وزیر اعظم 11 اکتوبر کو اجین کا دورہ کریں گے اور شری مہاکال لوک کو وقف کریں گے
وزیر اعظم گجرات میں 14500 کروڑ روپئے سے زیادہ مالیت کے پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھیں گے
وزیر اعظم موڈھیرا کو ہندوستان کا پہلا24 گھنٹے ساتوں دن شمسی توانائی سے چلنے والا گاؤں قرار دیں گے۔ مہسانہ میں 3900 کروڑ روپئے سے زیادہ مالیت کے منصوبوں کو وقف کرنے اور سنگ بنیاد رکھنے کا کام کیا جائے گا
وزیر اعظم مودھیشوری ماتا مندر میں درشن اور پوجا کریں گےاور مہسانہ میں سوریہ مندرجائیں گے
وزیر اعظم بھروچ میں 8000 کروڑ روپئے سے زیادہ مالیت کے پروجیکٹوں کو وقف کریں گے اور سنگ بنیاد رکھیں گے۔ کیمیکل اور فارماسیوٹیکلز شعبے پر توجہ مرکوز کی جائے گی
وزیر اعظم 1300 کروڑ روپئے مالیت کی صحت دیکھ بھال کی سہولیات کو وقف کریں گے اور سنگ بنیاد رکھیں گے۔ وہ احمدآباد میں مودی شیکشانک سنکل فیز ون کا ا فتتاح بھی کریں گے
آبپاشی ، بجلی، پانی کی فراہمی اور شہری بنیادی ڈھانچے سے تعلق رکھنے والے 1450 کروڑ روپئے سے زیادہ مالیت کے پروجیکٹوں کو جام نگر میں وقف کرنے اور سنگ بنیاد رکھنے کا کام کیا جائے گا

وزیر اعظم جناب نریندر مودی 9 سے 11 اکتوبر تک گجرا ت کا دورہ کریں ، اس کے بعد وہ 11 اکتوبر کو مدھیہ پردیش کا دورہ کریں گے۔

وزیر اعظم 9 اکتوبر کو ، شام تقریباً ساڑھے پانچ بجے ، مہسانہ کے موڈھیرا شہر میں متعدد پروجیکٹوں کا افتتاح کریں گے اور سنگ بنیاد رکھیں گے۔ اس کے بعد تقریباً پونے سات بجے ، مودھیشوری ماتا مندر میں درشن اور پوجا کی جائے گی، جس کے بعد شام ساڑھے سات بجے سوریہ مندر کا دورہ کیا جائے گا۔

وزیر اعظم، 10 اکتوبر کو صبح تقریباً 11 بجے  ، بھروچ کے شہر اموڈ میں مختلف پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کریں گے اور ان کا افتتاح کریں گے۔ تقریباً سہ پہر سوا تین بجے ، وزیر اعظم احمد آباد میں مودی شیکشانک سنکل کا افتتاح کریں گے۔ اس کے بعد وزیر اعظم شام ساڑھے پانچ بجے جام نگر میں پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔

مورخہ 11 اکتوبر کو ، دوپہر سوا دو بجے وزیر اعظم احمد آباد کے اساروا کے سول  اسپتال میں پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھیں گے جس کے بعد وہ اجین کے شری مہاکلیشور مندر جائیں گے جہاں وہ تقریباً پونے چھ  بجے درشن اور پوجا کریں گے۔ شام کے ساڑھے چھ بجے کے قریب شری مہاکال لوک کو وقف کیا جائے گا اور اس کے بعد شام سوا سات بجے اجین میں ایک عوامی تقریب ہوگی۔

مہسانہ میں وزیر اعظم

وزیر اعظم ایک عوامی تقریب کی صدارت کریں گے جہاں وہ مہسانہ کے موڈھیرا میں 3900 کروڑ روپئے سے زیادہ مالیت کے پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کریں گے اور سنگ بنیاد رکھیں گے۔

