PM to visit Kaziranga National Park
PM to participate in ‘Viksit Bharat Viksit North East’ programme in Itanagar
PM to inaugurate, dedicate and lay the foundation stone of multiple development projects worth Rs 55,600 crore in Manipur, Meghalaya, Nagaland, Sikkim, Tripura and Arunachal Pradesh
PM to lay the foundation stone of Dibang Multipurpose Hydropower Project in Arunachal Pradesh
PM to dedicate Sela Tunnel to the nation; Tunnel will provide all weather connectivity to Tawang; Foundation stone of the Tunnel was laid by the PM in February 2019
For strengthening industrial development in Northeast, PM to launch UNNATI scheme worth about Rs 10,000 crore
PM to inaugurate Sabroom Land Port; it will facilitate movement of passengers and cargo between Indian and Bangladesh; Foundation stone of this project was also laid by PM in March 2021
Sectors like rail, road, health, housing, education, IT, Power, Oil and Gas to get boost in North East
PM to unveil the statue of renowned Ahom general Lachit Borphukan in Jorhat
PM to inaugurate, dedicate and lay the foundation stone of multiple development projects worth more than Rs 17,500 Crore in Assam
PM to inaugurate about 5.5 lakh homes built under PMAY-G across Assam
Rail, Health and Oil and Gas to also be major focus areas in Assam
PM to particpate in ‘Viksit Bharat Viksit West Bengal’ programme in Siliguri
PM to inaugurate and dedicate to nation multiple projects of rail and road sector worth more than Rs. 4500 crores in West Bengal
PM to perform Darshan and Pooja at Shri Kashi Vishwanath Temple, Varanasi
PM to inaugurate, dedicate and lay the foundation stone of multiple development initiatives worth more than Rs 42,000 crore in UP
In a major boost to Aviation sector of the country, PM to inaugurate and lay the foundation stone of new terminal buildings of 15 airports across the country
PM to inaugurate Light House Projects (LHP) in Lucknow and Ranchi; foundation stone of these LHPs was laid by the PM in January 2021
Rail and road infrastructure to get strengthened in UP as projects worth more than Rs 27,000 crore will be taken up
PM to dedicate to nation about 744 rural road projects under PMGSY worth more than Rs 3700 crore in UP
PM to disburse first instalment under Mahatari Vandana Yojana in Chhattisgarh

وزیر اعظم 8 سے 10 مارچ 2024 تک آسام، اروناچل پردیش، مغربی بنگال اور اتر پردیش کا دورہ کریں گے۔

مورخہ 8 مارچ کو وزیر اعظم آسام کا دورہ کریں گے۔ 9 مارچ کو، صبح تقریباً پونے چھ بجے، وزیر اعظم کازی رنگا نیشنل پارک کا دورہ کریں گے۔ صبح  ساڑھے دس بجے، ایٹا نگر میں، وہ ‘وکست بھارت وکست شمال مشرق’ پروگرام میں شرکت کریں گے، جہاں وہ سیلا ٹنل کو قوم کے نام وقف کریں گے اور تقریباً 10000 کروڑ روپے  مالیت کی اُنّتی اسکیم کا آغاز کریں گے۔ پروگرام کے دوران، وہ منی پور، میگھالیہ، ناگالینڈ، سکم، تریپورہ اور اروناچل پردیش میں تقریباً 55600 کروڑ روپے کے متعدد ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کریں گے،قوم کے نام وقف کریں گے اور سنگ بنیاد بھی رکھیں گے۔ اس کے بعد وزیر اعظم تقریباً  سوا بارہ بجے، جورہاٹ پہنچیں گے اور مشہور آہوم جنرل لچت بورفوکن کے شاندار مجسمے کی نقاب کشائی کریں گے۔ وہ جورہاٹ میں ایک عوامی پروگرام میں بھی شرکت کریں گے اور آسام میں 17500 کروڑ روپے مالیت  سے زیادہ کے متعدد ترقیاتی پروجیکٹوں کا افتتاح کریں گے،قوم کے نام  وقف کریں گے اور سنگ بنیاد رکھیں گے۔

اس کے بعد، وزیر اعظم مغربی بنگال کے سلی گوڑی جائیں گے اور تقریباً پونے چار بجے ایک عوامی پروگرام میں شرکت کریں گے۔ وہ مغربی بنگال میں تقریباً 4500 کروڑ روپے  مالیت کے متعدد ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کریں گے،قوم کے نام  وقف کریں گے اور سنگ بنیاد رکھیں گے ۔ شام تقریباً 7 بجے، وزیر اعظم وارانسی، اتر پردیش پہنچیں گے۔ وہ وارانسی کے شری کاشی وشوناتھ مندر میں درشن اور پوجا  ارچنا کریں گے۔

مورخہ 10 مارچ کو، دوپہر 12 بجے کے قریب، وزیر اعظم ایک عوامی پروگرام میں شرکت کریں گے، جہاں وہ اتر پردیش میں 34000کروڑ روپے کی مالیت سے زیادہ کے متعدد ترقیاتی پروجیکٹوں کا افتتاح کریں گے،قوم کے نام  وقف کریں گے اور سنگ بنیاد رکھیں گے۔ تقریباً پونے تین بجے، وزیر اعظم وارانسی پہنچیں گے اور چھتیس گڑھ میں مہاتری وندنا یوجنا کے تحت، پہلی قسط ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے تقسیم کریں گے۔

آسام میں وزیراعظم

وزیراعظم کازی رنگا نیشنل پارک اور ٹائیگر ریزرو کا دورہ کریں گے، جو یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہے۔ کازی رنگا نیشنل پارک ایک سینگ والے گینڈے کے لیے مشہور ہے۔ پارک میں ہاتھی، پانی کی جنگلی بھینسیں، ہرن اور ٹائیگرز بھی پائے جاتے ہیں۔

وزیر اعظم، آسام کی آہوم بادشاہی کی شاہی فوج کے مشہور جنرل لچیت بورفوکن کے 84 فٹ بلند شاندار مجسمے کی نقاب کشائی کریں گے، جنہوں نے مغلوں کو شکست دی تھی۔ اس منصوبے میں، لچیت اور تائی-آہوم میوزیم اور 500 بیٹھنے کی گنجائش والے آڈیٹوریم کی تعمیر بھی شامل ہے۔ یہ پروجیکٹ،لچیت بورفوکان کی بہادری کا جشن منانے اور ان کے بارے میں بیداری بڑھانے کی ایک کوشش ہے۔ اس سے سیاحت کو بھی فروغ ملے گا اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔

جورہاٹ میں عوامی پروگرام میں، وزیر اعظم  صحت، تیل اور گیس، ریل اور ہاؤسنگ کے شعبوں کو مضبوط بنانے والے متعدد ترقیاتی پروجیکٹوں کا افتتاح کریں گے، قوم کے نام وقف کریں گے اور سنگ بنیاد رکھیں گے۔

وزیر اعظم شمال مشرقی خطہ کے لیے وزیر اعظم کی ترقیاتی پہل (پی ایم-ڈیوائن) اسکیم کے تحت، پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھیں گے، جن میں شیو ساگر میں میڈیکل کالج اور اسپتال اور گوہاٹی میں ہیماٹو-لیمفائیڈ سینٹر شامل ہیں۔ وہ تیل اور گیس کے شعبے کے اہم منصوبوں کا سنگ بنیاد بھی رکھیں گے جس میں ڈگبوئی ریفائنری کی صلاحیت کو 0.65 سے ایک ایم ایم ٹی پی اے (ملین میٹرک ٹن سالانہ) تک بڑھانا شامل ہے۔ کیٹلیٹک ریفارمنگ یونٹ (سی آر یو) کی تنصیب کے ساتھ، گوہاٹی ریفائنری کی توسیع (1.0 سے 1.2 ایم ایم ٹی پی اے)؛ اور بیٹ کوچی (گوہاٹی) ٹرمینل میں سہولیات میں اضافہ: انڈین آئل کارپوریشن لمیٹڈ اور دیگر شامل ہیں۔

وزیر اعظم تنسکیا میں، دیگر کے علاوہ نئے میڈیکل میڈیکل کالج اور اسپتال ، 718 کلومیٹر لمبی بارونی - گوہاٹی پائپ لائن (پردھان منتری ارجا گنگا پروجیکٹ کا حصہ) جیسے اہم پروجیکٹوں کو بھی قوم کے نام وقف کریں گے۔ یہ تقریباً 3992 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کی گئی ہے۔  وزیر اعظم ،پردھان منتری آواس یوجنا - گرامین (پی ایم اے وائی – جی) کے تحت ،تقریباً 5.5 لاکھ گھروں کا بھی افتتاح کریں گے، جو تقریباً 8450 کروڑ روپے کی کل لاگت سے تعمیر کئے گئے ہیں۔

وزیر اعظم ،آسام میں 1300 کروڑ روپے سے زیادہ کے اہم ریلوے پروجیکٹوں کو بھی قوم کے نام وقف کریں گے ،جن میں دھوپدھرا-چھائے گاوں سیکشن (نیو بونگائیگاؤں - گوہاٹی ویا گولپارہ ڈبلنگ پروجیکٹ کا حصہ) اور نیو بونگائیگاؤں - سوربھوگ سیکشن (نئے بونگائیگاؤں - اگتھوری ڈبلنگ پروجیکٹ کا حصہ) شامل ہیں۔

اروناچل پردیش میں وزیراعظم

شمال مشرق کی  فروغ اور ترقی کے لیے وزیر اعظم کے وژن کو تقویت ملے گی،کیونکہ ایٹا نگر میں 'وکست بھارت وکست شمال مشرق’ پروگرام، منی پور، میگھالیہ، ناگالینڈ، سکم، تریپورہ اور اروناچل پردیش میں ریل، سڑک، صحت، رہائش، تعلیم، سرحدی بنیادی ڈھانچے، آئی ٹی، بجلی، تیل اور گیس سمیت دیگر جیسے شعبوں سے متعلق کئی ترقیاتی اقدامات کا مشاہدہ کرے گا۔

پروگرام کے دوران، وزیر اعظم شمال مشرق کے لیے ایک نئی صنعتی ترقی کی اسکیم اُنّتی (اتر پوروا ٹرانسفارمیٹو انڈسٹریلائزیشن اسکیم) کا آغاز کریں گے۔ یہ اسکیم،شمال مشرق میں صنعتی ماحولیاتی نظام کو مضبوط کرے گی، نئی سرمایہ کاری کو راغب کرے گی، نئے مینوفیکچرنگ اور سروسز یونٹس کے قیام میں مدد کرے گی اور شمال مشرقی ریاستوں میں روزگار کو فروغ دے گی۔ یہ اسکیم، 10000 کروڑ روپے کی حکومت ہند کی طرف سے مکمل طور پر مالی اعانت فراہم کی جاتی ہے اور تمام 8 شمال مشرقی ریاستوں کا احاطہ کرتی ہے۔ یہ اسکیم،سرمائے کی سرمایہ کاری، سود میں رعایت اور منظور شدہ اکائیوں کو مینوفیکچرنگ اور خدمات سے منسلک ترغیبات فراہم کرے گی۔ اہل یونٹوں کی آسان اور شفاف رجسٹریشن کے لیے ایک پورٹل بھی شروع کیا جا رہا ہے۔ اُنّتی، صنعتی ترقی کو متحرک کرنے میں مدد کرے گی اور شمال مشرقی خطے کی اقتصادی ترقی اور ترقی میں مدد کرے گی۔

سیلا ٹنل پروجیکٹ، جو تقریباً 825 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے، انجینئرنگ کا شاہکار ہے۔ یہ اروناچل پردیش میں بالی پارا-چاریدوار-توانگ روڈ پر سیلہ پاس کے پار توانگ کو، تمام موسمی رابطہ فراہم کرے گا۔ اسے نئے آسٹرین ٹنلنگ طریقہ استعمال کرتے ہوئے تعمیر کیا گیا ہے اور اس میں اعلیٰ ترین معیار کی حفاظتی خصوصیات شامل ہیں۔ یہ منصوبہ، نہ صرف خطے میں تیز رفتار اور زیادہ موثر ٹرانسپورٹ روٹ فراہم کرے گا بلکہ یہ ملک کے لیے جامع اہمیت کا حامل ہے۔ سیلا ٹنل کا سنگ بنیاد وزیر اعظم نے فروری 2019 میں رکھا تھا۔

وزیر اعظم اروناچل پردیش میں 41000 کروڑ سے زیادہ  مالیت کے متعدد ترقیاتی پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھیں گے اور  قوم کے نام وقف کریں گے ۔

وزیر اعظم اروناچل پردیش کے لوئر دیبانگ وادی ضلع میں،دیبانگ کثیر مقصدی  ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔ 31875 کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت سے تعمیر ہونے والا یہ ملک کا سب سے بلند ڈیم ڈھانچہ ہوگا۔ یہ بجلی پیدا کرے گا، سیلاب کے اعتدال میں مدد کرے گا اور خطے میں روزگار کے مواقع اور سماجی اقتصادی ترقی کا باعث بنے گا۔

