جوڑنے والی تیسری ریل لائن ؛ سونڈالیہ – چمپاپکور ریل لائن کو دوہراکرنا (24 کلومیٹر)؛ اور ڈنکونی - بھٹا نگر - بالٹیکوری ریل لائن (9 کلومیٹر) کو دوہراکرنا شامل ہے۔ یہ منصوبے خطے میں ریل کی نقل و حمل کی سہولیات کو وسعت دیں گے، نقل و حرکت کو بہتر بنائیں گے اور مال بردار ٹریفک کی ہموار سروس کو سہولت فراہم کریں گے، جس سے خطے میں اقتصادی اور صنعتی ترقی ہوگی۔

وزیر اعظم ودیا ساگر انڈسٹریل پارک، کھڑگپور میں 120 ٹی ایم ٹی پی اے کی صلاحیت کے ساتھ انڈین آئل کے ایل پی جی بوٹلنگ پلانٹ کا بھی افتتاح کریں گے۔ 200 کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت سے تیار کیا گیا، ایل پی جی بوٹلنگ پلانٹ خطے کا پہلا ایل پی جی بوٹلنگ پلانٹ ہوگا۔ یہ مغربی بنگال میں تقریباً 14.5 لاکھ صارفین کو ایل پی جی فراہم کرے گا۔

وزیر اعظم مغربی بنگال میں گندے پانی کی صفائی اور سیوریج سے متعلق تین پروجیکٹوں کا افتتاح کریں گے۔ تقریباً 600 کروڑ روپے کی لاگت سے تیار کیے گئے ان پروجیکٹوں کو ورلڈ بینک نے فنڈ فراہم کیا ہے۔ پروجیکٹوں میں انٹرسیپشن اینڈ ڈائیورژن (آئی اینڈ ڈی) کے کام اور ہاوڑہ میں سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس (ایس ٹی پیز) شامل ہیں، جن کی گنجائش 65 ایم ایل ڈی  اور 3.3 کلومیٹر کا سیوریج نیٹ ورک ہے۔ بالی میں 62 ایم ایل ڈی کی صلاحیت کے ساتھ آئی اینڈ ڈی ورکس اور ایس ٹی پیز اور 11.3 کلومیٹر کے سیوریج نیٹ ورک، اور کمرہاٹی اور بارانگر میں 60 ایم ایل ڈی کی صلاحیت والے آئی اینڈ ڈی ورکس اور ایس ٹی پیز اور 8.15 کلومیٹر کے سیوریج نیٹ ورک وغیرہ شامل ہیں۔

وزیر اعظم مغربی بنگال  کے کرشنا نگر میں

کرشنا نگر میں، وزیر اعظم بجلی، ریل اور سڑک جیسے شعبوں سے متعلق کئی ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کریں گے، قوم کے نام وقف کریں گے اور سنگ بنیاد رکھیں گے۔

ملک میں بجلی کے شعبے کو مستحکم کرتے ہوئے وزیر اعظم پرولیا ضلع کے رگھوناتھ پور میں واقع رگھوناتھ پور تھرمل پاور اسٹیشن فیزII (2x660 میگاواٹ) کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔ دامودر ویلی کارپوریشن کے کوئلے پر مبنی تھرمل پاور پروجیکٹ میں انتہائی موثر سپر کریٹیکل ٹیکنالوجی کو استعمال کیا گیاہے۔ یہ نیا پلانٹ ملک کی انرجی سکیورٹی کو مضبوط بنانے کی جانب ایک قدم ہوگا۔

وزیر اعظم میجیا تھرمل پاور اسٹیشن کے یونٹ 7 اور 8 کے فلو گیس ڈی سلفرائزیشن (ایف جی ڈی) سسٹم کا افتتاح کریں گے۔ تقریباً 650 کروڑ روپے کی لاگت سے تیار کیا گیا، ایف جی ڈی سسٹم فلو گیسوں سے سلفر ڈائی آکسائیڈ کو نکال کر صاف فلو گیس پیدا کرے گا اور جپسم بنائے گا، جسے سیمنٹ کی صنعت میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔

وزیر اعظم این ایچ- 12 (100 کلومیٹر) کے فرکّا-رائے گنج سیکشن کو چار لین کرنے کے سڑک منصوبے کا بھی افتتاح کریں گے۔ تقریباً 1986 کروڑ روپے کی لاگت سے تیار کیا گیا یہ پروجیکٹ شمالی بنگال اور شمال مشرقی خطےمیں ٹریفک کی بھیڑ کو کم کرے گا، کنیکٹیویٹی کو بہتر بنائے گا اور سماجی اقتصادی ترقی میں تعاون کرے گا۔