وزیر اعظم موڈھیرا گاؤں کو، ہندوستان کا پہلا 24x7، شمسی توانائی سے چلنے والا گاؤں قرار دیں گے؛ یہ پروجیکٹ جو کہ اپنی نوعیت کا پہلا ہے، موڈھیرا کے سوریہ مندر کے شہر کو روشنی کرنے کے وزیر اعظم کے وژن کو پورا کرتا ہے۔ اس میں زمین پر نصب شمسی توانائی کا ایک پلانٹ اور 1300رہائشی اور سرکاری عمارتوں کی چھتوں پر  سولر سسٹم تیار کرنا شامل ہے۔ یہ سب بیٹری انرجی اسٹوریج سسٹم (بی ای ایس ایس) کے ساتھ مربوط ہیں۔یہ پروجیکٹ یہ ظاہر کرے گا کہ ہندوستان کی قابل تجدید توانائی کی صلاحیت، کس طرح نچلی سطح پر لوگوں کو بااختیار بنا سکتی ہے۔

وزیر اعظم کی طرف سے قوم کے نام وقف کئے جانے والے پروجیکٹوں میں احمد آباد-مہسانہ کنورژن پروجیکٹ کے  سابرمتی-جگودان حصے کا گیج کنورژن شامل ہے؛ او این جی سی کا  ننداسن جیولوجیکل تیل کی پیداوار کا پروجیکٹ؛ کھیریوا سے سنگوڈا جھیل تک سجلم سفلم نہر؛ دھروئی ڈیم پر مبنی وڈنگر کھیرالو اور دھروئی گروپ اصلاحی اسکیم؛ بیچارہ جی موڈھیرا – چناسما ریاستی شاہراہ کے ایک ٹکڑے کو چار لین کرنے کا منصوبہ؛ انجا-دساج اپیرا لاڈول (بھانکھر رسائی روڈ) کے ا یک حصے کو توسیع دینے کا منصوبہ؛ علاقائی تربیتی مرکز کی نئی عمارت، سردار پٹیل انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن (ایس پی آئی پی اے)، مہسانہ؛ اور موڈھیرا کے سوریہ مندر میں پروجیکشن نقشہ بندی اور دیگر شامل ہیں۔

وزیر اعظم ،متعدد پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد بھی رکھیں گے جس میں این ایچ -68 کے ایک حصے کو پٹن سے گوزریا تک  چار لین کا بنانا؛ ضلع مہسانہ کے جوتانہ تعلقہ کے چلاسان گاؤں میں واٹر ٹریٹمنٹ پلان؛ دودھ ساگر ڈیری میں نیا خودکار دودھ پاور پلانٹ اور یو ایچ ٹی دودھ کاٹن پلانٹ؛ جنرل ا سپتال مہسانہ کی تعمیر نو اور تجدید نو اور مہسانہ اور شمالی گجرات کے دیگر اضلاع کے لیے ، نئے سرے سے تقسیم کاری کی  شعبہ اسکیم (آر ڈی ایس ا یس) کے علاوہ  دیگر شامل ہیں۔

عوامی تقریب کے بعد وزیر اعظم مودھیشوری ماتا مندر میں درشن اور پوجا کریں گے۔ وہ سورج مندر بھی جائیں گے جہاں وہ خوبصورت پروجیکشن میپنگ شو کا مشاہدہ کریں گے۔

بھروچ میں وزیر اعظم

وزیر اعظم 8000 کروڑ روپئے سے زیادہ مالیت کے پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کریں گے اور سنگ بنیاد رکھیں گے۔

ادویہ سازی کے شعبے میں ہندوستان کو آتم نربھر بنانے کے ایک اور اقدام میں، وزیر اعظم جمبوسر میں بلک ڈرگ پارک کا سنگ بنیاد بھی رکھیں گے۔ 22-2021 میں ادویہ کی کل درآمدات کا 60 فیصد سے زیادہ حصہ، بلک ادویات کا تھا۔ یہ منصوبہ، درآمداتی متبادل کو یقینی بنانے  اور ہندوستان کو بلک ادویات کے لیے خود کفیل بنانے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔ وزیر اعظم  دھیج میں  ڈیپ سی پائپ لائن پروجیکٹ  کا سنگ بنیاد بھی رکھیں گے جس سے  صنعتی اکائیوں سے  ٹریٹیڈ گندے پانی کو ٹھکانہ لگانے میں مدد ملے گی۔ ان دیگر پروجیکٹوں میں جن کا وزیر اعظم سنگ بنیاد رکھیں گے، ان میں انکلیشور ہوائی اڈے کا مرحلہ ایک اور انکلیشور ا ور  پنولی میں کثیر سطحی صنعتی شیڈو کی ترقی شامل ہے جس سے ایم ایس ایم ای  شعبے کو فروغ ملے گا۔