دیگر اہم پروجیکٹ، جن کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا، ان میں 'وائبرنٹ ولیج پروگرام' کے تحت سڑک، ماحولیات اور سیاحت کے کئی منصوبے شامل ہیں۔ اسکولوں کو 50 گولڈن جوبلی اسکولوں میں اپ گریڈ کرنا ،جہاں جدید ترین بنیادی ڈھانچے کی سہولیات کے ذریعے جامع تعلیم فراہم کی جائے گی۔ ڈونی پولو ہوائی اڈے سے ناہرلاگن ریلوے اسٹیشن تک کنکٹی وٹی فراہم کرنے کے لیے ڈبل لین سڑک اور دیگر  شامل ہیں۔

وزیر اعظم اروناچل پردیش میں کئی سڑک پروجیکٹوں سمیت مختلف اہم پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کریں گے۔ جل جیون مشن کے تقریباً 1100 پروجیکٹ، یونیورسل سروس اوبلیگیشن فنڈ (یو ایس او ایف) کے تحت 170 ٹیلی کام ٹاورز سے 300 سے زیادہ دیہات مستفید ہو رہے ہیں۔ وزیراعظم، پردھان منتری آواس یوجنا (شہری اور دیہی دونوں) کے تحت ، 450 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کردہ 35000 سے زائد مکانات بھی  مستفیدین کے حوالے کریں گے۔

وزیر اعظم، منی پور میں 3400 کروڑ روپے سے زیادہ مالیت  کے کئی ترقیاتی پروجیکٹوں کا افتتاح  کریں گےاور سنگ بنیاد رکھیں گے۔ جن اہم منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا ان میں نیلاکٹھی میں یونٹی مال کی تعمیر شامل ہے۔ منتری پکھری میں، منی پور آئی ٹی ایس ای زیڈ کے پروسیسنگ زون کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی؛ خصوصی نفسیاتی نگہداشت فراہم کرنے کے لیے  لمپ جھیل پت میں 60 بستروں والے سرکاری اسپتال کی تعمیر؛ اور منی پور ٹیکنیکل یونیورسٹی، امپھال مغربی ضلع کے لیے بنیادی ڈھانچے کی ترقی شامل ہے۔ وزیر اعظم منی پور میں دیگر پروجیکٹوں کے علاوہ سڑکوں کے مختلف پروجیکٹوں اور کئی واٹر سپلائی اسکیموں کا بھی افتتاح کریں گے۔

وزیر اعظم، ناگالینڈ میں 1700 کروڑ روپے سے زیادہ  مالیت کے کئی ترقیاتی پروجیکٹوں کا افتتاح کریں  گےاور سنگ بنیاد رکھیں گے۔ جن اہم منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا، ان میں متعدد سڑکوں کے منصوبے شامل ہیں۔ ضلع چوموکیدیما میں یونٹی مال کی تعمیر؛ اور 132کے وی سب اسٹیشن ناگرجن، دیماپور میں صلاحیت کی تبدیلی کی اپ گریڈیشن شامل بھی ہیں۔ وزیر اعظم ،چینڈنگ سیڈل سے نوکلک (مرحلہ- 1) تک سڑک کی اپ گریڈیشن کے منصوبے اور کوہیما-جیسمی روڈ سمیت کئی دیگر سڑکوں کے منصوبوں کا بھی افتتاح کریں گے۔

وزیر اعظم، میگھالیہ میں 290 کروڑ روپے سے زیادہ کے متعدد ترقیاتی پروجیکٹوں کا افتتاح  کریں گے اور سنگ بنیاد رکھیں گے۔ جن اہم منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا ان میں تورا میں آئی ٹی پارک کی تعمیر اور نئی چار لین سڑک کی تعمیر اور نیو شیلانگ ٹاؤن شپ میں موجودہ دو لین کو چار لین میں تبدیل کرنا شامل ہے۔ ۔ وزیر اعظم اپر شیلانگ میں فارمرز ہاسٹل کم ٹریننگ سنٹر کا بھی افتتاح کریں گے۔

وزیر اعظم، سکم میں 450 کروڑ روپے سے زیادہ  مالیت کے متعدد ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح  کریں گے اور سنگ بنیاد رکھیں گے۔ جن اہم منصوبوں کا سنگ بنیاد وزیر اعظم رکھیں گے، ان میں رنگپو ریلوے اسٹیشن کی تعمیر نو اور کئی سڑکوں کے منصوبے شامل ہیں۔ وزیر اعظم ،سکم میں تھرپو اور دارام دین کو جوڑنے والی نئی سڑک کا بھی افتتاح کریں گے۔

وزیر اعظم ،تریپورہ میں 8500 کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے متعدد ترقیاتی پروجیکٹوں کا افتتاح  کریں گے اور سنگ بنیاد رکھیں گے۔ جن اہم منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا ان میں اگرتلہ ویسٹرن بائی پاس کی تعمیر اور ریاست بھر میں متعدد سڑکوں کے منصوبے شامل ہیں۔ سیکر کوٹ میں انڈین آئل کارپوریشن کا نیا ڈپو تعمیر کیا جائے گا اور منشیات کے عادی افراد کے لیے مربوط بحالی مرکز کی تعمیر کی جائے گی۔ وزیر اعظم ریاست میں سڑکوں کے مختلف منصوبوں کا بھی افتتاح کریں گے۔ 1.46 لاکھ دیہی فنکشنل گھریلو نل کنکشن کے لیے پروجیکٹ؛ اور جنوبی تریپورہ ضلع میں سبروم میں لینڈ پورٹ تقریباً 230 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے۔

نئی ترقی یافتہ سبروم لینڈ پورٹ، ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان بین الاقوامی سرحد کے ساتھ واقع ہے۔ یہ زمینی بندرگاہ ،مسافر ٹرمینل بلڈنگ، کارگو ایڈمنسٹریٹو بلڈنگ، ویئر ہاؤس، فائر اسٹیشن کی عمارت، الیکٹریکل سب اسٹیشن، پمپ ہاؤس وغیرہ جیسی سہولیات فراہم کرے گی۔ یہ ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان مسافروں اور کارگو کی نقل و حرکت میں سہولت فراہم کرے گا کیونکہ نئی بندرگاہ کے ذریعے کوئی بھی منتقل ہوسکتا ہے۔ براہ راست بنگلہ دیش کی چٹاگانگ بندرگاہ تک ،جو 75 کلومیٹر دور ہے، جب کہ  اس کے برعکس مغربی بنگال میں کولکتہ/ہلدیہ پورٹ پر جانے کے  لئے ، تقریباً 1700 کلومیٹر  کی دور ی ہے۔ سبروم لینڈ پورٹ کا سنگ بنیاد وزیر اعظم نے مارچ 2021 میں رکھا تھا۔