وزیر اعظم مغربی بنگال میں 940 کروڑ روپے سے زیادہ کے چار ریل پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کریں گے، جن میں دامودر -  موہی شیلا ریل لائن کو دوہرا کرنا؛ رامپورہاٹ اور مرارائی کے درمیان تیسری لائن؛ بازارساؤ - عظیم گنج ریل لائن کو دوہرا کرنا؛  اور عظیم گنج –  مرشد آباد کو جوڑنے والی نئی لائن کے پروجیکٹ شامل ہیں۔  یہ پروجیکٹ ریل رابطے کو بہتر بنائیں گے، مال برداری میں سہولت فراہم کریں گے اور خطے میں اقتصادی اور صنعتی ترقی میں تعاون کریں گے۔

وزیر اعظم بہار کے اورنگ آباد میں

اورنگ آباد میں، وزیر اعظم 21,400 کروڑ روپے سے زیادہ کے متعدد ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کریں گے، قوم کے نام وقف کریں گے اور سنگ بنیاد رکھیں گے۔

ریاست میں قومی شاہراہوں کے نیٹ ورک کو مضبوط کرتے ہوئے، وزیر اعظم 18,100 کروڑ روپے سے زیادہ کے کئی قومی شاہراہوں کے پروجیکٹوں کا افتتاح کریں گے اور سنگ بنیاد رکھیں گے۔ جن منصوبوں کا افتتاح کیا جائے گا، ان میں این ایچ - 227 کے جے نگر-نراہیا سیکشن کے ساتھ 63.4 کلومیٹر طویل دو لین؛ این ایچ -131جی پر کنہولی سے رام نگر تک چھ لین والی پٹنہ رنگ روڈ کا سیکشن؛ کشن گنج شہر میں موجودہ فلائی اوور کے متوازی 3.2 کلومیٹر طویل دوسرا فلائی اوور؛ 47 کلومیٹر طویل بختیار پور- راجولی کی چار لین والا بنانا؛ اور این ایچ- 319 کے 55 کلومیٹر طویل اررا - پاراریا سیکشن کو چار لین میں تبدیل کرنا شامل  ہیں۔

وزیر اعظم چھ قومی شاہراہ پروجکٹوں کا سنگ بنیاد رکھیں گے، جن میں 55 کلومیٹر طویل چار لین تک رسائی کنٹرول شدہ گرین فیلڈ نیشنل ہائی وے اماس سے گاؤں شیورام پور تک کی تعمیر ؛  شیورام پور سے رام نگر تک 54 کلومیٹر طویل چار لین کی کنٹرول  رسائی والی گرین فیلڈ نیشنل ہائی وے ؛ گاؤں کلیان پور سے گاؤں بل بھدر پور تک 47 کلومیٹر طویل چار لین کی کنٹرول رسائی والی گرین فیلڈ نیشنل ہائی وے؛ بل بھدرپور سے بیلہ نوادہ تک 42 کلومیٹر طویل چار لین کی کنٹرول رسائی والی گرین فیلڈ نیشنل ہائی وے؛ دانا پور -  بیہٹا سیکشن سے 25 کلومیٹر طویل چار لین ایلیویٹڈ کوریڈور؛ اور موجودہ دو لین سے چار لین کیریج وے کو اپ گریڈ کرنا ؛ بیہٹا – کوئلوار سیکشن شامل ہیں ، جو سڑک رابطوں کو بہتر بنائیں گے، سفر کے وقت کو کم کریں گے، سیاحت کو فروغ دیں گے اور خطے کی سماجی اقتصادی ترقی کا باعث بنیں گے۔

وزیر اعظم دریائے گنگا پر چھ لین پل کا بھی سنگ بنیاد رکھیں گے، جسے پٹنہ رنگ روڈ کے ایک حصے کے طور پر تیار کیا جائے گا۔ یہ پل ملک کے سب سے طویل دریا ئی پلوں میں سے ایک ہوگا۔ یہ پروجیکٹ پٹنہ شہر کے راستے ٹریفک کو کم کرے گا اور بہار کے شمالی اور جنوبی حصوں کے درمیان تیز اور بہتر رابطہ فراہم کرے گا، جس سے پورے خطے کی سماجی و اقتصادی ترقی کو فروغ ملے گا۔

