وزیراعظم 30 دسمبر کو ایودھیا کا دورہ کریں گے

Published By : Admin | December 28, 2023 | 17:33 IST
وزیراعظم ایودھیا میں شہریوں کے لئے سہولیات میں بہتری اور عالمی درجے کے بنیادی ڈھانچے کے فروغ کے لئے11100 کروڑ روپئے سے زیادہ کی لاگت والےکثیر جہتی ترقیاتی پروجیکٹوں کوقوم کے نام وقف کریں گے اوران کا سنگ بنیاد رکھیں گے
وزیراعظم ایودھیا ہوائی اڈے کاافتتاح کریں گے، آئندہ تعمیر کئے جانے والے شری رام مندر کے تعمیراتی نمونے کوظاہر کرتے ہوئے ٹرمنل کی عمارت کے چہرے کا افتتاح کریں گے
وزیراعظم ایودھیا دھام جنکشن ریلوے اسٹیشن کا افتتاح کریں گے جس سے ملک میں امرت بھارت ریل گاڑیوں کا آغاز ہوجائے گا ، وہ دو نئی امرت بھارت ریل گاڑیوں کو جھنڈی دکھاکر روانہ کریں گے
وزیراعظم 6 نئی وندے بھارت ریل گاڑیوں کو بھی جھنڈی دکھاکر روانہ کریں گے
وزیراعظم ایودھیا میں 4 نئی سڑکوں کا افتتاح کریں گے جس سے آئندہ تعمیر ہونے والے شری رام مندرتک رسائی میں اورزیادہ سہولت پیدا ہوگی
وزیراعظم ایودھیا میں ایک گرین فیلڈشہر کا سنگ بنیادرکھیں گے جس کی تعمیر 2180 کروڑ روپئے سے زیادہ لاگت سے کی جارہی ہے
وزیراعظم پورے اترپردیش میں 4600 کروڑ روپئے سے زیادہ لاگت والے دیگر مخت
وزیر اعظم جناب نریندر مودی 30 دسمبر 2023 کو اتر پردیش کے شہر ایودھیا کا دورہ کریں گے۔

وزیر اعظم جناب نریندر مودی 30 دسمبر 2023 کو اتر پردیش کے شہر ایودھیا کا دورہ کریں گے۔

وزیر اعظم صبح تقریباً 11:15 بجے ایودھیا ریلوے اسٹیشن کی جدید کاری کا افتتاح کریں گے اور نئی امرت بھارت ریل گاڑیوں  نیز وندے بھارت ریل گاڑیوں کو ہری جھنڈی دکھاکرروانہ کریں گے۔ وہ ریلوے کے دیگربہت سے پروجکٹوں کو بھی قوم کے نام وقف کریں گے۔ وزیر اعظم دن میں تقریباً 12:15 بجےنو تعمیر شدہ ایودھیا ہوائی اڈے کا افتتاح کریں گے۔ وزیر اعظم تقریباً 1 بجے ایک عوامی پروگرام میں شرکت کریں گے جہاں وہ ریاست میں 15,700 کروڑ روپے سے زیادہ کے بہت سے ترقیاتی پروجکٹوں کا افتتاح کریں گے، ا نہیں قوم کے نام وقف کریں گے اور ان کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔ ان پروجیکٹوں میں ایودھیا اور اس کے آس پاس کے علاقوں کی ترقی کے لیے تقریباً 11,100 کروڑ روپے کی لاگت وا لے پروجیکٹ شامل ہیں  اور پورے اتر پردیش میں دیگر پروجیکٹوں سے متعلق تقریباً 4600 کروڑ روپے کی لاگت وا لے  پروجیکٹ بھی  شامل ہیں۔

وزیر اعظم کا وژن ایودھیا میں جدید عالمی معیار کا بنیادی ڈھانچہ تیار کرنا، کنیکٹیویٹی کو بہتر بنانا اور شہر کی مالامال تاریخ اور ورثے سے ہم آہنگ ہونے کے ساتھ ساتھ اس کی عوامی سہولیات کو بھی بہتر بنانا ہے۔ اس وژن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے شہر میں ایک نئے ہوائے اڈے، نئے تجدید شدہ ریلوے اسٹیشن، نئی شہری سڑکوں اور دیگر شہری بنیادی ڈھانچےکا افتتاح کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ  کئی نئے پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا جو ایودھیا اور اس کے آس پاس کی شہری سہولیات کی خوبصورتی اور جدید کاری میں معاون ثابت ہوں گے۔