مغربی بنگال میں وزیر اعظم

وزیر اعظم، سلی گوڑی میں وکست بھارت وکست مغربی بنگال پروگرام میں شرکت کریں گے۔ وہ پروگرام کے دوران 4500 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے ریل اور سڑک کے شعبے کے متعدد ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح  کریں گے اور قوم کے نام وقف کریں  گے۔

وزیر اعظم ،شمالی بنگال اور آس پاس کے علاقے کے لوگوں کو فائدہ پہنچانے والی ریل لائنوں کی برقی کاری کے متعدد پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کریں گے۔ منصوبوں میں ایکلاکھی - بالورگھاٹ سیکشن، بارسوئی - رادھیکاپور سیکشن؛ رانی نگر جلپائی گوڑی - ہلدی باڑی سیکشن؛ سلی گڑی - الوباری سیکشن بذریعہ بگڈوگرا اور سلی گوڑی - سیوک - علی پور دوار جنکشن - سمکتلا (بشمول علی پور دوار جنکشن - نیو کوچ بہار) سیکشن شامل ہیں۔

وزیر اعظم، منی گرام - نمیتا سیکشن میں ریلوے کی لائن کو ڈبل کرنے کے منصوبے سمیت نیو جلپائی گوڑی میں الیکٹرانک انٹرلاکنگ سمیت امباری فالکاٹا - الواباری میں خودکار بلاک سگنلنگ اور ریلوے کے دیگر اہم پروجیکٹوں کو بھی قوم کے نام وقف کریں گے۔  مزید برآں  وزیر اعظم سلی گوڑی اور رادھیکاپور کے درمیان ایک نئی مسافر ٹرین سروس کا بھی ہری جھنڈی دکھا کر آغاز  کریں گے۔ یہ ریل منصوبے، ریل رابطے کو بہتر بنائیں گے، مال برداری میں سہولت فراہم کریں گے اور خطے میں روزگار پیدا کرنے اور اقتصادی ترقی میں حصہ رسدی کریں  گے۔

وزیر اعظم ،مغربی بنگال میں 3100 کروڑ روپے مالیت کے قومی شاہراہ کے دو منصوبوں کا افتتاح کریں گے۔  ان منصوبوں میں این ایچ  27 کا چار لین گھوسپوکر - دھوپگوری سیکشن اور این ایچ  27 پر چار لین اسلام پور بائی پاس شامل ہیں۔ گھوسپوکر - دھوپگوری سیکشن شمال-جنوبی ٹرانسپورٹ کوریڈور کا حصہ ہے جو مشرقی ہندوستان کو ملک کے باقی حصوں سے ملاتا ہے۔ اس سیکشن کی فور لیننگ، شمالی بنگال اور شمال مشرقی خطوں کے درمیان ہموار رابطے کا باعث بنے گی۔ چار لین اسلام پور بائی پاس سے اسلام پور ٹاؤن میں ٹریفک کی بھیڑ کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ سڑکوں کے منصوبے خطے میں صنعتی اور اقتصادی ترقی کو بھی فروغ دیں گے۔

اتر پردیش میں  وزیراعظم

وزیر اعظم 42000 کروڑ روپے سے زیادہ کے متعدد ترقیاتی اقدامات کا افتتاح کریں گے،قوم کے نام وقف کریں گے اور سنگ بنیاد رکھیں گے۔

شہری ہوا بازی کے شعبے کو ایک بڑا فروغ فراہم کرتے ہوئے، وزیر اعظم ملک بھر میں 9800 کروڑ روپے سے زیادہ کی مالیت کے 15 ہوائی اڈوں کے پروجیکٹوں کا افتتاح کریں گے اور سنگ بنیاد رکھیں گے۔ وہ پونے، کولہاپور، گوالیار، جبل پور، دہلی، لکھنؤ، علی گڑھ، اعظم گڑھ، چترکوٹ، مراد آباد، شراوستی اور آدم پور ہوائی اڈوں کی 12 نئی ٹرمینل عمارتوں کا افتتاح کریں گے۔ وزیر اعظم کڑپہ، ہبلی اور بیلگاوی ہوائی اڈوں کی تین نئی ٹرمینل عمارتوں کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔

12 نئی ٹرمینل عمارتوں میں سالانہ 620 لاکھ مسافروں کی خدمت کرنے کی مشترکہ گنجائش ہو گی، جب کہ تین ٹرمینل عمارتوں کے لیے، جن کا سنگ بنیاد رکھا جا رہا ہے، ایک بار مکمل ہو جانے کے بعد، ان ہوائی اڈوں کی مشترکہ مسافروں کو سنبھالنے کی صلاحیت سالانہ 95 لاکھ مسافروں تک پہنچ جائے گی۔ ان ٹرمینل عمارتوں میں جدید ترین مسافروں کی سہولیات ہیں اور یہ مختلف پائیدار خصوصیات سے بھی لیس ہیں جیسے ڈبل انسولیٹڈ روفنگ سسٹم، توانائی کی بچت کے لیے کینوپیز کی فراہمی، ایل ای ڈی لائٹنگ وغیرہ۔ ان ہوائی اڈوں  کے ڈیزائن اس ریاست  کے مختلف عام عناصر اور شہر کے ورثے کے ڈھانچے  کی بنیاد پر تیار کئے گئے ہیں اور اس طرح یہ مقامی ثقافت کی عکاسی کرتے ہیں اور خطے کے ورثے کو اجاگر کرتے ہیں۔

وزیر اعظم کے اہم ترین شعبوں میں سے ایک، سب کے لیے رہائش فراہم کرنا ہے۔ اس وژن کی رہنمائی میں، اسے حاصل کرنے کے لیے ایک جدید ذریعہ لائٹ ہاؤس پروجیکٹ کا تصور کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم لکھنؤ اور رانچی میں لائٹ ہاؤس پروجیکٹ (ایل ایچ پی) کا افتتاح کریں گے، جس کے تحت جدید بنیادی ڈھانچہ کے ساتھ 2000 سے زیادہ سستے فلیٹ بنائے گئے ہیں۔ ان ایل ایچ پیز میں استعمال کی جانے والی جدید تعمیراتی ٹکنالوجی، خاندانوں کو ایک پائیدار اور مستقبل کی زندگی کا تجربہ فراہم کرے گی۔ اس سے پہلے وزیر اعظم چنئی، راجکوٹ اور اندور میں اسی طرح کے لائٹ ہاؤس پروجیکٹس کا افتتاح کر چکے ہیں۔ ان ایل ایچ پیز  کا سنگ بنیاد وزیر اعظم نے یکم جنوری 2021 کو رکھا تھا۔