وزیر اعظم متعدد صنعتی پارکوں کی ترقی کا سنگ بنیاد رکھیں گے ان میں چار قبائلی صنعتی پارک شامل ہیں جو والیا (بھروچ)، امیرگڑھ (بناس کانٹھا)، چکالیا (داہوڈ) اور ونار (چھوٹا اُدے پور)؛ میں قائم ہوں گے؛ مودھیٹھا (بناس کانٹھا)؛ میں ایگرو فوڈ پارک؛ کاکواڑی دانٹی (ولساڑ)  میں سی فووڈ پارک اور کھنڈیواو (ماہی ساگر) میں ایم ایس ایم ای پارک شامل ہیں۔

پروگروام کے دوران ، وزیر اعظم  کئی ایسے منصوبے وقف کریں گے جو کیمیکل کے شعبے کو فروغ دیں گے۔ وہ 800 ٹی پی ڈی کوسٹک سوڈا پلانٹ کو وقف کریں گے جو دھیج میں 130 میگاواٹ کے معاون جنریشن پاور پلانٹ کے ساتھ مربوط ہے۔ اسی کے ساتھ وہ دھیج میں موجودہ کاسٹک سوڈا پلانٹ کو وقف کریں گے، جس کی صلاحیت 785 ایم ٹی/ یومیہ سے بڑھا کر 1310 ایم ٹی یومیہ کردی گئی ہے۔ وزیر اعظم دھیج میں سالانہ ایک لاکھ میٹرک ٹن  کلورومیتھانیز کی تیاری کے لیے ایک پروجیکٹ بھی وقف کریں گے۔ دیگر پروجیکٹ  جو وزیر اعظم کے ذریعے وقف کئے جائیں گے ان میں دھیج میں ہائیڈرازائن، ہائیڈریٹ پلانٹ شامل ہے جو مصنوعات کی درآمد کے متبادل میں مدد کر ےگا؛ آئی او سی ایل دھیج-کویالی پائپ لائن پروجیکٹ، بھروچ زیر زمین پانی کی نکاسی اور ایس ٹی پی کا کام نیز املہ اسّا پنیتھا سڑک کو چوڑا اور مضبوط کرنا شامل ہے۔

احمد ا ٓباد میں وزیر اعظم

مورخہ 10 اکتوبر کو مودی شیکشانک سنکل کے فیز 1 کا افتتاح کریں گے، جو  ضرورت مند طلبہ کے لیے ایک تعلیمی کمپلیکس ہے۔ اس پروجیکٹ سے طلبا کو جامع ترقی کے لیے سہولیات فراہم کرنےمیں مدد ملے گی۔

وزیر اعظم ، 11 اکتوبر کو احمدآباد سول اسپتال اساروا میں  1300 کروڑ روپئے کے لگ بھگ مالیت کی مختلف صحت کی سہولیات کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔ اس میں  اختلاج قلب کی دیکھ بھال کے لیے نئی اور بہتر سہولیات کو وقف کرنا اور یو این مہتا  انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیولوجی آف ریسرچ سینٹر میں  ہاسٹل کی نئی عمارت شامل ہے۔ گردے کی بیماریوں اور تحقیق کے مرکز کے ادارے کی نئی اسپتال کی عمارت؛ گجرات  کینسر اور تحقیق کے ادارے کی نئی عمارت شامل ہے۔ وزیر اعظم، غریب مریضوں کے اہل خانہ کی رہائش کے لیے شیلٹر ہوم کا سنگ بنیاد بھی رکھیں گے۔

جام نگر میں وزیر اعظم

وزیر اعظم جام نگر میں 1450 کروڑ روپئے سے زیادہ مالیت کے پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کریں گے اور سنگ بنیاد رکھیں گے۔ ان منصوبوں کا تعلق آبپاشی، بجلی، پانی کی فراہمی اور شہری بنیادی ڈھانچے سے ہے۔