ایودھیا ہوائی اڈہ

جدید ترین ہوائی اڈے کا پہلا مرحلہ 1450 کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت سے تیار کیا گیا ہے۔ ہوائی اڈے کی ٹرمینل عمارت کا رقبہ 6500 مربع میٹر ہوگا، جس میں  سالانہ تقریباً 10 لاکھ مسافروں کے لیے خدمات فراہم کی جائیں گی۔ ٹرمینل عمارت کےچہرے پر ایودھیا کے آئندہ تعمیرہونے وا لے شری رام مندر کے فن تعمیر کونمایاں کیا گیا ہے۔ ٹرمینل عمارت کے اندرونی حصوں کو مقامی آرٹ، پینٹنگزاورمرال سے سجایا گیا ہے جس میں بھگوان شری رام کی زندگی کی عکاسی کی گئی ہے۔ ایودھیا ہوائی اڈے کی ٹرمینل عمارت مختلف مستحکم خصوصیات سے بھی لیس ہے جیسے انسولیٹڈ چھت ، ایل ای ڈی لائٹنگ، بارش کے پانی کی ہارویسٹنگ، فوارے سے زمین کی تزئین، پانی کی صفائی کا پلانٹ، گندے پانی کی صفائی  کاپلانٹ، شمسی بجلی پلانٹ اور اس طرح کی بہت سی دیگر سہولیات فراہم کی گئی ہیں تاکہ 5ستارہ گرہ  کا درجہ  فراہم کیا جاسکے ۔ ہوائی اڈہ سے خطے میں رابطوں میں بہتری آئےگی ، جس  کی وجہ سے سیاحت، کاروباری سرگرمیوں اور روزگار کے موقعوں میں اضافہ ہوگا۔

ایودھیا دھام ریلوے اسٹیشن

ایودھیا دھام جنکشن ریلوے اسٹیشن کے نام سے مشہور ایودھیا ریلوے اسٹیشن کا پہلا مرحلہ 240 کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت سے تیار کیا گیا ہے۔ تین منزلہ جدید ریلوے اسٹیشن کی عمارت تمام جدید سہولیات سے آراستہ ہے جیسے لفٹیں، ایسکلیٹرز، فوڈ پلازہ، پوجا کے سا مان کی دکانیں، عمدہ کمرے، بچوں کی دیکھ بھال کے کمرے، ویٹنگ ہال۔ اسٹیشن کی عمارت ‘سب کے لیے قابل رسائی’ اور ‘آئی جی بی سی سرٹیفائیڈ گرین اسٹیشن بلڈنگ’ ۔

امرت بھارت ریل گاڑیاں، وندے بھارت ریل گاڑیاں اور دیگر ریل منصوبے

وزیر اعظم ایودھیا دھام جنکشن ریلوے اسٹیشن پر ملک میں سپر فاسٹ مسافر ٹرینوں کے ایک نئے زمرے - امرت بھارت ایکسپریس کو جھنڈی دکھاکرروانہ کریں گے۔ امرت بھارت ٹرین ایک ایل ایچ بی پش پل ٹرین ہے جس میں نان ایئر کنڈیشنڈ کوچز ہیں۔ مزید تیز رفتاری کے لیے اس ٹرین کے دونوں سروں پرانجن لگائے گئے ہیں۔ ان میں  ریل مسافروں کے لیے بہتر سہولیات فراہم کی گئی ہیں ،جیسے خوبصورت اور پرکشش ڈیزائن والی سیٹیں، سامان کا بہتر ریک، مناسب موبائل ہولڈر کے ساتھ موبائل چارجنگ پوائنٹ، ایل ای ڈی لائٹس، سی سی ٹی وی، پبلک انفارمیشن سسٹم وغیرہ۔ وزیر اعظم چھ نئی وندے بھارت ٹرینوں کو بھی ہری جھنڈی دکھاکر روانہ کریں گے۔