رانچی ایل ایچ پی کے لیے، جرمنی کے پری کاسٹ کنکریٹ کنسٹرکشن سسٹم - تھری ڈی والیومیٹرک ٹیکنالوجی کو اپنایا گیا ہے۔ ایل ایچ پی رانچی کی ایک منفرد خصوصیت یہ ہے کہ ہر کمرے کو الگ سے بنایا گیا ہے اور پھر پورے ڈھانچے کو لیگو بلاکس کے کھلونوں کی طرح جوڑا گیا ہے۔ ایل ایچ پی لکھنؤ کو، کینیڈا کے اسٹے ان پلیس پی وی سی فارم ورک کا استعمال کرتے ہوئے پری انجینئرڈ فولادی  بنیادی ڈھانچے کے نظام کے ساتھ تعمیر کیا گیا ہے۔

وزیر اعظم اترپردیش میں تقریباً 11500 کروڑ روپے کے بقدر کے مختلف سڑک پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کریں گے اور سنگ بنیاد رکھیں گے۔ یہ سڑک پروجیکٹس کنکٹیویٹی کو بہتر بنائیں گے، ٹریفک کی بھیڑ بھاڑ میں تخفیف کریں گے اور خطے میں سماجی اقتصادی ترقی کے لیے راہیں ہموار کریں گے۔

وزیر اعظم ، اتر پردیش میں 19000 کروڑ روپے سے زیادہ کے کئی سڑک پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کریں گے اور  سنگ بنیاد رکھیں گے۔ قوم کو وقف کئے گئے منصوبوں میں، چار لین لکھنؤ رنگ روڈ کے تین پیکج اور این ایچ -2 کے الہ آباد سیکشن تک چکیری  تک کی چھ لیننگ شامل ہیں۔ وزیر اعظم رام پور – رودرا پور کے مغربی سائیڈ اسپر کی چار لیننگ کا سنگ بنیاد بھی رکھیں گے۔ کانپور رنگ روڈ کی چھ لیننگ کے دو پیکیج، اور این ایچ –24بی / این ایچ -30 کے رائے بریلی – پریاگ راج سیکشن کو چار لیننگ بھی شامل ہیں۔ سڑک کے منصوبے، رابطے کو بہتر بنائیں گے، ٹریفک کی بھیڑ کو کم کرنے میں مدد کریں گے اور خطے میں سماجی اقتصادی ترقی کا باعث بنیں گے۔

وزیر اعظم ،پردھان منتری گرام سڑک یوجنا کے تحت بنائے گئے 3700 کروڑ روپے سے زیادہ کے 744 دیہی سڑکوں کے پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کریں گے۔ ان پروجیکٹوں کے نتیجے میں، اتر پردیش میں 5400 کلومیٹر سے زیادہ دیہی سڑکوں کی مجموعی تعمیر ہوگی، جس سے ریاست کے تقریباً 59 اضلاع مستفید ہوں گے۔ اس سے رابطے میں اضافہ ہوگا اور سماجی و اقتصادی ترقی کو نمایاں فروغ ملے گا۔

پروگرام کے دوران، وزیر اعظم تقریباً 8200 کروڑ روپے کے متعدد ریل پروجیکٹوں کا افتتاح کریں گے، قوم کے نام وقف کریں گے اور سنگ بنیاد رکھیں گے، جس سے اتر پردیش میں ریل کے بنیادی ڈھانچے کو تقویت ملے گی۔ وہ ریل کے متعدد اہم حصوں کو ڈبل کرنے  اور بجلی بنانے کے لیے وقف کریں گے۔ وہ بھٹنی-پیکول بائی پاس لائن بھی قوم کے نام وقف کریں گے، جس سے بھٹنی میں انجن الٹنے کا مسئلہ ختم ہو جائے گا اور بغیر کسی رکاوٹ کے ٹرینوں کو چلانے میں سہولت ہو گی۔ وزیر اعظم بہرائچ-نانپارہ-نیپال گنج روڈ ریل سیکشن کے گیج کی تبدیلی کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔ اس منصوبے کی تکمیل کے بعد یہ خطہ، ایک براڈ گیج لائن کے ذریعے میٹروپولیٹن شہروں سے منسلک ہو جائے گا، جس سے تیز رفتار ترقی میں سہولت ہو گی۔ وزیر اعظم غازی پور سٹی اور غازی پور گھاٹ سے تاریگھاٹ تک نئی ریل لائن کا بھی افتتاح کریں گے ،جس میں دریائے گنگا پر ایک ریل پل بھی شامل ہے۔ وہ غازی پور سٹی-تاریگھاٹ-دلدار نگر کے درمیان ایم ای ایم یو  ٹرین سروس کو بھی جھنڈی دکھا کر روانہ کریں گے ۔

مزید برآں، وزیر اعظم پریاگ راج، جونپور اور اٹاوہ میں متعدد سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس اور اس طرح کے دیگر پروجیکٹوں کا افتتاح کریں گےاور قوم کے نام وقف کریں گے۔

مہاتری وندنا یوجنا

چھتیس گڑھ میں خواتین کو بااختیار بنانے کے ایک بڑےاقدام میں، وزیر اعظم مہاتری وندنا یوجنا کے تحت پہلی قسط تقسیم کریں گے۔ یہ اسکیم چھتیس گڑھ میں شروع کی گئی ہے، تاکہ ریاست کی اہل شادی شدہ خواتین کو ماہانہ ڈی بی ٹی کے طور پر 1000 روپے ماہانہ کی مالی امداد فراہم کی جا سکے۔ اس کا تصور، خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانے، انہیں مالی تحفظ فراہم کرنے، صنفی مساوات کو فروغ دینے اور خاندان میں خواتین کے فیصلہ کن کردار کو مضبوط کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔

یہ اسکیم، ریاست کی ان تمام اہل شادی شدہ خواتین کو فوائد فراہم کرے گی، جن کی عمر یکم جنوری 2024  تک 21 سال سے زیادہ ہے۔ بیوہ، طلاق یافتہ اور بے سہارا  خواتین بھی اس اسکیم کے لیے اہل ہوں گی۔ اس اسکیم سے تقریباً 70 لاکھ خواتین مستفید ہوں گی۔