وزیر اعظم بہار میں نمامی گنگے کے تحت بارہ پروجیکٹوں کا بھی افتتاح کریں گے، جو تقریباً 2,190 کروڑ روپے کی لاگت سے تیار کیے گئے ہیں۔ ان منصوبوں میں سید پور اور پہاڑی میں سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ ، سید پور، بیور، پہاڑی زون آئی وی اے کے لیے سیوریج نیٹ ورک؛ کرم لیچک میں سیوریج نیٹ ورک کے ساتھ سیوریج سسٹم؛ پہاڑی زون V میں سیوریج اسکیم؛ اور باڑھ، چھپرا، نوگچیا، سلطان گنج اور سون پور ٹاؤن میں انٹرسیپشن، ڈائیورژن اور سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ شامل ہیں۔ یہ پروجیکٹ کئی مقامات پر دریائے گنگا میں چھوڑے جانے سے پہلے گندے پانی کی صفائی کو یقینی بناتے ہیں، جس سے دریا کی صفائی میں اضافہ ہوگا اور علاقے کے لوگوں کو فائدہ ہوگا۔

وزیر اعظم پٹنہ میں یونٹی مال کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔  200 کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت سے تعمیر ہونے والے اس پروجیکٹ کا تصور ایک جدید ترین سہولت کے طور پر کیا گیا ہے، جس میں بین الاقوامی ڈیزائن کے طریقوں، ٹیکنالوجی، آرام اور جمالیات کا احاطہ کیا جائے گا۔ یہ  مال ریاستوں، مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور اضلاع کو مخصوص مقام فراہم کرے گا، جس سے وہ اپنی منفرد مصنوعات اور دستکاری کی نمائش کر سکیں گے۔ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے 36 بڑے اسٹالز اور بہار کے ہر ضلع کے لیے 38 چھوٹے اسٹالز ہوں گے۔ یونٹی مال ون ڈسٹرکٹ ون پروڈکٹس، جیوگرافیکل انڈیکیٹرز (جی آئی) مصنوعات اور بہار اور بھارت کی  دستکاری مصنوعات کی مقامی مینوفیکچرنگ کو فروغ ملے گا۔ یہ پروجیکٹ سے روزگار پیدا کرنے، بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور ریاست سے برآمدات کے لحاظ سے ایک اہم سماجی و اقتصادی فوائد فراہم کرے گا۔

وزیر اعظم بہار میں تین ریلوے پروجیکٹوں کو بھی قوم کے نام وقف کریں گے، جن میں پاٹلی پتر سے  پہلیزا ریلوے لائن کو دوہرا کرنا؛  بندھوا-پیمار کے درمیان 26 کلومیٹر لمبی نئی ریل لائن؛ اور گیا میں ایک ایم ای ایم یوشیڈ کا منصوبہ شامل ہے۔ وزیراعظم آرا بائی پاس ریل لائن کا سنگ بنیاد بھی رکھیں گے۔ ریل منصوبے بہتر ریل رابطے، لائن کی گنجائش اور ٹرینوں کی نقل و حرکت کو بہتر بنانے اور خطے میں صنعتی ترقی کو فروغ دینے کا باعث بنیں گے۔

وزیر اعظم بہار کے بیگوسرائے میں

بیگوسرائے کی ایک عوامی تقریب میں ، جب وزیراعظم تقریباً 1.48 لاکھ کروڑ روپے کے تیل اور گیس کے متعدد منصوبوں کا افتتاح کریں گے،  قوم کے نام وقف کریں گے اور سنگ بنیاد رکھیں گے،تو  ملک میں توانائی کے سیکٹر کو قابل قدر فروغ حاصل ہوگا۔  یہ پروجیکٹ پورے ملک میں مختلف ریاستوں جیسے بہار، ہریانہ، آندھرا پردیش، مہاراشٹر، پنجاب اور کرناٹک میں کے جی طاس  میں پھیلے ہوئے ہیں۔

وزیر اعظم کے جی طاس میں  ’نکلنے والے پہلے تیل‘ کوقوم کے نام وقف کریں گے اوراو این جی سی  کرشنا گوداوری ڈیپ واٹر پروجیکٹ سے پہلے خام تیل کے ٹینکر کو جھنڈی دکھاکر روانہ کریں گے۔ کی جی طاس سے ’پہلے تیل‘ کی حصولیابی ہندوستان کے توانائی کے سیکٹر میں ایک تاریخی کامیابی کی نشاندہی کرتا ہے، جو توانائی کی درآمدات پر ہمارے انحصار کو نمایاں طور پر کم کرنے کا وعدہ کرتا ہے۔ یہ پروجیکٹ بھارت کے توانائی کے شعبے میں ایک نئے دور کا آغاز بھی کرےگا، جس میں توانائی کی سکیورٹی کو  مستحکم کرنے اور اقتصادی لچک کو فروغ دینے کا  موقع حاصل ہوگا۔