وزیر اعظم دو نئی امرت بھارت ٹرینوں کوبھی جھنڈی دکھاکر روانہ کریں گے جن میں دربھنگہ-ایودھیا-آنند وہار ٹرمینل امرت بھارت ایکسپریس اور مالدہ ٹاؤن-سر ایم ویشوریا ٹرمینس (بنگلور) امرت بھارت ایکسپریس بھی شامل ہیں ۔

وزیر اعظم چھ نئی وندے بھارت ٹرینوں کو بھی جھنڈی دکھاکرروانہ کریں گے، ان میں شری ماتا ویشنو دیوی کٹرا-نئی دہلی وندے بھارت ایکسپریس، امرتسر-دہلی وندے بھارت ایکسپریس؛ کوئمبٹور-بنگلور کینٹ وندے بھارت ایکسپریس؛ منگلور-مڈگاؤں وندے بھارت ایکسپریس؛ جالنا-ممبئی وندے بھارت ایکسپریس اور ایودھیا-آنند وہار ٹرمینل وندے بھارت ایکسپریس شامل ہیں۔

وزیر اعظم خطے میں ریل کے بنیادی ڈھانچے کو مستحکم بنانے کے لیے 2300 کروڑ روپے کے تین ریلوے پروجیکٹ بھی قوم کے نام وقف کریں گے۔ ان منصوبوں میں روما چکری-چندری تھرڈ لائن پروجیکٹ،جونپور-تلسی نگر، اکبر پور-ایودھیا، سوہاوال-پترنگا اور صفدر گنج-رسولی سیکشنز جونپور-ایودھیا-بارہ بنکی ڈبلنگ پراجیکٹ؛ اور ملہور-ڈالی گنج ریلوے سیکشن کو دوہرا کرنے اوراس کی بجلی کاری کا منصوبہ شامل ہے۔

ایودھیا میں شہری بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنایا گیا ہے

وزیر اعظم آئندہ تعمیر ہونے وا لے شری رام مندر تک رسائی میں اضافہ کے لیے، ایودھیا میں چار نئی تعمیر شدہ، چوڑی اور خوبصورت سڑکوں ، رام پتھ، بھکتی پتھ، دھرم پتھ، اور شری رام جنم بھومی پتھ کا افتتاح کریں گے۔

وزیر اعظم کئی پروجیکٹوں کا افتتاح کریں گےاورانہیں  قوم کے نام وقف بھی کریں گےجس سے شہری بنیادی ڈھانچے  میں استحکام پیدا ہوگا اور ایودھیا اور اس کے آس پاس کے عوامی مقامات میں خوبصورتی آئے گی۔ ان افتتاحی منصوبوں میں راجرشی دشرتھ خود مختار ریاستی میڈیکل کالج، ایودھیا-سلطان پور روڈ-ہوائے اڈے کوملانے والی چار لین سڑک؛ قومی شاہراہ نمبر 27 بائی پاس  مہوبرا بازار کےراستے ٹیڑھی بازار شری رام جنم بھومی تک چار لین وا لی سڑک؛ پورےشہر میں تزئین کاری کی گئی بہت سی سڑکیں اور ایودھیا بائی پاس؛قومی شاہراہ نمبر 330 اےکا جگدیش پور-فیض آباد سیکشن؛ مہولی-بڑاگاؤں-دیودھی روڈ اور جسر پور-بھاؤپور-گنگارامن-سریش نگر سڑک کو چوڑا کرنااور مستحکم بنانا۔ پنچکوسی پرکرما مارگ پر بڑی بوا ریلوے کراسنگ پر آر او بی ؛ پچھرولی گاؤں میں ٹھوس کچرے کے بندوبست کا پلانٹ؛ اور ڈاکٹر برج کشور ہومیو پیتھک کالج اور اسپتال میں نئی عمارتیں اور کلاس رومزوغیرہ شامل ہیں ۔ وزیر اعظم مکھیہ منتری نگر سریجن یوجنا کے کام اور پانچ پارکنگ اور تجارتی سہولیات سے متعلق کاموں کا بھی افتتاح کریں گے۔