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report

Media Coverage

India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM’s address at the Odisha Parba
November 24, 2024
Delighted to take part in the Odisha Parba in Delhi, the state plays a pivotal role in India's growth and is blessed with cultural heritage admired across the country and the world: PM
The culture of Odisha has greatly strengthened the spirit of 'Ek Bharat Shreshtha Bharat', in which the sons and daughters of the state have made huge contributions: PM
We can see many examples of the contribution of Oriya literature to the cultural prosperity of India: PM
Odisha's cultural richness, architecture and science have always been special, We have to constantly take innovative steps to take every identity of this place to the world: PM
We are working fast in every sector for the development of Odisha,it has immense possibilities of port based industrial development: PM
Odisha is India's mining and metal powerhouse making it’s position very strong in the steel, aluminium and energy sectors: PM
Our government is committed to promote ease of doing business in Odisha: PM
Today Odisha has its own vision and roadmap, now investment will be encouraged and new employment opportunities will be created: PM

जय जगन्नाथ!

जय जगन्नाथ!

केंद्रीय मंत्रिमंडल के मेरे सहयोगी श्रीमान धर्मेन्द्र प्रधान जी, अश्विनी वैष्णव जी, उड़िया समाज संस्था के अध्यक्ष श्री सिद्धार्थ प्रधान जी, उड़िया समाज के अन्य अधिकारी, ओडिशा के सभी कलाकार, अन्य महानुभाव, देवियों और सज्जनों।

ओडिशा र सबू भाईओ भउणी मानंकु मोर नमस्कार, एबंग जुहार। ओड़िया संस्कृति के महाकुंभ ‘ओड़िशा पर्व 2024’ कू आसी मँ गर्बित। आपण मानंकु भेटी मूं बहुत आनंदित।

मैं आप सबको और ओडिशा के सभी लोगों को ओडिशा पर्व की बहुत-बहुत बधाई देता हूँ। इस साल स्वभाव कवि गंगाधर मेहेर की पुण्यतिथि का शताब्दी वर्ष भी है। मैं इस अवसर पर उनका पुण्य स्मरण करता हूं, उन्हें श्रद्धांजलि देता हूँ। मैं भक्त दासिआ बाउरी जी, भक्त सालबेग जी, उड़िया भागवत की रचना करने वाले श्री जगन्नाथ दास जी को भी आदरपूर्वक नमन करता हूं।

ओडिशा निजर सांस्कृतिक विविधता द्वारा भारतकु जीबन्त रखिबारे बहुत बड़ भूमिका प्रतिपादन करिछि।

साथियों,

ओडिशा हमेशा से संतों और विद्वानों की धरती रही है। सरल महाभारत, उड़िया भागवत...हमारे धर्मग्रन्थों को जिस तरह यहाँ के विद्वानों ने लोकभाषा में घर-घर पहुंचाया, जिस तरह ऋषियों के विचारों से जन-जन को जोड़ा....उसने भारत की सांस्कृतिक समृद्धि में बहुत बड़ी भूमिका निभाई है। उड़िया भाषा में महाप्रभु जगन्नाथ जी से जुड़ा कितना बड़ा साहित्य है। मुझे भी उनकी एक गाथा हमेशा याद रहती है। महाप्रभु अपने श्री मंदिर से बाहर आए थे और उन्होंने स्वयं युद्ध का नेतृत्व किया था। तब युद्धभूमि की ओर जाते समय महाप्रभु श्री जगन्नाथ ने अपनी भक्त ‘माणिका गौउडुणी’ के हाथों से दही खाई थी। ये गाथा हमें बहुत कुछ सिखाती है। ये हमें सिखाती है कि हम नेक नीयत से काम करें, तो उस काम का नेतृत्व खुद ईश्वर करते हैं। हमेशा, हर समय, हर हालात में ये सोचने की जरूरत नहीं है कि हम अकेले हैं, हम हमेशा ‘प्लस वन’ होते हैं, प्रभु हमारे साथ होते हैं, ईश्वर हमेशा हमारे साथ होते हैं।

साथियों,

ओडिशा के संत कवि भीम भोई ने कहा था- मो जीवन पछे नर्के पडिथाउ जगत उद्धार हेउ। भाव ये कि मुझे चाहे जितने ही दुख क्यों ना उठाने पड़ें...लेकिन जगत का उद्धार हो। यही ओडिशा की संस्कृति भी है। ओडिशा सबु जुगरे समग्र राष्ट्र एबं पूरा मानब समाज र सेबा करिछी। यहाँ पुरी धाम ने ‘एक भारत श्रेष्ठ भारत’ की भावना को मजबूत बनाया। ओडिशा की वीर संतानों ने आज़ादी की लड़ाई में भी बढ़-चढ़कर देश को दिशा दिखाई थी। पाइका क्रांति के शहीदों का ऋण, हम कभी नहीं चुका सकते। ये मेरी सरकार का सौभाग्य है कि उसे पाइका क्रांति पर स्मारक डाक टिकट और सिक्का जारी करने का अवसर मिला था।

साथियों,

उत्कल केशरी हरे कृष्ण मेहताब जी के योगदान को भी इस समय पूरा देश याद कर रहा है। हम व्यापक स्तर पर उनकी 125वीं जयंती मना रहे हैं। अतीत से लेकर आज तक, ओडिशा ने देश को कितना सक्षम नेतृत्व दिया है, ये भी हमारे सामने है। आज ओडिशा की बेटी...आदिवासी समुदाय की द्रौपदी मुर्मू जी भारत की राष्ट्रपति हैं। ये हम सभी के लिए बहुत ही गर्व की बात है। उनकी प्रेरणा से आज भारत में आदिवासी कल्याण की हजारों करोड़ रुपए की योजनाएं शुरू हुई हैं, और ये योजनाएं सिर्फ ओडिशा के ही नहीं बल्कि पूरे भारत के आदिवासी समाज का हित कर रही हैं।

साथियों,

ओडिशा, माता सुभद्रा के रूप में नारीशक्ति और उसके सामर्थ्य की धरती है। ओडिशा तभी आगे बढ़ेगा, जब ओडिशा की महिलाएं आगे बढ़ेंगी। इसीलिए, कुछ ही दिन पहले मैंने ओडिशा की अपनी माताओं-बहनों के लिए सुभद्रा योजना का शुभारंभ किया था। इसका बहुत बड़ा लाभ ओडिशा की महिलाओं को मिलेगा। उत्कलर एही महान सुपुत्र मानंकर बिसयरे देश जाणू, एबं सेमानंक जीबन रु प्रेरणा नेउ, एथी निमन्ते एपरी आयौजनर बहुत अधिक गुरुत्व रहिछि ।