بہار میں تقریباً 14,000 کروڑ روپے کے تیل اور گیس کے سیکٹرکے منصوبے شروع کیے جائیں گے۔ اس میں 11,400 کروڑ روپے سے زیادہ کی پروجیکٹ لاگت کے ساتھ برونی ریفائنری کی توسیع کا سنگ بنیاد رکھنا اور برونی ریفائنری میں گرڈ انفراسٹرکچر جیسے پروجیکٹوں کا افتتاح؛ پارا دیپ – ہلدیہ – درگاپور ایل پی جی پائپ لائن کی پٹنہ اور مظفر پور تک توسیع، اور دیگر شامل ہیں۔

ملک بھر میں شروع کیے جانے والے تیل اور گیس کے دیگر اہم پروجیکٹوں میں ہریانہ میں پانی پت ریفائنری اور پیٹرو کیمیکل کمپلیکس کی توسیع؛ پانی پت ریفائنری میں 3جی  ایتھنول پلانٹ اور کیٹالسٹ پلانٹ؛ آندھرا پردیش میں وشاک ریفائنری  جدید کاری پروجیکٹ (وی آر ایم پی)؛ پنجاب کے فاضلکا، گنگا نگر اور ہنومان گڑھ اضلاع پر محیط سٹی گیس ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک پروجیکٹ؛  گلبرگہ کرناٹک میں نیا پی او ایل  ڈپو، مہاراشٹر میں ممبئی ہائی نارتھ ری ڈیولپمنٹ فیز -IV، اور دیگر شامل ہیں۔  وزیر اعظم آندھرا پردیش کے وشاکھاپٹنم میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پٹرولیم اینڈ انرجی (آئی آئی پی ای) کا سنگ بنیاد بھی رکھیں گے۔

وزیر اعظم برونی میں ہندوستان اُروراک اینڈ راسائن لمیٹڈ (ایچ یو آر ایل) کھاد پلانٹ کا افتتاح کریں گے۔ 9500 کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت سے تیار کیا گیا یہ پلانٹ کسانوں کو سستی یوریا فراہم کرے گا اور ان کی پیداواری صلاحیت اور مالی استحکام میں اضافہ کرے گا۔ یہ ملک میں دوبارہ شروع ہونے والا چوتھا کھاد پلانٹ ہوگا۔

وزیر اعظم تقریباً 3917 کروڑ روپے کے کئی ریلوے پروجیکٹوں کا افتتاح کریں گے اور سنگ بنیاد بھی رکھیں گے۔ ان میں راگھوپور – فوربس گنج گیج کی تبدیلی؛  مکوریا-کٹیہار-کمید پور ریل لائن کو دوہرا کرنا؛  برونی-بچھواڑا تیسری اور چوتھی لائن کے لیے پروجیکٹ، کٹیہار-جوگبنی ریل سیکشن کی برقی کاری، اور دیگر منصوبے شامل ہیں۔ یہ منصوبے سفر کو مزید قابل رسائی بنائیں گے اور خطے کی سماجی اقتصادی ترقی کا باعث بنیں گے۔ وزیر اعظم چار ٹرینوں کو ہری جھنڈی دکھائیں گے، جن میں دانا پور - جوگبنی ایکسپریس (دربھنگہ -  ساکری کے راستے)؛  جوگبنی- سہرسہ ایکسپریس؛ سونپور- ویشالی ایکسپریس؛ اور جوگبنی- سلی گوڑی ایکسپریس شامل ہیں۔

وزیر اعظم ملک میں مویشیوں کے لیے ایک ڈیجیٹل ڈیٹا بیس- 'بھارت پشودھن' کوقوم کے نام وقف کریں گے ۔ نیشنل ڈیجیٹل لائیوسٹاک مشن (این ڈی ایل ایم) کے تحت تیار کیا گیا، 'بھارت پشودھن' ہر مویشی کے لیے ایک منفرڈ 12 ہندسوں کی ایک منفرد ٹیگ آئی ڈی کا استعمال کرتا ہے۔ پروجیکٹ کے تحت، تخمینہ شدہ 30.5 کروڑ گائے کی نسل میں سے، تقریباً 29.6 کروڑ مویشیوں کو پہلے ہی ٹیگ کیا جا چکا ہے اور ان کی تفصیلات ڈیٹا بیس میں دستیاب ہیں۔ ’بھارت پشودھن‘ گائے کی نسل کے مویشیوں کے لیے ٹریس ایبلٹی سسٹم فراہم کرکے کسانوں کو بااختیار بنائے گا اور بیماریوں کی نگرانی اور کنٹرول میں بھی مدد کرے گا۔