ایودھیا میں نئے پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد

وزیر اعظم نئے پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد بھی رکھیں گے جس سے ایودھیا میں شہری سہولیات کی بحالی میں مزید مدد ملے گی جبکہ شہر کے مالامال ثقافتی ورثے کو بھی تقویت ملے گی۔ ان میں ایودھیا میں چار تاریخی داخلی دروازوں کا تحفظ اورتزئین کاری شامل ہے۔اس میں  گپتر گھاٹ اور راج گھاٹ کے درمیان کنکریٹ کے نئے گھاٹ اور پہلے سے بنے ہوئے گھاٹوں کی بحالی؛ نیا گھاٹ سے لکشمن گھاٹ تک سیاحتی سہولیات کا فروغ اور تزئین کاری؛ رام کی پیڑی میں دیپوتسو اور دیگر میلوں کے لیے وزیٹر گیلری کی تعمیر؛ رام کی پیڑی سے راج گھاٹ اور راج گھاٹ سے رام مندر تک یاتریوں کے راستے کی مضبوطی اور تزئین و آرائش کاکام بھی شامل ہے۔

وزیر اعظم ایودھیا میں 2180 کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت سے تیار ہونے والی گرین فیلڈ ٹاؤن شپ اور تقریباً 300 کروڑ روپے کی لاگت سے تیار ہونے والی وششٹھ کنج رہائشی اسکیم کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔

وزیر اعظم قومی شاہراہ نمبر-28 (نئی قومی شاہراہ-27) لکھنؤ-ایودھیا سیکشن کا سنگ بنیاد بھی رکھیں گے۔وہ موجودہ ایودھیا بائی پاس قومی شاہراہ-28 (نئی قوم شاہراہ-27) کی مضبوطی اور ترمیم کے کام؛ ایودھیا میں سی آئی پی ای ٹی سینٹر کا قیام، اور میونسپل کارپوریشن ایودھیا اور ایودھیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے دفتر کے تعمیراتی کام کا بھی افتتاح کریں گے۔

پورے اتر پردیش میں دیگر پروجیکٹ

وزیر اعظم عوامی پروگرام کے دوران پورے اتر پردیش میں دیگر اہم پروجیکٹوں کا افتتاح اور انہیں قوم کے نام وقف کریں گے۔ ان میں گوسائیں کی بازار بائی پاس- وارانسی (گھاگھرا پل- وارانسی) (قومی شاہراہ- 233) کو چار لین میں بدلنا،قومی شاہراہ-730 کے کُھتر سے لکھیم پور سیکشن کو مضبوط بنانا اور اس کی جدید کاری ،امیٹھی ضلع کے ترشنڈی میں ایل پی جی پلانٹ کی صلاحیت میں اضافہ، پنکھا میں 30 ایم ایل ڈی اور جاجماؤ، کانپور میں 130 ایم ایل ڈی کا،گندے پانی کو  صاف کرنےکا پلانٹ؛ اناؤ ضلع میں نالوں اور گندے پانی کو صاف کرنے کا کام نیز اسے روکنے اوراس کا رخ موڑنے؛ اور کانپور کے ججماؤ میں ٹینری کلسٹر کے لیے سی ای ٹی پی کا کام بھی شامل ہے ۔

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address at the Parliament of Guyana
November 21, 2024

Hon’ble Speaker, मंज़ूर नादिर जी,
Hon’ble Prime Minister,मार्क एंथनी फिलिप्स जी,
Hon’ble, वाइस प्रेसिडेंट भरत जगदेव जी,
Hon’ble Leader of the Opposition,
Hon’ble Ministers,
Members of the Parliament,
Hon’ble The चांसलर ऑफ द ज्यूडिशियरी,
अन्य महानुभाव,
देवियों और सज्जनों,

गयाना की इस ऐतिहासिक पार्लियामेंट में, आप सभी ने मुझे अपने बीच आने के लिए निमंत्रित किया, मैं आपका बहुत-बहुत आभारी हूं। कल ही गयाना ने मुझे अपना सर्वोच्च सम्मान दिया है। मैं इस सम्मान के लिए भी आप सभी का, गयाना के हर नागरिक का हृदय से आभार व्यक्त करता हूं। गयाना का हर नागरिक मेरे लिए ‘स्टार बाई’ है। यहां के सभी नागरिकों को धन्यवाद! ये सम्मान मैं भारत के प्रत्येक नागरिक को समर्पित करता हूं।