وزیر اعظم ، سوراشٹر اوتارن آبکاری (ایس اے یو این آئی) یوجنا لنک 3 کے پیکیج 7 (انڈ ڈیم سے سونمتی ڈیم تک)، سونی یوجنا لنک 1 (انڈ-1 ڈیم سے سانی ڈیم) اور  ہریپار 40 میگاواٹ شمسی پی وی پروجیکٹ کو قوم کے نام وقف کریں گے۔

وزیر اعظم کے ذریعے جن پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا ان میں کلاواڈ/ جام نگر تعلقہ موربی – مالیا-جوڈیا گروپ آگمنٹیشن آبی فراہمی کی اسکیم کی کلاواڈ گروپ آبی فراہمی کی جدید کاری کی اسکیم، لالپور بائی پاس فلائی اوور برج، ہاپا مارکیٹ یارڈ ریلوے کراسنگ اور سیور کلیکشن پائپ لائن اور پمپنگ اسٹیشن کی جدید کاری کا کام شامل ہے۔

اجین میں وزیر اعظم

وزیر اعظم، شری مہاکال لوک کو قوم کے نام وقف کریں گے۔ مہاکال لوک پروجیکٹ کاپہلا مرحلہ، عالمی معیار کی جدید سہولیات فراہم کرکے ، مندر جانے والے بھگتوں کے تجربے کو  بہتر بنانے میں مدد کرے گا۔ اس پروجیکٹ کا مقصد پورے علاقے میں بھیڑ کو کم کرنا ہے اور وراثتی ڈھانچے کے تحفظ اور بحالی پر خصوصی توجہ مرکوز ہے۔ پروجیکٹ کے تحت ، مندر کے احاطے کے رقبے میں تقریباً 7 گنا اضافہ کیا جائے گا اس پروجیکٹ کی مجموعی لاگت تقریباً 850 کروڑ روپئے کی ہے۔ مندر کی موجودہ آمدنی، جو فی الحال تقریباً ڈیڑھ کروڑ روپئے سالانہ  ہے، دوگنا ہونے کی امید ہے۔ اس پروجیکٹ کی ترقی کا منصوبہ دو مرحلوں میں بنایا گیا ہے۔

مہاکال پتھ میں 108 ستنبھ (ستون) ہیں جو بھگوان شیو کے آنند تانڈو سوروپ (رقص کی شکل) کی عکاسی کرتے ہیں۔ مہاکال پتھ پر بھگوان شیو کی زندگی کی عکاسی کرنے والے بہت سی مذہبی مورتیاں نصب ہیں۔ پتھ کے ساتھ بنی ہوئی مورال دیوار ، شیو پورن کی ان کہانیوں پر مبنی ہے جن میں تخلیق کا عمل ، گنیش کی پیدائش ، ستی اور دکشا کی کہانی کے علاوہ دیگر شامل ہیں۔ڈھائی ہیکٹر پر محیط پلازہ کا رقبہ ، کمل کے ایک تالاب سے گھرا ہوا ہے اور ا س میں شیو کی مورتی کے ساتھ فوارے  بھی ہیں۔ اس پورے احاطے کی 24x7،نگرانی، آرٹیفیشل  ا نٹلیجنس اور نگرانی کیمروں کی مدد سے ، مربوط کمان اور کنٹرول مرکز کے ذریعے کی جائے گی۔

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address at the Parliament of Guyana
November 21, 2024

Hon’ble Speaker, मंज़ूर नादिर जी,
Hon’ble Prime Minister,मार्क एंथनी फिलिप्स जी,
Hon’ble, वाइस प्रेसिडेंट भरत जगदेव जी,
Hon’ble Leader of the Opposition,
Hon’ble Ministers,
Members of the Parliament,
Hon’ble The चांसलर ऑफ द ज्यूडिशियरी,
अन्य महानुभाव,
देवियों और सज्जनों,

गयाना की इस ऐतिहासिक पार्लियामेंट में, आप सभी ने मुझे अपने बीच आने के लिए निमंत्रित किया, मैं आपका बहुत-बहुत आभारी हूं। कल ही गयाना ने मुझे अपना सर्वोच्च सम्मान दिया है। मैं इस सम्मान के लिए भी आप सभी का, गयाना के हर नागरिक का हृदय से आभार व्यक्त करता हूं। गयाना का हर नागरिक मेरे लिए ‘स्टार बाई’ है। यहां के सभी नागरिकों को धन्यवाद! ये सम्मान मैं भारत के प्रत्येक नागरिक को समर्पित करता हूं।