وزیر اعظم '1962 فارمرز ایپ' بھی لانچ کریں گے، ایک ایسی ایپ جو 'بھارت پشودھن' ڈیٹا بیس کے تحت موجود تمام ڈیٹا اور معلومات کو ریکارڈ کرتی ہے، جسے کسان استعمال کر سکتے ہیں۔

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address at the Parliament of Guyana
November 21, 2024

Hon’ble Speaker, मंज़ूर नादिर जी,
Hon’ble Prime Minister,मार्क एंथनी फिलिप्स जी,
Hon’ble, वाइस प्रेसिडेंट भरत जगदेव जी,
Hon’ble Leader of the Opposition,
Hon’ble Ministers,
Members of the Parliament,
Hon’ble The चांसलर ऑफ द ज्यूडिशियरी,
अन्य महानुभाव,
देवियों और सज्जनों,

गयाना की इस ऐतिहासिक पार्लियामेंट में, आप सभी ने मुझे अपने बीच आने के लिए निमंत्रित किया, मैं आपका बहुत-बहुत आभारी हूं। कल ही गयाना ने मुझे अपना सर्वोच्च सम्मान दिया है। मैं इस सम्मान के लिए भी आप सभी का, गयाना के हर नागरिक का हृदय से आभार व्यक्त करता हूं। गयाना का हर नागरिक मेरे लिए ‘स्टार बाई’ है। यहां के सभी नागरिकों को धन्यवाद! ये सम्मान मैं भारत के प्रत्येक नागरिक को समर्पित करता हूं।

साथियों,

भारत और गयाना का नाता बहुत गहरा है। ये रिश्ता, मिट्टी का है, पसीने का है,परिश्रम का है करीब 180 साल पहले, किसी भारतीय का पहली बार गयाना की धरती पर कदम पड़ा था। उसके बाद दुख में,सुख में,कोई भी परिस्थिति हो, भारत और गयाना का रिश्ता, आत्मीयता से भरा रहा है। India Arrival Monument इसी आत्मीय जुड़ाव का प्रतीक है। अब से कुछ देर बाद, मैं वहां जाने वाला हूं,

साथियों,

आज मैं भारत के प्रधानमंत्री के रूप में आपके बीच हूं, लेकिन 24 साल पहले एक जिज्ञासु के रूप में मुझे इस खूबसूरत देश में आने का अवसर मिला था। आमतौर पर लोग ऐसे देशों में जाना पसंद करते हैं, जहां तामझाम हो, चकाचौंध हो। लेकिन मुझे गयाना की विरासत को, यहां के इतिहास को जानना था,समझना था, आज भी गयाना में कई लोग मिल जाएंगे, जिन्हें मुझसे हुई मुलाकातें याद होंगीं, मेरी तब की यात्रा से बहुत सी यादें जुड़ी हुई हैं, यहां क्रिकेट का पैशन, यहां का गीत-संगीत, और जो बात मैं कभी नहीं भूल सकता, वो है चटनी, चटनी भारत की हो या फिर गयाना की, वाकई कमाल की होती है,

साथियों,

बहुत कम ऐसा होता है, जब आप किसी दूसरे देश में जाएं,और वहां का इतिहास आपको अपने देश के इतिहास जैसा लगे,पिछले दो-ढाई सौ साल में भारत और गयाना ने एक जैसी गुलामी देखी, एक जैसा संघर्ष देखा, दोनों ही देशों में गुलामी से मुक्ति की एक जैसी ही छटपटाहट भी थी, आजादी की लड़ाई में यहां भी,औऱ वहां भी, कितने ही लोगों ने अपना जीवन समर्पित कर दिया, यहां गांधी जी के करीबी सी एफ एंड्रूज हों, ईस्ट इंडियन एसोसिएशन के अध्यक्ष जंग बहादुर सिंह हों, सभी ने गुलामी से मुक्ति की ये लड़ाई मिलकर लड़ी,आजादी पाई। औऱ आज हम दोनों ही देश,दुनिया में डेमोक्रेसी को मज़बूत कर रहे हैं। इसलिए आज गयाना की संसद में, मैं आप सभी का,140 करोड़ भारतवासियों की तरफ से अभिनंदन करता हूं, मैं गयाना संसद के हर प्रतिनिधि को बधाई देता हूं। गयाना में डेमोक्रेसी को मजबूत करने के लिए आपका हर प्रयास, दुनिया के विकास को मजबूत कर रहा है।