साथियों,

भारत और गयाना का नाता बहुत गहरा है। ये रिश्ता, मिट्टी का है, पसीने का है,परिश्रम का है करीब 180 साल पहले, किसी भारतीय का पहली बार गयाना की धरती पर कदम पड़ा था। उसके बाद दुख में,सुख में,कोई भी परिस्थिति हो, भारत और गयाना का रिश्ता, आत्मीयता से भरा रहा है। India Arrival Monument इसी आत्मीय जुड़ाव का प्रतीक है। अब से कुछ देर बाद, मैं वहां जाने वाला हूं,

साथियों,

आज मैं भारत के प्रधानमंत्री के रूप में आपके बीच हूं, लेकिन 24 साल पहले एक जिज्ञासु के रूप में मुझे इस खूबसूरत देश में आने का अवसर मिला था। आमतौर पर लोग ऐसे देशों में जाना पसंद करते हैं, जहां तामझाम हो, चकाचौंध हो। लेकिन मुझे गयाना की विरासत को, यहां के इतिहास को जानना था,समझना था, आज भी गयाना में कई लोग मिल जाएंगे, जिन्हें मुझसे हुई मुलाकातें याद होंगीं, मेरी तब की यात्रा से बहुत सी यादें जुड़ी हुई हैं, यहां क्रिकेट का पैशन, यहां का गीत-संगीत, और जो बात मैं कभी नहीं भूल सकता, वो है चटनी, चटनी भारत की हो या फिर गयाना की, वाकई कमाल की होती है,

साथियों,

बहुत कम ऐसा होता है, जब आप किसी दूसरे देश में जाएं,और वहां का इतिहास आपको अपने देश के इतिहास जैसा लगे,पिछले दो-ढाई सौ साल में भारत और गयाना ने एक जैसी गुलामी देखी, एक जैसा संघर्ष देखा, दोनों ही देशों में गुलामी से मुक्ति की एक जैसी ही छटपटाहट भी थी, आजादी की लड़ाई में यहां भी,औऱ वहां भी, कितने ही लोगों ने अपना जीवन समर्पित कर दिया, यहां गांधी जी के करीबी सी एफ एंड्रूज हों, ईस्ट इंडियन एसोसिएशन के अध्यक्ष जंग बहादुर सिंह हों, सभी ने गुलामी से मुक्ति की ये लड़ाई मिलकर लड़ी,आजादी पाई। औऱ आज हम दोनों ही देश,दुनिया में डेमोक्रेसी को मज़बूत कर रहे हैं। इसलिए आज गयाना की संसद में, मैं आप सभी का,140 करोड़ भारतवासियों की तरफ से अभिनंदन करता हूं, मैं गयाना संसद के हर प्रतिनिधि को बधाई देता हूं। गयाना में डेमोक्रेसी को मजबूत करने के लिए आपका हर प्रयास, दुनिया के विकास को मजबूत कर रहा है।

साथियों,

डेमोक्रेसी को मजबूत बनाने के प्रयासों के बीच, हमें आज वैश्विक परिस्थितियों पर भी लगातार नजर ऱखनी है। जब भारत और गयाना आजाद हुए थे, तो दुनिया के सामने अलग तरह की चुनौतियां थीं। आज 21वीं सदी की दुनिया के सामने, अलग तरह की चुनौतियां हैं।
दूसरे विश्व युद्ध के बाद बनी व्यवस्थाएं और संस्थाएं,ध्वस्त हो रही हैं, कोरोना के बाद जहां एक नए वर्ल्ड ऑर्डर की तरफ बढ़ना था, दुनिया दूसरी ही चीजों में उलझ गई, इन परिस्थितियों में,आज विश्व के सामने, आगे बढ़ने का सबसे मजबूत मंत्र है-"Democracy First- Humanity First” "Democracy First की भावना हमें सिखाती है कि सबको साथ लेकर चलो,सबको साथ लेकर सबके विकास में सहभागी बनो। Humanity First” की भावना हमारे निर्णयों की दिशा तय करती है, जब हम Humanity First को अपने निर्णयों का आधार बनाते हैं, तो नतीजे भी मानवता का हित करने वाले होते हैं।