साथियों,

इसी उत्कल ने भारत के समुद्री सामर्थ्य को नया विस्तार दिया था। कल ही ओडिशा में बाली जात्रा का समापन हुआ है। इस बार भी 15 नवंबर को कार्तिक पूर्णिमा के दिन से कटक में महानदी के तट पर इसका भव्य आयोजन हो रहा था। बाली जात्रा प्रतीक है कि भारत का, ओडिशा का सामुद्रिक सामर्थ्य क्या था। सैकड़ों वर्ष पहले जब आज जैसी टेक्नोलॉजी नहीं थी, तब भी यहां के नाविकों ने समुद्र को पार करने का साहस दिखाया। हमारे यहां के व्यापारी जहाजों से इंडोनेशिया के बाली, सुमात्रा, जावा जैसे स्थानो की यात्राएं करते थे। इन यात्राओं के माध्यम से व्यापार भी हुआ और संस्कृति भी एक जगह से दूसरी जगह पहुंची। आजी विकसित भारतर संकल्पर सिद्धि निमन्ते ओडिशार सामुद्रिक शक्तिर महत्वपूर्ण भूमिका अछि।

साथियों,

ओडिशा को नई ऊंचाई तक ले जाने के लिए 10 साल से चल रहे अनवरत प्रयास....आज ओडिशा के लिए नए भविष्य की उम्मीद बन रहे हैं। 2024 में ओडिशावासियों के अभूतपूर्व आशीर्वाद ने इस उम्मीद को नया हौसला दिया है। हमने बड़े सपने देखे हैं, बड़े लक्ष्य तय किए हैं। 2036 में ओडिशा, राज्य-स्थापना का शताब्दी वर्ष मनाएगा। हमारा प्रयास है कि ओडिशा की गिनती देश के सशक्त, समृद्ध और तेजी से आगे बढ़ने वाले राज्यों में हो।

साथियों,

एक समय था, जब भारत के पूर्वी हिस्से को...ओडिशा जैसे राज्यों को पिछड़ा कहा जाता था। लेकिन मैं भारत के पूर्वी हिस्से को देश के विकास का ग्रोथ इंजन मानता हूं। इसलिए हमने पूर्वी भारत के विकास को अपनी प्राथमिकता बनाया है। आज पूरे पूर्वी भारत में कनेक्टिविटी के काम हों, स्वास्थ्य के काम हों, शिक्षा के काम हों, सभी में तेजी लाई गई है। 10 साल पहले ओडिशा को केंद्र सरकार जितना बजट देती थी, आज ओडिशा को तीन गुना ज्यादा बजट मिल रहा है। इस साल ओडिशा के विकास के लिए पिछले साल की तुलना में 30 प्रतिशत ज्यादा बजट दिया गया है। हम ओडिशा के विकास के लिए हर सेक्टर में तेजी से काम कर रहे हैं।

साथियों,

ओडिशा में पोर्ट आधारित औद्योगिक विकास की अपार संभावनाएं हैं। इसलिए धामरा, गोपालपुर, अस्तारंगा, पलुर, और सुवर्णरेखा पोर्ट्स का विकास करके यहां व्यापार को बढ़ावा दिया जाएगा। ओडिशा भारत का mining और metal powerhouse भी है। इससे स्टील, एल्युमिनियम और एनर्जी सेक्टर में ओडिशा की स्थिति काफी मजबूत हो जाती है। इन सेक्टरों पर फोकस करके ओडिशा में समृद्धि के नए दरवाजे खोले जा सकते हैं।

साथियों,

ओडिशा की धरती पर काजू, जूट, कपास, हल्दी और तिलहन की पैदावार बहुतायत में होती है। हमारा प्रयास है कि इन उत्पादों की पहुंच बड़े बाजारों तक हो और उसका फायदा हमारे किसान भाई-बहनों को मिले। ओडिशा की सी-फूड प्रोसेसिंग इंडस्ट्री में भी विस्तार की काफी संभावनाएं हैं। हमारा प्रयास है कि ओडिशा सी-फूड एक ऐसा ब्रांड बने, जिसकी मांग ग्लोबल मार्केट में हो।

साथियों,

हमारा प्रयास है कि ओडिशा निवेश करने वालों की पसंदीदा जगहों में से एक हो। हमारी सरकार ओडिशा में इज ऑफ डूइंग बिजनेस को बढ़ावा देने के लिए प्रतिबद्ध है। उत्कर्ष उत्कल के माध्यम से निवेश को बढ़ाया जा रहा है। ओडिशा में नई सरकार बनते ही, पहले 100 दिनों के भीतर-भीतर, 45 हजार करोड़ रुपए के निवेश को मंजूरी मिली है। आज ओडिशा के पास अपना विज़न भी है, और रोडमैप भी है। अब यहाँ निवेश को भी बढ़ावा मिलेगा, और रोजगार के नए अवसर भी पैदा होंगे। मैं इन प्रयासों के लिए मुख्यमंत्री श्रीमान मोहन चरण मांझी जी और उनकी टीम को बहुत-बहुत बधाई देता हूं।

साथियों,

ओडिशा के सामर्थ्य का सही दिशा में उपयोग करके उसे विकास की नई ऊंचाइयों पर पहुंचाया जा सकता है। मैं मानता हूं, ओडिशा को उसकी strategic location का बहुत बड़ा फायदा मिल सकता है। यहां से घरेलू और अंतर्राष्ट्रीय बाजार तक पहुंचना आसान है। पूर्व और दक्षिण-पूर्व एशिया के लिए ओडिशा व्यापार का एक महत्वपूर्ण हब है। Global value chains में ओडिशा की अहमियत आने वाले समय में और बढ़ेगी। हमारी सरकार राज्य से export बढ़ाने के लक्ष्य पर भी काम कर रही है।

साथियों,

ओडिशा में urbanization को बढ़ावा देने की अपार संभावनाएं हैं। हमारी सरकार इस दिशा में ठोस कदम उठा रही है। हम ज्यादा संख्या में dynamic और well-connected cities के निर्माण के लिए प्रतिबद्ध हैं। हम ओडिशा के टियर टू शहरों में भी नई संभावनाएं बनाने का भरपूर हम प्रयास कर रहे हैं। खासतौर पर पश्चिम ओडिशा के इलाकों में जो जिले हैं, वहाँ नए इंफ्रास्ट्रक्चर से नए अवसर पैदा होंगे।