साथियों,

डेमोक्रेसी को मजबूत बनाने के प्रयासों के बीच, हमें आज वैश्विक परिस्थितियों पर भी लगातार नजर ऱखनी है। जब भारत और गयाना आजाद हुए थे, तो दुनिया के सामने अलग तरह की चुनौतियां थीं। आज 21वीं सदी की दुनिया के सामने, अलग तरह की चुनौतियां हैं।
दूसरे विश्व युद्ध के बाद बनी व्यवस्थाएं और संस्थाएं,ध्वस्त हो रही हैं, कोरोना के बाद जहां एक नए वर्ल्ड ऑर्डर की तरफ बढ़ना था, दुनिया दूसरी ही चीजों में उलझ गई, इन परिस्थितियों में,आज विश्व के सामने, आगे बढ़ने का सबसे मजबूत मंत्र है-"Democracy First- Humanity First” "Democracy First की भावना हमें सिखाती है कि सबको साथ लेकर चलो,सबको साथ लेकर सबके विकास में सहभागी बनो। Humanity First” की भावना हमारे निर्णयों की दिशा तय करती है, जब हम Humanity First को अपने निर्णयों का आधार बनाते हैं, तो नतीजे भी मानवता का हित करने वाले होते हैं।

साथियों,

हमारी डेमोक्रेटिक वैल्यूज इतनी मजबूत हैं कि विकास के रास्ते पर चलते हुए हर उतार-चढ़ाव में हमारा संबल बनती हैं। एक इंक्लूसिव सोसायटी के निर्माण में डेमोक्रेसी से बड़ा कोई माध्यम नहीं। नागरिकों का कोई भी मत-पंथ हो, उसका कोई भी बैकग्राउंड हो, डेमोक्रेसी हर नागरिक को उसके अधिकारों की रक्षा की,उसके उज्जवल भविष्य की गारंटी देती है। और हम दोनों देशों ने मिलकर दिखाया है कि डेमोक्रेसी सिर्फ एक कानून नहीं है,सिर्फ एक व्यवस्था नहीं है, हमने दिखाया है कि डेमोक्रेसी हमारे DNA में है, हमारे विजन में है, हमारे आचार-व्यवहार में है।

साथियों,

हमारी ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच,हमें सिखाती है कि हर देश,हर देश के नागरिक उतने ही अहम हैं, इसलिए, जब विश्व को एकजुट करने की बात आई, तब भारत ने अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान One Earth, One Family, One Future का मंत्र दिया। जब कोरोना का संकट आया, पूरी मानवता के सामने चुनौती आई, तब भारत ने One Earth, One Health का संदेश दिया। जब क्लाइमेट से जुड़े challenges में हर देश के प्रयासों को जोड़ना था, तब भारत ने वन वर्ल्ड, वन सन, वन ग्रिड का विजन रखा, जब दुनिया को प्राकृतिक आपदाओं से बचाने के लिए सामूहिक प्रयास जरूरी हुए, तब भारत ने CDRI यानि कोएलिशन फॉर डिज़ास्टर रज़ीलिएंट इंफ्रास्ट्रक्चर का initiative लिया। जब दुनिया में pro-planet people का एक बड़ा नेटवर्क तैयार करना था, तब भारत ने मिशन LiFE जैसा एक global movement शुरु किया,

साथियों,

"Democracy First- Humanity First” की इसी भावना पर चलते हुए, आज भारत विश्वबंधु के रूप में विश्व के प्रति अपना कर्तव्य निभा रहा है। दुनिया के किसी भी देश में कोई भी संकट हो, हमारा ईमानदार प्रयास होता है कि हम फर्स्ट रिस्पॉन्डर बनकर वहां पहुंचे। आपने कोरोना का वो दौर देखा है, जब हर देश अपने-अपने बचाव में ही जुटा था। तब भारत ने दुनिया के डेढ़ सौ से अधिक देशों के साथ दवाएं और वैक्सीन्स शेयर कीं। मुझे संतोष है कि भारत, उस मुश्किल दौर में गयाना की जनता को भी मदद पहुंचा सका। दुनिया में जहां-जहां युद्ध की स्थिति आई,भारत राहत और बचाव के लिए आगे आया। श्रीलंका हो, मालदीव हो, जिन भी देशों में संकट आया, भारत ने आगे बढ़कर बिना स्वार्थ के मदद की, नेपाल से लेकर तुर्की और सीरिया तक, जहां-जहां भूकंप आए, भारत सबसे पहले पहुंचा है। यही तो हमारे संस्कार हैं, हम कभी भी स्वार्थ के साथ आगे नहीं बढ़े, हम कभी भी विस्तारवाद की भावना से आगे नहीं बढ़े। हम Resources पर कब्जे की, Resources को हड़पने की भावना से हमेशा दूर रहे हैं। मैं मानता हूं,स्पेस हो,Sea हो, ये यूनीवर्सल कन्फ्लिक्ट के नहीं बल्कि यूनिवर्सल को-ऑपरेशन के विषय होने चाहिए। दुनिया के लिए भी ये समय,Conflict का नहीं है, ये समय, Conflict पैदा करने वाली Conditions को पहचानने और उनको दूर करने का है। आज टेरेरिज्म, ड्रग्स, सायबर क्राइम, ऐसी कितनी ही चुनौतियां हैं, जिनसे मुकाबला करके ही हम अपनी आने वाली पीढ़ियों का भविष्य संवार पाएंगे। और ये तभी संभव है, जब हम Democracy First- Humanity First को सेंटर स्टेज देंगे।