साथियों,

हमारी डेमोक्रेटिक वैल्यूज इतनी मजबूत हैं कि विकास के रास्ते पर चलते हुए हर उतार-चढ़ाव में हमारा संबल बनती हैं। एक इंक्लूसिव सोसायटी के निर्माण में डेमोक्रेसी से बड़ा कोई माध्यम नहीं। नागरिकों का कोई भी मत-पंथ हो, उसका कोई भी बैकग्राउंड हो, डेमोक्रेसी हर नागरिक को उसके अधिकारों की रक्षा की,उसके उज्जवल भविष्य की गारंटी देती है। और हम दोनों देशों ने मिलकर दिखाया है कि डेमोक्रेसी सिर्फ एक कानून नहीं है,सिर्फ एक व्यवस्था नहीं है, हमने दिखाया है कि डेमोक्रेसी हमारे DNA में है, हमारे विजन में है, हमारे आचार-व्यवहार में है।

साथियों,

हमारी ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच,हमें सिखाती है कि हर देश,हर देश के नागरिक उतने ही अहम हैं, इसलिए, जब विश्व को एकजुट करने की बात आई, तब भारत ने अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान One Earth, One Family, One Future का मंत्र दिया। जब कोरोना का संकट आया, पूरी मानवता के सामने चुनौती आई, तब भारत ने One Earth, One Health का संदेश दिया। जब क्लाइमेट से जुड़े challenges में हर देश के प्रयासों को जोड़ना था, तब भारत ने वन वर्ल्ड, वन सन, वन ग्रिड का विजन रखा, जब दुनिया को प्राकृतिक आपदाओं से बचाने के लिए सामूहिक प्रयास जरूरी हुए, तब भारत ने CDRI यानि कोएलिशन फॉर डिज़ास्टर रज़ीलिएंट इंफ्रास्ट्रक्चर का initiative लिया। जब दुनिया में pro-planet people का एक बड़ा नेटवर्क तैयार करना था, तब भारत ने मिशन LiFE जैसा एक global movement शुरु किया,

साथियों,

"Democracy First- Humanity First” की इसी भावना पर चलते हुए, आज भारत विश्वबंधु के रूप में विश्व के प्रति अपना कर्तव्य निभा रहा है। दुनिया के किसी भी देश में कोई भी संकट हो, हमारा ईमानदार प्रयास होता है कि हम फर्स्ट रिस्पॉन्डर बनकर वहां पहुंचे। आपने कोरोना का वो दौर देखा है, जब हर देश अपने-अपने बचाव में ही जुटा था। तब भारत ने दुनिया के डेढ़ सौ से अधिक देशों के साथ दवाएं और वैक्सीन्स शेयर कीं। मुझे संतोष है कि भारत, उस मुश्किल दौर में गयाना की जनता को भी मदद पहुंचा सका। दुनिया में जहां-जहां युद्ध की स्थिति आई,भारत राहत और बचाव के लिए आगे आया। श्रीलंका हो, मालदीव हो, जिन भी देशों में संकट आया, भारत ने आगे बढ़कर बिना स्वार्थ के मदद की, नेपाल से लेकर तुर्की और सीरिया तक, जहां-जहां भूकंप आए, भारत सबसे पहले पहुंचा है। यही तो हमारे संस्कार हैं, हम कभी भी स्वार्थ के साथ आगे नहीं बढ़े, हम कभी भी विस्तारवाद की भावना से आगे नहीं बढ़े। हम Resources पर कब्जे की, Resources को हड़पने की भावना से हमेशा दूर रहे हैं। मैं मानता हूं,स्पेस हो,Sea हो, ये यूनीवर्सल कन्फ्लिक्ट के नहीं बल्कि यूनिवर्सल को-ऑपरेशन के विषय होने चाहिए। दुनिया के लिए भी ये समय,Conflict का नहीं है, ये समय, Conflict पैदा करने वाली Conditions को पहचानने और उनको दूर करने का है। आज टेरेरिज्म, ड्रग्स, सायबर क्राइम, ऐसी कितनी ही चुनौतियां हैं, जिनसे मुकाबला करके ही हम अपनी आने वाली पीढ़ियों का भविष्य संवार पाएंगे। और ये तभी संभव है, जब हम Democracy First- Humanity First को सेंटर स्टेज देंगे।