साथियों,

भारत और गयाना का नाता बहुत गहरा है। ये रिश्ता, मिट्टी का है, पसीने का है,परिश्रम का है करीब 180 साल पहले, किसी भारतीय का पहली बार गयाना की धरती पर कदम पड़ा था। उसके बाद दुख में,सुख में,कोई भी परिस्थिति हो, भारत और गयाना का रिश्ता, आत्मीयता से भरा रहा है। India Arrival Monument इसी आत्मीय जुड़ाव का प्रतीक है। अब से कुछ देर बाद, मैं वहां जाने वाला हूं,

साथियों,

आज मैं भारत के प्रधानमंत्री के रूप में आपके बीच हूं, लेकिन 24 साल पहले एक जिज्ञासु के रूप में मुझे इस खूबसूरत देश में आने का अवसर मिला था। आमतौर पर लोग ऐसे देशों में जाना पसंद करते हैं, जहां तामझाम हो, चकाचौंध हो। लेकिन मुझे गयाना की विरासत को, यहां के इतिहास को जानना था,समझना था, आज भी गयाना में कई लोग मिल जाएंगे, जिन्हें मुझसे हुई मुलाकातें याद होंगीं, मेरी तब की यात्रा से बहुत सी यादें जुड़ी हुई हैं, यहां क्रिकेट का पैशन, यहां का गीत-संगीत, और जो बात मैं कभी नहीं भूल सकता, वो है चटनी, चटनी भारत की हो या फिर गयाना की, वाकई कमाल की होती है,

साथियों,

बहुत कम ऐसा होता है, जब आप किसी दूसरे देश में जाएं,और वहां का इतिहास आपको अपने देश के इतिहास जैसा लगे,पिछले दो-ढाई सौ साल में भारत और गयाना ने एक जैसी गुलामी देखी, एक जैसा संघर्ष देखा, दोनों ही देशों में गुलामी से मुक्ति की एक जैसी ही छटपटाहट भी थी, आजादी की लड़ाई में यहां भी,औऱ वहां भी, कितने ही लोगों ने अपना जीवन समर्पित कर दिया, यहां गांधी जी के करीबी सी एफ एंड्रूज हों, ईस्ट इंडियन एसोसिएशन के अध्यक्ष जंग बहादुर सिंह हों, सभी ने गुलामी से मुक्ति की ये लड़ाई मिलकर लड़ी,आजादी पाई। औऱ आज हम दोनों ही देश,दुनिया में डेमोक्रेसी को मज़बूत कर रहे हैं। इसलिए आज गयाना की संसद में, मैं आप सभी का,140 करोड़ भारतवासियों की तरफ से अभिनंदन करता हूं, मैं गयाना संसद के हर प्रतिनिधि को बधाई देता हूं। गयाना में डेमोक्रेसी को मजबूत करने के लिए आपका हर प्रयास, दुनिया के विकास को मजबूत कर रहा है।

साथियों,

डेमोक्रेसी को मजबूत बनाने के प्रयासों के बीच, हमें आज वैश्विक परिस्थितियों पर भी लगातार नजर ऱखनी है। जब भारत और गयाना आजाद हुए थे, तो दुनिया के सामने अलग तरह की चुनौतियां थीं। आज 21वीं सदी की दुनिया के सामने, अलग तरह की चुनौतियां हैं।
दूसरे विश्व युद्ध के बाद बनी व्यवस्थाएं और संस्थाएं,ध्वस्त हो रही हैं, कोरोना के बाद जहां एक नए वर्ल्ड ऑर्डर की तरफ बढ़ना था, दुनिया दूसरी ही चीजों में उलझ गई, इन परिस्थितियों में,आज विश्व के सामने, आगे बढ़ने का सबसे मजबूत मंत्र है-"Democracy First- Humanity First” "Democracy First की भावना हमें सिखाती है कि सबको साथ लेकर चलो,सबको साथ लेकर सबके विकास में सहभागी बनो। Humanity First” की भावना हमारे निर्णयों की दिशा तय करती है, जब हम Humanity First को अपने निर्णयों का आधार बनाते हैं, तो नतीजे भी मानवता का हित करने वाले होते हैं।