साथियों,

भारत ने हमेशा principles के आधार पर, trust और transparency के आधार पर ही अपनी बात की है। एक भी देश, एक भी रीजन पीछे रह गया, तो हमारे global goals कभी हासिल नहीं हो पाएंगे। तभी भारत कहता है – Every Nation Matters ! इसलिए भारत, आयलैंड नेशन्स को Small Island Nations नहीं बल्कि Large ओशिन कंट्रीज़ मानता है। इसी भाव के तहत हमने इंडियन ओशन से जुड़े आयलैंड देशों के लिए सागर Platform बनाया। हमने पैसिफिक ओशन के देशों को जोड़ने के लिए भी विशेष फोरम बनाया है। इसी नेक नीयत से भारत ने जी-20 की प्रेसिडेंसी के दौरान अफ्रीकन यूनियन को जी-20 में शामिल कराकर अपना कर्तव्य निभाया।

साथियों,

आज भारत, हर तरह से वैश्विक विकास के पक्ष में खड़ा है,शांति के पक्ष में खड़ा है, इसी भावना के साथ आज भारत, ग्लोबल साउथ की भी आवाज बना है। भारत का मत है कि ग्लोबल साउथ ने अतीत में बहुत कुछ भुगता है। हमने अतीत में अपने स्वभाव औऱ संस्कारों के मुताबिक प्रकृति को सुरक्षित रखते हुए प्रगति की। लेकिन कई देशों ने Environment को नुकसान पहुंचाते हुए अपना विकास किया। आज क्लाइमेट चेंज की सबसे बड़ी कीमत, ग्लोबल साउथ के देशों को चुकानी पड़ रही है। इस असंतुलन से दुनिया को निकालना बहुत आवश्यक है।

साथियों,

भारत हो, गयाना हो, हमारी भी विकास की आकांक्षाएं हैं, हमारे सामने अपने लोगों के लिए बेहतर जीवन देने के सपने हैं। इसके लिए ग्लोबल साउथ की एकजुट आवाज़ बहुत ज़रूरी है। ये समय ग्लोबल साउथ के देशों की Awakening का समय है। ये समय हमें एक Opportunity दे रहा है कि हम एक साथ मिलकर एक नया ग्लोबल ऑर्डर बनाएं। और मैं इसमें गयाना की,आप सभी जनप्रतिनिधियों की भी बड़ी भूमिका देख रहा हूं।

साथियों,

यहां अनेक women members मौजूद हैं। दुनिया के फ्यूचर को, फ्यूचर ग्रोथ को, प्रभावित करने वाला एक बहुत बड़ा फैक्टर दुनिया की आधी आबादी है। बीती सदियों में महिलाओं को Global growth में कंट्रीब्यूट करने का पूरा मौका नहीं मिल पाया। इसके कई कारण रहे हैं। ये किसी एक देश की नहीं,सिर्फ ग्लोबल साउथ की नहीं,बल्कि ये पूरी दुनिया की कहानी है।
लेकिन 21st सेंचुरी में, global prosperity सुनिश्चित करने में महिलाओं की बहुत बड़ी भूमिका होने वाली है। इसलिए, अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान, भारत ने Women Led Development को एक बड़ा एजेंडा बनाया था।