साथियों,

हायर एजुकेशन के क्षेत्र में ओडिशा देशभर के छात्रों के लिए एक नई उम्मीद की तरह है। यहां कई राष्ट्रीय और अंतर्राष्ट्रीय इंस्टीट्यूट हैं, जो राज्य को एजुकेशन सेक्टर में लीड लेने के लिए प्रेरित करते हैं। इन कोशिशों से राज्य में स्टार्टअप्स इकोसिस्टम को भी बढ़ावा मिल रहा है।

साथियों,

ओडिशा अपनी सांस्कृतिक समृद्धि के कारण हमेशा से ख़ास रहा है। ओडिशा की विधाएँ हर किसी को सम्मोहित करती है, हर किसी को प्रेरित करती हैं। यहाँ का ओड़िशी नृत्य हो...ओडिशा की पेंटिंग्स हों...यहाँ जितनी जीवंतता पट्टचित्रों में देखने को मिलती है...उतनी ही बेमिसाल हमारे आदिवासी कला की प्रतीक सौरा चित्रकारी भी होती है। संबलपुरी, बोमकाई और कोटपाद बुनकरों की कारीगरी भी हमें ओडिशा में देखने को मिलती है। हम इस कला और कारीगरी का जितना प्रसार करेंगे, उतना ही इस कला को संरक्षित करने वाले उड़िया लोगों को सम्मान मिलेगा।

साथियों,

हमारे ओडिशा के पास वास्तु और विज्ञान की भी इतनी बड़ी धरोहर है। कोणार्क का सूर्य मंदिर… इसकी विशालता, इसका विज्ञान...लिंगराज और मुक्तेश्वर जैसे पुरातन मंदिरों का वास्तु.....ये हर किसी को आश्चर्यचकित करता है। आज लोग जब इन्हें देखते हैं...तो सोचने पर मजबूर हो जाते हैं कि सैकड़ों साल पहले भी ओडिशा के लोग विज्ञान में इतने आगे थे।

साथियों,

ओडिशा, पर्यटन की दृष्टि से अपार संभावनाओं की धरती है। हमें इन संभावनाओं को धरातल पर उतारने के लिए कई आयामों में काम करना है। आप देख रहे हैं, आज ओडिशा के साथ-साथ देश में भी ऐसी सरकार है जो ओडिशा की धरोहरों का, उसकी पहचान का सम्मान करती है। आपने देखा होगा, पिछले साल हमारे यहाँ G-20 का सम्मेलन हुआ था। हमने G-20 के दौरान इतने सारे देशों के राष्ट्राध्यक्षों और राजनयिकों के सामने...सूर्यमंदिर की ही भव्य तस्वीर को प्रस्तुत किया था। मुझे खुशी है कि महाप्रभु जगन्नाथ मंदिर परिसर के सभी चार द्वार खुल चुके हैं। मंदिर का रत्न भंडार भी खोल दिया गया है।

साथियों,

हमें ओडिशा की हर पहचान को दुनिया को बताने के लिए भी और भी इनोवेटिव कदम उठाने हैं। जैसे....हम बाली जात्रा को और पॉपुलर बनाने के लिए बाली जात्रा दिवस घोषित कर सकते हैं, उसका अंतरराष्ट्रीय मंच पर प्रचार कर सकते हैं। हम ओडिशी नृत्य जैसी कलाओं के लिए ओडिशी दिवस मनाने की शुरुआत कर सकते हैं। विभिन्न आदिवासी धरोहरों को सेलिब्रेट करने के लिए भी नई परम्पराएँ शुरू की जा सकती हैं। इसके लिए स्कूल और कॉलेजों में विशेष आयोजन किए जा सकते हैं। इससे लोगों में जागरूकता आएगी, यहाँ पर्यटन और लघु उद्योगों से जुड़े अवसर बढ़ेंगे। कुछ ही दिनों बाद प्रवासी भारतीय सम्मेलन भी, विश्व भर के लोग इस बार ओडिशा में, भुवनेश्वर में आने वाले हैं। प्रवासी भारतीय दिवस पहली बार ओडिशा में हो रहा है। ये सम्मेलन भी ओडिशा के लिए बहुत बड़ा अवसर बनने वाला है।

साथियों,

कई जगह देखा गया है बदलते समय के साथ, लोग अपनी मातृभाषा और संस्कृति को भी भूल जाते हैं। लेकिन मैंने देखा है...उड़िया समाज, चाहे जहां भी रहे, अपनी संस्कृति, अपनी भाषा...अपने पर्व-त्योहारों को लेकर हमेशा से बहुत उत्साहित रहा है। मातृभाषा और संस्कृति की शक्ति कैसे हमें अपनी जमीन से जोड़े रखती है...ये मैंने कुछ दिन पहले ही दक्षिण अमेरिका के देश गयाना में भी देखा। करीब दो सौ साल पहले भारत से सैकड़ों मजदूर गए...लेकिन वो अपने साथ रामचरित मानस ले गए...राम का नाम ले गए...इससे आज भी उनका नाता भारत भूमि से जुड़ा हुआ है। अपनी विरासत को इसी तरह सहेज कर रखते हुए जब विकास होता है...तो उसका लाभ हर किसी तक पहुंचता है। इसी तरह हम ओडिशा को भी नई ऊचाई पर पहुंचा सकते हैं।

साथियों,

आज के आधुनिक युग में हमें आधुनिक बदलावों को आत्मसात भी करना है, और अपनी जड़ों को भी मजबूत बनाना है। ओडिशा पर्व जैसे आयोजन इसका एक माध्यम बन सकते हैं। मैं चाहूँगा, आने वाले वर्षों में इस आयोजन का और ज्यादा विस्तार हो, ये पर्व केवल दिल्ली तक सीमित न रहे। ज्यादा से ज्यादा लोग इससे जुड़ें, स्कूल कॉलेजों का participation भी बढ़े, हमें इसके लिए प्रयास करने चाहिए। दिल्ली में बाकी राज्यों के लोग भी यहाँ आयें, ओडिशा को और करीबी से जानें, ये भी जरूरी है। मुझे भरोसा है, आने वाले समय में इस पर्व के रंग ओडिशा और देश के कोने-कोने तक पहुंचेंगे, ये जनभागीदारी का एक बहुत बड़ा प्रभावी मंच बनेगा। इसी भावना के साथ, मैं एक बार फिर आप सभी को बधाई देता हूं।

आप सबका बहुत-बहुत धन्यवाद।

जय जगन्नाथ!