साथियों,

हमारी डेमोक्रेटिक वैल्यूज इतनी मजबूत हैं कि विकास के रास्ते पर चलते हुए हर उतार-चढ़ाव में हमारा संबल बनती हैं। एक इंक्लूसिव सोसायटी के निर्माण में डेमोक्रेसी से बड़ा कोई माध्यम नहीं। नागरिकों का कोई भी मत-पंथ हो, उसका कोई भी बैकग्राउंड हो, डेमोक्रेसी हर नागरिक को उसके अधिकारों की रक्षा की,उसके उज्जवल भविष्य की गारंटी देती है। और हम दोनों देशों ने मिलकर दिखाया है कि डेमोक्रेसी सिर्फ एक कानून नहीं है,सिर्फ एक व्यवस्था नहीं है, हमने दिखाया है कि डेमोक्रेसी हमारे DNA में है, हमारे विजन में है, हमारे आचार-व्यवहार में है।

साथियों,

हमारी ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच,हमें सिखाती है कि हर देश,हर देश के नागरिक उतने ही अहम हैं, इसलिए, जब विश्व को एकजुट करने की बात आई, तब भारत ने अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान One Earth, One Family, One Future का मंत्र दिया। जब कोरोना का संकट आया, पूरी मानवता के सामने चुनौती आई, तब भारत ने One Earth, One Health का संदेश दिया। जब क्लाइमेट से जुड़े challenges में हर देश के प्रयासों को जोड़ना था, तब भारत ने वन वर्ल्ड, वन सन, वन ग्रिड का विजन रखा, जब दुनिया को प्राकृतिक आपदाओं से बचाने के लिए सामूहिक प्रयास जरूरी हुए, तब भारत ने CDRI यानि कोएलिशन फॉर डिज़ास्टर रज़ीलिएंट इंफ्रास्ट्रक्चर का initiative लिया। जब दुनिया में pro-planet people का एक बड़ा नेटवर्क तैयार करना था, तब भारत ने मिशन LiFE जैसा एक global movement शुरु किया,

साथियों,

"Democracy First- Humanity First” की इसी भावना पर चलते हुए, आज भारत विश्वबंधु के रूप में विश्व के प्रति अपना कर्तव्य निभा रहा है। दुनिया के किसी भी देश में कोई भी संकट हो, हमारा ईमानदार प्रयास होता है कि हम फर्स्ट रिस्पॉन्डर बनकर वहां पहुंचे। आपने कोरोना का वो दौर देखा है, जब हर देश अपने-अपने बचाव में ही जुटा था। तब भारत ने दुनिया के डेढ़ सौ से अधिक देशों के साथ दवाएं और वैक्सीन्स शेयर कीं। मुझे संतोष है कि भारत, उस मुश्किल दौर में गयाना की जनता को भी मदद पहुंचा सका। दुनिया में जहां-जहां युद्ध की स्थिति आई,भारत राहत और बचाव के लिए आगे आया। श्रीलंका हो, मालदीव हो, जिन भी देशों में संकट आया, भारत ने आगे बढ़कर बिना स्वार्थ के मदद की, नेपाल से लेकर तुर्की और सीरिया तक, जहां-जहां भूकंप आए, भारत सबसे पहले पहुंचा है। यही तो हमारे संस्कार हैं, हम कभी भी स्वार्थ के साथ आगे नहीं बढ़े, हम कभी भी विस्तारवाद की भावना से आगे नहीं बढ़े। हम Resources पर कब्जे की, Resources को हड़पने की भावना से हमेशा दूर रहे हैं। मैं मानता हूं,स्पेस हो,Sea हो, ये यूनीवर्सल कन्फ्लिक्ट के नहीं बल्कि यूनिवर्सल को-ऑपरेशन के विषय होने चाहिए। दुनिया के लिए भी ये समय,Conflict का नहीं है, ये समय, Conflict पैदा करने वाली Conditions को पहचानने और उनको दूर करने का है। आज टेरेरिज्म, ड्रग्स, सायबर क्राइम, ऐसी कितनी ही चुनौतियां हैं, जिनसे मुकाबला करके ही हम अपनी आने वाली पीढ़ियों का भविष्य संवार पाएंगे। और ये तभी संभव है, जब हम Democracy First- Humanity First को सेंटर स्टेज देंगे।