साथियों,

भारत ने हमेशा principles के आधार पर, trust और transparency के आधार पर ही अपनी बात की है। एक भी देश, एक भी रीजन पीछे रह गया, तो हमारे global goals कभी हासिल नहीं हो पाएंगे। तभी भारत कहता है – Every Nation Matters ! इसलिए भारत, आयलैंड नेशन्स को Small Island Nations नहीं बल्कि Large ओशिन कंट्रीज़ मानता है। इसी भाव के तहत हमने इंडियन ओशन से जुड़े आयलैंड देशों के लिए सागर Platform बनाया। हमने पैसिफिक ओशन के देशों को जोड़ने के लिए भी विशेष फोरम बनाया है। इसी नेक नीयत से भारत ने जी-20 की प्रेसिडेंसी के दौरान अफ्रीकन यूनियन को जी-20 में शामिल कराकर अपना कर्तव्य निभाया।

साथियों,

आज भारत, हर तरह से वैश्विक विकास के पक्ष में खड़ा है,शांति के पक्ष में खड़ा है, इसी भावना के साथ आज भारत, ग्लोबल साउथ की भी आवाज बना है। भारत का मत है कि ग्लोबल साउथ ने अतीत में बहुत कुछ भुगता है। हमने अतीत में अपने स्वभाव औऱ संस्कारों के मुताबिक प्रकृति को सुरक्षित रखते हुए प्रगति की। लेकिन कई देशों ने Environment को नुकसान पहुंचाते हुए अपना विकास किया। आज क्लाइमेट चेंज की सबसे बड़ी कीमत, ग्लोबल साउथ के देशों को चुकानी पड़ रही है। इस असंतुलन से दुनिया को निकालना बहुत आवश्यक है।

साथियों,

भारत हो, गयाना हो, हमारी भी विकास की आकांक्षाएं हैं, हमारे सामने अपने लोगों के लिए बेहतर जीवन देने के सपने हैं। इसके लिए ग्लोबल साउथ की एकजुट आवाज़ बहुत ज़रूरी है। ये समय ग्लोबल साउथ के देशों की Awakening का समय है। ये समय हमें एक Opportunity दे रहा है कि हम एक साथ मिलकर एक नया ग्लोबल ऑर्डर बनाएं। और मैं इसमें गयाना की,आप सभी जनप्रतिनिधियों की भी बड़ी भूमिका देख रहा हूं।

साथियों,

यहां अनेक women members मौजूद हैं। दुनिया के फ्यूचर को, फ्यूचर ग्रोथ को, प्रभावित करने वाला एक बहुत बड़ा फैक्टर दुनिया की आधी आबादी है। बीती सदियों में महिलाओं को Global growth में कंट्रीब्यूट करने का पूरा मौका नहीं मिल पाया। इसके कई कारण रहे हैं। ये किसी एक देश की नहीं,सिर्फ ग्लोबल साउथ की नहीं,बल्कि ये पूरी दुनिया की कहानी है।
लेकिन 21st सेंचुरी में, global prosperity सुनिश्चित करने में महिलाओं की बहुत बड़ी भूमिका होने वाली है। इसलिए, अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान, भारत ने Women Led Development को एक बड़ा एजेंडा बनाया था।

साथियों,

भारत में हमने हर सेक्टर में, हर स्तर पर, लीडरशिप की भूमिका देने का एक बड़ा अभियान चलाया है। भारत में हर सेक्टर में आज महिलाएं आगे आ रही हैं। पूरी दुनिया में जितने पायलट्स हैं, उनमें से सिर्फ 5 परसेंट महिलाएं हैं। जबकि भारत में जितने पायलट्स हैं, उनमें से 15 परसेंट महिलाएं हैं। भारत में बड़ी संख्या में फाइटर पायलट्स महिलाएं हैं। दुनिया के विकसित देशों में भी साइंस, टेक्नॉलॉजी, इंजीनियरिंग, मैथ्स यानि STEM graduates में 30-35 परसेंट ही women हैं। भारत में ये संख्या फोर्टी परसेंट से भी ऊपर पहुंच चुकी है। आज भारत के बड़े-बड़े स्पेस मिशन की कमान महिला वैज्ञानिक संभाल रही हैं। आपको ये जानकर भी खुशी होगी कि भारत ने अपनी पार्लियामेंट में महिलाओं को रिजर्वेशन देने का भी कानून पास किया है। आज भारत में डेमोक्रेटिक गवर्नेंस के अलग-अलग लेवल्स पर महिलाओं का प्रतिनिधित्व है। हमारे यहां लोकल लेवल पर पंचायती राज है, लोकल बॉड़ीज़ हैं। हमारे पंचायती राज सिस्टम में 14 लाख से ज्यादा यानि One point four five मिलियन Elected Representatives, महिलाएं हैं। आप कल्पना कर सकते हैं, गयाना की कुल आबादी से भी करीब-करीब दोगुनी आबादी में हमारे यहां महिलाएं लोकल गवर्नेंट को री-प्रजेंट कर रही हैं।