साथियों,

भारत में हमने हर सेक्टर में, हर स्तर पर, लीडरशिप की भूमिका देने का एक बड़ा अभियान चलाया है। भारत में हर सेक्टर में आज महिलाएं आगे आ रही हैं। पूरी दुनिया में जितने पायलट्स हैं, उनमें से सिर्फ 5 परसेंट महिलाएं हैं। जबकि भारत में जितने पायलट्स हैं, उनमें से 15 परसेंट महिलाएं हैं। भारत में बड़ी संख्या में फाइटर पायलट्स महिलाएं हैं। दुनिया के विकसित देशों में भी साइंस, टेक्नॉलॉजी, इंजीनियरिंग, मैथ्स यानि STEM graduates में 30-35 परसेंट ही women हैं। भारत में ये संख्या फोर्टी परसेंट से भी ऊपर पहुंच चुकी है। आज भारत के बड़े-बड़े स्पेस मिशन की कमान महिला वैज्ञानिक संभाल रही हैं। आपको ये जानकर भी खुशी होगी कि भारत ने अपनी पार्लियामेंट में महिलाओं को रिजर्वेशन देने का भी कानून पास किया है। आज भारत में डेमोक्रेटिक गवर्नेंस के अलग-अलग लेवल्स पर महिलाओं का प्रतिनिधित्व है। हमारे यहां लोकल लेवल पर पंचायती राज है, लोकल बॉड़ीज़ हैं। हमारे पंचायती राज सिस्टम में 14 लाख से ज्यादा यानि One point four five मिलियन Elected Representatives, महिलाएं हैं। आप कल्पना कर सकते हैं, गयाना की कुल आबादी से भी करीब-करीब दोगुनी आबादी में हमारे यहां महिलाएं लोकल गवर्नेंट को री-प्रजेंट कर रही हैं।

साथियों,

गयाना Latin America के विशाल महाद्वीप का Gateway है। आप भारत और इस विशाल महाद्वीप के बीच अवसरों और संभावनाओं का एक ब्रिज बन सकते हैं। हम एक साथ मिलकर, भारत और Caricom की Partnership को और बेहतर बना सकते हैं। कल ही गयाना में India-Caricom Summit का आयोजन हुआ है। हमने अपनी साझेदारी के हर पहलू को और मजबूत करने का फैसला लिया है।

साथियों,

गयाना के विकास के लिए भी भारत हर संभव सहयोग दे रहा है। यहां के इंफ्रास्ट्रक्चर में निवेश हो, यहां की कैपेसिटी बिल्डिंग में निवेश हो भारत और गयाना मिलकर काम कर रहे हैं। भारत द्वारा दी गई ferry हो, एयरक्राफ्ट हों, ये आज गयाना के बहुत काम आ रहे हैं। रीन्युएबल एनर्जी के सेक्टर में, सोलर पावर के क्षेत्र में भी भारत बड़ी मदद कर रहा है। आपने t-20 क्रिकेट वर्ल्ड कप का शानदार आयोजन किया है। भारत को खुशी है कि स्टेडियम के निर्माण में हम भी सहयोग दे पाए।

साथियों,

डवलपमेंट से जुड़ी हमारी ये पार्टनरशिप अब नए दौर में प्रवेश कर रही है। भारत की Energy डिमांड तेज़ी से बढ़ रही हैं, और भारत अपने Sources को Diversify भी कर रहा है। इसमें गयाना को हम एक महत्वपूर्ण Energy Source के रूप में देख रहे हैं। हमारे Businesses, गयाना में और अधिक Invest करें, इसके लिए भी हम निरंतर प्रयास कर रहे हैं।

साथियों,

आप सभी ये भी जानते हैं, भारत के पास एक बहुत बड़ी Youth Capital है। भारत में Quality Education और Skill Development Ecosystem है। भारत को, गयाना के ज्यादा से ज्यादा Students को Host करने में खुशी होगी। मैं आज गयाना की संसद के माध्यम से,गयाना के युवाओं को, भारतीय इनोवेटर्स और वैज्ञानिकों के साथ मिलकर काम करने के लिए भी आमंत्रित करता हूँ। Collaborate Globally And Act Locally, हम अपने युवाओं को इसके लिए Inspire कर सकते हैं। हम Creative Collaboration के जरिए Global Challenges के Solutions ढूंढ सकते हैं।

साथियों,

गयाना के महान सपूत श्री छेदी जगन ने कहा था, हमें अतीत से सबक लेते हुए अपना वर्तमान सुधारना होगा और भविष्य की मजबूत नींव तैयार करनी होगी। हम दोनों देशों का साझा अतीत, हमारे सबक,हमारा वर्तमान, हमें जरूर उज्जवल भविष्य की तरफ ले जाएंगे। इन्हीं शब्दों के साथ मैं अपनी बात समाप्त करता हूं, मैं आप सभी को भारत आने के लिए भी निमंत्रित करूंगा, मुझे गयाना के ज्यादा से ज्यादा जनप्रतिनिधियों का भारत में स्वागत करते हुए खुशी होगी। मैं एक बार फिर गयाना की संसद का, आप सभी जनप्रतिनिधियों का, बहुत-बहुत आभार, बहुत बहुत धन्यवाद।