साथियों,

भारत ने हमेशा principles के आधार पर, trust और transparency के आधार पर ही अपनी बात की है। एक भी देश, एक भी रीजन पीछे रह गया, तो हमारे global goals कभी हासिल नहीं हो पाएंगे। तभी भारत कहता है – Every Nation Matters ! इसलिए भारत, आयलैंड नेशन्स को Small Island Nations नहीं बल्कि Large ओशिन कंट्रीज़ मानता है। इसी भाव के तहत हमने इंडियन ओशन से जुड़े आयलैंड देशों के लिए सागर Platform बनाया। हमने पैसिफिक ओशन के देशों को जोड़ने के लिए भी विशेष फोरम बनाया है। इसी नेक नीयत से भारत ने जी-20 की प्रेसिडेंसी के दौरान अफ्रीकन यूनियन को जी-20 में शामिल कराकर अपना कर्तव्य निभाया।

साथियों,

आज भारत, हर तरह से वैश्विक विकास के पक्ष में खड़ा है,शांति के पक्ष में खड़ा है, इसी भावना के साथ आज भारत, ग्लोबल साउथ की भी आवाज बना है। भारत का मत है कि ग्लोबल साउथ ने अतीत में बहुत कुछ भुगता है। हमने अतीत में अपने स्वभाव औऱ संस्कारों के मुताबिक प्रकृति को सुरक्षित रखते हुए प्रगति की। लेकिन कई देशों ने Environment को नुकसान पहुंचाते हुए अपना विकास किया। आज क्लाइमेट चेंज की सबसे बड़ी कीमत, ग्लोबल साउथ के देशों को चुकानी पड़ रही है। इस असंतुलन से दुनिया को निकालना बहुत आवश्यक है।

साथियों,

भारत हो, गयाना हो, हमारी भी विकास की आकांक्षाएं हैं, हमारे सामने अपने लोगों के लिए बेहतर जीवन देने के सपने हैं। इसके लिए ग्लोबल साउथ की एकजुट आवाज़ बहुत ज़रूरी है। ये समय ग्लोबल साउथ के देशों की Awakening का समय है। ये समय हमें एक Opportunity दे रहा है कि हम एक साथ मिलकर एक नया ग्लोबल ऑर्डर बनाएं। और मैं इसमें गयाना की,आप सभी जनप्रतिनिधियों की भी बड़ी भूमिका देख रहा हूं।

साथियों,

यहां अनेक women members मौजूद हैं। दुनिया के फ्यूचर को, फ्यूचर ग्रोथ को, प्रभावित करने वाला एक बहुत बड़ा फैक्टर दुनिया की आधी आबादी है। बीती सदियों में महिलाओं को Global growth में कंट्रीब्यूट करने का पूरा मौका नहीं मिल पाया। इसके कई कारण रहे हैं। ये किसी एक देश की नहीं,सिर्फ ग्लोबल साउथ की नहीं,बल्कि ये पूरी दुनिया की कहानी है।
लेकिन 21st सेंचुरी में, global prosperity सुनिश्चित करने में महिलाओं की बहुत बड़ी भूमिका होने वाली है। इसलिए, अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान, भारत ने Women Led Development को एक बड़ा एजेंडा बनाया था।

साथियों,

भारत में हमने हर सेक्टर में, हर स्तर पर, लीडरशिप की भूमिका देने का एक बड़ा अभियान चलाया है। भारत में हर सेक्टर में आज महिलाएं आगे आ रही हैं। पूरी दुनिया में जितने पायलट्स हैं, उनमें से सिर्फ 5 परसेंट महिलाएं हैं। जबकि भारत में जितने पायलट्स हैं, उनमें से 15 परसेंट महिलाएं हैं। भारत में बड़ी संख्या में फाइटर पायलट्स महिलाएं हैं। दुनिया के विकसित देशों में भी साइंस, टेक्नॉलॉजी, इंजीनियरिंग, मैथ्स यानि STEM graduates में 30-35 परसेंट ही women हैं। भारत में ये संख्या फोर्टी परसेंट से भी ऊपर पहुंच चुकी है। आज भारत के बड़े-बड़े स्पेस मिशन की कमान महिला वैज्ञानिक संभाल रही हैं। आपको ये जानकर भी खुशी होगी कि भारत ने अपनी पार्लियामेंट में महिलाओं को रिजर्वेशन देने का भी कानून पास किया है। आज भारत में डेमोक्रेटिक गवर्नेंस के अलग-अलग लेवल्स पर महिलाओं का प्रतिनिधित्व है। हमारे यहां लोकल लेवल पर पंचायती राज है, लोकल बॉड़ीज़ हैं। हमारे पंचायती राज सिस्टम में 14 लाख से ज्यादा यानि One point four five मिलियन Elected Representatives, महिलाएं हैं। आप कल्पना कर सकते हैं, गयाना की कुल आबादी से भी करीब-करीब दोगुनी आबादी में हमारे यहां महिलाएं लोकल गवर्नेंट को री-प्रजेंट कर रही हैं।