साथियों,

गयाना Latin America के विशाल महाद्वीप का Gateway है। आप भारत और इस विशाल महाद्वीप के बीच अवसरों और संभावनाओं का एक ब्रिज बन सकते हैं। हम एक साथ मिलकर, भारत और Caricom की Partnership को और बेहतर बना सकते हैं। कल ही गयाना में India-Caricom Summit का आयोजन हुआ है। हमने अपनी साझेदारी के हर पहलू को और मजबूत करने का फैसला लिया है।

साथियों,

गयाना के विकास के लिए भी भारत हर संभव सहयोग दे रहा है। यहां के इंफ्रास्ट्रक्चर में निवेश हो, यहां की कैपेसिटी बिल्डिंग में निवेश हो भारत और गयाना मिलकर काम कर रहे हैं। भारत द्वारा दी गई ferry हो, एयरक्राफ्ट हों, ये आज गयाना के बहुत काम आ रहे हैं। रीन्युएबल एनर्जी के सेक्टर में, सोलर पावर के क्षेत्र में भी भारत बड़ी मदद कर रहा है। आपने t-20 क्रिकेट वर्ल्ड कप का शानदार आयोजन किया है। भारत को खुशी है कि स्टेडियम के निर्माण में हम भी सहयोग दे पाए।

साथियों,

डवलपमेंट से जुड़ी हमारी ये पार्टनरशिप अब नए दौर में प्रवेश कर रही है। भारत की Energy डिमांड तेज़ी से बढ़ रही हैं, और भारत अपने Sources को Diversify भी कर रहा है। इसमें गयाना को हम एक महत्वपूर्ण Energy Source के रूप में देख रहे हैं। हमारे Businesses, गयाना में और अधिक Invest करें, इसके लिए भी हम निरंतर प्रयास कर रहे हैं।

साथियों,

आप सभी ये भी जानते हैं, भारत के पास एक बहुत बड़ी Youth Capital है। भारत में Quality Education और Skill Development Ecosystem है। भारत को, गयाना के ज्यादा से ज्यादा Students को Host करने में खुशी होगी। मैं आज गयाना की संसद के माध्यम से,गयाना के युवाओं को, भारतीय इनोवेटर्स और वैज्ञानिकों के साथ मिलकर काम करने के लिए भी आमंत्रित करता हूँ। Collaborate Globally And Act Locally, हम अपने युवाओं को इसके लिए Inspire कर सकते हैं। हम Creative Collaboration के जरिए Global Challenges के Solutions ढूंढ सकते हैं।

साथियों,

गयाना के महान सपूत श्री छेदी जगन ने कहा था, हमें अतीत से सबक लेते हुए अपना वर्तमान सुधारना होगा और भविष्य की मजबूत नींव तैयार करनी होगी। हम दोनों देशों का साझा अतीत, हमारे सबक,हमारा वर्तमान, हमें जरूर उज्जवल भविष्य की तरफ ले जाएंगे। इन्हीं शब्दों के साथ मैं अपनी बात समाप्त करता हूं, मैं आप सभी को भारत आने के लिए भी निमंत्रित करूंगा, मुझे गयाना के ज्यादा से ज्यादा जनप्रतिनिधियों का भारत में स्वागत करते हुए खुशी होगी। मैं एक बार फिर गयाना की संसद का, आप सभी जनप्रतिनिधियों का, बहुत-बहुत आभार, बहुत बहुत धन्यवाद।