साथियों,

गयाना Latin America के विशाल महाद्वीप का Gateway है। आप भारत और इस विशाल महाद्वीप के बीच अवसरों और संभावनाओं का एक ब्रिज बन सकते हैं। हम एक साथ मिलकर, भारत और Caricom की Partnership को और बेहतर बना सकते हैं। कल ही गयाना में India-Caricom Summit का आयोजन हुआ है। हमने अपनी साझेदारी के हर पहलू को और मजबूत करने का फैसला लिया है।

साथियों,

गयाना के विकास के लिए भी भारत हर संभव सहयोग दे रहा है। यहां के इंफ्रास्ट्रक्चर में निवेश हो, यहां की कैपेसिटी बिल्डिंग में निवेश हो भारत और गयाना मिलकर काम कर रहे हैं। भारत द्वारा दी गई ferry हो, एयरक्राफ्ट हों, ये आज गयाना के बहुत काम आ रहे हैं। रीन्युएबल एनर्जी के सेक्टर में, सोलर पावर के क्षेत्र में भी भारत बड़ी मदद कर रहा है। आपने t-20 क्रिकेट वर्ल्ड कप का शानदार आयोजन किया है। भारत को खुशी है कि स्टेडियम के निर्माण में हम भी सहयोग दे पाए।

साथियों,

डवलपमेंट से जुड़ी हमारी ये पार्टनरशिप अब नए दौर में प्रवेश कर रही है। भारत की Energy डिमांड तेज़ी से बढ़ रही हैं, और भारत अपने Sources को Diversify भी कर रहा है। इसमें गयाना को हम एक महत्वपूर्ण Energy Source के रूप में देख रहे हैं। हमारे Businesses, गयाना में और अधिक Invest करें, इसके लिए भी हम निरंतर प्रयास कर रहे हैं।

साथियों,

आप सभी ये भी जानते हैं, भारत के पास एक बहुत बड़ी Youth Capital है। भारत में Quality Education और Skill Development Ecosystem है। भारत को, गयाना के ज्यादा से ज्यादा Students को Host करने में खुशी होगी। मैं आज गयाना की संसद के माध्यम से,गयाना के युवाओं को, भारतीय इनोवेटर्स और वैज्ञानिकों के साथ मिलकर काम करने के लिए भी आमंत्रित करता हूँ। Collaborate Globally And Act Locally, हम अपने युवाओं को इसके लिए Inspire कर सकते हैं। हम Creative Collaboration के जरिए Global Challenges के Solutions ढूंढ सकते हैं।

साथियों,

गयाना के महान सपूत श्री छेदी जगन ने कहा था, हमें अतीत से सबक लेते हुए अपना वर्तमान सुधारना होगा और भविष्य की मजबूत नींव तैयार करनी होगी। हम दोनों देशों का साझा अतीत, हमारे सबक,हमारा वर्तमान, हमें जरूर उज्जवल भविष्य की तरफ ले जाएंगे। इन्हीं शब्दों के साथ मैं अपनी बात समाप्त करता हूं, मैं आप सभी को भारत आने के लिए भी निमंत्रित करूंगा, मुझे गयाना के ज्यादा से ज्यादा जनप्रतिनिधियों का भारत में स्वागत करते हुए खुशी होगी। मैं एक बार फिर गयाना की संसद का, आप सभी जनप्रतिनिधियों का, बहुत-बहुत आभार, बहुत बहुत धन्यवाद।